• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
30- بَاب فِيمَنْ أَتَى بَهِيمَةً
۳۰-باب: جانور سے جماع کرنے والے کی سزا کا بیان​


4464- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ أَتَى بَهِيمَةً فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوهَا مَعَهُ > قَالَ: قُلْتُ لَهُ: مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ؟ قَالَ: مَا أُرَاهُ قَالَ ذَلِكَ إِلا أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ لَحْمُهَا وَقَدْ عُمِلَ بِهَا ذَلِكَ الْعَمَلُ.
[قَالَ أَبو دَاود: لَيْسَ هَذَا بِالْقَوِيِّ]۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۴۴۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۷۶) (حسن صحیح)
۴۴۶۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو کسی جانور سے جماع کرے اسے قتل کردو، اور اس کے ساتھ اس جانور کو بھی قتل کردو''۔
عکرمہ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس سے پوچھا: اس چوپایہ کا کیا جرم ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ نے یہ صرف اس وجہ سے فرمایا کہ ایسے جانور کے گوشت کھانے کو آپ نے برا جانا۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے ۔


4465- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَنَّ شَرِيكًا وَأَبَا الأَحْوَصِ وَأَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ حَدَّثُوهُمْ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَيْسَ عَلَى الَّذِي يَأْتِي الْبَهِيمَةَ حَدٌّ .
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا قَالَ عَطَائٌ، و قَالَ الْحَكَمُ: أَرَى أَنْ يُجْلَدَ وَلا يُبْلَغَ بِهِ الْحَدَّ، و قَالَ الْحَسَنُ: هُوَ بِمَنْزِلَةِ الزَّانِي.
[قَالَ أَبو دَاود: حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو]۔
* تخريج: ت/الحدود ۲۳ (۱۴۵۵)، انظر حدیث رقم (۴۴۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۷۶) (حسن)
۴۴۶۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جو چوپائے سے جماع کرے اس پر حد نہیں ہے ، ابو داود کہتے ہیں: اسی طرح عطاء نے کہا ہے ۔
اور حکم کہتے ہیں:میری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے مارے جائیں، لیکن اتنے کوڑے جو حد سے کم ہوں۔
اور حسن کہتے ہیں: وہ زانی ہی کے درجہ میں ہے یعنی اس کی وہی سزا ہوگی جو زانی کی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں : عاصم کی حدیث عمرو بن ابی عمرو کی حدیث کی تضعیف کررہی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۴۴۶۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
31- بَاب إِذَا أَقَرَّ الرَّجُلُ بِالزِّنَا وَلَمْ تُقِرَّ الْمَرْأَةُ
۳۱-باب: جب مرد زنا کا اقرار کرے اور عورت انکار تو کیا ہوگا؟​


4466- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَجُلا أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ، فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۴۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۰۵) (صحیح)
۴۴۶۶- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر یہ اعتراف کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے نام لیا زنا کیا ہے، تو آپ نے اس عورت کو بلوایا، اور اس سے اس بارے میں پوچھا، اس نے انکار کیا، تو آپ نے حد میں صرف مرد کو کوڑے مارے، اور عورت کو چھوڑ دیا ۔


4467- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ الْبُرْدِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ ابْنُ يُوسُفَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ فَيَّاضٍ الأَبْنَاوِيِّ، عَنْ خَلَّادِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ بَكْرِ بْنِ لَيْثٍ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَأَقَرَّ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ، أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَجَلَدَهُ مِائَةً، وَكَانَ بِكْرًا، ثُمَّ سَأَلَهُ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمَرْأَةِ، فَقَالَتْ: كَذَبَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَجَلَدَهُ حَدَّ الْفِرْيَةِ ثَمَانِينَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۶۴) (منکر)
۴۴۶۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ ٔ بکر بن لیث کے ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر چار بار اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے زنا کیا ہے تو آپ نے اسے سو کوڑے لگائے، وہ کنوارا تھا، پھر اس سے عورت کے خلاف گواہی طلب کی تو عورت نے کہا :قسم اللہ کی وہ جھوٹا ہے، اللہ کے رسول ! تو اس پر آپ نے بہتان کے بھی اسی (۸۰) کوڑے لگائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
32- بَاب فِي الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنَ الْمَرْأَةِ دُونَ الْجِمَاعِ فَيَتُوبُ قَبْلَ أَنْ يَأْخُذَهُ الإِمَامُ
۳۲-باب: آدمی عورت سے جماع کے علاوہ سارے کام کرلے پھر گرفتاری سے پہلے توبہ کرلے تو کیا حکم ہے؟​


