- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
144- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ
۱۴۴- باب: مشرق اور مغرب کے درمیان میں جوہے سب قبلہ ہے
342- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مَعْشَرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌَ".
* تخريج: ق/الإقامۃ ۵۶ (۱۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۲۴) (صحیح)
۳۴۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺنے فرمایا: '' مشرق (پورب ) اور مغرب (پچھم) کے درمیان جوہے سب قبلہ ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ ان ملکوں کے لیے ہے جو قبلے کے شمال (اُتر) یاجنوب(دکھن) میں واقع ہیں، جیسے مدینہ (شمال میں) اوریمن (جنوب میں) اوربرصغیرہندوپاک یا مصروغیرہ کے لوگوں کے لیے اسی کو یوں کہاجائیگا''شمال اورجنوب کے درمیان جو فضاکا حصہ ہے وہ سب قبلہ ہے ''یعنی اپنے ملک کے قبلے کی سمت میں ذرا سا ٹیڑھاکھڑا ہو نے میں (جو جان بوجھ کر نہ ہو) کوئی حرج نہیں۔
343- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مَعْشَرٍ: مِثْلَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَبِي مَعْشَرٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَاسْمُهُ"نَجِيحٌ، مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ". قَالَ مُحَمَّدٌ: لاَ أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ النَّاسُ. قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ عَبْدِاللهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَخْنَسِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَقْوَى مِنْ حَدِيثِ أَبِي مَعْشَرٍ وَأَصَحُّ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۴۳- یحیی بن موسیٰ کا بیان ہے کہ ہم سے محمدبن ابی معشر نے بھی اسی کے مثل بیان کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث ان سے اوربھی کئی سندوں سے مروی ہے،۲- بعض اہل علم نے ابومعشر کے حفظ کے تعلق سے کلام کیاہے۔ ان کانام نجیح ہے، وہ بنی ہاشم کے مولیٰ ہیں، ۳- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں ان سے کوئی روایت نہیں کرتا حالاں کہ لوگوں نے ان سے روایت کی ہے نیزبخاری کہتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر مخرمی کی حدیث جسے انہوں نے بسند عثمان بن محمد اخنسی عن سعید المقبری عن أبی ہریرہ روایت کی ہے، ابومعشر کی حدیث سے زیادہ قوی اور زیادہ صحیح ہے۔(یہ حدیث آگے آرہی ہے جو اسی معنی کی ہے)
344- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بَكْرٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَخْنَسِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ، وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَإِنَّمَا قِيلَ عَبْدُاللهِ بْنُ جَعْفَرٍ"الْمَخْرَمِيُّ" لأَنَّهُ مِنْ وَلَدِ"الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ". وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ"مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ" مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ. وقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِذَا جَعَلْتَ الْمَغْرِبَ عَنْ يَمِينِكَ، وَالْمَشْرِقَ عَنْ يَسَارِكَ فَمَا بَيْنَهُمَا قِبْلَةٌ، إِذَا اسْتَقْبَلْتَ الْقِبْلَةَ. وَ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ. هَذَا لأَهْلِ الْمَشْرِقِ، وَاخْتَارَ عَبْدُاللهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ التَّيَاسُرَ لأَهْلِ مَرْوٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۴۲ (تحفۃ الأشراف: ۲۹۹۶) (صحیح)
۳۴۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' مشرق (پورب) اور مغرب(پچھم) کے درمیان جو ہے وہ سب قبلہ ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- کئی صحابہ سے مروی ہے کہ مشرق ومغرب کے درمیان جو ہے سب قبلہ ہے۔ ان میں عمربن خطاب، علی بن ابی طالب، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب آپ مغرب کو دائیں طرف اور مشرق کو بائیں طرف رکھ کر قبلہ رخ کھڑے ہوں گے تو ان دونوں سمتوں کے درمیان جو ہوگا وہ قبلہ ہوگا، ابن مبارک کہتے ہیں : مشرق ومغرب کے درمیان جو ہے سب قبلہ ہے،یہ اہل مشرق ۱؎ کے لیے ہے۔ اور عبداللہ بن مبارک نے اہل مرو ۲؎ کے لیے بائیں طرف جھکنے کوپسندکیاہے۔
وضاحت ۱؎ : یہاں مشرق سے مراد وہ ممالک ہیں جن پر مشرق کا اطلاق ہوتا ہے جیسے عراق ۔
وضاحت ۲؎ : قاموس میں ہے کہ مرو ایران کا ایک شہرہے اورعلامہ محمد طاہرمغنی میں کہتے ہیں کہ یہ خراسان کا ایک شہر ہے۔