• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
10-النَّهْيُ عَنْ الْوِلايَةِ عَلَى مَالِ الْيَتِيمِ
۱۰-باب: یتیم کے مال کی تولیت (ذمہ داری) لینے سے پرہیز کرنے کا بیان​


3697- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ! إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا، وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ، وَلاَتَوَلَّيَنَّ عَلَى مَالِ يَتِيمٍ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۴ (۱۸۲۶)، د/الوصایا ۴ (۲۸۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۱۹)، حم (۵/۱۸۰) (صحیح)
۳۶۹۷- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: '' ابو ذر! میں تمہیں کمزور دیکھتا ہوں اور تمہارے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں (لہذا تم) دو آدمیوں کا بھی سردار نہ بننا اور نہ یتیم کے مال کا والی بننا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لیے کہ یہ دونوں بڑے اہم اور ذمہ داری کے کام ہیں اگر آدمی سنبھال نہ پائے تو خود عذاب وعقاب کا مستحق بن جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
11-مَا لِلْوَصِيِّ مِنْ مَالِ الْيَتِيمِ إِذَا قَامَ عَلَيْهِ
۱۱-باب: یتیم کے مال میں اس کے نگراں اور محافظ کا کیا حق ہے؟​


3698- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي فَقِيرٌ لَيْسَ لِي شَيْئٌ، وَلِي يَتِيمٌ، قَالَ: " كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ، وَلا مُبَاذِرٍ، وَلا مُتَأَثِّلٍ "۔
* تخريج: د/الوصایا ۸ (۲۸۷۲)، ق/الوصایا ۹ (۲۷۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۱)، حم (۲/۱۸۶، ۲۱۵) (حسن صحیح)
۳۶۹۸- عبداللہ بن عمروبن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا: میں محتاج وفقیر ہوں، میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے اور میری سرپرستی میں ایک یتیم ہے۔ آپ نے فرمایا: '' یتیم کے مال سے کھا لیا کرو (لیکن دیکھو) فضول خرچی اور اسراف مت کرنا اور نہ ہی یتیم کا مال لے لے کر اپنا مال بڑھانا''۔


3699- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوكُدَيْنَةَ، عَنْ عَطَائٍ - وَهُوَ ابْنُ السَّائِبِ - عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { وَلاَ تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ } وَ{إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا } قَالَ: اجْتَنَبَ النَّاسُ مَالَ الْيَتِيمِ وَطَعَامَهُ؛ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ؛ فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ { وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاَحٌ لَهُمْ خَيْرٌ - إِلَى قَوْلِهِ - لأَعْنَتَكُمْ }۔
* تخريج: د/الوصایا ۷ (۲۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۶۹)، حم (۱/۳۲۵) (حسن)
۳۶۹۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: { وَلا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ } ۱؎ اور { إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا } ۲؎ نازل ہوئی تو لوگ یتیموں کے مال کے قریب جانے (اور ان کی حفاظت کی ذمہ داریاں سنبھالنے) اور ان کا مال کھانے سے بچنے لگے۔ تو یہ چیز مسلمانوں پر شاق (دشوار) ہو گئی، چنانچہ لوگوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی جس پر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: {وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ }سے { لأَعْنَتَكُمْ }تک نازل فرمائی ۳؎۔
وضاحت ۱؎: یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جو کہ مستحسن ہو (یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد کو پہنچ جائے) (الأنعام: ۱۵۲)۔
وضاحت ۲؎: اور جو لوگ یتیموں کا مال ظلم وزیادتی کر کے کھاتے ہیں (وہ دراصل مال نہیں کھاتے وہ اپنے پیٹوں میں انگارے بھر رہے ہیں۔ (النسائ: ۱۰)۔
وضاحت ۳؎: اور تم سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے اگر تم ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ بد نیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، یقینا اللہ تعالیٰ غلبہ اور حکمت والا ہے (البقرہ: ۲۲۰)۔


3700- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: {إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا} قَالَ: كَانَ يَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ الْيَتِيمُ، فَيَعْزِلُ لَهُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَآنِيَتَهُ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ، {وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ} فِي الدِّينِ فَأَحَلَّ لَهُمْ خُلْطَتَهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۵۷۴) (حسن)
۳۷۰۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: { إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا }کے سلسلہ میں کہتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری تو جس کی پرورش میں یتیم ہوتا تھا وہ اس کا کھانا پینا اور اس کا برتن الگ کر دیتا تھا لیکن یہ چیز مسلمانوں پر گراں گذری تو اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: {وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ} ۱؎ نازل فرمائی اور یہ کہہ کر اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے ساتھ ملا لینے کو جائز قرار دے دیا۔
وضاحت ۱؎: اگر ان کو ملا کر رکھو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ (البقرہ: ۲۲۰)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
12-اجْتِنَابُ أَكْلِ مَالِ الْيَتِيمِ
۱۲-باب: یتیم کا مال کھانے سے بچنے کا بیان​


3701- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ " قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا هِيَ؟ قَالَ: " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالشُّحُّ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاَتِ الْمُؤْمِنَاتِ "۔
* تخريج: خ/الوصایا ۲۳ (۲۷۶۶)، الطب ۴۸ (۵۷۶۴)، الحدود ۴۴ (۶۸۵۷)، (المحاربین۳۱)، م/الإیمان ۳۸ (۸۹)، د/الوصایا ۱۰ (۲۸۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۱۵) (صحیح)
۳۷۰۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' سات ہلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو''، پوچھا گیا: اللہ کے رسول! یہ کیا کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، بخیلی، کسی شخص کا قتل جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی کے وقت پیٹھ دکھا کر بھاگ جا نا، اور بھولی بھالی پاک دامن مسلمان عورتوں پر تہمت لگانا''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

