• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10 - بَاب يُقَادُ مِنَ الْقَاتِلِ
۱۰-باب: قاتل سے قصاص لئے جانے کا بیان​


4527- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْرُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا؟ أَفُلانٌ؟ أَفُلانٌ؟ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ، فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ، فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ ۔
* تخريج: خ/الوصایا ۵ (۲۷۴۶)، والطلاق ۲۴ (تعلیقاً)، الدیات ۴ (۶۸۷۶)، ۵ (۶۸۷۷)، ۱۲ (۶۸۸۴)، م/القسامۃ ۳ (۱۶۷۲)، ت/الدیات ۶ (۱۳۹۴)، ن/المحاربۃ ۷ (۴۰۴۹)، القسامۃ ۸ (۴۷۴۶)، ق/الدیات ۲۴ (۲۶۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۱۶۳، ۱۸۳، ۲۰۳، ۲۶۷)، دي/الدیات ۴ (۲۴۰۰) (صحیح)
۴۵۲۷- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لو نڈی ملی جس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیاتھا ، اس سے پوچھاگیا:کس نے تیرے ساتھ یہ کیا ہے ؟ کیا فلاں نے ؟ کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیاگیا تو اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا:ہاں،اس پر اس یہو دی کو پکڑ ا گیا، تو اس نے اعتراف کیا ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی پتھر سے کچل دیا جائے۔


4528- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ، وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخِذَ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ، فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَيُّوبَ نَحْوَهُ ۔
* تخريج: م/ الحدود ۳ (۱۶۷۲)، ن/ المحاربۃ ۷ (۴۰۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۳) (صحیح)
۴۵۲۸- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہو دی نے انصار کی ایک لونڈی کو اس کے زیور کی وجہ سے قتل کردیا ، پھر اسے ایک کنو ئیں میں ڈال کر اس کا سر پتھر سے کچل دیا،تو اسے پکڑ کر نبی اکرمﷺ کے پاس لا یا گیا تو آپ نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اسے رجم کردیاجائے یہاں تک کہ وہ مرجائے تو اسے رجم کردیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گیا۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ایوب سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔


4529- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ جَدِّهِ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً كَانَ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ لَهَا، فَرَضَخَ رَأْسَهَا يَهُودِيٌّ بِحَجَرٍ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَبِهَا رَمَقٌ، فَقَالَ لَهَا: < مَنْ قَتَلَكِ؟ فُلانٌ قَتَلَكِ؟ > فَقَالَتْ: لا، بِرَأْسِهَا، قَالَ: < مَنْ قَتَلَكِ؟ فُلانٌ قَتَلَكِ؟ > قَالَتْ: لا، بِرَأْسِهَا، قَالَ: < فُلانٌ قَتَلَكِ ؟ > قَالَتْ: نَعَمْ، بِرَأْسِهَا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقُتِلَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۵۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۱) (صحیح)
۴۵۲۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لو نڈی اپنے زیور پہنے ہوئی تھی اس کے سر کو ایک یہودی نے پتھر سے کچل دیاتو رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لائے ، ابھی اس میں جان باقی تھی ، آپ نے اس سے پوچھا: '' تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ فلاں نے تجھے قتل کیا ہے؟''، اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے پھر پوچھا: ''تجھے کس نے قتل کیا ؟ فلاں نے قتل کیا ہے؟''، اس نے پھر سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے پھر پوچھا: ''کیا فلاں نے کیا ہے؟''، اس نے سر کے اشارہ سے کہا: ہاں، اس پر رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا، تو اسے دو پتھروں کے درمیان ( کچل کر ) مار ڈالا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11 - بَاب أَيُقَادُ الْمُسْلِمُ بِالْكَافِرِ ؟
۱۱-باب: کیا کافر کے بدلے مسلمان سے قصاص لیا جائے گا؟​


