• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِهِ
۲۵-باب: آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حق رکھتاہے​


2773- حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ؛ قَال: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ ﷺ يَمْشِي إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ وَمَعَهُ حِمَارٌ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ، وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لأَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلاَّ أَنْ تَجْعَلَهُ لِي"، قَالَ: قَدْ جَعَلْتُهُ لَكَ، قَالَ: فَرَكِبَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
وَفِي الْبَاب عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ.
* تخريج: د/الجھاد ۶۵ (۲۵۷۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۹۶۱) (صحیح)
۲۷۷۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :نبی اکرمﷺ چلے جارہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص جس کے ساتھ گدھا تھا آپ کے پاس آیا۔ اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آپ سوار ہوجائیے، اور خود پیچھے ہٹ گیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تو اپنی سواری کے سینے پر یعنی آگے بیٹھنے کا زیادہ حق دار ہو الاّ کہ تم مجھے اس کا حق دے دو۔ یہ سن کر فوراً اس نے کہا:میں نے اس کا حق آپ کو دیدیا ۔'' پھرآپ اس پر سوار ہوگئے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔اس باب میں قیس بن سعد بن عبادۃ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ رسول اللہﷺکی شخصیت کس قدرمتواضع تھی ، آپ کسی دوسرے کے حق کو لینا پسند نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ وہ خودآپ کو یہ حق دینے پرراضی نہ ہوجاتا، یہ بھی معلوم ہواکہ آپ کی شخصیت میں ہمیشہ انصاف پسندی اورحق کا اظہارشامل تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي اتِّخَاذِ الأَنْمَاطِ
۲۶-باب: غالیچہ(چھوٹے قالین) رکھنے کی رخصت کابیان​


2774- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "هَلْ لَكُمْ أَنْمَاطٌ"، قُلْتُ: وَأَنَّى تَكُونُ لَنَا أَنْمَاطٌ. قَالَ: "أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ"، قَالَ: فَأَنَا أَقُولُ لامْرَأَتِي أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ فَتَقُولُ: أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ ﷺ: "إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ؟" قَالَ: فَأَدَعُهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۳۱)، واللباس ۶۲ (۵۱۶۱)، م/اللباس ۷ (۲۰۸۳)، د/اللباس ۴۵ (۴۱۴۵)، ن/النکاح ۸۳ (۳۳۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۳) (صحیح)
۲۷۷۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تمہارے پاس انماط (غالیچے)ہیں؟'' میں نے کہا: غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:'' تمہارے پاس عنقریب انماط (غالیچے) ہوں گے''۔ (تو اب وہ زمانہ آگیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتاہوں کہ تم اپنے انماط (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے: کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہ کہاتھا کہ تمہارے پاس انماط ہوں گے، تو میں اس سے درگزرکرجاتا ہوں'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : آپ نے جوپیشین گوئی کی تھی کہ مسلمان مالدارہوجائیں گے ، اورعیش وعشرت کی ساری چیزیں انہیں میسرہوں گی بحمد اللہ آج مسلمان آپ کی اس پیشین گوئی سے پوری طرح مستفیدہورہے ہیں، اس حدیث سے غالیچے رکھنے کی اجازت کا پتاچلتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27-بَاب مَا جَاءَ فِي رُكُوبِ ثَلاَثَةٍ عَلَى دَابَّةٍ
۲۷-باب: ایک سواری پر (بیک وقت) تین آدمیوں کے بیٹھنے کابیان​


2775- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ - هُوَ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ-، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: لَقَدْ قُدْتُ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ عَلَى بَغْلَتِهِ الشَّهْبَائِ حَتَّى أَدْخَلْتُهُ حُجْرَةَ النَّبِيِّ ﷺ هَذَا قُدَّامُهُ وَهَذَا خَلْفُهُ. وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۸ (۲۴۲۳) (تحفۃ الأشراف: ۵۱۸) (صحیح)
۲۷۷۵- سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی اکرمﷺ کے شہباء نامی خچرکو جس پر آپ، اورحسن وحسین سوار تھے۔ آپﷺکے حجرہ کے پاس(صحن میں) لیتاچلاگیا، یہ(حسن) آپ کے آگے اور وہ (حسین) آپ کے پیچھے بیٹھے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس میں ابن عباس اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : بعض احادیث سے ثابت ہے کہ آپﷺایک سواری پرتین آدمیوں کے بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ، اور اس حدیث میں یہ ہے کہ آپ حسن اورحسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک ہی سواری پربیٹھے ، منع کی صورت اس حالت سے متعلق ہے جب سواری کمزورہو اور اگر طاقت ورہے توپھربیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28-بَاب مَا جَاءَ فِي نَظْرَةِ الْمُفَاجَأَةِ
۲۸- باب: ( غیر محرم پر) اچانک نظرپڑجانے کابیان​