4468- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ [بْنُ مُسَرْهَدٍ]، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ، قَالا: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ، فَأَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا، فَأَنَا هَذَا فَأَقِمْ عَلَيَّ مَا شِئْتَ، فَقَالَ عُمَرُ: قَدْسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْكَ لَوْ سَتَرْتَ عَلَى نَفْسِكَ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ شَيْئًا، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ، فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلا، فَدَعَاهُ، فَتَلا عَلَيْهِ {وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ كَافَّةً؟ فَقَالَ: < لِلنَّاسِ كَافَّةً >۔
* تخريج: م/التوبۃ ۷ (۲۷۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۶۲)، وقد أخرجہ: خ/مواقیت الصلاۃ ۴ (۵۲۶)، التفسیر ۴ (۴۶۸۷)، ت/التفسیر ۱۲ (۳۱۱۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹۳ (۱۳۹۸) (حسن صحیح)
۴۴۶۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :ایک شخص نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا : مدینہ کے آخری کنارے کی ایک عورت سے میں لطف اندوز ہوا، لیکن جماع نہیں کیا، تو اب میں حاضر ہوں میرے اوپر جو چاہئے حد قائم کیجئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا :اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی تو تو خود بھی پردہ پوشی کرتا تو بہتر ہوتا، رسول اللہ ﷺ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، تو وہ شخص چلا گیا، پھر اس کے پیچھے نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو بھیجا، وہ اسے بلاکر لایا تو آپ نے اس پر یہ آیت تلاوت فرمائی {وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ} ۱؎ تو ان میں سے ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول ! کیا یہ اسی کے لئے خاص ہے، یا سارے لوگوں کے لئے ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''سارے لوگوں کے لئے ہے ''۔
وضاحت ۱؎ : دن کے دونوں سروں میں صلاۃ قائم کرو اور رات کی کچھ ساعتوں میں بھی۔(ھود:۱۱۴) دن کے دونوں سرے مراد فجر، ظہراور عصر کی صلاتیں ہیں، اور رات کی ساعتوں سے مراد مغرب اور عشاء کی صلاتیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
33- بَاب فِي الأَمَةِ تَزْنِي وَلَمْ تُحْصَنْ
۳۳-باب: غیر شادی شدہ لونڈی زنا کرے تو اس کا کیا حکم ہے ؟​


4469- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ، قَالَ: < إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ >.
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ؛ وَالضَّفِيرُ: الْحَبْلُ۔
* تخريج: خ /الحدود ۲۲ (۶۸۳۷ و ۶۸۳۸)، م/الحدود ۶ (۱۷۰۳)، ق/الحدود ۱۴ (۲۵۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۶)، وقد أخرجہ: ت/الحدود ۱۳ (۱۴۳۳)، ط/الحدود ۳ (۱۴)، دي الحدود ۱۸ (۲۳۷۱) (صحیح)
۴۴۶۹- ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ لونڈی جب زنا کرے اور وہ شادی شدہ نہ ہو ( تو اس کا کیا حکم ہے )تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگا ؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، گو ایک رسی ہی کے عوض میں ہو'' ۔
ابن شہاب زہری کہتے ہیں : مجھے اچھی طرح معلوم نہیں کہ یہ آپ نے تیسری بار میں فرمایا:یا چوتھی بار میں اور ''ضفیر'' کے معنی ''رسی ''کے ہیں ۔


4470- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَحُدَّهَا وَلايُعَيِّرْهَا ثَلاثَ مِرَارٍ، فَإِنْ عَادَتْ فِي الرَّابِعَةِ فَلْيَجْلِدْهَا وَلْيَبِعْهَا بِضَفِيرٍ، أَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ >۔
* تخريج: م/ الحدود ۶ (۱۷۰۳)، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۶) (صحیح)
۴۴۷۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اس پر حد قائم کرنا چاہئے، یہ نہیں کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چھوڑ دے، ایسا وہ تین بار کرے، پھر اگر وہ چوتھی بار بھی زنا کرے تو چاہئے کہ ایک رسی کے عوض یا بال کی رسی کے عوض اُسے بیچ دے'' ۔


4471- حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِي كُلِّ مَرَّةٍ: < فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابُ اللَّهِ وَلا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا >، وَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ: < فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابُ اللَّهِ ثُمَّ لِيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۴۴۶۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۱۹) (صحیح)
۴۴۷۱- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے، اس میں ہے کہ ہربار اسے اللہ کی کتاب کے موافق یعنی پچاس کوڑے مارے ۱؎ اور صرف ڈانٹ ڈپٹ کر نہ چھوڑدے، یا حد لگانے کے بعد پھر نہ ڈانٹے، اور چوتھی بارمیں فرمایا: اگر وہ پھر زنا کرے تو پھر اسے اللہ کی کتاب کے موافق حد لگائے، پھر چاہئے کہ اسے بیچ دے، گو بال کی ایک رسی ہی کے بدلے کیوں نہ ہو ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ لونڈی کی حد آزاد عورت کے نصف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
34- بَاب فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَى الْمَرِيضِ
۳۴-باب: مریض پر حد نافذ کرنے کے حکم کا بیان​


