143- بَاب مَا جَاءَ فِي ابْتِدَاءِ الْقِبْلَةِ
۱۴۳- باب: قبلے کی ابتدا کا بیان
340- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللهِ ﷺ الْمَدِينَةَ، صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يُحِبُّ أَنْ يُوَجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى: {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا، فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} فَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، وَكَانَ يُحِبُّ ذَلِكَ، فَصَلَّى رَجُلٌ مَعَهُ الْعَصْرَ، ثُمَّ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الأَنْصَارِ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ، وَأَنَّهُ قَدْ وَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعُمَارَةَ بْنِ أَوْسٍ، وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ، وَأَنَسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ.
* تخريج: خ/الإیمان ۳۰ (۴۰)، والصلاۃ ۳۱ (۳۹۹)، وتفسیر البقرۃ ۱۲ (۴۴۸۶)، و۱۸ (۴۴۹۲)، وأخبار الآحاد۱ (۷۲۵۲)، م/المساجد ۲ (۵۲۵)، ن/الصلاۃ ۲۲ (۴۸۹، ۴۹۰)، والقبلۃ ۱ (۷۴۳)، ق/الإقامۃ ۵۶ (۱۰۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۴)، وکذا (۱۸۴۹)، حم (۴/۲۸۳، ۳۰۴)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر البقرۃ (۲۹۶۲) (صحیح)
۳۴۰- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب رسول اللہﷺ مدینے آئے تو سولہ یاسترہ ماہ تک آپ نے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے صلاۃ پڑھی اور رسول اللہﷺ کعبہ کی طرف رخ کرنا پسندفرماتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے
''قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ'' (ہم آپ کے چہرے کو باربارآسمان کی طرف اٹھتے ہوے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہوجائیں، اب آپ اپنا رخ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے)نازل فرمائی، توآپ نے اپنا چہرہ کعبہ کی طرف پھیرلیااورآپ یہی چاہتے بھی تھے، ایک شخص نے آپ کے ساتھ عصر پڑھی ، پھروہ انصارکے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا اوروہ لوگ عصر میں بیت المقدس کی طرف چہرہ کئے رکوع کی حالت میں تھے ، اس نے کہا: میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ اس حال میں صلاۃ پڑھی ہے کہ آپ اپنارخ کعبہ کی طرف کئے ہوئے تھے، تووہ لوگ بھی رکوع کی حالت ہی میں (خانہ کعبہ کی طرف) پھر گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- براء کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، عمارہ بن اوس، عمرو بن عوف مزنی اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
341- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانُوا رُكُوعًا فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۲ (۴۰۳)، وتفسیر البقرۃ ۱۴ (۴۴۸۸)، و۱۶ (۴۴۹۰)، و۱۷ (۴۴۹۱)، و۸ (۴۴۹۲)، و۱۹ (۴۴۹۳)، و۲۰ (۴۴۹۴)، م/المساجد ۲ (۵۲۶)، ن/الصلاۃ ۲۴ (۴۹۴)، والقبلۃ ۳ (۷۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۵۴)، وکذا (۷۲۲۸)، ط/القبلۃ ۴ (۶)، حم (۲/۱۱۳) (صحیح)
۳۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں وہ لوگ صلاۃِفجر میں رکوع میں تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ قباء کا واقعہ ہے اس میں اوراس سے پہلے والی روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے،کیونکہ جولوگ مدینہ میں تھے انہیں یہ خبر عصر کے وقت ہی پہنچ گئی تھی(جیسے بنوحارثہ کے لوگ) اور قباء کے لوگوں کو یہ خبردیرسے دوسرے دن صلاۃِفجرمیں پہنچی۔