• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَا جَاءَ فِي طُلُوعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا
۲۲-باب: مغرب( پچھم) سے سورج نکلنے کابیان​


2186- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَالنَّبِيُّ ﷺ جَالِسٌ فَقَالَ: "يَا أَبَا ذَرٍّ! أَتَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: "فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ، فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا: اطْلُعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا" قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ {وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا} قَالَ: وَذَلِكَ قِرَائَةُ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي مُوسَى، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۴ (۳۱۹۹)، والتوحید ۲۲ (۷۴۲۴)، م/الإیمان ۷۲ (۱۵۹)، ویأتي في تفسیر یسین برقم : ۳۲۲۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۹۳) (صحیح)
۲۱۸۶- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سورج ڈوبنے کے بعدمیں مسجدمیں داخل ہوا، اس وقت نبی اکرمﷺ تشریف فرماتھے، آپﷺ نے پوچھا: ابوذر! جانتے ہو سورج کہاں جاتاہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اوراس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا:'' وہ سجدے کی اجازت لینے جاتا ہے ، اسے ا جازت مل جاتی ہے لیکن ایک وقت اس سے کہاجائے گا : اسی جگہ سے نکلوجہاں سے آئے ہو، لہذا وہ پچھم سے نکلے گا ،پھرآپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی:{ وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا} (یہ اس کا ٹھکانا ہے)'' راوی کہتے ہیں:عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت یہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں صفوان بن عسال ، حذیفہ ، اسید، انس اورابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23-بَاب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ
۲۳-باب: یاجوج ماجوج کے خروج کابیان​


2187- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِنْ نَوْمٍ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ، وَهُوَ يَقُولُ: "لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ" يُرَدِّدُهَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، "وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ" وَعَقَدَ عَشْرًا، قَالَتْ زَيْنَبُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَفَنَهْلِكُ؟ وَفِينَا الصَّالِحُونَ، قَالَ: "نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخُبْثُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ جَوَّدَ سُفْيَانُ هَذَا الْحَدِيثَ، هَكَذَا رَوَى الْحُمَيْدِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ نَحْوَ هَذَا، و قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: حَفِظْتُ مِنَ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَرْبَعَ نِسْوَةٍ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ حَبِيبَةَ وَهُمَا رَبِيبَتَا النَّبِيِّ ﷺ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ زَوْجَيْ النَّبِيِّ ﷺ، وَهَكَذَا رَوَى مَعْمَرٌ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ "عَنْ حَبِيبَةَ"، وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ ابْنِ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ "عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ".
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۷ (۳۳۴۶)، والمناقب ۲۵ (۳۵۹۸)، والفتن ۴ (۷۰۵۹)، و ۲۸ (۷۱۳۵)، م/الفتن ۱ (۲۸۸۰)، ق/الفتن ۹ (۳۹۵۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۸۰)، وحم (۶/۴۲۸، ۴۲۹) (صحیح)
۲۱۸۷- زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہﷺ سوکراٹھے تو آپ کا چہرئہ مبارک سرخ تھا اورآپ فرمارہے تھے: لا إله إلا الله (اللہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں) آپ نے اسے تین باردہرایا ، پھرفرمایا: اس شر (فتنہ) سے عرب کے لیے تباہی ہے جوقریب آگیا ہے، آج یاجوج ماجوج کی دیوارمیں اتنا سوراخ ہوگیا ہے اورآپ نے (ہاتھ کی انگلیوں سے) دس کی گرہ لگائی ۱؎ ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کردے جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں، جب برائی زیادہ ہوجائے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- (سندمیں چارعورتوں کا تذکرہ کرکے) سفیان بن عیینہ نے یہ حدیث اچھی طرح بیان کی ہے، حمیدی ، علی بن مدینی اوردوسرے کئی محدثین نے یہ حدیث سفیان بن عیینہ سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- حمیدی کہتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ نے کہا: میں نے اس حدیث کی سند میں زہری سے چارعورتوں کا واسطہ یادکیا ہے: ''عن زينب بنت أبي سلمة، عن حبيبة، عن أم حبيبة، عن زينب بنت جحش'' ، زینب بنت ابی سلمہ اورحبیبہ نبی اکرمﷺ کی سوتیلی لڑکیاں ہیں اورام حبیبہ اورزینب بنت جحش نبی اکرمﷺ کی ازواج مطہرات ہیں،۴- معمر اور کئی لوگوں نے یہ حدیث زہری سے اسی طرح روایت کی ہے مگراس میں ''حبیبہ'' کے واسطہ کاذکرنہیں کیاہے، ابن عیینہ کے بعض شاگردوں نے ابن عیینہ سے یہ حدیث روایت کرتے وقت اس میں ''ام حبیبہ''کے واسطہ کا ذکرنہیں کیاہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی انگوٹھے اورشہادت کی انگلی سے اس سوراخ کی مقداربتائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب فِي صِفَةِ الْمَارِقَةِ
۲۴-باب: خوارج کی پہچان​


