- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
طریقہ ٔ کار:
اراکین مجلس علمی :
دارالدعوۃ کی مجلس علمی کے محترم اراکین کی فہرست درج ذیل ہے:
(۱) مولانا احمد مجتبیٰ سلفی (۲) مولانا رفیق احمد سلفی (۳) مولانا محمدایوب عمری
(۴) مولانا محمد خالد عمری (۵) مولانا محمد مستقیم سلفی (۶) مولانا بشیرالدین تیمی
زیر نظر کتاب میں ترجمے اور تحشیہ کے کام میں مولانا رفیق احمد سلفی ، مولانا محمد مستقیم سلفی ،مولانا محمد خالد عمری،مولانا بشیرالدین تیمی، اور مولانا ابوالبرکات اصلاحی کا تعاون حاصل رہا ہے ، مراجعت وتدقیق کا کام مولانا رفیق احمد سلفی، مولانا احمد مجتبیٰ سلفی، اور مولانا رضاء اللہ بن عبدالکریم مدنی نے کیا ، نیز تخریج احادیث کا کام مولانا احمد مجتبیٰ سلفی ، مولانا عبدالمجید مدنی اور ابواسعد قطب محمد اثری نے کیا ہے ۔
راقم الحروف نے زیر نظر کتاب کے اردو ترجمہ نیز تخریج وتحقیق اور حواشی کا بالاستیعاب مراجعہ کیا اور ضروری اضافے بھی کئے، امام ابو داود نے احادیث اور رواۃ پر کلام کیا ہے، اور بعض ایسے افادات بھی دئیے ہیں جن کا حدیث کی تصحیح وتضعیف یا شرح وتفسیر سے کوئی تعلق نہیں، یہ احادیث کے آخر میں تھے اور ان کا تعلق صرف اہل علم سے ہے، تو اس طرح کے مقامات کا اردو ترجمہ نہیں دیا گیا ہے، ایسے ہی اصل متن میں پوری کی پوری اسانید موجود ہیں؛ اور عام قاری کو اس کی ضرورت نہیں اس لئے ترجمہ میں اس کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے، خود اپنے ان اضافات اورتصحیحات کو دوسروں کے سامنے پیش کیا تاکہ مزید اطمینان حاصل ہوجائے، اس موقعے پر جامعۃ ابی ہریرۃ (دارالدعوۃ ، لال گوپال گنج، الہ آباد)کے شیخ الجامعۃ مولانا ازہر بن عبدالرحمن مبارکپوری کا شکر گزار ہوں کہ موصوف نے شروع کے پانچ سو صفحات پر نظر ڈالی نیز جامعہ کے استاذ مولانا ابواسعد قطب محمد الاثری کا بھی مشکور ہوں کہ موصوف نے بڑی محنت سے پوری کتاب کی مراجعت میں میرا ہاتھ بٹایا ، فجزاہم اللہ خیرًا۔
کمپیوٹر کمپوزنگ :
مسودہ کی طباعت اور فائنل پروف کا سارا کام دارالدعوۃ کے شعبۂ کمپیوٹر کے مندرجہ ذیل اراکین نے انجام دیا:
مولانا محمد رئیس الاعظم فیضی ،مولانا فیض الباری عمری ، مولانا شکیل احمدسلفی، مولانا ہلال الدین ریاضی ، ماسٹر محمد اکرام الحق، مولانا انظر عالم ندوی ، عبداللہ شوقی فریوائی۔
اور یہ کام عزیزم عبدالمحسن فریوائی (سلمہ اللہ) کی مکمل نگرانی اور خود ان کی ذاتی دلچسپی اور لگن سے مکمل ہوا۔
شعبۂ انتظام وانصرام:
دارالدعوۃ کے دعوتی اور علمی منصوبے کے انتظام وانصرام کا کام مندرجہ اراکین انجام دے رہے ہیں:
مولانا احمد مجتبیٰ سلفی (نائب صدر )،مولانا محمد ایوب عمری(جنرل سکریٹری)، ڈاکٹر تابش مہدی، ڈاکٹر عبدالظاہرخان۔
قارئین سے گذارش :
کمپیوٹر کی طباعت نے جہاں بہت ساری آسانیاں پیداکردی ہیں وہیں فائنل پروف کی تیاری تک اس بات کا خدشہ رہتاہے کہ بعض غیر مصححہ فائلیں تصحیح شدہ فائلوں سے خلط ملط ہوجائیں، اور طباعت میں کچھ اغلاط باقی رہ جائیں، بالخصوص جب کہ لوگوں کی ایک جماعت نے یہ کام مختلف مراحل اور اوقات میں انجام دیاہو، اس لئے کسی بھی علمی اور عام تصحیح و طباعت کی غلطی کے پائے جانے کی صورت میں ہمیں اس سے مطلع کریں۔