4472- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّهُ اشْتَكَى رَجُلٌ مِنْهُمْ حَتَّى أُضْنِيَ فَعَادَ جِلْدَةً عَلَى عَظْمٍ، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ جَارِيَةٌ لِبَعْضِهِمْ، فَهَشَّ لَهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالُ قَوْمِهِ يَعُودُونَهُ أَخْبَرَهُمْ بِذَلِكَ، وَقَالَ: اسْتَفْتُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَإِنِّي قَدْ وَقَعْتُ عَلَى جَارِيَةٍ دَخَلَتْ عَلَيَّ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَقَالُوا: مَا رَأَيْنَا بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ مِنَ الضُّرِّ مِثْلَ الَّذِي هُوَ بِهِ، لَوْ حَمَلْنَاهُ إِلَيْكَ لَتَفَسَّخَتْ عِظَامُهُ، مَا هُوَ إِلا جِلْدٌ عَلَى عَظْمٍ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَأْخُذُوا لَهُ مِائَةَ شِمْرَاخٍ فَيَضْرِبُوهُ بِهَا ضَرْبَةً وَاحِدَةً۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۲۸)، وقد أخرجہ: ق/الحدود ۱۸ (۲۵۷۴) (صحیح)
۴۴۷۲- ابو امامہ اسعد بن سہل بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے کچھ انصاری صحابہ نے انہیں بتایا کہ انصاریوں میں کا ایک آدمی بیمار ہوا وہ اتنا کمزور ہوگیا کہ صرف ہڈی اور چمڑا باقی رہ گیا، اس کے پاس انہیں میں سے کسی کی ایک لونڈی آئی تووہ اسے پسند آگئی اور وہ اس سے جماع کر بیٹھا، پھر جب اس کی قوم کے لوگ اس کی عیادت کرنے آئے تو انہیں اس کی خبر دی، اور کہا میرے متعلق رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھو، کیونکہ میں نے ایک لونڈی سے صحبت کرلی ہے، جو میرے پاس آئی تھی، چنانچہ انہوں نے یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا، اورکہا: ہم نے تو اتنا بیمار اور ناتواں کسی کو نہیں دیکھا جتنا وہ ہے، اگر ہم اسے لے کر آپ کے پاس آئیں تو اس کی ہڈیاں جدا ہوجائیں، وہ صرف ہڈی اور چمڑے کا ڈھانچہ ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ درخت کی سو ٹہنیاں لیں، اور اس سے اسے ایک بار مار دیں ۔


4473- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ: فَجَرَتْ جَارِيَةٌ لآلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < يَا عَلِيُّ! انْطَلِقْ فَأَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ > فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا بِهَا دَمٌ يَسِيلُ لَمْ يَنْقَطِعْ، فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: < يَا عَلِيُّ! أَفَرَغْتَ>؟ قُلْتُ: أَتَيْتُهَا وَدَمُهَا يَسِيلُ، فَقَالَ: < دَعْهَا حَتَّى يَنْقَطِعَ دَمُهَا، ثُمَّ أَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ، وَأَقِيمُوا الْحُدُودَ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِالأَعْلَى، وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِالأَعْلَى فَقَالَ فِيهِ: قَالَ: < لا تَضْرِبْهَا حَتَّى تَضَعَ > وَالأَوَّلُ أَصَحُّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۸۳)، وقد أخرجہ: م/الحدود ۷ (۱۷۰۵)، ت/الحدود ۱۳ (۱۴۴۱)، حم (۱/۸۹، ۹۵، ۱۳۵، ۱۳۶، ۱۴۵) (صحیح)
۴۴۷۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اہل بیت میں سے کسی کی لونڈی نے حرام کاری کرلی تو آپ نے فرمایا: ''علی ! جاؤ اور اس پر حد قائم کرو''، میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس کا خون بہے چلا جا رہا ہے، رکتا ہی نہیں، یہ دیکھ کر میں آپ کے پاس واپس آگیا، تو آپ ﷺ نے پوچھا:'' علی ! کیا حد لگا کر آگئے ؟''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کے پاس آیا دیکھا تو اس کا خون بہ رہا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اچھا بند ہونے تک رکے رہو، جب بند ہوجائے تو اسے ضرور حد لگاؤ، اور حدوں کو اپنے غلاموں اور لونڈیوں پر بھی قائم کیا کرو ''۔
ابو داود کہتے ہیں : اسی طرح ابوالاحوص نے عبدالاعلیٰ سے روایت کیا ہے، اور اسے شعبہ نے بھی عبدالاعلی سے روایت کیا ہے، اس میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے حد نہ لگانا جب تک وہ بچہ جن نہ دے'' لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
35- بَاب فِي حَدِّ الْقَذْفِ
۳۵-باب: زنا کی تہمت کی حد کا بیان​


