• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-عَلَفُ الْخَيْلِ
۱۱-باب: (جہاد کے) گھوڑوں کو دانہ چارہ دینے کا بیان​


3612- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ، وَتَصْدِيقًا لِوَعْدِ اللَّهِ كَانَ شِبَعُهُ وَرِيُّهُ وَبَوْلُهُ وَرَوْثُهُ حَسَنَاتٍ فِي مِيزَانِهِ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۴۵ (۲۸۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۶۴)، حم (۲/۵۷۴) (صحیح)
۳۶۱۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑا پالے اور اللہ پر اس کا پورا ایمان ہو اور اللہ کے وعدوں پر اسے پختہ یقین ہو تو اس گھوڑے کی آسودگی، اس کی سیرابی، اس کا پیشاب اور اس کا گوبر سب نیکیاں بنا کر اس کے میزان میں رکھ دی جائیں گی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-غَايَةُ السَّبَقِ لِلَّتِي لَمْ تُضْمَرْ
۱۲-باب: غیر سدھائے ہوئے گھوڑوں کی گھڑ دوڑ میں مسابقت کی حد کا بیان​


3613- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ، يُرْسِلُهَا مِنْ الْحَفْيَائِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ، وَكَانَ أَمَدُهَا مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۵۶ (۲۸۶۸)، ۵۷ (۲۸۶۹)، ۵۸ (۲۸۷۰)، الاعتصام ۱۶ (۷۳۳۶)، م/الإمارۃ ۲۵ (۱۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸۰)، حم۲/۵، ۵۵-۵۶، دي/الجھاد ۳۶ (۲۴۷۳) (صحیح)
۳۶۱۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (حفیاء سے ثنیّۃ الوداع تک) گھوڑوں کی دوڑ کرائی (کہ کون گھوڑا آگے نکلتا ہے) ۱؎ حفیاء سے روانہ کرتے (دوڑاتے) اور ثنیّۃ الوداع آخری حد تھی۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان گھوڑوں میں بھی دوڑ کرائی جو محنت ومشقت کے عادی نہ تھے (جو سدھائے اور تربیت یافتہ نہ تھے) اور ان کے دوڑ کی حد ثنیّۃ سے مسجد بنی زریق تک تھی ۲؎۔
وضاحت ۱؎: حفیاء ایک گاؤں کا نام اور ثنیّۃ الوداع ایک پہاڑ یا ایک محلے کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎: ثنیّۃ سے مسجد بنی زریق تک ایک میل کا اور حفیاء سے ثنیّۃ تک پانچ چھ میل کا فاصلہ ہے، معلوم ہوا کہ مسابقہ ومقابلہ مشروع اور جائز ہے عبث ولا یعنی چیز نہیں ہے بلکہ اس سے ایسی مشق ہوتی ہے جن سے جنگ وغیرہ میں اچھے مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-بَاب إِضْمَارِ الْخَيْلِ لِلسَّبَقِ
۱۳-باب: گھڑ دوڑ کے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے گھوڑوں کو تیار کرنے کا بیان​


3614- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ مِنْ الْحَفْيَائِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ، مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ عَبْدَاللَّهِ كَانَ مِمَّنْ سَابَقَ بِهَا۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۴۱ (۴۲۰)، م/الإمارۃ ۲۵ (۸۷۰)، د/الجہاد ۲۷ (۲۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۰)، ط/الجہاد ۹ (۴۵) (صحیح)
۳۶۱۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سدھائے ہوئے گھوڑوں کے درمیان آگے بڑھنے کا مقابلہ کرایا، (دوڑ کی) آخری حد حفیاء سے شروع ہو کر ثنیّۃ الوداع تک تھی، (ایسے ہی) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کے درمیان بھی ثنیّۃ سے لے کر مسجد بنی زریق کے درمیان دوڑ کا مقابلہ کرایا جو، غیر تربیت یافتہ تھے (جو مشقت اور بھوک وتکلیف کے عادی نہ تھے)۔
نافع کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما ان لوگوں میں سے تھے جن ہوں نے اس مقابلے کے دوڑ میں حصہ لیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-بَاب السَّبَقِ
۱۴-باب: مسابقت (آگے بڑھنے کے مقابلے) کا بیان​


3615- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ سَبَقَ إِلا فِي نَصْلٍ، أَوْ حَافِرٍ أَوْ خُفٍّ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۶۷ (۲۵۷۴)، ت/الجہاد۲۲ (۱۷۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۳۸)، وقد أخرجہ: ق/الجہاد ۴۴ (۲۸۷۸)، حم (۲/۲۵۶، ۳۵۸، ۴۲۵، ۴۷۴) (صحیح)
۳۶۱۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صرف تین چیزوں میں (انعام واکرام کی) شرط لگانا جائز ہے: تیر اندازی میں، اونٹ بھگانے میں اور گھوڑے دوڑانے میں ''۔


