- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
64-بَاب مَا جَاءَ فِي تَحْرِيمِ الصَّلاَةِ وَتَحْلِيلِهَا
۶۴- باب: صلاۃ کی تحریم وتحلیل کیا ہے اس کا بیان
238- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ طَرِيفٍ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مِفْتَاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ، وَلاَ صَلاَةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِالْحَمْدُ وَسُورَةٍ فِي فَرِيضَةٍ أَوْ غَيْرِهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ. قَالَ: وَحَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي هَذَا أَجْوَدُ إِسْنَادًا وَأَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ، وَقَدْ كَتَبْنَاهُ فِي أَوَّلِ كِتَابِ الْوُضُوءِ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ: إِنَّ تَحْرِيمَ الصَّلاَةِ التَّكْبِيرُ، وَلاَ يَكُونُ الرَّجُلُ دَاخِلاً فِي الصَّلاَةِ إِلاَّ بِالتَّكْبِيرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت أَبَا بَكْرٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبَانَ مُسْتَمْلِيَ وَكِيعٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ: لَوْ افْتَتَحَ الرَّجُلُ الصَّلاَةَ بِسَبْعِينَ اسْمًا مِنْ أَسْمَاءِ اللهِ وَلَمْ يُكَبِّرْ لَمْ يُجْزِهِ، وَإِنْ أَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ أَمَرْتُهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ، ثُمَّ يَرْجِعَ إِلَى مَكَانِهِ فَيُسَلِّمَ، إِنَّمَا الأَمْرُ عَلَى وَجْهِهِ. قَالَ: وَأَبُو نَضْرَةَ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِكِ بْنِ قُطَعَةَ.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۳ (۲۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۵۷)، حم (۳/۳۴۰) (صحیح)
(سند میں سفیان بن وکیع ساقط الحدیث ہیں، اور طریف بن شہاب ابوسفیان سعدی''ضعیف،لیکن علی رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۳) سے تقویت پاکریہ حدیث صحیح ہے)۔
۲۳۸- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''صلاۃ کی کنجی وضو( طہارت) ہے، اس کی تحریم تکبیر ہے اور اس کی تحلیل سلام پھیرنا ہے، اور اس آدمی کی صلاۃہی نہیں جو الحمد للہ (سورہ فاتحہ) اوراس کے ساتھ کوئی اورسورۃ نہ پڑھے خواہ فرض صلاۃ ہویا کوئی اورصلاۃ ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں علی اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳-علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی حدیث سند کے اعتبار سے سب سے عمدہ اور ابوسعید خدری کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ہم اسے کتاب الوضوکے شروع میں ذکرکر چکے ہیں( حدیث نمبر: ۳)، ۴- صحابہ کرام اوران کے بعد کے اہل علم کا عمل اسی پر ہے،یہی سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ صلاۃ کی تحریم تکبیر ہے، آدمی صلاۃ میں تکبیر کے(یعنی اللہ اکبر کہے) بغیر داخل نہیں ہوسکتا،۵- عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں: اگر آدمی اللہ کے ناموں میں سے ستر نام لے کر صلاۃ شروع کرے اور'' اللہ اکبر'' نہ کہے تو بھی یہ اسے کافی نہ ہوگا۔ اور اگر سلام پھیرنے سے پہلے اسے حدث لاحق ہوجائے تو میں اسے حکم دیتاہوں کہ وضو کرے پھر اپنی (صلاۃ کی) جگہ آکر بیٹھے اور سلام پھیرے، اورحکم (رسول) اپنے حال (ظاہر)پر(باقی) رہے گا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: آپﷺ نے جو '' تحليها التسليم '' فرمایا ہے۔ اس کی تاویل کسی اورمعنی میں نہیں کی جائیگی۔