4530- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَالأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام، فَقُلْنَا: هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: لا، إِلا مَا فِي كِتَابِي هَذَا؟ قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَأَخْرَجَ كِتَابًا، وَقَالَ أَحْمَدُ: كِتَابًا مِنْ قِرَابِ سَيْفِهِ، فَإِذَا فِيهِ: < الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، أَلا لا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ، مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَى نَفْسِهِ، وَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ >.
قَالَ مُسَدَّدٌ: عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ فَأَخْرَجَ كِتَابًا ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۵ (۴۷۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۲) (صحیح)
۴۵۳۰- قیس بن عباد سے کہتے ہیں کہ میں اور اشتر دونوں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے کہا: کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ کو کوئی خاص بات بتائی ہے جو عام لوگوں کو نہ بتائی ہو؟ وہ بولے : نہیں ،سوائے اس چیز کے جو میری اس کتاب میں ہے۔
مسدد کہتے ہیں: پھر انہوں نے ایک کتاب نکالی ، احمد کے الفاظ یوں ہیں اپنی تلوار کے غلاف سے ایک کتاب (نکالی) اس میں یہ لکھا تھا : سب مسلمانوں کا خون برابر ہے اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت ومعاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں، اور ان میں کا ایک ادنی بھی ان کے امان کا پاس و لحاظ رکھے گا ۱؎،آگاہ رہو! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمے داری اسی کے اوپر ہوگی ، اور جو نئی بات نکالے گا، یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص(بدعتی) کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی فر شتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
مسدد کہتے ہیں: ابن ابی عروبہ سے منقول ہے کہ انہوں نے ایک کتاب نکالی۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کوئی ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے دے تو کوئی مسلمان اسے توڑ نہیں سکتا۔


4531- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَلِيٍّ، زَادَ فِيهِ: <وَيُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ، وَيَرُدُّ مُشِدُّهُمْ عَلَى مُضْعِفِهِمْ وَمُتَسَرِّيهِمْ عَلَى قَاعِدِهِمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وقد مضی بتمامہ ۲۷۵۱، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۱۵)، وقد أخرجہ: ق/الدیات ۳۱ (۲۶۸۵) (حسن صحیح)
۴۵۳۱- عبداللہ بن عمر و بن العا ص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:… پھر راوی نے علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح ذکر کیا البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ان کا ادنی شخص بھی امان دے سکتا ہے اور مال غنیمت میں عمدہ جا نور اور کمزور جانور والے دونوں برابر ہیں، جو لشکر سے باہر نکلے اور لڑے اور وہ جو لشکر میں بیٹھا رے دونوں برا بر ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12 - بَاب فِي مَنْ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلا أَيَقْتُلُهُ؟
۱۲-باب: جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مر د کو پا ئے تو کیا اسے قتل کر دے؟​


4532- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلا، أَيَقْتُلُهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <لا> قَالَ سَعْدٌ: بَلَى وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ، قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ > قَالَ عَبْدُالْوَهَّابِ: < إِلَى مَا يَقُولُ سَعْدٌ >۔
* تخريج: م/اللعان ۱ (۱۴۹۸)، ق/الحدود ۳۴ (۲۶۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۹۹)، وقد أخرجہ: ط/الأقضیۃ ۱۹ (۱۷)، الحدود ۱(۷)، حم (۲/۴۶۵) (صحیح)
۴۵۳۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں''، سعد نے کہا: کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ عز ت دی ( میں تواسے قتل کر دوں گا) نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''سنو! جوتمہارے سردار کہہ رہے ہیں'' (عبدالوہا ب کے الفاظ ہیں، ( سنو )جو سعد کہہ رہے ہیں )۔


4533- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ : [أَرَأَيْتَ] لَوْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلا أُمْهِلُهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ: < نَعَمْ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۳۷) (صحیح)
۴۵۳۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: بتائیے اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائوں تو کیا چار گواہ لانے تک اسے مہلت دوں؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13 - بَاب الْعَامِلِ يُصَابُ عَلَى يَدَيْهِ خَطَأً
۱۳-باب: زکاۃ وصول کر نے والے کے ہاتھ سے لاعلمی میں کوئی زخمی ہو جائے تو کیا کرنا چاہئے​