2188- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ أَحْدَاثُ الأَسْنَانِ سُفَهَائُ الأَحْلاَمِ، يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي ذَرٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ حَيْثُ وَصَفَ هَؤُلاَئِ الْقَوْمَ "الَّذِينَ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ إِنَّمَا هُمْ الْخَوَارِجُ الْحَرُورِيَّةُ وَغَيْرُهُمْ مِنَ الْخَوَارِجِ".
* تخريج: ق/المقدمۃ ۱۲ (۱۶۸) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۱۰)، وحم (۱/۴۰۴) (صحیح)
۲۱۸۸ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:'' آخری زمانہ ۱؎ میں ایک قوم نکلے گی جس کے افراد نو عمراورسطحی عقل والے ہوں گے ، وہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، قرآن کی بات کریں گے لیکن وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے شکار سے تیرآرپارنکل جاتا ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- دوسری حدیث میں نبی اکرمﷺ سے مروی ہے جس میں آپ نے انہیں لوگوں کی طرح اوصاف بیان کیا کہ وہ لوگ قرآن پڑھیں گے ، مگران کے گلے کے نیچے نہیں اترے گا ، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جیسے کمان سے تیرنکل جاتا ہے ، ان سے مقام حروراء کی طرف منسوب خوارج اوردوسرے خوارج مرادہیں،۳- اس باب میں علی ، ابوسعیداور ابوذر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد خلافت راشدہ کا اخیر زمانہ ہے، اس خلافت کی مدت تیس سال ہے، خوارج کا ظہور علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ہوا، جب خلافت راشدہ کے دوسال باقی تھے تو علی رضی اللہ عنہ نے نہروان کے مقام پران سے جنگ کی ،اور انہیں قتل کیا، خوارج میں نوعمر اور غیر پختہ عقل کے لوگ تھے جو پر فریب نعروں کا شکار ہوگئے تھے۔اوررسول اکرمﷺکی یہ پیش گوئی ہرزمانہ میں ظاہر ہورہے ہیں آج کے پرفتن دورمیں اس کا مظاہرہ جگہ جگہ نظرآرہا ہے ، اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ دے اورہرطرح کے فتنوں سے محفوظ رکھے آمین ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب فِي الأَثَرَةِ
۲۵-باب: ترجیح دینے کابیان​


2189- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! اسْتَعْمَلْتَ فُلاَنًا وَلَمْ تَسْتَعْمِلْنِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۸ (۳۷۹۲)، والفتن ۲ (۷۰۵۷)، م/الإمارۃ ۱۱ (۱۸۴۵)، ن/آداب القضاۃ ۴ (۵۳۸۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸)، وحم (۴/۳۵۱، ۳۵۲) (صحیح)
۲۱۸۹- اسیدبن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں کو عامل بنادیااورمجھے عامل نہیں بنایا، رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم لوگ میرے بعد(غلط)ترجیح دیکھوگے،لہذا تم اس پر صبر کرنایہاں تک کہ مجھ سے حوض کوثرپر ملو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2190- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً وَأُمُورًا تُنْكِرُونَهَا" قَالَ: فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: "أَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ وَسَلُوا اللهَ الَّذِي لَكُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۰۳)، والفتن ۲ (۷۰۵۲)، م/الإمارۃ ۱۰ (۱۸۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۲۹)، وحم (۱/۳۸۴، ۳۸۷، ۴۳۳) (صحیح)
۲۱۹۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' تم میرے بعدعنقریب(غلط) ترجیح اورایسے امور دیکھو گے جنہیں تم براجانوگے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسے وقت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟'' آپ نے فرمایا:'' تم حکام کا حق اداکرنا(ان کی اطاعت کرنا) اوراللہ سے اپنا حق مانگو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی حکام اگر ایسے لوگوں کو دوسروں پر ترجیح دیں جوقابل ترجیح نہیں ہیں تو تم صبر سے کام لیتے ہوئے ان کی اطاعت کرو اور اپنا معاملہ اللہ کے حوالہ کرو، کیوں کہ اللہ نیکوکاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26-بَاب مَا جَاءَ مَا أَخْبَرَ النَّبِيُّ ﷺ أَصْحَابَهُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
۲۶- باب: قیامت تک واقع ہونے والی چیزوں کے بارے میں نبی اکرمﷺ کی پیش گوئی​


