• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب دِيَاتِ الأَعْضَاءِ
۲۰-باب: اعضاء کی دیت کا بیان​


4556 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ -يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الأَصَابِعُ سَوَائٌ، عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ >۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۸ (۴۸۴۷)، ق/الدیات ۱۸ (۲۶۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۷، ۳۹۸، ۴۰۴)، دی/ الدیات ۱۵ (۲۴۱۴) (صحیح)
۴۵۵۶- ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''انگلیاں سب برابر ہیں، ان کی دیت دس دس اونٹ ہیں''۔


4557 - حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الأَصَابِعُ سَوَائٌ > قُلْتُ: عَشْرٌ عَشْرٌ؟ قَالَ: < نَعَمْ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ غَالِبٍ قَالَ: سَمِعْتُ مَسْرُوقَ بْنَ أَوْسٍ، وَرَوَاهُ إِسْمَعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي غَالِبٌ التَّمَّارُ بِإِسْنَادِ أَبِي الْوَلِيدِ، وَرَوَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ عَنْ غَالِبٍ بِإِسْنَادِ إِسْمَاعِيلَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۰) (صحیح)
۴۵۵۷- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''انگلیاں تمام برابر ہیں''، میں نے عرض کیا، کیا ہر انگلی کی دیت دس دس اونٹ ہے ؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں''۔


4558 - حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى (ح) وحَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، كُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَائٌ > يَعْنِي الإِبْهَامَ وَالْخِنْصَرَ۔
* تخريج: خ/الدیات ۲۰ (۶۸۹۵)، ت/الدیات ۴ (۱۳۹۲)، ن/القسامۃ ۳۸ (۴۸۵۱)، ق/الدیات ۱۸ (۲۶۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۳۳۹)، دي/الدیات ۱۵ (۲۴۱۵) (صحیح)
۴۵۵۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' یہ اور یہ برابر ہیں'' یعنی انگوٹھا اور چھنگلی (کانی انگلی)۔


4559- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < الأَصَابِعُ سَوَائٌ، وَالأَسْنَانُ سَوَائٌ، الثَّنِيَّةُ وَالضِّرْسُ سَوَائٌ، هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَائٌ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ شُعْبَةَ بِمَعْنَى عَبْدِالصَّمَدِ.
* تخريج: ق/الدیات ۱۷ (۲۶۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۳) (صحیح)
۴۵۵۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' انگلیاں سب برابر ہیں ، دانت سب برابر ہیں ، سامنے کے دانت ہوں، یا ڈاڑھ کے سب برابر ہیں ، یہ بھی برابر اور وہ بھی برابر''۔


4560- حَدَّثَنَاه الدَّارِمِيُّ، عَنِ النَّضْرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الأَسْنَانُ سَوَائٌ، وَالأَصَابِعُ سَوَائٌ >۔
* تخريج: ت/الدیات ۴ (۱۳۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۸۹) (صحیح)
۴۵۶۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' دانت سب برابر ہیں اور انگلیاں سب برابر ہیں''۔


4561- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ [بْنِ مُحَمَّدِ] بْنِ أَبَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَصَابِعَ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ سَوَائً۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۴۹) (صحیح)
۴۵۶۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں ہاتھ اور دونوں پیر کی انگلیوں کو برابر قرار دیا۔


4562- حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ فِي خُطْبَتِهِ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ: < فِي الأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ >۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۸ (۴۸۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۴)، وقد أخرجہ: ق/الدیات ۱۸ (۲۶۵۳)، حم (۲/۲۰۷) (حسن صحیح)
۴۵۶۲- عبداللہ بن عمرو بن العا ص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے اپنے خطبے میں جبکہ آپ اپنی پیٹھ کعبہ سے ٹیکے ہوے تھے فرمایا :'' انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں''۔


4563- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < فِي الأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ >۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۸ (۴۸۵۴)، ق/الدیات ۱۹ (۲۳۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۵) (حسن صحیح)
۴۵۶۳- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ا کرمﷺ نے فرمایا: '' دانتوں میں پانچ پانچ (اونٹ) ہیں''۔