31-كِتَابُ النُّحْلِ
۳۱-کتاب: ہبہ اور عطیہ کے احکام ومسائل


1- ذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي النُّحْلِ
۱- باب: عطیہ وہبہ (بخشش) کے سلسلہ میں نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے سیاق کے اختلاف کا ذکر​


3702- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ غُلاَمًا، فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ؛ فَقَالَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ؟ قَالَ: لاَ، قَالَ: فَارْدُدْهُ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۱۲ (۲۵۸۶)، م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، ت/الأحکام ۳۰ (۱۳۶۷)، ق/الہبات ۱ (۲۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۷)، ط/الأقضیۃ ۳۳ (۳۹)، حم (۴/۲۶۸، ۲۷۰) ویأتی فیما یلی: ۳۷۰۳، ۳۷۰۴، ۳۷۵ (صحیح)
۳۷۰۲- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کے والد نے ایک غلام ہبہ کیا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: '' کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو یہ عطیہ دیا ہے؟ '' انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''تو تم اسے واپس لے لو''۔
اس حدیث کے الفاظ محمد (راوی) کے ہیں۔


3703- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، يُحَدِّثَانِهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرِ أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي غُلاَمًا كَانَ لِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ، قَالَ: لاَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَارْجِعْهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۷۰۳- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور کہا: میرے پاس ایک غلام تھا جسے میں نے اپنے (اس) بیٹے کو دے دیا ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو غلام دیے ہیں؟ ''، کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' تو تم اسے واپس لے لو''۔


3704- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ جَائَ بِابْنِهِ النُّعْمَانِ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلاَمًا كَانَ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ؟ قَالَ: لاَ، قَالَ: فَارْجِعْهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۲ (صحیح)
۳۷۰۴- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد بشیر بن سعد اپنے بیٹے نعمان کو لے کر آئے اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک غلام اپنے اس بیٹے کو دے دیا ہے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دیا ہے؟ '' کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم اسے واپس لے لو ''۔


3705-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ النُّعْمَانِ وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَاهُ عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ جَائَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ؛ فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلاَمًا؛ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُنْفِذَهُ أَنْفَذْتُهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَهُ؟ قَالَ: لاَ! قَالَ: فَارْدُدْهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۲، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۲۰، ۱۱۶۱۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۷۰۷، ۳۷۰۸، ۳۷۱۳) (صحیح)
۳۷۰۵- بشیر بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس (اپنے بیٹے) نعمان بن بشیر کو لے کر آئے اور عرض کیا: میں نے اس بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا ہے، اگر آپ اس عطیہ کے نفاذ کو مناسب سمجھتے ہوں تو میں اسے نافذ کر دوں، آپ نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟ '' انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم اسے واپس لے لو''۔


3706- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النُّعْمَانِ ابْنِ بَشِيرٍ: أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نُحْلاً؛ فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ: أَشْهِدْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا نَحَلْتَ ابْنِي؛ فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ۔
* تخريج: م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، د/البیوع ۸۵ (۳۵۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۵)، حم (۴/۲۶۸) (صحیح)
۳۷۰۶- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد نے انہیں ایک عطیہ دیا، تو ان کی ماں نے ان کے والد سے کہا کہ آپ نے جو چیز میرے بیٹے کو دی ہے اس کے دینے پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو گواہ بنا دیجئے، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اس کے لیے گواہ بننے کو نا پسند کیا۔


3707- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ بَشِيرٍ: أَنَّهُ نَحَلَ ابْنَهُ غُلاَمًا؛ فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَرَادَ أَنْ يُشْهِدَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ ذَا؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: فَارْدُدْهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۵ (صحیح)
۳۷۰۷- بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا، پھر وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟ '' انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو اسے لوٹا لو۔


3708- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ بَشِيرًا أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! نَحَلْتُ النُّعْمَانَ نِحْلَةً، قَالَ: "أَعْطَيْتَ لإِخْوَتِهِ" قَالَ: لاَ، قَالَ: " فَارْدُدْهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۵ (صحیح)
۳۷۰۸- عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بشیر رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: اللہ کے نبی! میں نے (اپنے بیٹے) نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اس کے بھائیوں کو بھی دیا ہے؟ ''، انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''جو دیا ہے اسے واپس لے لو''۔


3709- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ قَالَ: انْطَلَقَ بِهِ أَبُوهُ يَحْمِلُهُ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اشْهَدْ أَنِّي قَدْنَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ: " كُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِي نَحَلْتَ النُّعْمَانَ؟ "۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۱۳ (۲۸۵)، والشہادات ۹ (۲۶۵۰)، م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، د/البیوع ۸۵ (۳۵۴۲ مطولا)، ق/الہبات ۱ (۲۳۷۵مطولا)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۵)، حم (۴/۲۶۸، ۲۶۹، ۲۷۰، ۲۷۳، ۲۷۶)، ویأتي فیما یلي: ۳۷۱۰-۳۷۱۲ (صحیح)
۳۷۰۹- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انہیں اٹھا کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور کہا: آپ گواہ رہیں میں نے اپنے مال میں سے نعمان کو فلاں اور فلاں چیزیں بطور عطیہ دی ہیں۔ آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو وہی دی ہیں جو نعمان کو دی ہیں؟ ''۔


3710- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِالْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ: أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُ عَلَى نُحْلٍ نَحَلَهُ إِيَّاهُ؛ فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَهُ؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: " فَلاَ أَشْهَدُ عَلَى شَيْئٍ، أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَائً؟ " قَالَ: بَلَى! قَالَ: فَلا إِذًا۔
* تخريج: انظرماقبلہ (صحیح)
۳۷۱۰- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ انہوں نے انہیں خاص طور پر عطیہ دیا ہے، اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم کو گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سبھی لڑکوں کو ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اسے دیا ہے؟ ''۔ انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں (اس طرح کی) کسی چیز پر گواہ نہیں بنتا۔ کیا یہ بات تمہیں اچھی نہیں لگتی کہ وہ سب تمہارے ساتھ اچھے سلوک میں یکساں اور برابر ہوں! ''، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: ''تب تو یہ نہیں ہو سکتا''۔