2776- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ نَظْرَةِ الْفُجَاءَةِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَصْرِفَ بَصَرِي.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرٍو اسْمُهُ هَرِمٌ.
* تخريج: م/الأدب ۱۰ (۲۱۵۹)، د/النکاح ۴۴ (۲۱۴۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۲۳۷)، وحم (۴/۳۵۸، ۳۶۱)، ودي/الاستئذان ۱۵ (۲۶۸۵) (صحیح)
۲۷۷۶- جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے (کسی اجنبیہ عورت پر) اچانک پڑجانے والی نظر سے متعلق پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا:'' تم اپنی نگاہ پھیر لیاکرو'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ کسی مقصدوارادہ کے بغیراگراچانک کسی اجنبی عورت پرنگاہ پڑجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، حرج اور گناہ تو اس میں ہے کہ اس پر باربارنگاہ مقصدوارادہ کے ساتھ ڈالی جائے، اوریہ کہ اچانک نگاہ کو بھی فوراًپھیرلیاجائے ۔


2777- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَفَعَهُ قَالَ: "يَا عَلِيُّ! لاَ تُتْبِعْ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الأُولَى، وَلَيْسَتْ لَكَ الآخِرَةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
* تخريج: د/النکاح ۴۴ (۲۱۴۹) (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۷) (حسن)
۲۷۷۷- بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''علی! نظر کے بعد نظر نہ اٹھاؤ، کیوں کہ تمہارے لیے پہلی نظر (معاف) ہے اور دوسری (معاف)نہیں ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اگراچانک پہلی مرتبہ تمہاری نگاہ کسی پرپڑگئی تو یہ معاف ہے ، لیکن تمہارادوبارہ دیکھناقابل گرفت ہوگا۔(اورپہلی والی بھی فوراً ہٹا لینی ہوگی)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29-بَاب مَا جَاءَ فِي احْتِجَابِ النِّسَائِ مِنْ الرِّجَالِ
۲۹-باب: عورتیں مرد سے پردہ کر یں اس کابیان​


2778- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَمَيْمُونَةَ قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ أَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ؛ فَدَخَلَ عَلَيْهِ وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "احْتَجِبَا مِنْهُ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لاَيُبْصِرُنَا وَلاَ يَعْرِفُنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا؟ أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ؟".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/اللباس ۳۷ (۴۱۱۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۲)، وحم (۶/۲۹۶) (ضعیف)
(سندمیں ''نبھان'' مجہول راوی ہے، نیز یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ''میں حبشی لوگوں کا کھیل دیکھتی رہی ...'' کے مخالف ہے، الإرواء ۱۸۰۶)
۲۷۷۸- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہﷺ کے پاس تھیں اور میمونہ رضی اللہ عنہا بھی موجود تھیں، اسی دوران کہ ہم دونوں آپ کے پاس بیٹھی تھیں ، عبداللہ بن ام مکتوم آئے اور آپ کے پاس پہنچ گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ہمیں پردے کاحکم دیا جاچکا تھا۔ تورسول اللہﷺنے فرمایا:'' تم دونوں ان سے پردہ کرو،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا وہ اندھے نہیں ہیں؟ نہ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں؟ اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں؟ تورسول اللہﷺنے فرمایا:'' کیا تم دونوں بھی اندھی ہو ؟کیا تم دونوں انہیں دیکھتی نہیں ہو؟'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی فتنہ کو اپناسرابھارنے کے لیے مردوعورت میں سے کسی کا بھی ایک دوسرے کودیکھناکافی ہوگا، اب جب کہ تم دونوں انہیں دیکھ رہی ہواس لیے فتنہ سے بچنے کے لے پردہ ضروری ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30-بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الدُّخُولِ عَلَى النِّسَائِ إِلاَّ بِإِذْنِ الأَزْوَاجِ
۳۰-باب: شوہرکی اجازت کے بغیران کی عورتوں کے پاس جانے کی ممانعت​


