37 - بَاب إِذَا تَتَابَعَ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ
۳۷-باب: جوبار بار شراب پیئے اس کی سزا کا بیان
4482- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ [ذَكْوَانَ]، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ > ۔
* تخريج: ت/الحدود ۱۵ (۱۴۴۴)، ق/الحدود ۱۷ (۲۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۲)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۹۵، ۹۶، ۱۰۰) (حسن صحیح)
۴۴۸۲- معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب وہ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ، پھرپئیں تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو انہیں قتل کردو‘‘۔
4483- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ، بِهَذَا الْمَعْنَى، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ فِي الْخَامِسَةِ: <إِنْ شَرِبَهَا فَاقْتُلُوهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا فِي حَدِيثِ أَبِي غُطَيْفٍ < فِي الْخَامِسَةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۳۶) (ضعیف الإسناد)
۴۴۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے ہی فرمایا ہے، اس میں یہ ہے کہ میرا خیال ہے کہ پانچویں بار میں فرمایا:’’پھر اگر وہ پئے تو اسے قتل کردو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں : اسی طرح ابوغطیف کی روایت میں پانچویں بار کا ذکر ہے۔
4484- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا حَدِيثُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : < إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا حَدِيثُ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : <إِنْ شَرِبُوا الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُمْ > وَكَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَكَذَا حَدِيثُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَالشَّرِيدِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَفِي حَدِيثِ الْجَدَلِيِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، فَاقْتُلُوهُ >۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۴۳ (۵۷۶۵)، ق/الحدود ۱۷ (۲۵۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۰، ۲۹۱، ۵۰۴، ۵۱۹) (حسن صحیح)
۴۴۸۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’شرابی جب نشہ سے مست ہوجائے تو اسے کوڑے مارو،پھر اگر نشہ سے مست ہوجائے تو اسے پھر کوڑے مارو، پھر اگر نشہ سے مست ہوجائے تو اسے پھر کوڑے مارو، اور اگر چوتھی بار پھر ایسا ہی کرے تو اسے قتل کردو‘‘ ۔
ابو داود کہتے ہیں: ا سی طرح عمربن ابی سلمہ کی روایت ہے جسے وہ اپنے والد سے اورأبوسلمہ ابوہریرہ سے اورابوہریرہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ کوئی شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اور اگر چوتھی بار پھر ویسے ہی کرے تو اسے قتل کردو ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسی طرح سہیل کی حدیث ہے جسے وہ ابوصالح سے اور ابوصالح ابوہریرہ سے اور أبوہریرہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اگر وہ چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کردو‘‘۔
اور اسی طرح ابن ابی نعم کی روایت بھی ہے جسے وہ ابن عمررضی اللہ عنہما سے اور ابن عمر نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں ۔
اوراسی طرح عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور شرید رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت بھی ہے، اور جدلی کی روایت میں ہے جسے وہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر وہ تیسری یا چوتھی بار پھر کرے تو اسے قتل کردو ‘‘۔
4485- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنَا عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِالرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ > فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ فَجَلَدَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ، وَرَفَعَ الْقَتْلَ، وَكَانَتْ رُخْصَةٌ.