تشکر وامتنان:
سنن ابو داود(اُردو) کو قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت کے اس موقع پرہم رفقائے دارالدعوۃ کا صمیم قلب سے شکرگزار ہیں کہ ان کی شب وروز کی جدوجہد کے نتیجے میں اللہ رب العزت نے ہمیں اس مقام تک پہنچایا ، نیز اس مناسبت سے ہم اپنے تمام محسنین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کے پرخلوص اور مفیدمشوروں اور نیک دعاؤں وتمناؤں کے نتیجہ میں ہم اس قابل ہوئے کہ قارئین تک اس مفید سلسلہ کو پہنچا سکیں۔
ان میں سر فہرست شخصیت اس عصر کے بے مثال محدث اور مجددِّدین امام العصرشیخ محمد ناصر الدین البانی (رحمہ اللہ )کی ہے، جن کی مجالس کی صحبت اورمؤلفات کی مصاحبت نے ناچیز اور اس کے رفقاء میں -بحمد اللہ- یہ جذبہ اور حوصلہ دیا کہ بے سروسامانی کے عالم میں ہم سلف صالحین کے افادات کو اُردو اور دیگر ہندستانی زبانوں میں منتقل کرنے کی منصوبہ بندی میں لگ جائیں،موصوف سے ٹیلیفون پر جب میں نے اپنے اس پروگرام کا ذکر کیا تو آپ نے اس کو بہت پسند کیا اور اپنی کتابوں سے استفادہ اور اس کو عام کرنے کی تلقین ونصیحت کی، نیز اپنی مجالس میں منہج سلف پر چلنے اور اس کی دعوت وتبلیغ اور اشاعت کی نصیحت برابر فرماتے تھے، رحمۃ اللہ علیہ رحمۃ واسعۃ۔
اس کے بعد عصرحاضر کی دعوتی وتبلیغی جدوجہد کے امام علامہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز (رحمہ اللہ) ہیں، جن کی دعوتی واصلاحی جدوجہد سے سارا عالم فیض یاب ہو رہا ہے، موصوف کی خدمات سے برصغیر پاک وہند میں دعوت ، تبلیغ، تدریس، تصنیف اورتالیف کے میدانوں میں نمایاں مفید اضافہ ہوا ہے، میری اور میرے ساتھیوں کی تمام تر تعلیم وتربیت جامعہ سلفیہ (بنارس) میں ہوئی،اس کے بعد جامعہ اسلامیہ (مدینہ منورہ) میں، موصوف میرے ہندستان کی طالب علمی کے زمانہ میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے چانسلر تھے اور جامعہ سلفیہ (بنارس) خصوصی طور پر آپ کے الطاف وعنایات سے مستفید ہو رہا تھا، آپ کے عہد مسعود میں ناچیز کا مدینہ یونیورسٹی کے کلیۃ الشریعۃ میں داخلہ ہوا اور اس بات پر بڑی خوشی ومسرت ہے کہ آپ کے عہدمیں ۱۳۹۴ھ میں مدینہ منورہ پہنچا اور ایک تحریری انعامی مقابلہ میں تفسیر ابن کثیر کا انعام آپ کے ہاتھوں سے وصول کرنے کا شرف حاصل ہوا، موصوف میرے علمی ،تصنیفی اور دعوتی کاموں سے خوش ہوتے ، آپ کے مفید مشوروں سے میرے کاموں کو جلا ملی، دار الدعوۃ کے مقاصد وپروگرام کی تائید بھی حضرت الشیخ سے حاصل تھی، رحمۃ اللہ علیہ رحمۃ واسعۃ۔
تیسری شخصیت عزت مآب شیخ صالح بن عبدالرحمن الحصین (رئیس شؤون المسجد الحرام والمسجد النبوی ) حفظہ اللہ کی ہے ، جن کی خصوصی عنایتیں مجھ پر رہی ہیں ، اسی تعلق اور حسن ظن کی بنا پر موصوف کے ساتھ میرا علمی تعاون بھی ہے ، اور موصوف نے انہیں تعلقات کو سامنے رکھتے ہوئے ناچیز کے غریب خانہ دہلی میں قیام پسند فرمایا ،رفقاء دارالدعوۃ کے کاموں کا جائزہ لیا اور ان کی ہمت افزائی کی ، فجزاهہالله خيرًا.
