195- بَاب السَّهْوِ فِي السَّجْدَتَيْنِ
۱۹۵-باب: سجدۂ سہو کا بیان
1008- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِحْدَى صَلاتَيِ الْعَشِيِّ: الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِمَا إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى، يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ خَرَجَ سَرْعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ: قُصِرَتِ الصَّلاةُ، قُصِرَتِ الصَّلاةُ، وَفِي النَّاسِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ رَجُلٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَمِّيهِ ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلاةُ ؟ قَالَ: < لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلاةُ >، قَالَ : بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ: < أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ > فَأَوْمَئُوا: أَيْ نَعَمْ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى مَقَامِهِ فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ الْبَاقِيَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، [ثُمَّ كَبَّرَ] وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، قَالَ: فَقِيلَ لِمُحَمَّدٍ: سَلَّمَ فِي السَّهْوِ ؟ فَقَالَ: لَمْ أَحْفَظْهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۱۵)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۸۸ (۴۸۲)، والأذان ۶۹ (۷۱۴)، والسھو ۳ (۱۲۲۷)، ۴ (۱۲۲۸)، ۸۵ (۱۳۶۷)، والأدب ۴۵ (۶۰۵۱)، وأخبار الآحاد ۱ (۷۲۵۰)، ت/الصلاۃ ۱۸۰ (۳۹۹)، ن/السھو ۲۲ (۱۲۲۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۴ (۱۲۱۴)، حم (۲/۲۳۷، ۲۸۴) (صحیح)
۱۰۰۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شام کی دونوں یعنی ظہر اور عصر میں سے کو ئی صلاۃ پڑھا ئی مگرصرف دو رکعتیں پڑھا کر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر مسجد کے اگلے حصہ میں لگی ہوئی ایک لکڑی کے پاس اٹھ کر گئے اور اپنے دونوں ہا تھوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر لکڑی پر رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کا اثر ظاہر ہو رہا تھا، پھر جلدباز لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ صلاۃ کم کردی گئی ہے ، صلاۃ کم کردی گئی ہے ، لو گوں میں ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجو د تھے لیکن وہ دونوں آپ سے( اس سلسلہ میں ) بات کرنے سے ڈرے، پھر ایک شخص کھڑ ا ہو ا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہا کرتے تھے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ بھو ل گئے ہیں یاصلاۃ کم کردی گئی ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہ میں بھولا ہوں، نہ ہی صلاۃ کم کی گئی ہے‘‘، اس شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں، پھر آپ لو گوں کی جا نب متوجہ ہوئے اور ان سے پو چھا: ’’ کیا ذو الید ین سچ کہہ رہے ہیں؟‘‘، لو گوں نے اشارہ سے کہا: ہاں ایسا ہی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پرواپس آئے اور باقی دونوں رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد’’الله أكبر‘‘ کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر ’’الله أكبر‘‘ کہہ کر سجدے سے سر اٹھا یا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہہ کر اپنے او رسجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا دوسرا سجدہ کیا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہہ کر اٹھے۔
راوی کہتے ہیں: تو محمد سے پو چھا گیاکہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدۂ سہو کے بعد پھر سلام پھیرا؟ انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ یا د نہیں، لیکن مجھے خبر ملی ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا ہے: آپ نے پھر سلام پھیر ا ۔
1009- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، بِإِسْنَادِهِ، وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَتَمُّ، قالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَقُلْ: < بِنَا > وَلَمْ يَقُلْ: < فَأَوْمَئُوا >، قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ، وَلَمْ يَقُلْ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ، وَتَمَّ حَدِيثُهُ لَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: < فَأَوْمَئُوا > إِلا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ.