4534- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا فَلاجَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ، فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ، فَشَجَّهُ، فَأَتَوُا النَّبِيَّ ﷺ فَقَالُوا: الْقَوَدَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لَكُمْ كَذَا وَكَذَا > فَلَمْ يَرْضَوْا، فَقَالَ: < لَكُمْ كَذَا وَكَذَا> فَلَمْ يَرْضَوْا، فَقَالَ: < لَكُمْ كَذَا وَكَذَا > فَرَضُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنِّي خَاطِبٌ الْعَشِيَّةَ عَلَى النَّاسِ، وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ > فَقَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ هَؤُلاءِ اللَّيْثِيِّينَ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ كَذَا وَكَذَا فَرَضُوا، أَرَضِيتُمْ ؟ > قَالُوا: لا، فَهَمَّ الْمُهَاجِرُونَ بِهِمْ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَكُفُّوا عَنْهُمْ، فَكَفُّوا، ثُمَّ دَعَاهُمْ فَزَادَهُمْ، فَقَالَ: < أَرَضِيتُمْ؟ > فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: < إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ، وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ > قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: < أَرَضِيتُمْ؟ > قَالُوا: نَعَمْ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۲۰ (۴۷۸۲)، ق/الدیات ۱۳ (۲۶۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۳۲) (صحیح)
۴۵۳۴- ا م المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرمﷺ نے ابو جہم بن حذیفہ کو زکاۃ وصول کر نے کے لئے بھیجا، ایک شخص نے اپنی زکاۃ کے سلسلہ میں ان سے جھگڑا کرلیا، ابو جہم نے اسے مارا تو اس کا سر زخمی ہو گیا، تو لوگ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے اور کہا : اللہ کے رسول! قصاص دلوائیے ،اس پر آپ نے ان سے فرمایا:'' تم اتنا اور اتنا لے لو'' لیکن وہ لوگ راضی نہیں ہو ے، تو آپ نے فرمایا:'' اچھا اتنا اور اتنا لے لو''، وہ اس پر بھی راضی نہیں ہوئے تو آپ نے فرمایا:''اچھا اتنا اور اتنا لے لو''، اس پر وہ رضامند ہو گئے پھر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' آج شام کو میں لوگوں کے سامنے خطبہ دوں گا اور انہیں تمہاری رضا مندی کی خبر دوں گا''، لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیا، اور فرمایا :'' قبیلہ لیث کے یہ لوگ قصاص کے ارادے سے میرے پاس آئے ہیں تو میں نے ان کو اتنا اور اتنا مال پیش کیا اس پر یہ راضی ہو گئے ہیں(پھر آپ نے انہیں مخاطب کرکے پوچھا:) بتاؤ کیا تم لوگ راضی ہو؟''، انہوں نے کہا : نہیں ، تو مہاجرین ان پر جھپٹے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں ان سے باز رہنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رک گئے، پھر آپ نے انہیں بلایا، اور کچھ اضافہ کیا پھر پوچھا:'' کیا اب تم راضی ہو ؟'' انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا:'' میں لوگوں کو خطاب کروں گا، اور انہیں تمہاری رضامندی کے با رے میں بتائوں گا'' لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ نبی اکرمﷺ نے خطاب کیا، اور پوچھا: '' کیا تم راضی ہو؟''، وہ بولے : ہاں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب الْقَوَدِ بِغَيْرِ حَدِيدٍ
۱۴-باب: لوہے کے بجائے کسی اور چیز سے قصاص لینے کا بیان​


4535- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْرُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا، أَفُلانٌ؟ أَفُلانٌ؟ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ، فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ، فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۵۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۱) (صحیح)
۴۵۳۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی ملی جس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا تھا، اس سے پوچھا گیا: تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ کیا فلاں نے؟ کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا گیا، تو اس نے اپنے سرکے اشارہ سے کہا: ہاں ، چنانچہ اس یہو دی کو پکڑا گیا، اس نے اقبال جرم کرلیا تو نبی اکرمﷺ نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر سے کچل دیا جائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15 - بَاب الْقَوَدِ مِنَ الضَّرْبَةِ وَقَصِّ الأَمِيرِ مِنْ نَفْسِهِ
۱۵-باب: ما ر پیٹ کا قصاص اور امیر کو اپنے سے قصا ص د لوانے کا بیان​


4536- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو -يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ- عَنْ بُكَيْرِ ابْنِ الأَشَجِّ، عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْسِمُ قَسْمًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ، فَطَعَنَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِعُرْجُونٍ كَانَ مَعَهُ، فَجُرِحَ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < تَعَالَ فَاسْتَقِدْ > فَقَالَ: بَلْ عَفَوْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ!۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۱۶ (۴۷۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۲۸) (ضعیف)
۴۵۳۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا اور آپ کے اوپر جھک گیا تو اس کے چہرے پر خراش آگئی تو آپ نے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی اسے چبھودی ، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' آئو قصاص لے لو'' ۱؎ ، وہ بولا: اللہ کے رسول! میں نے معاف کردیا۔
وضاحت ۱؎ : سبحان اللہ ! رسول اکرم ﷺ کس قدر عادل تھے کہ جو تکلیف کسی کو غلطی سے پہنچ جاتی اس سے بھی قصاص لینے کو کہتے اور اپنی عظمت کا خیال نہ کرتے۔


