• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
124- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الأَرْضَ كُلَّهَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ
۱۲۴- باب: قبرستان اور حمام (غسل خانہ) کے علاوہ پوری زمین سجدہ گاہ ہے​


317- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَأَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"الأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَحُذَيْفَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ، قَالُوا: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:"جُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ قَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ رِوَايَتَيْنِ: مِنْهُمْ مَنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَذْكُرْهُ. وَهَذَا حَدِيثٌ فِيهِ اضْطِرَابٌ: رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلٌ. وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَكَانَ عَامَّةُ رِوَايَتِهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. وَكَأَنَّ رِوَايَةَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَثْبَتُ وَأَصَحُّ مُرْسَلاً.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۴ (۴۹۲)، ق/المساجد ۴ (۷۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۰۶)، حم (۳/۸، ۹۶) (صحیح)
۳۱۷- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''سوائے قبرستان اورحمام (غسل خانہ) کے ساری زمین مسجد ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں علی عبداللہ بن عمرو، ابوہریرہ، جابر ، ابن عباس، حذیفہ، انس، ابوامامہ اور ابوذر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،ان لوگوں نے کہا ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے پوری زمین میرے لیے سجدہ گاہ اورطہارت وپاکیزہ گی کاذریعہ بنائی گئی ہے، ۲- ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث عبدالعزیز بن محمد سے دوطریق سے مروی ہے، بعض لوگوں نے ابو سعیدکے واسطے کا ذکر کیا ہے اور بعض نے نہیں کیا ہے،اس حدیث میں اضطراب ہے،سفیان ثوری نے بطریق : '' عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ '' مرسلاً روایت کی ہے۔اورحماد بن سلمہ نے یہ حدیث بطریق: '' عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ'' مرفوعاً روایت کی ہے۔اورمحمد بن اسحاق نے بھی یہ حدیث بطریق :''عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ'' اوران کا کہناہے کہ یحیی کی اکثراحادیث آئی نبی اکرمﷺ سے ابوسعید ہی کے واسطہ سے مروی ہیں، لیکن اس میں انہوں نے ابوسعید کے واسطے کا ذکرنہیں کیاہے، گویا ثوری کی روایت ''عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ '' زیادہ ثابت اورزیادہ صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جہا ں چاہو صلاۃپڑھو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبرستان اورحمام میں صلاۃپڑھنی درست نہیں، حمام میں اس لیے کہ یہاں نجاست ناپاکی کا شک رہتا ہے اورقبرستان میں ممانعت کا سبب شرک سے بچنے کے لیے سدباب کے طورپر ہے۔ بعض احادیث میں کچھ دیگرمقامات پر صلاۃ اداکرنے سے متعلق بھی ممانعت آئی ہے ، ان کی تفصیل آگے آرہی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
125- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ بُنْيَانِ الْمَسْجِدِ
۱۲۵- باب: مسجد بنانے کی فضیلت کا بیان​


318- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ:"مَنْ بَنَى لِلّهِ مَسْجِدًا بَنَى اللهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأُمِّ حَبِيبَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، وَوَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُثْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَمَحْمُودُ بْنُ لَبِيدٍ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ ﷺ وَمَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَدْ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ، وَهُمَا غُلاَمَانِ صَغِيرَانِ مَدَنِيَّانِ.
* تخريج: م/المساجد ۴ (۵۳۳)، والزہد ۳ (۴۴/۵۳۳)، ق/المساجد ۱ (۷۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۳۷)، حم (۱/۶۰،۷۰) (صحیح)
۳۱۸- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو فرماتے سنا:'' جس نے اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنائی، تواللہ اس کے لیے اسی جیساگھربنائے گا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عثمان رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوبکر ، عمر، علی، عبداللہ بن عمرو، انس، ابن عباس،عائشہ ، ام حبیبہ، ابوذر، عمروبن عبسہ ، واثلہ بن اسقع، ابوہریرہ اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ مثلیت کمیت کے اعتبارسے ہوگی، کیفیت کے اعتبارسے یہ گھراس سے بہت بڑھاہواہوگا۔


319- وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ:"مَنْ بَنَى لِلّهِ مَسْجِدًا صَغِيرًا كَانَ أَوْ كَبِيرًا: بَنَى اللهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ" حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ مَوْلَى قَيْسٍ، عَنْ زِيَادٍ النُّمَيْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۳۹) (ضعیف)
(سندمیں عبدالرحمن مولیٰ قیس مجہول ، اور زیادالنمیری'' ضعیف ہیں)
۳۱۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جس نے اللہ کے لیے کوئی مسجد بنائی ، چھوٹی ہویا بڑی ، اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
126- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَتَّخِذَ عَلَى الْقَبْرِ مَسْجِدًا
۱۲۶- باب: قبروں پر مسجد بنانے کی حرمت کا بیان​


320- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ ﷺ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ، وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَأَبُو صَالِحٍ هَذَا: هُوَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئِ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، وَاسْمُهُ"بَاذَانُ"، وَيُقَالُ: بَاذَامُ أَيْضًا.
* تخريج: د/الجنائز ۸۲ (۳۲۳۶)، ن/الجنائز ۱۰۴ (۲۰۴۵)، ق/الجنائز ۴۹ (۱۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷)، حم (۱/۲۲۹، ۲۸۷، ۳۲۴، ۳۳۷) (ضعیف)
(سندمیں ''ابوصالح باذام مولیٰ ام ہانی ضعیف ہیں، مسجد میں صرف چراغ جلانے والی بات ضعیف ہے ، بقیہ دوباتوں کے صحیح شواہد موجودہیں)
۳۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پرمساجد بنانے والے اور چراغ جلانے والے لوگوں پرلعنت فرمائی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
127- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ
۱۲۷- باب: مسجد میں سونے کا بیان​


321- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا نَنَامُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ، وَنَحْنُ شَبَابٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لاَ يَتَّخِذُهُ مَبِيتًا وَلاَ مَقِيلاً. وَقَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ ذَهَبُوا إِلَى قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر ق/المساجد ۶ (۷۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۶)، وحم (۱/۱۲) (صحیح)
۳۲۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے زمانے میں مسجد میں سوتے تھے اور ہم نوجوان تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم میں کی ایک جماعت نے مسجد میں سونے کی اجازت دی ہے،ابن عباس کہتے ہیں: کوئی اسے سونے اور قیلولے کی جگہ نہ بنائے ۱؎ اور بعض اہل علم ابن عباس کے قول کی طرف گئے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : صحابہ کرام اورسلف صالحین مسجدمیں سویاکرتے تھے ، اس لیے جو از میں کوئی شبہ نہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کایہ کہنا ٹھیک ہی ہے کہ جس کا گھر اسی محلے میں ہو وہ مسجد میں رات نہ گزارے اسی کے قائل امام مالک بھی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
128- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ وَإِنْشَادِ الضَّالَّةِ وَالشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ
۱۲۸- باب: مسجد میں خرید وفروخت کرنے، کھوئی ہوئی چیز کا اعلان کرنے اور شعر پڑھنے کی کراہت کا بیان​


322- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ:"أَنَّهُ نَهَى عَنْ تَنَاشُدِ الأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ، وَعَنْ الْبَيْعِ وَالاِشْتِرَاءِ فِيهِ، وَأَنْ يَتَحَلَّقَ النَّاسُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاَةِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَجَابِرٍ وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: رَأَيْتُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ، وَذَكَرَ غَيْرَهُمَا: يَحْتَجُّونَ بِحَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ. قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَدْ سَمِعَ شُعَيْبُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَنْ تَكَلَّمَ فِي حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ إِنَّمَا ضَعَّفَهُ لأَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنْ صَحِيفَةِ جَدِّهِ، كَأَنَّهُمْ رَأَوْا أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ هَذِهِ الأَحَادِيثَ مِنْ جَدِّهِ. قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِاللهِ: وَذُكِرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ: حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عِنْدَنَا وَاهٍ. وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبَيْعَ وَالشِّرَاءَ فِي الْمَسْجِدِ. وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ رُخْصَةٌ فِي الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ فِي الْمَسْجِدِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي غَيْرِ حَدِيثٍ رُخْصَةٌ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۲۰ (۱۰۷۹)، ن/المساجد ۲۳ (۷۱۴)، ق/المساجد ۵ (۷۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۶)، حم (۲/۱۷۹) (حسن)
(یہ سند حسن ہے ، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے )
۳۲۲- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مسجد میں اشعار پڑھنے ، خرید وفروخت کرنے، اور جمعہ کے دن صلاۃ (جمعہ) سے پہلے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن ہے، ۲- عمروکے باپ شعیب: محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عاص کے بیٹے ہیں ۱؎ ، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ میں نے احمداوراسحاق بن راہویہ کو (اوران دونوں کے علاوہ انہوں نے کچھ اورلوگوں کاذکرکیا ہے)دیکھا کہ یہ لوگ عمروبن شعیب کی حدیث سے استدلال کرتے تھے، محمدبن اسماعیل کہتے ہیں کہ شعیب بن محمد نے اپنے داداعبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما سے سناہے،۳ - جن لوگوں نے عمروبن شعیب کی حدیث میں کلام کرنے والوں نے انہیں صرف اس لیے ضعیف قراردیا ہے کہ وہ اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما )کے صحیفے (الصادقہ) سے روایت کرتے ہیں،گویا ان لوگوں کا خیال ہے کہ یہ احادیث انہوں نے اپنے دادا سے نہیں سنی ہیں ۲؎ علی بن عبداللہ (ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید(قطان) سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا: عمرو بن شعیب کی حدیث ہمارے نزدیک ضعیف ہے،۴- اس باب میں بریدہ ، جابر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۵- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے مسجد میں خرید وفروخت کو مکروہ قراردیا ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں ۳؎ ،۶- اورتابعین میں سے بعض اہل علم سے مسجد میں خرید وفروخت کرنے کی رخصت مروی ہے، ۷- نیزنبی اکرمﷺ سے حدیثوں میں مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت مروی ہے ۴؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس طرح شعیب کے والدمحمدبن عبداللہ ہوئے جوعمروکے داداہیں،اورشعیب کے داداعبداللہ بن عمروبن العاص ہوئے۔
وضاحت ۲؎ : صحیح قول یہ ہے کہ شعیب بن محمدکاسماع اپنے داداعبداللہ بن عمروبن عاص سے ثابت ہے، اور''عن عمروبن شعیب عن أبیہ عن جدہ'' کے طریق سے جواحادیث آئی ہیں وہ صحیح اورمطلقاً حجت ہیں، بشرطیکہ ان تک جوسندپہنچتی ہو وہ صحیح ہو۔
وضاحت ۳؎ : یہی جمہورکاقول ہے اوریہی حق ہے اور جن لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے ان کا قول کسی صحیح دلیل پرمبنی نہیں بلکہ صحیح احادیث اس کی تردیدکرتی ہیں۔
وضاحت ۴؎ : مسجدمیں شعرپڑھنے کی رخصت سے متعلق بہت سی احادیث واردہیں، ان دونوں قسم کی روایتوں میں دوطرح سے تطبیق دی جاتی ہے:ایک تو یہ کہ ممانعت والی روایت کونہی تنزیہی پر یعنی مسجد میں نہ پڑھنا بہترہے، اوررخصت والی روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیاجائے، دوسرے یہ کہ مسجدمیں فحش اورمخرب اخلاق اشعارپڑھناممنوع ہے، رہے ایسے اشعارجوتوحید،اتباع سنت اور اصلاح معاشرہ وغیرہ اصلاحی مضامین پرمشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے خود رسول اللہﷺ پڑھوایاکرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
130- بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ قُبَاءِ
۱۳۰- باب: مسجد قبا میں صلاۃ کی فضیلت کا بیان​


324- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ أَبُو كُرَيْبٍ وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَبْرَدِ مَوْلَى بَنِي خَطْمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ الأَنْصَارِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"الصَّلاَةُ فِي مَسْجِدِ قُبَاءِ كَعُمْرَةٍ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُسَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَلاَ نَعْرِفُ لأُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ شَيْئًا يَصِحُّ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَلاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ. وَأَبُو الأَبْرَدِ اسْمُهُ زِيَادٌ مَدِينِيٌّ.
* تخريج: ق/الإقامۃ۱۹۷(۱۴۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵) (صحیح)
۳۲۴- اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''مسجد قبا میں صلاۃ پڑھنے کا ثواب ایک عمرہ کے برابر ہے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اسید کی حدیث حسن، غریب ہے،۲- اس باب میں سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- ہم اسید بن ظہیر کی کوئی ایسی چیز نہیں جانتے جوصحیح ہوسوائے اس حدیث کے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مسجدقباء میں ایک صلاۃپڑھنے کاثواب ایک عمرہ کے ثواب کے برابرہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
129- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى
۱۲۹- باب: اس مسجد کا بیان جس کی بنیاد تقویٰ پررکھی گئی ہے​


323- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أُنَيْسِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: امْتَرَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي خُدْرَةَ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى، فَقَالَ الْخُدْرِيُّ: هُوَ مَسْجِدُ رَسُولِ اللهِ ﷺ، وَقَالَ الآخَرُ: هُوَ مَسْجِدُ قُبَاءِ، فَأَتَيَا رَسُولَ اللهِ ﷺ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ:"هُوَ هَذَا - يَعْنِي مَسْجِدَهُ - وَفِي ذَلِكَ خَيْرٌ كَثِيرٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللهِ قَالَ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى الأَسْلَمِيِّ؟ فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ بِهِ بَأْسٌ، وَأَخُوهُ أُنَيْسُ بْنُ أَبِي يَحْيَى أَثْبَتُ مِنْهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۴۴۰) (صحیح)
۳۲۳- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی خدرہ کے ایک شخص اور بنی عمرو بن عوف کے ایک شخص کے درمیان بحث ہوگئی کہ کون سی مسجد ہے جس کی بنیاد تقویٰ پررکھی گئی ۱؎ توخدری نے کہا: وہ رسول اللہﷺ کی مسجد (یعنی مسجد نبوی) ہے، دوسرے نے کہا: وہ مسجد قباء ہے؛ چنانچہ وہ دونوں اس سلسلے میں رسول اللہﷺ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: ''وہ یہ مسجد ہے، یعنی مسجد نبوی اور اُس میں (یعنی مسجدقبامیں)بھی بہت خیر وبرکت ہے '' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- علی بن عبداللہ بن المدینی نے یحییٰ بن سعید القطان سے (سند میں موجودراوی) محمد بن ابی یحییٰ اسلمی کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا:اُن میں کوئی قابل گرفت بات نہیں ہے ، اور اُن کے بھائی انیس بن ابی یحییٰ ان سے زیادہ ثقہ ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی سورہ توبہ میں ارشادالٰہی '' لمسجد أسس على التقوى من أول يوم''سے کون سی مسجدمرادہے؟۔
وضاحت ۲؎ : یہ حدیث صرف اس بات پردلالت نہیں کرتی ہے کہ'' لمسجد أسس على التقوى''سے مرادمسجدنبوی ہی ہے، بلکہ آپ ﷺ کا مقصدیہ تھا کہ اس مسجدنبوی کی بھی تقوی پرہی بنیادہے ، یہ مطلب لوگوں نے اس لیے لیاہے کہ قرآن میں سیاق وسباق سے صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ ارشادربانی مسجدقباء کے بارے میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
131- بَاب مَا جَاءَ فِي أَيِّ الْمَسَاجِدِ أَفْضَلُ
۱۳۱- باب: کون سی مسجد سب سے افضل ہے؟​


325- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ رَبَاحٍ وَعُبَيْدِاللهِ بْنِ أَبِي عَبْدِاللهِ الأَغَرِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِاللهِ الأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:"صَلاَةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاَةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَمْ يَذْكُرْ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ"عَنْ عُبَيْدِاللهِ" إِنَّمَا ذَكَرَ"عَنْ زَيْدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ الأَغَرِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَأَبُو عَبْدِاللهِ الأَغَرُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَمَيْمُونَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِاللهِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَأَبِي ذَرٍّ.
* تخريج: خ/الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ ۱ (۱۱۹۰)، م/الحج ۹۴ (۱۳۹۴)، ن/المساجد ۷ (۶۹۵)، والحج ۱۲۴ (۲۹۰۲)، ق/الإقامۃ ۱۹۵ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۶۴)، وکذا (۱۳۵۵۱ و۴۹۶۰)، ط/القبلۃ ۵ (۹)، حم (۲/۲۳۹، ۲۴۱، ۲۵۶، ۲۷۷، ۲۷۸، ۳۸۶، ۴۶۶، ۴۶۸، ۴۷۳، ۴۸۴، ۴۸۵، ۴۹۹)، دي/الصلاۃ ۱۳۱ (۱۴۵۸) (صحیح)
۳۲۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''میری اس مسجد کی ایک صلاۃ دوسری مساجد کی ہزار صلاتوں سے زیادہ بہتر ہے، سوائے مسجد حرام کے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- کئی سندوں سے مروی ہے،۳- اس باب میں علی ، میمونہ، ابوسعید، جبیر بن مطعم، ابن عمر، عبداللہ بن زبیر اورابو ذر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


326- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ: مَسَاجِدَ مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ الأَقْصَى".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الصلاۃ في مسجد مکۃ والمدینۃ ۱ (۱۱۸۸)، و۶ (۱۱۹۷)، وجزاء الصید ۲۶ (۱۸۶۴)، والصوم ۸۷ (۱۹۹۵)، م/المناسک ۷۴ (۴۱۵/۸۲۷)، ق/الإقامۃ ۱۹۶ (۱۴۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷۹) (صحیح)
۳۲۶- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' تین مساجدکے سواکسی اورجگہ کے لیے سفر نہ کیا جائے ، ۱- مسجدحرام کے لیے، ۲- میری اس مسجد(مسجدنبوی) کے لیے، ۳- مسجداقصیٰ کے لیے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ثواب کی نیت سے سفرنہ کیاجائے، مگرصرف انہی تین مساجدکی طرف ،اس سے کوئی بھی چوتھی مسجداورتمام مساجد ومقابر خارج ہوگئے ، حتی کہ قبرنبوی کی زیارت کی نیت سے بھی سفرجائز نہیں، ہاں مسجدنبوی کی نیت سے مدینہ جانے پرقبرنبوی کی مشروع زیارت جائزہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
132- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ إِلَى الْمَسْجِدِ
۱۳۲- باب: مسجد کی طرف چل کر جانے کی فضیلت​


327- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَلَكِنْ ائْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ، وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَشْيِ إِلَى الْمَسْجِدِ: فَمِنْهُمْ مَنْ رَأَى الإِسْرَاعَ إِذَا خَافَ فَوْتَ التَّكْبِيرَةِ الأُولَى، حَتَّى ذُكِرَ عَنْ بَعْضِهِمْ: أَنَّهُ كَانَ يُهَرْوِلُ إِلَى الصَّلاَةِ، وَمِنْهُمْ مَنْ كَرِهَ الإِسْرَاعَ، وَاخْتَارَ أَنْ يَمْشِيَ عَلَى تُؤَدَةٍ وَوَقَارٍ. وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ، وَقَالاَ: الْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، و قَالَ إِسْحَاقُ إِنْ خَافَ فَوْتَ التَّكْبِيرَةِ الأُولَى، فَلاَ بَأْسَ أَنْ يُسْرِعَ فِي الْمَشْيِ.
* تخريج: خ/الجمعۃ ۱۸ (۹۰۸)، م/المساجد ۲۸ (۶۰۲)، د/الصلاۃ ۵۷ (۵۷۲)، ن/الإمامۃ ۵۷ (۸۶۲)، ق/المساجد ۱۴ (۷۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۸۹)، ط/الصلاۃ ۱ (۴)، حم (۲/۲۳۷، ۲۳۸، ۲۳۹، ۲۷۰، ۲۷۲، ۲۸۲، ۳۱۸، ۳۸۲، ۳۸۷، ۴۲۷، ۴۵۲، ۴۶۰، ۴۷۳، ۴۸۹، ۵۲۹، ۵۳۲، ۵۳۳)، دي/الصلاۃ ۵۹ (۱۳۱۹) (صحیح)
۳۲۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جب صلاۃ کی تکبیر(اقامت)کہہ دی جائے تو (صلاۃمیں سے ) اس کی طرف دوڑ کر مت آؤ ،بلکہ چلتے ہوئے اس حال میں آؤکہ تم پر سکینت طاری ہو،توجوپاؤاسے پڑھو اورجو چھوٹ جائے،اُسے پوری کرو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابوقتادہ، ابی بن کعب ، ابوسعید ، زید بن ثابت، جابر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- اہل علم کا مسجد کی طرف چل کر جانے میں اختلاف ہے:ان میں سے بعض کی رائے ہے کہ جب تکبیر تحریمہ کے فوت ہو نے کاڈرہو،وہ دوڑییہاں تک کہ بعض لوگوں کے بارے میں مذکورہے کہ وہ صلاۃ کے لیے قدرے دوڑکرجاتے تھے اوربعض لوگوں نے دوڑکر جانے کومکروہ قراردیاہے اورآہستگی ووقار سے جانے کو پسند کیا ہے۔یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں، ان دونوں کا کہنا ہے کہعمل ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر ہے۔ اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر تکبیر تحریمہ کے چھوٹ جانے کاڈر ہوتودوڑ کر جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔


328- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِمَعْنَاهُ. هَكَذَا قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف : ۱۳۳۰۵)، وأخرجہ: حم (۲/۲۷۰) (صحیح)
۳۲۸- اس سندسے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی مفہوم کے ساتھ مروی ہے جیسے ابوسلمہ کی حدیث ہے جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے۔
اسی طرح کہاہے عبدالرزاق نے وہ روایت کرتے ہیں کہ سعیدبن المسیب سے اورسعیدبن مسیب نے بواسطہ ابوہریرہ سے اورابوہریرہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے اوریہ یزید بن زریع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی عبدالرزاق کااپنی روایت میں''عن سعیدبن المسیب عن ابی ہریرہ'' کہنایزیدبن زریع کی روایت میں ''عن ابی سلمہ عن ابی ہریرہ'' کہنے سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ سفیان نے عبدالرزاق کی متابعت کی ہے، ان کی روایت میں بھی ''عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرہ ''ہی ہے، جیساکہ اگلی روایت میں ہے۔


329 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۲۷ (صحیح)
۳۲۹- اس سند سے بھی نبی اکرمﷺسے اسی طرح مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
133- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقُعُودِ فِي الْمَسْجِدِ وَانْتِظَارِ الصَّلاَةِ مِنَ الْفَضْلِ
۱۳۳- باب: مسجد میں بیٹھنے اور صلاۃ کے انتظار کی فضیلت کا بیان​


330- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"لاَ يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا دَامَ يَنْتَظِرُهَا، وَلاَ تَزَالُ الْمَلاَئِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي الْمَسْجِدِ: اللّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ: وَمَا الْحَدَثُ يَاأَبَا هُرَيْرَةَ؟!، قَالَ: فُسَائٌ أَوْ ضُرَاطٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الوضوء ۳۴ (۱۷۶)، والصلاۃ ۱۶۱ (۴۴۵)، و۸۷ (۴۷۷)، والأذان ۳۰ (۶۴۷)، و۳۶ والبیوع ۴۹ (۲۰۱۳)، وبدء الخلق ۷ (۳۲۲۹)، م/المساجد ۴۹ (۶۴۹)، د/الصلاۃ ۲۰ (۴۶۹)، ن/المساجد ۴۰ (۷۳۴)، ق/المساجد ۱۹ (۷۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۲۳)، حم (۲/۲۶۶، ۲۸۹، ۳۱۲، ۳۱۹، ۳۹۴، ۴۱۵، ۴۲۱، ۴۸۶، ۵۰۲)، ط/الصلاۃ ۲۷ (۵۱) (صحیح)
۳۳۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' آدمی برابرصلاۃ ہی میں رہتاہے جب تک وہ اس کا انتظار کرتاہے اورفرشتے اس کے لیے برابر دعاکرتے رہتے ہیں جب تک وہ مسجد میں رہتاہے،کہتے ہیں''اللّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ'' (اللہ ! اسے بخش دے)'' اللّهُمَّ ارْحَمْهُ ''(اے اللہ! اس پر رحم فرما)جب تک وہ حدث نہیں کرتا''،توحضرموت کے ایک شخص نے پوچھا: حدث کیاہے ابوہریرہ؟ توابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آہستہ سے یازورسے ہوا خارج کرنا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی، ابوسعید،انس ، عبداللہ بن سعود اور سہل بن سعد رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے مسجدمیں بیٹھ کرصلاۃ کے انتظارکرنے کی فضیلت ظاہرہوتی ہے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ مسجد میں حدث کرنا فرشتوں کے استغفارسے محرومی کاباعث ہے۔
 
Top