4564 - قَالَ أَبو دَاود: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ شَيْبَانَ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ، فَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرٍ صَاحِبٌ لَنَا ثِقَةٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ- عَنْ سُلَيْمَانَ -يَعْنِي ابْنَ مُوسَى- عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُقَوِّمُ دِيَةَ الْخَطَإِ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الإِبِلِ، فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا، وَإِذَا هَاجَتْ رُخْصًا نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا، وَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا بَيْنَ أَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ، وَعَدْلُهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلافِ دِرْهَمٍ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَمَنْ كَانَ دِيَةُ عَقْلِهِ فِي الشَّاءِ فَأَلْفَيْ شَاةٍ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى قَرَابَتِهِمْ، فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ > قَالَ: وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الأَنْفِ إِذَا جُدِعَ الدِّيَةَ كَامِلَةً، وَإِذَا جُدِعَتْ ثَنْدُوَتُهُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ أَوْ عَدْلُهَا مِنَ الذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ أَوْ مِائَةُ بَقَرَةٍ أَوْ أَلْفُ شَاةٍ، وَفِي الْيَدِ إِذَا قُطِعَتْ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَفِي الرِّجْلِ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلاثٌ وَثَلاثُونَ مِنَ الإِبِلِ وَثُلُثٌ، أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الشَّاءِ، وَالْجَائِفَةُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَفِي الأَصَابِعِ فِي كُلِّ أُصْبُعٍ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ، وَفِي الأَسْنَانِ فِي كُلِّ سِنٍّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنَّ عَقْلَ الْمَرْأَةِ بَيْنَ عَصَبَتِهَا مَنْ كَانُوا لا يَرِثُونَ مِنْهَا شَيْئًا إِلا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا، وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا، وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهُمْ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَيْسَ لِلْقَاتِلِ شَيْئٌ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَارِثٌ فَوَارِثُهُ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهِ، وَلايَرِثُ الْقَاتِلُ شَيْئًا > قَالَ مُحَمَّدٌ: هَذَا كُلُّهُ حَدَّثَنِي [بِهِ] سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
[قَالَ أَبو دَاود: مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ هَرَبَ إِلَى الْبَصْرَةِ مِنَ الْقَتْلِ]۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۲۷ (۴۸۰۵)، ق/الدیات ۶ (۲۶۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۱۰)، وقد أخرجہ: حم ( ۲/۱۸۳، ۲۱۷، ۲۲۴) (حسن)
۴۵۶۴- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ گائوں والوں پر قتل خطاکی دیت کی قیمت چار سو دینار، یا اس کے برابر چاندی سے لگایا کرتے تھے، اور اس کی قیمت اونٹوں کی قیمتوں پر لگاتے، جب وہ مہنگے ہو جاتے تو آپ اس کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیتے، اور جب وہ سستے ہوتے تو آپ اس کی قیمت بھی گھٹا دیتے ، رسول اللہ ﷺ کے زما نے میں یہ قیمت چار سو دینار سے لے کر آٹھ سو دینار تک پہنچی، اور اسی کے برابر چاندی سے( دیت کی قیمت) آٹھ ہزار درہم پہنچی، اور رسول اللہ ﷺ نے گائے بیل والوں پر ( دیت میں ) دو سو گایوں کا فیصلہ کیا، اور بکری والوں پر دو ہزار بکریوں کا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''دیت کا مال مقتول کے وارثین کے درمیان ان کی قرابت کے مطابق تقسیم ہوگا، اب اگر اس سے کچھ بچ رہے تو وہ عصبہ کا ہے''۔
رسول اللہ ﷺ نے ناک کے سلسلے میں فیصلہ کیا کہ اگر وہ کاٹ دی جائے تو پوری دیت لازم ہو گی۔
اور اگر اس کا بانسہ(دونوں نتھنوں کے بیچ کی ہڈی) کاٹا گیا ہو تو آدھی دیت لازم ہو گی، یعنی پچاس اونٹ یا اس کے برابر سونا یا چاندی ، یا سو گائیں، یا ایک ہزار بکریاں۔
اور ہاتھ جب کا ٹا گیا ہو تو اس میں آدھی لازم ہو گی، پیر میں بھی آدھی دیت ہو گی۔
اور مامومہ ۱؎ میں ایک تہائی دیت ہو گی ، تینتیس اونٹ اور ایک اونٹ کا تہائی یا اس کی قیمت کے برابر سونا ، چاندی ، گائے یا بکری اور جائفہ ۲؎ میں بھی یہی دیت ہے ۔
اور انگلیوں میں ہر انگلی میں دس اونٹ اور دانتوں میں ہر دانت میں پانچ اونٹ کی دیت ہو گی۔
رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا: ''عورت کی جنایت کی دیت اس کے عصبات میں تقسیم ہوگی (یعنی عورت اگر کوئی جنایت کرے تو اس کے عصبات کو دینا پڑے گا) یعنی ان لوگوں کو جو ذوی الفروض سے بچا ہوا مال لے لیتے ہیں(جیسے بیٹا ، چچا، باپ، بھائی وغیرہ) اور اگر وہ قتل کر دی گئی ہو تو اس کی دیت اس کے وارثوں میں تقسیم ہو گی ( نہ کہ عصبات میں) اور وہی اپنے قاتل کو قتل کریں گے ( اگر قصاص لینا ہو)''۔
اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''قاتل کے لئے کچھ بھی نہیں، اور اگر اس کا کوئی وارث نہ ہو تو اس کا وارث سب سے قریبی رشتے دار ہو گا لیکن قاتل کسی چیز کا وارث نہ ہو گا''۔
وضاحت ۱؎ : مامومہ: سر کے ایسے زخم کو کہتے ہیں جودماغ تک پہنچ جائے۔
وضاحت ۲ ؎ : جائفہ: وہ زخم ہے جو سر، پیٹ یا پیٹھ کے اندر تک پہنچ جائے اور اگر وہ زخم دوسری طرف بھی پار کرجائے تو اس میں دوتہائی دیت دینی ہوگی۔


