- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
340- بَاب الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ
۳۴۰-باب: صلاۃِ وتر میں قنوت پڑھنے کا بیان
1425- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْهُمَا: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ، قَالَ ابْنُ جَوَّاسٍ: فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ: < اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَاقَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلايُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ [وَلا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ] تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ > ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۲۴ (الوتر ۹) (۴۶۴)، ن/قیام اللیل ۴۲ (۱۷۴۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۱۷ (۱۱۷۸)، (تحفۃ الأشراف:۳۴۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۹۹، ۲۰۰)، دي/الصلاۃ ۲۱۴ (۱۶۳۲) (صحیح)
۱۴۲۵- حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے چند کلمات سکھائے جنہیں میں وتر میں کہا کرتا ہوں (ابن جو اس کی روایت میں ہے’’ جنہیں میں وتر کے قنوت میں کہا کروں‘‘ ) وہ کلمات یہ ہیں: ’’اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ [وَلا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ] تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ‘‘ ۱؎ ۔
(اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں میں (داخل کرکے) جن کو تونے ہدایت دی ہے اور مجھے عافیت دے ان لوگوں میں (داخل کرکے) جن کوتونے عافیت دی ہے اور میری کارسازی فرما ان لوگوں میں (داخل کرکے) جن کی تو نے کارسازی کی ہے اور مجھے میرے لئے اس چیز میں برکت دے جو تو نے عطا کی ہے اور مجھے اس چیز کی برائی سے بچا جو تو نے مقدر کی ہے، تو فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہوسکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پاسکتا، اے ہمارے رب تو بابرکت اور بلند و بالا ہے)۔
وضاحت ۱؎ : حافظ ابن حجر نے بلوغ المرام میں نسائی کے حوالہ سے ’’وصلى الله على النبي محمد‘‘ کا اضافہ کیا ہے مگر اس کی سند ضعیف ہے، علامہ عزالدین بن عبدالسلام نے فتاویٰ (۱/۶۶) میں لکھا ہے کہ قنوت وتر میں نبی اکرم ﷺ پر درود (صلاۃ) بھیجنا ثابت نہیں ہے اور آپ ﷺ کی صلاۃ میں اپنی طرف سے کسی چیزکا اضافہ کرنا مناسب نہیں، علامہ البانی لکھتے ہیں کہ صحیح ابن خزیمہ (۱۰۹۷) میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی ماہ رمضان میں امامت والی حدیث میں ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں قنوت وتر کے آخر میں نبی اکرم ﷺ پر درود (صلاۃ) بھیجتے تھے نیز اسی طرح إسماعیل قاضی کی فضل صلاۃ النبی ﷺ (۱۰۷) وغیرہ میں ابو سلمہ معاذ بن حارث انصاری سے عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں تراویح کی امامت میں قنوت وتر میں رسول اللہ ﷺ پر درود (صلاۃ) بھیجنا ثابت ہے۔
1426- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِي آخِرِهِ قَالَ: هَذَا يَقُولُ فِي الْوِتْرِ فِي الْقُنُوتِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: <أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ> أَبُو الْحَوْرَاءِ رَبِيعَةُ ابْنُ شَيْبَانَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف:۳۴۰۴) (صحیح)
۱۴۲۶- اس طریق سے بھی ابو اسحاق سے اسی سند کے ساتھ اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، لیکن اس کے آخر میں ہے کہ اسے وہ وترکی قنوت میں کہتے تھے اور ’’أقولهن في الوتر‘‘ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ابوداود کہتے ہیں: ابو الحوراء کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔
1427- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ،عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ >.
* تخريج: ت/الدعوات ۱۱۳ (۳۵۶۶)، ن/قیام اللیل ۴۲ (۱۷۴۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۱۷ (۱۱۷۹)، (تحفۃ الأشراف:۱۰۲۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۶، ۱۱۸، ۱۵۰) (صحیح)
قَالَ أَبودَاود : هِشَامٌ أَقْدَمُ شَيْخٍ لِحَمَّادٍ، وَبَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ أَنَّهُ قَالَ: لَمْ يَرْوِ عَنْهُ غَيْرُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَنَتَ -يَعْنِي فِي الْوِتْرِ- قَبْلَ الرُّكُوعِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، مِثْلَهُ، وَرُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ قَبْلَ الرُّكُوعِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۴۲۳، (تحفۃ الأشراف:۵۴) (صحیح)
قَالَ أَبودَاود : وَحَدِيثُ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ رَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَمْ يَذْكُرِ الْقُنُوتَ، وَلا ذَكَرَ أُبَيًّا.
* تخريج: ن/قیام اللیل ۴۱ (۱۷۳۹)، (تحفۃ الأشراف:۹۶۸۳) (صحیح)
وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَبْدُالأَعْلَى وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، وَسَمَاعُهُ بِالْكُوفَةِ مَعَ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا الْقُنُوتَ، وَقَدْ رَوَاهُ أَيْضًا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ وَشُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ [وَ]لَمْ يَذْكُرَا الْقُنُوتَ.