4537- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي فِرَاسٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّه عَنْه فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ عُمَّالِي لِيَضْرِبُوا أَبْشَارَكُمْ، وَلا لِيَأْخُذُوا أَمْوَالَكُمْ، فَمَنْ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ فَلْيَرْفَعْهُ إِلَيَّ أُقِصُّهُ مِنْهُ، قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: لَوْ أَنَّ رَجُلا أَدَّبَ بَعْضَ رَعِيَّتِهِ أَتُقِصُّهُ مِنْهُ، قَالَ: إِي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أُقِصُّهُ، وَقَدْرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَقَصَّ مِنْ نَفْسِهِ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۱۹ (۴۷۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۶۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۴۱) (ضعیف)
۴۵۳۷- ابو فراس کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہم سے خطاب کیا اور کہا:'' میں نے اپنے گورنر اس لئے نہیں بھیجے کہ وہ تمہاری کھالوں پہ ماریں، اور نہ اس لئے کہ وہ تمہارے مال لیں، لہٰذا اگر کسی کے ساتھ ایسا سلوک ہو تو وہ اسے مجھ تک پہنچائے ، میں اس سے اسے قصاص دلوائوں گا''، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر کوئی شخص اپنی رعیت کو تادیباً سزا دے تواس پر بھی آپ اس سے قصاص لیں گے ، وہ بولے: ''ہاں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں اس سے قصاص لوں گا''، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی ذات سے قصاص دلایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب عَفْوِ النِّسَاءِ عَنِ الدَّمِ
۱۶-باب: عورتیں قصاص معاف کر سکتی ہیں​


4538 - حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ حِصْنًا، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُخْبِرُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < عَلَى الْمُقْتَتِلِينَ أَنْ يَنْحَجِزُوا الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، وَإِنْ كَانَتِ امْرَأَةً >.
قَالَ أَبو دَاود: [بَلَغَنِي أَنَّ عَفْوَ النِّسَاءِ فِي الْقَتْلِ جَائِزٌ إِذَا كَانَتْ إِحْدَى الأَوْلِيَاءِ، وَبَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ فِي قَوْلِهِ] < يَنْحَجِزُوا > يَكُفُّوا عَنِ الْقَوَدِ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۲۵ (۴۷۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۰۶) (ضعیف)
۴۵۳۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لڑنے والوں پر لازم ہے کہ وہ قصاص لینے سے باز رہیں، پہلے جو سب سے قریبی ہے وہ معاف کرے، پھر اس کے بعد والے خواہ وہ عورت ہی ہو ''۔
ابو داود کہتے ہیں: مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ عورتوں کا قتل کے سلسلے میں قصاص معاف کر دینا جائز ہے جب وہ مقتول کے اولیاء میں سے ہوں، اور مجھے ابو عبید کے واسطے سے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ کے قول '' ينحجزوا '' کے معنی قصا ص سے با ز رہنے کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17 - بَاب مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا بَيْنَ قَوْمٍ
۱۷-باب: لوگوں کے درمیان ان دیکھے تیر سے مارے گئے شخص کا کیا حکم ہے؟​


4539- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وحَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُوسٍ، قَالَ: مَنْ قُتِلَ، وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا فِي رَمْيٍ يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحِجَارَةٍ أَوْ بِالسِّيَاطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصًا فَهُوَ خَطَأٌ، وَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ > قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: < قَوَدُ يَدٍ > ثُمَّ اتَّفَقَا < و مَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ، لايُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلاعَدْلٌ > وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمّ ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۲۶ (۴۷۹۳)، ق/الدیات ۸ (۲۶۳۵)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (۴۵۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۹ ۱۸۸۲۸) (صحیح)
۴۵۳۹- طائوس کہتے ہیں کہ جو ما را جائے، اور ابن عبید کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو کوئی کسی لڑائی یا دنگے میں جو لوگوں میں چھڑ گئی ہو غیر معروف پتھر ، کو ڑے، یا لاٹھی سے مارا جائے ۱؎ تو وہ قتل خطا ہے، اور اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہو گی ، اور جو قصداً مارا جائے تو اس میں قصاص ہے''، (البتہ ابن عبید کی روایت میں ہے کہ) اس میں ہاتھ کا قصاص ہے'' ۲؎ ،(پھر دونوں کی روایت ایک ہے کہ) جو کوئی اس کے بیچ بچاؤ میں پڑے ۳؎ تو اس پر اللہ کی لعنت، اور اس کا غضب ہو، اس کی نہ تو بہ قبول ہو گی اور نہ فدیہ، یا اس کے فرض قبول ہوں گے نہ نفل'' اور سفیان کی حدیث زیادہ کامل ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کے قاتل کا پتہ نہ چل سکے۔
وضاحت ۲ ؎ : یعنی جان کا قصاص ہے جان کی تعبیر ہاتھ سے کی گئی ہے۔
وضاحت ۳؎ : یعنی قصاص نہ لینے دے۔