4474- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ وَمَالِكُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، أَنَّ ابْنَ أَبِي عَدِيٍّ حَدَّثَهُمْ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي قَامَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَاكَ، وَتَلا -تَعْنِي الْقُرْآنَ- فَلَمَّا نَزَلَ مِنَ الْمِنْبَرِ أَمَرَ بِالرَّجُلَيْنِ وَالْمَرْأَةِ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ ۔
* تخريج: ت/تفسیر النور ۲۵ (۳۱۸۱)، ق/الحدود (۲۵۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۶، ۶/۳۵، ۶۱) (حسن)
۴۴۷۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب میری براء ت کی آیتیں نازل ہوئیں تو نبی اکرمﷺ منبر پر کھڑے ہوئے، آپ نے اس کا ذکر کیا، اور قرآن کی ان آیتوں کی تلاوت کی، پھر جب منبر پر سے اترے توآپ ﷺ نے دو مردوں اور ایک عورت کے سلسلے میں حکم دیا تو ان پر حد جاری کیا گیا۔


4475- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرْ عَائِشَةَ، قَالَ: فَأَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ مِمَّنْ تَكَلَّمَ بِالْفَاحِشَةِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَمِسْطَحِ ابْنِ أُثَاثَةَ، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: وَيَقُولُونَ الْمَرْأَةُ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۸) (حسن)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے)
۴۴۷۵- اس سند سے بھی محمد بن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے: آپ نے دو مردوں اور ایک عورت کو جنہوں نے بُری بات منہ سے نکالی تھی ( کوڑے لگانے کا ) حکم دیا ، وہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اور مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ تھے نفیل کہتے ہیں: اور لوگ کہتے ہیں کہ عورت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا تھیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
36- بَاب الْحَدِّ فِي الْخَمْرِ
۳۶-باب: شراب کی حد کا بیان​


4476- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُوعَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَقِتْ فِي الْخَمْرِ حَدًّا.
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: شَرِبَ رَجُلٌ فَسَكِرَ فَلُقِيَ يَمِيلُ فِي الْفَجِّ، فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَلَمَّا حَاذَى بِدَارِ الْعَبَّاسِ انْفَلَتَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ فَالْتَزَمَهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ ، فَضَحِكَ وَقَالَ: < أَفَعَلَهَا؟ > وَلَمْ يَأْمُرْ فِيهِ بِشَيْئٍ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ حَدِيثُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ [هَذَا]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۱۲)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۳۲۲) (ضعیف)
۴۴۷۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شراب کے حد کی تعیین نہیں فرمائی، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے شراب پی اور بدمست ہوکر جھومتے ہوئے راستے میں لوگوں کوچلتے ملا تو اسے پکڑ کر وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس لے کر آئے جب وہ عباسؓ کے گھر کے سامنے ہوا تو چھڑا کر بھاگا اور عباس کے مکان میںجا گھسا، اوران سے چمٹ گیا، پھر یہ قصہ نبی اکرم ﷺ سے ذکر کیا گیا تو آپ ہنسے، اور صرف اتنا فرمایا:’’ کیا اس نے ایسا کیا ہے؟ ‘‘،آپ نے اس کے بارے میں کوئی اورحکم نہیں دیا۔
ابو داود کہتے ہیں : حسن بن علی کی اس حدیث کی روایت میں اہل مدینہ منفرد ہیں ۔


4477- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ، فَقَالَ: < اضْرِبُوهُ > قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ، وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ، وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَخْزَاكَ اللَّهُ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَقُولُوا هَكَذَا، لا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ >۔
* تخريج: خ/الحدود ۴ (۶۷۷۷)، ۵ (۶۷۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۹۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۲/۲۹۹، ۳۰۰) (صحیح)
۴۴۷۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیاجس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے فرمایا:’’ اسے مارو‘‘، ابوہریرہ کہتے ہیں:تو ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے، کسی نے جوتے سے، اور کسی نے کپڑے سے، اسے مارا، پھر جب فارغ ہوئے تو کسی نے کہا : اللہ تجھے رسوا کرے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ ایسا نہ کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو‘‘۔


4478- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَبِي نَاجِيَةَ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ وَابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ بَعْدَ الضَّرْبِ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لأَصْحَابِهِ: < بَكِّتُوهُ > فَأَقْبَلُوا عَلَيْهِ يَقُولُونَ: مَا اتَّقَيْتَ اللَّهَ، مَاخَشِيتَ اللَّهَ، وَمَا اسْتَحْيَيْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، ثُمَّ أَرْسَلُوهُ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ: < وَلَكِنْ قُولُوا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ > وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ الْكَلِمَةَ وَنَحْوَهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۹۹) (صحیح)
۴۴۷۸- ابن الہاد سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت آئی ہے اس میں ہے کہ اسے مارچکنے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا:’’تم لوگ اسے زبانی عار دلاؤ‘‘، تولوگ اس کی طرف یہ کہتے ہوئے متوجہ ہوئے :’’ نہ توتو اللہ سے ڈرا ، نہ اس سے خوف کھایا نہ رسول اللہ ﷺ سے شرمایا‘‘، پھر لوگوں نے اسے چھوڑدیا، اور اس کے آخر میں ہے : ’’لیکن یوں کہو: اے اللہ اس کو بخش دے ، اس پر ر حم فرما‘‘۔
کچھ لوگوں نے اس سیاق میں کچھ کمی بیشی کی ہے ۔


