31-كِتَابُ النُّحْلِ
۳۱-کتاب: ہبہ اور عطیہ کے احکام ومسائل
1- ذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي النُّحْلِ
۱- باب: عطیہ وہبہ (بخشش) کے سلسلہ میں نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے سیاق کے اختلاف کا ذکر
3702- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ غُلاَمًا، فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ؛ فَقَالَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ؟ قَالَ: لاَ، قَالَ: فَارْدُدْهُ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۱۲ (۲۵۸۶)، م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، ت/الأحکام ۳۰ (۱۳۶۷)، ق/الہبات ۱ (۲۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۷)، ط/الأقضیۃ ۳۳ (۳۹)، حم (۴/۲۶۸، ۲۷۰) ویأتی فیما یلی: ۳۷۰۳، ۳۷۰۴، ۳۷۵ (صحیح)
۳۷۰۲- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کے والد نے ایک غلام ہبہ کیا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: '' کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو یہ عطیہ دیا ہے؟ '' انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''تو تم اسے واپس لے لو''۔
اس حدیث کے الفاظ محمد (راوی) کے ہیں۔
3703- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، يُحَدِّثَانِهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرِ أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي غُلاَمًا كَانَ لِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ، قَالَ: لاَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَارْجِعْهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۷۰۳- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور کہا: میرے پاس ایک غلام تھا جسے میں نے اپنے (اس) بیٹے کو دے دیا ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو غلام دیے ہیں؟ ''، کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' تو تم اسے واپس لے لو''۔
3704- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ جَائَ بِابْنِهِ النُّعْمَانِ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلاَمًا كَانَ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ؟ قَالَ: لاَ، قَالَ: فَارْجِعْهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۲ (صحیح)
۳۷۰۴- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد بشیر بن سعد اپنے بیٹے نعمان کو لے کر آئے اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک غلام اپنے اس بیٹے کو دے دیا ہے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دیا ہے؟ '' کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم اسے واپس لے لو ''۔
3705-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ النُّعْمَانِ وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَاهُ عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ جَائَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ؛ فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلاَمًا؛ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُنْفِذَهُ أَنْفَذْتُهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَهُ؟ قَالَ: لاَ! قَالَ: فَارْدُدْهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۲، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۲۰، ۱۱۶۱۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۷۰۷، ۳۷۰۸، ۳۷۱۳) (صحیح)
۳۷۰۵- بشیر بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس (اپنے بیٹے) نعمان بن بشیر کو لے کر آئے اور عرض کیا: میں نے اس بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا ہے، اگر آپ اس عطیہ کے نفاذ کو مناسب سمجھتے ہوں تو میں اسے نافذ کر دوں، آپ نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟ '' انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم اسے واپس لے لو''۔
3706- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النُّعْمَانِ ابْنِ بَشِيرٍ: أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نُحْلاً؛ فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ: أَشْهِدْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا نَحَلْتَ ابْنِي؛ فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ۔
* تخريج: م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، د/البیوع ۸۵ (۳۵۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۵)، حم (۴/۲۶۸) (صحیح)
۳۷۰۶- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد نے انہیں ایک عطیہ دیا، تو ان کی ماں نے ان کے والد سے کہا کہ آپ نے جو چیز میرے بیٹے کو دی ہے اس کے دینے پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو گواہ بنا دیجئے، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اس کے لیے گواہ بننے کو نا پسند کیا۔
3707- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ بَشِيرٍ: أَنَّهُ نَحَلَ ابْنَهُ غُلاَمًا؛ فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَرَادَ أَنْ يُشْهِدَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ ذَا؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: فَارْدُدْهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۵ (صحیح)
۳۷۰۷- بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا، پھر وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟ '' انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو اسے لوٹا لو۔
3708- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ بَشِيرًا أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! نَحَلْتُ النُّعْمَانَ نِحْلَةً، قَالَ: "أَعْطَيْتَ لإِخْوَتِهِ" قَالَ: لاَ، قَالَ: " فَارْدُدْهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۵ (صحیح)
