169-بَاب الْعَمَلِ فِي الصَّلاةِ
۱۶۹-باب: صلاۃ میں کو ن سا کا م جائز اور درست ہے ؟
917- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰۶ (۵۱۶)، والأدب ۱۸ (۵۹۹۶)، م/المساجد ۹ (۵۴۳)، ن/المساجد ۱۹ (۷۱۲)، والإمامۃ ۳۷ (۸۲۸)، والسھو ۱۳ (۱۲۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴)، وقد أخرجہ: ط/قصر الصلاۃ ۲۴(۸۱)، حم (۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۰، ۳۱۱) ، دي/الصلاۃ ۹۳ (۱۳۹۳) (صحیح)
۹۱۷- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ رہے تھے اور اپنی نواسی امامہ بنت زینب کوکندھے پر اٹھائے ہوئے تھے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جا تے تو انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہو تے تو انہیں اٹھا لیتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ اگرلڑکا یا لڑکی تنگ کرے اور صلاۃنہ پڑھنے دے تو اس کوگودمیں اٹھاکر یا کندھے پر بٹھا کر صلاۃ پڑھنی درست ہے ۔
918- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهِيَ صَبِيَّةٌ، يَحْمِلُهَا عَلَى عَاتِقِهِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ: يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ وَيُعِيدُهَا إِذَا قَامَ، حَتَّى قَضَى صَلاتَهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴) (صحیح)
۹۱۸- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لو گ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہما رے پاس تشریف لا ئے اس حال میں کہ آپ امامہ بنت ابو العاص بن ربیع کو اپنے کندھے اٹھا ئے ہوئے تھے،اما مہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صا حبزادی زینب رضی اللہ عنہا تھیں،امامہ ابھی چھوٹی بچی تھیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر تھیں ، جب آپ رکو ع کر تے تو انہیںاتاردیتے پھر جب کھڑے ہو تے تو انہیں دوبارہ اٹھا لیتے، اسی طرح کرتے ہوئے آپ نے اپنی پوری صلاۃ ادا کی ۔
919- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ الأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي لِلنَّاسِ وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى عُنُقِهِ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا .
قَالَ أَبودَاود: وَلَمْ يَسْمَعْ مَخْرَمَةُ مِنْ أَبِيهِ إِلا حَدِيثًا وَاحِدًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴) (صحیح)
۹۱۹- ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لو گوں کو صلاۃ پڑھا تے ہوئے دیکھا اور آپ کی نواسی امامہ بنت ابو العاص رضی اللہ عنہا آپ کی گر دن پر سو ار تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو انہیں اتار دیتے تھے۔
920- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ- عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلصَّلاةِ فِي الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ، وَقَدْ دَعَاهُ بِلالٌ لِلصَّلاةِ، إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ بِنْتُ ابْنَتِهِ عَلَى عُنُقِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي مُصَلاهُ وَقُمْنَا خَلْفَهُ، وَهِيَ فِي مَكَانِهَا الَّذِي هِيَ فِيهِ، قَالَ: فَكَبَّرَ فَكَبَّرْنَا قَالَ: حَتَّى إِذَا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَرْكَعَ أَخَذَهَا فَوَضَعَهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ سُجُودِهِ ثُمَّ قَامَ أَخَذَهَا فَرَدَّهَا فِي مَكَانِهَا، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ صلی اللہ علیہ وسلم !.
* تخريج: تفرد أبو داود بھذا السیاق، وانظر أصلہ في رقم (۹۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴) (ضعیف)
(اس حدیث میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور انہوں نے روایت عنعنہ سے کی ہے، حدیث میں ظہر یا عصر کی تعیین ہے، نیز بلال رضی اللہ عنہ کا ذکر ہے ان کے بغیر اصل حدیث صحیح ہے، جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرا)
۹۲۰- صحابی رسول ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم لو گ ظہر یا عصرمیں صلاۃ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کو صلاۃ کے لئے بلا چکے تھے، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہما رے درمیان تشریف لا ئے اور اس حال میں کہ (آپ کی نو اسی ) امامہ بنت ابو العا ص رضی اللہ عنہما جو آپ کی صا حبزادی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں آپ کی گردن پر سوار تھیں تو آپ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے اور ہم لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور وہ اپنی جگہ پر اسی طرح بیٹھی رہیں، جیسے بیٹھی تھیں، ابو قتا دہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’الله أكبر‘‘ کہاتو ہم لوگوں نے بھی’’الله أكبر‘‘ کہا یہاں تک کہ جب آپ نے رکوع کرنا چا ہا توانہیں اتار کر نیچے بٹھا دیا، پھر رکوع اور سجدہ کیا ،یہاں تک کہ جب آپ سجدے سے فا رغ ہوئے پھر ( دوسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوئے تو انہیں اٹھا کر (اپنی گردن پر ) اسی جگہ بٹھالیا، جہاں وہ پہلے بیٹھی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ آپ صلاۃ سے فارغ ہوئے ۔
921- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < اقْتُلُوا الأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلاةِ الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۷۰ (۳۹۰)، ن/السھو ۱۲ (۱۲۰۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۴۶ (۱۲۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۳، ۲۵۵، ۲۷۳، ۲۷۵، ۲۸۴، ۴۹۰)، دي/الصلاۃ ۱۷۸ (۱۵۴۵) (صحیح)
۹۲۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ صلاۃ میں دونوں کالوں(یعنی) سانپ اور بچھو کو(اگر دیکھو تو) قتل کر ڈالو‘‘۔
922- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ- حَدَّثَنَا بُرْدٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم -قَالَ أَحْمَدُ:- يُصَلِّي وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ، فَجِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ -قَالَ أَحْمَدُ:- فَمَشَى فَفَتَحَ لِي ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلاهُ، وَذَكَرَ أَنَّ الْبَابَ كَانَ فِي الْقِبْلَةِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۳۰۴ (الجمعۃ ۶۸)، (۶۰۱) ن/السھو ۱۴ (۱۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱، ۱۸۳، ۲۳۴) (حسن)
۹۲۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ رہے تھے ، دروازہ بند تھا تو میں آئی اور دروازہ کھلوانا چاہا تو آپ نے (حالت صلاۃ میں) چل کر میرے لئے دروازہ کھولا اور مصلی (صلاۃ کی جگہ) پر واپس لوٹ گئے ۱؎ ۔
اورعر وہ نے ذکر کیا کہ آپ کے گھر کا در وازہ قبلہ کی سمت میں تھا ۔
وضاحت ۱؎ : ان حدیثوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت کے واسطے چلنایا دروازہ کھولنا یالاٹھی اٹھاکرسانپ بچھومارنا، یابچے کو گود میں اٹھالینا پھربٹھادینا، ان سب اعمال سے صلاۃ نہیں ٹوٹتی۔