4565- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلالٍ الْعَامِلِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ- عَنْ سُلَيْمَانَ -يَعْنِي ابْنَ مُوسَى- عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ > قَالَ: وَزَادَنَا خَلِيلٌ عَنِ ابْنِ رَاشِدٍ < وَذَلِكَ أَنْ يَنْزُوَ الشَّيْطَانُ بَيْنَ النَّاسِ، فَتَكُونُ دِمَائٌ فِي عِمِّيَّا فِي غَيْرِ ضَغِينَةٍ وَلا حَمْلِ سِلاحٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ماقبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۱۳) (حسن)
۴۵۶۵- عبداللہ بن عمروبن عا ص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' شبہ عمد کی دیت عمد کی دیت کی طرح سخت ہے، البتہ اس کے قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا''۔
خلیل کی محمد بن راشد سے روایت میں یہ اضافہ ہے '' یہ (قتل شبہ عمد) لوگوں کے درمیان ایک شیطانی فساد ہے کہ بلا کسی کینے اور بغیر ہتھیار اٹھائے خون ہو جاتا ہے اور قاتل کا پتا نہیں چلتا''۔


4566- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ -يَعْنِي الْمُعَلِّمَ- عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۳۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۰، ۸۶۸۳) (حسن صحیح)
۴۵۶۶- عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''مو اضح ۱؎ میں دیت پانچ اونٹ ہے ''۔
وضاحت ۱؎ : موضحہ:ایسے زخم کو کہتے ہیں جس سے ہڈی دکھائی دینے لگے۔


4567- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي الْعَلاءُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا بِثُلُثِ الدِّيَةِ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۶ (۴۸۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۷۰) (حسن)
(یہ سند حسن کے مرتبہ تک پہنچنے کے لائق ہے)
۴۵۶۷- عبداللہ بن عمرو بن العاصر ضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسی آنکھ میں جو اپنی جگہ باقی رہے لیکن بینائی جاتی رہے ، تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب دِيَةِ الْجَنِينِ
۲۱-باب: جنین (ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچہ ) کی دیت کا بیان​


4568- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِبْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيَرةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا، وَجَنِينَهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ: كَيْفَ نَدِي مَنْ لا صَاحَ وَلا أَكَلَ، وَلا شَرِبَ وَلا اسْتَهَلَّ، فَقَالَ: < أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ > فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ ۔
* تخريج: م/القسامۃ ۱ (۱۶۸۲)، ت/الدیات ۱۵ (۱۴۱۱)، ن/القسامۃ ۳۳ (۴۸۲۵)، ق/الدیات ۷ (۲۶۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۰)، وقد أخرجہ: خ/الدیات ۲۵ (۶۹۰۵-۶۹۰۸)، الاعتصام ۱۳ (۷۳۱۷)، حم ( ۴ /۲۲۴، ۲۴۵، ۲۴۶، ۲۴۹)، دي/الدیات ۲۰ (۲۴۲۵) (صحیح)
۴۵۶۸- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مار کر اسے اور اس کے پیٹ کے بچّے کوقتل کر دیا ، وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ رویا، نہ کھایا، نہ پیا، اور نہ ہی چلا یا، ( اس نے یہ بات مقفّٰی عبارت میں کہی) آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفّی و مسجّع عبارت بو لتے ہو؟''، تو آپ ﷺ نے اس میں ایک غرہ (لو نڈی یا غلام ) کی دیت کا فیصلہ کیا، اور اسے عورت کے عاقلہ( وارثین ) کے ذمّہ ٹھہرا ایا۔


4569- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَزَادَ: فَجَعَلَ النَّبِيُّ ﷺ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الْحَكَمُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۰) (صحیح)
۴۵۶۹- اس سند سے منصور سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے مقتول عورت کی دیت قاتل عورت کے عصبات پر ٹھہرائی، اور پیٹ کے بچے کے لئے ایک غرہ(غلام یا لونڈی) ٹہرایا۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے اسی طرح حکم نے مجاہد سے مجاہد نے مغیرہ سے روایت کیا ہے ۔


