• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-بَاب فِي التَّوْقِيتِ فِي تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ وَأَخْذِ الشَّارِبِ
۱۵-باب: ناخن کاٹنے اور مونچھیں تراشنے کے وقت کابیان​


2758- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى أَبُو مُحَمَّدٍ صَاحِبُ الدَّقِيقِ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ وَقَّتَ لَهُمْ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً تَقْلِيمَ الأَظْفَارِ، وَأَخْذَ الشَّارِبِ، وَحَلْقَ الْعَانَةِ.
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۶ (۲۵۸)، د/الترجل ۱۶ (۴۲۰۰)، ن/الطھارۃ ۱۴ (۱۴)، ق/الطھارۃ ۸ (۲۹۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰)، وحم (۳/۱۲۲، ۲۰۳) (صحیح)
۲۷۵۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرمﷺ نے لوگوں کے لیے مدت متعین فرمادی ہے کہ ہرچالیس دن کے اندر ناخن کاٹ لیں۔ مونچھیں کتروا لیں۔ اور ناف سے نیچے کے بال مونڈ لیں ۔


2759- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الأَظْفَارِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الإِبْطِ، لا يُتْرَكُ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا.
قَالَ: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الأَوَّلِ، وَصَدَقَةُ بْنُ مُوسَى لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْحَافِظِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۵۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مونچھیں کترنے ، ناخن کاٹنے ،زیر ناف کے بال لینے ، اور بغل کے بال اکھاڑنے کا ہمارے لیے وقت مقرر فرمادیاگیاہے، اور وہ یہ ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،۲- صدقہ بن موسیٰ (جوپہلی حدیث کی سند میں) محدثین کے نزدیک حافظ نہیں ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ چالیس دن سے اوپرنہ ہو، یہ مطلب نہیں ہے کہ چالیس دن کے اندرجائزنہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا جَاءَ فِي قَصِّ الشَّارِبِ
۱۶-باب: مونچھیں کترنے کابیان​


2760- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُصُّ أَوْ يَأْخُذُ مِنْ شَارِبِهِ، وَكَانَ إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ يَفْعَلُهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۱۱۷) (ضعیف الإسناد)
(عکرمہ سے سماک کی روایت میں بہت اضطراب ہوتاہے)
۲۷۶۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:نبی اکرمﷺ اپنی مونچھیں کاٹتے تھے۔ اور فرماتے تھے کہ خلیل الرحمن ابراہیم علیہ السلام بھی ایساہی کرتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث حسن غریب ہے۔


2761- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَارِبِهِ؛ فَلَيْسَ مِنَّا"، وَفِي الْبَاب عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۳ (۱۳)، والزینۃ ۲ (۵۰۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۳۶۶۰)، وحم (۴/۳۶۶، ۳۶۸) (صحیح)
2761/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۶۱- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے اپنی مونچھوں کے بال نہ لیے (یعنی انہیں نہیں کاٹا) تو وہ ہم میں سے نہیں ہے''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ ہماری سنت اور ہمارے طریقے کا مخالف ہے، کیونکہ مونچھیں بڑھاناکفارومشرکین کا شعارہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-بَاب مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ مِنَ اللِّحْيَةِ
۱۷-باب: ڈاڑھی کے بال (طول وعرض سے) لینے کابیان​


