21- بَاب الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ وَالشَّاهِدِ
۲۱-باب: ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کر نے کا بیان
3608- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ زَيْدَ بْنَ الْحُبَابِ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ الْمَكَّيُّ، قَالَ عُثْمَانُ: سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى بِيَمِينٍ وَشَاهِدٍ۔
* تخريج: م/الأقضیۃ ۲ (۱۷۱۲)، ق/الأحکام ۳۱ (۲۳۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۸، ۳۱۵، ۳۲۳) (صحیح)
۳۶۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک حلف اور ایک گواہ پر فیصلہ کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مدعی کے پاس ایک ہی گواہ تھا، نبی کریم ﷺ نے مدعی سے حلف لیا، اوریہ حلف ایک گواہ کے قائم مقام مان لیا گیا۔
3609- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ سَلَمَةُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ عَمْرٌو: فِي الْحُقُوقِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۹) (صحیح)
۳۶۰۹- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے، سلمہ نے اپنی حدیث میں یو ں کہا کہ: عمرو نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حقو ق میں تھا( نہ کہ حدود میں )۔
3610- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَزَادَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسُهَيْلٍ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ أَنِّي حَدَّثْتُهُ إِيَّاهُ، وَلاَحْفَظُهُ، قَالَ عَبْدُالْعَزِيزِ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَتْ سُهَيْلا عِلَّةٌ أَذْهَبَتْ بَعْضَ عَقْلِهِ وَنَسِيَ بَعْضَ حَدِيثِهِ، فَكَانَ سُهَيْلٌ بَعْدُ يُحَدِّثُهُ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ .
* تخريج: ت/الأحکام ۱۳ (۱۳۴۳)، ق/الأحکام ۳۱ (۲۳۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۴۰) (صحیح)
۳۶۱۰- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے گواہ کے ساتھ قسم پر فیصلہ کیا۔
ابو داود کہتے ہیں: ربیع بن سلیمان مؤذن نے مجھ سے اس حدیث میں
’’قال: أخبرني الشافعي عن عبدالعزيز‘‘ کا اضافہ کیا عبد العزیز دراوردی کہتے ہیں:میں نے اسے سہیل سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھے ربیعہ نے خبردی ہے اور وہ میرے نزدیک ثقہ ہیں کہ میں نے یہ حدیث ان سے بیان کی ہے لیکن مجھے یا د نہیں ۔
عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: سہیل کو ایسا مر ض ہو گیا تھا جس سے ان کی عقل میں کچھ فتور آگیا تھا اور وہ کچھ احادیث بھول گئے تھے، تو سہیل بعد میں اسے
عن ربیعہ عن أبیہ کے واسطے سے روایت کر تے تھے۔
3611- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ -يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ- حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بِإِسْنَادِ أَبِي مُصْعَبٍ وَمَعْنَاهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَلَقِيتُ سُهَيْلا فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: مَا أَعْرِفُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ رَبِيعَةَ أَخْبَرَنِي بِهِ عَنْكَ، قَالَ: فَإِنْ كَانَ رَبِيعَةُ أَخْبَرَكَ عَنِّي فَحَدِّثْ بِهِ عَنْ رَبِيعَةَ عَنِّي.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۴۰) (صحیح)
۳۶۱۱- ابو مصعب ہی کی سند سے ربیعہ سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے۔
سلیمان کہتے ہیں: میں نے سہیل سے ملا قات کی اور اس حدیث کے متعلق ان سے پوچھا : تو انہوں نے کہا: میں اسے نہیں جانتا تو میں نے ان سے کہا: ربیعہ نے مجھے آپ کے واسطہ سے اس حدیث کی خبر دی ہے توا نہوں نے کہا: اگر ربیعہ نے تمہیں میرے واسطہ سے خبر دی ہے تو تم اسے بواسطہ ربیعہ مجھ سے روایت کرو۔
3612- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ شُعَيْثِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْبِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّي الزُّبَيْبَ يَقُولُ: بَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ جَيْشًا إِلَى بَنِي الْعَنْبَرِ، فَأَخَذُوهُمْ بِرُكْبَةَ مِنْ نَاحِيَةِ الطَّائِفِ، فَاسْتَاقُوهُمْ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ فَرَكِبْتُ، فَسَبَقْتُهُمْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقُلْتُ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ! أَتَانَا جُنْدُكَ فَأَخَذُونَا، وَقَدْكُنَّا أَسْلَمْنَا وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ، فَلَمَّا قَدِمَ بَلْعَنْبَرِ قَالَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < هَلْ لَكُمْ بَيِّنَةٌ عَلَى أَنَّكُمْ أَسْلَمْتُمْ قَبْلَ أَنْ تُؤْخَذُوا فِي هَذِهِ الأَيَّامِ؟ >، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: < مَنْ بَيِّنَتُكَ؟