وَحَدِيثُ زُبَيْدٍ رَوَاهُ سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ وَشُعْبَةُ وَعَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ كُلُّهُمْ عَنْ زُبَيْدٍ لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ الْقُنُوتَ، إِلا مَا رُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زُبَيْدٍ، فَإِنَّهُ قَالَ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّهُ قَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ.
قَالَ أَبودَاود: وَلَيْسَ هُوَ بِالْمَشْهُورِ مِنْ حَدِيثِ حَفْصٍ، نَخَافُ أَنْ يَكُونَ عَنْ حَفْصٍ عَنْ غَيْرِ مِسْعَرٍ.
قَالَ أَبودَاود : وَيُرْوَى أَنَّ أُبَيًّا كَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ مِنْ [شَهْرِ] رَمَضَانَ ۔
۱۴۲۷- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ‘‘ (اے اللہ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا کی، تیری سزا سے تیری معافی کی اورتجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں تیری تعریف شمار نہیں کرسکتا، تو اسی طرح ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے)۔
ابوداود کہتے ہیں: ہشام حماد کے سب سے پہلے استا ذ ہیں اور مجھے یحییٰ بن معین کے واسطہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں کہا ہے کہ ہشام سے سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی۔
ابوداود کہتے ہیں: عیسی بن یونس نے سعید بن ابی عروبہ سے،سعید نے قتا دہ سے، قتادہ نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن بن ابزی سے اورابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وتر میں قنوت رکوع سے پہلے پڑھی۔
ابوداود کہتے ہیں: عیسیٰ بن یونس نے اس حدیث کو فطر بن خلیفہ سے بھی روایت کیا ہے اورفطر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن بن ابزی سے، ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اور ابی نے نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کی ہے ۔
نیزحفص بن غیاث سے مروی ہے، انہوں نے مسعر سے، مسعر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن سے اور عبدالرحمن نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ’’ رسول اللہ ﷺ نے وتر میں رکوع سے قبل قنوت پڑھی‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں: سعید کی حدیث قتادہ سے مروی ہے،اسے یزید بن زریع نے سعید سے،سعید نے قتا دہ سے،قتادہ نے عزرہ سے، عزرہ نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن بن ابزی سے اورابن ابزی نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے،اس میں قنوت کا ذکر نہیں ہے اور نہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا۔
اوراسی طرح اسے عبدالا علی اور محمد بن بشر العبدی نے روایت کیا ہے، اور ان کا سما ع کو فہ میںعیسیٰ بن یونس کے ساتھ ہے، انہوں نے بھی قنوت کا تذکرہ نہیں کیاہے۔
نیزاسے ہشام دستوائی اور شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیاہے۔
زبید کی روایت کو سلیمان اعمش ، شعبہ ، عبدالملک بن ابی سلیمان اور جریر بن حازم سبھی نے روایت کیا ہے، ا ن میں سے کسی ایک نے بھی قنو ت کا ذکر نہیں کیاہے، سوائے حفص بن غیاث کی روایت کے جسے انہوں نے مسعر کے واسطے سے زبید سے نقل کیا ہے، اس میں رکوع سے پہلے قنوت کا ذ کر ہے۔
ابوداود کہتے ہیں : حفص کی یہ حدیث مشہور نہیں ہے، ہم کو اندیشہ ہے کہ حفص نے مسعر کے علاوہ کسی اور سے روایت کی ہو۔
ابوداود کہتے ہیں:یہ بھی مروی ہے کہ ابی بن کعب قنوت رمضان کے نصف میں پڑھا کر تے تھے۔
1428- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ أَمَّهُمْ -يَعْنِي فِي رَمَضَانَ- وَكَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ الآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۷۹) (ضعیف)
(ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ’’ بعض اصحاب‘‘ مجہول ہیں )
۱۴۲۸- محمد بن سیرین اپنے بعض اصحاب سے روایت کر تے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ان کی امامت کی اوروہ رمضان کے نصف آخر میں قنوت پڑھتے تھے۔
1429- حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي لَهُمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَلا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي، فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ، فَكَانُوا يَقُولُونَ أَبَقَ أُبَيٌّ .
قَالَ أَبودَاود: وَهَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الَّذِي ذُكِرَ فِي الْقُنُوتِ لَيْسَ بِشَيْئٍ وَهَذَانِ الْحَدِيثَانِ يَدُلانِ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ أُبَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۱۰) (ضعیف)
(حسن بصری اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے )
۱۴۲۹- حسن بصری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی ا مامت پر جمع کر دیا، وہ لوگوں کو بیس راتوںتک صلاۃ (تراویح ) پڑھا یا کرتے تھے اورانہیں قنوت نصف اخیرہی میں پڑھاتے تھے اور جب آخری عشرہ ہوتا تو مسجد نہیں آتے اپنے گھر ہی میں صلاۃ پڑھا کرتے، لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔
ابوداود کہتے ہیں : یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قنوت کے با رے میں جو کچھ ذکر کیا گیا وہ غیر معتبر ہے اور یہ دونوں حدیثیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے ضعف پر دلا لت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وتر میں قنوت پڑھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جب یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں تو ان سے استدلال درست نہیں ہے، جب کہ وتر میں قنوت والی حدیث سندا صحیح ہے ۔