اس سلسلہ کی چوتھی اہم شخصیت رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سکریٹری عزت مآب ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی حفظہ اللہ سابق چانسلر امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی (ریاض)، و سابق وزیر اوقاف سعودی عرب کی ہے، موصوف جب جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ کے چانسلر تھے تو ۱۴۰۸ھ میں جامعہ میں بحیثیت پروفیسر میرا تقرر ہوا ، لیکن جامعہ سلفیہ ( بنارس) میں تدریسی فرائض کی انجام دہی کی وجہ سے وہاں رہ نہ سکا اورآپ کے اصرار پر دو بارہ ۱۴۱۲ھ میں ریاض منتقل ہوا اور اس وقت سے جامعۃ الامام کے کلیۃ اصول الدین (ریاض) میں بحیثیت پروفیسر تدریسی خدمت انجام دے رہا ہوں، یہاں کے قیام اور جامعہ کے علمی ماحول اور موصوف کی مسلسل ہمت افزائی سے الحمد للہ تحقیق وتصنیف اور ترجمہ کے ذاتی مشاغل کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ حوصلہ بخشا کہ ہم اس اہم منصوبہ پر کام جاری رکھ سکیں ، جزاہ اللہ خیراً۔
انہیں محسن شخصیات میں شیخ ابن باز(رحمہ اللہ ) کے شاگردِ رشید اور دست راست علامہ الشیخ عبدا لمحسن العباد (حفظہ اللہ) کی شخصیت ہے، جو میرے کالج کی طالب علمی کے زمانہ میں جامعہ اسلامیہ کے وائس چانسلر تھے، موصوف سے (بی،اے) کے آخری سال میں فقہ کی تعلیم حاصل کی، نیز مجھے (ایم،اے ) اور (پی،اچ،ڈی) میں بحیثیت سپروائزر آپ سے آٹھ سال استفادہ کا موقع ملا، اور مسلک اہل سنت وحدیث اور منہج محدثین سے شغف میں اضافہ ہوا، فجزاہ اللہ خیراً۔
دار الدعوۃ کے علمی پروگرام شروع ہونے کے بعد جن اداروں اور شخصیات نے ہماری ہمت افزائی کی ان کا ذکر طوالت کا باعث ہوگا، سبھی حضرات ہمارے شکریہ کے مستحق ہیں۔
اس موقع پر جامعہ سلفیہ (بنارس) کے اساتذہ ٔکرام کا تذکرہ خصوصی طور پر اس لئے ضروری ہے کہ دار الدعوۃ کا یہ پروگرام در اصل ان کی تدریسی وتعلیمی جدوجہد کا ایک ثمرہ اور نتیجہ ہے، ان اساتذۂ کرام میں جنہوں نے کتاب وسنت کی اشاعت وترویج کا کام بڑے جذبہ اور ولولہ سے کیا ،مولانا محمد ادریس آزاد رحمانی ، مولانا شمس الحق بہاری، مولانا عبدالوحید رحمانی(رحمہم اللہ) اور مولانا محمد رئیس سلفی حفظہ اللہ ہیں، اور ان سب میں سب سے ممتازاستاذ محترم ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری (وکیل الجامعہ السلفیہ) ہیں، جنہوں نے جامعہ سلفیہ کے اسٹیج سے ہندوستان میں بامقصد تصنیف وتالیف کے کام کو بڑی کامیابی سے آگے بڑھایا، اساتذہ ٔجامعہ سلفیہ کی سرپرستی میں دار الدعوۃ کے کارکنان نے بھی اپنے کام کو آگے بڑھایا ،ڈاکٹر صاحب موصوف کی شفقت و رہنمائی ادارہ کے لئے باعث شرف واطمینان ہے۔
اس موقع پر جامعہ سلفیہ کے ناظم اعلی مولانا عبدالوحید سلفی (رحمہ اللہ ) کا ذکر زبانِ قلم پر آرہا ہے، موصوف اس طرح کے مفید منصوبوں کو دیکھ کرہم سب کی ہمت افزائی کرتے تھے ، اور غیر مشروط تعاون بھی، رحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔
یہاں پر استاذ محترم مولانا ابوالخیر فاروقی رحمانی رحمہ اللہ کا ذکر ضروری محسوس ہوتا ہے جن سے میں نے ۱۹۶۴ء میں گاؤں کے مدرسہ مدینۃ العلوم میں عربی تعلیم کی ابتدا کی اور آخر میں والدین -رحمہما اللہ وغفر لہما- کا ذکر ضروری معلوم ہوتا ہے جن کی زیر تربیت بچپن ہی سے ہمیں ایک ایسا سازگار ماحول ملا جس سے اصل دین کتاب وسنت سے شغف وتعلق اور تمسک کی راہوں پر چلنا آسان ہوگیا ۔
والد صاحب (رحمۃ اللہ علیہ) کے دعوتی ذوق اورکتاب وسنت سے شغف کی مثال کے لئے یہ واقعہ کافی ہے کہ مجھے بچپن ہی میں یہ شعر زبان زد ہوگیا :
اصل دیں آمد کلام اللہ معظم داشتن
پس حدیثِ مصطفی برجاں مسلم داشتن
پس حدیثِ مصطفی برجاں مسلم داشتن
اللهم اغفر لهم، وارحمهم رحمة واسعة.
عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی
استاذِ حدیث جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ، ریاض
وصدر مؤسسۃ دار الدعوۃ التعلیمیۃ الخیریۃ، نئی دہلی