• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
26-باب
۲۶-باب​


2569- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ جَدِّهِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يُوشِكُ الْفُرَاتُ يَحْسِرُ عَنْ كَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ فَمَنْ حَضَرَهُ فَلاَ يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الفتن ۲۴ (۷۱۱۹)، م/الفتن ۸ (۲۸۹۴)، ق/الفتن ۲۵ (۴۰۴۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۶۳)، وحم (۲/۲۶۱، ۳۳۲، ۳۶۰) (صحیح)
۲۵۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ دریائے فرات سونے کا خزانہ اگلے، لہذا (اس وقت ) جوموجود ہو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے'' ۱ ؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : اس لیے کہ یہ جھگڑا اور فتنہ و فساد کا ذریعہ بن جائے گا۔


2570- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: "يَحْسِرُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۵) (صحیح)
۲۵۷۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مگر اس میں یہ فرق ہے کہ آپ نے فرمایا:'' سونے کا پہاڑ اُگلے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
27-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَنْهَارِ الْجَنَّةِ
۲۷-باب: جنت کی نہروں کا بیان​


2571- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَكِيمِ ابْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَحْرَ الْمَائِ وَبَحْرَ الْعَسَلِ وَبَحْرَ اللَّبَنِ وَبَحْرَ الْخَمْرِ ثُمَّ تُشَقَّقُ الأَنْهَارُ بَعْدُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَكِيمُ بْنُ مُعَاوِيَةَ هُوَ وَالِدُ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ وَالْجُرَيْرِيُّ يُكْنَى أَبَا مَسْعُودٍ وَاسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۹۴) (صحیح)
۲۵۷۱- معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جنت میں پانی کا سمندر ہے، شہد کا سمندر ہے، دودھ کا سمندر ہے اور شراب کا سمندر ہے، پھر اس کے بعد چھوٹی چھوٹی نہریں نکلتی ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2572- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ سَأَلَ اللهَ الْجَنَّةَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ". قَالَ: هَكَذَا رَوَى يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ مَوْقُوفًا أَيْضًا.
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۵۶ (۵۵۲۳)، ق/الزہد ۳۹ (۴۳۴۰) (تحفۃ الأشراف: ۲۴۳)، وحم (۳/۲۰۸) (صحیح)
۲۵۷۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جواللہ تعالیٰ سے تین بار جنت مانگتا ہے توجنت کہتی ہے: اے اللہ ! اسے جنت میں داخل کردے، اور جوتین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگتاہے تو جہنم کہتی ہے : اے اللہ اس کو جہنم سے نجات د ے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اسی طرح یونس بن ابی اسحاق عن ابی اسحاق عن بریدہ بن ابی مریم عن انس عن النبی ﷺ کی سند سے مروی ہے،۲- یہ حدیث ''عن أبي إسحاق، عن بريد بن أبي مريم، عن أنس بن مالك'' کی سند سے موقوفاً بھی مروی ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

37-كِتَاب صِفَةِ جَهَنَّمَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۳۷- کتاب : جہنم اور اس کی ہولناکیوں کاتذکرہ


1-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ النَّارِ
۱-باب: جہنم کابیان​


2573- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ خَالِدٍ الْكَاهِلِيِّ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يُؤْتَى بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ زِمَامٍ مَعَ كُلِّ زِمَامٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَجُرُّونَهَا". قَالَ عَبْدُ اللهِ: وَالثَّوْرِيُّ لاَ يَرْفَعُهُ.
* تخريج: م/صفۃ الجنۃ ۱۲ (۲۸۴۲) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۹۰) (صحیح)
2573/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو أَبُوعَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ خَالِدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهَُ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۵۷۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن جہنم اس طرح لائی جائے گی کہ اس کی ستر ہزار لگام ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے اسے کھینچ رہے ہوں گے''۔
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی کہتے ہیں: ثوری نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
۲۵۷۳/م- اس سند سے بھی عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ مگر سفیان نے اس کو مرفوعاً روایت نہیں کیا (جب کہ حفص نے مرفوعاً کیا ہے)


