19 - بَاب فِي دِيَةِ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ
۱۹-باب: قتل خطا یعنی شبہ عمد کے قتل کی دیت کا بیان
4547- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ ابْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ [قَالَ مُسَدَّدٌ:] خَطَبَ يَوْمَ الْفَتْحِ بِمَكَّةَ فَكَبَّرَ ثَلاثًا ثُمَّ قَالَ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ > إِلَى هَاهُنَا حَفِظْتُهُ عَنْ مُسَدَّدٍ، ثُمَّ اتَّفَقَا: < أَلا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ [كَانَتْ] فِي الْجَاهِلِيَّةِ تُذْكَرُ وَتُدْعَى مِنْ دَمٍ أَوْ مَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ، إِلا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ، وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ > ثُمَّ قَالَ: < أَلا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ: مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِ أَوْلادِهَا > وَحَدِيثُ مُسَدَّدٍ أَتَمُّ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۲۷ (۴۷۹۷)، ق/الدیات ۵ (۲۶۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۹) (حسن)
۴۵۴۷- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روا یت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے( مسدّد کی روایت کے مطابق) فتح مکہ کے دن مکہ میں خطبہ دیا ، آپ نے تین بار اللہ اکبر کہا، پھرفرمایا:
’’لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ‘‘ (اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ تنہا ہے، اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اور تنہا لشکروں کو شکست دی) (یہاں تک کہ حدیث مجھ سے صرف مسدد نے بیان کی ہے صرف انہیں کے واسطہ سے میں نے اسے یاد کیا ہے اور اس کے بعد سے اخیر حدیث تک سلیمان اور مسدد دونوں نے مجھ سے بیان کیا ہے آگے یوں ہے) سنو! وہ تمام فضیلتیں جو جاہلیت میں بیان کی جاتی تھیں اور خون یا مال کے جتنے دعوے کئے جاتے تھے وہ سب میرے پائوں تلے ہیں ( یعنی لغو اور باطل ہیں) سوائے حاجیوں کو پانی پلا نے اور بیت اللہ کی خدمت کے ( یہ اب بھی ان کے ہی سپرد رہے گی جن کے سپر د پہلے تھی) ‘‘، پھر فرمایا:’’ سنو!قتل خطا یعنی قتل شبہ عمد کوڑے یا لاٹھی سے ہونے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں چالیس اونٹنیاں ایسی ہوں گی جن کے پیٹ میں بچے ہوں‘‘ (اورمسدد والی روایت زیادہ کامل ہے)۔
4548 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، نَحْوَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۹)
۴۵۴۸- اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔
4549- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمَ الْفَتْحِ، أَوْ فَتْحِ مَكَّةَ، عَلَى دَرَجَةِ الْبَيْتِ، أَوِ الْكَعْبَةِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَذَا رَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ أَيْضًا عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
ورَوَاهُ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مِثْلَ حَدِيثِ خَالِدٍ.
وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
وَقَوْلُ زَيْدٍ وَأَبِي مُوسَى مِثْلُ حَدِيثِ النَّبِيِّ ﷺ وَحَدِيثِ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْه۔
* تخريج: ق/ الدیات ۵ (۲۶۲۸)، وانظر حدیث رقم : (۴۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۲) (ضعیف)
(علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں)
۴۵۴۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرمﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں ہے:’’ رسول اللہ ﷺ نے فتح کے دن یا فتح مکہ کے دن بیت اللہ یا کعبہ کی سیڑھی پر خطبہ دیا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے ابن عیینہ نے بھی اسی طرح علی بن زید سے ، علی بن زید نے قاسم بن ربیعہ سے ، قاسم نے ابن عمر سے اور ابن عمر نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے، اوراسے ایوب سختیا نی نے قاسم بن ربیعہ سے ، قاسم نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے خالد کی حدیث کے مثل روایت کی ہے۔
نیز اسے حماد بن سلمہ نے علی بن زید سے، علی بن زید نے یعقوب سدوسی سے ، سدوسی نے عبداللہ بن عمرو سے ، اور عبداللہ بن عمرو نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے، اور زید اور ابوموسی کا قول نبی اکرمﷺ کی حدیث اور عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مثل ہے ۔
4550- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَضَى عُمَرُ فِي شِبْهِ الْعَمْدِ ثَلاثِينَ حِقَّةً، وَثَلاثِينَ جَذَعَةً، وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً مَا بَيْنَ ثَنِيَّةٍ إِلَى بَازِلِ عَامِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۰- مجا ہد کہتے ہیں: عمر نے قتل شبہ عمد میں تیس حقہ ، تیس جزعہ ، چالیس گابھن اونٹنیوں( جو چھ برس سے نوبرس تک کی ہوں) کی دیت کا فیصلہ کیا۔
4551 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّهُ قَالَ: فِي شِبْهِ الْعَمْدِ أَثْلاثٌ: ثَلاثٌ وَثَلاثُونَ حِقَّةً، وَثَلاثٌ وَثَلاثُونَ جَذَعَةً، وَأَرْبَعٌ وَثَلاثُونَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا، وَكُلُّهَا خَلِفَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : شبہ عمد کی دیت میں تین قسم کے اونٹ ہوں گے ، تینتیس حقہ، تینتیس جذعہ اور چونتیس ایسی اونٹنیاں جو چھ برس سے لے کر نو برس تک کی ہوں اور سب گابھن ہوں ۔
4552 - وَبِهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ، قَالَ عَبْدُاللَّهِ: فِي شِبْهِ الْعَمْدِ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : شبہ عمد کی دیت پچیس حقہ، پچیس جزعہ ، پچیس بنت لبون ،اور پچیس بنت مخاض ہے۔
4553- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه: فِي الْخَطَإِ أَرْبَاعًا: خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۵۵۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قتل خطا کی دیت میں چار قسم کے اونٹ ہوں گے: پچیس حقہ ، پچیس جزعہ ، پچیس بنت لبون ، اور پچیس بنت مخاض۔
4554- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: فِي الْمُغَلَّظَةِ أَرْبَعُونَ جَذَعَةً خَلِفَةً، وَثَلاثُونَ حِقَّةً، وَثَلاثُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَفِي الْخَطَإِ ثَلاثُونَ حِقَّةً، وَثَلاثُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ، وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ، وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح)
۴۵۵۴- عثمان بن عفان اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دیت مغلظہ یعنی شبہ عمد میں چا لیس گابھن جزعہ، تیس حقہ اورتیس بنت لبون ہیں،اوردیت خطا میں تیس حقہ، تیس بنت لبو ن، بیس ابن لبون، اور بیس بنت مخاض ہیں ۔
4555 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي الدِّيَةِ الْمُغَلَّظَةِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَائً.