4540- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۹، ۱۸۸۲۸) (صحیح)


۴۵۴۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، آگے راوی نے سفیان کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب الدِّيَةِ كَمْ هِيَ؟
۱۸-باب: دیت کی مقدار کا بیان​


4541 - حَدَّثَنَا [مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ(ح) وحَدَّثَنَا] هَارُونُ بْنُ زَيْدِ ابْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى أَنَّ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ: ثَلاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَثَلاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَثَلاثُونَ حِقَّةً، وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذَكَرٍ۔
* تخريج: ت/االدیات ۱ (۱۳۸۷)، ق/الدیات ۴ (۲۶۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۳، ۱۸۴، ۱۸۵، ۱۸۶، ۲۱۷، ۲۲۴) (حسن)
۴۵۴۱-عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا:’’ جو غلطی سے ما را گیا تو اس کی دیت سواونٹ ہے تیس (۰ ۳) بنت مخاض ۱؎تیس (۰ ۳) بنت لبون ۲؎تیس (۰ ۳) حقے ۳؎اور دس (۰ ۱) نر اونٹ جو دو (۲) برس کے ہو چکے ہوں‘‘۔
وضاحت ۱؎ : ایسی اونٹنی جوایک برس کی ہوچکی ہو۔
وضاحت ۲؎ : ایسی اونٹنی جودوبرس کی ہوچکی ہو۔
وضاحت۳؎ : ایسی اونٹنی جوتین برس کی ہوچکی ہو۔


4542- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كَانَتْ قِيمَةُ الدِّيَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ثَمَانَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ ثَمَانِيَةَ آلافِ دِرْهَمٍ، وَدِيَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ يَوْمَئِذٍ النِّصْفُ مِنْ دِيَةِ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: فَكَانَ ذَلِكَ كَذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ، فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ: [أَلا] إِنَّ الإِبِلَ قَدْ غَلَتْ، قَالَ: فَفَرَضَهَا عُمَرُ عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا، وَعَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ، قَالَ: وَتَرَكَ دِيَةَ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَرْفَعْهَا فِيمَا رَفَعَ مِنَ الدِّيَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۸) (حسن)
۴۵۴۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں دیت کی قیمت ۱؎آٹھ سو دینار، یا آٹھ ہزار درہم تھی ، اور اہل کتاب کی دیت اس وقت مسلمانوں کی دیت کی آدھی تھی، پھر اسی طرح حکم چلتا رہا ، یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اور فرمایا : سنو، اونٹوں کی قیمت بڑھ گئی ہے، تو عمر ؓنے سونے والوں پر ایک ہزار دینار، اور چاندی والوں پر بارہ ہزار ( در ہم) دیت ٹھہر ائی، اور گائے بیل والوں پر دوسوگائیں، اور بکری والوں پر دو ہزاربکریاں، اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑوں کی دیت مقرر کی، اور ذمیوں کی دیت چھوڑ دی ، ان کی دیت میں (مسلمانوں کی دیت کی طرح) اضافہ نہیں کیا۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دیت کے اونٹوں کی قیمت۔


4543- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى فِي الدِّيَةِ عَلَى أَهْلِ الإِبِلِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ، وَعَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْقَمْحِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ مُحَمَّدٌ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۸۲) (ضعیف)
۴۵۴۳- عطا بن ابی رباح سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دیت کے سلسلے میں فیصلہ فرمایا کہ اونٹ والوں پر سو اونٹ ، گا ئے بیل والوں پر دو سو گا ئیں، بکری والوں پر دو ہزاربکریاں، اورکپڑے والوں پر دو سو جوڑے کپڑے ،اور گیہوں والوں پر بھی کچھ مقرر کیا جو محمد (بن اسحاق) کو یاد نہیں رہا۔


4544- قَالَ أَبو دَاود: قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرَ عَطَائٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ مُوسَى [وَ] قَالَ: وَعَلَى أَهْلِ الطَّعَامِ شَيْئًا لاأَحْفَظُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۸۲) (ضعیف)
۴۵۴۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مقرر کیا پھر راوی نے ایسے ہی ذکر کیا جیسے موسیٰ کی روایت میں ہے البتہ اس میں اس طرح ہے کہ طعام والوں پر کچھ مقرر کیا جو کہ مجھ کو یاد نہیں رہا۔