2191- حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ يَوْمًا صَلاَةَ الْعَصْرِ بِنَهَارٍ ثُمَّ قَامَ خَطِيبًا فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلاَّ أَخْبَرَنَا بِهِ، حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ، وَكَانَ فِيمَا قَالَ: "إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ، وَإِنَّ اللهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ أَلاَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَائَ" وَكَانَ فِيمَا قَالَ: "أَلاَ لاَ يَمْنَعَنَّ رَجُلاً هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَهُ" قَالَ: فَبَكَى أَبُو سَعِيدٍ، فَقَالَ: قَدْوَاللهِ! رَأَيْنَا أَشْيَائَ فَهِبْنَا، فَكَانَ فِيمَا قَالَ: "أَلاَ إِنَّهُ يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ، وَلاَ غَدْرَةَ أَعْظَمُ مِنْ غَدْرَةِ إِمَامِ عَامَّةٍ، يُرْكَزُ لِوَاؤُهُ عِنْدَ اسْتِهِ"، فَكَانَ فِيمَا حَفِظْنَا يَوْمَئِذٍ: "أَلاَ إِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَى طَبَقَاتٍ شَتَّى، فَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، أَلاَ وَإِنَّ مِنْهُمْ الْبَطِيئَ الْغَضَبِ، سَرِيعَ الْفَيْئِ، وَمِنْهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْئِ فَتِلْكَ بِتِلْكَ، أَلاَ وَإِنَّ مِنْهُمْ سَرِيعَ الْغَضَبِ بَطِيئَ الْفَيْئِ أَلاَ وَخَيْرُهُمْ بَطِيئُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْئِ، أَلاَ وَشَرُّهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ بَطِيئُ الْفَيْئِ، أَلاَ وَإِنَّ مِنْهُمْ حَسَنَ الْقَضَائِ حَسَنَ الطَّلَبِ، وَمِنْهُمْ سَيِّئُ الْقَضَائِ حَسَنُ الطَّلَبِ، وَمِنْهُمْ حَسَنُ الْقَضَائِ سَيِّئُ الطَّلَبِ فَتِلْكَ بِتِلْكَ، أَلاَ وَإِنَّ مِنْهُمْ السَّيِّئَ الْقَضَائِ السَّيِّئَ الطَّلَبِ، أَلاَ وَخَيْرُهُمْ الْحَسَنُ الْقَضَائِ الْحَسَنُ الطَّلَبِ، أَلاَ وَشَرُّهُمْ سَيِّئُ الْقَضَائِ سَيِّئُ الطَّلَبِ، أَلاَ وَإِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ أَمَا رَأَيْتُمْ إِلَى حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ، وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ فَمَنْ أَحَسَّ بِشَيْئٍ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَلْصَقْ بِالأَرْضِ" قَالَ: وَجَعَلْنَا نَلْتَفِتُ إِلَى الشَّمْسِ، هَلْ بَقِيَ مِنْهَا شَيْئٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَلاَ إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلاَّ كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ وَأَبِي مَرْيَمَ وَأَبِي زَيْدِ بْنِ أَخْطَبَ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَذَكَرُوا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ حَدَّثَهُمْ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الفتن ۱۹ (۴۰۰۰) (تحفۃ الأشراف: ۴۳۶۶) (ضعیف)
(سندمیں ''علی بن زید بن جدعان'' ضعیف ہیں، اس لیے یہ حدیث اس سیاق سے ضعیف ہے، لیکن اس حدیث کے کئی ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے: الصحیحہ : ۴۸۶، و۹۱۱)
۲۱۹۱- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہﷺنے ہمیں عصرکچھ پہلے پڑھائی پھر خطبہ دینے کھڑے ہوئے ، اورآپ نے قیامت تک ہونے والی تمام چیزوں کے بارے میں ہمیں خبر دی ، یادرکھنے والوں نے اسے یادرکھا اوربھولنے والے بھول گئے ، آپ نے جوباتیں بیان فرمائیں اس میں سے ایک بات یہ بھی تھی: ''دنیا میٹھی اور سرسبزہے ، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنائے گا ۱؎ ، پھر دیکھے گاکہ تم کیسا عمل کرتے ہو؟ خبردار!