229- بَاب الرَّجُلِ يَخْطُبُ عَلَى قَوْسٍ
۲۲۹-باب: کما ن پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان
1096- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ، حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ زُرَيْقٍ الطَّائِفِيُّ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى رَجُلٍ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُقَالُ لَهُ الْحَكَمُ بْنُ حَزْنٍ الْكُلَفِيُّ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ: وَفَدْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَابِعَ سَبْعَةٍ، أَوْ تَاسِعَ تِسْعَةٍ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زُرْنَاكَ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَأَمَرَ بِنَا، [أَوْ أَمَرَ لَنَا]، بِشَيْئٍ مِنَ التَّمْرِ، وَالشَّأْنُ إِذْ ذَاكَ دُونٌ، فَأَقَمْنَا بِهَا أَيَّامًا شَهِدْنَا فِيهَا الْجُمُعَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى عَصًا أَوْ قَوْسٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ كَلِمَاتٍ خَفِيفَاتٍ طَيِّبَاتٍ مُبَارَكَاتٍ، ثُمَّ قَالَ: < أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّكُمْ لَنْ تُطِيقُوا، أَوْ لَنْ تَفْعَلُوا، كُلَّ مَا أُمِرْتُمْ بِهِ، وَلَكِنْ سَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا >.
[قَالَ أَبُو عَلِيٍّ]: سَمِعْت أَبادَاود، قَالَ: ثَبَّتَنِي فِي شَيْئٍ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا [وَقَدْ كَانَ انْقَطَعَ مِنَ الْقِرْطَاسِ]۔
* تخريج:تفردبہ ابوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۱۲) (حسن)
۱۰۹۶- شہاب بن خراش کہتے ہیں کہ شعیب بن زریق طائفی نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ میں ایک شخص کے پاس (جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا،اور جسے حکم بن حزن کلفی کہا جاتا تھا) بیٹھا تووہ ہم سے بیان کرنے لگا کہ میں ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں اس وفد کا ساتواں یا نواں آدمی تھا، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کی زیارت کی ہے توآپ ہمارے لئے خیر و بہتری کی دعا فرما دیجئے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کھجو ریں ہم کودینے کا حکم دیا اور حالت اس وقت نا گفتہ بہ تھی، پھر ہم وہاں کچھ روز ٹھہرے رہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ جمعہ میں بھی حاضر رہے، آپ ایک عصا یا کمان پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے چند ہلکے ، پا کیزہ اور مبارک کلمات کے ذریعہ اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: ’’لوگو! تم سارے احکام کو جن کا تمہیں حکم دیا جائے بجا لانے کی ہر گز طا قت نہیں رکھتے یا تم نہیں بجالا سکتے، لیکن درستی پر قائم رہو اور خوش ہو جائو‘‘۔
ابو علی کہتے ہیں کہ میں نے ابو داود کو کہتے ہوے سناکہ ہمارے بعض ساتھیوں نے کچھ کلمات مجھے ایسے لکھوائے جو کاغذ سے کٹ گئے تھے ۔
1097- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا تَشَهَّدَ قَالَ: <الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ [يَهْدِهِ اللَّهُ] فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاهَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لا يَضُرُّ إِلا نَفْسَهُ وَلا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا>۔
* تخريج: تفردبہ ابوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۶) ویأتی ہذا الحدیث فی النکاح (۲۱۱۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’عبدربہ‘‘ مجہول ہیں)
۱۰۹۷- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ پڑھتے تو کہتے:’’الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ [يَهْدِهِ اللَّهُ] فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاهَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لا يَضُرُّ إِلا نَفْسَهُ، وَلا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا‘‘ ( ہر قسم کی حمد و ثنا اللہ ہی کے لئے ہے، ہم اسی سے مدد ما نگتے ہیں اور اسی سے مغفر ت چاہتے ہیں، ہم اپنے نفس کی برائیوں سے اللہ کی پناہ ما نگتے ہیں، اللہ تعالی جسے ہدا یت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، میں اس با ت کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اللہ تعالی نے انہیں برحق رسول بنا کر قیامت آنے سے پہلے خو شخبری سنا نے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، جو اللہ اور اس کے رسول کی اطا عت کرے گا وہ سیدھی راہ پر ہے، اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرے گا وہ خود اپنے آپ کو نقصان پہنچائے گا، اللہ تعالی کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا)۔
1098- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ تَشَهُّدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ: < وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى > وَنَسْأَلُ اللَّهَ رَبَّنَا أَنْ يَجْعَلَنَا مِمَّنْ يُطِيعُهُ وَيُطِيعُ رَسُولَهُ وَيَتَّبِعُ رِضْوَانَهُ وَيَجْتَنِبُ سَخَطَهُ، فَإِنَّمَا نَحْنُ بِهِ وَلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۰۷، ۱۹۳۵۴) (ضعیف)
