30- بَاب مَا جَاءَ سَتَكُونُ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ
۳۰-باب: ان فتنوں کابیان جوسخت تاریک رات کی طرح ہوں گے
2195- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَحَدُهُمْ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإیمان ۵۱ (۱۱۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۵) (صحیح)
۲۱۹۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اورشام کے وقت کافرہوگا ، شام کے وقت مومن اورصبح کے وقت کافرہوگا ، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی قرب قیامت کے وقت بکثرت فتنوں کا ظہور ہوگا، ہرایک دنیا کا طالب ہوگا، لوگوں کی نگاہ میں دین و ایمان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی، انسان مختلف قسم کے روپ اختیار کرے گا، یہاں تک کہ دنیوی مفادات کی خاطر اپنا دین و ایمان فروخت کربیٹھے گا، اس حدیث میں ایسے حالات میں اہل ایمان کو استقامت کی اور بلا تاخیر اعمال صالحہ بجا لانے کی تلقین کی گئی ہے۔
2196- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً فَقَالَ: "سُبْحَانَ اللهِ! مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ يَارُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الآخِرَةِ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/العلم ۴۰ (۱۱۵)، والتھجد ۵ (۱۱۲۶)، والمناقب ۲۵ (۳۵۹۹)، واللباس ۳۱ (۵۸۴۴)، والأدب ۱۲۱ (۶۲۱۸)، والفتن ۶ (۷۰۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۰)، وحم (۶/۲۹۷) (صحیح)
۲۱۹۶- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک رات بیدارہوئے اورفرمایا:'' سبحان اللہ ! آج کی رات کتنے فتنے اورکتنے خزانے نازل ہوئے ! حجرہ والیوں(امہات المومنین) کوکوئی جگانے والاہے؟ سنو! دنیامیں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو بے انتہاباریک لباس پہنتی ہیں، یا وہ عورتیں مراد ہیں جن کے لباس مال حرام سے بنتے ہیں، یا وہ عورتیں ہیں جو بطور زینت بہت سے کپڑے استعمال کرتی ہیں، لیکن عریانیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھتیں۔
2197- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: "تَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجُنْدَبٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَأَبِي مُوسَى، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ الموٌلف (تحفۃ الأشراف: ۸۵۰) (حسن صحیح)
۲۱۹۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت سے پہلے سخت تاریک رات کی طرح فتنے (ظاہر) ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہوگااورشام میں کافرہوجائے گا، شام میں مومن ہوگا اورصبح کو کافرہوجائے گا ، دنیاوی سازو سامان کے بدلے کچھ لوگ اپنادین بیچ دیں گے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ،جندب،نعمان بن بشیر اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
2198- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ : كَانَ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، قَالَ: يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُمْسِي مُسْتَحِلاَّ لَهُ وَيُمْسِي مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُصْبِحُ مُسْتَحِلاَّ لَهُ.
* تخريج: تفرد بہ الموٌلف (لم یذکرہ المزي) (صحیح الإسناد)
۲۱۹۸- حسن بصری کہتے ہیں کہ اس حدیث صبح کو آدمی مومن ہوگا اورشام کو کافرہوجائے گا اورشام کو مومن ہوگا اورصبح کو کافرہوجائے گا، کا مطلب یہ ہے کہ آدمی صبح کو اپنے بھائی کی جان، عزت اورمال کو حرام سمجھے گا اورشام کو حلال سمجھے گا ۔
2199- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَرَجُلٌ سَأَلَهُ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَيْنَا أُمَرَائُ يَمْنَعُونَا حَقَّنَا وَيَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۱۲ (۱۸۴۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۲) (صحیح)
۲۱۹۹- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، اس وقت آپ سے ایک آدمی سوال کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: آپ بتائیے اگرہمارے اوپرایسے حکام حکمرانی کریں جوہمارا حق نہ دیں اوراپنے حق کا مطالبہ کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ان کا حکم سنواوران کی اطاعت کرو، اس لیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہیں اورتم اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہو '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ اگر حکام مال غنیمت وغیرہ میں سے تمہارا حق نہ دیں ، پھر بھی تم ان کی اطاعت کرو، ان کے خلاف سرمت اٹھاؤ تمہارا حق تمہیں آخرت میں ایسے ہی ملے گا جس طرح ان ظالم حکمرانوں کو ان کے ظلم کی سزا ملے گی۔