- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
77-بَاب مَا جَاءَ فِي الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْلاَلِ قَبْلَ الزِّيَارَةِ
۷۷-باب: طواف زیارت سے پہلے احرام کھولتے وقت خوشبو لگانے کا بیان
917- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، وَيَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ، بِطِيبٍ فِيهِ مِسْكٌ.
وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ. يَرَوْنَ أَنَّ الْمُحْرِمَ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ وَذَبَحَ وَحَلَقَ أَوْ قَصَّرَ، فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْئٍ حَرُمَ عَلَيْهِ إِلاَّ النِّسَائَ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ: حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْئٍ إِلاَّ النِّسَائَ وَالطِّيبَ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ . وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
* تخريج: م/الحج ۷ (۱۱۸۹)، ن/الحج ۴۱ (۲۶۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۲۶) (صحیح) وأخرجہ کل من: خ/الحج ۱۸ (۱۵۳۹)، و۱۴۳ (۱۷۵۴)، واللباس ۷۳ (۵۹۲۲)، و۷۹ (۵۹۲۸)، و۸۱ (۵۹۳۰)، د/المناسک ۱۱ (۱۷۴۵)، ن/الحج ۴۱ (۲۶۸۵-۲۶۹۲)، ق/المناسک ۱۱ (۲۹۲۶)، و۷۰ (۳۰۴۲)، ط/الحج ۷ (۱۷)، حم (۶/۹۸، ۱۰۶، ۱۳۰، ۱۶۲، ۱۸۱، ۱۸۶، ۱۹۲، ۲۰۰، ۲۰۷، ۲۰۹، ۲۱۴، ۲۱۶، ۲۳۷، ۲۳۸، ۲۴۴، ۲۴۵، ۲۵۸)، دي/المناسک (۱۸۴۴) من غیر ہذا الطریق۔
۹۱۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہﷺ کو آپ کے احرام باندھنے سے پہلے اور دسویں ذی الحجہ کو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے خوشبو لگائی جس میں مشک تھی ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ محرم جب دسویں ذی الحجہ کوجمرہ عقبہ کی رمی کرلے، جانور ذبح کرلے، اور سرمونڈالے یابال کتروالے تو اب اس کے لیے ہروہ چیز حلال ہوگئی جو اس پر حرام تھی سوائے عورتوں کے۔ یہی شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ۴- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس کے لیے ہرچیز حلال ہوگئی سوائے عورتوں اور خوشبو کے،۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، اور یہی کوفہ والوں کابھی قول ہے۔
وضاحت ۱؎ : دسویں تاریخ کوجمرئہ عقبہ کی رمی کے بعد حاجی حلال ہو جاتاہے، اسے تحلل اوّل کہتے ہیں، تحلل اوّل میں عورت کے علاوہ ساری چیزیں حلال ہوجاتی ہیں، اورطواف افاضہ کے بعد عورت بھی حلال ہوجاتی ہے، اب وہ عورت سے صحبت یا بوس وکنار کرسکتا ہے اسے تحلل ثانی کہتے ہیں۔