(یہ حدیث مرسل ہے )
۱۰۹۸- یونس سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب ( زہری ) سے جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اوراس میں اتنا اضافہ کیا: ’’وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى، وَنَسْأَلُ اللَّهَ رَبَّنَا أَنْ يَجْعَلَنَا مِمَّنْ يُطِيعُهُ وَيُطِيعُ رَسُولَهُ، وَيَتَّبِعُ رِضْوَانَهُ، وَيَجْتَنِبُ سَخَطَهُ، فَإِنَّمَا نَحْنُ بِهِ وَلَهُ ‘‘ (جس نے ان دونوں کی نا فرما نی کی وہ گمراہ ہو گیا ،ہم اللہ تعالی سے جو ہمارا رب ہے یہ چاہتے ہیں کہ ہم کو اپنی اور اپنے رسول کی اطا عت کرنے والوں اور اس کی رضا مندی ڈھونڈھنے والوں اور اس کے غصے سے پر ہیز کرنے والوں میں سے بنا لے کیونکہ ہم اسی کی وجہ سے ہیں اوراسی کے لئے ہیں)۔
1099- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، عَنْ تَمِيمٍ الطَّائِيِّ،عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ خَطِيبًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا، فَقَالَ: قُمْ أَوِ اذْهَبْ، بِئْسَ الْخَطِيبُ [أَنْتَ]۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۰)، ن/النکاح ۴۰ (۳۲۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۶، ۳۷۹) (صحیح)
۱۰۹۹- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک خطیب نے خطبہ دیا اور یوں کہا: ’’مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا ‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم یہاں سے اٹھ جائو یا چلے جاؤ تم برے خطیب ہو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ ‘‘ اس لئے فرمایاکہ ’’وَمَنْ يَعْصِهِمَا‘‘ (جو ان دونوں کی نافرمانی کرے) کے الفاظ آپ کو ناگوار لگے ، کیوں کہ خطیب نے ایک ہی ضمیر میں اللہ اور رسول دونوں کویکجا کردیا، جس سے دونوں کے درمیان برابری ظاہر ہورہی تھی، خطیب کو چاہئے تھا کہ وہ اللہ اور رسول دونوں کو الگ الگ ذکر کرے بالخصوص خطبہ میں ایسا نہیں کرنا چاہئے، کیوں کہ خطبہ تفصیل اور وضاحت کا مقام ہے۔
1100- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ [بْنِ مُحَمَّدِ] بْنِ مَعْنٍ، عَنْ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَتْ: مَا حَفِظْتُ ق إِلا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم [كَانَ] يَخْطُبُ بِهَا كُلَّ جُمُعَةٍ، قَالَتْ: وَكَانَ تَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَتَنُّورُنَا وَاحِدًا.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: بِنْتُ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ و قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: أُمُّ هِشَامٍ بِنْتُ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۲)، ن/الجمعۃ ۲۸ (۱۴۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۴۳۲، ۴۳۶، ۴۶۳) (صحیح)
۱۱۰۰- (ام ہشام) بنت حارث (حارثہ) بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے سورہ ’’ ق‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان (مبارک) سے سنتے ہی سنتے یاد کی ہے، آپ اسے ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور ہمارا ایک ہی چولہا تھا۔
1101- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا يَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۳۵ (۱۴۱۹)، صلاۃ العیدین ۲۵ (۱۵۸۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۵ (۱۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۶، ۸۸، ۹۳، ۹۸، ۱۰۲، ۱۰۶، ۱۰۷) (حسن)
۱۱۰۱- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ درمیانی ہوتی تھی اور آپ کا خطبہ بھی درمیانی ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی چند آیتیں پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔
1102- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ أُخْتِهَا قَالَتْ: مَا أَخَذْتُ قَافْ إِلا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَؤُهَا فِي كُلِّ جُمُعَةٍ.
قَالَ أَبودَاود: كَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَابْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۰۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۳) (صحیح)
۱۱۰۲- عبد الرحمن کی بہن عمرۃ بنت ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا وہ کہتی ہیں کہ:میں نے سورہ ’’ ق ‘‘ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن سن کر یاد کیا آپ ہر جمعہ میں اسے پڑھا کرتے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں : اسی طرح اِسے یحییٰ بن ایو ب، اورابن ابی الر جا ل نے یحییٰ بن سعید سے، یحییٰ نے عمرہ سے، عمرہ نے ام ہشام بنت حا رثہ بن نعمان عنہا سے روایت کیا ہے۔
1103- حَدَّثَنَا ابن السرح، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ؛ عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ أُخْتٍ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، كَانَتْ أَكْبَرَ مِنْهَا، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۰۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۳) (صحیح)
۱۱۰۳- عمرہ بنت عبدالرحمن اپنی بہن ام ہشام رضی اللہ عنہا سے جو عمر میں ان سے بڑی تھیں، اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