4479- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ (ح) وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا وُلِّيَ عُمَرُ دَعَا النَّاسَ فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ دَنَوْا مِنَ الرِّيفِ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: مِنَ الْقُرَى وَالرِّيفِ، فَمَا تَرَوْنَ فِي حَدِّ الْخَمْرِ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: نَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ كَأَخَفِّ الْحُدُودِ، فَجَلَدَ فِيهِ ثَمَانِينَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ جَلَدَ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ أَرْبَعِينَ، وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: ضَرَبَ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الأَرْبَعِينَ۔
* تخريج: خ/الحدود ۲ (۶۷۷۳)، م/الحدود ۸ (۱۷۰۶)، ت/الحدود ۱۴ (۱۴۴۳)، ق/الحدود ۱۶ (۲۵۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۵، ۱۸۰)، دي/الحدود ۹ (۲۳۵۷) (صحیح)
۴۴۷۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے شراب پینے پرکھجور کی ٹہنیوں اور جوتوں سے مارا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے لوگوں کو بلایا، اور ان سے کہا: لوگ گاؤں سے قریب ہوگئے ہیں (اور مسدد کی روایت میں ہے) بستیوں اور گاؤوں سے قریب ہوگئے ہیں (یعنی شراب زیادہ پینے لگے ہیں) تو اب شراب کی حد کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو عبدالرحمن بن عوف نے ان سے کہا: ہماری رائے یہ ہے کہ سب سے ہلکی جو حد ہے وہی آپ اس میں مقرر کرد یں، چنانچہ اسی (۸۰) کوڑے مارنے کا حکم ہوا (کیونکہ سب سے ہلکی حد یہی حدقذف تھی )۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاًروایت کیاہے کہ آپ ﷺ نے کھجور کی ٹہنیوں اور جوتوں سے چالیس مار ماریں۔
اوراسے شعبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ نے کھجور کی دو ٹہنیوں سے چالیس کے قریب مار ماریں ۔


4480- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ الدَّانَاجُ، حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيُّ -هُوَ أَبُو سَاسَانَ- قَالَ: شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَشَهِدَ عَلَيْهِ حُمْرَانُ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَشَهِدَ أَحَدُهُمَا أَنَّهُ رَآهُ شَرِبَهَا -يَعْنِي الْخَمْرَ- وَشَهِدَ الآخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُهَا، فَقَالَ عُثْمَانُ: إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْ حَتَّى شَرِبَهَا، فَقَالَ لِعَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه: أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِلْحَسَنِ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقَالَ [الْحَسَنُ]: وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، قَالَ: فَأَخَذَ السَّوْطَ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ، فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ قَالَ: حَسْبُكَ، جَلَدَ النَّبِيُّ ﷺ أَرْبَعِينَ، أَحْسَبُهُ قَالَ: وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَعُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ، وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ۔
* تخريج: م/الحدود ۸ (۱۷۰۷)، ق/الحدود ۱۶ (۲۵۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۲، ۱۰۰۸۰)، وقد أخرجہ: خ/الحدود ۴ (۶۷۷۳)، حم (۱/۸۲، ۱۴۰، ۱۴۴)، دي/الحدود ۹ (۲۳۵۸) (صحیح)
۴۴۸۰- حُضین بن منذر رقاشی ابوساسان کہتے ہیں کہ میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا کہ ولیدبن عقبہ کو ان کے پاس لایاگیا، اور حمران اور ایک اور شخص نے اس کے خلاف گواہی دی، ان میں سے ایک نے گواہی دی کہ اس نے شراب پی ہے، اور دوسرے نے گواہی دی کہ میں نے اسے ( شراب ) قے کرتے دیکھا ہے، تو عثمان نے کہا: جب تک پیئے گا نہیں قے نہیں کرسکتا، پھر انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا :تم اس پر حد قائم کرو،تو علی نے حسن رضی اللہ عنہ سے کہا:تم اس پر حدقائم کرو،تو حسن نے کہا: جو خلافت کی آسانیوں اورخیرات کا ذمہ دار رہاہے وہی اس کی سختیوں اور برائیوں کا بھی ذمہ دار ہے، پھر علی نے عبداللہ بن جعفر سے کہا :تم اس پر حد قائم کرو، تو انہوں نے کوڑا لے کر اسے مارنا شروع کیا، اور علی گننے لگے، تو جب چالیس کوڑے ہوئے توعلی نے کہا: بس کافی ہے، اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ نے چالیس کوڑے ہی مارے ہیں، اور میرا خیال ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے مارے ہیں، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسّی، اور سب سنت ہے، اور یہ چالیس کوڑے مجھے زیادہ پسند ہیں۔