دنیاسے اورعورتوں سے بچ کے رہو'' ۲؎ ، آپ نے یہ بھی فرمایا:'' خبردار! حق جان لینے کے بعد کسی آدمی کو لوگوں کا خوف اسے بیان کرنے سے نہ روک دے ، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا:اللہ کی قسم ! ہم نے بہت ساری چیزیں دیکھی ہیں اور( بیان کرنے سے) ڈرگئے آپ نے یہ بھی بیان فرمایا:'' خبردار! قیامت کے دن ہر عہد توڑنے والے کے لیے اس کے عہد توڑنے کے مطابق ایک جھنڈا ہو گا اور امام عام کے عہد توڑنے سے بڑھ کر کوئی عہد توڑنا نہیں ، اس عہد کے توڑنے والے کا جھنڈااس کے سرین کے پاس نصب کیاجائے گا''، اس دن کی جو باتیں ہمیں یاد رہیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی : ''جان لو! انسان مختلف درجہ کے پیداکیے گئے ہیں کچھ لوگ پیدائشی مومن ہوتے ہیں، مومن بن کر زندگی گزارتے ہیں اورایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوتے ہیں، کچھ لوگ کافرپیداہوتے ہیں، کافربن کرزندگی گزارتے ہیں اورکفر کی حالت میں مرتے ہیں، کچھ لوگ مومن پیداہوتے ہیں، مومن بن کر زندگی گزارتے ہیں اورکفرکی حالت میں ان کی موت آتی ہے ، کچھ لو گ کافرپیداہو تے ہیں، کافربن کرزندہ رہتے ہیں، اورایمان کی حالت میں ان کی موت آتی ہے ، کچھ لوگوں کو غصہ دیرسے آتا ہے اورجلد ٹھنڈاہوجاتا ہے، کچھ لوگوں کوغصہ جلدآتا ہے اوردیر سے ٹھنڈاہوتا ہے، یہ دونوں برابرہیں، جان لو! کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں جلدغصہ آتا ہے اوردیرسے ٹھنڈاہوتا ہے، جان لو! ان میں سب سے بہتروہ ہیں جودیرسے غصہ ہوتے ہیں اورجلد ٹھنڈے ہوجاتے ہیں، اورسب سے برے وہ ہیں جو جلد غصہ ہوتے ہیں اوردیر سے ٹھنڈے ہوتے ہیں، جان لو! کچھ لوگ اچھے ڈھنگ سے قرض اداکرتے ہیں اوراچھے ڈھنگ سے قرض وصول کرتے ہیں، کچھ لوگ بدسلوکی سے قرض اداکرتے ہیں، اوربدسلوکی سے وصول کرتے ہیں، جان لو! ان میں سب سے اچھاوہ ہے جو اچھے ڈھنگ سے قرض اداکرتاہے اوراچھے ڈھنگ سے وصول کرتا ہے ، اورسب سے براوہ ہے جوبرے ڈھنگ سے اداکرتا ہے ، اوربدسلوکی سے وصول کرتاہے ، جان لو! غصہ انسان کے دل میں ایک چنگاری ہے کیا تم غصہ ہو نے والے کی آنکھوں کی سرخی اوراس کی گردن کی رگوں کو پھولتے ہوئے نہیں دیکھتے ہو؟ لہذا جس شخص کو غصہ کا احساس ہو وہ زمین سے چپک جائے ''، ابوسعیدخدری کہتے ہیں: ہم لوگ سورج کی طرف مڑکر دیکھنے لگے کہ کیا ابھی ڈوبنے میں کچھ باقی ہے؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جان لو! دنیاکے گزرے ہوئے حصہ کی بہ نسبت اب جو حصہ باقی ہے وہ اتناہی ہے جتنا حصہ آج کا تمہارے گزرے ہوئے دن کی بہ نسبت باقی ہے '' ۳؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں حذیفہ ، ابومریم ، ابوزیدبن اخطب اورمغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ان لوگوں نے بیان کیاکہ نبی اکرمﷺ نے ان سے قیامت تک ہونے والی چیزوں کو بیان فرمایا ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی تم کو پچھلی قوموں کاوارث ونائب بنائے گا، یہ نہیں کہ انسان اللہ کا خلفیہ ونائب ہے یہ غلط بات ہے ، بلکہ اللہ خودانسان کاخلیفہ ہے جیساکہ خضرکی دعامیں ہے ''والخلیفۃبعد''
وضاحت ۲؎ : یعنی تمہارے دین کے کاموں کے لیے دنیا جس قدر مفید اور معاون ہو اسی قدر اس کی چاہت کرو، اور عورتوں کی مکاری اور ان کی چالبازی سے ہوشیار رہو۔
وضاحت ۳؎ : اس حدیث سے بہت سارے فوائد حاصل ہوئے، (۱) کھڑے ہوکر وعظ و نصیحت کرنا مسنون ہے، (۲) انسان بھول چوک کا شکار ہوتاہے، یہاں تک کہ صحابہ کرام بھی اس سے محفوظ نہ رہے، (۳) اظہار حق کے لیے لوگوں کا ڈر و خوف مانع نہ ہو، (۴) دنیا اورعورتوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے، (۵) عہد توڑنا قیامت کے دن رسوائی کا باعث ہوگی، (۶) انسان پیدائش سے لے کر مرنے تک ایمان و کفر کی آزمائش سے گزر تاہے، (۷) غصہ کے مختلف مراحل ہیں، (۸) قرض کا لین دین، کس انداز سے ہو، (۹) غصہ کی حالت میں انسان کیا کرے؟ (۱۰) دنیا سے اس کا کس قدر حصہ باقی رہ گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27-بَاب مَا جَاءَ فِي الشَّامِ
۲۷-باب: سرزمین شام کابیان​