3711- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوحَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لابْنِهَا؛ فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً، ثُمَّ بَدَا لَهُ؛ فَوَهَبَهَا لَهُ؛ فَقَالَتْ: لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بَشِيرُ! أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لابْنِكَ هَذَا؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلا تُشْهِدْنِي إِذًا؛ فَإِنِّي لاَ أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۹ (صحیح)
۳۷۱۱- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ماں رواحہ کی بیٹی نے ان کے باپ سے مال میں سے بعض چیزیں ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں سال بھر ٹالتے رہے، پھر ان کے جی میں کچھ آیا تو اس (بیٹے) کو وہ عطیہ دے دیا۔ ان کی ماں نے کہا: میں اتنے سے مطمئن اور خوش نہیں ہوں جب تک کہ آپ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہیں بنا دیتے تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اس بچے کو جو عطیہ دیا ہے تو اس لڑکے کی ماں، رواحہ کی بیٹی، اس پر مجھ سے جھگڑتی ہے (کہ میں اس پر آپ کو گواہ کیوں نہیں بناتا؟) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: بشیر! اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہارا اور کوئی لڑکا ہے؟ کہا: ہاں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تم نے سبھی لڑکوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے جیسا تم نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے''، انہوں نے کہا: نہیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیوں کہ میں ظلم وزیادتی کا گواہ نہیں بن سکتا ۱؎''۔
وضاحت ۱؎: اور یہ ظلم کی ہی بات ہے کہ ایک بیٹے کو عطیہ وہبہ کے نام پر نوازا جائے اور دوسرے بیٹے کو محروم رکھا جائے۔


3712- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ، قَالَ: سَأَلَتْ أُمِّي أَبِي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ؛ فَوَهَبَهَا لِي، فَقَالَتْ: لاَ أَرْضَى حَتَّى أُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي، وَأَنَا غُلاَمٌ؛ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ طَلَبَتْ مِنِّي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ، وَقَدْ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: يَا بَشِيرُ! أَلَكَ ابْنٌ غَيْرُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ! قَالَ: "فَوَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ مَا وَهَبْتَ لِهَذَا؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: " فَلاَ تُشْهِدْنِي إِذًا، فَإِنِّي لاَ أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۹ (صحیح)
۳۷۱۲- نعمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری ماں نے میرے والد سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو کچھ عطیہ دو، تو انہوں نے: مجھے عطیہ دیا۔ میری ماں نے کہا: میں اس پر راضی (ومطمئن) نہیں ہوں جب تک کہ میں اس پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو گواہ نہ بنا دوں، تو میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا، اس وقت میں ایک چھوٹا لڑکا تھا، مجھے لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اس بچّے کی ماں رواحہ کی بیٹی نے مجھ سے کچھ عطیہ کا مطالبہ کیا ہے اور اس کی خوشی اس میں ہے کہ میں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں۔ تو آپ نے فرمایا: بشیر! کیا تمہارا اس کے علاوہ بھی کوئی بیٹا ہے؟ کہا: ہاں، آپ نے پوچھا: ''کیا تم نے جیسا اسے دیا ہے اسے بھی دیا ہے؟ '' کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم وزیادتی پر گواہ نہیں بنتا ''۔


3713- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ امْرَأَتِي عَمْرَةَ بِنْتَ رَوَاحَةَ أَمَرَتْنِي أَنْ أَتَصَدَّقَ عَلَى ابْنِهَا نُعْمَانَ بِصَدَقَةٍ، وَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ؛ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "فَأَعْطَيْتَهُمْ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَ لِهَذَا؟ " قَالَ: لاَ! قَالَ: " فَلا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۷۰۵ (صحیح)
(سند میں انقطاع ہے، مگر دیگر سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۳۷۱۳- عامر شعبی کہتے ہیں کہ مجھے خبر دی گئی کہ بشیر بن سعد رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور ٓپ سے کہا کہ میری بیوی عمرہ بنت رواحہ نے مجھ سے فرمائش کی ہے کہ میں اس کے بیٹے نعمان کو کچھ ہبہ کروں، اور اس کی فرمائش یہ بھی ہے کہ جو میں اسے دوں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ''کیا تمہارے پاس اس کے سوا اور بھی بیٹے ہیں؟ '' انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے انہیں بھی ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اس لڑکے کو دیا ہے؟ ''، انہوں نے کہا: نہیں تو آپ نے فرمایا: '' پھر تو تم مجھے ظلم وزیادتی پر گواہ نہ بناؤ''۔


3714- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَقَالَ مُحَمَّدٌ: أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى ابْنِي بِصَدَقَةٍ؛ فَاشْهَدْ، فَقَالَ: " هَلْ لَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "أَعْطَيْتَهُمْ كَمَا أَعْطَيْتَهُ" قَالَ: لاَ، قَالَ: " أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ؟! "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۵۸۰) (صحیح)
(یہ مرسل ہے ''عبداللہ بن عتبہ تابعی ہیں ''مگر اگلی سندوں سے یہ روایت صحیح ہے)
۳۷۱۴- عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا: میں نے اپنے بیٹے کو کچھ ہبہ کیا ہے تو آپ اس پر گواہ ہو جائیے۔ آپ نے فرمایا: '' کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے پاس کوئی اور لڑکا ہے؟ ''، انہوں نے کہا: ہاں، (ہے) آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے انہیں بھی ایسا ہی دیا ہے جیسے تم نے اسے دیا ہے؟ '' اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ''تو کیا میں ظلم پر گواہی دوں گا؟ '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: تمہارا دوسرے بیٹوں کو محروم کر کے ایک کو دینا اور اس پر مجھ سے گواہ بننے کے لیے کہنا گویا یہ مطالبہ کرنا ہے کہ میں اس ظلم وزیادتی کی تائید کروں۔