2574- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهَا عَيْنَانِ تُبْصِرَانِ وَأُذُنَانِ تَسْمَعَانِ وَلِسَانٌ يَنْطِقُ يَقُولُ إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلاَثَةٍ بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ وَبِكُلِّ مَنْ دَعَا مَعَ اللهِ إِلَهًا آخَرَ وَبِالْمُصَوِّرِينَ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۳۴)، وانظر حم (۲/۳۲۶) (صحیح)
۲۵۷۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی اس کی دو آنکھیں ہوں گی جو دیکھیں گی ، دوکان ہوں گے جو سنیں گے اور ایک زبان ہوگی جو بولے گی، وہ کہے گی: مجھے تین لوگوں پر مقرر کیاگیا ہے:ہرسرکش ظالم پر، ہر اس آدمی پر جو اللہ کے سوا کسی دوسرے کو پکارتاہو، اور مجسمہ بنانے والوں پر'' ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- بعض لوگوں نے یہ حدیث ''عن الأعمش، عن عطية، عن أبي سعيد، عن النبي ﷺ''کی سند سے اسی طرح روایت کی ہے،۴- اشعث بن سوار نے بھی ''عن عطية، عن أبي سعيد الخدري، عن النبي ﷺ'' کی سند سے اسی طرح روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ قَعْرِ جَهَنَّمَ
۲-باب: جہنم کی گہرائی کابیان​


2575- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ عَلَى مِنْبَرِنَا هَذَا مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ الصَّخْرَةَ الْعَظِيمَةَ لَتُلْقَى مِنْ شَفِيرِ جَهَنَّمَ فَتَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا وَمَا تُفْضِي إِلَى قَرَارِهَا". قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ: أَكْثِرُوا ذِكْرَ النَّارِ، فَإِنَّ حَرَّهَا شَدِيدٌ، وَإِنَّ قَعْرَهَا بَعِيدٌ، وَإِنَّ مَقَامِعَهَا حَدِيدٌ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: لاَ نَعْرِفُ لِلْحَسَنِ سَمَاعًا مِنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ، وَإِنَّمَا قَدِمَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ الْبَصْرَةَ فِي زَمَنِ عُمَرَ، وَوُلِدَ الْحَسَنُ لِسَنَتَيْنِ بَقِيَتَا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ.
* تخريج: م/الزہد ۱ (۲۹۶۷)، ق/الزہد ۱۲ (۴۱۵۶) (مختصراً جداً) (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵۷)، وحم (۴/۱۷۴)، (۵/۶۱) (صحیح)
۲۵۷۵- حسن بصری کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمارے اس بصرہ کے منبر پربیان کیاکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اگر ایک بڑابھاری پتھر جہنم کے کنارہ سے ڈالا جائے تو وہ ستربرس تک اس میں گرتا جائے گا پھر بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچے گا۔ عتبہ کہتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ کہاکرتے تھے: جہنم کوکثرت یاد کرو، اس لیے کہ اس کی گرمی بہت سخت ہے۔ اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے اور اس کے آنکس( آنکڑے) لوہے کے ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ہم عتبہ بن غزوان سے حسن بصری کا سماع نہیں جانتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ بصرہ آئے تھے،اور حسن بصری کی ولادت اس وقت ہوئی جب عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت کے دوسال باقی تھے۔


2576- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: " الصَّعُودُ جَبَلٌ مِنْ نَارٍ يَتَصَعَّدُ فِيهِ الْكَافِرُ سَبْعِينَ خَرِيفًا وَيَهْوِي فِيهِ كَذَلِكَ أَبَدًا ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۶۳) (ضعیف)
(سندمیں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں)
۲۵۷۶- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' صعود جہنم کا ایک پہاڑ ہے، اس پر کافر سترسال میں چڑھے گا اور اتنے ہی سال میں نیچے گرے گا اور یہ عذاب اسے ہمیشہ ہوتارہے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
3-بَاب مَا جَاءَ فِي عِظَمِ أَهْلِ النَّارِ
۳-باب: جہنمیوں کے موٹاپے کابیان​