2192- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فَلاَ خَيْرَ فِيكُمْ، لاَتَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ لاَ يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: هُمْ أَصْحَابُ الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ حَوَالَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/المقدمۃ ۱ (۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۸۱)، وحم (۵/۳۴، ۳۵) (صحیح)
2192/م- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَيْنَ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: "هَا هُنَا" وَنَحَا بِيَدِهِ نَحْوَ الشَّامِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۹۰) (صحیح)
۲۱۹۲- قرہ بن ایاس المزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب ملک شام والوں میں خرابی پیدا ہوجائے گی تو تم میں کوئی اچھائی باقی نہیں رہے گی ،میری امت کے ایک گروہ کوہمیشہ اللہ کی مدد سے حاصل رہے گی، اس کی مددنہ کرنے والے قیامت تک اسے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکیں گے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں عبداللہ بن حوالہ ، ابن عمر، زیدبن ثابت اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- محمدبن اسماعیل بخاری نے کہاکہ علی بن مدینی نے کہا: ان سے مراد اہل حدیث ہیں۔
۲۱۹۲/م- معاویۃبن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے ملک شام کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:'' وہاں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یہ گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، اللہ کی نصرت و مدد سے سرفراز رہے گا، اس کی نصرت وتائید نہ کرنے والے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے، امام نووی کہتے ہیں: یہ گروہ اقطار عالم میں منتشر ہوگا، جس میں بہادر قسم کے جنگجو ، فقہاء، محدثین ، زہداء اور معروف و منکر کا فریضہ انجام دینے والے لوگ ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب مَا جَاءَ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
۲۸-باب: نبی اکرمﷺ کا ارشادمبارک میرے بعدکافرہوکر ایک دوسرے کی گردن نہ مارنا​


