34-بَاب مَا جَاءَ فِي إِفْطَارِ الصَّائِمِ الْمُتَطَوِّعِ
۳۴-باب: نفلی صیام کے توڑنے کا بیان
731- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: كُنْتُ قَاعِدَةً عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَأُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ نَاوَلَنِي فَشَرِبْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَذْنَبْتُ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ وَمَا ذَاكِ قَالَتْ: كُنْتُ صَائِمَةً فَأَفْطَرْتُ فَقَالَ: أَمِنْ قَضَاءِ كُنْتِ تَقْضِينَهُ قَالَتْ: لاَ، قَالَ: فَلاَ يَضُرُّكِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَائِشَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبری) (تحفۃ الأشراف : ۱۸۰۱۵) (صحیح)
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ، ورنہ ''سماک''جب منفرد ہوں تو ان کی روایت میں بڑا اضطراب پایاجاتاہے ، یہی حال اگلی حدیث میں ہے )
۷۳۱- ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ نے اس میں سے پیا، پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا۔ پھرمیں نے عرض کیا: میں نے گناہ کاکام کرلیاہے۔ آپ میرے لیے بخشش کی دعاکردیجئے۔ آپ نے پوچھا: کیابات ہے؟میں نے کہا: میں صوم سے تھی اورمیں نے صوم توڑدیاتو آپ نے پوچھا: کیاکوئی قضا کا صوم تھا جسے تم قضا کررہی تھی؟ عرض کیا :نہیں،آپ نے فرمایا:'' تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : اس باب میں ابوسعیدخدری اورام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
732- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: كُنْتُ أَسْمَعُ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ يَقُولُ: أَحَدُ ابْنَيْ أُمِّ هَانِئٍ، حَدَّثَنِي فَلَقِيتُ أَنَا أَفْضَلَهُمَا وَكَانَ اسْمُهُ جَعْدَةَ، وَكَانَتْ أُمُّ هَانِئٍ جَدَّتَهُ. فَحَدَّثَنِي عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَى بِشَرَابٍ فَشَرِبَ. ثُمَّ نَاوَلَهَا فَشَرِبَتْ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَمَا إِنِّي كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِينُ نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ صَامَ، وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ". قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لَهُ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ؟ قَالَ: لاَ أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ وَأَهْلُنَا عَنْ أُمِّ هَانِئٍ. وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ فَقَالَ: عَنْ هَارُونَ بْنِ بِنْتِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ. وَرِوَايَةُ شُعْبَةَ أَحْسَنُ. هَكَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ: أَمِينُ نَفْسِهِ، و حَدَّثَنَا غَيْرُ مَحْمُودٍ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ فَقَالَ: أَمِيرُ نَفْسِهِ أَوْ أَمِينُ نَفْسِهِ عَلَى الشَّكِّ، وَهَكَذَا رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ شُعْبَةَ أَمِينُ أَوْ أَمِيرُ نَفْسِهِ عَلَى الشَّكِّ. قَالَ: وَحَدِيثُ أُمِّ هَانِئٍ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ إِذَا أَفْطَرَ فَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ. إِلاَّ أَنْ يُحِبَّ أَنْ يَقْضِيَهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ وَالشَّافِعِيِّ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۰۱) (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)
۷۳۲- شعبہ کہتے ہیں کہ میں سماک بن حرب کو کہتے سنا کہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے دونوں بیٹوں میں سے ایک نے مجھ سے حدیث بیان کی تومیں ان دونوں میں جو سب سے افضل تھا اس سے ملا ، اس کانام جعدہ تھا، ام ہانی اس کی دادی تھیں، اس نے مجھ سے بیان کیا کہ اس کی دادی کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ ان کے ہاں آئے توآپ نے کو ئی پینے کی چیزمنگائی اوراسے پیا۔ پھر آپ نے انہیں دیا تو انہوں نے بھی پیا۔ پھرانہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ! میں تو صوم سے تھی۔ تورسول اللہﷺ نے فرمایا: '' نفل صوم رکھنے والا اپنے نفس کا امین ہے، چاہے تو صوم رکھے اور چاہے تو نہ رکھے''۔
شعبہ کہتے ہیں: میں نے سماک سے پوچھا :کیا آپ نے اسے ام ہانی سے سناہے؟ کہا :نہیں،مجھے ابوصالح نے اور ہمارے گھروالوں نے خبردی ہے اور ان لوگوں نے ام ہانی سے روایت کی۔
حماد بن سلمہ نے بھی یہ حدیث سماک بن حرب سے روایت کی ہے۔اس میں ہے ام ہانی کی لڑکی کے بیٹے ہارون سے روایت ہے، انہوں نے ام ہانی سے روایت کی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- شعبہ کی روایت سب سے بہتر ہے، اسی طرح ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ہے اورمحمودنے ابوداود سے روایت کی ہے، اس میں
'' أمين نفسه ''ہے، البتہ ابوداود سے محمود کے علاوہ دوسرے لوگوں نے جوروایت کی توان لوگوں نے
'' أمير نفسه أو أمين نفسه'' شک کے ساتھ کہا۔ اور اسی طرح شعبہ سے متعددسندوں سے بھی
''أمين أو أمير نفسه'' شک کے ساتھ واردہے۔ام ہانی کی حدیث کی سند میں کلام ہے۔ ۲- اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ نفل صوم رکھنے والا اگر صوم توڑ دے توا س پرکوئی قضالازم نہیں الایہ کہ وہ قضا کرنا چاہے۔ یہی سفیان ثوری ، احمد ، اسحاق بن راہویہ اور شافعی کا قول ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہی جمہورکا قول ہے، ان کی دلیل ام ہانی کی روایت ہے جس میں ہے
'' فإن شئت فأقضى وإن شئت فلا تقضى'' نیز ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جس میں ہے
''أفطر فصم مكانه إن شئت ''یہ دونوں روایتیں اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ نفل صوم توڑدینے پرقضالازم نہیں، حنفیہ کہتے ہیں کہ قضالازم ہے،ان کی دلیل عائشہ و حفصہ رضی اللہ عنہما کی روایت ہے جو ایک باب کے بعد آرہی ہے، لیکن وہ ضعیف ہے۔