- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
74- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّكْتَتَيْنِ فِي الصَّلاَةِ
۷۴- باب: صلاۃ کے دونوں سکتوں کا بیان
251- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، وَقَالَ: حَفِظْنَا سَكْتَةً. فَكَتَبْنَا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ بِالْمَدِينَةِ، فَكَتَبَ أُبَيٌّ: أَنْ حَفِظَ سَمُرَةُ. قَالَ سَعِيدٌ: فَقُلْنَا لِقَتَادَةَ: مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ؟ قَالَ: إِذَا دَخَلَ فِي صَلاَتِهِ، وَإِذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَائَةِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ: وَإِذَا قَرَأَ {وَلاَ الضَّالِّينَ} قَالَ: وَكَانَ يُعْجِبُهُ إِذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَائَةِ أَنْ يَسْكُتَ حَتَّى يَتَرَادَّ إِلَيْهِ نَفَسُهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَسْتَحِبُّونَ لِلإِمَامِ أَنْ يَسْكُتَ بَعْدَمَا يَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ، وَبَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ الْقِرَائَةِ. وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ، وَأَصْحَابُنَا.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۲۳ (۷۷۷، ۷۷۸، ۷۷۹، ۷۸۰)، ق/الإقامۃ ۱۲ (۸۴۴، ۸۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۹)، وکذا (۴۵۷۶، و۴۶۰۹)، حم (۵/۲۱) (ضعیف)
(حسن بصری کے سمرہ سے حدیث عقیقہ کے سواسماع میں اختلاف ہے ،نیز ''حسن'' ''مدلس'' ہیں، اور یہاں پر نہ تو ''سماع'' کی صراحت ہے، نہ ہی تحدیث کی ، اس پرمستزادیہ کہ ''قتادہ'' بھی مدلس ہیں، اور''عنعنہ''سے روایت ہے)
۲۵۱- سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (صلاۃ میں) دوسکتے ہیں جنہیں میں نے رسول اللہﷺ سے یاد کیاہے، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے اس کا انکار کیا اور کہا: ہمیں توایک ہی سکتہ یاد ہے۔چنانچہ(سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) ہم نے مدینے میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لکھا ، تو انہوں نے لکھا کہ سمرہ نے(ٹھیک) یاد رکھا ہے۔
سعید بن أبی عروبہ کہتے ہیں:تو ہم نے قتادہ سے پوچھا : یہ دوسکتے کون کون سے ہیں؟ انہوں نے کہا: جب صلاۃ میں داخل ہو تے (پہلا اس وقت ) اور جب آپ قرأت سے فارغ ہوتے، پھراس کے بعدکہااور جب ''ولا الضالين'' کہتے ۱؎ اور آپ کویہ بات اچھی لگتی تھی کہ جب آپ قرأت سے فارغ ہوں توتھوڑی دیر چپ رہیں یہاں تک کہ سانس ٹھہر جائے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث آئی ہے،۳- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں کا یہی قول ہے کہ وہ امام کے لیے صلاۃ شروع کرنے کے بعد اور قرأت سے فارغ ہونے کے بعد (تھوڑی دیر)چپ رہنے کو مستحب جانتے ہیں۔ اوریہی احمد، اسحاق بن راہویہ اور ہمارے اصحاب بھی کہتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: پہلے توقتادہ نے دوسرے سکتے کے بارے میں یہ کہاکہ وہ پوری قراء ت سے فراغت کے بعدہے ،اوربعدمیں کہاکہ وہ ''ولا الضالين''کے بعداورسورہ کی قراء ت سے پہلے ہے، یہ قتادہ کا اضطراب ہے، اس کی وجہ سے بھی یہ روایت ضعیف مانی جاتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ دوسرا سکتہ پوری قراء ت سے فراغت کے بعد اوررکوع سے پہلے اس روایت کی تائیدکئی طرق سے ہوتی ہے، (دیکھئے ضعیف ابی داودرقم ۱۳۵-۱۳۸)امام شوکانی نے : حصل من مجموع الروايات ثلاث سكتات -کہہ کرتین سکتے بیان کیے ہیں اور تیسرے کے متعلق کہ جوسورۃ الفاتحۃ ، اس کے بعد والی قرأت اور رکوع سے پہلے ہوگا - وهي أخف من الأولى والثانية- یہ تیسرا سکتہ -افتتاح صلاۃ کے فوراً بعد سورۃ الفاتحۃ سے قبل والے پہلے سکتہ اور'' ولا الضالين'' کے بعد اگلی قرأت سے قبل والے دوسرے سکتہ سے بہت ہلکا ہوگا، یعنی مام کی سانس درست ہونے کے لیے بس۔(دیکھئے: تحفۃ الأحوذی ۱/۲۱۳ طبع المکتبۃ الفاروقیۃ ، ملتان ، پاکستان)۔