4481- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنِ الدَّانَاجِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْخَمْرِ وَأَبُوبَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَكَمَّلَهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ.
قَالَ أَبو دَاود: و قَالَ الأَصْمَعِيُّ: وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّيْ قَارَّهَا وَلِّ شَدِيدَهَا مَنْ تَوَلَّى هَيِّنَهَا.
[قَالَ أَبو دَاود: هَذَا كَانَ سَيِّدَ قَوْمِهِ: حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو سَاسَانَ]۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۰) (صحیح)
۴۴۸۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شراب میں چالیس کوڑے ہی مارے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسّی کوڑے پورے کئے ،اور یہ سب سنت ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: اصمعی کہتے ہیں:’’وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّيْ قَارَّهَا‘‘ کے معنی یہ ہیں جو خلافت کی آسانیوں کا ذمہ دار رہاہے اسی کو اس کی دشواریوں کا ذمہ دار رہنا چاہئے۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ اپنی قوم کے سردار تھے یعنی حُضین بن منذر ابوساسان۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
37 - بَاب إِذَا تَتَابَعَ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ
۳۷-باب: جوبار بار شراب پیئے اس کی سزا کا بیان​


4482- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ [ذَكْوَانَ]، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ > ۔
* تخريج: ت/الحدود ۱۵ (۱۴۴۴)، ق/الحدود ۱۷ (۲۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۲)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۹۵، ۹۶، ۱۰۰) (حسن صحیح)
۴۴۸۲- معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب وہ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ، پھرپئیں تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو انہیں قتل کردو‘‘۔


4483- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ، بِهَذَا الْمَعْنَى، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ فِي الْخَامِسَةِ: <إِنْ شَرِبَهَا فَاقْتُلُوهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا فِي حَدِيثِ أَبِي غُطَيْفٍ < فِي الْخَامِسَةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۳۶) (ضعیف الإسناد)
۴۴۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے ہی فرمایا ہے، اس میں یہ ہے کہ میرا خیال ہے کہ پانچویں بار میں فرمایا:’’پھر اگر وہ پئے تو اسے قتل کردو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں : اسی طرح ابوغطیف کی روایت میں پانچویں بار کا ذکر ہے۔


4484- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا حَدِيثُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : < إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا حَدِيثُ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : <إِنْ شَرِبُوا الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُمْ > وَكَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَكَذَا حَدِيثُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَالشَّرِيدِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَفِي حَدِيثِ الْجَدَلِيِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، فَاقْتُلُوهُ >۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۴۳ (۵۷۶۵)، ق/الحدود ۱۷ (۲۵۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۰، ۲۹۱، ۵۰۴، ۵۱۹) (حسن صحیح)
۴۴۸۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’شرابی جب نشہ سے مست ہوجائے تو اسے کوڑے مارو،پھر اگر نشہ سے مست ہوجائے تو اسے پھر کوڑے مارو، پھر اگر نشہ سے مست ہوجائے تو اسے پھر کوڑے مارو، اور اگر چوتھی بار پھر ایسا ہی کرے تو اسے قتل کردو‘‘ ۔
ابو داود کہتے ہیں: ا سی طرح عمربن ابی سلمہ کی روایت ہے جسے وہ اپنے والد سے اورأبوسلمہ ابوہریرہ سے اورابوہریرہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ کوئی شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اور اگر چوتھی بار پھر ویسے ہی کرے تو اسے قتل کردو ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسی طرح سہیل کی حدیث ہے جسے وہ ابوصالح سے اور ابوصالح ابوہریرہ سے اور أبوہریرہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اگر وہ چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کردو‘‘۔
اور اسی طرح ابن ابی نعم کی روایت بھی ہے جسے وہ ابن عمررضی اللہ عنہما سے اور ابن عمر نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں ۔
اوراسی طرح عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور شرید رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت بھی ہے، اور جدلی کی روایت میں ہے جسے وہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر وہ تیسری یا چوتھی بار پھر کرے تو اسے قتل کردو ‘‘۔


4485- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنَا عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِالرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ > فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ فَجَلَدَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ، وَرَفَعَ الْقَتْلَ، وَكَانَتْ رُخْصَةٌ.
قَالَ سُفْيَانُ: حَدَّثَ الزُّهْرِيُّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَعِنْدَهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَمِخْوَلُ بْنُ رَاشِدٍ، فَقَالَ لَهُمَا: كُونَا وَافِدَيْ أَهْلِ الْعِرَاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
[قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الشَّرِيدُ بْنُ سُوَيْدٍ، وَشُرَحْبِيلُ بْنُ أَوْسٍ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَبُو غُطَيْفٍ الْكِنْدِيُّ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۱) (ضعیف)
۴۴۸۵- قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جو شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اگرپھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ، اگر پھرپئے تو پھرکوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ تیسری یا چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کردو‘‘، تو ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے اسے کوڑے لگا ئے، پھر اسے لایا گیا، آپ نے پھر اسے کوڑے لگائے، پھر اسے لایا گیا، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے، پھر لایا گیا تو پھر آپ نے کوڑے ہی لگائے ،اور قتل کا حکم اٹھا دیا اور رخصت ہوگئی ۔
سفیان کہتے ہیں: زہری نے اس حدیث کو بیان کیا اور ان کے پاس منصوربن معتمر اور مخول بن راشد موجود تھے تو انہوں نے ان دونوں سے کہا: تم دونوں اہل عراق کے لئے یہ حدیث یہاں سے تحفے میں لیتے جانا ۔
ابو داود کہتے ہیں : اس حدیث کو شرید بن سوید، شرحبیل بن اوس ، عبداللہ بن عمرو ، عبداللہ بن عمر، ابوغطیف کندی اور ابو سلمہ بن عبدالر حمن نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے ۔


