53- بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُقُوفِ بِعَرَفَاتٍ وَالدُّعَائِ بِهَا
۵۳-باب: عرفات میں ٹھہر نے اور دعاکرنے کا بیان
883- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ، قَالَ: أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الأَنْصَارِيُّ وَنَحْنُ وُقُوفٌ بِالْمَوْقِفِ (مَكَانًا يُبَاعِدُهُ عَمْرٌو) فَقَالَ: إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِلَيْكُمْ يَقُولُ: "كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ. فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَالشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مِرْبَعٍ الأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ وَابْنُ مِرْبَعٍ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ مِرْبَعٍ الأَنْصَارِيُّ وَإِنَّمَا يُعْرَفُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثُ الْوَاحِدُ.
* تخريج: د/الحج ۶۳ (۱۹۱۹)، ن/الحج ۲۰۲ (۳۰۱۷)، ق/المناسک ۵۵ (۳۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۲۶)، حم (۴/۱۳۷) (صحیح)
۸۸۳- یزید بن شیبان کہتے ہیں: ہمارے پاس یزید بن مربع انصاری رضی اللہ عنہ آئے، ہم لوگ موقف (عرفات) میں ایسی جگہ ٹھہرے ہوئے تھے جسے عمروبن عبداللہ امام سے دور سمجھتے تھے ۱؎ تویزیدبن مربع نے کہا:میں تمہاری طرف رسول اللہﷺ کا بھیجا ہوا قاصد ہوں،تم لوگ مشاعر ۲؎ پر ٹھہروکیونکہ تم ابراہیم کے وارث ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یزید بن مربع انصاری کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے ہم صرف ابن عیینہ کے طریق سے جانتے ہیں، اورابن عیینہ عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں،۳- ابن مربع کانام یزید بن مربع انصاری ہے، ان کی صرف یہی ایک حدیث جانی جاتی ہے،۴- اس باب میں علی ، عائشہ، جبیر بن مطعم ، شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ جملہ مدرج ہے عمروبن دینارکا تشریحی قول ہے۔
وضاحت ۲؎ : مشاعرسے مراد مواضع نسک اورمواقف قدیمہ ہیں،یعنی ان مقامات پر تم بھی وقوف کروکیونکہ ان پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام ہی کے دورسے بطورروایت چلاآرہا ہے۔
884- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ كَانَ عَلَى دِينِهَا، وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، يَقُولُونَ: نَحْنُ قَطِينُ اللهِ وَكَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ كَانُوا لاَ يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ. وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ. وَأَهْلُ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيَقُولُونَ: نَحْنُ قَطِينُ اللهِ، يَعْنِي سُكَّانَ اللهِ. وَمَنْ سِوَى أَهْلِ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ. فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ} وَالْحُمْسُ هُمْ أَهْلُ الْحَرَمِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۳۶) (صحیح)
۸۸۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قریش اورا ن کے ہم مذہب لوگ - اور یہ حُمس ۱؎ کہلاتے ہیں - مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم تو اللہ کے خادم ہیں۔ ( عرفات نہیں جاتے) ،اورجوان کے علاوہ لوگ تھے وہ عرفہ میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے آیت کریمہ
'' ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ'' (البقرۃ: ۱۹۹) (اورتم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں)نازل فرمائی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲-اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اہل مکہ حرم سے باہر نہیں جاتے تھے اور عرفہ حرم سے باہر ہے۔ اہل مکہ مزدلفہ ہی میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے : ہم اللہ کے آباد کئے ہوئے لوگ ہیں۔ اور اہل مکہ کے علاوہ لوگ عرفات میں وقوف کرتے تھے تواللہ نے حکم نازل فرمایا: '' تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں'' حمس سے مراد اہل حرم ہیں۔
وضاحت ۱؎ : حمس کے معنی بہادراورشجاع کے ہیں۔مکہ والے اپنے آپ کے لیے یہ لفظ استعمال کیا کرتے تھے۔