2577- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ غِلَظَ جِلْدِ الْكَافِرِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا، وَإِنَّ ضِرْسَهُ مِثْلُ أُحُدٍ، وَإِنَّ مَجْلِسَهُ مِنْ جَهَنَّمَ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الأَعْمَشِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۱۱) (صحیح)
۲۵۷۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کافر کے چمڑے کی موٹائی بیالیس گز ہوگی، اس کی ڈاڑھ احد پہاڑ جیسی ہوگی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہوگی جتنا مکہ اور مدینہ کے درمیان کا فاصلہ ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اعمش کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔


2578- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي جَدِّي مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ وَصَالِحٌ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "ضِرْسُ الْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلُ أُحُدٍ، وَفَخِذُهُ مِثْلُ الْبَيْضَائِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ مَسِيرَةُ ثَلاَثٍ مِثْلُ الرَّبَذَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمِثْلُ الرَّبَذَةِ كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَالرَّبَذَةِ وَالْبَيْضَائُ جَبَلٌ مِثْلُ أُحُدٍ.
* تخريج: م/الجنۃ ۱۳ (۲۸۵۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۰۵، و۱۴۵۹۶)، وحم (۲/۳۲۸، ۵۳۷) (حسن) (الصحیحہ ۱۱۰۵)
۲۵۷۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن کافر کی ڈاڑھ احدپہاڑ جیسی ہوگی، اس کی ران بیضاء (پہاڑ) جیسی ہوگی اورجہنم کے اندر اس کے بیٹھنے کی جگہ تین میل کی مسافت کے برابرہوگی جس طرح ربذہ کی دوری ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ''مثل الربذة'' کا مطلب ہے کہ جس طرح ربذہ پہاڑ مدینہ سے دور ہے، ربذہ اور بیضاء احد کی طرح دوپہاڑ ہیں۔


2579- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ قَالَ: "ضِرْسُ الْكَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو حَازِمٍ هُوَ الأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الأَشْجَعِيَّةِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۲۶) (صحیح)
۲۵۷۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' کافر کی ڈاڑھ اُحد جیسی ہوگی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔


2580- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ الْكَافِرَ لَيُسْحَبُ لِسَانُهُ الْفَرْسَخَ وَالْفَرْسَخَيْنِ يَتَوَطَّؤُهُ النَّاسُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْفَضْلُ بْنُ يَزِيدَ هُوَ كُوفِيٌّ، قَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الأَئِمَّةِ وَأَبُو الْمُخَارِقِ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۵۹۲) (ضعیف)
(سندمیں ابوالمخارق مجہول راوی ہے)
۲۵۸۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کافر اپنی زبان کو ایک یادو فرسخ تک گھسیٹے گا اور لوگ اسے روندیں گے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- فضل بن یزید کوفی ہیں ، ان سے کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے، ۳- ابوالمخارق غیر معروف راوی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شَرَابِ أَهْلِ النَّارِ
۴-باب: جہنمیوں کے مشروب کابیان​


2581- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِهِ {كَالْمُهْلِ} قَالَ: "كَعَكَرِ الزَّيْتِ، فَإِذَا قَرَّبَهُ إِلَى وَجْهِهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَرِشْدِينُ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵۸) (ضعیف)
(سندمیں ''دراج ابوالسمح'' اور ''رشدین بن سعد'' ضعیف ہیں)
۲۵۸۱- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے قول { كالمهل } کے بارے میں فرمایا:'' وہ پانی تلچھٹ کی طرح ہوگا جب اسے (کافر) اپنے منہ کے قریب کرے گا تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گرجائے گی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ہم صرف رشد ین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، اور رشدین کے بارے میں کلام کیاگیاہے۔