۳۷۰۸- عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بشیر رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: اللہ کے نبی! میں نے (اپنے بیٹے) نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اس کے بھائیوں کو بھی دیا ہے؟ ''، انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''جو دیا ہے اسے واپس لے لو''۔
3709- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ قَالَ: انْطَلَقَ بِهِ أَبُوهُ يَحْمِلُهُ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اشْهَدْ أَنِّي قَدْنَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ: " كُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِي نَحَلْتَ النُّعْمَانَ؟ "۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۱۳ (۲۸۵)، والشہادات ۹ (۲۶۵۰)، م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، د/البیوع ۸۵ (۳۵۴۲ مطولا)، ق/الہبات ۱ (۲۳۷۵مطولا)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۵)، حم (۴/۲۶۸، ۲۶۹، ۲۷۰، ۲۷۳، ۲۷۶)، ویأتي فیما یلي: ۳۷۱۰-۳۷۱۲ (صحیح)
۳۷۰۹- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انہیں اٹھا کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور کہا: آپ گواہ رہیں میں نے اپنے مال میں سے نعمان کو فلاں اور فلاں چیزیں بطور عطیہ دی ہیں۔ آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو وہی دی ہیں جو نعمان کو دی ہیں؟ ''۔
3710- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِالْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ: أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُ عَلَى نُحْلٍ نَحَلَهُ إِيَّاهُ؛ فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَهُ؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: " فَلاَ أَشْهَدُ عَلَى شَيْئٍ، أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَائً؟ " قَالَ: بَلَى! قَالَ: فَلا إِذًا۔
* تخريج: انظرماقبلہ (صحیح)
۳۷۱۰- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ انہوں نے انہیں خاص طور پر عطیہ دیا ہے، اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم کو گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: ''کیا تم نے اپنے سبھی لڑکوں کو ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اسے دیا ہے؟ ''۔ انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں (اس طرح کی) کسی چیز پر گواہ نہیں بنتا۔ کیا یہ بات تمہیں اچھی نہیں لگتی کہ وہ سب تمہارے ساتھ اچھے سلوک میں یکساں اور برابر ہوں! ''، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: ''تب تو یہ نہیں ہو سکتا''۔
3711- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوحَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لابْنِهَا؛ فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً، ثُمَّ بَدَا لَهُ؛ فَوَهَبَهَا لَهُ؛ فَقَالَتْ: لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بَشِيرُ! أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لابْنِكَ هَذَا؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلا تُشْهِدْنِي إِذًا؛ فَإِنِّي لاَ أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۹ (صحیح)
۳۷۱۱- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ماں رواحہ کی بیٹی نے ان کے باپ سے مال میں سے بعض چیزیں ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں سال بھر ٹالتے رہے، پھر ان کے جی میں کچھ آیا تو اس (بیٹے) کو وہ عطیہ دے دیا۔ ان کی ماں نے کہا: میں اتنے سے مطمئن اور خوش نہیں ہوں جب تک کہ آپ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہیں بنا دیتے تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اس بچے کو جو عطیہ دیا ہے تو اس لڑکے کی ماں، رواحہ کی بیٹی، اس پر مجھ سے جھگڑتی ہے (کہ میں اس پر آپ کو گواہ کیوں نہیں بناتا؟) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: بشیر! اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہارا اور کوئی لڑکا ہے؟ کہا: ہاں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تم نے سبھی لڑکوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے جیسا تم نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے''، انہوں نے کہا: نہیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیوں کہ میں ظلم وزیادتی کا گواہ نہیں بن سکتا ۱؎''۔
وضاحت ۱؎: اور یہ ظلم کی ہی بات ہے کہ ایک بیٹے کو عطیہ وہبہ کے نام پر نوازا جائے اور دوسرے بیٹے کو محروم رکھا جائے۔
3712- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ، قَالَ: سَأَلَتْ أُمِّي أَبِي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ؛ فَوَهَبَهَا لِي، فَقَالَتْ: لاَ أَرْضَى حَتَّى أُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي، وَأَنَا غُلاَمٌ؛ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ طَلَبَتْ مِنِّي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ، وَقَدْ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: يَا بَشِيرُ! أَلَكَ ابْنٌ غَيْرُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ! قَالَ: "فَوَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ مَا وَهَبْتَ لِهَذَا؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: " فَلاَ تُشْهِدْنِي إِذًا، فَإِنِّي لاَ أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۷۰۹ (صحیح)
۳۷۱۲- نعمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری ماں نے میرے والد سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو کچھ عطیہ دو، تو انہوں نے: مجھے عطیہ دیا۔ میری ماں نے کہا: میں اس پر راضی (ومطمئن) نہیں ہوں جب تک کہ میں اس پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو گواہ نہ بنا دوں، تو میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا، اس وقت میں ایک چھوٹا لڑکا تھا، مجھے لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اس بچّے کی ماں رواحہ کی بیٹی نے مجھ سے کچھ عطیہ کا مطالبہ کیا ہے اور اس کی خوشی اس میں ہے کہ میں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں۔ تو آپ نے فرمایا: بشیر! کیا تمہارا اس کے علاوہ بھی کوئی بیٹا ہے؟ کہا: ہاں، آپ نے پوچھا: ''کیا تم نے جیسا اسے دیا ہے اسے بھی دیا ہے؟ '' کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم وزیادتی پر گواہ نہیں بنتا ''۔