3715- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ فِطْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ صُبَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: ذَهَبَ بِي أَبِي إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُشْهِدُهُ عَلَى شَيْئٍ أَعْطَانِيهِ؛ فَقَالَ: " أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ! وَصَفَّ بِيَدِهِ بِكَفِّهِ أَجْمَعَ كَذَا " أَلاَ سَوَّيْتَ بَيْنَهُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۹)، حم (۴/۲۶۸، ۲۷۶) (صحیح الإسناد)
۳۷۱۵- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد مجھے لے کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئے، مجھے ایک چیز دی تھی اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم کو ایک چیز پر گواہ بنانا چاہتے تھے جو انہوں نے مجھے دی تھی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تمہارے اس لڑکے کے علاوہ بھی کوئی اور لڑکا ہے؟ '' انہوں نے کہا: ہاں ہے، آپ نے اپنا پورا ہاتھ ہتھیلی سمیت ایک دم سیدھا پھیلاتے ہوئے فرمایا: '' تم نے اس طرح ان کے درمیان برابری کیوں نہ رکھی ۱؎؟ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی جب تمہارے کئی لڑکے ہیں تو لینے دینے میں سب کے ساتھ انصاف ومساوات کا سلوک کیوں نہیں کیا۔


3716- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَقُولُ - وَهُوَ يَخْطُبُ -: انْطَلَقَ بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَى عَطِيَّةٍ أَعْطَانِيهَا؛ فَقَالَ: " هَلْ لَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ! قَالَ: " سَوِّ بَيْنَهُمْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۳۷۱۶- نعمان رضی الله عنہ نے دوران خطبہ کہا کہ میرے والد مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے کر گئے، وہ آپ کو ایک عطیہ پر گواہ بنا رہے تھے تو آپ نے پوچھا: ''کیا اس کے علاوہ تمہارے اور بھی بیٹے ہیں؟ '' انہوں نے کہا: ہاں (اور بھی بیٹے ہیں) تو آپ نے فرمایا: '' ان کے درمیان انصاف اور برابری کا معاملہ کرو''۔


3717- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ الْمُهَلَّبِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ، اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ"۔
* تخريج: د/البیوع ۸۵ (۳۵۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الہبۃ ۱۳ (۲۵۸۷)، م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، حم (۴/۲۷۸) (صحیح)
۳۷۱۷- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' (لوگو!) اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو، اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: معلوم ہوا کہ اولاد کے درمیان مساوات کا خاص خیال رکھنا چاہئے گا، مذکورہ احادیث کی روشنی میں علماء اسے واجب قرار دیتے ہیں، حتی کہ بعض علماء کا کہنا ہے کہ زندگی میں عطیہ یا ہبہ اور بخشش کے سلسلے میں لڑکا اور لڑکی کے درمیان کوئی فرق وامتیاز نہیں ہے، اور لڑکی کے دوگنا لڑکے کو دینے کا مسئلہ موت کے بعد وراثت کی تقسیم میں ہے۔ (واللہ اعلم)