2582- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ الْحَمِيمَ لَيُصَبُّ عَلَى رُئُوسِهِمْ فَيَنْفُذُ الْحَمِيمُ حَتَّى يَخْلُصَ إِلَى جَوْفِهِ فَيَسْلِتُ مَا فِي جَوْفِهِ حَتَّى يَمْرُقَ مِنْ قَدَمَيْهِ، وَهُوَ الصَّهْرُ، ثُمَّ يُعَادُ كَمَا كَانَ" وَسَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ يُكْنَى أَبَا شُجَاعٍ وَهُوَ مِصْرِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَابْنُ حُجَيْرَةَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُجَيْرَةَ الْمِصْرِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۱) (حسن)
(سندمیں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں، لیکن امام ابوداود نے یہ فرق کیا ہے کہ ابوسمح کی ابوالہیثم سے ضعیف ہے ،اور ابن حجیرہ سے روایت درست ہے ، اور یہاں ابوالسمح کے شیخ ابن حجیرہ ہیں، تراجع الالبانی ۹۵، والصحیحہ ۳۴۷۰)
۲۵۸۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جہنمیوں کے سرپر ماء حمیم (گرم پانی) انڈیلا جائے گا تو وہ (بدن میں) سرایت کرجائے گا یہاں تک کہ اس کے پیٹ تک جاپہنچے گا اور اس کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اسے کاٹے گا یہاں تک کہ اس کے پیروں (یعنی سرین) سے نکل جائے گا۔ یہی وہ صہر ہے(جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے)پھر اسی طرح لوٹا دیاجائے گا جس طرح تھا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔


2583- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِهِ {وَيُسْقَى مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ}[ إبراهيم:16] قَالَ: "يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَائَهُ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ " يَقُولُ اللهُ {وَسُقُوا مَائً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَائَهُمْ}[ محمد:15] وَيَقُولُ {وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَائٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ}[الكهف:29 ].
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ، وَلاَ نَعْرِفُ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ بُسْرٍ إِلاَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ بُسْرٍ لَهُ أَخٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ ﷺ وَأُخْتُهُ قَدْ سَمِعَتْ مِنَ النَّبِيِّ ﷺ، وَعُبَيْدُاللهِ بْنُ بُسْرٍ الَّذِي رَوَى عَنْهُ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو هَذَا الْحَدِيثَ رَجُلٌ آخَرُ لَيْسَ بِصَاحِبٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۴)
(سندمیں عبید اللہ بن بسر مجہول راوی ہے)
۲۵۸۳- ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول {وَيُسْقَى مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ} (ابراہیم:۱۶) کے بارے میں فرمایا:'' صدید(پیپ) اس کے منہ کے قریب کی جائے گی تو اسے ناپسند کرے گا جب اسے اور قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ بھن جائے گا اور اس کے سر کی کھال گر جائے گی اور جب اسے پیئے گا تو اس کی آنت کٹ جائے گی یہاں تک کہ اس کے سرین سے نکل جائے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے {وَسُقُوا مَائً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَائَهُمْ} (سورۃ محمد:۱۵) ( وہ ماء حمیم(گرم پانی) پلائے جائیں گے تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ دے گا) اورا للہ تعالیٰ فرماتاہے { وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَائٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ} (الکہف: ۲۹) (اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو تلچھٹ کی طرح ہوگا چہرے کو بھون دے گا اور وہ نہایت برامشروب ہے)
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اسی طرح محمد بن اسماعیل بخاری نے بھی سند میں ''عن عبید اللہ بن بسر'' کہاہے اور ہم عبید اللہ بن بسر کو صرف اسی حدیث میں جانتے ہیں، ۳- صفوان بن عمر نے عبداللہ بن بسر سے جونبی اکرم ﷺ کے صحابی ہیں، ایک دوسری حدیث روایت کی ہے، عبدا للہ بن بسر کے ایک بھائی ہیں جنہوں نے نبی اکرم ﷺ سے سنی ہے اور ان کی ایک بہن نے بھی نبی اکرم ﷺ سے حدیث سنی ہے۔ جس عبید اللہ بن بسر سے صفوان بن عمرو نے یہ حدیث روایت کی ہے ،یہ صحابی نہیں ہیں کوئی دوسرے آدمی ہیں۔


