• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
160-بَاب فِي التَّخَصُّرِ وَالإِقْعَاءِ
۱۶۰-باب: کمر پر ہا تھ رکھنے اور اقعا ء کرنے کے حکم کا بیان​


903- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ صَبِيحٍ الْحَنَفِيِّ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَوَضَعْتُ يَدَيَّ عَلَى خَاصِرَتَيَّ، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: هَذَا الصَّلْبُ فِي الصَّلاةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْهَى عَنْهُ۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۱۲ (۸۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۲۴)، وقد أخرجہ: حم(۲/۳۰، ۱۰۶) (صحیح)

۹۰۳- زیاد بن صبیح حنفی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بغل میں صلاۃ پڑھی ، اور اپنے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ لئے، جب آپ صلاۃ پڑھ چکے تو کہا: یہ( کمر پر ہاتھ رکھنا )صلاۃ میں صلیب (سولی) کی شکل ہے ۱؎ ، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرماتے تھے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جسے سولی دی جاتی ہے اس کے ہاتھ سولی دیتے وقت اسی طرح رکھے جاتے ہیں۔
وضاحت ۲؎ : مؤلف نے ترجمۃ الباب میں الا قعاء کا ذکر کیا ہے لیکن اس سے متعلق کوئی روایت یہاں درج نہیں کی ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اقعاء والی روایت اس سے پہلے’’الإقعاء بين السجدتين‘‘باب (۱۴۳) کے تحت گزری ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
161- بَاب الْبُكَاءِ فِي الصَّلاةِ
۱۶۱-باب: صلاۃ میں رونے کا بیان​


904- حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ-، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ-، عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي وَفِي صَدْرِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الرَّحَى مِنَ الْبُكَاءِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: ت/الشمائل ۴۴ (۳۰۵)، ن/السھو ۱۸ (۱۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵، ۲۶) (صحیح)

۹۰۴- عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صلاۃ پڑھتے ہو ئے دیکھا، آپ کے سینے سے رونے کی وجہ سے چکی کی آواز کے مانند آواز آتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
162- بَاب كَرَاهِيَةِ الْوَسْوَسَةِ وَحَدِيثِ النَّفْسِ فِي الصَّلاةِ
۱۶۲- صلاۃ کی حالت میں دل میں وسو سہ اور خیال آنے کی کراہت کا بیان​


905- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا هِشَامٌ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ- عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوئَهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لا يَسْهُو فِيهِمَا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۷) (حسن)

۹۰۵- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جوشخص اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت صلاۃ ادا کرے ان میں وہ بھولے نہیں ۱؎ تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئے جا ئیں گے ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : یعنی حضور قلب کے ساتھ صلاۃ پڑھتا ہے دنیاوی خیالات اور صلاۃ سے غیر متعلق امور ذہن میں نہیں لاتا۔

906- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ ابْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَا مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ يُقْبِلُ بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ عَلَيْهِمَا إِلا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ >۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۶ (۲۳۴)، ن/الطھارۃ ۱۱۱ (۱۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۶، ۱۵۱، ۱۵۳)، دي/الطھارۃ ۴۳ (۷۴۳) (صحیح)

۹۰۶- عقبہ بن عا مر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے اور اپنے دل اور چہرے کو پوری طرح سے متوجہ کرکے دو رکعت صلاۃ ادا کر ے تو اس کے لئے جنت واجب ہو جا ئے گی ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
163- بَاب الْفَتْحِ عَلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاةِ
۱۶۳-باب: صلاۃ میں امام بھول جائے تواس کو لقمہ دینے کا بیان​


907- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، قَالا: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى الْكَاهِلِيِّ، عَنِ الْمُسَوَّرِ بْنِ يَزِيدَ الأَسَدِيِّ الْمَالِكِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم - قَالَ يَحْيَى: وَرُبَّمَا قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم - يَقْرَأُ فِي الصَّلاةِ فَتَرَكَ شَيْئًا لَمْ يَقْرَأْهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَارَسُولَ اللَّهِ! تَرَكْتَ آيَةَ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < هَلا أَذْكَرْتَنِيهَا؟ > قَالَ سُلَيْمَانُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: كُنْتُ أُرَاهَا نُسِخَتْ.
وقَالَ سُلَيْمَانُ: قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ [الأَزْدِيُّ] قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُسَوَّرُ بْنُ يَزِيدَ الأَسَدِيُّ الْمَالِكِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۶، ۱۱۲۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۷۴) (حسن)