2762- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِنْ عَرْضِهَا وَطُولِهَا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ عُمَرُ بْنُ هَارُونَ: مُقَارِبُ الْحَدِيثِ لاَ أَعْرِفُ لَهُ حَدِيثًا لَيْسَ لَهُ أَصْلٌ، أَوْ قَالَ: يَنْفَرِدُ بِهِ إِلاَّ هَذَا الْحَدِيثَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِنْ عَرْضِهَا وَطُولِهَا، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ هَارُونَ، وَرَأَيْتُهُ حَسَنَ الرَّأْيِ فِي عُمَرَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت قُتَيْبَةَ يَقُولُ: عُمَرُ بْنُ هَارُونَ كَانَ صَاحِبَ حَدِيثٍ، وَكَانَ يَقُولُ: الإِيمَانُ قَوْلٌ وَعَمَلٌ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَصَبَ الْمَنْجَنِيقَ عَلَى أَهْلِ الطَّائِفِ، قَالَ قُتَيْبَةُ: قُلْتُ لِوَكِيعٍ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: صَاحِبُكُمْ عُمَرُ بْنُ هَارُونَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۶۶۲) (موضوع)
(سندمیں ''عمر بن ہارون ابوجوین العبدی'' متروک الحدیث ہے)
۲۷۶۲- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ اپنی ڈاڑھی لمبائی اور چوڑائی سے لیاکرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کوکہتے ہوئے سنا ہے: عمربن ہارون مقارب الحدیث ہیں۔ میں ان کی کوئی ایسی حدیث نہیں جانتا جس کی اصل نہ ہو، یا یہ کہ میں کوئی ایسی حدیث نہیں جانتا جس میں وہ منفرد ہوں، سوائے اس حدیث کے کہ نبی اکرمﷺ اپنی ڈاڑھی کے طول وعرض سے کچھ لیتے تھے۔ میں اسے صرف عمر بن ہارون کی روایت سے جانتاہوں ۔ میں نے انہیں (یعنی بخاری کو عمربن ہارون)کے بارے میں اچھی رائے رکھنے والا پایاہے،۳- میں نے قتیبہ کو عمر بن ہارون کے بارے میں کہتے ہوئے سناہے کہ عمر بن ہارون صاحب حدیث تھے۔ اور وہ کہتے تھے کہ ایمان قول وعمل کانام ہے، ۴- قتیبہ نے کہا: وکیع بن جراح نے مجھ سے ایک شخص کے واسطے سے ثوربن یزیدسے بیان کیاثوربن یزید سے اورثوربن یزیدروایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے اہل طائف پرمنجنیق نصب کردیا۔ قتیبہ کہتے ہیں میں نے (اپنے استاد) وکیع بن جراح سے پوچھا کہ یہ شخص کون ہیں؟ (جن کا آپ نے ابھی روایت میں ' عن رجل' کہہ کرذکر کیا ہے) تو انہوں نے کہا: یہ تمہارے ساتھی عمربن ہارون ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : امام ترمذی نے وکیع بن جراح کے واسطہ سے جوحدیث منجنیق روایت کی ہے ، تو اس کا مقصدیہ ہے کہ وکیع بن جراح جیسے ثقہ راوی نے عمربن ہارون سے روایت کی ہے ، گویا عمربن ہارون کی توثیق مقصودہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-بَاب مَا جَاءَ فِي إِعْفَائِ اللِّحْيَةِ
۱۸-باب: ڈاڑھی بڑھا نے کا بیان​


2763- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/اللباس ۶۴ (۵۸۹۲)، و ۶۵ (۵۸۹۳)، م/الطھارۃ ۱۶ (۲۵۹)، ن/الطھارۃ ۱۵ (۱۵)، والزینۃ ۲ (۵۰۴۸)، و ۵۶ (۵۲۲۸) (تحفۃ الأشراف: ۷۹۴۵)، وحم (۲/۵۲) وانظر مایأتي (صحیح)
۲۷۶۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:''مونچھیں کاٹو اور ڈاڑھیاں بڑھاؤ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔


2764- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَنَا بِإِحْفَائِ الشَّوَارِبِ وَإِعْفَائِ اللِّحَى.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ هُوَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ ثِقَةٌ، وَعُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ثِقَةٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ يُضَعَّفُ.
* تخريج: د/الخاتم ۱۶ (۴۱۹۹) (تحفۃ الأشراف: ۸۵۴۲)، وط/الشعر ۱ (۱) وانظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۶۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مونچھیں کٹوانے اور ڈاڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ابن عمر کے آزاد کردہ غلام ابوبکربن نافع ثقہ آدمی ہیں، ۳-عمر بن نافع یہ بھی ثقہ ہیں،۴- عبداللہ بن نافع ابن عمر کے آزاد کردہ غلام ہیں اورحدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ان دونوں لفظوں کے ساتھ اس حدیث کو روایت کر نے والے ابن عمر رضی اللہ عنہما جن کی سمجھ کی دادخودنبی اکرمﷺنے دی ہے ،اورجواتباع سنت میں اس حدتک بڑھے ہوے تھے کہ جہاں نبی اکرمﷺ نے اونٹ بیٹھاکرپیشاب کیا تھا وہاں آپ بلاضرورت بھی اقتداء میں بیٹھ کرپیشاب کرتے تھے تو یہ کیسے سوچاجاسکتاہے کہ آپ جو ایک مٹھی سے زیادہ اپنی داڑھی کو کاٹ دیا کرتے تھے یہ فرمانِ رسول ﷺکی مخالفت ہے؟بات یہ نہیں ہے ، بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ ابن عمر کا یہ فعل حدیث کے خلاف نہیں ہے ، توفیراوراعفاء کا مطلب ایک مٹھی سے زیادہ کاٹنے پربھی حاصل ہوجاتاہے ، آپ ازحدمتبع سنت صحابی ہیں نیز عربی زبان کے جانکارہیں، آپ سے زیادہ فرمان رسول کو کون سمجھ سکتاہے؟اورکون اتباع کرسکتاہے؟۔اس لیے جواہل علم داڑھی کو ایک قبضہ کے بعد کاٹنے کا فتوی دیتے ہیں ان کی بات میں وزن ہے اوریہ ان مسائل میں سے ہے جس میں علماء کا اختلاف قوی اورمعتبرہے ، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ عَلَى الأُخْرَى مُسْتَلْقِيًا
۱۹-باب: ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹنے کابیان​