قَالَ أَبو دَاود: [قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ] إِذَا دَخَلَتِ النَّاقَةُ فِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ فَهُوَ حِقٌّ وَالأُنْثَى حِقَّةٌ؛ لأَنَّهُ يَسْتَحِقُّ أَنْ يُحْمَلَ عَلَيْهِ وَيُرْكَبَ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَهُوَ جَذَعٌ وَجَذَعَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّادِسَةِ وَأَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَثَنِيَّةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّابِعَةِ فَهُوَ رَبَاعٌ وَرَبَاعِيَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الثَّامِنَةِ [وَ] أَلْقَى السِّنَّ الَّذِي بَعْدَ الرَّبَاعِيَةِ فَهُوَ سَدِيسٌ وَسَدَسٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي التَّاسِعَةِ [وَ] فَطَرَ نَابُهُ وَطَلَعَ فَهُوَ بَازِلٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْعَاشِرَةِ فَهُوَ مُخْلِفٌ، ثُمَّ لَيْسَ لَهُ اسْمٌ، وَلَكِنْ يُقَالُ: بَازِلُ عَامٍ، وَبَازِلُ عَامَيْنِ، وَمُخْلِفُ عَامٍ، وَمُخْلِفُ عَامَيْنِ، إِلَى مَا زَادَ، وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: ابْنَةُ مَخَاضٍ لِسَنَةٍ، وَابْنَةُ لَبُونٍ لِسَنَتَيْنِ، وَحِقَّةٌ لِثَلاثٍ [سِنِينَ]، وَجَذَعَةٌ: لأَرْبَعٍ، وَثَنِيٌّ لَخَمْسٍ، وَرَبَاعٌ لِسِتٍّ، وَسَدِيسٌ لِسَبْعٍ، وَبَازِلٌ لِثَمَانٍ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ أَبُو حَاتِمٍ وَالأَصْمَعِيُّ: وَالْجُذُوعَةُ وَقْتٌ وَلَيْسَ بِسِنٍّ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: [قَالَ بَعْضُهُمْ]: فَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ، وَإِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَقَالَ أَبُوعُبَيْدٍ: إِذَا لَقِحَتْ فَهِيَ خَلِفَةٌ، فَلا تَزَالُ خَلِفَةً إِلَى عَشَرَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشَرَةَ أَشْهُرٍ فَهِيَ عُشَرَاءُ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: إِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح الإسناد)
۴۵۵۵- زید بن ثابت سے دیت مغلظہ یعنی شبہ عمد میں مروی ہے ،پھر راوی نے ہو بہو اسی کے مثل ذکر کیا جیسے اوپر گزرا۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو عبید اور دوسرے بہت سے لوگوں نے کہا: اونٹ جب چوتھے سال میں داخل ہو جائے تو نر کو ’’حقّ‘‘ اور مادہ کو’’ حقّہ‘‘ کہتے ہیں، اس لئے کہ اب وہ اس لائق ہو جاتا ہے کہ اس پر بار لا دا جائے، اور سواری کی جائے اور جب وہ پانچویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو’’ جذع‘‘ اور مادہ کو’’ جذعۃ‘‘ کہتے ہیں، اور جب چھٹے سال میں داخل ہوجائے، اور سامنے کے دانت نکال دے تو نر کو’’ ثنی ‘‘اور مادہ کو’’ ثنیّہ ‘‘ کہتے ہیں، اور جب ساتویں سال میں داخل ہوجائے تو نر کو’’ رباع ‘‘اور ما دہ کو’’رباعیہ‘‘ کہتے ہیں، اور جب آٹھویں سال میں داخل ہو جائے، اور وہ دانت نکال دے جو رباعیہ کے بعد ہے تو نر کو ’’سدیس ‘‘اور مادہ کو’’ سدس‘‘ کہتے ہیں: اور جب نویں سال میں داخل ہو جائے اور اس کی کچلیاں نکل آئیں تو اسے’’ بازل‘‘ کہتے ہیں، اور جب دسویں سال میں داخل ہو جائے تو وہ’’ مخلف‘‘ ہے، اس کے بعد اس کا کوئی نام نہیں ہوتا، البتہ یوں کہا جاتا ہے ایک سال کا بازل ، دو سال کا بازل ایک سال کا مخلف ، دوسال کا مخلف اسی طرح جتنا بڑھتا جائے۔
نضر بن شمیل کہتے ہیں: ایک سال کی’’ بنت مخاض‘‘ ہے ، دو سال کی ’’بنت لبون‘‘ ، تین سال کی ’’حقہ ‘‘، چار سال کی ’’جذعہ‘‘ پانچ سال کا ’’ثنی‘‘ چھ سال کا ’’رباع‘‘ ، سات سال کا ’’سدیس ‘‘، آٹھ سال کا ’’بازل‘‘ ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو حا تم اور اصمعی نے کہا: جذوعہ ایک وقت ہے نا کہ کسی مخصوص سن کا نام۔
ابو حاتم کہتے ہیں: جب اونٹ اپنے ربا عیہ ڈال دے تو وہ رباع اور جب ثنیہ ڈال دے تو ثنی ہے۔
ابو عبید کہتے ہیں: جب وہ حاملہ ہو جائے تو اسے خلفہ کہتے ہیں اور وہ دس ماہ تک خلفہ کہلاتا ہے، جب دس ماہ کا ہوجائے تو اسے عشراء کہتے ہیں۔
ابو حا تم نے کہا: جب وہ ثنیہ ڈال دے تو ثنی ہے اور ربا عیہ ڈال دے تو رباع ہے۔