3616- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدِاللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ سَبَقَ إِلاَّ فِي نَصْلٍ أَوْ خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۶۱۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگے بڑھنے کی شرط صرف تین چیزوں میں لگانا درست ہے: تیر اندازی میں، اونٹ بھگانے میں اور گھوڑے دوڑانے میں ''۔


3617- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِاللَّهِ مَوْلَى الْجُنْدَعِيِّينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لاَ يَحِلُّ سَبَقٌ إِلاَّ عَلَى خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۴۷) (صحیح)
۳۶۱۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ شرط حلال نہیں ہے سوائے اونٹ میں اور گھوڑے میں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: خف: (اونٹ کا پاؤں) مراد ہے اونٹ، اور حافر: (جانور کا گھر) مراد ہے گھوڑا۔


3618- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةٌ، تُسَمَّى الْعَضْبَائَ، لاَ تُسْبَقُ؛ فَجَائَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ، فَسَبَقَهَا؛ فَشَقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ؛ فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وُجُوهِهِمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! سُبِقَتْ الْعَضْبَائُ! قَالَ: " إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يَرْتَفِعَ مِنْ الدُّنْيَا شَيْئٌ إِلاَّ وَضَعَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۴۱)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۵۹ (۲۸۷۱)، الرقاق ۳۸ (۶۵۰۱)، د/الأدب ۹ (۴۸۰۲) (صحیح)
۳۶۱۸- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس عضباء نامی ایک اونٹنی تھی وہ ہارتی نہ تھی، اتفاقاً ایک اعرابی (دیہاتی) اپنے جوان اونٹ پر آیا اور وہ مقابلے میں عضباء سے بازی لے گیا، یہ بات (ہار) مسلمانوں کو بڑی ناگوار گزری۔ جب آپ نے لوگوں کے چہروں کی ناگواری ورنجیدگی دیکھی تو لوگ خود بول پڑے: اللہ کے رسول! عضباء شکست کھا گئی (اور ہمیں اس کا رنج ہے)، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو اللہ کے حق (واختیار) کی بات ہے کہ جب دنیا میں کوئی چیز بہت بلند ہو جاتی اور بڑھ جاتی ہے تو اللہ اسے پست کر دیتا اور نیچے گرا دیتا ہے'' (اس لیے کبیدہ خاطر ہونا ٹھیک نہیں ہے)۔


3619- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ مَوْلًى لِبَنِي لَيْثٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ سَبَقَ إِلاَّ فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ "۔
* تخريج: ق/الجہاد ۴۴ (۲۸۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۷۷) (صحیح)
۳۶۱۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اونٹوں اور گھوڑوں کے آگے بڑھنے کے مقابلوں کے سوا اور کہیں شرط لگانا درست نہیں ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-الْجَلَبُ
۱۵-باب: جلب کا بیان​


3620- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ، وَلاَ شِغَارَ فِي الإِسْلاَمِ، وَمَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۳۷ (صحیح)
۳۶۲۰- عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسلام میں نہ تو جلب ہے اور نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے اور جس نے لوٹ کھسوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جلب یہ ہے کہ آدمی گھڑ دوڑ کے مقابلے میں اپنے گھوڑے کے پیچھے کسی کو اسے ڈانٹنے اور ہکارنے کے لیے لگا لے تاکہ وہ اور تیز دوڑے۔
اور جنب یہ ہے کہ اپنے پہلو میں دوسرا گھوڑا رکھے اور جب مقابلے کا گھوڑا تھکنے لگے تو اس پر سوار ہو جائے۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی کسی عزیزہ کی شادی دوسرے سے اس شرط کے ساتھ کر دے کہ وہ دوسرا اپنی قریبی عزیزہ کی شادی اس کے ساتھ کر دے، اور ان دونوں کے مابین مہر متعین نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-الْجَنَبُ
۱۶-باب: جنب (پہلو میں ہونے) کا بیان​


3621- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ شِغَارَ فِي الإِسْلاَمِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۱۷)، حم (۴/۴۲۹) (صحیح)
۳۶۲۱- عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسلام میں نہ جلب ہے نہ جنب اور نہ ہی شغار ہے ''۔