4570- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الأَزْدِيُّ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِي إِمْلاصِ الْمَرْأَةِ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى فِيهَا بِغُرَّةٍ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، فَقَالَ: ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ، فَأَتَاهُ بِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، زَادَ هَارُونُ: فَشَهِدَ لَهُ -يَعْنِي ضَرْبَ الرَّجُلِ بَطْنَ امْرَأَتِهِ-.
قَالَ أَبو دَاود: بَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ إِنَّمَا سُمِّيَ إِمْلاصًا لأَنَّ الْمَرْأَةَ تُزْلِقُهُ قَبْلَ وَقْتِ الْوِلادَةِ، وَكَذَلِكَ كُلُّ مَا زَلَقَ مِنَ الْيَدِ وَغَيْرِهِ فَقَدْ مَلِصَ ۔
* تخريج: م/ القسامۃ ۲ (۱۶۸۹)، ق/ الدیات ۱۱ (۲۶۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۳۳، ۱۱۵۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۳) (صحیح)
(ہارون کی زیادتی صحیح نہیں ہے)
۴۵۷۰- مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے بارے میں لوگوں سے مشورہ لیا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اس میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، تو عمر نے کہا: میرے پاس اپنے ساتھ اس شخص کو لاؤ جو اس کی گواہی دے ، تو وہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو لے کر ان کے پاس آئے۔
ہارون کی روایت میں اتنا اضافہ ہے توانہوں نے اس کی گواہی دی یعنی اس بات کی کہ کوئی آدمی عورت کے پیٹ میں ما رے جو اسقاط حمل کا سبب بن جائے۔
ابو داود کہتے ہیں: مجھے ابو عبید سے معلوم ہوا اسقاط حمل کو املاص اس لئے کہتے ہیں کہ اس کے معنی ازلاق یعنی پھسلانے کے ہیں گویا عورت ولادت سے قبل ہی مار کی وجہ سے حمل کو پھسلا دیتی ہے اسی طرح ہاتھ یا کسی اور چیز سے جو چیز پھسل کر گر جائے تو اس کی تعبیر مَلِصَ سے کی جاتی ہے یعنی وہ پھسل گیا۔


4571 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُمَرَ، بِمَعْنَاهُ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ۔
* تخريج: خ/ الدیات ۲۵ (۶۹۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۱) (صحیح)
۴۵۷۱- عمر رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے حماد بن زید اور حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروۃ سے، عروہ نے اپنے باپ زبیر سے روایت کیا ہے کہ عمر نے کہا۔


4572 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ سَأَلَ عَنْ قَضِيَّةِ النَّبِيِّ ﷺ فِي ذَلِكَ، فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ فَقَالَ: كُنْتُ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ، فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِمِسْطَحٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي جَنِينِهَا بِغُرَّةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: الْمِسْطَحُ هُوَ الصَّوْبَجُ.
قَالَ أَبو دَاود: و قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: الْمِسْطَحُ عُودٌ مِنْ أَعْوَادِ الْخِبَاءِ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۳ (۴۷۲۰)، ق/الدیات ۱۱ (۲۶۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۴، ۴/ ۷۹)، دي/الدیات ۲۱ (۲۴۲۷) (صحیح)
۴۵۷۲- عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس بارے میں نبی اکرمﷺ کے فیصلے کے متعلق پوچھا تو حمل بن مالک بن نا بغہ کھڑے ہوئے، اور بولے: میں دونوں عورتوں کے بیچ میں تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مارا تو وہ مر گئی اور اس کا جنین بھی، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے جنین کے سلسلے میں ایک غلام یا لونڈی کی دیت کا، اور قاتلہ کو قتل کر دیئے جانے کا حکم دیا۔
ابو داود کہتے ہیں : نضر بن شمیل نے کہا: مسطح : چوپ یعنی(روٹی پکانے کی لکڑی)ہے۔
ابو داود کہتے ہیں : ابو عبید نے کہا: مسطح :خیمہ کی لکڑیوں میں سے ایک لکڑی ہے۔


4573- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَامَ عُمَرُ رَضِي اللَّه عَنْه عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرْ < وَأَنْ تُقْتَلَ > زَادَ: بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْأَمَةٍ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، لَوْ لَمْ أَسْمَعْ بِهَذَا لَقَضَيْنَا بِغَيْرِ هَذَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۴) (ضعیف الإسناد)
۴۵۷۳- طائوس کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ منبر پر کھڑے ہو ے ، آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی البتہ اس کا ذکر نہیں کیا کہ وہ قتل کی جائے ، اور انہوں نے '' بغر ۃ عبدا وأمَۃِِ '' کا اضافہ کیا ہے، راوی کہتے ہیں :اس پر عمرؓ نے کہا: اللہ اکبر ! اگر ہم یہ حکم نہ سنے ہوتے تو اس کے خلا ف فیصلہ دیتے۔


