244- بَاب الصَّلاةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
۲۴۴-باب: فریضہء جمعہ کے بعد کی نفلی صلاۃ کا بیان
1127- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَجُلا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي مَقَامِهِ، فَدَفَعَهُ، وَقَالَ: أَتُصَلِّي الْجُمُعَةَ أَرْبَعًا؟ وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَيَقُولُ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۴۳ (۱۴۳۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۰ (۱۱۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۸)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۹ (۹۳۷)، م/المسافرین ۱۵ (۷۲۸)، والجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، ت/الصلاۃ ۲۵۹ (الجمعۃ ۲۴) (۵۲۲)، ط/قصر الصلاۃ ۲۳(۶۹)، حم (۲/۴۴۹، ۴۹۹)، دي/الصلاۃ ۱۴۴(۱۴۷۷) (صحیح)
۱۱۲۷- نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جمعہ کے دن ایک شخص کو اپنی اسی جگہ پر دو رکعت صلاۃ ادا کرتے ہوئے دیکھا، (جہاں اس نے جمعہ کی صلاۃ ادا کی تھی)تو انہوں نے اس شخص کو اس کی جگہ سے ہٹا دیا اور کہا: کیا تم جمعہ چاررکعت پڑھتے ہو؟ اورعبداللہ بن عمر جمعہ کے دن دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھا کرتے تھے اور کہتے تھے: رسول اللہ ﷺ نے ایسے ہی کیا ہے۔
1128- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْماَعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُطِيلُ الصَّلاةَ قَبْلَ الْجُمُعَةِ، وَيُصَلِّي بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَيُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۸) (صحیح)
۱۱۲۸- نافع کہتے ہیں: ابن عمر رضی اللہ عنہما جمعہ سے پہلے صلاۃ لمبی کرتے اور جمعہ کے بعد دورکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے اور بیان کرتے کہ رسول اللہ ﷺ اِسے پڑھتے تھے۔
1129- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ بْنَ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْئٍ رَأَى مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ فَلَمَّا سَلَّمْتُ قُمْتُ فِي مَقَامِي فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: لا تَعُدْ لِمَا صَنَعْتَ إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلا تَصِلْهَا بِصَلاةٍ حَتَّى تَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ أَمَرَ بِذَلِكَ أَنْ لا تُوصَلَ صَلاةٌ بِصَلاةٍ حَتَّى يَتَكَلَّمَ أَوْ يَخْرُجَ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۹۵، ۹۹) (صحیح)
۱۱۲۹- ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن عطاء بن ابی الخوارنے خبر دی ہے کہ نافع بن جبیر نے انہیں ایک چیز کے متعلق، جسے معا ویہ بن ابی سفیا ن رضی اللہ عنہما نے صلاۃ میں انہیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، تو انہوں نے بتایا کہ میں نے معاویہ کے ساتھ مسجد کے کمرہ میں صلاۃِ جمعہ ادا کی، جب میں نے سلام پھیرا تواپنی اسی جگہ پر اٹھ کر پھر صلاۃ پڑھی تو جب وہ گھرتشریف لائے تو مجھے بلوایا اور کہا: جو تم نے کیا ہے، اسے پھر دوبارہ نہ کرنا، جب تم جمعہ پڑھ چکو تو اس کے سا تھ دوسری صلاۃ نہ ملائو، جب تک کہ بات نہ کر لو یا نکل نہ جائو، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اسی کا حکم دیاہے کہ کوئی صلاۃ کسی صلاۃ سے ملا ئی نہ جائے جب تک کہ بات نہ کر لی جائے یا باہر نکل نہ لیا جائے ۱؎ ۔
وضاحت۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد سنت گھر آکر پڑھی جائے، اگر مسجد میں پڑھی جائے تو دوسری جگہ ہٹ کر پڑھے، یا درمیان میں کسی سے کچھ باتیں کرلے، یا کوئی بھی ایسی صورت اختیار کرے جس سے لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ فرض اورسنت میں فرق وامتیاز ہوگیا ہے۔
1130- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ إِذَا كَانَ بِمَكَّةَ فَصَلَّى الْجُمُعَةَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّى أَرْبَعًا، وَإِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ صَلَّى الْجُمُعَةَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَلَمْ يُصَلِّ فِي الْمَسْجِدِ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۵۹ (۵۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۹) (صحیح)
۱۱۳۰- عطاء سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھنے کے بعد آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے پھر آگے بڑھتے اور چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینے میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر اپنے گھر واپس آتے اور( گھر میں) دو رکعتیں ادا کرتے، مسجد میں نہ پڑھتے، ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی توانہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایسا کرتے تھے۔
1131- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: < مَنْ كَانَ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا > وَتَمَّ حَدِيثُهُ، وَقَالَ ابْنُ يُونُسَ: < إِذَا صَلَّيْتُمُ الْجُمُعَةَ فَصَلُّوا بَعْدَهَا أَرْبَعًا >، قَالَ: فَقَالَ لِي أَبِي: يَا بُنَيَّ، فَإِنْ صَلَّيْتَ فِي الْمَسْجِدِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَتَيْتَ الْمَنْزِلَ، أَوِ الْبَيْتَ، فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۹۰، ۱۲۶۵۴)، وقد أخرجہ: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۱)، ت/الجمعۃ ۲۴ (۵۲۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۵ (۱۱۳۰)، حم (۲/۲۴۹،۴۴۲، ۴۹۹)، دي/الصلاۃ ۲۰۷ (۱۶۱۵) (صحیح)
۱۱۳۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (محمد بن صبا ح کی روایت میں ہے) جو شخص جمعہ کے بعد پڑھنا چاہے تو وہ چار رکعتیں پڑھے، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
اور احمد بن یو نس کی روایت میں یہ ہے کہ جب تم صلاۃ جمعہ پڑھ چکو تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھو ۔
سہیل کہتے ہیں: میرے والدابوصالح نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے ! اگر تم نے مسجد میں دو رکعت پڑھ لی ہے پھر گھر آئے ہوتو (گھر پر) دو رکعت اور پڑھو ۔
1132- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ .
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۲۷، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۴۸) (صحیح)
۱۱۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جمعہ کے بعد دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں:اورعبداللہ بن دینار نے بھی اِسے ابن عمر سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
1133- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّهُ رَأَى ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَيَنْمَازُ عَنْ مُصَلاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْجُمُعَةَ قَلِيلا غَيْرَ كَثِيرٍ، قَالَ: فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي أَنْفَسَ مِنْ ذَلِكَ، فَيَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، قُلْتُ لِعَطَائٍ: كَمْ رَأَيْتَ ابْنَ عُمَرَ يَصْنَعُ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِرَارًا.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَلَمْ يُتِمَّهُ۔
* تخريج: ن/ الجمعۃ ۴۲ (۱۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۹) (صحیح)
۱۱۳۳- ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نفل پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا تھا، تھوڑا سا ہٹ جاتے زیادہ نہیں، پھر دو رکعتیں پڑھتے پھر پہلے سے کچھ اور دور چل کر چار رکعتیں پڑھتے۔
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: آپ نے ابن عمر کو کتنی بارایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟تو انہوں نے کہا: بارہا۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے نامکمل طریقہ پر روایت کیا ہے۔