148- بَاب صَلاةِ مَنْ لا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
۱۴۸-باب: رکوع اور سجدہ میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھنے والے کی صلاۃ کا حکم
855- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا تُجْزِءُ صَلاةُ الرَّجُلِ حَتَّى يُقِيمَ ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۸۴ (۲۶۵)، ن/الافتتاح ۸۸ (۱۰۲۸) والتطبیق ۱۴۴ (۱۱۱۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۶ (۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۹، ۱۲۲)، دي/الصلاۃ ۷۸ (۱۳۶۰) (صحیح)
۸۵۵- ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’آدمی کی صلاۃ درست نہیں، جب تک کہ وہ رکوع و سجو د میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ کرلے ‘‘۔
856- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ -يَعْنِي ابْنَ عَيَاضٍ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي يَحْيَى ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ -وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْمُثَنَّى- حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم [عَلَيْهِ] السَّلامَ وَقَالَ: < ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ >، فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى كَمَا كَانَ صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < وَعَلَيْكَ السَّلامُ > ثُمَّ قَالَ: < ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ>، حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلاثَ مِرَارٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا فَعَلِّمْنِي، قَالَ: < إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ اجْلِسْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاتِكَ كُلِّهَا >.
قَالَ الْقَعْنَبِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ: <فَإِذَا فَعَلْتَ هَذَا فَقَدْ تَمَّتْ صَلاتُكَ وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ هَذَا شَيْئًا فَإِنَّمَا انْتَقَصْتَهُ مِنْ صَلاتِكَ > وَقَالَ فِيهِ: < إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۵ (۷۵۷)، ۱۲۲ (۷۹۳)، والأیمان والنذور ۱۵ (۶۲۵۱)، م/الصلاۃ ۱۱ (۳۹۷)، ت/الصلاۃ ۱۱۴ (۳۰۲)، ن/الافتتاح ۷ (۸۸۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۷۲ (۱۰۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۸۳، ۱۴۳۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳۷) (صحیح)
۸۵۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو ایک شخص اس نے صلاۃ پڑھی پھر آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرما یا: ’’واپس جا ئو ، پھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی‘‘، وہ شخص واپس گیا اور پھر سے اسی طرح صلاۃ پڑھی جس طرح پہلے پڑھی تھی، پھر آکر سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور تم پر بھی سلامتی ہو، واپس جا ئو اور پھر سے صلاۃ پڑھو، کیوں کہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے‘‘، یہا ں تک کہ تین با ر ایسا ہوا، پھر اس شخص نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے !میں اس سے اچھی صلاۃ پڑھنا نہیں جا نتا توآپ مجھے سکھادیجئے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جب تم صلاۃ کے لئے کھڑے ہو تو ( پہلے ) تکبیر کہو، پھر جتنا قرآن بآسانی پڑھ سکتے ہو پڑھو، اس کے بعد اطمینان سے رکو ع کرو، پھر رکوع سے سرا ٹھائو یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جا ئو، اس کے بعد اطمینان سے سجدہ کرو، پھر اطمینان سے قعدہ میں بیٹھو، اسی طرح اپنی پو ری صلاۃ میں کرو‘‘۔
قعنبی نے
’’عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة‘‘کہا ہے اور اس کے اخیر میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم نے ایسا کر لیا تو تمہاری صلاۃ مکمل ہو گئی، اور اگرتم نے اس میں کچھ کم کیا تو اپنی صلاۃ میں کم کیا‘‘، اوراس میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم صلاۃ کے لئے کھڑے ہو تو کامل وضو کرو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے تعدیل ارکان کی فرضیت ثابت ہوتی ہے ۔
857- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلادٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّ رَجُلا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ فِيهِ: فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّهُ لا تَتِمُّ صَلاةٌ لأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ فَيَضَعَ الْوُضُوءَ -يَعْنِي مَوَاضِعَهُ- ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَحْمَدُ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ وَيُثْنِي عَلَيْهِ، وَيَقْرَأُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَرْكَعُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُكَبِّرُ، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ [فَقَدْ] تَمَّتْ صَلاتُهُ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۱۴ (۳۰۲)، ن/الأذان ۲۸ (۶۶۸)، الافتتاح ۱۶۷ (۱۱۳۷)، ق/الطھارۃ ۵۷ (۴۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴ مسند رفاعۃ بن رافع الأنصاري)، وقد أخرجہ: حم (۱/ ۱۰۰، ۱۰۲، ۴/۳۴۰)، دي/الصلاۃ ۷۸ (۱۳۶۸) (صحیح)
۸۵۷- علی بن یحییٰ بن خلا د اپنے چچا سے روایت کر تے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا،پھر راوی نے گذشتہ حدیث کے مانند روایت ذکرکی، اس میں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی شخص کی صلاۃ مکمل نہیں ہو تی، جب تک وہ اچھی طرح وضو نہ کرے، پھر ’’الله أكبر‘‘ کہے اور اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کرے اور قرآن سے جتنا آسان ہو پڑھے پھر’’الله أكبر‘‘ کہے پھراطمینان وسکون کے ساتھ اس طرح رکوع کر ے کہ سب جو ڑ اپنی جگہ پرآجا ئیں، پھر ’’سمع الله لمن حمده‘‘ کہے اور سیدھا کھڑا ہوجائے، پھر’’الله أكبر‘‘ کہے، پھراطمینان سے اس طرح سجدہ کرے کہ اس کے جسم کے سارے جوڑ اپنی جگہ پر آجائیں، پھر’’الله أكبر‘‘ کہے اور اپنا سر سجدے سے اٹھائے یہاں تک کہ سیدھا بیٹھ جائے پھر ’’الله أكبر‘‘کہے پھر (دوسرا) سجدہ اطمینان سے اس طرح کرے کہ سب جوڑ اپنی جگہ پر آجائیں، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھائے اور ’’الله أكبر‘‘کہے، جب اس نے ایسا کر لیا توا س کی صلاۃ پوری ہو گئی‘‘۔
858- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ -بِمَعْنَاهُ- قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <إِنَّهَا لا تَتِمُّ صَلاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَ[هُ] اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُكَبِّرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحْمَدَهُ، ثُمَّ يَقْرَأَ مِنَ الْقُرْآنِ مَا أَذِنَ لَهُ فِيهِ وَتَيَسَّرَ >، فَذَكَرَ نَحْوَ [حَدِيثِ] حَمَّادٍ، قَالَ: < ثُمَّ يُكَبِّرَ فَيَسْجُدَ فَيُمَكِّنَ وَجْهَهُ >، قَالَ هَمَّامٌ: وَرُبَّمَا قَالَ: < جَبْهَتَهُ مِنَ الأَرْضِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، ثُمَّ يُكَبِّرَ فَيَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدِهِ وَيُقِيمَ صُلْبَهُ > فَوَصَفَ الصَّلاةَ هَكَذَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ حَتَّى تَفْرُغَ لا تَتِمُّ صَلاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يَفْعَلَ ذَلِكَ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴) (صحیح)
۸۵۸- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم میں سے کسی کی صلاۃ پوری (مکمل) نہیں ہو تی یہاں تک کہ وہ اچھی طرح وضو کرے جس طرح اللہ تعالی نے اسے حکم دیا ہے، (یعنی) وہ اپنا منہ اور دونوں ہا تھ کہنیوں تک دھوئے اور اپنے سر کا مسح کرے اوردونوں پا ئوں ٹخنوں تک دھو ئے، پھر’’الله أكبر‘‘کہے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر قرآن میں سے جو آسان ہو اسے پڑھے‘‘، پھر راوی نے حماد کی حدیث کے مانند ذکر کیا اور کہا: ’’پھر وہ’’الله أكبر‘‘ کہے اور سجدہ کرے تو اپنا چہر ہ زمین پرٹکا دے‘‘ ۔