>، قُلْتُ: سَمُرَةُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْعَنْبَرِ وَرَجُلٌ آخَرُ سَمَّاهُ لَهُ، فَشَهِدَ الرَّجُلُ، وَأَبَى سَمُرَةُ أَنْ يَشْهَدَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < قَدْ أَبَى أَنْ يَشْهَدَ لَكَ، فَتَحْلِفُ مَعَ شَاهِدِكَ الآخَرِ؟ >، قُلْتُ: نَعَمْ، فَاسْتَحْلَفَنِي، فَحَلَفْتُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَسْلَمْنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < اذْهَبُوا، فَقَاسِمُوهُمْ أَنْصَافَ الأَمْوَالِ، وَلا تَمَسُّوا ذَرَارِيَّهُمْ، لَوْلا أَنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ ضَلالَةَ نَمَل مَارَزَيْنَاكُمْ عِقَالاً >، قَالَ الزُّبَيْبُ: فَدَعَتْنِي أُمِّي، فَقَالَتْ: هَذَا الرَّجُلُ أَخَذَ زِرْبِيَّتِي، فَانْصَرَفْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، يَعْنِي فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ لِي: < احْبِسْهُ > فَأَخَذْتُ بِتَلْبِيبِهِ، وَقُمْتُ مَعَهُ مَكَانَنَا، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْنَا نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ قَائِمَيْنِ، فَقَالَ: < مَا تُرِيدُ بِأَسِيرِكَ؟ > فَأَرْسَلْتُهُ مِنْ يَدِي، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ لِلرَّجُلِ: < رُدَّ عَلَى هَذَا زِرْبِيَّةَ أُمِّهِ الَّتِي أَخَذْتَ مِنْهَا >، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنَّهَا خَرَجَتْ مِنْ يَدِي، قَالَ: فَاخْتَلَعَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ سَيْفَ الرَّجُلِ فَأَعْطَانِيهِ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ: < اذْهَبْ، فَزِدْهُ آصُعًا مِنْ طَعَامٍ >، قَالَ: فَزَادَنِي آصُعًا مِنْ شَعِيرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۹) (ضعیف)
(اس کے رواۃ ’’ عمار ‘‘ اور ’’شعیث‘‘ دونوں لین الحدیث ہیں )
۳۶۱۲- زبیب عنبری کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے بنی عنبر کی طرف ایک لشکر بھیجا، تو لشکر کے لوگوں نے انہیں مقام رَ ْکبَہ ۱؎میں گرفتا ر کر لیا، اور انہیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں پکڑ لا ئے، میں سوار ہو کر ان سے آگے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور کہا : السلام علیک یا نبی اللہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا لشکر ہما رے پاس آیا اور ہمیں گر فتار کر لیا، حالا ں کہ ہم مسلمان ہوچکے تھے اور ہم نے جا نوروں کے کان کاٹ ڈالے تھے ۲؎،جب بنو عنبر کے لوگ آئے تو مجھ سے اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا:’’ تمہارے پاس اس بات کی گواہی ہے کہ تم گرفتا ر ہو نے سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے؟‘‘، میں نے کہا: ہاں،آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کون تمہارا گواہ ہے ؟‘‘،میں نے کہا: بنی عنبرکا سمرہ نامی شخص اور ایک دوسرا آدمی جس کا انہوں نے نام لیا،تو اس شخص نے گوا ہی دی اور سمرہ نے گواہی دینے سے انکا ر کر دیا، تونبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’سمرہ نے تو گو اہی دینے سے انکا ر کر دیا، تم اپنے ایک گواہ کے ساتھ قسم کھاؤ گے ؟‘‘،میں نے کہا: ہاں، چنا نچہ آپ ﷺ نے مجھے قسم دلائی،پس میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ بے شک ہم لوگ فلاں اور فلاں روز مسلمان ہو چکے تھے اور جا نوروں کے کان چیر دیئے تھے، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جائو اور ان کا آدھا مال تقسیم کر لو اور ان کی اولا د کو ہا تھ نہ لگا نا، اگر اللہ تعالی مجا ہدین کی کوششیں بے کا ر ہو نا برانہ جا نتا تو ہم تمہا رے مال سے ایک رسی بھی نہ لیتے‘‘ ۔
زبیب کہتے ہیں: مجھے میری والدہ نے بلا یا اور کہا: اس شخص نے تو میرا توشک چھین لیا ہے میں نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا اور آپ سے ( صورت حال ) بیان کی، آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’اسے پکڑ لا ئو‘‘، میں نے اسے اس کے گلے میں کپڑا ڈال کر پکڑا اور اس کے ساتھ اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر نبی کریم ﷺ نے ہم دونوں کو کھڑا دیکھ کر فرمایا :’’ تم اپنے قیدی سے کیا چاہتے ہو؟‘‘، تومیں نے اسے چھوڑ دیا، نبی اکرمﷺ کھڑے ہو ئے اور اس آدمی سے فرمایا: ’’تو اس کی والدہ کا توشک واپس کرو جسے تم نے اس سے لے لیا ہے‘‘، اس شخص نے کہا: اللہ کے نبی!وہ میرے ہاتھ سے نکل چکا ہے، وہ کہتے ہیں: تو اللہ کے نبی نے اس آدمی کی تلوار لے لی اور مجھے دے دی اور اس آدمی سے کہا: ’’جائو اور اس تلوار کے علاوہ کھانے کی چیزوں سے چند صاع اور اسے دے دو‘‘، وہ کہتے ہیں: اس نے مجھے (تلوار کے علاوہ ) جو کے چند صاع مزید دیئے۔
وضاحت ۱؎ :
’’ركبة‘‘: طائف کے نواح میں ایک جگہ ہے۔
وضاحت ۲؎ : خطابی کہتے ہیں : شاید پہلے زمانہ میں مسلمانوں کے جانوروں کی یہ علامت رہی ہوگی کہ ان کے کان پھٹے ہوں۔