2765- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَعَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ هُوَ: عَبْدُاللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۸۵ (۴۷۵)، واللباس ۱۰۳ (۵۹۶۹)، والاستئذان ۴۴ (۶۲۸۷)، م/اللباس ۲۲ (۲۱۰۰)، د/الادب ۳۶ (۴۸۶۶)، ن/المساجد ۲۸ (۷۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۸)، وط/السفر ۲۴ (۸۷)، وحم (۴/۳۹، ۴۰) (صحیح)
۲۷۶۵- عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زیدبن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کو مسجد میں ا پنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کرچت لیٹے ہوئے دیکھا ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20-بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَرَاهِيَةِ فِي ذَلِكَ
۲۰-باب: ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ کر چٹ لیٹنے کی کراہت کابیان​


2766- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ خِدَاشٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا اسْتَلْقَى أَحَدُكُمْ عَلَى ظَهْرِهِ فَلاَ يَضَعْ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى"، هَذَا حَدِيثٌ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ وَلا يُعْرَفُ خِدَاشٌ هَذَا مَنْ هُوَ، وَقَدْ رَوَى لَهُ سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ غَيْرَ حَدِيثٍ.
* تخريج: م/اللباس ۲۰ (۲۰۸۹)، د/الأدب ۳۶ (۴۸۶۵) (تحفۃ الأشراف: ۲۷۰۲)، وحم (۳/۲۹۷، ۳۲۲، ۳۴۹) وانظر مابعدہ (صحیح)
۲۷۶۶- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی اپنی پیٹھ کے بل لیٹے تو اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر نہ رکھے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو کئی راویوں نے سلیمان تیمی سے روایت کیا ہے۔ اور خداش (جن کا ذکر اس حدیث کی سند میں ہے) نہیں جانے جاتے کہ وہ کون ہیں ؟اور سلیمان تیمی نے ان سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں جوممانعت ہے اس کا تعلق اس صورت سے ہے جب بے پردگی کا خوف ہو، اگرایسانہیں ہے مثلاآدمی پائجامہ اورشلواروغیرہ میں ہے تو ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پررکھ کرچت لیٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جیساکہ پچھلی حدیث میں نبی اکرمﷺ کے بارے میں بیان ہوا۔


2767- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ وَالاحْتِبَائِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَأَنْ يَرْفَعَ الرَّجُلُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى وَهُوَ مُسْتَلْقٍ عَلَى ظَهْرِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/الزینۃ ۱۰۷ (۵۳۴۴) (تحفۃ الأشراف: ۲۹۰۵)، وحم (۳/۲۹۳، ۳۲۲، ۳۳۱، ۳۴۴، ۳۴۹) وانظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۶۷- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اوراحتباء ۲؎ کرنے اور ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کرچت لیٹنے سے منع فرمایا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اشتمال صمّاء: یہ ہے کہ کپڑااس طرح جسم پرلپیٹے کہ دونوں ہاتھ اندرہوں، اورحرکت کرنا مشکل ہو۔
وضاحت ۲؎ : احتباء: یہ ہے کہ آدمی دونوں سرینوں(چوتڑوں)کے اوپربیٹھے اوردونوں پنڈلیوں کو کھڑی کرکے پیٹ سے لگالے اوراوپرسے ایک کپڑاڈال لے،اس صورت میں شرمگاہ کھلنے کاخطرہ لگارہتاہے۔اوراگراچانک اٹھناپڑجائے تو آدمی جلدی سے اُٹھ بھی نہیں سکتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الاضْطِجَاعِ عَلَى الْبَطْنِ
۲۱-باب: پیٹ کے بل(اوندھے منہ) لیٹنا مکروہ ہے​