2584- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "{كَالْمُهْلِ} كَعَكَرِ الزَّيْتِ، فَإِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۵۸۱ (ضعیف)
2584/م1- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لِسُرَادِقِ النَّارِ أَرْبَعَةُ جُدُرٍ كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ مِثْلُ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ سَنَةً".
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
2584/م2- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ يُهَرَاقُ فِي الدُّنْيَا لأَنْتَنَ أَهْلَ الدُّنْيَا".
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَفِي رِشْدِينَ مَقَالٌ، وَقَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ يَعْنِي غِلَظَهُ.
۲۵۸۴- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' { كالمهل } یعنی تلچھٹ کی طرح ہوگا جب اسے (جہنمی ) اپنے قریب کرے گا تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گرجائے گی''۔
۲۵۸۴/م۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' جہنم کا احاطہ چار دیواریں ہیں اور ہردیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت کے مانند ہے۔
۲۵۸۴/م۲- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اگر غساق (جہنمیوں کے مواد) کا ایک ڈول دنیا میں بہادیاجائے تو دنیا والے سڑجائیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو ہم صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں اور رشدین کے بارے میں لوگوں نے کلام کیا ہے، ان کے حافظے کے تعلق سے کلام کیا گیا ہے، ۲- رسول اللہ ﷺ کے قول ''كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ'' کا مطلب ہے ہردیوار کی موٹائی ۔


2585- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ {اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لَوْ أَنَّ قَطْرَةً مِنَ الزَّقُّومِ قُطِرَتْ فِي دَارِ الدُّنْيَا لأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا مَعَايِشَهُمْ فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الزہد ۳۴ (۴۳۲۵) (تحفۃ الأشراف: ۶۳۹۸) (ضعیف)
۲۵۸۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی { اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ } (آل عمران: ۱۰۲) (تم اللہ سے ڈرنے کی طرح ڈرو اور مسلمان ہی رہتے ہوئے مرو) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر زقوم تھوہڑکا ایک قطرہ بھی دنیا کی زمین میں ٹپکا دیا جائے تو دنیا والوں کی معیشت بگڑ جائے، بھلا اس آدمی کا کیا ہوگا جس کی غذا ہی زقوم ہو۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
5-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ طَعَامِ أَهْلِ النَّارِ
۵-باب: جہنمیوں کی غذا کابیان​