قَالَ سُفْيَانُ: حَدَّثَ الزُّهْرِيُّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَعِنْدَهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَمِخْوَلُ بْنُ رَاشِدٍ، فَقَالَ لَهُمَا: كُونَا وَافِدَيْ أَهْلِ الْعِرَاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
[قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الشَّرِيدُ بْنُ سُوَيْدٍ، وَشُرَحْبِيلُ بْنُ أَوْسٍ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَبُو غُطَيْفٍ الْكِنْدِيُّ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۱) (ضعیف)
۴۴۸۵- قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جو شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اگرپھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ، اگر پھرپئے تو پھرکوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ تیسری یا چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کردو‘‘، تو ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے اسے کوڑے لگا ئے، پھر اسے لایا گیا، آپ نے پھر اسے کوڑے لگائے، پھر اسے لایا گیا، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے، پھر لایا گیا تو پھر آپ نے کوڑے ہی لگائے ،اور قتل کا حکم اٹھا دیا اور رخصت ہوگئی ۔
سفیان کہتے ہیں: زہری نے اس حدیث کو بیان کیا اور ان کے پاس منصوربن معتمر اور مخول بن راشد موجود تھے تو انہوں نے ان دونوں سے کہا: تم دونوں اہل عراق کے لئے یہ حدیث یہاں سے تحفے میں لیتے جانا ۔
ابو داود کہتے ہیں : اس حدیث کو شرید بن سوید، شرحبیل بن اوس ، عبداللہ بن عمرو ، عبداللہ بن عمر، ابوغطیف کندی اور ابو سلمہ بن عبدالر حمن نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے ۔
4486 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ: لا أَدِي، أَوْ مَا كُنْتُ لأَدِيَ مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ حَدًّا إِلا شَارِبَ الْخَمْرِ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا، إِنَّمَا هُوَ شَيْئٌ قُلْنَاهُ نَحْنُ۔
* تخريج: خ/ الحدود ۵ (۶۷۷۸)، م/ الحدود ۸ (۱۷۰۷)، ق/ الحدود ۱۶ (۲۵۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۵، ۱۳۰) (صحیح)
۴۴۸۶- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جس پر حد قائم کروں اور وہ مرجائے تو میں اس کی دیت نہیں دوں گا، یا میں اس کی دیت دینے والا نہیں سوائے شراب پینے والے کے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے شراب پینے والے کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے، یہ توایک ایسی چیز ہے جسے ہم نے خود مقرر کی ہے ۔
4487- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ [الْمِصْرِيُّ ابْنُ أَخِي رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ]، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الآنَ وَهُوَ فِي الرِّحَالِ يَلْتَمِسُ رَحْلَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: < اضْرِبُوهُ > فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالنِّعَالِ، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْعَصَا، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْمِيتَخَةِ، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: الْجَرِيدَةُ الرَّطْبَةُ، ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ تُرَابًا مِنَ الأَرْضِ فَرَمَى بِهِ فِي وَجْهِهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۸۷، ۸۸، ۳۵۰، ۳۵۱)
(حسن صحیح)
۴۴۸۷- عبدالر حمن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گویا میں اس وقت رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں آپ کجاؤں کے درمیان میں کھڑے تھے، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا کجاوہ ڈھونڈ رہے تھے ،آپ اسی حالت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص لایا گیاجس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ ﷺ نے لوگوں سے کہا:’’ اسے مارو‘‘، تو کسی نے جوتے سے، کسی نے چھڑی سے، اور کسی نے کھجور کی ٹہنی سے اسے مارا ( ابن وہب کہتے ہیں:) مِیْتخَہ کے معنی کھجور کی تر ٹہنی کے ہیں) پھر رسول اللہ ﷺ نے زمین سے مٹی لی اور اس کے چہرے پر ڈال دی ۔