4574- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ التَّمَّارُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ طَلْحَةَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قِصَّةِ حَمَلِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَسْقَطَتْ غُلامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيِّتًا، وَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ، فَقَضَى عَلَى الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ، فَقَالَ عَمُّهَا: إِنَّهَا قَدْأَسْقَطَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ غُلامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ، فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ: إِنَّهُ كَاذِبٌ، إِنَّهُ وَاللَّهِ مَااسْتَهَلَّ، وَلا شَرِبَ وَلا أَكَلَ، فَمِثْلُهُ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <أَسَجْعَ الْجَاهِلِيَّةِ وَكَهَانَتَهَا، أَدِّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً > قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَ اسْمُ إِحْدَاهُمَا مُلَيْكَةَ وَالأُخْرَى أُمَّ غُطَيْفٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۴۵۶۸، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۴) (ضعیف)
۴۵۷۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے حمل بن مالک کے قصے میں روایت ہے ،وہ کہتے ہیں: تو اس نے بچہ کو جسے بال اگے ہوئے تھے ساقط کردیا ، وہ مرا ہوا تھا اور عورت بھی مر گئی ، تو آپ نے وارثوں پر دیت کا فیصلہ کیا ،اس پر اس کے چچا نے کہا:اللہ کے نبی! اس نے تو ایک ایسا بچہ ساقط کیا ہے جس کے بال اُگ آئے تھے، تو قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم ! نہ تو وہ چیخا، نہ پیا، اور نہ کھایا، اس جیسے کا خون تو معاف (رائگاں) قرار دے دیا جاتا ہے ، تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' کیا جاہلیت جیسی مسجع عبارت بولتے ہو جیسے کاہن بولتے ہیں ، بچے کی دیت ایک غلام یا لو نڈی کی دینی ہوگی''۔
ابن عباس کہتے ہیں : ان میں سے ایک کا نام ملی کہ اور دوسری کا ام غطیف تھا ۔


4575- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ قَتَلَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا زَوْجٌ وَوَلَدٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَاقِلَةِ الْقَاتِلَةِ، وَبَرَّأَ زَوْجَهَا وَوَلَدَهَا، قَالَ: فَقَالَ عَاقِلَةُ الْمَقْتُولَةِ: مِيرَاثُهَا لَنَا؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا، مِيرَاثُهَا لِزَوْجِهَا وَوَلَدِهَا >۔
* تخريج: ق/الدیات ۲۵ (۲۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۷) (صحیح)
۴۵۷۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلۂ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو قتل کردیا، ان میں سے ہر ایک کے شوہر بھی تھا، اور اولاد بھی، تو رسول اللہ ﷺ نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبات پر ٹھہرائی اور اس کے شوہر اور اولاد سے کوئی مواخذہ نہیں کیا، مقتولہ کے عصبات نے کہا: کیا اس کی میراث ہمیں ملے گی؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں، اس کی میراث تو اس کے شوہر اور اولاد کی ہو گی''۔


4576- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ وَابْنُ السَّرْحِ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةَ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ؛ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا؛ وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ، فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ أُغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لا شَرِبَ وَلا أَكَلَ، لا نَطَقَ وَلا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ > مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ ۔
* تخريج: خ/الطب ۴۶ (۵۷۵۸)، الفرائض ۱۱ (۵۷۵۹)، الدیات ۲۵ (۶۹۰۹)، ۲۶ (۶۹۱۰)، م/القسامۃ ۱۱(۱۶۸۱)، ن/القسامۃ ۳۳ (۴۸۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۲۰، ۱۵۳۰۸)، وقد أخرجہ: ت/الدیات ۱۵ (۱۴۱۰)، ق/الدیات ۱۱ (۲۶۳۹)، ط/العقول ۷ (۵)، حم ( ۲/۲۳۶، ۲۷۴، ۴۳۸، ۴۹۸، ۵۳۵، ۵۳۹)، دی/الدیات ۲۱ (۲۴۲۷) (صحیح)
۴۵۷۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں جھگڑا ہوا، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا تو اسے قتل ہی کر ڈالا، تو لوگ مقدمہ لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے تو آپ نے فیصلہ کیا:'' جنین کی دیت ایک غلام یا لونڈی ہے، اور عورت کی دیت کا فیصلہ کیا کہ یہ اس کے عصبہ پر ہوگی''، اور اس دیت کا وارث مقتولہ کی اولاد کو اور ان کے ساتھ کے لوگوں کو قرار دیا ۔
حمل بن مالک بن نا بغہ ہذلی نے کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی جان کی دیت کیوں ادا کروں جس نے نہ پیا ، نہ کھایا، نہ بولا، اور نہ چیخا، ایسے کا خون تو لغو قرار دے دیا جاتا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' یہ کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے'' ، آپ نے یہ بات اس کی اس مسجع تعبیر کی وجہ سے کہی جو اس نے کی تھی۔


4577- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا۔
* تخريج: خ/ الفرائض (۶۷۴۰)، الدیات ۲۵ (۶۹۰۹)، م/ الحدود ۱۱ (۱۶۸۱)، ت/ الدیات ۱۵ (۱۴۱۰)، الفرائض ۱۹ (۲۱۱۱)، ن/ القسامۃ ۳۳ (۴۸۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۲۵)، وقد أخرجہ: ط/العقول ۷ (۵) (صحیح)
۴۵۷۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس قصے میں روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: پھر وہ عورت ، جس کے لئے رسول اللہ ﷺ نے لونڈی یا غلام کا فیصلہ کیا تھا ، مر گئی ، تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں کی ہے، اور دیت قاتلہ کے عصبہ پر ہوگی۔