3622- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَابَقَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، فَسَبَقَهُ، فَكَأَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مِنْ ذَلِكَ؛ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ؛ فَقَالَ: " حَقٌّ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَيَرْفَعَ شَيْئٌ نَفْسَهُ فِي الدُّنْيَا إِلا وَضَعَهُ اللَّهُ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۹۶) (صحیح)
۳۶۲۲- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے (اونٹنی کی) دوڑ کا مقابلہ کیا تو وہ آگے نکل گیا، اس سے صحابۂ کرام رضی الله عنہم رسول صلی الله علیہ وسلم کو ملال ہوا اور آپ سے ان کے اس چیز (رنج وملال) کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: '' جو بھی اپنے آپ کو دنیا میں بہت بڑا سمجھنے لگے اللہ کا حق اور اس کی ایک طرح کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسے نیچا کر دے تاکہ اس کا غرور ٹوٹ جائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-بَاب سُهْمَانِ الْخَيْلِ
۱۷-باب: (مال غنیمت کی تقسیم میں) گھوڑے کو دو حصے ملنے کا بیان​


3623- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ لِلزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ أَرْبَعَةَ أَسْهُمٍ: سَهْمًا لِلزُّبَيْرِ، وَسَهْمًا لِذِي الْقُرْبَى لِصَفِيَّةَ بِنْتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُمِّ الزُّبَيْرِ، وَسَهْمَيْنِ لِلْفَرَسِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۱)، حم (۱/۱۶۶) (حسن الإسناد)
۳۶۲۳- عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے تھے کہ (فتح) خیبر کے سال زبیر بن العوام رضی الله عنہ کے لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (مال غنیمت میں) چار حصے لگائے۔ ایک حصہ ان کا اپنا اور ایک حصہ قرابت داری کا لحاظ کر کے کیونکہ صفیہ بنت عبدالمطلب رضی الله عنہا زبیر بن عوام رضی الله عنہ کی ماں تھیں اور دو حصے گھوڑے کے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

29-كِتَابُ الأَحْبَاسِ
۲۹-کتاب: اللہ کی راہ میں مال وقف کرنے کے احکام ومسائل


1-باَبُ ماَ تَرَكَ النبيُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ وَفاَتِهِ
۱-باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وفات کے وقت کیا کیا چیزیں چھوڑیں؟​


3624- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا، وَلاَ دِرْهَمًا، وَلاَ عَبْدًا، وَلاَأَمَةً، إِلاَّ بَغْلَتَهُ الشَّهْبَائَ الَّتِي كَانَ يَرْكَبُهَا، وَسِلاَحَهُ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ مَرَّةً أُخْرَى صَدَقَةً۔
* تخريج: خ/الوصایا ۱ (۲۷۳۹)، الجہاد ۶۱ (۲۸۷۳)، ۸۶ (۲۹۱۲)، الخمس ۳ (۳۰۹۸)، المغازي ۸۳ (۴۴۶۱)، ت/الشمائل ۵۴ (۳۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۱۳)، حم (۴/۲۷۹) (صحیح)
۳۶۲۴- عمرو بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم انتقال فرما گئے) اور انتقال کے وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سوائے اپنے سفید خچر کے جس پر سوار ہوا کرتے تھے اور اپنے ہتھیار کے اور زمین کے جسے اللہ کے راستہ میں دے دیا تھا کچھ نہ چھوڑا تھا نہ دینار نہ درہم نہ غلام نہ لونڈی، (مصنف) کہتے ہیں (میرے استاذ) قتیبہ نے دوسری بار یہ بتایا کہ زمین کو صدقہ کر دیا تھا۔


3625- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ يَقُولُ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَائَ وَسِلاحَهُ، وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۶۲۵- عمرو بن حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سوائے اپنے سفید خچر، ہتھیار اور زمین کے جسے آپ صدقہ کر گئے تھے کچھ چھوڑ کر نہ گئے تھے۔


3626- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرَكَ إِلاَّ بَغْلَتَهُ الشَّهْبَائَ، وَسِلاَحَهُ، وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۶۲۴ (صحیح)
۳۶۲۶- عمرو بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا (آپ نے اپنے انتقال کے موقع پر) اپنے شہباء خچر، ہتھیار اور اپنی زمین کے علاوہ جسے آپ صدقہ کر گئے تھے کچھ نہ چھوڑ کر گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2-الأَحْبَاسُ كَيْفَ يُكْتَبُ الْحَبْسُ؟ وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى ابْنِ عَوْنٍ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ
۲- باب: وقف کس طرح لکھا جائے گا؟ ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث ابن عون پر ان کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر​