3713- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ امْرَأَتِي عَمْرَةَ بِنْتَ رَوَاحَةَ أَمَرَتْنِي أَنْ أَتَصَدَّقَ عَلَى ابْنِهَا نُعْمَانَ بِصَدَقَةٍ، وَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ؛ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "فَأَعْطَيْتَهُمْ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَ لِهَذَا؟ " قَالَ: لاَ! قَالَ: " فَلا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۷۰۵ (صحیح)
(سند میں انقطاع ہے، مگر دیگر سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۳۷۱۳- عامر شعبی کہتے ہیں کہ مجھے خبر دی گئی کہ بشیر بن سعد رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور ٓپ سے کہا کہ میری بیوی عمرہ بنت رواحہ نے مجھ سے فرمائش کی ہے کہ میں اس کے بیٹے نعمان کو کچھ ہبہ کروں، اور اس کی فرمائش یہ بھی ہے کہ جو میں اسے دوں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ''کیا تمہارے پاس اس کے سوا اور بھی بیٹے ہیں؟ '' انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے انہیں بھی ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اس لڑکے کو دیا ہے؟ ''، انہوں نے کہا: نہیں تو آپ نے فرمایا: '' پھر تو تم مجھے ظلم وزیادتی پر گواہ نہ بناؤ''۔
3714- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَقَالَ مُحَمَّدٌ: أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى ابْنِي بِصَدَقَةٍ؛ فَاشْهَدْ، فَقَالَ: " هَلْ لَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "أَعْطَيْتَهُمْ كَمَا أَعْطَيْتَهُ" قَالَ: لاَ، قَالَ: " أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ؟! "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۵۸۰) (صحیح)
(یہ مرسل ہے ''عبداللہ بن عتبہ تابعی ہیں ''مگر اگلی سندوں سے یہ روایت صحیح ہے)
۳۷۱۴- عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا: میں نے اپنے بیٹے کو کچھ ہبہ کیا ہے تو آپ اس پر گواہ ہو جائیے۔ آپ نے فرمایا: '' کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے پاس کوئی اور لڑکا ہے؟ ''، انہوں نے کہا: ہاں، (ہے) آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے انہیں بھی ایسا ہی دیا ہے جیسے تم نے اسے دیا ہے؟ '' اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ''تو کیا میں ظلم پر گواہی دوں گا؟ '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: تمہارا دوسرے بیٹوں کو محروم کر کے ایک کو دینا اور اس پر مجھ سے گواہ بننے کے لیے کہنا گویا یہ مطالبہ کرنا ہے کہ میں اس ظلم وزیادتی کی تائید کروں۔
3715- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ فِطْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ صُبَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: ذَهَبَ بِي أَبِي إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُشْهِدُهُ عَلَى شَيْئٍ أَعْطَانِيهِ؛ فَقَالَ: " أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ! وَصَفَّ بِيَدِهِ بِكَفِّهِ أَجْمَعَ كَذَا " أَلاَ سَوَّيْتَ بَيْنَهُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۹)، حم (۴/۲۶۸، ۲۷۶) (صحیح الإسناد)
۳۷۱۵- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد مجھے لے کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئے، مجھے ایک چیز دی تھی اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم کو ایک چیز پر گواہ بنانا چاہتے تھے جو انہوں نے مجھے دی تھی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تمہارے اس لڑکے کے علاوہ بھی کوئی اور لڑکا ہے؟ '' انہوں نے کہا: ہاں ہے، آپ نے اپنا پورا ہاتھ ہتھیلی سمیت ایک دم سیدھا پھیلاتے ہوئے فرمایا: '' تم نے اس طرح ان کے درمیان برابری کیوں نہ رکھی ۱؎؟ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی جب تمہارے کئی لڑکے ہیں تو لینے دینے میں سب کے ساتھ انصاف ومساوات کا سلوک کیوں نہیں کیا۔
3716- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَقُولُ - وَهُوَ يَخْطُبُ -: انْطَلَقَ بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَى عَطِيَّةٍ أَعْطَانِيهَا؛ فَقَالَ: " هَلْ لَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ! قَالَ: " سَوِّ بَيْنَهُمْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۳۷۱۶- نعمان رضی الله عنہ نے دوران خطبہ کہا کہ میرے والد مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے کر گئے، وہ آپ کو ایک عطیہ پر گواہ بنا رہے تھے تو آپ نے پوچھا: ''کیا اس کے علاوہ تمہارے اور بھی بیٹے ہیں؟ '' انہوں نے کہا: ہاں (اور بھی بیٹے ہیں) تو آپ نے فرمایا: '' ان کے درمیان انصاف اور برابری کا معاملہ کرو''۔
3717- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ الْمُهَلَّبِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ، اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ"۔
* تخريج: د/البیوع ۸۵ (۳۵۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الہبۃ ۱۳ (۲۵۸۷)، م/الہبات ۳ (۱۶۲۳)، حم (۴/۲۷۸) (صحیح)
۳۷۱۷- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' (لوگو!) اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو، اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: معلوم ہوا کہ اولاد کے درمیان مساوات کا خاص خیال رکھنا چاہئے گا، مذکورہ احادیث کی روشنی میں علماء اسے واجب قرار دیتے ہیں، حتی کہ بعض علماء کا کہنا ہے کہ زندگی میں عطیہ یا ہبہ اور بخشش کے سلسلے میں لڑکا اور لڑکی کے درمیان کوئی فرق وامتیاز نہیں ہے، اور لڑکی کے دوگنا لڑکے کو دینے کا مسئلہ موت کے بعد وراثت کی تقسیم میں ہے۔ (واللہ اعلم)
* * *