4578 - حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتِ امْرَأَةً فَأَسْقَطَتْ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَجَعَلَ فِي وَلَدِهَا خَمْسَ مِائَةِ شَاةٍ، وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنِ الْخَذْفِ.
قَالَ أَبو دَاود: كَذَا الْحَدِيثُ < خَمْسَ مِائَةِ شَاةٍ > وَالصَّوَابُ مِائَةُ شَاةٍ.
[قَالَ أَبو دَاود: هَكَذَا قَالَ عَبَّاسٌ، وَهُوَ وَهْمٌ]۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۳ (۴۸۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۶) (ضعیف)
وضاحت : الحکم علی حدیث النسائی: ''صحیح الإسناد'' (۴۸۱۷)
۴۵۷۸- بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے دوسری عورت کو پتھر مارا تو اس کا حمل گر گیا، یہ مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے اس بچہ کی دیت پانچ سو بکر یاں مقرر فرمائی، اور لوگوں کو پتھر مارنے سے اسی دن سے منع فرمادیا۔
ابو داود کہتے ہیں: روایت اسی طرح ہے'' پانچ سو بکریوں کی'' لیکن صحیح'' سو بکریاں ''ہے، اسی طرح عباس نے کہا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔


4579- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو- عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، أَوْفَرَسٍ أَوْ بَغْلٍ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو لَمْ يَذْكُرَا < أَوْ فَرَسٍ أَوْ بَغْلٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۴۵۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳۸، ۴۹۸) (شاذ)
۴۵۷۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پیٹ کے بچے میں ایک غلام یا ایک لونڈی یا ایک گھو ڑے یا ایک خچر کی دیت کا فیصلہ کیا ۔
ابود اود کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ اور خالد بن عبداللہ نے محمد بن عمرو سے روایت کیا ہے البتہ ان دونوں نے ''اَوْفَرَسٍ اَوْ بَغَلٍ'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔


4580 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ [الْعَوَقِيُّ] حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَجَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: الْغُرَّةُ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ رَبِيعَةُ: الْغُرَّةُ خَمْسُونَ دِينَارًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۰۳) (ضعیف الإسناد)
۴۵۸۰- شعبی کہتے ہیں کہ غرہ(غلام یالونڈی) کی قیمت پانچ سو درہم ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ربیعہ نے کہا: غرہ(غلام یا لونڈی) پچاس دینا ر کا ہو تا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي دِيَةِ الْمُكَاتَبِ
۲۲-باب: مکاتب غلام کی دیت کا بیان​


4581- [حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، و حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ هِشَامٍ، و] حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، [جَمِيعًا] عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي دِيَةِ الْمُكَاتَبِ يُقْتَلُ: يُودَى مَا أَدَّى مِنْ مُكَاتَبَتِهِ دِيَةَ الْحُرِّ، وَمَا بَقِيَ دِيَةَ الْمَمْلُوكِ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۲ (۴۸۱۲، ۴۸۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۴۲)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۲۲۲، ۲۲۶، ۲۶۰، ۲۹۲، ۳۶۳) (صحیح)
۴۵۸۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مکاتب غلام جسے قتل کر دیا جائے کی دیت میں فیصلہ فرمایا کہ قتل کے وقت جس قدر وہ بدل کتابت ادا کرچکا ہے اتنے حصہ کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہو گی اور جس قدر ادائیگی باقی ہے اتنے حصے کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہو گی ۔


4582- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَصَابَ الْمُكَاتَبُ حَدًّا أَوْ وَرِثَ مِيرَاثًا يَرِثُ عَلَى قَدْرِ مَاعَتَقَ مِنْهُ >.
قَالَ ابو داود: رَوَاهُ وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ [عَنْ عَلِيٍّ] عَنِ النَّبِيِّ ﷺ [وَأَرْسَلَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَإِسْمَعِيلُ [عَنْ أَيُّوبَ] عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ]، وَجَعَلَهُ إِسْمَعِيلُ [ابْنُ عُلَيَّةَ] قَوْلَ عِكْرِمَةَ۔
* تخريج: ت/ البیوع ۳۵ (۱۲۵۹)، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۹) (صحیح)
۴۵۸۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب مکاتب کوئی حد کا کام کرے یا تر کے کا وارث ہو تو جس قدر آزاد ہوا ہے وہ اسی قدر وارث ہو گا ''۔
ابو داود کہتے ہیں : اسے وہیب نے ایوب سے، ایوب نے عکرمہ سے،عکرمہ نے علی رضی اللہ عنہ سے اورعلی نے نبی اکرم ﷺ سے مر فوعاً روایت کیا ہے۔
اور حماد بن زید اور اسماعیل نے ایوب سے، ایوب نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
اور اسماعیل بن علیہ نے اسے عکرمہ کا قول قرار دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب فِي دِيَةِ الذِّمِّيِّ
۲۳-باب: ذمی کی دیت کا بیان​