4486 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ: لا أَدِي، أَوْ مَا كُنْتُ لأَدِيَ مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ حَدًّا إِلا شَارِبَ الْخَمْرِ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا، إِنَّمَا هُوَ شَيْئٌ قُلْنَاهُ نَحْنُ۔
* تخريج: خ/ الحدود ۵ (۶۷۷۸)، م/ الحدود ۸ (۱۷۰۷)، ق/ الحدود ۱۶ (۲۵۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۵، ۱۳۰) (صحیح)
۴۴۸۶- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جس پر حد قائم کروں اور وہ مرجائے تو میں اس کی دیت نہیں دوں گا، یا میں اس کی دیت دینے والا نہیں سوائے شراب پینے والے کے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے شراب پینے والے کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے، یہ توایک ایسی چیز ہے جسے ہم نے خود مقرر کی ہے ۔


4487- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ [الْمِصْرِيُّ ابْنُ أَخِي رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ]، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الآنَ وَهُوَ فِي الرِّحَالِ يَلْتَمِسُ رَحْلَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: < اضْرِبُوهُ > فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالنِّعَالِ، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْعَصَا، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْمِيتَخَةِ، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: الْجَرِيدَةُ الرَّطْبَةُ، ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ تُرَابًا مِنَ الأَرْضِ فَرَمَى بِهِ فِي وَجْهِهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۸۷، ۸۸، ۳۵۰، ۳۵۱)
(حسن صحیح)
۴۴۸۷- عبدالر حمن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گویا میں اس وقت رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں آپ کجاؤں کے درمیان میں کھڑے تھے، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا کجاوہ ڈھونڈ رہے تھے ،آپ اسی حالت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص لایا گیاجس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ ﷺ نے لوگوں سے کہا:’’ اسے مارو‘‘، تو کسی نے جوتے سے، کسی نے چھڑی سے، اور کسی نے کھجور کی ٹہنی سے اسے مارا ( ابن وہب کہتے ہیں:) مِیْتخَہ کے معنی کھجور کی تر ٹہنی کے ہیں) پھر رسول اللہ ﷺ نے زمین سے مٹی لی اور اس کے چہرے پر ڈال دی ۔


4488- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ خَالِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَزْهَرِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِشَارِبٍ، وَهُوَ بِحُنَيْنٍ، فَحَثَى فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ، ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَضَرَبُوهُ بِنِعَالِهِمْ وَمَا كَانَ فِي أَيْدِيهِمْ، حَتَّى قَالَ لَهُمُ: < ارْفَعُوا > فَرَفَعُوا، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعِينَ، ثُمَّ جَلَدَ عُمَرُ أَرْبَعِينَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، ثُمَّ جَلَدَ ثَمَانِينَ فِي آخِرِ خِلافَتِهِ، ثُمَّ جَلَدَ عُثْمَانُ الْحَدَّيْنِ كِلَيْهِمَا ثَمَانِينَ وَأَرْبَعِينَ، ثُمَّ أَثْبَتَ مُعَاوِيَةُ الْحَدَّ ثَمَانِينَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۵) (صحیح)
۴۴۸۸- عبدالر حمن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شرابی لایا گیا، اور آپ حنین میں تھے، آپ نے اس کے منہ پر خاک ڈال دی، پھر اپنے اصحاب کو حکم دیا تو انہوں نے اسے اپنے جوتوں سے، اور جو چیزیں ان کے ہاتھوں میں تھیں ان سے مارا، یہاں تک کہ آپ فرمانے لگے: ’’بس کرو، بس کرو‘‘، تب لوگوں نے اسے چھوڑا، پھر رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی شراب کی حد میں چالیس کوڑے مارتے رہے، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے شروع میں چالیس کوڑے ہی مارے، پھرخلافت کے اخیر میں انہوں نے اسّی کوڑے مارے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کبھی اسّی کوڑے اور کبھی چالیس کوڑے مارے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسّی کو ڑوں کی تعیین کر دی۔


