• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الدُّعَائِ
۴۴- باب: مؤذن اذان دے چکے توآدمی کون سی دعا پڑھے؟​


210- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ، قَالَ:"مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ، وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ قَيْسٍ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۷ (۳۸۶)، د/الصلاۃ ۳۶ (۵۲۵)، ن/الأذان ۳۸ (۶۸۰)، ق/الأذان ۴ (۷۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۷۷)، حم (۱/۱۸۱) (صحیح)
۲۱۰- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : جس نے مؤ ذن کی اذان سن کر کہاـ: ''وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا ''(اورمیں بھی گواہی دیتاہوں کہ کوئی معبودبرحق نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلاہے اس کاکوئی شریک نہیں اورمحمدﷺ اس کے بندے اوراس کے رسول ہیں اورمیں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اورمحمدﷺکے رسول ہونے پر راضی ہوں)توا س کے(صغیرہ) گناہ بخش دیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اسے ہم صرف لیث بن سعد کی سند سے جانتے ہیں جسے وہ حکیم بن عبداللہ بن قیس سے روایت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب مِنْهُ آخَرُ
۴۵- باب: اذان کے بعد آدمی کیا دعاپڑھے اس سے متعلق ایک اور باب​


211- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ ابْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَائَ: اللّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ، وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ، إِلاَّ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، لاَنَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ. وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ دِينَارٌ۔
* تخريج: خ/الأذان ۸ (۶۱۴)، وتفسیر الإسراء ۱ (۴۷۱۹)، د/الصلاۃ ۳۸ (۵۲۹)، ن/الأذان ۳۸ (۶۸۱)، ق/الأذان ۴ (۷۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۴۶)، حم (۳/۳۵۴) (صحیح)
۲۱۱- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''جس نے اذان سن کر ''اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلاَةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ'' (اے اللہ! اس کامل دعوت ۱؎ اورقائم ہونے والی صلاۃ کے رب! (ہمارے نبی)محمد(ﷺ) کو وسیلہ ۲؎ اورفضیلت ۳؎ عطاکر، اور انہیں مقام محمود ۴؎ میں پہنچاجس کاتو نے وعدہ فرمایا ہے )کہا تواس کے لیے قیامت کے روز شفاعت حلال ہوجائے گی۔امام ترمذی کہتے ہیں: جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث محمد بن منکدر کے طریق سے حسن غریب ہے، ہم نہیں جانتے کہ شعیب بن ابی حمزہ کے علاوہ کسی اور نے بھی محمد بن منکدر سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس کامل دعوت سے مرادتوحیدکی دعوت ہے اس کے مکمل ہونے کی وجہ سے اسے تامّہ کے لفظ سے بیان کیاگیا ہے ۔
وضاحت ۲؎ : وسیلہ جنت میں ایک مقام ہے۔
وضاحت ۳؎ : فضیلہ اس مرتبہ کو کہتے ہیں جو ساری مخلوق سے برترہو۔
وضاحت ۴؎ : یہ وہ مقام ہے جہاں رسول اللہﷺاللہ تعالیٰ کے حضورسجدہ ریزہوں گے اوراللہ تعالیٰ کی ان کلمات کے ساتھ حمدوستائش کریں گے جواس موقع پر آپ کو الہام کئے جائیں گے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الدُّعَاءَ لاَ يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ
۴۶- باب: اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں ہوتی​


212- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو أَحْمَدَ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"الدُّعَاءُ لاَ يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَ هَذَا۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵ (۵۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴)، حم (۳/۱۱۹) (صحیح)
۲۱۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''اذان اور اقامت کے درمیان کی دعارد نہیں کی جاتی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: انس کی حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47-بَاب كَمْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ مِنَ الصَّلَوَاتِ؟
۴۷-باب: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کتنی صلاتیں فرض کی ہیں؟​


213- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: فُرِضَتْ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ الصَّلَوَاتُ خَمْسِينَ، ثُمَّ نُقِصَتْ حَتَّى جُعِلَتْ خَمْسًا، ثُمَّ نُودِيَ: يَا مُحَمَّدُ! إِنَّهُ لاَ يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ، وَإِنَّ لَكَ بِهَذِهِ الْخَمْسِ خَمْسِينَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَطَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَمَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۸۰)، وانظر حم (۳/۱۶۱) (صحیح)
۲۱۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ پر معراج کی رات پچاس صلاتیں فرض کی گئیں، پھرکم کی گئیں یہاں تک کہ (کم کرتے کرتے) پانچ کردی گئیں۔ پھر پکار کر کہاگیا : اے محمد ! میری بات اٹل ہے،تمہیں ان پانچ صلاتوں کا ثواب پچاس کے برابر ملے گا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے۔۲- اس باب میں عبادہ بن صامت ، طلحہ بن عبیداللہ ، ابوذر، ابوقتادہ ، مالک بن صعصہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: پہلے جو پچاس وقت کی صلاتیں فرض کی گئی تھیں، کم کر کے ان کو اگرچہ پانچ وقت کی کردیا گیا ہے مگرثواب وہی پچاس وقت کا رکھاگیاہے ، ویسے بھی اللہ کے یہاں ہر نیکی کاثواب شروع سے دس گناسے ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ
۴۸- باب: پنچ وقتہ صلاۃ کی فضیلت کا بیان​


214- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:"الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ، مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَحَنْظَلَةَ الأُسَيِّدِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الطہارۃ ۵ (۲۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۸۰)، حم (۲/۴۱۴، ۴۸۴) (صحیح)
۲۱۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''روزانہ پانچ وقت کی صلاۃ اور ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ بیچ کے گناہوں کا کفارہ ہیں، جب تک کہ کبیرہ گناہ سرزدنہ ہوں ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر، انس اور حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْجَمَاعَةِ
۴۹- باب: باجماعت صلاۃ کی فضیلت کا بیان​


215- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"صَلاَةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَلَى صَلاَةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهَكَذَا رَوَى نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ:"تَفْضُلُ صَلاَةُ الْجَمِيعِ عَلَى صَلاَةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَامَّةُ مَنْ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ إِنَّمَا قَالُوا: خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، إِلاَّ ابْنَ عُمَرَ فَإِنَّهُ قَالَ:"بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ".
* تخريج: خ/الأذان ۳۰ (۶۴۵)، و۳۱ (۶۴۹)، م/المساجد ۴۲ (۶۵۰)، ن/الإمامۃ ۴۲ (۸۳۸)، ق/المساجد ۱۶ (۷۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۵۵)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۱ (۱)، حم (۲/۱۷، ۶۵، ۱۰۲، ۱۱۲)، دي/الصلاۃ (۵۶) (صحیح)
۲۱۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' با ِجماعت صلاۃ تنہاصلاۃ پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، ابی بن کعب ، معاذ بن جبل ، ابوسعید ، ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نافع نے ابن عمر سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' صلاۃ باجماعت آدمی کی تنہا صلاۃ پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے۔ ۴-عام رواۃ نے (صحابہ) نبی اکرمﷺ سے ''پچیس درجے'' نقل کیا ہے،صرف ابن عمر نے ''ستائیس درجے'' کی روایت کی ہے۔


216- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:"إِنَّ صَلاَةَ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تَزِيدُ عَلَى صَلاَتِهِ وَحْدَهُ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْئًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأذان ۳۰ (۶۴۷)، و۳۱ (۶۴۸)، م/المساجد ۴۲ (۶۴۹)، ن/الصلاۃ ۲۱، والإمامۃ ۴۲ (۸۳۹)، ق/المساجد ۱۶ (۷۸۷)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۱ (۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۳۹)، حم (۲/۲۵۲، ۲۳۳، ۲۶۴، ۲۶۶، ۳۲۸، ۴۵۱، ۴۷۳، ۴۷۵، ۴۸۶، ۵۲۰، ۵۲۵، ۵۲۹) (صحیح)
۲۱۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''آدمی کی با جماعت صلاۃ اس کی تنہا صلاۃ سے پچیس گنا بڑھ کر ہے'' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : پچیس اورستائیس کے مابین کوئی منافات نہیں ہے، پچیس کی گنتی ستائیس میں داخل ہے،یہ بھی احتمال ہے کہ پہلے نبی اکرم ﷺ نے پچیس گناثواب کا ذکر کیاہوبعدمیں ستائیس گنا کا، اوربعض نے کہا ہے کہ یہ فرق مسجدکے نزدیک اور دور ہونے کے اعتبار سے ہے اگرمسجددورہوگی تواجرزیادہ ہوگااورنزدیک ہوگی توکم، اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کمی وزیادتی خشوع وخضوع میں کمی وزیادتی کے اعتبارسے ہوگی، نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرق جماعت کی تعدادکی کمی وزیادتی کے اعتبارسے ہوگا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْمَعُ النِّدَاءَ فَلاَ يُجِيبُ
۵۰- باب: جو اذان سنے اور صلاۃ میں حاضر نہ ہواس کی شناعت کا بیان​


217- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي أَنْ يَجْمَعُوا حُزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاَةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ لاَ يَشْهَدُونَ الصَّلاَةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَمُعَاذِ ابْنِ أَنَسٍ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُوعِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُمْ قَالُوا: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يُجِبْ فَلاَ صَلاَةَ لَهُ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: هَذَا عَلَى التَّغْلِيظِ وَالتَّشْدِيدِ، وَلاَ رُخْصَةَ لأَحَدٍ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِلاَّ مِنْ عُذْرٍ.
* تخريج: خ/ الأذان ۲۹ (۶۴۴)، و۳۴ (۶۵۷)، والخصومات ۵ (۲۴۲)، والأحکام ۵۲ (۷۲۲۴)، م/المساجد ۴۲ (۶۵۱)، د/الصلاۃ ۴۷ (۵۴۸، ۵۴۹)، ن/الإمامۃ ۴۹ (۸۴۹)، ق/المساجد ۱۷ (۷۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۱۹)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۱ (۳)، حم (۲/۲۴۴، ۳۷۶، ۴۸۹، ۵۳۱)، دي/الصلاۃ ۵۴ (۱۳۱۰) (صحیح)
۲۱۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :'' میں نے ارادہ کیا کہ اپنے کچھ نوجوانوں کو میں لکڑی کے گٹھر اکٹھا کرنے کا حکم دوں، پھرصلاۃ کا حکم دوں توکھڑی کی جائے، پھرمیں ان لوگوں( کے گھروں) کو آگ لگادوں جو صلاۃ میں حاضر نہیں ہوتے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، ابوالدرداء ، ابن عباس، معاذ بن انس اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ میں سے کئی لوگوں سے مروی ہے کہ جو اذان سُنے اور صلاۃمیں نہ آئے تو اس کی صلاۃ نہیں ہوتی،۴- بعض اہل علم نے کہاہے کہ یہ برسبیل تغلیظ ہے(لیکن) ، کسی کو بغیرعذرکے جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں۔


218- قَالَ مُجَاهِدٌ: وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ يَصُومُ النَّهَارَ، وَيَقُومُ اللَّيْلَ، لاَيَشْهَدُ جُمْعَةً، وَلاَ جَمَاعَةً، قَالَ: هُوَ فِي النَّارِ.
قَالَ: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: وَمَعْنَى الْحَدِيثِ أَنْ لاَ يَشْهَدَ الْجَمَاعَةَ وَالْجُمُعَةَ رَغْبَةً عَنْهَا، وَاسْتِخْفَافًا بِحَقِّهَا، وَتَهَاوُنًا بِهَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف:۶۴۲۱) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)
۲۱۸- مجاہد کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو دن کو صوم رکھتاہو او ر رات کو قیام کرتاہو۔ اور جمعہ میں حاضر نہ ہوتا ہو؛ تو انہوں نے کہا: وہ جہنم میں ہوگا ۔
مجاہد کہتے ہیں: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ وہ جماعت اور جمعہ میں ان سے بے رغبتی کرتے ہوئے، انہیں حقیر جانتے ہوئے اور ان میں سستی کرتے ہوئے حاضرنہ ہوتا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51-بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي وَحْدَهُ ثُمَّ يُدْرِكُ الْجَمَاعَةَ
۵۱- باب: آدمی تنہا صلاۃ پڑھ لے پھر جماعت پالے توکیا کرے؟​


219- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَائٍ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ حَجَّتَهُ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلاَةَ الصُّبْحِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ وَانْحَرَفَ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي أُخْرَى الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ، فَقَالَ:"عَلَيَّ بِهِمَا"، فَجِيئَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:"مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟" فَقَالاَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، قَالَ:"فَلاَ تَفْعَلاَ، إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا، ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ، فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مِحْجَنٍ الدِّيلِيِّ، وَيَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ الأَسْوَدِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. قَالُوا: إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ وَحْدَهُ، ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ، فَإِنَّهُ يُعِيدُ الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا فِي الْجَمَاعَةِ، وَإِذَا صَلَّى الرَّجُلُ الْمَغْرِبَ وَحْدَهُ، ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ، قَالُوا: فَإِنَّهُ يُصَلِّيهَا مَعَهُمْ، وَيَشْفَعُ بِرَكْعَةٍ، وَالَّتِي صَلَّى وَحْدَهُ هِيَ الْمَكْتُوبَةُ عِنْدَهُمْ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۵۷ (۵۷۵)، ن/الإمامۃ ۵۴ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۲۲)، حم (۴/۱۶۰، ۱۶۱)، دي/الصلاۃ ۹۷ (۱۴۰۷) (صحیح)
۲۱۹- یزید بن اسود عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺکے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک رہا۔ میں نے آپ کے ساتھ مسجد خیف میں فجرپڑھی، جب آپ نے صلاۃ پوری کرلی اورہماری طرف مڑے تو کیا دیکھتے ہیں کہ لوگوں کے آخر میں (سب سے پیچھے) دوآدمی ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ صلاۃ نہیں پڑھی ۔ آپ نے فرمایا:'' انہیں میرے پاس لاؤ''، وہ لائے گئے، ان کے مونڈھے ڈر سے پھڑک رہے تھے۔آپ نے پوچھا:''تم دونوں نے ہمارے ساتھ صلاۃ کیوں نہیں پڑھی؟'' انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! ہم نے اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لی تھی۔ آپ نے فرمایا:'' ایسانہ کیا کرو، جب تم اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو پھر مسجد آؤجس میں جماعت ہورہی ہوتو لوگوں کے ساتھ بھی پڑھ لو ۱؎ یہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یزید بن اسود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں محجن دیلی اوریزید بن عامر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم میں سے کئی لوگوں کا یہی قول ہے۔ اوریہی سفیان ثوری ، شافعی ،احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ جب آدمی تنہا صلاۃ پڑھ چکا ہو پھر اسے جماعت مل جائے تو وہ جماعت کے ساتھ دوبارہ صلاۃ پڑھ لے۔ اور جب آدمی تنہا مغرب پڑھ چکا ہو پھرجماعت پائے تو وہ ان کے ساتھ صلاۃ پڑھے اور ایک رکعت اور پڑھ کر اسے جفت بنادے ،اور جو صلاۃاس نے تنہا پڑھی ہے وہی ان کے نزدیک فرض ہوگی۔
وضاحت ۱؎ : بعض لوگوں نے اسے ظہر، اورعشاء کے ساتھ خاص کیا ہے وہ کہتے ہیں فجراورعصرکے بعدنفل پڑھنادرست نہیں اور مغرب دوبارہ پڑھنے سے وہ جفت ہوجائے گی، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ حکم عام ہے ساری صلاتیں اس میں داخل ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52- بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَمَاعَةِ فِي مَسْجِدٍ قَدْ صُلِّيَ فِيهِ مَرَّةً
۵۲- باب: جس مسجد میں ایک بارجماعت ہوچکی ہو اس میں دوبارہ جماعت کرنے کا بیان​


220- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ النَّاجِيِّ الْبَصْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ، وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ:"أَيُّكُمْ يَتَّجِرُ عَلَى هَذَا؟" فَقَامَ رَجُلٌ، فَصَلَّى مَعَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَالْحَكَمِ بْنِ عُمَيْرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ مِنْ التَّابِعِينَ. قَالُوا: لاَ بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ الْقَوْمُ جَمَاعَةً فِي مَسْجِدٍ قَدْ صَلَّى فِيهِ جَمَاعَةٌ. وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. و قَالَ آخَرُونَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُصَلُّونَ فُرَادَى. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَمَالِكٌ، وَالشَّافِعِيُّ، يَخْتَارُونَ الصَّلاَةَ فُرَادَى. وَسُلَيْمَانُ النَّاجِيُّ بَصْرِيٌّ، وَيُقَالُ: سُلَيْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ، وَأَبُو الْمُتَوَكِّلِ اسْمُهُ عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۵۶ (۵۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۶)، حم (۳/۶۴، ۸۵)، دي/الصلاۃ ۹۸ (۱۴۰۸) (صحیح)
۲۲۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص (مسجد) آیا رسول اللہﷺ صلاۃ پڑھ چکے تھے توآپ نے فرمایا: '' تم میں سے کون اس کے ساتھ تجارت کرے گا ؟ ۱؎ ایک شخص کھڑا ہوا ور اس نے اس کے ساتھ صلاۃ پڑھی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابو امامہ، ابوموسیٰ اور حکم بن عمیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ اور تابعین میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ جس مسجد میں لوگ جماعت سے صلاۃ پڑھ چکے ہوں اس میں ( دوسری) جماعت سے صلاۃ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ۴- اوربعض دوسرے اہل علم کہتے ہیں کہ وہ تنہا تنہا صلاۃ پڑھیں ،یہی سفیان، ابن مبارک ، مالک ، شافعی کا قول ہے، یہ لوگ تنہاتنہا صلاۃ پڑھنے کو پسند کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ایک روایت میں ہے '' ألا رجل يتصدق على هذا فيصلي معه''(کیاکوئی نہیں ہے جواس پر صدقہ کرے یعنی اس کے ساتھ صلاۃپڑھے)کے الفاظ آئے ہیں۔
وضاحت ۲؎ : لیکن اس حدیث میں صراحۃً یہ بات موجودہے کہ رسول اللہﷺ نے جماعت سے صلاۃ پسندفرمائی، اس کے لیے جماعت سے صلاۃپڑھ چکے آدمی کو ترغیب دی کہ جاکرساتھ پڑھ لے تاکہ پیچھے آنے والے کی صلاۃ جماعت سے ہوجائے ، تو جب پیچھے رہ جانے والے ہی کئی ہوں تو کیوں نہ جماعت کر کے پڑھیں؛ {فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الأَبْصَارِ} ( سورة الحشر:2) فرض صلاۃ کی طبیعت ہی اصلاً جماعت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ فِي الْجَمَاعَةِ
۵۳- باب: عشاء اور فجر جماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان​


221- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ شَهِدَ الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ لَهُ قِيَامُ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ لَهُ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَعُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ، وَجُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ابْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَبُرَيْدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُثْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ عُثْمَانَ مَوْقُوفًا، وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُثْمَانَ مَرْفُوعًا.
* تخريج: م/المساجد ۴۶ (۶۵۶)، د/الصلاۃ ۴۸ (۵۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۳)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۲ (۷)، حم (۱/۵۸، ۶۸) (صحیح)
۲۲۱- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو عشاء کی جماعت میں حاضررہے گا تو اسے آدھی رات کے قیام کا ثواب ملے گا اور جوعشاء اور فجردونوں صلاتیں جماعت سے اداکرے گا ،اسے پوری رات کے قیام کا ثواب ملے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عثمان کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ، انس ، عمارہ بن رویبہ، جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی ، ابی ابن کعب ، ابوموسیٰ اور بریدہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- یہ حدیث عبدالرحمن بن ابی عمرہ کے طریق سے عثمان رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کی گئی ہے ، اور کئی دوسری سندوں سے بھی یہ عثمان رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے۔


222- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ، فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللهِ، فَلاَ تُخْفِرُوا اللهَ فِي ذِمَّتِهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المساجد ۴۶ (۶۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۵۵)، حم (۴/۳۱۲، ۳۱۳) (صحیح)
۲۲۲- جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جس نے فجر پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے تو تم اللہ کی پناہ ہاتھ سے جانے نہ دو '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: بھرپورکوشش کروکہ اللہ کی یہ پناہ حاصل کرلو، یعنی فجر جماعت سے پڑھنے کی کوشش کرو تواللہ کی یہ پناہ ہاتھ سے نہیں جائے گی، ان شاء اللہ۔


223- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ الْكَحَّالِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ أَوْسٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"بَشِّرْ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۵۰ (۵۶۱)، (تحفۃ الأشراف:۱۹۴۶) (صحیح)
۲۲۳- بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اندھیرے میں چل کر مسجد آنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور(بھرپوراجالے) کی بشارت دے دو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
 
Top