35- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَلِّ
۳۵-باب: سرکہ کا بیان
1839- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ - هُوَ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ هَانِئٍ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۳۰ (۲۰۵۲)، د/الأطعمۃ ۴۰ (۳۸۲۰)، ن/الأیمان ۲۱ (۳۸۲۷)، ق/الأطعمۃ ۳۳ (۳۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۵۸)، وحم ۳/۳۰۴، ۳۷۱، ۳۸۹، ۳۹۰)، دي/الأطعمۃ ۱۸ (۲۰۹۲) (صحیح)
۱۸۳۹- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عائشہ اورام ہانی سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
1840- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ".
* تخريج: م/الأشربۃ ۳۰ (۲۰۵۱)، ق/الأطعمۃ ۳۳ (۳۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۴۳) (صحیح)
1840/م- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ ( أَوْ الأُدْمُ ) الْخَلُّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۸۴۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے '' ۔
۱۸۴۰/م- اس سند سے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں ہے
''نعم الإدام أو الأدم الخل''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے ہشام بن عروہ کی سندسے صرف سلیمان بن بلال کی روایت سے جانتے ہیں۔
1841- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ؟" فَقُلْتُ: لاَ إِلاَّ كِسَرٌ يَابِسَةٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "قَرِّبِيهِ فَمَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ اسْمُهُ ثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ، وَأُمُّ هَانِئٍ مَاتَتْ بَعْدَ عَلِيِّ ابْنِ أَبِي طَالِبٍ بِزَمَانٍ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: لاَ أَعْرِفُ لِلشَّعْبِيِّ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ، فَقُلْتُ: أَبُوحَمْزَةَ كَيْفَ هُوَ عِنْدَكَ؟ فَقَالَ: أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ تَكَلَّمَ فِيهِ، وَهُوَ عِنْدِي مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۰۲) (حسن)
( سند میں ابوحمزہ ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں ، لیکن مسند احمد (۳/۳۵۳ )میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحۃ: ۲۲۲۰)
۱۸۴۱- ام ہانی بنت ابوطالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺمیرے گھرتشریف لائے اورفرمایا:'' کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے ؟'' میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چندخشک ٹکڑے اورسرکہ ہے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اسے لاؤ، وہ گھرسالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے ، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعدہوئی، ۳- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتاہوں، ۴- میں نے پھرپوچھا: آپ کی نظرمیں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اورمیرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔
1842- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُبَارَكِ بْنِ سَعِيدٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۸۳۹ (تحفۃ الأشراف: ۲۵۷۹) (صحیح)
۱۸۴۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث مبارک بن سعید کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