[قَالَ أَبودَاود: وَكُلُّ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَقُلْ: < فَكَبَّرَ > وَلا ذَكَرَ < رَجَعَ >]۔
* تخريج: خ/الأذان ۶۹ (۷۱۴)، السہو ۴(۱۲۲۸)، أخبار الآحاد ۱(۷۲۵۰)، ت/الصلاۃ ۱۷۶ (۳۹۹)، ن/السہو ۲۲ (۱۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۴۹)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۵ (۶۰)، حم (۲/۲۳۵، ۴۲۳) (صحیح)
۱۰۰۹- اس طریق سے بھی محمد بن سیرین سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے اور حماد کی روایت زیادہ کامل ہے مالک نے ’’صلى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کہا ہے ’’صلى بنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ نہیں کہا ہے اور نہ ہی انہوں نے
’’ فَأَوْمَئُوا‘‘ کہا ہے ( جیسا کہ حماد نے کہا ہے بلکہ اس کی جگہ) انہوں نے
’’فقال الناس نعم‘‘ کہا ہے، اور مالک نے ’’ثم رفع‘‘ کہا ہے، ’’وَكَبَّرَ‘‘ نہیں کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے، یعنی مالک نے
’’رفع وكَبَّرَ‘‘ کہنے کے بجائے صرف
’’رفع‘‘ پر اکتفا کیا ہے اور مالک نے
’’ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أو أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ ‘‘ کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے اور مالک کی حدیث یہاں پوری ہوگئی ہے اس کے بعد جو کچھ ہے مالک نے اس کا ذکرنہیں کیا ہے اور نہ ہی لوگوں کے اشارے کا انہوں نے ذکر کیا ہے صرف حماد بن زید نے اس کا ذکر کیا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ حدیث جتنے لو گوں نے بھی روایت کی ہے کسی نے بھی لفظ
’’فَكَبَّرَ‘‘نہیں کہا ہے اور نہ ہی
’’رَجَعَ‘‘ کا ذکر کیاہے۔
1010- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ -يَعْنِي ابْنَ عَلْقَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، بِمَعْنَى حَمَّادٍ كُلِّهِ، إِلَى آخِرِ قَوْلِهِ: < نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ > قَالَ: قُلْتُ: فَالتَّشَهُّدُ؟ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْ فِي التَّشَهُّدِ، وَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَتَشَهَّدَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: < كَانَ يُسَمِّيهِ ذَا الْيَدَيْنِ > وَلا ذَكَرَ: < فَأَوْمَئُوا > وَلا ذَكَرَ الْغَضَبَ، وَحَدِيثُ [حَمَّادٍ عَنْ] أَيُّوبَ أَتَمُّ ۔
* تخريج: خ/السہو ۴ (۱۲۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۶۸۹) (صحیح)
۱۰۱۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھا ئی ،پھرراوی نے پورے طور سے حما د کی روایت کے ہم معنی روایت ان کے قو ل:
’’نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ‘‘ تک ذکر کی۔
سلمہ بن علقمہ کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی محمد بن سیرین سے )پوچھا کہ آپ نے تشہد پڑھا یانہیں ؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تشہد کے سلسلے میں کچھ نہیں سناہے لیکن میرے نز دیک تشہد پڑھنا بہتر ہے، لیکن اس روایت میں ’’آپ انہیں ذوالیدین کہتے تھے‘‘ کا ذکر نہیں ہے اور نہ لوگوں کے اشارہ کرنے کا اور نہ ہی ناراضگی کا ذکر ہے ، حما د کی حدیث جو انہوں نے ایوب سے روایت کی ہے زیا دہ کامل ہے۔
1011- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَهِشَامٍ، وَيَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، وَابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي قِصَّةِ ذِي الْيَدَيْنِ أَنَّهُ كَبَّرَ وَسَجَدَ، وَقَالَ هِشَامٌ -يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ- كَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ، وَحُمَيْدٌ، وَيُونُسُ، وَعَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ مَا ذَكَرَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، أَنَّهُ كَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ [وَسَجَدَ]، وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هِشَامٍ، لَمْ يَذْكُرَا عَنْهُ هَذَا الَّذِي ذَكَرَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ كَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۱۵،۱۴۴۶۹) (شاذ)
(ہشام بن حسان نے متعدد لوگوں کے برخلاف روایت کی ہے)
۱۰۱۱- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالیدین کے قصہ میں روایت کی ہے کہ آپ نے ’’الله أكبر‘‘ کہا اور سجدہ کیا، ہشام بن حسان کی روایت میں ہے کہ آپ نے ’’الله أكبر‘‘ کہا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہا اورسجدہ کیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو حبیب بن شہید ، حمید ، یونس اور عاصم احول نے بھی محمد بن سیرین کے واسطہ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی نے بھی اس چیز کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے بواسطہ ہشام کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’الله أكبر‘‘ کہا، پھر ’’الله أكبر‘‘ کہا اور سجدہ کیا، حماد بن سلمہ اور ابوبکر بن عیاش نے بھی اس حدیث کو بواسطہ ہشام روایت کیا ہے مگر ان دونوں نے بھی ان کے واسطہ سے اس کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے ’’الله أكبر‘‘ کہا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہا۔
1012- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، وَعُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ حَتَّى يَقَّنَهُ اللَّهُ ذَلِكَ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۹۲، ۱۵۲۰۵، ۱۴۱۱۵) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’محمد بن کثیر مصیصی ‘‘ کثیر الغلط ہیں)
۱۰۱۲- اس سند سے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی واقعہ مروی ہے، اس میں ہے: ’’اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو نہیں کیا یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو اس کا کامل یقین دلادیا‘‘۔
1013- حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ -يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ- حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: وَلَمْ يَسْجُدِ السَّجْدَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تُسْجَدَانِ إِذَا شَكَّ حَتَّى لَقَاهُ النَّاسُ.