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

32-كِتَابُ الْهِبَةِ
۳۲- کتاب: ہبہ کے احکام ومسائل


1-هِبَةُ الْمُشَاعِ
۱-باب: مشترکہ چیزوں کے ہبہ کا بیان​


3718- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ! إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ، وَقَدْ نَزَلَ بِنَا مِنْ الْبَلاَئِ مَا لاَ يَخْفَى عَلَيْكَ؛ فَامْنُنْ عَلَيْنَا، مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، فَقَالَ: " اخْتَارُوا مِنْ أَمْوَالِكُمْ، أَوْ مِنْ نِسَائِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ " فَقَالُوا: قَدْ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا، بَلْ نَخْتَارُ نِسَائَنَا، وَأَبْنَائَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ " فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ؛ فَقُومُوا فَقُولُوا: إِنَّا نَسْتَعِينُ بِرَسُولِ اللَّهِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ - أَوْ الْمُسْلِمِينَ - فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا؛ فَلَمَّا صَلَّوْا الظُّهْرَ قَامُوا، فَقَالُوا ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَمَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ " فَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتِ الأَنْصَارُ: مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ: أَمَّا أَنَا، وَبَنُو تَمِيمٍ، فَلاَ، وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ: أَمَّا أَنَا، وَبَنُو فَزَارَةَ، فَلاَ، وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ: أَمَّا أَنَا، وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلاَ؛ فَقَامَتْ بَنُو سُلَيْمٍ: فَقَالُوا: كَذَبْتَ! مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَائَهُمْ وَأَبْنَائَهُمْ؛ فَمَنْ تَمَسَّكَ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ بِشَيْئٍ فَلَهُ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْئٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا، وَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَرَكِبَهُ النَّاسُ: اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا، فَأَلْجَئُوهُ إِلَى شَجَرَةٍ؛ فَخَطِفَتْ رِدَائَهُ فَقَالَ: "يَاأَيُّهَا النَّاسُ! رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي، فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لَكُمْ شَجَرَ تِهَامَةَ نَعَمًا قَسَمْتُهُ عَلَيْكُمْ، ثُمَّ لَمْ تَلْقَوْنِي بَخِيلاً، وَلاَ جَبَانًا، وَلاكَذُوبًا" ثُمَّ أَتَى بَعِيرًا، فَأَخَذَ مِنْ سَنَامِهِ وَبَرَةً بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ: " هَا إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ الْفَيْئِ شَيْئٌ، وَلاَ هَذِهِ إِلاَّ خُمُسٌ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ؛ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ بِكُبَّةٍ مِنْ شَعْرٍ"؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخَذْتُ هَذِهِ لأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي، فَقَالَ: أَمَّا مَاكَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ، فَقَالَ: أَوَبَلَغَتْ هَذِهِ فَلا أَرَبَ لِي فِيهَا، فَنَبَذَهَا، وَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ! أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ، فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ عَارًا وَشَنَارًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: د/الجہاد۱۳۱ (۲۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۲)، حم (۲/۱۸۴، ۲۱۸) (حسن)
۳۷۱۸- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ہوا زن کا وفد رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا تو ہم آپ کے پاس تھے۔ انہوں نے کہا: اے محمد! ہم ایک ہی اصیل اور خاندانی لوگ ہیں اور ہم پر جو بلا اور مصیبت نازل ہوئی ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں، آپ ہم پر احسان کیجئے، اللہ آپ پر احسان فرمائے گا۔ آپ نے فرمایا: '' اپنے مال یا اپنی عورتوں اور بچوں میں سے کسی ایک کو چن لو تو ان لوگوں نے کہا: آپ نے ہمیں اپنے خاندان والوں اور اپنے مال میں سے کسی ایک کے چن لینے کا اختیار دیا ہے توہم اپنی عورتوں اور بچوں کو حاصل کر لینا چاہتے ہیں، اس پر آپ نے فرمایا: ''میرے اور بنی مطلب کے حصے میں جو ہیں انہیں میں تمہیں واپس دے دیتا ہوں اور جب میں ظہر سے فارغ ہو جاؤں تو تم لوگ کھڑے ہو جاؤ اور کہو: ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے واسطہ سے آپ سارے مسلمانوں اور مومنوں سے اپنی عورتوں اور بچوں کے سلسلہ میں مدد کے طلب گار ہیں ''۔ چنانچہ جب لوگ ظہر پڑھ چکے تویہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی بات دہرائی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے حوالے ہے''، یہ بات سن کر مہاجرین نے کہا: جو ہمارے حصے میں ہے وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سپرد، اور انصار نے بھی کہا: جو ہمارے حصہ میں ہے وہ بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سپرد، اس پر اقرع بن حابس رضی الله عنہ نے کہا: میں اور بنو تمیم تو اپنا حصہ واپس نہیں کر سکتے۔ عیینہ بن حصن رضی الله عنہ نے بھی کہا کہ میں اور بنو فزارہ بھی اپنا حصہ دینے کے نہیں۔ عباس بن مرداس رضی الله عنہ نے کہا: میں اور بنو سُلیم بھی اپنا حصہ نہیں لوٹانے کے۔ (یہ سن کر) قبیلہ بنو سلیم کے لوگ کھڑے ہوئے اور کہا: تم غلط کہتے ہو، ہمارا حصہ بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حوالے ہے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگو! ان کی عورتوں اور بچوں کو انہیں واپس کر دو اور جو کوئی بغیر کسی بدلے نہ دینا چاہے تو اس کے لئے میرا وعدہ ہے کہ مال فیٔ میں سے جو اللہ تعالیٰ پہلے عطا کر دے گا میں اس کے ہر گردن (غلام) کے بدلے چھ اونٹ ملیں گے''، یہ فرما کر آپ اپنی سواری پر سوار ہو گئے، اور لوگوں نے آپ کو گھیر لیا (اور کہنے لگے:) ہمارے حصہ کا مال غنیمت ہمیں بانٹ دیجیے، اور آپ کو ایک درخت کا سہارا لینے پر مجبور کر دیا جس سے آپ کی چادر الجھ کر آپ سے الگ ہو گئی تو آپ نے فرمایا: '' لوگو! میری چادر تو واپس لادو'' قسم اللہ کی! اگر تمہارے لیے تہامہ کے درختوں کے برابر اونٹ بھی ہوں تو میں انہیں تم میں تقسیم کر دوں گا، تم لوگ مجھے بخیل، بزدل اور جھوٹا نہیں پاؤ گے، پھر ایک اونٹ کے پاس آئے اور اپنی انگلیوں کے درمیان اس کے کوہان سے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہنے لگے: سن لو! فیٔ میں سے میرا کچھ نہیں ہے اور یہ بھی نہیں ہے (اونٹ کے بالوں کی طرف اشارہ کر کے کہا) سوائے خمس (۱/۵) کے اور خمس بھی (گھوم پھر کر) تمہیں لوگوں کو لوٹا دیا جاتا ہے۔ یہ بات سن کر ایک آدمی بالوں کا ایک گچھا لے کر آپ کے پاس آ کھڑا ہوا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے بالوں کا یہ گچھا لیا ہے تاکہ اس سے اپنے اونٹ کی (پھٹے ہوئے) پالان (گدے) کو درست کر لوں، آپ نے فرمایا: '' میرا اور بنی مطلب کا جو حصہ ہے وہ تمہارے لیے ہے'' اس شخص نے کہا: کیا یہ اس حد تک سنگین اور اہم معاملہ ہے؟ تو مجھے اس سے کچھ نہیں لینا دینا، یہ کہہ کر اس نے بالوں کا گچھا مال فیٔ میں ڈال دیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! '' سوئی اور دھاگا بھی لا کر جمع کرو، کیونکہ مال غنیمت میں چوری اور خیانت قیامت کے دن چوری اور خیانت کرنے والے کے لیے شرم و ندامت کا باعث ہوگا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- رُجُوعُ الْوَالِدِ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
۲-باب: باپ بیٹے کو دے کر واپس لے لے اس کا بیان اور اس حدیث کے راویوں کے اختلاف کا ذکر​