4583- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ <دِيَةُ الْمُعَاهِدِ نِصْفُ دِيَةِ الْحُرِّ>.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ [اللَّيْثِيُّ] وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ مِثْلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۷)، وقد أخرجہ: ت/الدیات ۱۷ (۱۴۱۳)، ن/القسامۃ ۳۱ (۴۸۱۰)، ق/الدیات ۱۳ (۲۶۴۴)، حم ( ۲/۱۸۳، ۲۱۷، ۲۲۴) (حسن)
۴۵۸۳- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' ذمی معاہد کی دیت آزاد کی دیت کی آدھی ہے'' ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے اسامہ بن زید لیثی اور عبدالرحمن بن حا رث نے بھی عمرو بن شعیب سے اسی کی مثل روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جو کافر دارالاسلام میں معاہدہ کی رو سے رہتا ہے اس کی دیت مسلمان کی دیت کی آدھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24 - بَاب فِي الرَّجُلِ يُقَاتِلُ الرَّجُلَ فَيَدْفَعُهُ عَنْ نَفْسِهِ
۲۴-باب: ایک شخص دوسرے سے لڑے اور دوسرا اپنا دفاع کرے تو اس پر سزا نہ ہوگی​


4584- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَاتَلَ أَجِيرٌ لِي رَجُلا فَعَضَّ يَدَهُ، فَانْتَزَعَهَا، فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، فَأَهْدَرَهَا، وَقَالَ: < أَتُرِيدُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَالْفَحْلِ ؟ >.
قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَهْدَرَهَا، وَقَالَ: بَعِدَتْ سِنُّهُ ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۹ (۱۸۴۷)، الإجارۃ ۵ (۲۲۶۵)، الجھاد ۱۲۰ (۲۹۷۳)، المغازي ۷۸ (۴۴۱۷)، الدیات ۱۸ (۶۸۹۳)، م/الحدود ۴ (۱۶۷۳)، ن/القسامۃ ۱۵ (۴۷۷۴، ۴۷۷۵، ۴۷۷۶)، ق/الدیات ۲۰ (۲۶۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۷، ۶۶۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۲، ۲۲۳، ۲۲۴) (صحیح)
۴۵۸۴- یعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزورنے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کرکے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا ، پھر وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آیا،تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: ’’کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دے دے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو‘‘، ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغوقرار دیا اور کہا :(اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے ۔


4585- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ. أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَعَبْدُالْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، بِهَذَا، زَادَ: ثُمَّ قَالَ -يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ - لِلْعَاضِّ: < إِنْ شِئْتَ أَنْ تُمَكِّنَهُ مِنْ يَدِكَ فَيَعَضُّهَا ثُمَّ تَنْزِعُهَا مِنْ فِيهِ > وَأَبْطَلَ دِيَةَ أَسْنَانِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۴۶) (صحیح الإسناد)
۴۵۸۵- اس سند سے بھی یعلی بن امیہ سے یہی حدیث مروی ہے ، البتہ اتنا اضافہ ہے’’ پھر آپ نے( یعنی نبی اکرمﷺ نے) دانت کا ٹنے والے سے فرمایا:’’ اگر تم چا ہو تویہ ہوسکتا ہے کہ تم بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے دووہ اسے کاٹے پھر تم اسے اس کے منہ سے کھینچ لو‘‘ اور اس کے دانتوں کی دیت باطل قرار دے دی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25 - بَاب فِيمَنْ تَطَبَّبَ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَأَعْنَتَ
۲۵-باب: جس نے طب جانے بغیر کسی کا علاج کیا اور اس کو نقصان پہنچا دیا تو اس کی سزا کیا ہے ؟​


4586 - حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَطَبَّبَ وَلا يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ > قَالَ نَصْرٌ: قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا لَمْ يَرْوِهِ إِلا الْوَلِيدُ، لا نَدْرِي هُوَ صَحِيحٌ أَمْ لا۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۳۴ (۴۸۳۴)، ق/الطب ۱۶ (۳۴۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۶) (حسن)
۴۵۸۶- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو طب نہ جانتا ہو اور علاج کرے تو وہ (مریض کا) ضامن ہوگا''۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ولید کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ، ہمیں نہیں معلوم یہ صحیح ہے یا نہیں۔