4545- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرُونَ حِقَّةً، وَعِشْرُونَ جَذَعَةً، وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَعِشْرُونَ بَنِي مَخَاضٍ ذَكرٌٍ> [وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ]۔
* تخريج: ت/الدیات ۱ (۱۳۸۶)، ن/القسامۃ ۲۸ (۴۸۰۶)، ق/الدیات ۶ (۲۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۴، ۴۵۰)، دی/ الدیات ۱۳ (۲۴۱۲) (ضعیف)
(سند میں حجاج بن ارطاۃ مدلس اورکثیر الخطاء راوی ہیں اورخشف طائی مجہول)
۴۵۴۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قتل خطا کی دیت میں بیس (۲۰)حقے ، بیس (۲۰) جزعے ، بیس (۲۰) بنت مخاض ، بیس( ۲۰) بنت لبون اور بیس (۲۰) ابن مخاض ہیں‘‘،اور یہی عبداللہ بن مسعود کا قول ہے۔


4546 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ بَنِي عَدِيٍّ قُتِلَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ ﷺ دِيَتَهُ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَمْ يَذْكُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: ت/الدیات ۲ (۱۳۸۸)، ن/القسامۃ ۲۹ (۴۸۰۷)، ق/الدیات ۶ (۲۶۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۵)، وقد أخرجہ: دي/الدیات ۱۱ (۲۴۰۸) (ضعیف)
امام ابو داودنے واضح فرمادیا ہے کہ یہ حدیث مرسل ہے )
۴۵۴۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بنی عدی کے ایک شخص کوقتل کردیا گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کی دیت بارہ ہز ر ٹھہرائی ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے ابن عیینہ نے عمرو سے، عمرو نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے اور اس میں انہوں نے ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19 - بَاب فِي دِيَةِ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ
۱۹-باب: قتل خطا یعنی شبہ عمد کے قتل کی دیت کا بیان​


4547- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ ابْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ [قَالَ مُسَدَّدٌ:] خَطَبَ يَوْمَ الْفَتْحِ بِمَكَّةَ فَكَبَّرَ ثَلاثًا ثُمَّ قَالَ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ > إِلَى هَاهُنَا حَفِظْتُهُ عَنْ مُسَدَّدٍ، ثُمَّ اتَّفَقَا: < أَلا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ [كَانَتْ] فِي الْجَاهِلِيَّةِ تُذْكَرُ وَتُدْعَى مِنْ دَمٍ أَوْ مَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ، إِلا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ، وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ > ثُمَّ قَالَ: < أَلا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ: مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِ أَوْلادِهَا > وَحَدِيثُ مُسَدَّدٍ أَتَمُّ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۲۷ (۴۷۹۷)، ق/الدیات ۵ (۲۶۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۹) (حسن)
۴۵۴۷- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روا یت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے( مسدّد کی روایت کے مطابق) فتح مکہ کے دن مکہ میں خطبہ دیا ، آپ نے تین بار اللہ اکبر کہا، پھرفرمایا: ’’لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ‘‘ (اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ تنہا ہے، اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اور تنہا لشکروں کو شکست دی) (یہاں تک کہ حدیث مجھ سے صرف مسدد نے بیان کی ہے صرف انہیں کے واسطہ سے میں نے اسے یاد کیا ہے اور اس کے بعد سے اخیر حدیث تک سلیمان اور مسدد دونوں نے مجھ سے بیان کیا ہے آگے یوں ہے) سنو! وہ تمام فضیلتیں جو جاہلیت میں بیان کی جاتی تھیں اور خون یا مال کے جتنے دعوے کئے جاتے تھے وہ سب میرے پائوں تلے ہیں ( یعنی لغو اور باطل ہیں) سوائے حاجیوں کو پانی پلا نے اور بیت اللہ کی خدمت کے ( یہ اب بھی ان کے ہی سپرد رہے گی جن کے سپر د پہلے تھی) ‘‘، پھر فرمایا:’’ سنو!قتل خطا یعنی قتل شبہ عمد کوڑے یا لاٹھی سے ہونے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں چالیس اونٹنیاں ایسی ہوں گی جن کے پیٹ میں بچے ہوں‘‘ (اورمسدد والی روایت زیادہ کامل ہے)۔


4548 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، نَحْوَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۹)
۴۵۴۸- اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔


4549- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمَ الْفَتْحِ، أَوْ فَتْحِ مَكَّةَ، عَلَى دَرَجَةِ الْبَيْتِ، أَوِ الْكَعْبَةِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَذَا رَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ أَيْضًا عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
ورَوَاهُ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مِثْلَ حَدِيثِ خَالِدٍ.
وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
وَقَوْلُ زَيْدٍ وَأَبِي مُوسَى مِثْلُ حَدِيثِ النَّبِيِّ ﷺ وَحَدِيثِ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْه۔
* تخريج: ق/ الدیات ۵ (۲۶۲۸)، وانظر حدیث رقم : (۴۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۲) (ضعیف)
(علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں)
۴۵۴۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرمﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں ہے:’’ رسول اللہ ﷺ نے فتح کے دن یا فتح مکہ کے دن بیت اللہ یا کعبہ کی سیڑھی پر خطبہ دیا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے ابن عیینہ نے بھی اسی طرح علی بن زید سے ، علی بن زید نے قاسم بن ربیعہ سے ، قاسم نے ابن عمر سے اور ابن عمر نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے، اوراسے ایوب سختیا نی نے قاسم بن ربیعہ سے ، قاسم نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے خالد کی حدیث کے مثل روایت کی ہے۔
نیز اسے حماد بن سلمہ نے علی بن زید سے، علی بن زید نے یعقوب سدوسی سے ، سدوسی نے عبداللہ بن عمرو سے ، اور عبداللہ بن عمرو نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے، اور زید اور ابوموسی کا قول نبی اکرمﷺ کی حدیث اور عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مثل ہے ۔


4550- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَضَى عُمَرُ فِي شِبْهِ الْعَمْدِ ثَلاثِينَ حِقَّةً، وَثَلاثِينَ جَذَعَةً، وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً مَا بَيْنَ ثَنِيَّةٍ إِلَى بَازِلِ عَامِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۰- مجا ہد کہتے ہیں: عمر نے قتل شبہ عمد میں تیس حقہ ، تیس جزعہ ، چالیس گابھن اونٹنیوں( جو چھ برس سے نوبرس تک کی ہوں) کی دیت کا فیصلہ کیا۔


4551 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّهُ قَالَ: فِي شِبْهِ الْعَمْدِ أَثْلاثٌ: ثَلاثٌ وَثَلاثُونَ حِقَّةً، وَثَلاثٌ وَثَلاثُونَ جَذَعَةً، وَأَرْبَعٌ وَثَلاثُونَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا، وَكُلُّهَا خَلِفَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : شبہ عمد کی دیت میں تین قسم کے اونٹ ہوں گے ، تینتیس حقہ، تینتیس جذعہ اور چونتیس ایسی اونٹنیاں جو چھ برس سے لے کر نو برس تک کی ہوں اور سب گابھن ہوں ۔


4552 - وَبِهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ، قَالَ عَبْدُاللَّهِ: فِي شِبْهِ الْعَمْدِ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : شبہ عمد کی دیت پچیس حقہ، پچیس جزعہ ، پچیس بنت لبون ،اور پچیس بنت مخاض ہے۔


4553- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه: فِي الْخَطَإِ أَرْبَاعًا: خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قتل خطا کی دیت میں چار قسم کے اونٹ ہوں گے: پچیس حقہ ، پچیس جزعہ ، پچیس بنت لبون ، اور پچیس بنت مخاض۔


4554- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: فِي الْمُغَلَّظَةِ أَرْبَعُونَ جَذَعَةً خَلِفَةً، وَثَلاثُونَ حِقَّةً، وَثَلاثُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَفِي الْخَطَإِ ثَلاثُونَ حِقَّةً، وَثَلاثُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ، وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح)
۴۵۵۴- عثمان بن عفان اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دیت مغلظہ یعنی شبہ عمد میں چا لیس گابھن جزعہ، تیس حقہ اورتیس بنت لبون ہیں،اوردیت خطا میں تیس حقہ، تیس بنت لبو ن، بیس ابن لبون، اور بیس بنت مخاض ہیں ۔


