- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
114- بَاب مَا جَاءَ فِي وَصْفِ الصَّلاَةِ
۱۱۴- باب: صلاۃ کے طریقے کا بیان
302- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا، قَالَ رِفَاعَةُ: - وَنَحْنُ مَعَهُ - إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ كَالْبَدَوِيِّ، فَصَلَّى، فَأَخَفَّ صَلاَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:"وَعَلَيْكَ، فَارْجِعْ، فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:"وَعَلَيْكَ، فَارْجِعْ، فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَأْتِي النَّبِيَّ ﷺ، فَيُسَلِّمُ عَلَى ﷺ، فَيَقُولُ النَّبِيُّ ﷺ:"وَعَلَيْكَ، فَارْجِعْ، فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَخَافَ النَّاسُ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمْ أَنْ يَكُونَ مَنْ أَخَفَّ صَلاَتَهُ لَمْ يُصَلِّ، فَقَالَ الرَّجُلُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أُصِيبُ وَأُخْطِئُ، فَقَالَ:"أَجَلْ، إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللهُ، ثُمَّ تَشَهَّدْ، وَأَقِمْ، فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ، وَإِلاَّ فَاحْمَدْ اللهَ، وَكَبِّرْهُ، وَهَلِّلْهُ، ثُمَّ ارْكَعْ، فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ اعْتَدِلْ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَاعْتَدِلْ سَاجِدًا، ثُمَّ اجْلِسْ فَاطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ قُمْ فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُكَ، وَإِنْ انْتَقَصْتَ مِنْهُ شَيْئًا انْتَقَصْتَ مِنْ صَلاَتِكَ" قَالَ: وَكَانَ هَذَا أَهْوَنَ عَلَيْهِمْ مِنَ الأَوَّلِ أَنَّهُ مَنْ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا انْتَقَصَ مِنْ صَلاَتِهِ، وَلَمْ تَذْهَبْ كُلُّهَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ رِفَاعَةَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۴۸ (۸۵۷ - ۸۶۱)، ن/الأذان ۲۸ (۶۶۸)، والتطبیق ۷۷ (۱۱۳۷)، ق/الطہارۃ ۵۷ (۴۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴)، حم (۴/۳۴۰)، دي/الصلاۃ ۷۸ (۱۳۶۸) (صحیح)
۳۰۲- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوے تھے، ہم بھی آپ کے ساتھ تھے ، اسی دوران ایک شخص آپ کے پاس آیا جو بدوی لگ رہا تھا، اس نے آکرصلاۃپڑھی اور بہت جلدی جلدی پڑھی، پھر پلٹ کر آیا اور نبی اکرمﷺ کو سلام کیا تونبی اکرمﷺنے فرمایا:'' اورتم پربھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃنہیں پڑھی، تو اس شخص نے واپس جاکر پھرسے صلاۃ پڑھی، پھرواپس آیااورآکر اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے پھرفرمایا: اورتمہیں بھی سلام ہو، واپس جاؤ اورپھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی، اس طرح اس نے دوبار یا تین بار کیا ہر باروہ نبی اکرمﷺ کے پاس آکرآپ کو سلام کرتا اورآپ فرماتے :تم پربھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی، تو لو گ ڈرے اوران پر یہ بات گراں گزری کہ جس نے ہلکی صلاۃ پڑھی اس کی صلاۃ ہی نہیں ہوئی،آخر اس آدمی نے عرض کیا، آپ ہمیں (پڑھ کر) دکھادیجئے اور مجھے سکھادیجئے، میں انسان ہی تو ہوں،میں صحیح بھی کرتاہوں اورمجھ سے غلطی بھی ہوجاتی ہے، توآپ نے فرمایا: جب تم صلاۃ کے لیے کھڑے ہو نے کا ارادہ کرو تو پہلے وضوکروجیسے اللہ نے تمہیں وضو کرنے کا حکم دیا ہے، پھر اذان دو اورتکبیر کہو اوراگرتمہیں کچھ قرآن یادہو تو اسے پڑھو ورنہ الحمد لله، الله أكبر اور لا إله إلا الله کہو،پھر رکوع میں جاؤ اورخوب اطمینان سے رکوع کرو، اس کے بعد بالکل سیدھے کھڑے