۹۰۷- مسور بن یز ید مالکی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ میں قرأت کر رہے تھے،( یحییٰ کی روایت میں ہے کبھی مسور نے یوں کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلاۃ میں قرأت کر رہے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیتیں چھوڑ دیں، انہیں نہیں پڑھا ( صلاۃ کے بعد) ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول!آپ نے فلا ں فلا ں آیتیں چھو ڑدی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم نے مجھے یا د کیو ں نہیں دلا یا؟‘‘۔
سلیمان نے اپنی روایت میں کہاکہ : میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ منسوخ ہو گئی ہیں -سلیمان کی روایت میں ہے کہ مجھ سے یحییٰ بن کثیر ازدی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں:ہم سے مسور بن یزید اسدی مالکی نے بیان کیا ۔

907/م- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ زَبْرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى صَلاةً فَقَرَأَ فِيهَا فَلُبِسَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لأُبَيٍّ: < أَصَلَّيْتَ مَعَنَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < فَمَا مَنَعَكَ؟ >.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۶) (صحیح)

۹۰۷/م- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھی، اس میں قرأت کی تو آپ کو شبہہ ہو گیا، جب صلاۃ سے فا رغ ہوئے تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پو چھا: ’’ کیا تم نے ہما رے ساتھ صلاۃ پڑھی ہے؟‘‘، ابی نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہیں ( لقمہ دینے سے) کس چیز نے روک دیا؟‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
164- بَاب النَّهْيِ عَنِ التَّلْقِينِ
۱۶۴-باب: امام کو تلقین کرنا اور بتانامنع ہے​


908- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي اِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < يَا عَلِيُّ، لا تَفْتَحْ عَلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاةِ >.
قَالَ أَبودَاود: أَبُو إِسْحَاقَ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ الْحَارِثِ إِلا أَرْبَعَةَ أَحَادِيثَ لَيْسَ هَذَا مِنْهَا۔
* تخريج:تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۴۶) (ضعیف)

(اس کی سند میں ’’حارث اعور‘‘ نہایت ضعیف راوی ہے ، نیز یہ حدیث ابواسحاق نے حارث سے نہیں سنی )
۹۰۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’علی !تم صلاۃ میں امام کو لقمہ مت دیا کرو ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو اسحا ق نے حا رث سے صرف چا ر حدیثیں سنی ہیں اورحدیث ان میں سے نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
165- بَاب الالْتِفَاتِ فِي الصَّلاةِ
۱۶۵-باب: صلاۃ میں گر دن موڑ کر ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے؟​


909- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ يُحَدِّثُنَا فِي مَجْلِسِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: قَالَ أَبُوذَرٍّ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلا عَلَى الْعَبْدِ وَهُوَ فِي صَلاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، فَإِذَا الْتَفَتَ انْصَرَفَ عَنْهُ >۔
* تخريج: ن/السھو ۱۰ (۱۱۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۷۲)، دي/الصلاۃ ۱۳۴ (۱۴۶۳) (حسن)
(اس کے راوی ’’ابو الأحوص‘‘ لین الحدیث ہیں ، بعض لوگوں کے نزدیک مجہول ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو:صحیح ابی داود: ۸۴۳/م، وصحیح الترغیب: ۵۵۲-۵۵۴)
۹۰۹- ابو ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے :’’اللہ تعالی حالت صلاۃ میں بندے پراس وقت تک متوجہ رہتا ہے جب تک کہ وہ ادھر ادھر نہیں دیکھتاہے، پھر جب وہ ادھر ادھر دیکھنے لگتا ہے تواللہ تعالی اس سے منہ پھیر لیتا ہے ‘‘۔

910- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَشْعَثِ -يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمٍ-، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ،عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْتِفَاتِ الرَّجُلِ فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ: < [إِنَّمَا] هُوَ اخْتِلاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلاةِ الْعَبْدِ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۳ (۷۵۱)، وبدء الخلق ۱۱ (۳۲۹۱)، ن/السھو ۱۰ (۱۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۱)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۶۱ (۵۹۰)، حم (۶/۷، ۱۰۶) (صحیح)