2586- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يُلْقَى عَلَى أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنْ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لاَ يُسْمِنُ وَلاَ يُغْنِي مِنْ جُوعٍ، فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْكُرُونَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُجِيزُونَ الْغَصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمْ الْحَمِيمُ بِكَلاَلِيبِ الْحَدِيدِ، فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ، فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قَطَّعَتْ مَا فِي بُطُونِهِمْ، فَيَقُولُونَ: ادْعُوا خَزَنَةَ جَهَنَّمَ، فَيَقُولُونَ: أَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالُوا: فَادْعُوا وَمَا دُعَائُ الْكَافِرِينَ إِلاَّ فِي ضَلاَلٍ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: ادْعُوا مَالِكًا، فَيَقُولُونَ: يَا مَالِكُ! لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ، قَالَ: فَيُجِيبُهُمْ إِنَّكُمْ مَاكِثُونَ"، قَالَ الأَعْمَشُ: نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَبَيْنَ إِجَابَةِ مَالِكٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ، قَالَ: "فَيَقُولُونَ: ادْعُوا رَبَّكُمْ فَلاَ أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّكُمْ، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ، رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا، فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ، قَالَ: فَيُجِيبُهُمْ اخْسَئُوا فِيهَا، وَلاَ تُكَلِّمُونِ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ يَئِسُوا مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِكَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ". قَالَ عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ: وَالنَّاسُ لاَ يَرْفَعُونَ هَذَا الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: إِنَّمَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ ابْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، قَوْلَهُ وَلَيْسَ بِمَرْفُوعٍ، وَقُطْبَةُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۸۴) (ضعیف)
(سندمیں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں)
۲۵۸۶- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جہنمیوں پر بھوک مسلط کردی جائے گی اور یہ عذاب کے برابر ہوجائے گی جس سے وہ دوچار ہوں گے، لہذا وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ضریع (خاردار پودا) کے کھانے سے کی جائے گی جو نہ انہیں موٹا کرے گا اورنہ ان کی بھوک ختم کرے گا، پھر وہ دوبارہ کھانے کی فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی گلے میں اٹکنے والے کھانے سے کی جائے گی، پھر وہ یاد کریں گے کہ دنیا میں اٹکے ہوئے نوالے کو پانی کے ذریعہ نگلتے تھے، چنانچہ وہ پانی کی فریاد کریں گے اور ان کی فریاد رسی حمیم (جہنمیوں کے مواد) سے کی جائے گی جولوہے کے برتنوں میں دیاجائے گا جب مواد ان کے چہروں سے قریب ہوگا تو ان کے چہروں کو بھون ڈالے گا اور جب ان کے پیٹ میں جائے گاتو ان کے پیٹ کے اندر جوکچھ ہے اسے کاٹ ڈالے گا، وہ کہیں گے: جہنم کے داروغہ کوبلاؤ ، داروغہ کہیں گے : کیا تمہارے پاس رسول روشن دلائل کے ساتھ نہیں گئے تھے؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں ، داروغہ کہیں گے: پکارتے رہو ، کافروں کی پکار بے کار ہی جائے گی۔ آپ نے فرمایا:'' جہنمی کہیں گے: مالک کو بلاؤ اور کہیں گے: اے مالک! چاہیے کہ تیرارب ہمارا فیصلہ کردے(ہمیں موت دے دے) آپ نے فرمایا:'' ان کو مالک جواب دے گا: تم لوگ (ہمیشہ کے لیے) اسی میں رہنے والے ہو''۔اعمش کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیاگیا کہ ان کی پکار اور مالک کے جواب میں ایک ہزار سال کا وقفہ ہوگا ، آپ نے فرمایا:''جہنمی کہیں گے: اپنے رب کو پکارو اس لیے کہ تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں ہے، وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمارے اوپر شقاوت غالب آگئی تھی اور ہم گمراہ لوگ تھے، اے ہمارے رب! ہمیں اس سے نکال دے اگر ہم پھرویسا ہی کریں گے تو ظالم ہوں گے۔ آپ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ انہیں جواب دے گا: پھٹکار ہو تم پر اسی میں پڑے رہواور مجھ سے بات نہ کرو، آپ نے فرمایا:'' اس وقت وہ ہر خیر سے محروم ہوجائیں گے اور اس وقت گدھے کی طرح رینکنے لگیں گے اور حسرت وہلاکت میں گرفتار ہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن عبدالرحمن (دارمی) کہتے ہیں: لوگ اس حدیث کو مرفوعا ًنہیں روایت کرتے ہیں، ۲-ہم اس حدیث کو صرف ''عن الأعمش، عن شمر بن عطية، عن شهر بن حوشب، عن أم الدرداء'' کی سند سے جانتے ہیں جو ابودرداء کااپنا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں ہے۔


2587- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ {وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ} قَالَ: "تَشْوِيهِ النَّارُ فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّى تَبْلُغَ وَسَطَ رَأْسِهِ وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَى حَتَّى تَضْرِبَ سُرَّتَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو الْهَيْثَمِ اسْمُهُ سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو ابْنِ عَبْدٍ الْعُتْوَارِيُّ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي سَعِيدٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۶۱)، ویأتي في تفسیر المؤمنون (۳۱۷۶) (ضعیف)
(سندمیں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں)
۲۵۸۷- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس آیت کریمہ {وهم فيها كالحون} (المؤمنون : ۱۰۴)(کافرجہنم کے اندر بد شکل ہوں گے) کے بارے میں فرمایا:'' ان کے چہروں کو آگ جھلس دے گی تو ان کے اوپر کا ہونٹ سکڑ کر بیچ سرتک پہنچ جائے گا اور نیچے کاہونٹ لٹک کر ناف سے جالگے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
6-باب
۶-باب​