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي بِهَذَا الْخَبَرِ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَبُوسَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ وَعُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، وَعِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ [وَالْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، جَمِيعًا] عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ سَجَدَ السَّجْدَتَيْنِ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فِيهِ: وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ۔
* تخريج: ن/السہو ۲۲ (۱۲۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۸۰، ۱۵۱۹۲) (صحیح)
(صحیح مرفوع احادیث سے تقویت پاکر یہ مرسل حدیث بھی صحیح ہے )
۱۰۱۳- ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابو بکر بن سلیما ن بن ابی حثمہ نے انہیں خبردی کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سجدوں کو جو شک کی وجہ سے کئے جاتے ہیں نہیں کیایہاںتک کہ لو گوں نے آپ کو ان کی یا د دہانی کرائی۔
ابن شہاب کہتے ہیں: اس حدیث کی خبر مجھے سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطے سے دی ہے، نیزمجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمن ، ابوبکر بن حارث بن ہشام اور عبید اللہ بن عبداللہ نے بھی خبر دی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں : اسے یحییٰ بن ابو کثیر اور عمران بن ابو انس نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے اور علا ء بن عبدالرحمن نے اپنے والد سے روایت کیا ہے اور ان سبھوں نے اس واقعہ کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے لیکن اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ نے دو سجدے کئے۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے زبیدی نے زہری سے،زہری نے ابو بکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے اورابو بکر بن سلیمان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ نے سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے۔
1014- حَدَّثَنَا [عُبَيْدُاللَّهِ] بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ [بْنِ إِبْرَاهِيمَ]، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى الظُّهْرَ، فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ لَهُ: نَقَصْتَ الصَّلاةَ؟ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۶۹ (۷۱۵)، السہو ۳ (۱۲۲۷)، ن/ السہو (۲۲ (۱۲۲۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۶، ۴۶۸) (صحیح)
۱۰۱۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے صلاۃ کم کردی ہے؟توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر( سہو کے) دو سجدے کئے ۔
1015- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم انْصَرَفَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ صَلاةِ الْمَكْتُوبَةِ فَقَالَ لَه رَجُلٌ: أَقُصِرَتِ الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ: < كُلَّ ذَلِكَ لَمْ أَفْعَلْ>، فَقَالَ النَّاسُ: قَدْ فَعَلْتَ ذَلِكَ يَارَسُولَ اللَّهِ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۱) (شاذ)
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى [ابْنِ] أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ [سَجْدَتَيْنِ] وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۰۸) (صحیح)
۱۰۱۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرض صلاۃ کی دو ہی رکعتیں پڑھ کر پلٹ گئے تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا صلاۃ کم کردی گئی ہے یاآپ بھول گئے ہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں کی ہے‘‘، تو لو گوں نے کہا: اللہ کے رسول !آپ نے ایسا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد والی دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے داود بن حصین نے ابو سفیا ن مو لی بن ابی احمد سے،ابو سفیان نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی قصہ کے سا تھ روایت کیاہے، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر نے کے بعد بیٹھ کر دو سجدے کئے۔
وضاحت ۱؎ :
’’ثم انصرف ولم يسجد سجدتي السهو‘‘ ( پھر آپ پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ) کا ٹکڑا ’’شاذ‘‘ ہے ۔
1016- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ الْهِفَّانِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ ۔
* تخريج: ن/السہو ۲۲ (۱۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۴)، وقد أخرجہ حم (۲/۴۲۳) (حسن صحیح)
۱۰۱۶- ضمضم بن جوس ہفانی کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے: ’’پھر آپ نے سلام پھیرنے کے بعدسہو کے دو سجدے کئے‘‘۔
1017- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّى [بِنَا] رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِـ۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۴ (۱۲۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۸) (صحیح)
۱۰۱۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھا ئی تودو ہی رکعت میں آپ نے سلام پھیر دیا، پھر انہوں نے محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ذکر کیا، اس میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر ااور سہو کے دو سجدے کئے۔
1018- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالا : حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي ثَلاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ دَخَلَ، قَالَ: عَنْ مَسْلَمَةَ: الْحُجَرَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ كَانَ طَوِيلَ الْيَدَيْنِ فَقَالَ [لَهُ]: أَقُصِرَتِ الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَائَهُ فَقَالَ: < أَصَدَقَ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۴)، ن/السھو ۲۳ (۱۲۳۷، ۱۲۳۸)، ۷۵ (۱۳۳۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۴ (۱۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۷، ۴۲۹، ۴۳۵، ۴۳۷، ۴۴۰، ۴۴۱) (صحیح)
۱۰۱۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اندر چلے گئے۔
مسدد نے مسلمہ سے نقل کیا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر ے میں چلے گئے تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا صلاۃ کم کر دی گئی ہے ؟ ( یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چا در کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں با ہر نکلے اور لو گوں سے پو چھا: ’’کیا یہ سچ کہہ رہا ہے ؟‘‘، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا،پھرسہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا ۔