3719- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ يَرْجِعُ أَحَدٌ فِي هِبَتِهِ، إِلاَّ وَالِدٌ مِنْ وَلَدِهِ، وَالْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: ق/الہبات ۲ (۲۳۷۸مختصراً)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۲۲)، د/البیوع ۸۳ (۳۵۴۰)، حم (۲/۱۸۲) (حسن صحیح)
۳۷۱۹- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کوئی شخص کسی کو کوئی چیز بطور ہبہ دے کر واپس نہیں لے سکتا، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر پھر واپس لے سکتا ہے، (سن لو) ہبہ کر کے واپس لینے والا ایسا ہی ہے جیسے کوئی قے کرے کے چاٹے''۔


3720- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُعْطِي عَطِيَّةً ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا، إِلاَّ الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَائَ، ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: د/البیوع ۸۳ (۳۵۳۹)، ت/البیوع ۶۲ (۱۲۹۹)، الولاء والبراء ۷ (۲۱۳۱، ۲۱۳۲)، ق/الہبات ۱ (۲۳۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۹۷)، حم (۲/۲۷، ۷۸)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۷۳۳ (صحیح)
۳۷۲۰- عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ کسی کو کوئی تحفہ دے پھر اسے واپس لے ۱؎ سوائے باپ کے جسے وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے، اس شخص کی مثال جو کوئی عطیہ دیے کر اسے واپس لے لے اس کتے جیسی ہے جس نے (خوب) کھا لیا ہو یہاں تک کہ جب وہ آسودہ ہو جائے تو قے کرے پھر اسے چاٹے''۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں ہبہ کر کے واپس لینے والے کو کتے سے تشبیہ دی گئی ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز کو قے سے، جس سے انسان سخت کراہت محسوس کرتا ہے۔ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ہبہ کی ہوئی چیز کا واپس لینا حرام ہے، لیکن باپ کا اپنے بیٹے کو کوئی چیز ہبہ کر کے پھر اس سے واپس لے لینا اس مذکورہ حکم سے مستثنیٰ ہے۔


3721- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ الْمَقْدِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ - وَهُوَ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ - عَنْ وُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيئُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۱۴ (۲۵۸۹)، م/الہبات ۲ (۱۶۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۱۲)، حم (۱/۲۵۰، ۲۹۱، ۳۲۷، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۷۳۱ (صحیح)
۳۷۲۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہبہ کر کے اسے لینے والا کتے کی طرح ہے، جو قے کرتا ہے پھر اسی کو چاٹتا ہے''۔


3722- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لاَيَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَهَبَ هِبَةً، ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا، إِلاَّ مِنْ وَلَدِهِ " - قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ وَأَنَا صَغِيرٌ عَائِدٌ فِي قَيْئِهِ فَلَمْ نَدْرِ أَنَّهُ ضَرَبَ لَهُ مَثَلا - قَالَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ؛ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ ثُمَّ يَقِيئُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ۔
* تخريج: تفردبہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۵، ۱۵۵۹۷) (صحیح)
(یہ مرسل ہے، مگر سابقہ سند میں مرفوع ہے)
۳۷۲۲- تابعی طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کوئی ہبہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر اس سے واپس لے سکتا ہے''۔
طاؤس کہتے ہیں: قے کر کے اسے چاٹنے کی بات میں سنتا تھا اور (اس وقت) میں چھوٹا تھا۔ میں یہ نہیں جان سکا تھا کہ آپ نے اسے بطور مثال بیان کیا ہے، (تو اب سنو) جو شخص ایسا کرے اس کی مثال کتے کی ہے جو قے کرتا ہے، پھر اسے چاٹتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-ذِكْرُ الاخْتِلافِ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ
۳-باب: اس باب میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی حدیث میں اختلاف کا ذکر​


3723- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ؛ فَيَأْكُلُهُ "۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۳۰ (۲۶۲۱)، م/الہبات ۲ (۱۶۲۲)، د/البیوع ۸۳ (۳۵۳۸)، ق/الہبۃ ۵ (۲۳۸۵)، الصدقات ۱ (۲۳۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۶۲)، حم (۱/۲۸۰، ۲۸۹، ۲۹۱، ۳۳۹، ۳۴۲، ۳۴۵، ۳۴۹)، ویأتي فیما یلي: ۳۷۲۴-۳۷۲۷ (صحیح)
۳۷۲۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صدقہ دے کر جو شخص واپس لے لیتا ہے اس کی مثال کتے کی طرح ہے، کتا قے کرتا ہے اور پھر دوبارہ اپنے قے کیے ہوئے کو کھا لیتا ہے''۔


3724- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبٌ - وَهُوَ ابْنُ شَدَّادٍ - قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى - هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ - قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو - هُوَ الأَوْزَاعِيُّ - أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسِولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ بِالصَّدَقَةِ، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا، كَمَثَلِ الْكَلْبِ قَائَ، ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ؛ فَأَكَلَهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۷۲۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے''۔


3725- أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عِمْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ بَكَّارِ ابْنِ بِلاَلٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيئُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ".
٭قَالَ الأَوْزَاعِيُّ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۲۳ (صحیح)
۳۷۲۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے''۔
٭اوزاعی کہتے ہیں: میں نے محمد بن علی بن الحسین کو یہ حدیث عطاء بن ابی رباح سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔


3726- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۷۲۳ (صحیح)
۳۷۲۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہبہ (کر کے واپس) لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے۔


3727- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۲۳ (صحیح)
۳۷۲۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کرے چاٹنے والے کی طرح ہے''۔


3728- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ - وَهُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ - عَنْ سَعِيدِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْئِ، الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۳۰ (۲۶۲۲)، الحیل ۱۴ (۶۹۷۵)، ت/البیوع ۶۲ (۱۲۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۹۲)، حم (۱/۲۱۷) (صحیح)
۳۷۲۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہمارے لئے بری مثال (زیبا) نہیں ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے''۔