2779- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ مَوْلَى عَمْرِو ابْنِ الْعَاصِ أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ أَرْسَلَهُ إِلَى عَلِيٍّ يَسْتَأْذِنُهُ عَلَى أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ؛ فَأُذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ سَأَلَ الْمَوْلَى عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَانَا أَوْ نَهَى أَنْ نَدْخُلَ عَلَى النِّسَائِ بِغَيْرِ إِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ.
وَفِي الْبَاب عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَجَابِرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۵۲) (صحیح)
( سند میں مولی عمرو بن العاص مبہم راوی ہے،لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے )
۲۷۷۹- عمروبن عاص رضی اللہ عنہ کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) سے روایت ہے کہ عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ نے انہیں علی رضی اللہ عنہ کے پاس (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس ۱؎ سے ملاقات کی اجازت مانگنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے اجازت دے دی، پھر جب وہ جس ضرورت سے گئے تھے اس سے کہہ سن کر فارغ ہوئے تو ان کے مولیٰ(آزاد کردہ غلام) نے ان سے ( اس کے متعلق پوچھا ، توانہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عورتوں کے پاس ان کے شوہروں سے اجازت لیے بغیر جانے سے منع فرمایا ہے ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عقبہ بن عامر، عبداللہ بن عمرو اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : پہلے یہ جعفرطیارکی بیوی تھیں، پھران سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شادی کی ، ان کے بعد ان سے علی رضی اللہ عنہ نے شادی کی۔
وضاحت ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوسرے کی بیوی کے پاس کسی شرعی ضرورت کی تکمیل کے لیے اس وقت جاناجائزہوگا جب اس کے شوہرسے اجازت لے لی گئی ہو، اجازت کے بغیراس کے پاس جاناجائزنہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31-بَاب مَا جَاءَ فِي تَحْذِيرِ فِتْنَةِ النِّسَائِ
۳۱-باب: عورتوں کے فتنے سے بچنے کابیان​


2780- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَائِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ: عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ غَيْرُ الْمُعْتَمِرِ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
* تخريج: خ/النکاح ۱۸ (۵۰۹۶)، م/الذکر والدعاء ۲۶ (۲۷۴۰)، ق/الفتن ۱۹ (۳۹۹۸) (تحفۃ الأشراف: ۹۹، و۴۴۶۲)، وحم (۵/۲۰۰) (صحیح)
2780/م-حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۸۰- اسامہ بن زید اور سعید بن زید رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان پہنچانے والاکوئی فتنہ نہیں چھوڑا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث کئی ثقہ لوگوں نے بطریق: ''سلیمان التیمی، عن ابی عثمان، عن أسامۃ بن زید رضی اللہ عنہ '' نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔ اور انہوں نے اس سند میں'' عن سعید بن زید بن عمرو بن نفیل '' کا ذکرنہیں کیا ،۳- ہم معتمرکے علاوہ کسی کونہیں جانتے جس نے '' عن اسامۃ بن زیدو سعید بن زید'' (ایک ساتھ) کہا ہو، ۴- اس باب میں ابوسعید رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
ابن عمر نے بسند سفیانعن سلیمان التیمی عن ابی عثمان عن اسامۃ بن زیدعن النبی ﷺ اسی طرح روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : مرد عورتوں کے حسن وعشق کا شکار ہوکر اپنا دین ودنیا سب تباہ اور حکومت واقتدار سب گنوا بیٹھتے ہیں۔ اسی فتنے کو استعمال کرکے عیسائیوں اور یہودیوں نے ملت کوپارہ پارہ کردیا اور مسلمانوں کوغلام اورزیر نگیں کرلیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ اتِّخَاذِ الْقُصَّةِ
۳۲-باب: زائدبالوں کا گچھااپنے بال میں جوڑنے کی حرمت کابیان​


2781- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بِالْمَدِينَةِ يَخْطُبُ يَقُولُ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ! إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَنْهَى عَنْ هَذِهِ الْقُصَّةِ، وَيَقُولُ: "إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُوإِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ.
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۵۴ (۳۴۶۸)، واللباس ۸۳ (۵۹۳۲)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۷)، د/الترجل ۵ (۴۱۶۷)، ن/الزینۃ ۲۱ (۵۰۹۵)، و۶۸ (۵۲۴۹-۵۲۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۰۷)، وط/الشعر ۱ (۲)، وحم (۴/۹۵، ۹۸) (صحیح)
۲۷۸۱- حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں خطبہ کے دوران کہتے ہوئے سنا : اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان زائدبالوں کے استعمال سے منع کرتے ہوئے سناہے اور آپ کہتے تھے:'' جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے اسے اپنا لیا تو وہ ہلاک ہوگئے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ مزید بال لگا کر بڑی چوٹی بنانا یہ فتنہ کا باعث ہے، ساتھ ہی یہ زانیہ و فاسقہ عورتوں کا شعار بھی ہے، بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب یہ شعار اپنایا تو لوگ بدکاریوں میں مبتلا ہوگئے، اور نتیجۃ ہلاک و برباد ہوگئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33-بَاب مَا جَاءَ فِي الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ
۳۳-باب: بال جوڑنے اور جڑوا نے والی اور گودنا گودنے اور گودوانے والی پرواردلعنت کابیان​