2768- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَعَبْدُ الرَّحِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَجُلاً مُضْطَجِعًا عَلَى بَطْنِهِ؛ فَقَالَ: "إِنَّ هَذِهِ ضَجْعَةٌ لاَ يُحِبُّهَا اللَّهُ". وَفِي الْبَاب عَنْ طِهْفَةَ وَابْنِ عُمَرَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طِهْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَيُقَالُ طِخْفَةُ: وَالصَّحِيحُ طِهْفَةُ، وَقَالَ بَعْضُ الْحُفَّاظِ: الصَّحِيحُ طِخْفَةُ، وَيُقَالُ: طِغْفَةُ، وَ يَعِيشُ هُوَ مِنَ الصَّحَابَةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۴۱ و ۱۵۰۵۴) وانظر حم (۲/۳۰۴) (حسن صحیح)
۲۷۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو اپنے پیٹ کے بل (اوندھے منہ ) لیٹا ہوا دیکھا تو فرمایا:'' یہ ایسا لیٹنا ہے جسے اللہ پسند نہیں کرتا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے روایت کی ہے اورابوسلمہ نے یعیش بن طہفہ کے واسطہ سے ان کے باپ طہفہ سے روایت کی ہے ، انہیں طخفہ بھی کہاجاتاہے ، لیکن صحیح طہفہ ہی ہے۔ اور بعض حفاظ کہتے ہیں: طخفہ صحیح ہے۔ اور انہیں طغفہ اور یعیش بھی کہاجاتاہے۔اور وہ صحابہ میں سے ہیں،۲- اس باب میں طہفہ اورابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22-بَاب مَا جَاءَ فِي حِفْظِ الْعَوْرَةِ
۲۲-باب: ستر( شرم گاہ) کی حفاظت کابیان​


2769- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي؛ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا، وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: "احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلاَّ مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ"، فَقَالَ: الرَّجُلُ يَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ؟ قَالَ: "إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لا يَرَاهَا أَحَدٌ فَافْعَلْ"، قُلْتُ: وَالرَّجُلُ يَكُونُ خَالِيًا قَالَ: "فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَجَدُّ بَهْزٍ.
اسْمُهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ، وَقَدْ رَوَى الْجُرَيْرِيُّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ - وَهُوَ وَالِدُ بَهْزٍ-.
* تخريج: خ/الطھارۃ ۹۹ (تعلیقا في الباب) د/الحمام ۳ (۴۰۱۷)، ق/النکاح ۲۸ (۱۹۲۰)، ویأتي برقم ۲۷۹۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۰) (حسن)
۲۷۶۹- معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنی شرم گاہیں کس قدر کھول سکتے اورکس قدرچھپاناضروری ہیں؟ آپ نے فرمایا:'' اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر کسی سے اپنی شرم گاہ کو چھپاؤ ''، انہوں نے کہا:آدمی کبھی آدمی کے ساتھ مل جل کررہتاہے؟ آپ نے فرمایا:'' تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونی چاہیے کہ تمہاری شرم گاہ کوئی نہ دیکھ سکے'' ، میں نے کہا: آدمی کبھی تنہا ہوتاہے؟ آپ نے فرمایا:'' اللہ توا ور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے''۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- بہز کے دادا کانام معاویہ بن حیدۃ القشیری ہے۔۳- اور جریری نے حکیم بن معاویہ سے روایت کی ہے اوروہ بہز کے والد ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23-بَاب مَا جَاءَ فِي الاتِّكَائِ
۲۳-باب: تکیہ اورٹیک لگاکر بیٹھنے کا بیان​


2770- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ؛ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ؛ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى يَسَارِهِ.
* تخريج: د/اللباس ۴۵ (۴۱۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۲۱۳۸) (صحیح)
۲۷۷۰- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی بائیں جانب تکیہ پرٹیک لگاکر بیٹھے ہوئے دیکھا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس حدیث کوکئی اور نے بطریق :''اسرائیل، عن سماک، عن جابربن سمرۃ'' روایت کی ہے،(اس میں ہے) وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرمﷺ کوتکیہ پرٹیک لگائے ہوئے دیکھا، لیکن انہوں نے ''علی یسارہ'' اپنی بائیں جانب تکیہ رکھنے کا ذکر نہیں کیا ۔


2771- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ سَمُرَةَ؛ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ. هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۷۱- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو تکیہ پرٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-بَاْبٌ
۲۴-باب​


2772- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَائٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ، وَلاَيُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلاَّ بِإِذْنِهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۳۵ (صحیح)
۲۷۷۲- ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کسی کے حدود اقتدار واختیار میں اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرائی جاسکتی ،اور نہ ہی کسی شخص کے گھرمیں اس کی خاص جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جاسکتاہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top