- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
29-بَاب اجْلِسْ حَيْثُ انْتَهَى بِكَ الْمَجْلِسُ
۲۹-باب: مجلس میں جہاں پہنچو وہیں بیٹھ جاؤ
2724- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلاثَةُ نَفَرٍ؛ فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَذَهَبَ وَاحِدٌ فَلَمَّا وَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ سَلَّمَا فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الآخَرُ؛ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، وَأَمَّا الآخَرُ؛ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "أَلا أُخْبِرُكُمْ عَنْ النَّفَرِ الثَّلاثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَأَوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الآخَرُ؛ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الآخَرُ؛ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَأَبُو وَاقِدٍ اللَّيْثِيُّ اسْمُهُ الْحَارِثُ بْنُ عَوْفٍ وَأَبُو مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ وَاسْمُهُ يَزِيدُ وَيُقَالُ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ.
* تخريج: خ/العلم ۸ (۶۶)، والصلاۃ ۸۴ (۴۷۴)، م/السلام ۱۰ (۲۱۷۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۴)، وط/السلام ۳ (۴)، وحم (۵/۲۱۹) (صحیح)
۲۷۲۴- ابوواقد حارث بن عوف لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرماتھے، آپ کے ساتھ لوگ بھی بیٹھے تھے، اسی دوران اچانک تین آدمی آئے، ان میں سے دو رسول اللہ ﷺ کی طرف بڑھ آئے ، اور ایک واپس چلاگیا، جب وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ کررکے تو انہوں نے سلام کیا، پھر ان دونوں میں سے ایک نے مجلس میں کچھ جگہ (گنجائش) دیکھی تو وہ اسی میں(گھس کر) بیٹھ گیا۔ اور دوسرا شخص ان لوگوں کے (یعنی صحابہ) کے پیچھے جاکر بیٹھ گیا۔ اور تیسرا تو پیٹھ موڑے چلاہی گیاتھا، پھر جب فارغ ہوئے تو آپ ﷺنے صحابہ کو مخاطب کرکے فرمایا:'' کیا میں تمہیں تینوں اشخاص کے متعلق نہ بتاؤں؟ (سنو) ان میں سے ایک نے اللہ کی پناہ حاصل کی تو اللہ نے اسے پناہ دی اور دوسرے نے شرم کی تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور رہاتیسرا شخص تو اس نے اعراض کیا ، چنانچہ اللہ نے بھی اس سے اعراض کیا، منہ پھیرلیا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ابومرہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ہیں اور ان کانام یزید ہے، یہ بھی کہاجاتاہے کہ وہ عقیل ابن ابی طالب کے آزاد کردہ غلام ہیں۔
2725- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ ﷺ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ سِمَاكٍ أَيْضًا.
* تخريج: د/الأدب ۱۶ (۴۸۲۵) (تحفۃ الأشراف: ۲۱۷۳)، وحم (۵/۹۸) (صحیح)
۲۷۲۵- جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب نبی اکرم ﷺ کے پاس آتے توجس کوجہاں جگہ ملتی وہیں بیٹھ جاتا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- یہ حدیث زہیر بن معاویہ نے سماک سے بھی روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : مجلس کو کشادہ رکھنا چاہیے تاکہ ہرآنے والے کو مجلس میں بیٹھنے کی جگہ مل جائے اور اس میں تنگی محسوس نہ کرے، مجلس میں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیے، دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھنا ممنوع ہے، اس میں رتبے و درجے کا کوئی اعتبار نہیں، یہ اور بات ہے کہ بیٹھا ہوا شخص اپنے سے بڑے کے لیے جگہ خالی کردے پھر تو اس جگہ بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