ہمام کہتے ہیں: اسحاق بن عبداللہ نے کبھی یوں کہا: اپنی پیشانی زمین پر ٹکا دے یہاں تک کہ اس کے جو ڑ آرام پالیں اور ڈھیلے ہوجا ئیں، پھر’’الله أكبر‘‘ کہے اور اپنے بیٹھنے کی جگہ پر سیدھابیٹھ جائے اور اپنی پیٹھ سیدھی کر لے پھر صلاۃ کی چا روں رکعتوں کی کیفیت فارغ ہونے تک اسی طرح بیان کی (پھر فرمایا): ’’تم میں سے کسی کی نما زاس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک کہ وہ ایسا نہ کرے‘‘۔
859- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلادٍ [عَنْ أَبِيهِ]؛ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ -بِهَذِهِ الْقِصَّةِ- قَالَ: < إِذَا قُمْتَ فَتَوَجَّهْتَ إِلَى الْقِبْلَةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَبِمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَقْرَأَ، وَإِذَا رَكَعْتَ فَضَعْ رَاحَتَيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ وَامْدُدْ ظَهْرَكَ >، وَقَالَ: < إِذَا سَجَدْتَ فَمَكِّنْ لِسُجُودِكَ، فَإِذَا رَفَعْتَ فَاقْعُدْ عَلَى فَخِذِكَ الْيُسْرَى >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۸۵۷، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴) (حسن)
۸۵۹- اس سند سے بھی رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مر وی ہے اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم صلاۃ کے لئے کھڑے ہو اور اپنا رخ ( چہر ہ ) قبلہ کی طرف کرلو تو تکبیر(تحریمہ) کہو، پھر سورہ فا تحہ پڑھو اور قرآن مجید میں سے جس کی اللہ تو فیق دے پڑھو، پھر جب رکو ع میں جاؤ تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھو اور اپنی پیٹھ برابر رکھو‘‘، اور فرمایا: ’’جب تم سجدہ میں جاؤ تو اپنے سجدوں میں (پیشانی کو) ٹکائے رکھو اور جب سجدے سے سرا ٹھائو تو اپنی با ئیں ران پر بیٹھو ‘‘۔
860- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى ابْنِ خَلَّادِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: < إِذَا أَنْتَ قُمْتَ فِي صَلاتِكَ فَكَبِّرِ اللَّهَ تَعَالَى، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ عَلَيْكَ مِنَ الْقُرْآنِ >، وَقَالَ فِيهِ: < فَإِذَا جَلَسْتَ فِي وَسَطِ الصَّلاةِ فَاطْمَئِنَّ وَافْتَرِشْ فَخِذَكَ الْيُسْرَى، ثُمَّ تَشَهَّدْ، ثُمَّ إِذَا قُمْتَ فَمِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ صَلاتِكَ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۸۵۷، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴) (حسن)
۸۶۰- اس سند سے بھی رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی قصہ روایت کرتے ہیں، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم صلاۃ کے لئے کھڑے ہو تو ( پہلے ) ’’الله أكبر‘‘ کہو، پھر قرآن مجید میں سے جو تمہارے لئے آسان ہو پڑھو‘‘، اور اس میں ہے: ’’جب تم صلاۃ کے بیچ میں بیٹھو تو اطمینان وسکو ن سے بیٹھو اور اپنی با ئیں ران کو بچھا لو، پھر تشہد پڑھو ، پھر جب کھڑے ہو تو ایسا ہی کرو یہاں تک کہ تم اپنی صلاۃ سے فا رغ ہو جا ئو ‘‘۔
861- حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ -يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ- أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلادِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ؛ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَصَّ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ: < فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ، ثُمَّ تَشَهَّدْ فَأَقِمْ، ثُمَّ كَبِّرْ، فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ بِهِ، وَإِلا فَاحْمَدِ اللَّهَ وَكَبِّرْهُ وَهَلِّلْهُ >، وَقَالَ فِيهِ: < وَإِنِ انْتَقَصْتَ مِنْهُ شَيْئًا انْتَقَصْتَ مِنْ صَلاتِكَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۸۵۷، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴) (صحیح)
۸۶۱- اس سند سے بھی رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(فرمایا)، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی اس میں ہے: ’’پھر وضو کروجس طرح اللہ تعالی نے تمہیں حکم دیا ہے، پھر تشہد پڑھو ۱؎ ، پھراقامت کہو، پھر’’الله أكبر‘‘ کہو، پھر اگر تمہیں کچھ قرآن یاد ہو تو اسے پڑھو، ورنہ