4489- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ غَدَاةَ الْفَتْحِ وَأَنَا غُلامٌ شَابٌّ يَتَخَلَّلُ النَّاسَ يَسْأَلُ عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَأُتِيَ بِشَارِبٍ، فَأَمَرَهُمْ فَضَرَبُوهُ بِمَا فِي أَيْدِيهِمْ: فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالسَّوْطِ، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِعَصًا، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِنَعْلِهِ، وَحَثَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ التُّرَابَ، فَلَمَّا كَانَ أَبُو بَكْرٍ أُتِيَ بِشَارِبٍ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ ضَرْبِ النَّبِيِّ ﷺ الَّذِي ضَرَبَهُ، فَحَزَرُوهُ أَرْبَعِينَ، فَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ كَتَبَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ انْهَمَكُوا فِي الشُّرْبِ وَتَحَاقَرُوا الْحَدَّ وَالْعُقُوبَةَ، قَالَ: هُمْ عِنْدَكَ فَسَلْهُمْ، وَعِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ الأَوَّلُونَ، فَسَأَلَهُمْ، فَأَجْمَعُوا عَلَى أَنْ يَضْرِبَ ثَمَانِينَ، قَالَ: و قَالَ عَلِيٌّ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا شَرِبَ افْتَرَى فَأَرَى أَنْ يَجْعَلَهُ كَحَدِّ الْفِرْيَةِ.
قَالَ أَبو دَاود: أَدْخَلَ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ بَيْنَ الزُّهْرِيِّ وَبَيْنَ ابْنِ الأَزْهَرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَبْدَاللَّهِ ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَزْهَرِ عَنْ أَبِيهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۴۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۵) (حسن)
۴۴۸۹- عبدالر حمن بن ازہر کہتے ہیں کہ میں نے فتح مکہ کے دوسرے دن صبح کو رسول اللہ ﷺ کودیکھا میں ایک کمسن لڑکا تھا، لوگوں میں گھس کرآیا جایا کرتا تھا، آپ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیام گاہ ڈھونڈرہے تھے کہ اتنے میں ایک شرابی لایا گیا، آپ نے اسے مارنے کا حکم دیا، تو لوگوں کے ہاتھوں میں جو چیز بھی تھی اسی سے انہوں نے اس کی پٹائی کی، کسی نے اسے کوڑے سے، کسی نے لاٹھی سے، کسی نے جوتے سے پیٹا،اور رسول اللہ ﷺ نے اس کے منہ پر مٹی ڈال دی، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ان کے پاس ایک شرابی لایاگیا تو انہوں نے لوگوں سے نبی اکرمﷺ کی اس مار کے متعلق دریافت کیاجسے آپ نے مارا تھا تو لوگوں نے اس کا اندازہ لگایا کہ یہ چالیس کوڑے رہے ہوں گے، تو ابوبکر نے اس کی حد چالیس کوڑے مقرر کردی، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو خالد بن ولید نے انہیں لکھا کہ لوگ کثرت سے شراب پینے لگے ہیں اور اس کی حد اور سزا کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور لکھا کہ لوگ آپ کے پاس ہیں ان سے پوچھ لیں، اس وقت ان کے پاس مہاجرین اولین موجود تھے، آپ نے ان سے پوچھا تو سب کا اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ اسّی کوڑے مارے جائیں،علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آدمی جب شراب پیتا ہے تو بہتان باندھتا ہے اس لئے میری رائے یہ ہے کہ اس کی حد بہتان کی حد کردی جائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
38 - بَاب فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ فِي الْمَسْجِدِ
۳۸-باب: مسجد میں حد ود کا نفاذ ممنوع ہے​


4490- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ -يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ- حَدَّثَنَا الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ زُفَرَ ابْنِ وَثِيمَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُسْتَقَادَ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ الأَشْعَارُ، وَأَنْ تُقَامَ فِيهِ الْحُدُودُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۴۴۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۳۴) (حسن)
۴۴۹۰- حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں قصاص لینے، اشعار پڑھنے اور حد قائم کرنے سے منع فرمایا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
39- بَاب فِي التَّعْزِيرِ
۳۹-باب: تعزیر کا بیان​


4491- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: < لا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ > .
* تخريج: خ/الحدود ۴۲ (۶۸۴۸)، م/الحدود ۹ (۱۷۰۸)، ت/الحدود ۳۰ (۱۴۶۳)، ق/الحدود ۳۲ (۲۶۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۲۰)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۴۶۶، ۴/۴۵)، دي/الحدود ۱۱ (۲۳۶۰) (صحیح)
۴۴۹۱- ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کوڑے دس سے زیادہ نہ مارے جائیں سوائے اللہ کی حدود میں سے کسی حد میں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تعزیر ایسی سزا کو کہتے ہیں جو حد سے کم ہو۔


4492- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَابُرْدَةَ الأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ [يَقُولُ]، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۲۰) (صحیح)
۴۴۹۲- جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوبردہ انصاری سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔
 
Top