3729- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْئِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۷۲۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہمارے لئے بری مثال (زیبا) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسی کو چاٹ لیتا ہے''۔


3730- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْئِ، الرَّاجِعُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۰۶۶) (صحیح)
۳۷۳۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہمارے لیے بری مثال (زیبا) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے کھا لیتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى طَاوُسٍ فِي الرَّاجِعِ فِي هِبَتِهِ
۴- باب: طاؤس کی روایت''الرَّاجِعِ فِي هِبَتِهِ''میں راویوں کے اختلاف کا ذکر​


3731- أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيئُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۲۲ (صحیح)
۳۷۳۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہبہ کر کے واپس لے لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا اور اپنے قے کو چاٹتا ہے''۔


3732- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۲۱ (صحیح)
۳۷۳۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے''۔


3733- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالاَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَيَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ الْعَطِيَّةَ؛ فَيَرْجِعَ فِيهَا، إِلاَّ الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ؛ فَيَرْجِعُ فِيهَا كَالْكَلْبِ يَأْكُلُ، حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَائَ، ثُمَّ عَادَ فَرَجَعَ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: انظر رقم ۳۷۲۰ (صحیح)
۳۷۳۳- عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ (تحفہ) دے پھر اسے واپس لے لے۔ سوائے باپ کے، جو وہ اپنی اولاد کو دے، اور اس شخص کی مثال جو کسی کو عطیہ دیتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے اس کتے کی ہے جو کھاتا جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ قے کر دیتا ہے پھر اسی کو چاٹ لیتا ہے''۔


3734- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ يَهَبُ هِبَةً، ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا إِلاَّ الْوَالِدَ " قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ الصِّبْيَانَ يَقُولُونَ: يَا عَائِدًا فِي قَيْئِهِ! وَلَمْ أَشْعُرْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ ذَلِكَ مَثَلا، حَتَّى بَلَغَنَا أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "مَثَلُ الَّذِي يَهَبُ الْهِبَةَ ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا " - وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - " كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ قَيْئَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۲۲ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، مگر دیگر سندوں سے یہ حدیث مرفوع ہے اور صحیح ہے)
۳۷۳۴- تابعی طاؤس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے پھر اسے واپس لے لے سوائے باپ کے''۔
طاؤس کہتے ہیں کہ میں بچوں کو کہتے ہوئے سنتا تھا ''يَا عَائِدًا فِي قَيْئِهِ! '' (اے اپنی قے کے چاٹنے والے) اور نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی مثال دی ہے یہاں تک کہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فرماتے تھے: ''اس شخص کی مثال جو ہبہ دے کر واپس لے لیتا ہے''، اور راوی نے کچھ ایسی بات ذکر کی جس کے معنی یہ تھے کہ اس کی مثال کتے کی ہے جو اپنے قے کو کھا لیتا ہے۔


3735- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَنْظَلَةَ؛ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ: أَخْبَرَنَا بَعْضُ مَنْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَثَلُ الَّذِي يَهَبُ فَيَرْجِعُ فِي هِبَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ، يَأْكُلُ؛ فَيَقِيئُ، ثُمَّ يَأْكُلُ قَيْئَهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۷۲۲ (صحیح الإسناد)
۳۷۳۵- طاؤس کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو پا یا تھا ۱؎ کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس شخص کی مثال جو ہبہ کرتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے۔ کتا کھاتا ہے پھر قے کرتا ہے پھر دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے''۔
وضاحت ۱؎: مراد ابن عباس رضی الله عنہما ہیں، جیسا کہ حدیث رقم ۳۷۲۱ میں صراحت ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

33-كِتَاب الرُّقْبَى
۳۳- کتاب: رقبیٰ (یعنی زندگی سے مشروط ہبہ) کے احکام ومسائل ۱؎


1-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ فِي خَبَرِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِيهِ
۱-باب: اس باب میں زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث میں علی بن أبی نجیح پر اختلاف کا ذکر​


3736- أَخْبَرَنَا هِلالُ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو- عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الرُّقْبَى جَائِزَةٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۷۲۰) (صحیح)
۳۷۳۶- زید بن ثابت رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: رقبیٰ لاگو ہوگا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایام جاہلیت کا رقبیٰ یہ تھا کہ آدمی اپنا گھر یا زمین کسی کو یہ کہہ کر دیتا تھا کہ اگر میں پہلے مر گیا تو یہ تمہارا ہو جائے گا اور اگر تم مر گئے تو میں اسے واپس لے لوں گا، اس طرح ہر ایک کو دوسرے کی موت کا انتظار رہتا تھا، لیکن شریعت اسلامیہ نے اس دو طرفہ شرط کو باطل کر کے اس طرح کے ہبہ وغیرہ کو صرف اس شخص کے لیے خاص کر دیا جس کو کسی نے ہبہ کیا تھا، وہ ہبہ کرنے والے سے پہلے مرے یا بعد میں، ہر حال میں ہبہ موہوب لہٗ (جس کے لیے ہبہ کیا گیا ہے) ہی کا ہوگا، اور موہوب لہٗ کی موت کے بعد اس کے وارثین میں منتقل ہو جائے گا، رقبیٰ اور عمریٰ جاہلی رواج کے مطابق تقریباً ہم معنی ہیں۔


3737- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ يُوسُفَ - قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ الرُّقْبَى لِلَّذِي أُرْقِبَهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۱)، حم (۵/۱۸۶، ۱۸۹) (صحیح)
(اس سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن اوپر اور نیچے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۳۷۳۷- زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے رقبیٰ کو اسی کا حققرار دیا ہے جسے رقبیٰ کیا گیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: گویا کہ یہ ایک عطیہ ہے اور عطیہ دے کر واپس لینا صحیح نہیں ہے۔