’’الحمد لله، الله أكبر، لا إله إلا الله‘‘ کہو‘‘، اور اس میں ہے کہ: ’’اگر تم نے اس میں سے کچھ کم کیا تو اپنی صلاۃ میں سے کم کیا‘‘۔
وضاحت ۱؎ : تشہد سے مراد وضو کے بعد کی دعا ہے۔
862- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَكَمِ (ح) وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَافْتِرَاشِ السَّبْعِ، وَأَنْ يُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ فِي الْمَسْجِدِ كَمَا يُوَطِّنُ الْبَعِيرُ. هَذَا لَفْظُ قُتَيْبَةَ۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۱۴۵ (۱۱۱۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰۴ (۱۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۸، ۴۴۴)، دي/الصلاۃ ۷۵ (۱۳۶۲) (حسن)
۸۶۲- عبدالرحمن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوّے کی طرح چونچ ما رنے ۱؎ ، درندے کی طرح بازو بچھا نے ۲؎ ، اور اونٹ کے مانند آدمی کے مسجد میں اپنے لئے ایک جگہ متعین کر لینے سے (جیسے اونٹ متعین کرلیتا ہے) منع فرما یا ہے (یہ قتیبہ کے الفاظ ہیں )۔
وضاحت ۱؎ : کوّے کی طرح چونچ مارنے سے مراد ارکانِ صلاۃ کی ادائیگی جلدی جلدی کرنا ہے ۔
وضاحت ۲؎ : درندے کی طرح بازو بچھانے سے مراد سجدے میں دونوں ہاتھ کو زمین سے لگا نا اور پیٹ کو رانوں سے ملا کر رکھنا ہے ۔
863- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ؛ عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ قَالَ: أَتَيْنَا عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو الأَنْصَارِيَّ أَبَا مَسْعُودٍ فَقُلْنَا لَهُ: حَدِّثْنَا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَامَ بَيْنَ أَيْدِينَا فِي الْمَسْجِدِ، فَكَبَّرَ، فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ، وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ، وَجَافَى بَيْنَ مِرْفَقَيْهِ، حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْئٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْئٍ مِنْهُ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ جَافَى بَيْنَ مِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْئٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَجَلَسَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْئٍ مِنْهُ، فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ أَيْضًا، ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ مِثْلَ هَذِهِ الرَّكْعَةِ، فَصَلَّى صَلاتَهُ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۹۳ (۱۰۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۹، ۱۲۰، ۵/۲۴۷)، دي/الصلاۃ ۶۸(۱۳۴۳) (صحیح)
۸۶۳- سا لم براد کہتے ہیں کہ ہم ابو مسعود عقبہ بن عمر و انصا ری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کے متعلق بتا ئیے تو وہ مسجد میں ہما رے سا منے کھڑے ہوئے، پھر انہوں نے’’الله أكبر‘‘ کہا، پھر جب وہ رکوع میں گئے توانہوں نے اپنے دونوں ہا تھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھے اور اپنی انگلیاں اس سے نیچے رکھیں اوراپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر ایک عضو اپنے اپنے مقام پر جم گیا، پھر انہوں نے ’’سمع الله لمن حمده‘‘ کہا اور کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ہرعضو اپنی جگہ پرآکر ٹھہر گیا، پھر’’الله أكبر‘‘ کہہ کر سجدہ کیا اور اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھیں اوراپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پرآکر ٹھہر گیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور بیٹھے یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آکر ٹھہر گیا، پھر دوبارہ ایسا ہی کیا، پھر چا روں رکعتیں اسی کی طرح پڑھیں (اس طرح) انہوں نے اپنی صلاۃ پوری کی پھر کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح صلاۃ پڑھتے ہو ے دیکھا ہے ۔