4488- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ خَالِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَزْهَرِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِشَارِبٍ، وَهُوَ بِحُنَيْنٍ، فَحَثَى فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ، ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَضَرَبُوهُ بِنِعَالِهِمْ وَمَا كَانَ فِي أَيْدِيهِمْ، حَتَّى قَالَ لَهُمُ: < ارْفَعُوا > فَرَفَعُوا، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعِينَ، ثُمَّ جَلَدَ عُمَرُ أَرْبَعِينَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، ثُمَّ جَلَدَ ثَمَانِينَ فِي آخِرِ خِلافَتِهِ، ثُمَّ جَلَدَ عُثْمَانُ الْحَدَّيْنِ كِلَيْهِمَا ثَمَانِينَ وَأَرْبَعِينَ، ثُمَّ أَثْبَتَ مُعَاوِيَةُ الْحَدَّ ثَمَانِينَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۵) (صحیح)
۴۴۸۸- عبدالر حمن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شرابی لایا گیا، اور آپ حنین میں تھے، آپ نے اس کے منہ پر خاک ڈال دی، پھر اپنے اصحاب کو حکم دیا تو انہوں نے اسے اپنے جوتوں سے، اور جو چیزیں ان کے ہاتھوں میں تھیں ان سے مارا، یہاں تک کہ آپ فرمانے لگے: ’’بس کرو، بس کرو‘‘، تب لوگوں نے اسے چھوڑا، پھر رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی شراب کی حد میں چالیس کوڑے مارتے رہے، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے شروع میں چالیس کوڑے ہی مارے، پھرخلافت کے اخیر میں انہوں نے اسّی کوڑے مارے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کبھی اسّی کوڑے اور کبھی چالیس کوڑے مارے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسّی کو ڑوں کی تعیین کر دی۔
4489- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ غَدَاةَ الْفَتْحِ وَأَنَا غُلامٌ شَابٌّ يَتَخَلَّلُ النَّاسَ يَسْأَلُ عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَأُتِيَ بِشَارِبٍ، فَأَمَرَهُمْ فَضَرَبُوهُ بِمَا فِي أَيْدِيهِمْ: فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالسَّوْطِ، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِعَصًا، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِنَعْلِهِ، وَحَثَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ التُّرَابَ، فَلَمَّا كَانَ أَبُو بَكْرٍ أُتِيَ بِشَارِبٍ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ ضَرْبِ النَّبِيِّ ﷺ الَّذِي ضَرَبَهُ، فَحَزَرُوهُ أَرْبَعِينَ، فَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ كَتَبَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ انْهَمَكُوا فِي الشُّرْبِ وَتَحَاقَرُوا الْحَدَّ وَالْعُقُوبَةَ، قَالَ: هُمْ عِنْدَكَ فَسَلْهُمْ، وَعِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ الأَوَّلُونَ، فَسَأَلَهُمْ، فَأَجْمَعُوا عَلَى أَنْ يَضْرِبَ ثَمَانِينَ، قَالَ: و قَالَ عَلِيٌّ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا شَرِبَ افْتَرَى فَأَرَى أَنْ يَجْعَلَهُ كَحَدِّ الْفِرْيَةِ.
قَالَ أَبو دَاود: أَدْخَلَ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ بَيْنَ الزُّهْرِيِّ وَبَيْنَ ابْنِ الأَزْهَرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَبْدَاللَّهِ ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَزْهَرِ عَنْ أَبِيهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۴۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۵) (حسن)
۴۴۸۹- عبدالر حمن بن ازہر کہتے ہیں کہ میں نے فتح مکہ کے دوسرے دن صبح کو رسول اللہ ﷺ کودیکھا میں ایک کمسن لڑکا تھا، لوگوں میں گھس کرآیا جایا کرتا تھا، آپ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیام گاہ ڈھونڈرہے تھے کہ اتنے میں ایک شرابی لایا گیا، آپ نے اسے مارنے کا حکم دیا، تو لوگوں کے ہاتھوں میں جو چیز بھی تھی اسی سے انہوں نے اس کی پٹائی کی، کسی نے اسے کوڑے سے، کسی نے لاٹھی سے، کسی نے جوتے سے پیٹا،اور رسول اللہ ﷺ نے اس کے منہ پر مٹی ڈال دی، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ان کے پاس ایک شرابی لایاگیا تو انہوں نے لوگوں سے نبی اکرمﷺ کی اس مار کے متعلق دریافت کیاجسے آپ نے مارا تھا تو لوگوں نے اس کا اندازہ لگایا کہ یہ چالیس کوڑے رہے ہوں گے، تو ابوبکر نے اس کی حد چالیس کوڑے مقرر کردی، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو خالد بن ولید نے انہیں لکھا کہ لوگ کثرت سے شراب پینے لگے ہیں اور اس کی حد اور سزا کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور لکھا کہ لوگ آپ کے پاس ہیں ان سے پوچھ لیں، اس وقت ان کے پاس مہاجرین اولین موجود تھے، آپ نے ان سے پوچھا تو سب کا اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ اسّی کوڑے مارے جائیں،علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آدمی جب شراب پیتا ہے تو بہتان باندھتا ہے اس لئے میری رائے یہ ہے کہ اس کی حد بہتان کی حد کردی جائے ۔