2782- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَعَنَ الْوَاشِمَاتِ، وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ مُبْتَغِيَاتٍ لِلْحُسْنِ مُغَيِّرَاتٍ خَلْقَ اللَّهِ.
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ عَنْ مَنْصُورٍ.
* تخريج: خ/تفسیر الحشر ۴ (۴۸۸۶)، واللباس ۸۲ (۵۹۳۱)، ۸۴ (۵۹۳۹)، و ۸۵ (۵۹۴۳)، و ۸۶ (۵۹۴۴)، و ۸۷ (۵۹۴۸)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۵)، د/الترجل ۵ (۴۱۶۹)، ن/الزینۃ ۲۴ (۵۱۰۲)، و ۲۶ (۵۱۱۰)، ۷۲ (۵۲۵۴)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۹) (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۰)، وحم (۱/۴۰۹، ۴۱۵، ۴۳۴، ۴۴۸، ۴۵۴، ۴۶۲، ۴۶۵) (صحیح)
۲۷۸۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے لعنت فرمائی ہے گودنا گودنے والی اور گودنا گدوانے والیوں پر اور حسن میں اضافے کی خاطر چہرے سے بال اکھاڑنے والی اور اکھیڑوانے والیوں پراور اللہ کی بناوٹ (تخلیق) میں تبدیلیاں کرنے والیوں پر۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس حدیث کو شعبہ اور کئی دوسرے ائمہ نے بھی منصور سے روایت کیاہے۔


2783- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ"، قَالَ نَافِعٌ: الْوَشْمُ فِي اللِّثَةِ. قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ يَحْيَى قَوْلَ نَافِعٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۷۵۹ (صحیح)
۲۷۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کی لعنت ہو بالوں کو جوڑ نے والی اور جوڑوانے والی پر اور گودنا گودنے اور گودنا گودوانے والی پر''، نافع کہتے ہیں: گودائی مسوڑھے میں ہوتی ہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ ، معقل بن یسار، اسماء بنت ابی بکر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،وہ کہتے ہیں: ہم سے یحییٰ بن سعید نے وہ کہتے ہیں: ہم سے عبید اللہ بن عمر نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی (مذکورہ) روایت کی طرح روایت کی۔ مگر یحییٰ نے اس روایت میں نافع کا قول ذکر نہیں کیا ۔
وضاحت ۱؎ : گودائی ہاتھ، پاؤں اور جسم کے مختلف حصوں پر ہوتی ہے، ممکن ہے نافع نے اپنے زمانہ کے رواج کو سامنے رکھ کر یہ بات کہی ہو کہ گودائی مسوڑھے میں ہوتی ہے،۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34-بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَبِّهَاتِ بِالرِّجَالِ مِنْ النِّسَائِ
۳۴-باب: مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں کا بیان​


2784- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمُتَشَبِّهَاتِ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَائِ، وَالْمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَائِ مِنَ الرِّجَالِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۸۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے ان عورتوں پرجومردوں سے مشابہت اختیارکرتی ہیں اور ان مردوں پر جوعورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جو مرد عورتوں کی طرح اور عورتیں مردوں کی طرح وضع قطع اور بات چیت کا لہجہ اور انداز اختیار کرتی ہیں،ان پرلعنت ہے۔


2785- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ وَأَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلاتِ مِنَ النِّسَائِ.
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ.
* تخريج: خ/اللباس ۵۱ (۵۸۸۵)، د/اللباس ۳۱ (۴۰۹۷)، ق/النکاح ۲۲ (۱۹۰۴) (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۸)، وحم (۱/۲۵۱، ۳۳۰)، ودي/الاستئذان ۲۱ (۲۶۹۱) (صحیح)
۲۷۸۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی زنانے (مخنث) مردوں پر، اور مردانہ پن اختیار کرنے والی عورتوں پر۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔
 
Top