4587- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي بَعْضُ الْوَفْدِ الَّذِينَ قُدِمُوا عَلَى أَبِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <أَيُّمَا طَبِيبٍ تَطَبَّبَ عَلَى قَوْمٍ لا يُعْرَفُ لَهُ تَطَبُّبٌ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَعْنَتَ فَهُوَ ضَامِنٌ > قَالَ عَبْدُالْعَزِيزِ: أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ بِالنَّعْتِ إِنَّمَا هُوَ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ وَالْكَيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۳۱) (حسن)
۴۵۸۷- عبدالعزیزبن عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں: میرے والد کے پاس آنے والوں میں سے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو کسی قوم میں طبیب بن بیٹھے ، حالاں کہ اس سے پہلے اس کی طب دانی معروف نہ ہو اور مریض کا مرض بگڑ جائے اور اس کو نقصان لاحق ہوجائے تو وہ اس کا ضامن ہو گا''۔
عبدالعزیز کہتے ہیں: اعنت نعت سے نہیں (بلکہ عنت سے ہے جس کے معنی ) رگ کاٹنے ، زخم چیرنے یا داغنے کے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب فِي دِيَةِ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ
۲۶-باب: شبہ عمد کی دیت کا بیان ۱؎​


4588- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ ابْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ مُسَدَّدٌ: خَطَبَ يَوْمَ الْفَتْحِ، ثُمَّ اتَّفَقَا فَقَالَ: < أَلا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ دَمٍ أَوْ مَالٍ تُذْكَرُ وَتُدْعَى تَحْتَ قَدَمَيَّ، إِلا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ، وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ > ثُمَّ قَالَ: < أَلا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ: مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۹) (حسن)
۴۵۸۸- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیا آپ نے فرمایا: ''سنو! جاہلیت کے خون یا مال کی جتنی فضیلتیں بھی تھیں جن کا ذکر کیا جاتا تھا یا جن کے دعوے کئے جاتے تھے و ہ سب میرے قدموں تلے ہیں ، سوائے حاجیوں کو پانی پلا نے اور بیت اللہ کی دیکھ ریکھ کے''، پھر فرمایا:'' سنو! قتل خطا جو کوڑے یا لاٹھی سے ہوا ہو شبہ عمد ہے، اس کی دیت سو اونٹ ہے ، جن میں چالیس اونٹنیاں ایسی ہوں گی جن کے پیٹ میں بچّے ہوں گے''۔
وضاحت ۱؎ : یہ اس سے پہلے حدیث نمبر (۴۵۴۷) کے تحت بھی گزر چکا ہے۔


4589 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، نَحْوَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۹)
۴۵۸۹- اس سند سے بھی خالد سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27 - بَاب فِي جِنَايَةِ الْعَبْدِ يَكُونُ لِلْفُقَرَاءِ
۲۷-باب: فقیر کا غلام کوئی جرم کرے تواس کی سزا کا حکم​


4590 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ غُلامًا لأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلامٍ لأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ، فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ ﷺ ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا أُنَاسٌ فُقَرَاءُ فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِ شَيْئًا۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۱۵، ۱۶ (۴۷۵۵)، دي/الدیات ۳ (۲۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۶۳) (صحیح)
۴۵۹۰- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فقیر لوگوں کے ایک غلام نے کچھ مال دار لوگوں کے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، تو جس غلام نے کان کاٹا تھا اس کے مالکان نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکرکہا : اللہ کے رسول! ہم فقیر لوگ ہیں، تو آپ نے ان پر کوئی دیت نہیں ٹھہرائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28 - بَاب فِيمَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا بَيْنَ قَوْمٍ
۲۸-باب: ایسا مقتول جس کے قاتل کا پتہ نہ چل سکے اس کے حکم کا بیان​


4591- قَالَ أَبو دَاود: حُدِّثْتُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو ابْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا أَوْ رِمِّيًّا يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ أَوْ بِسَوْطٍ فَعَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ، وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَقَوَدُ يَدَيْهِ، فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۵۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۲۸، ۵۷۳۹) (صحیح)
۴۵۹۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو شخص اندھادھند مارا جائے یا کسی دنگے فساد میں جو ان میں چھڑ گیا ہو، یا کسی پتھر یا کوڑے سے مارا جائے تو اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہو گی، اور جو جان بوجھ کر عمداً کسی کو قتل کرے تو وہ موجب قصاص ہے، اب اگر کوئی ان دونوں کے بیچ میں پڑ کر(قاتل کو بچانا چاہے) تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29 - بَاب فِي الدَّابَّةِ تَنْفَحُ بِرِجْلِهَا
۲۹-باب: جانور کسی کو لات مار دے تو اس کے مالک سے مواخذہ نہ ہوگا​


4592- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < الرِّجْلُ جُبَارٌ >.
[قَالَ أَبو دَاود: الدَّابَّةُ تَضْرِبُ بِرِجْلِهَا وَهُوَ رَاكِبٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۰) (ضعیف)
۲۵۹۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' (جانور کا) پائوں باطل و رائگاں ہے اس کی کوئی دیت نہیں ہوگی''۔
ابو داود کہتے ہیں: جانور پیر سے مار دے جب کہ وہ اس پہ سوار ہو تو اس کی کوئی دیت نہیں۔
 
Top