- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
5-بَاب مَا جَاءَ: كَمْ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ
۵-باب: چھینکنے والے کا جواب کتنی باردیاجائے؟
2743- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا شَاهِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "يَرْحَمُكَ اللَّهُ"، ثُمَّ عَطَسَ الثَّانِيَةَ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "هَذَا رَجُلٌ مَزْكُومٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الزہد ۹ (۲۹۹۳)، د/الأدب ۱۰۰ (۵۰۳۷)، ق/الأدب ۲۰ (۱۷۱۴) (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۳)، ودي/الاستئذان ۳۲ (۲۷۰۳) (صحیح)
2743/م1- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ: "أَنْتَ مَزْكُومٌ". قَالَ: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
2743/م2- وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ نَحْوَ رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَكَمِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ بِهَذَا. وَرَوَى عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ نَحْوَ رِوَايَةِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، وَقَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ: "أَنْتَ مَزْكُومٌ"، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۴۳- سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میری موجودگی میں رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص کوچھینک آئی تو آپ ﷺنے فرمایا: ''يرحمك الله''( اللہ تم پررحم فرمایے) پھراسے دوبارہ چھینک آئی تو آپ نے فرمایا:'' اسے تو زکام ہوگیاہے '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۷۴۳/م۱- محمدبن بشار نے مجھ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیایحییٰ بن سعید نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیاعکرمہ بن عمار نے اورعکرمہ نے ایاس بن سلمہ سے ،ایاس نے اپنے باپ سلمہ سے اورسلمہ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ، مگر اس روایت میں یہ ہے کہ آپ نے اس آدمی کے تیسری بار چھینکنے پر فرمایا:'' تمہیں توزکام ہوگیا ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:یہ ابن مبارک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
۲۷۴۳/م۲- اور شعبہ نے اس حدیث کو عکرمہ بن عمار سے یحییٰ بن سعید کی روایت کی طرح روایت کیا ہے۔ بیان کیااسے ہم سے احمد بن حکم بصری نے، انہوں نے کہا: بیان کیا ہم سے محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں: بیان کیاہم سے شعبہ نے اورشعبہ نے عکرمہ بن عمار سے اسی طرح روایت کی ہے۔
اورعبدالرحمن بن مہدی نے عکرمہ بن عمار سے ابن مبارک کی روایت کی طرح روایت کی ہے۔ اس روایت میں ہے کہ آپ نے اس سے تیسری بار چھینکنے پر فرمایا:'' تمہیں زکام ہوگیا ہے۔ اسے بیان کیا مجھ سے اسحاق بن منصور نے، وہ کہتے ہیں: بیان کیا مجھ سے عبدالرحمن بن مہدی نے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ ایک یادوسے زیادہ بارچھینک آنے پرجواب دینے کی ضرورت نہیں۔
وضاحت ۲؎ : ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ ''تیسری بارچھینکنے پرجواب نہ دینے ''کی روایت ہی زیادہ صحیح ہے۔
2744- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ عَبْدِالسَّلامِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ عَنْ أَبِيهَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلاثًا فَإِنْ زَادَ فَإِنْ شِئْتَ؛ فَشَمِّتْهُ وَإِنْ شِئْتَ فَلاَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ مَجْهُولٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۰۰ (۵۰۳۶) (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۶) (ضعیف)
(سندمیں ''یزید بن عبد الرحمن ابوخالدالدالانی'' بہت غلطیاں کرجاتے تھے، اور ''عمر بن اسحاق بن ابی طلحہ'' اور ان کی ماں ''حمیدہ یا عبیدہ'' دونوں مجہول ہیں)
۲۷۴۴- عبیدبن رفاعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''چھینکنے والے کی چھینک کاجواب تین بار دیا جائے گا، اور اگر تین بار سے زیادہ چھینکیں آئیں تو تمہیں اختیارہے جی چاہے تو جواب دو اور جی چاہے تو نہ دو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث غریب ہے اوراس کی سند مجہول ہے