• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
84- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ لاَ يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
۸۴- باب: جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے اس کے حکم کا بیان​


265- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ الْبَدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"لاَتُجْزِءُ صَلاَةٌ لاَ يُقِيمُ فِيهَا الرَّجُلُ - يَعْنِي - صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَرِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ: يَرَوْنَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ. وَ قَالَ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ: مَنْ لَمْ يُقِمْ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فَصَلاَتُهُ فَاسِدَةٌ، لِحَدِيثِ النَّبِيِّ ﷺ <لاَ تُجْزِءُ صَلاَةٌ لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ>. وَأَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ: عَبْدُاللهِ بْنُ سَخْبَرَةَ. وَأَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ الْبَدْرِيُّ اسْمُهُ: عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۴۸ (۸۵۵)، ن/الافتتاح ۸۸ (۱۰۲۸)، والتطبیق ۵۴ (۱۱۱۰)، ق/الإقامۃ ۱۶ (۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۵)، حم (۴/۱۹۹، ۱۲۲)، دي/الصلاۃ ۷۸ (۱۳۶۰) (صحیح)
۲۶۵- ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اس شخص کی صلاۃ کافی نہ ہوگی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابومسعود انصاری کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی بن شیبان ، انس ، ابوہریرہ اور رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی رکھے ،۴- شافعی ، احمد، اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ جس نے رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں رکھی تو اس کی صلاۃ فاسد ہے، اس لیے کہ نبی اکرمﷺ کی حدیث ہے: ''اس شخص کی صلاۃ کافی نہ ہو گی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ صلاۃمیں طمانینت اورتعدیل ارکان واجب ہے، اورجولوگ اس کے وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں اس سے نص پر زیادتی لازم آئے گی اس لیے کہ قرآن مجیدمیں مطلق سجدہ کاحکم ہے اس میں طمانینت داخل نہیں یہ زیادتی جائزنہیں،اس کاجواب یہ دیاجاتاہے کہ یہ زیادتی نہیں بلکہ سجدہ کے معنی کی وضاحت ہے کہ اس سے مرادسجدہ ٔلغوی نہیں بلکہ سجدہ ٔ شرعی ہے جس کے مفہوم میں طمانینت بھی داخل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
85- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
۸۵- باب: رکوع سے سراٹھاتے وقت آدمی کیا کہے؟​


266- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنِي عَمِّي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ ابْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، قَالَ:"سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، قَالَ: يَقُولُ هَذَا فِي الْمَكْتُوبَةِ وَالتَّطَوُّعِ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْكُوفَةِ: يَقُولُ هَذَا فِي صَلاَةِ التَّطَوُّعِ، وَلاَ يَقُولُهَا فِي صَلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا يُقَالُ الْمَاجِشُونِيُّ: لأَنَّهُ مِنْ وَلَدِ الْمَاجِشُونِ.
* تخريج: م/المسافرین ۲۶ (۷۷۱)، د/الصلاۃ ۱۲۱ (۷۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۸)، حم (۱/۹۵، ۱۰۲)، ویأتی عند المؤلف في الدعوات (۳۴۲۱، ۳۴۲۲) (صحیح)
۲۶۶- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب رکوع سے سراٹھاتے تو '' سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ'' ( اللہ نے اس شخص کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب ! تعریف تیرے ہی لیے ہے آسمان بھر، زمین بھر، زمین وآسمان کی تمام چیزوں بھر، اور اس کے بعد ہراس چیزبھرجوتوچاہے)کہتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، ابن ابی اوفیٰ ، ابوحجیفہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں کہ فرض ہویا نفل دونوں میں یہ کلمات کہے گا ۱؎ اوربعض اہل کوفہ کہتے ہیں: یہ صرف نفل صلاۃ میں کہے گا۔ فرض صلاۃ میں اسے نہیں کہے گا۔
وضاحت ۱؎ : اس روایت کے بعض طرق میں ''فرض صلاۃ''کے الفاظ بھی آئے ہیں جو اس بارے میں نص صریح ہے کہ نفل یا فرض سب میں اس دعاء کے یہ الفاظ پڑھے جاسکتے ہیں، ویسے صرف ''ربنا ولك الحمد''پربھی اکتفا جائزہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
86- بَاب مِنْهُ آخَرُ
۸۶- باب: رکوع سے سراٹھاتے وقت جوکہنا ہے اُس سے متعلق ایک اورباب​


267- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:"إِذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ: أَنْ يَقُولَ الإِمَامُ"سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ". وَيَقُولَ مَنْ خَلْفَ الإِمَامِ"رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ". وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ. و قَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَغَيْرُهُ: يَقُولُ مَنْ خَلْفَ الإِمَامِ"سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ" مِثْلَ مَا يَقُولُ الإِمَامُ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَإِسْحَاقُ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۴ (۷۹۵)، و۱۲۵ (۷۹۶)، وبدء الخلق ۷ (۳۲۲۸)، م/الصلاۃ ۱۸ (۴۰۹)، د/الصلاۃ ۱۴۴ (۸۴۸)، ن/التطبیق ۲۳ (۱۰۶۴)، ق/الإقامۃ ۱۸ (۸۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۸)، ط/الصلاۃ ۱۱ (۴۷)، حم (۲/۲۳۶، ۲۷۰، ۳۰۰، ۳۱۹، ۴۵۲، ۴۹۷، ۵۰۲، ۵۲۷، ۵۳۳) (صحیح)
۲۶۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب امام ''سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' (اللہ نے اس کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی) کہے تو تم ''رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ'' (ہمارے رب!تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں) کہوکیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہوگیاتو اس کے گزشتہ گناہ معاف کردئے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے بعض اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ امام ''سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ''کہے ۱؎ اور مقتدی ''ربنا ولك الحمد '' کہیں،یہی احمد کہتے ہیں،۳- اور ابن سیرین وغیرہ کاکہناہے جوامام کے پیچھے (یعنی مقتدی)ہووہ بھی ''سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد '' اسی طرح کہے گا ۲؎ جس طرح امام کہے گااور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : متعدداحادیث سے (جن میں بخاری کی بھی ایک روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ہے) یہ ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ امامت کی حالت میں ''سمع اللہ لمن حمدہ''کے بعد ''ربنا لک الحمد''کہاکرتے تھے، اس لیے یہ کہناغلط ہے کہ امام''ربنالک الحمد''نہ کہے۔
وضاحت ۲؎ : لیکن حافظ ابن حجرکہتے ہیں(اورصاحب تحفہ ان کی موافقت کرتے ہیں)کہ ''مقتدی کے لیے دونوں کو جمع کرنے کے بارے میں کوئی واضح حدیث وارد نہیں ہے'' اور جو لو گ اس کے قائل ہیں وہ ''صلوا كما رأيتموني أصلي ''(جیسے تم مجھے صلاۃپڑھتے ہوئے دیکھتے ہو ویسے تم بھی صلاۃپڑھو) سے استدلال کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
87- بَاب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الرُّكْبَتَيْنِ قَبْلَ الْيَدَيْنِ فِي السُّجُودِ
۸۷- باب: سجدے میں دونوں ہاتھ سے پہلے دونوں گھٹنے رکھنے کا بیان​


268- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُاللهِ بْنُ مُنِيرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ إِذَا سَجَدَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ. قَالَ: زَادَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: وَلَمْ يَرْوِ شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ إِلاَّ هَذَا الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ مِثْلَ هَذَا عَنْ شَرِيكٍ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ. وَرَوَى هَمَّامٌ عَنْ عَاصِمٍ هَذَا مُرْسَلاً، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۴۱ (۸۳۸)، ن/التطبیق ۳۸ (۱۰۹۰)، ق/الإقامۃ ۱۹ (۸۸۲)، و۹۳ (۱۱۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸) (ضعیف)
(شریک جب متفردہوں تو ان کی روایت مقبول نہیں ہوتی)
۲۶۸- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا: جب آپ سجدہ کرتے تواپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھ سے پہلے رکھتے، اور جب اٹھتے تواپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم کسی کونہیں جانتے جس نے اسے شریک سے اس طرح روایت کیاہو، ۲- اکثر ہل علم کے نزدیک اسی پرعمل ہے، ان کی رائے ہے کہ آدمی اپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھے اور جب اٹھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھائے ،۳- ہمام نے عاصم ۲؎ سے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ اس میں انہوں نے وائل بن حجر کا ذکر نہیں کیا۔
وضاحت ۱؎ : جولوگ دونوں ہاتھوں سے پہلے دونوں گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیاہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے، شریک عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں منفرد ہیں جب کہ شریک خود ضعیف ہیں، اگرچہ اس روایت کو ہمام بن یحیی نے بھی دوطریق سے ایک محمدبن حجاوہ کے طریق سے اوردوسرے شقیق کے طریق سے روایت کی ہے لیکن محمدبن حجادہ والی سندمنقطع ہے کیو نکہ عبدالجبارکا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے اورشقیق کی سندبھی ضعیف ہے کیونکہ وہ خودمجہول ہیں ۔
وضاحت ۲؎ : ہمام نے اسے عاصم سے نہیں بلکہ شقیق سے روایت کیاہے اورشقیق نے عاصم سے مرسلاً روایت کیا ہے گویاشقیق والی سند میں دوعیب ہیں: ایک شقیق خودمجہول ہیں اوردوسرا عیب یہ ہے کہ یہ مرسل ہے اس میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا ذکرنہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
88- بَاب آخَرُ مِنْهُ
۸۸- باب: سجدے میں ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھنے سے متعلق ایک اور باب​


269- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ حَسَنٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:"يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَبْرُكُ فِي صَلاَتِهِ بَرْكَ الْجَمَلِ!". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. وَعَبْدُاللهِ بْنُ سَعِيدٍٍ الْمَقْبُرِيُّ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۴۱ (۸۴۰)، ن/التطبیق ۳۸ (۱۰۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۶۶)، حم (۲/۳۹۱)، دي/الصلاۃ ۷۴ (۱۳۶۰) (صحیح)
۲۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی یہ قصد کرتا ہے کہ وہ اپنی صلاۃ میں اونٹ کے بیٹھنے کی طرح بیٹھے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث غریب ہے ہم اسے ابوالزناد کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث عبداللہ بن سعید مقبری سے بھی روایت کی گئی ہے، انہوں نے اپنے والد سے اوران کے والدنے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے۔ عبداللہ بن سعید مقبری کو یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے ضعیف قراردیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جس طرح اونٹ بیٹھنے میں پہلے اپنے دونوں گھٹنے رکھتاہے اسی طرح یہ بھی چاہتاہے کہ رکوع سے اٹھ کر جب سجدہ میں جانے لگے توپہلے اپنے دونوں گھٹنے زمین پررکھے، یہ استفہام انکاری ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسانہ کرے، بلکہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ رکھے مسنداحمد، سنن ابی داوداورسنن نسائی میں یہ حدیث اس طرح ہے''إذا سجد أحدكم فلايبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه''یعنی جب تم میں سے کوئی سجدے میں جائے تو وہ اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتاہے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، یہ اونٹ کی بیٹھک کے مخالف بیٹھک ہے، کیونکہ اونٹ جب بیٹھتا ہے تو اپنے گھٹنے زمین پرپہلے رکھتاہے اوراس کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں جیساکہ لسان العرب اوردیگرکتب لغات میں مرقوم ہے، حافظ ابن حجرنے سندکے اعتبارسے اس روایت کو وائل بن حجرکی روایت جو اس سے پہلے گزری صحیح تربتایا ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت جسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے اوربخاری نے اسے معلقاً موقوفاً ذکرکیا ہے اس کی شاہدہے ، اکثرفقہاء عموماً محدّثین اور اسی کے قائل ہیں کہ دونوں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں ، ان لوگوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے، شوافع اوراحناف نے جو پہلے گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں اس حدیث کے کئی جوابات دیئے ہیں لیکن سب مخدوش ہیں،تفصیل کے لیے دیکھئے تحفۃ الاحوذی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
89- بَاب مَا جَاءَ فِي السُّجُودِ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالأَنْفِ
۸۹- باب: پیشانی اور ناک پرسجدہ کرنے کا بیان​


270- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا سَجَدَ أَمْكَنَ أَنْفَهُ وَجَبْهَتَهُ مِنْ الأَرْضِ، وَنَحَّى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي حُمَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنْ يَسْجُدَ الرَّجُلُ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ. فَإِنْ سَجَدَ عَلَى جَبْهَتِهِ دُونَ أَنْفِهِ: فَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُجْزِئُهُ، وَقَالَ غَيْرُهُمْ: لاَ يُجْزِئُهُ حَتَّى يَسْجُدَ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالأَنْفِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۶۰ (صحیح)
۲۷۰- ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنی ناک اور پیشانی خوب اچھی طرح زمین پرجماتے، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں پہلوؤں سے دور رکھتے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کودونوں شانوں کے بالمقابل رکھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوحمید کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس ، وائل بن حجر اور ابوسعید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اوراہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی اپنی پیشانی اورناک دونوں پر سجدہ کرے، اور اگر صرف پیشانی پر سجدہ کرے ناک پر نہ کرے تو اہل علم میں سے کچھ لوگوں کاکہنا ہے کہ یہ اسے کافی ہوگا، اورکچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کافی نہیں ہوگا جب تک کہ وہ پیشانی اورناک دونوں پر سجدہ نہ کرے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سجدے میں پیشانی اورناک کے زمین پررکھنے کے سلسلے میں تین اقوال ہیں ۱- دونوں کو رکھناواجب ہے، ۲- صرف پیشانی رکھناواجب ہے ، ناک رکھنامستحب ہے، ۳- دونوں میں سے کوئی بھی ایک رکھ دے توکافی ہے دونوں رکھنامستحب ہے، دلائل کی روشنی میں احتیاط پہلے قول میں ہے ، ایک متبع سنت کوخواہ مخواہ پخ نکالنے کے چکرمیں پڑنے کی ضرورت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
90- بَاب مَا جَاءَ أَيْنَ يَضَعُ الرَّجُلُ وَجْهَهُ إِذَا سَجَدَ
۹۰- باب: آدمی جب سجدہ کرے تو اپنی پیشانی کہاں رکھے؟​


271- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ: أَيْنَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَضَعُ وَجْهَهُ إِذَا سَجَدَ؟ فَقَالَ: بَيْنَ كَفَّيْهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنْ تَكُونَ يَدَاهُ قَرِيبًا مِنْ أُذُنَيْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸) (صحیح)
۲۷۱- ابواسحاق سبیعی سے روایت ہے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی اکرمﷺجب سجدہ کرتے تو اپنا چہرہ کہاں رکھتے تھے؟تو انہوں نے کہا: اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- براء رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں وائل بن حجر اور ابوحمید رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اوراسی کوبعض اہل علم نے اختیار کیاہے کہ اس کے دونوں ہاتھ اس کے دونوں کانوں کے قریب ہوں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ابوحمید رضی اللہ عنہ کی پچھلی حدیث میں گزراکہ نبی اکرمﷺ نے سجدے میں اپنی ہتھیلیاں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل رکھے یعنی دونوں صورتیں جائزہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
91-بَاب مَا جَاءَ فِي السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءِ
۹۱- باب: سجدہ سات اعضاء پر کرنے کا بیان​


272- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ:"إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ: وَجْهُهُ وَكَفَّاهُ وَرُكْبَتَاهُ وَقَدْمَاهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْعَبَّاسِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۴ (۴۹۱) د/الصلاۃ ۱۵۵(۸۹۱) ن/التطبیق ۴۱(۱۰۹۵) و۴۶(۱۰۹۸) ق/الإقامۃ ۱۹ (۸۸۵) (تحفۃ الأشراف: ۵۱۲۶)، حم (۱/۲۰۶،۲۰۸) (صحیح)
۲۷۲- عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول ا للہ ﷺ کو فرماتے سنا:'' جب بندہ سجدہ کرتاہے تواس کے ساتھ سات جوڑ بھی سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ ۱؎ اس کی دونوں ہتھیلیاں، اس کے دونوں گھٹنے اور اس کے دونوں قدم''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس ، ابوہریرہ، جابر اور ابوسعید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کااسی پرعمل ہے۔
وضاحت ۱؎ : اورچہرے میں پیشانی اورناک دونوں داخل ہیں۔


273-حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أُمِرَ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ، وَلاَ يَكُفَّ شَعْرَهُ وَلاَ ثِيَابَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۳۳ (۸۰۹)، و۳۴ (۸۱۰)، و۱۳۷ (۸۱۵)، و۱۳۸ (۸۱۶)، م/الصلاۃ ۴۴ (۴۹۰)، د/الصلاۃ ۱۵۵ (۸۸۹)، ن/التطبیق ۴۰ (۱۰۹۴)، و۴۳ (۱۰۹۷)، و۴۵ (۱۰۹۹)، و۵۶ (۱۱۱۲)، و۵۸ (۱۱۱۴)، ق/الإقامۃ ۱۹ (۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۴)، حم (۱/۲۲۱، ۲۲۲، ۲۵۵، ۲۷۰، ۲۷۹، ۲۸۰، ۲۸۵، ۲۸۶، ۲۹۰، ۳۰۵، ۳۲۴)، دي/الصلاۃ ۷۳ (۱۳۵۷) (صحیح)
۲۷۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کو حکم دیا گیا کہ آپ سات اعضاء پر سجدہ کریں اوراپنے بال اورکپڑے نہ سمیٹیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
92- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّجَافِي فِي السُّجُودِ
۹۲- باب: سجدے میں دونوں ہاتھوں کودونوں پہلوؤں سے جُدارکھنے کا بیان​


274- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الأَقْرَمِ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ، فَمَرَّتْ رَكَبَةٌ، فَإِذَا رَسُولُ اللهِ ﷺ قَائِمٌ يُصَلِّي، قَالَ: فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ إِذَا سَجَدَ، أَيْ بَيَاضِهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ بُحَيْنَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَحْمَرَ بْنِ جَزْئٍ، وَمَيْمُونَةَ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، وَعَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَحْمَرُ بْنُ جَزْئٍ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ لَهُ حَدِيثٌ وَاحِدٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَقْرَمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ. وَلاَ نَعْرِفُ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ. وَعَبْدُاللهِ بْنُ أَرْقَمَ الزُّهْرِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ ﷺ، وَهُوَ كَاتِبُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ.
* تخريج: ن/التطبیق ۵۱ (۱۱۰۹)، ق/الإقامۃ ۱۹ (۸۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴۲)، حم (۴/۳۵) (صحیح)
۲۷۴- عبداللہ بن اقرم خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مقام نمرہ کے قاع( مسطح زمین) میں اپنے والد کے ساتھ تھا،تو(وہاں سے) ایک قافلہ گزرا،کیادیکھتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کھڑے صلاۃ پڑھ رہے ہیں،میں آپﷺ کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھ رہاتھا جب آپ سجدہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن اقرم رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے، اسے ہم صرف داود بن قیس کی سند سے جانتے ہیں۔ عبداللہ بن اقرم خزاعی کی اس کے علاوہ کوئی اور حدیث جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہو ہم نہیں جانتے،۲- صحابہ کرام میں سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ اور عبداللہ بن ارقم زہری نبی اکرمﷺ کے اصحاب میں سے ہیں اور وہ ابوبکر صدیق کے منشی تھے ،۳- اس باب میں ابن عباس ، ابن بحینہ ، جابر، احمر بن جزء، میمونہ، ابوحمید ، ابومسعود ، ابو اسید،سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ، براء بن عازب، عدی بن عمیرہ اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- احمر بن جزء نبی اکرمﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی ہیں اور ان کی صرف ایک حدیث ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93- بَاب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ
۹۳- باب: سجدے میں اعتدال کا بیان​


275- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:"إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَعْتَدِلْ وَلا يَفْتَرِشْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ، وَأَنَسٍ، وَالْبَرَاءِ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ الاِعْتِدَالَ فِي السُّجُودِ وَيَكْرَهُونَ الاِفْتِرَاشَ كَافْتِرَاشِ السَّبُعِ.
* تخريج: ق/الإقامۃ ۲۱ (۸۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۱۱)، حم (۳/۳۰۵، ۳۱۵، ۳۸۹) (صحیح)
۲۷۵- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اعتدال کرے ۱؎ اور اپنے ہاتھ کو کتے کی طرح نہ بچھائے'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبدالرحمن بن شبل ، انس، براء ، ابوحمید اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ سجدے میں اعتدال کوپسندکرتے ہیں اورہاتھ کودرندے کی طرح بچھانے کومکروہ سمجھتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ہیئت درمیانی رکھے اس طرح کہ پیٹ ہموارہودونوں کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی اورپہلوؤں سے جُداہوں اورپیٹ بھی رانوں سے جُداہو۔گویا زمین اوربدن کے اُوپر والے آدھے حصے کے درمیان فاصلہ نظرآئے ۔
وضاحت ۲؎ : ''کتے کی طرح''سے مرادہے کہ وہ دونوں کہنیاں زمین پربچھا کر بیٹھتاہے، اس طرح تم سجدہ میں نہ کرو۔


276- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:"اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَلاَ يَبْسُطَنَّ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ فِي الصَّلاَةِ بَسْطَ الْكَلْبِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المواقیت ۸ (۵۳۲)، والأذان ۱۴۱ (۸۲۲)، م/الصلاۃ ۴۵ (۴۹۳)، د/الصلاۃ ۱۵۸ (۸۹۷)، ن/الافتتاح ۸۹ (۱۰۲۹)، والتطبیق ۵۰ (۱۱۰۴)، و۵۳ (۱۱۱۱)، ق/الإقامۃ ۲۱ (۸۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۷)، حم (۳/۱۰۹، ۱۱۵، ۱۷۷، ۱۷۹، ۱۹۱، ۲۰۲، ۲۱۴، ۲۳۱، ۲۷۴، ۲۷۹، ۲۹۱)، دي/الصلاۃ۵ ۷ (۱۳۶۱) (صحیح)
۲۷۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' سجدے میں اپنی ہیئت درمیانی رکھو ،تم میں سے کوئی صلاۃ میں اپنے دونوں ہاتھ کتے کی طرح نہ بچھائے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top