214- بَاب التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوِ اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ
۲۱۴-باب: سرد رات یا بارش والی رات میں جماعت میں حاضر نہ ہونے کا بیان
1060- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ نَزَلَ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ، فَأَمَرَ الْمُنَادِيَ، فَنَادَى: أَنِ الصَّلاةُ فِي الرِّحَالِ، قَالَ أَيُّوبُ: وَحَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ مَطِيرَةٌ أَمَرَ الْمُنَادِيَ فَنَادَى: الصَّلاةُ فِي الرِّحَالِ۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۵ (۹۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۵۰)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۱۷ (۶۳۲)، ۴۰ (۶۶۶)، م/المسافرین ۳ (۶۹۷)، ن/الأذان ۱۹ (۶۵۵)، ط/الصلاۃ ۲(۱۰)، حم (۲/۴، ۱۰، ۵۳، ۶۳)، دي/الصلاۃ ۵۵ (۱۳۱۱) (صحیح)
۱۰۶۰- نا فع سے روایت ہے کہ ابن عمررضی اللہ عنہما وادی ضجنان میں ایک سرد رات میں اترے اور منادی کو حکم دیا اوراس نے آواز لگائی: لوگو! اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو، ایوب کہتے ہیں: اورہم سے نا فع نے عبداللہ بن عمرکے واسطے سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سردی یا بارش کی رات ہوتی تو منادی کو حکم دیتے تو وہ ’’الصَّلاةُ فِي الرِّحَالِ‘‘ (لوگو! اپنے اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو) کا اعلان کرتا۔
1061- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: نَادَى ابْنُ عُمَرَ بِالصَّلاةِ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ نَادَى: أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ الْمُنَادِيَ فَيُنَادِي بِالصَّلاةِ، ثُمَّ يُنَادِي: < أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ > فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ، وَفِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ، فِي السَّفَرِ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ وَعُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ فِيهِ: فِي السَّفَرِ، فِي اللَّيْلَةِ الْقَرَّةِ أَوِ الْمَطِيرَةِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۵۰) (صحیح)
۱۰۶۱- نافع کہتے ہیں: ابن عمررضی اللہ عنہما نے وادی ضجنان میں صلاۃ کے لئے اذان دی، پھر اعلان کیا کہ لوگو ! تم لوگ اپنے اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو، اس میں ہے کہ پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث نقل کی کہ آپ سفر میں سردی یا بارش کی رات میں منادی کو حکم فرماتے تو وہ صلاۃ کے لئے اذان دیتا پھر وہ اعلان کرتا کہ لوگو! اپنے اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو۔
ابو داود کہتے ہیں: اِسے حماد بن سلمہ نے ایوب اور عبیداللہ سے روایت کیا ہے اس میں ’’فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ، وَفِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ، فِي السَّفَرِ‘‘ کے بجائے ’’فِي السَّفَرِ، فِي اللَّيْلَةِ الْقَرَّةِ أَوِ الْمَطِيرَةِ ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔
1062- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلاةِ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ، فَقَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ: أَلا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ فِي سَفَرٍ يَقُولُ: أَلا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ۔
* تخريج: م/المسافرین ۳ (۶۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۴) (صحیح)
۱۰۶۲- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے مقام ضجنان میں سرد اور آندھی والی ایک رات میں اذان دی تو اپنی اذان کے آخر میں کہا :لوگو! اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو، لوگو! اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو، پھرانہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے اندر سردی یا بارش کی رات میں مؤذن کو حکم فرماتے تھے کہ اعلان کردو: لوگو! اپنے اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو۔
1063- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ -يَعْنِي أَذَّنَ بِالصَّلاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ- فَقَالَ: أَلا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ يَقُولُ: أَلا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۴۰ (۶۶۶)، م/المسافرین ۳ (۶۹۷)، ن/الأذان ۱۷ (۶۵۵)، ط/الصلاۃ ۲(۱۰)، حم (۲/۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۲) (صحیح)
۱۰۶۳- نا فع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سرد اور آندھی والی ایک رات میں صلاۃ کے لئے اذان دی تو کہا: لوگو! ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو، پھر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سردی یا بارش والی رات ہوتی تو مؤذن کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیتے: ’’لوگو! ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو‘‘۔
1064- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِذَلِكَ فِي الْمَدِينَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ وَالْغَدَاةِ الْقَرَّةِ.
(ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، ’’في المدينة‘‘ اور ’’الغداة القرة‘‘ کے الفاظ منکر ہیں۔ جیسا کہ ابوداود نے اس کی طرف آگے کے جملہ میں ارشاد فرمایا ہے)۔
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ فِيهِ: فِي السَّفَرِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۱۳) (منکر)
۱۰۶۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منا دی نے مدینہ کے اندر بارش کی رات یا سر دی کی صبح میں ایسی ہی ندا کی ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو یحییٰ بن سعید انصا ری نے قاسم سے،قاسم نے ابن عمررضی اللہ عنہما سے، ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور اس میں ’’فِيْ السَّفَرِ‘‘کے الفاظ بھی ہیں۔
1065- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي سَفَرٍ فَمُطِرْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لِيُصَلِّ مَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فِي رَحْلِهِ >۔
* تخريج: م/المسافرین ۳ (۶۹۸)، ت/الصلاۃ ۱۸۹ (۴۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۲، ۳۲۷، ۳۹۷) (صحیح)
۱۰۶۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جو چاہے وہ اپنے ڈیرے میں صلاۃ پڑھ لے‘‘۔
1066- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُالْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ عَمِّ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ: إِذَا قُلْتُ < أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ > فَلا تَقُلْ: < حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ > قُلْ: <صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ >، فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ، فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالْمَطَرِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۰ (۶۱۶)، ۴۱(۶۶۸)، والجمعۃ ۱۴ (۹۰۱)، م/المسافرین ۳ (۶۹۹)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۵ (۹۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۷) (صحیح)
۱۰۶۶- محمد بن سیرین کے چچا زاد بھائی عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش کے دن اپنے مؤذن سے کہا: جب تم ’’أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ‘‘ کہنا تو اس کے بعد ’’حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ ‘‘ نہ کہنا بلکہ اس کی جگہ ’’صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ‘‘ (لوگو! اپنے اپنے گھر وں میں صلاۃ پڑھ لو) کہنا، لوگوں نے اسے برا جانا تو انہوں نے کہا: ایسا اس ذات نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)، بیشک جمعہ واجب ہے، لیکن مجھے یہ بات گوارہ نہ ہوئی کہ میں تم کو کیچڑ اور پانی میں (جمعہ کے لئے) آنے کی زحمت دوں۔