3738- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ لَعَلَّهُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لاَ رُقْبَى، فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا فَهُوَ سَبِيلُ الْمِيرَاثِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۷۲۸)، حم (۱/۲۵۰) (صحیح)
۳۷۳۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ (مصلحتا جائز) نہیں ہے (لیکن اگر کسی نے کر دیا ہے) تو جسے رقبیٰ کیا گیا ہے اس کے ورثاء کو میراث میں ملے گا، دینے والے کو واپس نہ ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى أَبِي الزُّبَيْرِ
۲-باب: اس حدیث میں ابوالزبیر (راوی) پر رواۃ اختلاف کا ذکر​


3739- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تُرْقِبُوا أَمْوَالَكُمْ، فَمَنْ أَرْقَبَ شَيْئًا فَهُوَ لِمَنْ أُرْقِبَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۶)، حم (۱/۲۵۰) و یأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۷۱۲، ۳۷۱۳، ۳۷۱۴، ۳۷۱۵، ۳۷۱۶) (صحیح)
۳۷۳۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم اپنے مال کا رقبیٰ نہ کرو، اور جس نے کسی چیز کا رقبیٰ کیا تو وہ چیز اسی کی ہوگی جس کو وہ بطور رقبیٰ دی گئی ''۔


3740- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُعْمِرَهَا، وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُرْقِبَهَا، وَالْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۳۹ (صحیح)
۳۷۴۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمریٰ ۱؎ لاگو ہوگا، اور وہ اسی کا حق ہوگا جسے وہ عمری کیا گیا ہے، اور رقبیٰ لاگو ہوگا، اور یہ اسی کا ہوگا جسے وہ رقبیٰ کیا گیا ہو اور اپنا ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے''۔
وضاحت ۱؎: زمانۂ جاہلیت کا عمریٰ یہ تھا کہ گھر یا زمین کسی کو صرف زندگی بھر کے لیے دی جاتی تھی، لیکن اسلام میں اب وہ اس کی موت کے بعد اس کے وارثین کے اندر منتقل ہو جائے گی، ہبہ کرنے والے کو واپس نہ ہوگی۔


3741- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى سَوَائٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۷۳۹ (صحیح مرفوعا)
۳۷۴۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ دونوں برابر ہیں (ان میں کچھ فرق نہیں)۔


3742- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لاَ تَحِلُّ الرُّقْبَى وَلا الْعُمْرَى؛ فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ، وَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا؛ فَهُوَ لَهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۳۹ (صحیح)
۳۷۴۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ اور عمریٰ جائز نہیں ہیں ۱؎ لیکن اگر کسی نے کوئی چیز عمری کسی کو دی تو وہ اسی کی ہو جائے گی جسے عمریٰ میں دی گئی ہے، اور جس نے کسی کو کوئی چیز رقبیٰ کی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی جسے اس نے رقبیٰ کی ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایسا کرنا مصلحتا کسی کے لئے مناسب نہیں ہے۔


3743- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لاَ تَصْلُحُ الْعُمْرَى، وَلاَالرُّقْبَى، فَمَنْ أَعْمَرَ شَيْئًا، أَوْ أَرْقَبَهُ؛ فَإِنَّهُ لِمَنْ أُعْمِرَهُ وَأُرْقِبَهُ، حَيَاتَهُ وَمَوْتَهُ، أَرْسَلَهُ حَنْظَلَةُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۳۹ (صحیح)
۳۷۴۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو جس کو دی ہے وہ چیز اسی کی ہو جائے گی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی (یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثہ کو ملے گی)۔
حنظلہ نے اس حدیث کو مرسلاً بیان کیا ہے۔


3744- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَنْظَلَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ تَحِلُّ الرُّقْبَى؛ فَمَنْ أُرْقِبَ رُقْبَى؛ فَهُوَ سَبِيلُ الْمِيرَاثِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۷۳۹ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، لیکن مرفوع روایات سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۳۷۴۴- طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی تو (وہ چیز اسی کی ہوگی اور) اس میں میراث نافذ ہوگی''۔


3745- أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعُمْرَى مِيرَاثٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۷۲۱)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۷۴۸، ۳۷۵۰ (صحیح)
۳۷۴۵- زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمریٰ میراث ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی گھر یا زمین جس کو بطور عمریٰ دی گئی ہے اس کے مرنے پر اس کے وارثین میں بطور وراثت منتقل ہوگی۔


3746- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعُمْرَى لِلْوَارِثِ "۔
* تخريج: د/البیوع ۸۹ (۳۵۵۹)، ق/الہبات ۴ (۲۳۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۰)، حم (۵/۱۸۲، ۱۸۹) ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۷۴۷، ۳۷۴۹) (صحیح الإسناد)
۳۷۴۶- زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ وارث کا حق ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جو چیز کسی کو صرف اس کی زندگی بھر کے لیے دے دی گئی تو اس کے مرنے کے بعد وہ چیز اس کے ورثاء میں منتقل ہو جائے گی دینے والے کو واپس نہ ہوگی۔


3747- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْعُمْرَى جَائِزَةٌ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۴۶ (صحیح الإسناد)
۳۷۴۷- زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''عمریٰ لاگو ہوگا''۔


3748- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعُمْرَى لِلْوَارِثِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۴۵ (صحیح)
۳۷۴۸- زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''عمریٰ وارث کا حق ہے''۔


3749- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو ابْنَ دِينَارٍ، يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعُمْرَى لِلْوَارِثِ " وَاللَّهُ أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۴۶ (صحیح الإسناد)
۳۷۴۹- زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمریٰ وارث کا حق ہے''، واللہ اعلم (اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے)۔

* * *​
 
Top