4555 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي الدِّيَةِ الْمُغَلَّظَةِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَائً.
قَالَ أَبو دَاود: [قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ] إِذَا دَخَلَتِ النَّاقَةُ فِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ فَهُوَ حِقٌّ وَالأُنْثَى حِقَّةٌ؛ لأَنَّهُ يَسْتَحِقُّ أَنْ يُحْمَلَ عَلَيْهِ وَيُرْكَبَ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَهُوَ جَذَعٌ وَجَذَعَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّادِسَةِ وَأَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَثَنِيَّةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّابِعَةِ فَهُوَ رَبَاعٌ وَرَبَاعِيَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الثَّامِنَةِ [وَ] أَلْقَى السِّنَّ الَّذِي بَعْدَ الرَّبَاعِيَةِ فَهُوَ سَدِيسٌ وَسَدَسٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي التَّاسِعَةِ [وَ] فَطَرَ نَابُهُ وَطَلَعَ فَهُوَ بَازِلٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْعَاشِرَةِ فَهُوَ مُخْلِفٌ، ثُمَّ لَيْسَ لَهُ اسْمٌ، وَلَكِنْ يُقَالُ: بَازِلُ عَامٍ، وَبَازِلُ عَامَيْنِ، وَمُخْلِفُ عَامٍ، وَمُخْلِفُ عَامَيْنِ، إِلَى مَا زَادَ، وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: ابْنَةُ مَخَاضٍ لِسَنَةٍ، وَابْنَةُ لَبُونٍ لِسَنَتَيْنِ، وَحِقَّةٌ لِثَلاثٍ [سِنِينَ]، وَجَذَعَةٌ: لأَرْبَعٍ، وَثَنِيٌّ لَخَمْسٍ، وَرَبَاعٌ لِسِتٍّ، وَسَدِيسٌ لِسَبْعٍ، وَبَازِلٌ لِثَمَانٍ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ أَبُو حَاتِمٍ وَالأَصْمَعِيُّ: وَالْجُذُوعَةُ وَقْتٌ وَلَيْسَ بِسِنٍّ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: [قَالَ بَعْضُهُمْ]: فَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ، وَإِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَقَالَ أَبُوعُبَيْدٍ: إِذَا لَقِحَتْ فَهِيَ خَلِفَةٌ، فَلا تَزَالُ خَلِفَةً إِلَى عَشَرَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشَرَةَ أَشْهُرٍ فَهِيَ عُشَرَاءُ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: إِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح الإسناد)
۴۵۵۵- زید بن ثابت سے دیت مغلظہ یعنی شبہ عمد میں مروی ہے ،پھر راوی نے ہو بہو اسی کے مثل ذکر کیا جیسے اوپر گزرا۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو عبید اور دوسرے بہت سے لوگوں نے کہا: اونٹ جب چوتھے سال میں داخل ہو جائے تو نر کو ’’حقّ‘‘ اور مادہ کو’’ حقّہ‘‘ کہتے ہیں، اس لئے کہ اب وہ اس لائق ہو جاتا ہے کہ اس پر بار لا دا جائے، اور سواری کی جائے اور جب وہ پانچویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو’’ جذع‘‘ اور مادہ کو’’ جذعۃ‘‘ کہتے ہیں، اور جب چھٹے سال میں داخل ہوجائے، اور سامنے کے دانت نکال دے تو نر کو’’ ثنی ‘‘اور مادہ کو’’ ثنیّہ ‘‘ کہتے ہیں، اور جب ساتویں سال میں داخل ہوجائے تو نر کو’’ رباع ‘‘اور ما دہ کو’’رباعیہ‘‘ کہتے ہیں، اور جب آٹھویں سال میں داخل ہو جائے، اور وہ دانت نکال دے جو رباعیہ کے بعد ہے تو نر کو ’’سدیس ‘‘اور مادہ کو’’ سدس‘‘ کہتے ہیں: اور جب نویں سال میں داخل ہو جائے اور اس کی کچلیاں نکل آئیں تو اسے’’ بازل‘‘ کہتے ہیں، اور جب دسویں سال میں داخل ہو جائے تو وہ’’ مخلف‘‘ ہے، اس کے بعد اس کا کوئی نام نہیں ہوتا، البتہ یوں کہا جاتا ہے ایک سال کا بازل ، دو سال کا بازل ایک سال کا مخلف ، دوسال کا مخلف اسی طرح جتنا بڑھتا جائے۔
نضر بن شمیل کہتے ہیں: ایک سال کی’’ بنت مخاض‘‘ ہے ، دو سال کی ’’بنت لبون‘‘ ، تین سال کی ’’حقہ ‘‘، چار سال کی ’’جذعہ‘‘ پانچ سال کا ’’ثنی‘‘ چھ سال کا ’’رباع‘‘ ، سات سال کا ’’سدیس ‘‘، آٹھ سال کا ’’بازل‘‘ ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو حا تم اور اصمعی نے کہا: جذوعہ ایک وقت ہے نا کہ کسی مخصوص سن کا نام۔
ابو حاتم کہتے ہیں: جب اونٹ اپنے ربا عیہ ڈال دے تو وہ رباع اور جب ثنیہ ڈال دے تو ثنی ہے۔
ابو عبید کہتے ہیں: جب وہ حاملہ ہو جائے تو اسے خلفہ کہتے ہیں اور وہ دس ماہ تک خلفہ کہلاتا ہے، جب دس ماہ کا ہوجائے تو اسے عشراء کہتے ہیں۔
ابو حا تم نے کہا: جب وہ ثنیہ ڈال دے تو ثنی ہے اور ربا عیہ ڈال دے تو رباع ہے۔
 
Top