- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
34- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ
۳۴- باب: جو اذان دے وہی اقامت کہے
199- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الأَفْرِيقِيِّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ أُؤَذِّنَ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ، فَأَذَّنْتُ، فَأَرَادَ بِلاَلٌ أَنْ يُقِيمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"إِنَّ أَخَا صُدَائٍ قَدْ أَذَّنَ، وَمَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ زِيَادٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الأَفْرِيقِيِّ. وَالأَفْرِيقِيُّ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ، قَالَ أَحْمَدُ: لاَ أَكْتُبُ حَدِيثَ الأَفْرِيقِيِّ. قَالَ: وَرَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يُقَوِّي أَمْرَهُ، وَيَقُولُ: هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ.
* تخريج: د/الصلاۃ۳۰(۵۱۴) ق/الأذان۳(۷۱۷) (تحفۃ الأشراف: ۳۶۵۳) حم (۴/۱۶۹) (ضعیف)
(سند میں عبدالرحمن بن انعم افریقی ضعیف ہیں)
۱۹۹- زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے فجرکی اذان دینے کا حکم دیا تو میں نے اذان دی، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہنی چاہی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قبیلہ صداء کے ایک شخص نے اذان دی ہے اور جس نے اذان دی ہے وہی اقامت کہے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۲- زیاد رضی اللہ عنہ کی روایت کو ہم صرف افریقی کی سند سے جانتے ہیں اور افریقی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ یحیی بن سعید قطان وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔ احمد کہتے ہیں: میں افریقی کی حدیث نہیں لکھتا، لیکن میں نے محمد بن اسماعیل کو دیکھا وہ ان کے معاملے کوقوی قراردے رہے تھے اورکہہ رہے تھے کہ یہ مقارب الحدیث ہیں، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ جو اذان دے وہی اقامت کہے ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث ضعیف ہے ، اس لیے اس کی بناپرمساجدمیں جھگڑے مناسب نہیں، اگرصحیح بھی ہوتوزیادہ سے زیادہ مستحب کہہ سکتے ہیں، اورمستحب کے لیے مسلمانوں میں جھگڑے زیبانہیں۔