• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
67-بَاب مَا جَاءَ فِي إِشْعَارِ الْبُدْنِ
۶۷-باب: اونٹوں کے اشعار کا بیان​


906- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَلَّدَ نَعْلَيْنِ، وَأَشْعَرَ الْهَدْيَ فِي الشِّقِّ الأَيْمَنِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ. وَأَمَاطَ عَنْهُ الدَّمَ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَأَبُو حَسَّانَ الأَعْرَجُ اسْمُهُ مُسْلِمٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ. يَرَوْنَ الإِشْعَارَ. وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْت يُوسُفَ بْنَ عِيسَى يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ (حِينَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ): لاَ تَنْظُرُوا إِلَى قَوْلِ أَهْلِ الرَّأْيِ فِي هَذَا. فَإِنَّ الإِشْعَارَ سُنَّةٌ وَقَوْلُهُمْ بِدْعَةٌ. قَالَ: و سَمِعْت أَبَا السَّائِبِ يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ وَكِيعٍ. فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ مِمَّنْ يَنْظُرُ فِي الرَّأْيِ: أَشْعَرَ رَسُولُ اللهِ ﷺ. وَيَقُولُ أَبُو حَنِيفَةَ: هُوَ مُثْلَةٌ. قَالَ الرَّجُلُ: فَإِنَّهُ قَدْ رُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ قَالَ: الإِشْعَارُ مُثْلَةٌ. قَالَ، فَرَأَيْتُ وَكِيعًا غَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ: أَقُولُ لَكَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ، وَتَقُولُ: قَالَ إِبْرَاهِيمُ: مَا أَحَقَّكَ بِأَنْ تُحْبَسَ، ثُمَّ لاَ تَخْرُجَ حَتَّى تَنْزِعَ عَنْ قَوْلِكَ هَذَا.
* تخريج: م/الحج ۳۲ (۱۲۴۳)، د/الحج ۱۵ (۱۷۵۲)، ن/الحج ۶۳ (۲۷۷۵)، و۶۷ (۲۷۸۴)، و۷۰ (۲۷۹۳)، ق/المناسک ۹۶ (۳۰۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۵۹)، حم (۱/۲۱۶، ۲۴۵، ۲۸۰، ۳۳۹، ۳۴۴، ۳۴۷، ۳۷۲)، دي/المناسک ۶۸ (۱۹۵۳) (صحیح)
۹۰۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ذو الحلیفہ میں(ہدی کے جانورکو) دوجوتیوں کے ہارپہنائے اور ان کی کوہان کے دائیں طرف اشعار ۱؎ کیا اور اس سے خون صاف کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پرعمل ہے، وہ اشعار کے قائل ہیں ۔ یہی ثوری ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ۳- یوسف بن عیسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے وکیع کو کہتے سنا جس وقت انہوں نے یہ حدیث روایت کی کہ اس سلسلے میں اہل رائے کے قول کو نہ دیکھو،کیونکہ اشعار سنت ہے اورا ن کا قول بدعت ہے،۴- میں نے ابوسائب کوکہتے سنا کہ ہم لوگ وکیع کے پاس تھے تو انہوں نے اپنے پاس کے ایک شخص سے جو ان لوگوں میں سے تھا جو رائے میں غوروفکرکرتے ہیں کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے اشعار کیاہے،اورابوحنیفہ کہتے ہیں کہ وہ مثلہ ہے تو اس آدمی نے کہا: ابراہیم نخعی سے مروی ہے انہوں نے بھی کہاہے کہ اشعارمثلہ ہے ، ابوسائب کہتے ہیں: تومیں نے وکیع کودیکھاکہ (اس کی اس بات سے)وہ سخت ناراض ہوے اورکہا: میں تم سے کہتاہوں کہ ''رسول اللہﷺ نے فرمایاہے ''اورتم کہتے ہو: ابراہیم نے کہا: تم تواس لائق ہوکہ تمہیں قیدکردیاجائے پھر اس وقت تک قید سے تمہیں نہ نکالاجائے جب تک کہ تم اپنے اس قول سے بازنہ آجاؤ ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ہدی کے اونٹ کی کوہان پر داہنے جانب چیرکرخون نکالنے اور اس کے آس پاس مل دینے کا نام اشعارہے، یہ ہدی کے جانوروں کی علامت اورپہچان ہے۔
وضاحت ۲ ؎ : وکیع کے اس قول سے ان لوگوں کوعبرت حاصل کرنی چاہئے جو ائمہ کے اقوال کو حدیث رسول کے مخالف پاکربھی انہیں اقوال سے حجت پکڑتے ہیں اورحدیث رسول کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔اس حدیث میں اندھی تقلیدکازبردست ردہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
68-باب
۶۸-باب: قربانی کے جانورسے متعلق ایک اورباب​


907- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اشْتَرَى هَدْيَهُ مِنْ قُدَيْدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ الْيَمَانِ. وَرُوِيَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اشْتَرَى مِنْ قُدَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: ق/المناسک ۹۹ (۳۰۹۸) (تحفۃ الأشراف: ۷۸۹۷) (ضعیف الإسناد)
(سند میں یحییٰ بن یمان اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے،صحیح بات یہ ہے کہ قدیدسے ہدی کاجانور خود ابن عمر رضی اللہ عنہا نے خریدا تھا جیساکہ بخاری نے روایت کی ہے (الحج ۱۰۵ ح۱۶۹۳)یحییٰ بن یمان نے اس کو مرفوع کردیا ہے )
۹۰۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپناہدی کاجانور قدیدسے خریدا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ،ہم اسے ثوری کی حدیث سے صرف یحیی بن یمان ہی کی روایت سے جانتے ہیں: اورنافع سے مروی ہے کہ ابن عمرنے قدید ۱؎ سے خریدا،اور یہ زیادہ صحیح ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قدیدمکہ اورمدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے ۔
وضاحت ۲؎ : یعنی یہ موقوف اثراُس مرفوع حدیث سے کہ جسے یحیی بن یمان نے ثوری سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
69-بَاب مَا جَاءَ فِي تَقْلِيدِ الْهَدْيِ لِلْمُقِيمِ
۶۹-باب: مقیم ہدی کے جانورکو قلادہ (پٹہ)پہنائے اس کا بیان​


908-حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: فَتَلْتُ قَلاَئِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ ﷺ. ثُمَّ لَمْ يُحْرِمْ وَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا مِنْ الثِّيَابِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالُوا: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ الْهَدْيَ وَهُوَ يُرِيدُ الْحَجَّ لَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْئٌ مِنْ الثِّيَابِ وَالطِّيبِ، حَتَّى يُحْرِمَ. وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ هَدْيَهُ، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ مَا وَجَبَ عَلَى الْمُحْرِمِ.
* تخريج: ن/الحج ۶۸ (۲۷۸۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۱۳)، حم (۶/۸۵) (صحیح) (وأخرجہ کل من: خ/الحج ۱۰۶ (۱۶۹۸)، و۱۰۷ (۱۶۹۹)، و۱۰۸ (۱۶۹۹)، و۱۰۹ (۱۷۰۰)، و۱۱۰ (۱۷۰۲، ۱۷۰۳)، الوکالۃ ۱۴ (۲۳۱۷)، والأضاحي ۱۵ (۵۵۶۶)، م/الحج ۶۴ (۱۳۲۱)، د/الحج ۱۷ (۱۷۵۸)، ن/الحج ۶۵ (۲۷۷۷-۲۷۸۱)، و۶۶ (۲۷۸۲)، ۶۸ (۲۷۸۵)، ق/المناسک ۹۴ (۳۰۹۵)، حم (۶/۳۵، ۳۶، ۷۸، ۹۱، ۱۰۲، ۱۲۷، ۱۷۴، ۱۸۰، ۱۸۵، ۱۹۰، ۱۹۱، ۲۰۰، ۲۰۸، ۲۱۳، ۲۱۶، ۲۲۵، ۲۳۶، ۲۵۳، ۲۶۲) من غیر ہذا الطریق۔
۹۰۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کی ہدی کے قلادے بٹے ، پھر آپ نہ محرم ہوئے اورنہ ہی آپ نے کو ئی کپڑا پہننا چھوڑا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ہدی (کے جانور)کو قلادہ پہنادے اوروہ حج کا ارادہ رکھتاہوتو اس پر کپڑاپہننا یا خوشبولگانا حرام نہیں ہوتا جب تک کہ وہ احرام نہ باندھ لے،۳- اوربعض اہل علم کا کہناہے کہ جب آدمی اپنے ہدی (کے جانور)کو قلادہ پہنادے تو اس پر وہ سب واجب ہوجاتا ہے جو ایک محرم پر واجب ہوتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
70- بَاب مَا جَاءَ فِي تَقْلِيدِ الْغَنَمِ
۷۰-باب: ہدی کی بکریوں کو قلادہ(پٹہ) پہنانے کا بیان​


909- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَفْتِلُ قَلاَئِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ ﷺ كُلَّهَا غَنَمًا. ثُمَّ لاَ يُحْرِمُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ. يَرَوْنَ تَقْلِيدَ الْغَنَمِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۸۵) (صحیح)
۹۰۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی ہدی کی بکریوں کے سارے قلادے (پٹے) میں ہی بٹتی تھی ۱؎ پھر آپ احرام نہ باندھتے (حلال ہی رہتے تھے)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم کے نزدیک اسی پرعمل ہے، وہ بکریوں کے قلادہ پہنانے کے قائل ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ بکریوں کی تقلید بھی مستحب ہے، امام مالک اورامام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ بکریوں کی تقلید مستحب نہیں ان دونوں نے تقلید کو اونٹ گائے کے ساتھ خاص کیا ہے، یہ حدیث ان دونوں کے خلاف صریح حجت ہے، ان کاکہناہے کہ یہ کمزوری کا باعث ہوگی، لیکن یہ دلیل انتہائی کمزورہے اس لیے کہ تقلید سے مقصودپہچان ہے انہیں ایسی چیز کا قلادہ پہنایاجائے جس سے انہیں کمزوری نہ ہو۔اللہ عزوجل ہم سب کو مذہبی ومعنوی تقلید سے محفوظ رکھے ، اللہم آمین۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
71-بَاب مَا جَاءَ إِذَا عَطِبَ الْهَدْيُ مَا يُصْنَعُ بِهِ
۷۱-باب: ہدی کاجانور جب راستے میں مرنے لگے تو کیاکیاجائے؟​


910- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَاجِيَةَ الْخُزَاعِيِّ صَاحِبِ بُدْنِ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنَ الْبُدْنِ؟ قَالَ: انْحَرْهَا، ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا. ثُمَّ خَلِّ بَيْنَ النَّاسِ وَبَيْنَهَا، فَيَأْكُلُوهَا. وَفِي الْبَاب عَنْ ذُؤَيْبٍ أَبِي قَبِيصَةَ الْخُزَاعِيِّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ نَاجِيَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالُوا (فِي هَدْيِ التَّطَوُّعِ إِذَا عَطِبَ): لاَ يَأْكُلُ هُوَ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِهِ. وَيُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ يَأْكُلُونَهُ، وَقَدْ أَجْزَأَ عَنْهُ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. وَقَالُوا: إِنْ أَكَلَ مِنْهُ .شَيْئًا غَرِمَ بِقَدْرِ مَا أَكَلَ مِنْهُ. وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا أَكَلَ مِنْ هَدْيِ التَّطَوُّعِ شَيْئًا، فَقَدْ ضَمِنَ الَّذِي أَكَلَ.
* تخريج: د/الحج ۱۹ (۱۷۶۲)، ق/المناسک ۱۰۱ (۳۱۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۱)، ط/الحج ۴۷ (۱۴۸)، حم (۴/۳۳)، دي/المناسک ۶۶ (۱۹۵۰) (صحیح)
۹۱۰- رسول اللہﷺ کے اونٹوں کی دیکھ بھال کرنے والے ناجیہ خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو اونٹ راستے میں مرنے لگیں انہیں میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا:'' انہیں نحر(ذبح)کردو، پھر ان کی جوتی انہیں کے خون میں لت پت کردو، پھر انہیں لوگوں کے لیے چھوڑدو کہ وہ ان کا گوشت کھائیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ناجیہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ذؤیب ابوقبیصہ خزاعی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کااسی پرعمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ نفلی ہدی کا جانور جب مرنے لگے تو نہ وہ خود اسے کھائے اور نہ اس کے سفر کے ساتھی کھائیں ۔ وہ اسے لوگوں کے لیے چھوڑدے ، کہ وہ اسے کھائیں ۔ یہی اس کے لیے کافی ہے۔ یہ شافعی ،احمد اوراسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر اس نے اس میں سے کچھ کھالیا توجتنااس نے اس میں سے کھایا ہے اسی کے بقدروہ تاوان دے،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب وہ نفلی ہدی کے جانورمیں سے کچھ کھالے توجس نے کھایاوہ اس کا ضامن ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
72-بَاب مَا جَاءَ فِي رُكُوبِ الْبَدَنَةِ
۷۲-باب: ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان​


911- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً. فَقَالَ لَهُ: ارْكَبْهَا. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّهَا بَدَنَةٌ. قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ: "ارْكَبْهَا وَيْحَكَ" أَوْ "وَيْلَكَ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ فِي رُكُوبِ الْبَدَنَةِ إِذَا احْتَاجَ إِلَى ظَهْرِهَا. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. و قَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ يَرْكَبُ مَا لَمْ يُضْطَرَّ إِلَيْهَا.
* تخريج: خ/الوصایا ۱۲ (۲۷۵۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۷) (صحیح) وأخرجہ کل من : خ/۱۰۳ (۱۶۹۰)، والأدب ۹۵ (۶۱۵۹)، م/الحج ۶۵ (۱۳۲۳)، ن/الحج ۷۴ (۲۸۰۲)، حم (۳/۹۹، ۱۷۰، ۱۷۳، ۲۰۲، ۲۳۱، ۳۳۴، ۲۷۵، ۲۷۶، ۲۹۱)، دي/المناسک ۴۹ ( ) من غیر ہذا الطریق۔
۹۱۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تواسے حکم دیا'' اس پر سوار ہوجا ؤ''، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! یہ ہدی کااونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: ''اس پر سوار ہوجاؤ، تمہارابرا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی، ابوہریرہ، اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہ میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے ہدی کے جانور پرسوار ہونے کی اجازت دی ہے، جب کہ و ہ اس کامحتاج ہو، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے،۴- بعض کہتے ہیں: جب تک مجبور نہ ہوہدی کے جانور پر سوار نہ ہو۔
وضاحت ۱؎ : یہ آپ نے تنبیہ اورڈانٹ کے طورپر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اورآپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
73-بَاب مَا جَاءَ بِأَيِّ جَانِبِ الرَّأْسِ يَبْدَأُ فِي الْحَلْقِ
۷۳-باب: سرکے بال کس طرف سے منڈانا چاہئے؟​


912- حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا رَمَى النَّبِيُّ ﷺ الْجَمْرَةَ نَحَرَ نُسُكَهُ، ثُمَّ نَاوَلَ الْحَالِقَ شِقَّهُ الأَيْمَنَ فَحَلَقَهُ. فَأَعْطَاهُ أَبَا طَلْحَةَ. ثُمَّ نَاوَلَهُ شِقَّهُ الأَيْسَرَ فَحَلَقَهُ. فَقَالَ: اقْسِمْهُ بَيْنَ النَّاسِ. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الحج ۵۶ (۱۳۰۵)، د/الحج ۷۹ (۱۹۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۶) (صحیح)
وأخرجہ البخاري الوضوء ۲۳ (۱۷۱) من غیر ہذا الوجہ بتغیر یسیر في السیاق۔
۹۱۲ - انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :جب نبی اکرمﷺ نے جمرہ کی رمی کرلی تو اپنے ہدی کے اونٹ نحر(ذبح) کیے۔ پھر سرمونڈنے والے کو اپنے سرکا داہنا جانب ۱؎ دیا اور اس نے سرمونڈا ،تو یہ بال آپ نے ابوطلحہ کو دیا ، پھر اپنا بایاں جانب اسے دیا تو اس نے اسے بھی مونڈا توآپ نے فرمایا:'' یہ بال لوگوں میں تقسیم کردو'' ۲؎ ۔
ابن ابی عمرکی سندسے ہشام سے اسی طرح حدیث روایت ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاجی حلق یا تقصیر (بال مونڈنایا کٹوانا کا کام) داہنی جانب سے شروع کر ے، مونڈنے والے کو بھی اس سنت کا خیال رکھناچاہئے۔
وضاحت ۲؎ : یہ صرف رسول اکرم ﷺ کے موئے مبارک کی خصوصیت ہے، دوسرے اولیاء و صلحاء کے بالوں سے تبرک سلف کا شیوہ نہیں رہا یہی بات یا تھوک وغیرہ سے تبرک میں بھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
74-بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ
۷۴-باب: سرکے بال مونڈوانے یا کتروانے کا بیان​


913- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: حَلَقَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "رَحِمَ اللهُ الْمُحَلِّقِينَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ: "وَالْمُقَصِّرِينَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ أُمِّ الْحُصَيْنِ، وَمَارِبَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي مَرْيَمَ، وَحُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. يَخْتَارُونَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ. وَإِنْ قَصَّرَ يَرَوْنَ أَنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحاَقَ.
* تخريج: خ/الحج ۱۲۷ (تعلیقا عقب حدیث ۱۷۲۷)، م/الحج ۵۵ (۱۳۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۸۲۶۹) (صحیح) وأخرجہ کل من : خ/الحج ۱۲۷ (۱۷۲۷)، م/الحج (المصدر المذکور)، ق/المناسک ۷۱ (۳۰۴۳)، ط/الحج ۶۰ (۱۸۴)، حم (۲/۳۴، ۱۳۸، ۱۵۱)، دي/المناسک ۶۴ (۱۹۴۷) من غیر ہذا الطریق۔
۹۱۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے سرمنڈوایا ،صحابہ کی ایک جماعت نے بھی سرمونڈوایا اوربعض لوگوں نے بال کتروائے۔ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک بار یا دو بارفرمایا:'' اللہ سرمونڈانے والوں پر رحم فرمائے'' ، پھر فرمایا:'' کتروانے والوں پر بھی '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس، ابن ام الحصین، مارب، ابوسعیدخدری ، ابومریم، حبشی بن جنادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے، اور وہ آدمی کے لیے سرمنڈانے کو پسند کرتے ہیں اور اگر کوئی صرف کتروالے تو وہ اسے بھی اس کی طرف سے کافی سمجھتے ہیں ۔ یہی سفیان ثوری ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول بھی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ حلق (منڈوانا) تقصیر(کٹوانے)کے مقابلہ میں افضل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
75-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلْقِ لِلنِّسَائِ
۷۵-باب: عورتوں کے بال مونڈانے کی حرمت کا بیان​


914- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَةُ رَأْسَهَا.
* تخريج: ن/الزینۃ ۴ (۵۰۵۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۵) (ضعیف)
(اس سند میں اضطراب ہے جس کو مؤلف نے بیان کردیا ہے ، جیسا کہ اگلی حدیث میں آرہاہے)
۹۱۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ عورت اپنا سر مونڈوائے ۔


915- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ خِلاَسٍ نَحْوَهُ. وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَلِيٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ فِيهِ اضْطِرَابٌ. وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَةُ رَأْسَهَا. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لاَ يَرَوْنَ عَلَى الْمَرْأَةِ حَلْقًا. وَيَرَوْنَ أَنَّ عَلَيْهَا التَّقْصِيرَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۱۷) (ضعیف)
۹۱۵- اس سند سے بھی خلا س سے اسی طرح مروی ہے ،لیکن اس میں انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱-علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اضطراب ہے ، یہ حدیث حماد بن سلمہ سے بطریق: ''قتادة، عن عائشة، عن النبي ﷺ ''مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے عورت کو اپنا سرمونڈانے سے منع فرمایا، ۲- اہل علم کااسی پرعمل ہے، وہ عورت کے لیے سرمنڈانے کو درست نہیں سمجھتے ان کا خیال ہے کہ اس پرتقصیر(بال کتروانا)ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
76-بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ حَلَقَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ أَوْ نَحَرَ قَبْلَ أَنْ يَرْمِيَ
۷۶-باب: ذبح کرنے سے پہلے سرمونڈالینے یارمی جمرات سے پہلے قربانی کرلینے کا بیان​


916- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللهِ ﷺ. فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ. فَقَالَ: اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ. وَسَأَلَهُ آخَرُ فَقَالَ: نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ: ارْمِ وَلاَ حَرَجَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا قَدَّمَ نُسُكًا قَبْلَ نُسُكٍ فَعَلَيْهِ دَمٌ.
* تخريج: خ/العلم ۲۳ (۸۳)، والحج ۱۳۱ (۱۷۳۶)، والأیمان والنذور ۱۵ (۶۶۶۵)، م/الحج ۵۷ (۱۳۰۶)، د/المناسک ۸۸ (۲۰۱۴)، ق/المناسک ۷۴ (۳۰۵۱) (تحفۃ الأشراف: ۸۹۰۶)، ط/الحج ۸۱ (۲۴۲)، دي/المناسک ۶۵ (۱۹۴۸) (صحیح)
۹۱۶- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے پوچھاکہ میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈالیا؟ آپ نے فرمایا:'' اب ذبح کرلو کوئی حرج نہیں'' ایک دوسرے نے پوچھا: میں نے رمی سے پہلے نحر(ذبح)کرلیا ہے؟ آپ نے فرمایا:'' اب رمی کرلو کوئی حرج نہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، جابر ، ابن عباس ، ابن عمر، اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کااسی پر عمل ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: اگر کسی نسک کویعنی رمی یا نحر یا حلق وغیرہ میں سے کسی ایک کو دوسرے سے پہلے کرلے تو اس پردم (ذبیحہ) لازم ہوگا۔(مگریہ بات بغیردلیل کے ہے)
 
Top