2193- حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَجَرِيرٍ وَابْنِ عُمَرَ وَكُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ وَوَاثِلَةَ وَالصُّنَابِحِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الحج ۱۳۲ (۱۷۳۹)، والفتن ۸ (۷۰۷۹) (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۵)، وحم (۱/۲۳۰، ۴۰۲) (صحیح)
۲۱۹۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم میرے بعدکافرہوکر ایک دوسرے کی گردنیں مت مارنا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، جریر، ابن عمر، کرزبن علقمہ، واثلہ اور صنابحی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ ـ: یعنی کفار سے مشابہت مت اختیار کرنا اور کفر یہ اعمال کو نہ اپنانا، اس حدیث میں کافر کا لفظ زجر وتوبیخ کے طور پر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب مَا جَاءَ أَنَّهُ تَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ
۲۹-باب: اس فتنے کابیان جس میں بیٹھنے والاکھڑے ہونے والے سے بہترہوگا​


2194- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: عِنْدَ فِتْنَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي"، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي وَبَسَطَ يَدَهُ إِلَيَّ لِيَقْتُلَنِي، قَالَ: "كُنْ كَابْنِ آدَمَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَخَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ وَأَبِي بَكْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي وَاقِدٍ وَأَبِي مُوسَى وَخَرَشَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ اللَّيْثِ ابْنِ سَعْدٍ، وَزَادَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ رَجُلاً. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۸۴۶) (صحیح)
۲۱۹۴- بسربن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں ہونے والے فتنہ کے وقت کہا: میں گواہی دیتاہوں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' عنقریب ایک ایسافتنہ ہوگا جس میں بیٹھنے والا کھڑا ہونے والے سے بہترہوگا ، کھڑاہونے والا چلنے والے سے بہترہوگا اورچلنے والادوڑنے والے سے بہترہوگا''، میں نے عرض کیا : آپ بتائیے اگرکوئی میرے گھر میں گھس آئے اورقتل کرنے کے لیے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے تو میں کیاکروں؟ آپ نے فرمایا:'' آدم کے بیٹے (ہابیل) کی طرح ہوجانا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے اسے لیث بن سعدسے روایت کرتے ہوے سندمیں ''رجلا'' (ایک آدمی) کااضافہ کیا ہے ،۳- سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی روایت سے نبی اکرمﷺ سے یہ حدیث دوسری سند سے بھی آئی ہے،۴- اس باب میں ابوہریرہ ، خباب بن ارت ، ابوبکرہ، ابن مسعود، ابوواقد، ابوموسیٰ اشعری اورخرشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب مَا جَاءَ سَتَكُونُ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ
۳۰-باب: ان فتنوں کابیان جوسخت تاریک رات کی طرح ہوں گے​


2195- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَحَدُهُمْ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإیمان ۵۱ (۱۱۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۵) (صحیح)
۲۱۹۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اورشام کے وقت کافرہوگا ، شام کے وقت مومن اورصبح کے وقت کافرہوگا ، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی قرب قیامت کے وقت بکثرت فتنوں کا ظہور ہوگا، ہرایک دنیا کا طالب ہوگا، لوگوں کی نگاہ میں دین و ایمان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی، انسان مختلف قسم کے روپ اختیار کرے گا، یہاں تک کہ دنیوی مفادات کی خاطر اپنا دین و ایمان فروخت کربیٹھے گا، اس حدیث میں ایسے حالات میں اہل ایمان کو استقامت کی اور بلا تاخیر اعمال صالحہ بجا لانے کی تلقین کی گئی ہے۔


2196- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً فَقَالَ: "سُبْحَانَ اللهِ! مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ يَارُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الآخِرَةِ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/العلم ۴۰ (۱۱۵)، والتھجد ۵ (۱۱۲۶)، والمناقب ۲۵ (۳۵۹۹)، واللباس ۳۱ (۵۸۴۴)، والأدب ۱۲۱ (۶۲۱۸)، والفتن ۶ (۷۰۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۰)، وحم (۶/۲۹۷) (صحیح)
۲۱۹۶- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک رات بیدارہوئے اورفرمایا:'' سبحان اللہ ! آج کی رات کتنے فتنے اورکتنے خزانے نازل ہوئے ! حجرہ والیوں(امہات المومنین) کوکوئی جگانے والاہے؟ سنو! دنیامیں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو بے انتہاباریک لباس پہنتی ہیں، یا وہ عورتیں مراد ہیں جن کے لباس مال حرام سے بنتے ہیں، یا وہ عورتیں ہیں جو بطور زینت بہت سے کپڑے استعمال کرتی ہیں، لیکن عریانیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھتیں۔