ہوجاؤ،پھرسجدہ کرو، اورخوب اعتدال سے سجدہ کرو، پھر بیٹھواورخوب اطمینان سے بیٹھو، پھر اٹھو،جب تم نے ایساکرلیا تو تمہاری صلاۃ پوری ہوگئی اور اگرتم نے اس میں کچھ کمی کی تو تم نے اتنی ہی اپنی صلاۃمیں سے کمی کی، راوی (رفاعہ) کہتے ہیں: تویہ بات انہیں پہلے سے آسان لگی کہ جس نے اس میں سے کچھ کمی کی تو اس نے اتنی ہی اپنی صلاۃسے کمی کی، پوری صلاۃ نہیں گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رفاعہ بن رافع کی حدیث حسن ہے، رفاعہ سے یہ حدیث دوسری سندسے بھی مروی ہے ، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اورعماربن یاسر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
303- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلَ رَجُلٌ، فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ، فَقَالَ:"ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَرَجَعَ الرَّجُلُ، فَصَلَّى كَمَا كَانَ صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"ارْجِعْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلاَثَ مِرَارٍ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ! مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا، فَعَلِّمْنِي، فَقَالَ:"إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَقَدْ رَوَى ابْنُ نُمَيْرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَرِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ أَصَحُّ. وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرَوَى عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَأَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ اسْمُهُ: كَيْسَانُ. وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ يُكْنَى: أَبَا سَعْدٍ. وَكَيْسَانُ: عَبْدٌ كَانَ مُكَاتَبًا لِبَعْضِهِمْ.
* تخريج: خ/الأذان ۹۵ (۷۵۷)، و۱۲۲ (۷۹۳)، والأیمان والنذور ۱۵ (۶۲۵۱)، م/الصلاۃ ۱۱ (۳۹۷)، د/الصلاۃ ۱۴۸ (۸۵۶)، ن/الافتتاح ۷ (۸۸۵)، والتطبیق ۱۵ (۱۰۵۲)، والسہو ۶۷ (۱۳۱۲)، ق/الإقامۃ ۷۲ (۱۰۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۰۴)، حم (۲/۴۳۷) (صحیح)
۳۰۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مسجد میں داخل ہوئے اتنے میں ایک اور شخص بھی داخل ہوا ، اس نے صلاۃ پڑھی پھرآکر نبی اکرمﷺ کو سلام کیاتوآپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا:''تم واپس جاؤ اورپھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی''، چنانچہ آدمی نے واپس جاکر صلاۃ پڑھی، جیسے پہلے پڑھی تھی، پھر نبی اکرمﷺ کے پاس آکرآپ کو سلام کیا توآپ نے سلام کا جواب دیا اورفرمایا:''واپس جاؤ اورپھرسے صلاۃ پڑھو،کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی، یہاں تک اس نے تین بار ایساکیا''،پھراس آدمی نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا۔ لہذاآپ مجھے صلاۃپڑھنا سکھا دیجئے ۔ آپﷺ نے فرمایا: ''تم جب صلاۃ کا ارادہ کرو تو اللہ اکبرکہو پھر جوتمہیں قرآن میں سے یاد ہو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع کی حالت میں تمہیں خوب اطمینان ہوجائے، پھرسراٹھاؤ یہاں تک کہ اچھی طرح کھڑے ہوجاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ خوب اطمینان سے سجدہ کرلو، پھر سراٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور اسی طرح سے اپنی پوری صلاۃ میں کرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن نمیرنے عبیداللہ بن عمرسے اسی سند سے روایت کی ہے لیکن ''عن أبیہ ''نہیں ذکرکیا ہے ،۳- یحیی القطان کی روایت میں عبداللہ بن عمرعن سعید بن أبی المقبری عن أبیہ عن أبی ہریرہ ہے ، اوریہ زیادہ صحیح ۔