۹۱۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کے صلاۃ کے ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پو چھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ بندے کی صلاۃ سے شیطان کا اچک لینا ہے ( یعنی اس کے ثواب میں سے ایک حصہ اڑالیتا ہے ) ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
166- بَاب السُّجُودِ عَلَى الأَنْفِ
۱۶۶-باب: ناک پرسجدہ کر نے کا بیان​


911- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا عِيسَى عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رُئِيَ عَلَى جَبْهَتِهِ وَعَلَى أَرْنَبَتِهِ أَثَرُ طِينٍ مِنْ صَلاةٍ صَلاهَا بِالنَّاسِ.
قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: هَذَا الْحَدِيثُ لَمْ يَقْرَأْهُ أَبُودَاوُدَ فِي الْعَرْضَةِ الرَّابِعَةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۸۹۴، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۹) (صحیح)

۹۱۱- ابو سعید خد ری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی ، جس سے آپ کی پیشانی اور ناک پر مٹی کے نشانات دیکھے گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
167- بَاب النَّظَر فِي الصَّلاةِ
۱۶۷-باب: صلاۃ میں (اِدھر اُدھر) دیکھنے کا بیان​


912- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ -وَهَذَا حَدِيثُهُ وَهُوَ أَتَمُّ- عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ الطَّائِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ عُثْمَانُ: قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَسْجِدَ، فَرَأَى فِيهِ نَاسًا يُصَلُّونَ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، فَقَالَ: < لَيَنْتَهِيَنَّ رِجَالٌ يَشْخَصُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ - قَالَ مُسَدَّدٌ: فِي الصَّلاةِ - أَوْلا تَرْجِعُ إِلَيْهِمْ أَبْصَارُهُمْ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۶ (۴۳۰)، ن/ السہو ۵ (۱۱۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۸)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۶۸ (۱۰۴۵)، حم (۵/۱۰۸) (صحیح)

۹۱۲- جا بر بن سمر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ صلاۃ میں اپنے ہاتھ آسمان کی طرف ہا تھ اٹھا کر دعا کر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو لو گ صلاۃ میں اپنی نگا ہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں انہیں چاہئے کہ اس سے باز آجائیں ورنہ ( ہو سکتا ہے کہ) ان کی نگاہیں ان کی طرف واپس نہ لوٹیں یعنی بینائی جاتی رہے‘‘۔

913- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ فِي صَلاتِهِمْ -فَاشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ:- لَيَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۲ (۷۵۰)، ن/السھو ۹ (۱۱۹۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۶۸ (۱۰۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۰۹، ۱۱۲، ۱۱۵، ۱۱۶، ۱۴۰، ۲۵۸)، دي/الصلاۃ ۶۷ (۱۳۳۹) (صحیح)

۹۱۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان لو گوں کا کیا حال ہے جو صلاۃ میں اپنی نگا ہیں آسمان کی طرف اٹھا تے ہیں؟‘‘، پھر اس سلسلہ میں آپ نے بڑی سخت با ت کہی،اور فرمایا:’’ لو گ اس سے باز آجا ئیں ورنہ ان کی نگا ہیں اچک لی جا ئیں گی‘‘۔

914- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلامٌ، فَقَالَ:< شَغَلَتْنِي أَعْلامُ هَذِهِ، اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّتِهِ >۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۴ (۳۷۳)، والأذان ۹۳ (۷۵۲)، واللباس ۱۹ (۵۸۱۷)، م/المساجد ۱۵ (۵۵۶)، ن/القبلۃ ۲۰ (۷۷۲)، ق/اللباس ۱ (۳۵۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۴)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۸(۶۷)، حم (۶/۳۷، ۴۶، ۱۷۷، ۱۹۹، ۲۰۸)، ویأتي ہذا الحدیث فی اللباس (۴۰۵۳) (صحیح)

۹۱۴- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چا در میں صلاۃ پڑھی جس میں نقش ونگا ر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اس چا در کے نقش و نگا ر نے صلاۃ سے غا فل کر دیا،اسے ابو جہم کے پا س لے جا ئو (ابوجہم ہی نے وہ چادر آپ کو تحفہ میں دی تھی ) اوران سے میرے لئے ان کی انبجانی چادر لے آئو ‘‘۔

915- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ- قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامًا يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: وَأَخَذَ كُرْدِيًّا كَانَ لأَبِي جَهْمٍ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْخَمِيصَةُ كَانَتْ خَيْرًا مِنَ الْكُرْدِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۰۳، ۱۷۰۲۳)، ویاٹی ہذا الحدیث في اللباس (۴۰۵۲)، (حسن)

۹۱۵- اس سندسے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے : ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو جہم کی کردی چادر لے لی، تو آپ سے کہاگیا:اللہ کے رسول!وہ (باریک نقش ونگار والی) چا در اس( کر دی چا در) سے اچھی تھی ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
168- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۱۶۸-باب: گر دن مو ڑے بغیر صلاۃ میں کنکھیوں سے دیکھنے کی رخصت کا بیان​


916- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ -يَعْنِي ابْنَ سَلامٍ- عَنْ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّلُولِيُّ [هُوَ أَبُو كَبْشَةَ]، عَنْ سَهْلِ بْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ، قَالَ: ثُوِّبَ بِالصَّلاةِ -يَعْنِي صَلاةَ الصُّبْحِ- فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي وَهُوَ يَلْتَفِتُ إِلَى الشِّعْبِ.
قَالَ أَبودَاود: وَكَانَ أَرْسَلَ فَارِسًا إِلَى الشِّعْبِ مِنَ اللَّيْلِ يَحْرُسُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود،(تحفۃ الأشراف: ۴۶۵۱) (صحیح)

۹۱۶- سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں صلاۃ یعنی فجر کے لئے - تکبیر کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھنے لگے اور آپ گھا ٹی کی طرف کنکھیوں سے دیکھتے جا تے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں:آپ نے را ت میں نگرا نی کے لئے ایک گھڑ سوار گھاٹی کی طرف بھیج رکھا تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
169-بَاب الْعَمَلِ فِي الصَّلاةِ
۱۶۹-باب: صلاۃ میں کو ن سا کا م جائز اور درست ہے ؟​


917- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰۶ (۵۱۶)، والأدب ۱۸ (۵۹۹۶)، م/المساجد ۹ (۵۴۳)، ن/المساجد ۱۹ (۷۱۲)، والإمامۃ ۳۷ (۸۲۸)، والسھو ۱۳ (۱۲۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴)، وقد أخرجہ: ط/قصر الصلاۃ ۲۴(۸۱)، حم (۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۰، ۳۱۱) ، دي/الصلاۃ ۹۳ (۱۳۹۳) (صحیح)

۹۱۷- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ رہے تھے اور اپنی نواسی امامہ بنت زینب کوکندھے پر اٹھائے ہوئے تھے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جا تے تو انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہو تے تو انہیں اٹھا لیتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ اگرلڑکا یا لڑکی تنگ کرے اور صلاۃنہ پڑھنے دے تو اس کوگودمیں اٹھاکر یا کندھے پر بٹھا کر صلاۃ پڑھنی درست ہے ۔

918- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهِيَ صَبِيَّةٌ، يَحْمِلُهَا عَلَى عَاتِقِهِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ: يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ وَيُعِيدُهَا إِذَا قَامَ، حَتَّى قَضَى صَلاتَهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴) (صحیح)

۹۱۸- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لو گ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہما رے پاس تشریف لا ئے اس حال میں کہ آپ امامہ بنت ابو العاص بن ربیع کو اپنے کندھے اٹھا ئے ہوئے تھے،اما مہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صا حبزادی زینب رضی اللہ عنہا تھیں،امامہ ابھی چھوٹی بچی تھیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر تھیں ، جب آپ رکو ع کر تے تو انہیںاتاردیتے پھر جب کھڑے ہو تے تو انہیں دوبارہ اٹھا لیتے، اسی طرح کرتے ہوئے آپ نے اپنی پوری صلاۃ ادا کی ۔

919- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ الأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي لِلنَّاسِ وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى عُنُقِهِ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا .
قَالَ أَبودَاود: وَلَمْ يَسْمَعْ مَخْرَمَةُ مِنْ أَبِيهِ إِلا حَدِيثًا وَاحِدًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴) (صحیح)

۹۱۹- ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لو گوں کو صلاۃ پڑھا تے ہوئے دیکھا اور آپ کی نواسی امامہ بنت ابو العاص رضی اللہ عنہا آپ کی گر دن پر سو ار تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو انہیں اتار دیتے تھے۔

920- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ- عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلصَّلاةِ فِي الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ، وَقَدْ دَعَاهُ بِلالٌ لِلصَّلاةِ، إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ بِنْتُ ابْنَتِهِ عَلَى عُنُقِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي مُصَلاهُ وَقُمْنَا خَلْفَهُ، وَهِيَ فِي مَكَانِهَا الَّذِي هِيَ فِيهِ، قَالَ: فَكَبَّرَ فَكَبَّرْنَا قَالَ: حَتَّى إِذَا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَرْكَعَ أَخَذَهَا فَوَضَعَهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ سُجُودِهِ ثُمَّ قَامَ أَخَذَهَا فَرَدَّهَا فِي مَكَانِهَا، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ صلی اللہ علیہ وسلم !.
* تخريج: تفرد أبو داود بھذا السیاق، وانظر أصلہ في رقم (۹۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴) (ضعیف)

(اس حدیث میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور انہوں نے روایت عنعنہ سے کی ہے، حدیث میں ظہر یا عصر کی تعیین ہے، نیز بلال رضی اللہ عنہ کا ذکر ہے ان کے بغیر اصل حدیث صحیح ہے، جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرا)
۹۲۰- صحابی رسول ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم لو گ ظہر یا عصرمیں صلاۃ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کو صلاۃ کے لئے بلا چکے تھے، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہما رے درمیان تشریف لا ئے اور اس حال میں کہ (آپ کی نو اسی ) امامہ بنت ابو العا ص رضی اللہ عنہما جو آپ کی صا حبزادی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں آپ کی گردن پر سوار تھیں تو آپ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے اور ہم لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور وہ اپنی جگہ پر اسی طرح بیٹھی رہیں، جیسے بیٹھی تھیں، ابو قتا دہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’الله أكبر‘‘ کہاتو ہم لوگوں نے بھی’’الله أكبر‘‘ کہا یہاں تک کہ جب آپ نے رکوع کرنا چا ہا توانہیں اتار کر نیچے بٹھا دیا، پھر رکوع اور سجدہ کیا ،یہاں تک کہ جب آپ سجدے سے فا رغ ہوئے پھر ( دوسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوئے تو انہیں اٹھا کر (اپنی گردن پر ) اسی جگہ بٹھالیا، جہاں وہ پہلے بیٹھی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ آپ صلاۃ سے فارغ ہوئے ۔

921- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < اقْتُلُوا الأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلاةِ الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۷۰ (۳۹۰)، ن/السھو ۱۲ (۱۲۰۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۴۶ (۱۲۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۳، ۲۵۵، ۲۷۳، ۲۷۵، ۲۸۴، ۴۹۰)، دي/الصلاۃ ۱۷۸ (۱۵۴۵) (صحیح)

۹۲۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ صلاۃ میں دونوں کالوں(یعنی) سانپ اور بچھو کو(اگر دیکھو تو) قتل کر ڈالو‘‘۔

922- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ- حَدَّثَنَا بُرْدٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم -قَالَ أَحْمَدُ:- يُصَلِّي وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ، فَجِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ -قَالَ أَحْمَدُ:- فَمَشَى فَفَتَحَ لِي ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلاهُ، وَذَكَرَ أَنَّ الْبَابَ كَانَ فِي الْقِبْلَةِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۳۰۴ (الجمعۃ ۶۸)، (۶۰۱) ن/السھو ۱۴ (۱۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱، ۱۸۳، ۲۳۴) (حسن)

۹۲۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ رہے تھے ، دروازہ بند تھا تو میں آئی اور دروازہ کھلوانا چاہا تو آپ نے (حالت صلاۃ میں) چل کر میرے لئے دروازہ کھولا اور مصلی (صلاۃ کی جگہ) پر واپس لوٹ گئے ۱؎ ۔
اورعر وہ نے ذکر کیا کہ آپ کے گھر کا در وازہ قبلہ کی سمت میں تھا ۔
وضاحت ۱؎ : ان حدیثوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت کے واسطے چلنایا دروازہ کھولنا یالاٹھی اٹھاکرسانپ بچھومارنا، یابچے کو گود میں اٹھالینا پھربٹھادینا، ان سب اعمال سے صلاۃ نہیں ٹوٹتی۔
 
Top