2197- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: "تَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجُنْدَبٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَأَبِي مُوسَى، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ الموٌلف (تحفۃ الأشراف: ۸۵۰) (حسن صحیح)
۲۱۹۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت سے پہلے سخت تاریک رات کی طرح فتنے (ظاہر) ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہوگااورشام میں کافرہوجائے گا، شام میں مومن ہوگا اورصبح کو کافرہوجائے گا ، دنیاوی سازو سامان کے بدلے کچھ لوگ اپنادین بیچ دیں گے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ،جندب،نعمان بن بشیر اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2198- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ : كَانَ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، قَالَ: يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُمْسِي مُسْتَحِلاَّ لَهُ وَيُمْسِي مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُصْبِحُ مُسْتَحِلاَّ لَهُ.
* تخريج: تفرد بہ الموٌلف (لم یذکرہ المزي) (صحیح الإسناد)
۲۱۹۸- حسن بصری کہتے ہیں کہ اس حدیث صبح کو آدمی مومن ہوگا اورشام کو کافرہوجائے گا اورشام کو مومن ہوگا اورصبح کو کافرہوجائے گا، کا مطلب یہ ہے کہ آدمی صبح کو اپنے بھائی کی جان، عزت اورمال کو حرام سمجھے گا اورشام کو حلال سمجھے گا ۔


2199- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَرَجُلٌ سَأَلَهُ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَيْنَا أُمَرَائُ يَمْنَعُونَا حَقَّنَا وَيَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۱۲ (۱۸۴۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۲) (صحیح)
۲۱۹۹- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، اس وقت آپ سے ایک آدمی سوال کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: آپ بتائیے اگرہمارے اوپرایسے حکام حکمرانی کریں جوہمارا حق نہ دیں اوراپنے حق کا مطالبہ کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ان کا حکم سنواوران کی اطاعت کرو، اس لیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہیں اورتم اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہو '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ اگر حکام مال غنیمت وغیرہ میں سے تمہارا حق نہ دیں ، پھر بھی تم ان کی اطاعت کرو، ان کے خلاف سرمت اٹھاؤ تمہارا حق تمہیں آخرت میں ایسے ہی ملے گا جس طرح ان ظالم حکمرانوں کو ان کے ظلم کی سزا ملے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي الْهَرْجِ وَالْعِبَادَةِ فِيهِ
۳۱-باب: قتل وخوں ریزی اوراس وقت کی عبادت کابیان​


2200- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ مَا الْهَرْجُ ؟ قَالَ: "الْقَتْلُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الفتن ۵ (۷۰۶۲-۷۰۶۴)، م/العلم ۵ (۲۶۷۲)، ق/الفتن ۲۶ (۴۰۵۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۰۰۰) (صحیح)
۲۲۰۰- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' تمہارے بعدایسے دن آنے والے ہیں جس میں علم اٹھالیاجائے گا، اورہرج زیادہ ہوجائے گی'' ، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہرج کیاچیزہے؟ آپ نے فرمایا:'' قتل وخوں ریزی''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ، خالدبن ولید اورمعقل بن یسار رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2201- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ رَدَّهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ رَدَّهُ إِلَى مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ رَدَّهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَالْهِجْرَةِ إِلَيَّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الْمُعَلَّى.
* تخريج: م/الفتن ۲۶ (۲۹۴۸)، ق/الفتن ۱۴ (۳۹۸۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷۶)، وحم (۵/۲۵) (صحیح)
۲۲۰۱- معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:'' قتل وخوں ریزی کے زمانہ میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کے مانندہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف حمادبن زید کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ معلی سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : قتل وخوں ریزی یعنی فتنہ کے زمانہ میں فتنہ سے دوررہ کر عبادت میں مشغول رہنا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کے مثل ہے۔
 
Top