• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
94- بَاب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ فِي السُّجُودِ
۹۴- باب: سجدے میں دونوں ہاتھ زمین پر رکھنے اوردونوں پاؤں کھڑے رکھنے کا بیان​


277- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۸۸۷) (حسن)
۲۷۷- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے دونوں ہاتھوں کو (زمین پر)رکھنے اور دونوں پاؤں کوکھڑے رکھنے کا حکم دیاہے۔


278- قَالَ عَبْدُاللهِ، وَقَالَ: مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ: مُرْسَلٌ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وُهَيْبٍ. وَهُوَ الَّذِي أَجْمَعَ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ وَاخْتَارُوهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (حسن)
(اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
۲۷۸- عامر بن سعد سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے دونوں ہاتھوں کو (زمین پر) رکھنے کا حکم دیاہے، آگے راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکرکی، البتہ انہوں نے اس میں'' عن أبيه'' کاذکرنہیں کیا ہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عامر بن سعد سے مرسلاً روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے دونوں ہاتھوں (زمین پر) رکھنے اور دونوں قدموں کو کھڑے رکھنے کا حکم دیاہے ۲؎ ، ۲- یہ مرسل روایت وہیب کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۳؎ ، اور اسی پر اہل علم کا اجماع ہے، اور لوگوں نے اسی کو اختیارکیاہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یہ روایت عامرکی اپنی ہے، ان کے باپ سعد رضی اللہ عنہ کی نہیں ، اس لیے یہ مرسل روایت ہوئی۔
وضاحت ۲؎ : دونوں ہاتھوں سے مراددونوں ہتھیلیاں ہیں اورانہیں زمین پررکھنے سے مرادانہیں دونوں کندھوں یاچہرے کے بالمقابل رکھناہے اوردونوں قدموں کے کھڑے رکھنے سے مرادانہیں ان کی انگلیوں کے پیٹوں پر کھڑارکھنااورانگلیوں کے سروں سے قبلہ کااستقبال کرناہے۔
وضاحت ۳؎ : ان دونوں روایتوں کاماحصل یہ ہے کہ معلی بن اسدنے یہ حدیث وہیب اورحمادبن مسعدہ دونوں سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے محمدبن عجلان سے اورمحمدبن عجلان نے محمد بن ابراہیم سے اورمحمدبن ابراہیم نے عامربن سعدسے روایت کی ہے، لیکن وہیب نے اسے مسندکردیا ہے اورعامربن سعد کے بعد ان کے باپ سعد بن ابی وقاص کے واسطے کااضافہ کیا ہے، جب کہ حماد بن مسعدۃنے بغیرسعدبن ابی وقاص کے واسطے کے اسے مرسلاً روایت کیا ہے ،حمادبن مسعدہ کی مرسل روایت وہیب کی مسند روایت سے زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ اور بھی کئی لوگوں نے اسے حمادبن مسعدہ کی طرح مرسلاً ہی روایت کیاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95- بَاب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّلْبِ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
۹۵- باب: رکوع اورسجدے سے سراٹھاتے وقت پیٹھ سیدھی کرنے کا بیان​


279- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۱ (۷۹۲)، و۱۲۷ (۸۰۱)، و۱۴۰ (۸۲۰)، م/الصلاۃ ۳۸ (۴۷۱)، د/الصلاۃ ۱۴۷ (۸۵۲)، ن/التطبیق ۲۴ (۱۰۶۶)، و۸۹ (۱۱۴۷)، والسہو ۷۷ (۱۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱)، حم (۴/۲۸۰، ۲۸۵، ۲۸۸)، دي/الصلاۃ ۸۰ (۱۳۷۳) (صحیح)
۲۷۹- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ جب رکوع کرتے، جب رکوع سے سراٹھاتے ، جب سجدہ کرتے اور جب سجدہ سے سراٹھاتے تو آپ کی صلاۃ تقریباً برابربرابرہوتی تھی ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پرصریحاً دلالت کرتی ہے کہ رکوع کے بعدسیدھے کھڑاہونااوردونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا ایک ایسارکن ہے جسے کسی بھی حال میں چھوڑناصحیح نہیں، بعض لوگ سیدھے کھڑے ہوئے بغیرسجدے کے لیے جھک جاتے ہیں، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بغیرسیدھے بیٹھے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ رکوع اور سجدے کی طرح ان میں تسبیحات کااعادہ اوران کا تکرارمسنون نہیں ہے تویہ دلیل انتہائی کمزورہے کیو نکہ نص کے مقابلہ میں قیاس ہے جودرست نہیں، نیز رکوع کے بعد جوذکرمشروع ہے وہ رکوع اورسجدے میں مشروع ذکرسے لمباہے۔


280- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۸۰- اس سند سے بھی حکم سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- براء رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اوراسی پر اہل علم کا عمل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
96- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُبَادَرَ الإِمَامُ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
۹۶- باب: امام سے پہلے رکوع اور سجدہ کرنے کی کراہت کا بیان​


281- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ - وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ - قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، لَمْ يَحْنِ رَجُلٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَسْجُدَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَنَسْجُدَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَمُعَاوِيَةَ، وَابْنِ مَسْعَدَةَ صَاحِبِ الْجُيُوشِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَبِهِ يَقُولُ أَهْلُ الْعِلْمِ: إِنَّ مَنْ خَلْفَ الإِمَامِ إِنَّمَا يَتْبَعُونَ الإِمَامَ فِيمَا يَصْنَعُ: لاَيَرْكَعُونَ إِلاَّ بَعْدَ رُكُوعِهِ، وَلاَيَرْفَعُونَ إِلاَّ بَعْدَ رَفْعِهِ، لاَ نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ اخْتِلاَفًا.
* تخريج: خ/الأذان ۵۲ (۶۹۰)، و۹۱ (۷۴۷)، و۱۳۳ (۸۱۱)، م/الصلاۃ ۳۹ (۴۷۴)، د/الصلاۃ ۷۵ (۶۲۰)، ن/الإمامۃ ۳۸ (۸۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۲)، حم (۴/۲۹۲، ۳۰۰، ۳۰۴) (صحیح)
۲۸۱- براء بن عازب رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہﷺکے پیچھے صلاۃ پڑھتے اورجب آپ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے توہم میں سے کوئی بھی شخص اپنی پیٹھ (سجدے کے لیے) اس وقت تک نہیں جھکاتاتھا جب تک کہ آپﷺ سجدے میں نہ چلے جاتے،آپ سجدے میں چلے جاتے تو ہم سجدہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- براء رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس، معاویہ،ابن مسعدہ صاحب جیوش ، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اوریہی اہل علم کہتے ہیں یعنی: جو اما م کے پیچھے ہووہ ان تمام امور میں جنہیں امام کررہاہوامام کی پیروی کرے،یعنی اسے امام کے بعدکرے، امام کے رکوع میں جانے کے بعد ہی رکوع میں جائے اور اس کے سر اٹھانے کے بعدہی اپنا سر اٹھائے ،ہمیں اس مسئلہ میں ان کے درمیان کسی اختلاف کاعلم نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الإِقْعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
۹۷- باب: سجدوں کے درمیان اقعاء کی کراہت کا بیان​


282- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ:"يَا عَلِيُّ! أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي وَأَكْرَهُ لَكَ مَا أَكْرَهُ لِنَفْسِي، لاَ تُقْعِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ. وَقَدْ ضَعَّفَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْحَارِثَ الأَعْوَرَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَكْرَهُونَ الإِقْعَاءَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۲ (۸۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۴۱) (ضعیف)
(سندمیں حارث اعورسخت ضعیف ہے)
۲۸۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''اے علی! میں تمہارے لیے وہی چیزپسندکرتا ہوں جو اپنے لیے کرتاہوں، اوروہی چیز ناپسندکرتاہوں جو اپنے لیے ناپسندکرتاہوں ۔ تم دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء ۱؎ نہ کرو''۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ہم اسے علی کی حدیث سے صرف ابواسحاق سبیعی ہی کی روایت سے جانتے ہیں، انہوں نے حارث سے اور حارث نے علی سے روایت کی ہے، ۲- بعض اہل علم نے حارث الاعور کو ضعیف قراردیاہے ۲؎ ،۳- اس باب میں عائشہ، انس اور ابوہریرہ سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اکثر اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ وہ اقعاء کو مکروہ قراردیتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اقعاء کی دوقسمیں ہیں:پہلی قسم یہ ہے کہ دونوں سرین زمین سے چپکے ہوں اوردونوں رانیں کھڑی ہوں اوردونوں ہاتھ زمین پر ہوں یہی اقعاء کلب ہے اوریہی وہ اقعاء ہے جس کی ممانعت آئی ہے، دوسری قسم یہ ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان قدموں کوکھڑاکرکے سرین کو دونوں ایڑیوں پر رکھ کربیٹھے، اس صورت کا ذکرابن عباس کی حدیث میں ہے جس کی تخریج مسلم اور ابوداودنے بھی کی ہے، اور یہ صورت جائزہے، بعض نے اسے بھی منسوخ شمار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوسکتاہے کہ ابن عباس کو اس نسخ کا علم نہ ہوسکاہو،لیکن یہ قول درست نہیں کیونکہ دونوں حدیثوں کے درمیان تطبیق ممکن ہے،صحیح قول یہ ہے کہ اقعاء کی یہ صورت جائزہے اورافضل سرین پر بیٹھنا ہے اس لیے کہ زیادہ ترآپ کاعمل اسی پررہا ہے اورکبھی کبھی آپ نے جواقعاء کیا وہ یاتو کسی عذرکی وجہ سے کیاہوگایابیان جوازکے لیے کیاہوگا۔
وضاحت ۲؎ : حارث اعورکی وجہ سے یہ روایت توضعیف ہے مگراس باب کی دیگراحادیث صحیح ہیں جن کا ذکر مولف نے ''وفی الباب'' کر کے کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الإِقْعَاءِ
۹۸- باب: اقعاء کی رخصت کا بیان​


283- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ: قُلْنَا لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِي الإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، قَالَ: هِيَ السُّنَّةُ، فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَائً بِالرَّجُلِ؟ قَالَ: بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ ﷺ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ: لاَ يَرَوْنَ بِالإِقْعَاءِ بَأْسًا. وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ مَكَّةَ مِنْ أَهْلِ الْفِقْهِ وَالْعِلْمِ. قَالَ: وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ الإِقْعَاءَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.
* تخريج: م/المساجد ۶ (۵۳۶)، د/الصلاۃ ۱۴۳ (۸۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۳)، حم (۱/۳۱۳) (صحیح)
۲۸۳- طاؤس کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دونوں قدموں پر اقعاء کرنے کے سلسلے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے،تو ہم نے کہاکہ ہم تو اسے آدمی کاپھوہڑپن سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا:نہیں یہ پھوہڑپن نہیں ہے بلکہ یہ تمہارے نبی اکرمﷺ کی سنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام میں بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ اقعاء میں کوئی حرج نہیں جانتے، مکہ کے بعض اہل علم کایہی قول ہے، لیکن اکثر اہل علم دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء کو ناپسند کرتے ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دیکھئے پچھلی حدیث کاحاشیہ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99- بَاب مَا يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
۹۹- باب: دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا​


284- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ كَامِلٍ أَبِي الْعَلاَءِ، عَنْ حَبِيبِ ابْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ:"اللّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاجْبُرْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي".
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۴۵ (۸۵۰)، ق/الإقامۃ ۲۴ (۸۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۷۵)، حم (۱/۳۱۵، ۳۷۱) (صحیح)
۲۸۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ دونوں سجدوں کے درمیان '' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي'' (اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، میرے نقصان کی تلافی فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطافرما)کہتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعاپڑھنا مسنون ہے،بعض روایات میں ''وأرفعني'' کا اضافہ ہے اوربعض میں مختصر اً ' 'رب اغفرلي ''کے الفاظ آئے ہیں ، دوسری روایات میں الفاظ کچھ کمی بیشی ہے، اس لیے حسب حال جوبھی دعاپڑھ لی جائے درست ہے۔


285- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ، عَنْ كَامِلٍ أَبِي الْعَلاَءِ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ: يَرَوْنَ هَذَا جَائِزًا فِي الْمَكْتُوبَةِ وَالتَّطَوُّعِ. وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ كَامِلٍ أَبِي الْعَلاَءِ مُرْسَلاً.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۸۵- اس سند سے بھی کامل ابوالعلاء سے اسی طرح مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اسی طرح علی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ اوربعض لوگوں نے کامل ابوالعلاء سے یہ حدیث مرسلاً روایت کی ہے، ۳- شافعی ، احمد ، اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں ، ان کی رائے ہے کہ یہ فرض اور نفل دونوں میں جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
100-بَاب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِمَادِ فِي السُّجُودِ
۱۰۰- باب: سجدے میں ٹیک لگانے کا بیان​


286- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: اشْتَكَى بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ مَشَقَّةَ السُّجُودِ عَلَيْهِمْ إِذَا تَفَرَّجُوا، فَقَالَ:"اسْتَعِينُوا بِالرُّكَبِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ ابْنِ عَجْلاَنَ. وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: نَحْوَ هَذَا. وَكَأَنَّ رِوَايَةَ هَؤُلاَءِ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ اللَّيْثِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۵۹ (۹۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۸۰)، حم (۲/۳۴۰) (ضعیف)
(محمد بن عجلان کی اس روایت کو ان سے زیادہ ثقہ اور معتبررواۃ نے مرسلاً ذکر کیا ہے، اور ابوہریرہ کا تذکرہ نہیں کیا ، اس لیے ان کی یہ روایت ضعیف ہے ، دیکھئے :ضعیف سنن ابی داود :ج۹/رقم : ۸۳۲)
۲۸۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ نے نبی اکرمﷺسے سجدے میں دونوں ہاتھوں کو دونوں پہلوؤں سے اورپیٹ کوران سے جدارکھنے کی صورت میں (تکلیف کی) شکایت کی، توآپ نے فرمایا: گھٹنوں سے (ان پر ٹیک لگا کر) مددلے لیاکرو ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم سے ابو صالح کی حدیث جسے انہوں نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے صرف اسی طریق سے (یعنی لیث عن ابن عجلان کے طریق سے) جانتے ہیں اورسفیان بن عیینہ اور دیگرکئی لوگوں نے یہ حدیث بطریق: ''سُمَيٍّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ'' ( اسی طرح) روایت کی ہے، ان لوگوں کی روایت لیث کی روایت کے مقابلے میں شاید زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کہنیاں گھٹنوں پر رکھ لیاکروتاکہ تکلیف کم ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
101- بَاب مَا جَاءَ كَيْفَ النُّهُوضُ مِنَ السُّجُودِ
۱۰۱- باب: سجدے سے کیسے اٹھاجائے؟​


287-حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيِّ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ يُصَلِّي، فَكَانَ إِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلاَتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَاقُ، وَبَعْضُ أَصْحَابِنَا. وَمَالِكٌ يُكْنَى أَبَا سُلَيْمَانَ.
* تخريج: خ/الأذان ۴۵ (۶۷۷)، و۱۲۷ (۸۰۳)، و۱۴۲ (۸۲۳)، و۱۴۳ (۸۲۴)، د/الصلاۃ ۱۸۲ (۸۴۲، ۸۴۳، ۸۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۳) (صحیح)
۲۸۷- ابواسحاق مالک بن حویرث لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کو صلاۃ پڑھتے دیکھا ، آپ کی صلاۃاس طرح سے تھی کہ جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک کہ آپ اچھی طرح بیٹھ نہ جاتے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- مالک بن حویرث کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔اوریہی اسحاق بن راہویہ اور ہمارے بعض اصحاب بھی کہتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس بیٹھک کا نام جلسئہ استراحت ہے، یہ حدیث جلسئہ استراحت کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے، جولوگ جلسئہ استراحت کی سنت کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کی مختلف تاویلیں کی ہیں، لیکن یہ ایسی تاویلات ہیں جوقطعاً لائق التفات نہیں، نیز قدموں کے سہارے بغیربیٹھے اٹھنے کی حدیث ضعیف ہے جوآگے آرہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
102- بَاب مِنْهُ أَيْضًا
۱۰۲- باب: سجدہ سے اٹھنے سے متعلق ایک اور باب​


288- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَنْهَضُ فِي الصَّلاَةِ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيْهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَخْتَارُونَ أَنْ يَنْهَضَ الرَّجُلُ فِي الصَّلاَةِ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيْهِ. وَخَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ: وَيُقَالُ خَالِدُ بْنُ إِيَاسٍ أَيْضًا. وَصَالِحٌ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ هُوَ صَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ. وَأَبُوصَالِحٍ اسْمُهُ نَبْهَانُ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۰۴) (ضعیف)
(سند میں دوراوی خالد اورصالح مولیٰ التوامہ ضعیف ہیں)
۲۸۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہـ نبی اکرمﷺ صلاۃ میں اپنے دونوں قدموں کے سروں یعنی دونوں پیروں کی انگلیوں پر زور دے کر اٹھتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: اہل علم کے نزدیک ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کی حدیث پر عمل ہے۔ خالد بن الیاس محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ انہیں خالد بن ایاس بھی کہاجاتاہے، لوگ اسی کو پسندکرتے ہیں کہ آدمی صلاۃ میں اپنے دونوں قدموں کے سروں پرزور دے کر(بغیربیٹھے) کھڑا ہو۔
وضاحت ۱؎ : جولو گ جلسئہ استراحت کے قائل نہیں ہیں اوردونوں قدموں کے سروں پرزوردے کربغیربیٹھے کھڑے ہوجانے کو پسندکرتے ہیں انہوں نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے استدلال کے قابل نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
103- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّشَهُّدِ
۱۰۳- باب: تشہد کا بیان​


289- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ الأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا قَعَدْنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَنْ نَقُولَ:"التَّحِيَّاتُ لِلّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ، أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ. وَهُوَ أَصَحُّ حَدِيثٍ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي التَّشَهُّدِ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ.
289/م- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ خُصَيْفٍ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فِي الْمَنَامِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّ النَّاسَ قَدْ اخْتَلَفُوا فِي التَّشَهُّدِ، فَقَالَ:"عَلَيْكَ بِتَشَهُّدِ ابْنِ مَسْعُودٍ".
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۸ (۸۳۱)، و۱۵۰ (۸۳۵)، والعمل فی الصلاۃ ۴ (۱۲۰۲)، والاستئذان ۳ (۶۲۳۰)، و۲۸ (۶۳۶۵)، والدعوات ۱۷ (۶۳۲۸)، والتوحید ۵ (۷۳۸۱)، م/الصلاۃ ۱۶ (۴۰۲)، د/الصلاۃ ۱۸۲ (۹۶۸)، ن/التطبیق ۱۰۰ (۱۱۶۳ - ۱۱۷۲)، ق/الإقامۃ ۲۴ (۸۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۸۱)، حم (۱/۳۷۶، ۳۸۲، ۴۰۸، ۴۱۳، ۴۱۴، ۴۲۲، ۴۲۳، ۴۲۸، ۴۳۱، ۴۳۷، ۴۳۹، ۴۴۰، ۴۵۰، ۴۵۹، ۴۶۴)، وراجع ما عند النسائی فی السہو۴۱، ۴۳۰، ۵۶ (الأرقام :۱۲۷۸، ۱۲۸۰، ۱۲۹۹)، وابن ماجہ في النکاح ۱۹ (۱۸۹۲)، والمؤلف في النکاح۱۷ (۱۱۰۵) (صحیح)
۲۸۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ا للہ ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ جب ہم دو رکعتوں کے بعد بیٹھیں تو یہ دعا پڑھیں:"التَّحِيَّاتُ لِلّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ، أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"(تمام قولی ، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں،سلام ہوآپ پر اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر ، میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتاہوں کہ محمدﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، اوریہ سب سے زیادہ صحیح حدیث ہے جو تشہد میں نبی اکرمﷺ سے مروی ہیں، ۲- اس باب میں ابن عمر، جابر، ابوموسیٰ اورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام ان کے بعدتابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے اوریہی سفیان ثوری ، ابن مبارک ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۴- ہم سے احمد بن محمدبن موسیٰ نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبردی ، اوروہ معمر سے اوروہ خصیف سے روایت کرتے ہیں، خصیف کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو خواب میں دیکھاتو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! لوگوں میں تشہد کے سلسلے میں اختلاف ہوگیا ہے؟توآپ نے فرمایا:'' تم پر ابن مسعود کا تشہد لازم ہے''۔
وضاحت ۱؎ : لیکن خصیف حافظہ کے کمزور اور مرجئی ہیں۔
 
Top