2588- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلاَلٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً مِثْلَ هَذِهِ - وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ الْجُمْجُمَةِ - أُرْسِلَتْ مِنَ السَّمَائِ إِلَى الأَرْضِ هِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتْ الأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ، وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ أَصْلَهَا أَوْ قَعْرَهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ هُوَ مِصْرِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۰) (ضعیف)
(سندمیں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں)
۲۵۸۸- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگراس کے برابر ایک ٹکڑا ( اور آپ نے اپنے سرکی طرف اشارہ کیا ) آسمان سے زمین کی طرف جو پانچ سوسال کی مسافت ہے، چھوڑا جائے تو زمین پر رات سے پہلے پہنچ جائے گا اور اگروہی ٹکڑا زنجیر (جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے: { ثُمَّ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوهُ } (الحاقة:32) کے سرسے چھوڑاجائے تو اس زنجیر کی جڑ یا اس کی تہہ تک پہنچنے سے پہلے چالیس سال رات اور دن کے گزر جائیں ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کی سند حسن صحیح ہے، ۲- سعید بن یزید مصری ہیں۔ ان سے لیث بن سعد اور کئی ائمہ نے حدیث روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
7-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ نَارَكُمْ هَذِهِ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ
۷-باب: دنیاکی آگ جہنم کی آگ کے سترحصوں میں سے ایک حصہ ہے​


2589- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "نَارُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تُوقِدُونَ جُزْئٌ وَاحِدٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ" قَالُوا: وَاللهِ! إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً يَا رَسُولَ اللهِ! قَالَ: "فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْئًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَمَّامُ بْنُ مُنَبِّهٍ هُوَ أَخُو وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ وَهْبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۹۰) (صحیح)
۲۵۸۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تمہاری(دنیاکی)آگ جسے تم جلاتے ہو جہنم کی أگ کے سترحصوں میں سے ایک ٹکڑا ہے'' حصہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر یہی آگ رہتی تو کافی ہوتی۔ آپ نے فرمایا:'' وہ اس سے انہترحصہ بڑھی ہوئی ہے، ہر حصے کی گرمی اسی آگ کی طرح ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2590- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "نَارُكُمْ هَذِهِ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ لِكُلِّ جُزْئٍ مِنْهَا حَرُّهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۲۲۳) (صحیح)
( سندمیں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں،لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۵۹۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے، اس کے ہرحصے کی گرمی اسی طرح ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابوسعید کی روایت سے حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
8-بَاب مِنْهُ
۸-باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب​


2591- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ هُوَ ابْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أُوقِدَ عَلَى النَّارِ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى احْمَرَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى ابْيَضَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى اسْوَدَّتْ، فَهِيَ سَوْدَائُ مُظْلِمَةٌ".
* تخريج: ق/الزہد ۳۸ (۴۳۲۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۰۷) (ضعیف)
(سندمیں شریک القاضی حافظہ کے کمزور راوی ہیں)


2591/م- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ أَوْ رَجُلٍ آخَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا مَوْقُوفٌ أَصَحُّ وَلاَ أَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ يَحْيَى ابْنِ أَبِي بُكَيْرٍ عَنْ شَرِيكٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۵۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جہنم کی آگ ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہوگئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سفید ہوگئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سیاہ ہوگئی، اب وہ سیاہ ہے او ر تاریک ہے''۔
۲۵۹۱/م- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر یہ مرفوع نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ا بوہریرہ کی حدیث موقوف ہی زیادہ صحیح ہے۔ میں کسی کو نہیں جانتا ہوں جس نے اسے مرفوع کیا ہو سوائے یحییٰ بن أبی بکیر کے جس نے شریک سے روایت کی ہے۔
 
Top