3627- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ أَرْضِ خَيْبَرَ؛ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْتُ: أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالاً أَحَبَّ إِلَيَّ، وَلاَ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهَا، قَالَ: " إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا " فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنْ لاَتُبَاعَ، وَلاَ تُوهَبَ فِي الْفُقَرَائِ، وَذِي الْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَالضَّيْفِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لاَجُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالا وَيُطْعِمَ۔
* تخريج: م/الوصایا ۴ (۱۶۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۵۷) (صحیح)
۳۶۲۷- عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے خیبر میں (حصہ میں) ایک زمین ملی، میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے کہا: مجھے بہت اچھی زمین ملی ہے، مجھے اس سے زیادہ محبوب وپسندیدہ مال (کبھی) نہ ملا تھا، آپ نے فرمایا: اگر چاہو تو صدقہ کر سکتے ہو تو انہوں نے اسے بایں طور صدقہ کر دیا کہ وہ زمین نہ تو بیچی جائے گی اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی جائے گی اور اس کی پیداوار فقیروں، محتاجوں اور قرابت داروں میں، گردن چھڑانے (یعنی غلام آزاد کرانے میں)، مہمانوں کو کھلانے پلانے اور مسافروں کی مدد وامداد میں صرف کی جائے گی اور کچھ حرج نہیں اگر اس کا ولی، نگراں، محافظ ومہتمم اس میں سے کھائے مگر شرط یہ ہے کہ وہ معروف طریقے (انصاف واعتدال) سے کھائے (کھانے کے نام پر لے کر) مالدار بننے کا خواہشمند نہ ہو اور دوسروں (دوستوں) کو کھلائے۔


3628- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْفَزَارِيِّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۶۲۸- عمر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔


3629- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي؛ فَكَيْفَ تَأْمُرُ بِهِ؟ قَالَ: " إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا " فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنْ لاَ تُبَاعَ، وَلاَ تُوهَبَ، وَلاَ تُورَثَ فِي الْفُقَرَائِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالضَّيْفِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لاَجُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ۔
* تخريج: خ/الشروط ۱۹ (۲۷۳۷)، الوصایا ۲۸ (۲۷۷۲)، م/الوصایا ۴ (۱۶۳۳)، د/الوصایا ۱۳ (۲۸۷۸)، ت/الأحکام ۳۶ (۱۳۷۵)، ق/الصدقات ۴ (۲۳۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۴۲)، حم (۲/۱۲، ۵۵) (صحیح)
۳۶۲۹- عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ عمر کو خیبر میں (بعد فتح خیبر تقسیم غنیمت میں) ایک زمین ملی تو وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے ایسی زمین ملی ہے جس سے بہتر مال میرے نزدیک مجھے کبھی نہیں ملا، تو آپ ہمیں بتائیں میں اُسے کیا کروں، آپ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اصل زمین کو اپنے پاس رکھو اور اس سے حاصل پیداوار کو تقسیم (خیرات) کر دو، تو انہوں نے اس زمین کو بایں طور صدقہ کر دیا کہ وہ نہ بیچی جائے گی نہ وہ بخشش میں دی جائے گی اور نہ وہ ورثہ میں دی جائے گی، اس کی آمدنی تقسیم ہوگی فقراء میں، جملہ رشتہ ناطہ والوں میں، غلام آزاد کرنے میں، اللہ کی راہ (جہاد) میں، مہمان نوازی میں، مسافروں کی امداد میں، اس زمین کے متولی (نگران ومہتمم) کے اس کی آمدنی میں سے معروف طریقے سے کھانے پینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور نہ ہی دوست واحباب کو کھلانے میں کوئی حرج ہے لیکن (اس اجازت سے فائدہ اٹھا کر) مالدار بننے کی کوشش نہ کرے۔


3630- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ ابْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ؛ فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْمَرَهُ فِيهَا؛ فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا كَثِيرًا لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُ فِيهَا؟ قَالَ: " إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا " فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنَّهُ لاَ تُبَاعُ، وَلاتُوهَبُ؛ فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَائِ، وَالْقُرْبَى، وَفِي الرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّيْفِ لاَجُنَاحَ - يَعْنِي عَلَى مَنْ وَلِيَهَا - أَنْ يَأْكُلَ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ. اللَّفْظُ لإِسْمَاعِيلَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۶۲۹ (صحیح)
۳۶۳۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس کے بارے میں صلاح ومشورہ کرنے کے لیے آئے اور کہا: مجھے ایک ایسی بڑی زمین ملی ہے جس سے میری نظروں میں زیادہ قیمتی مال مجھے کبھی نہیں ملا تو آپ مجھے اس زمین کے بارے میں کیا حکم ومشورہ دیتے ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر چاہو تو اصل زمین کو روک کر وقف کر دو اور اس کی آمدنی کو صدقہ کر دو''۔ تو انہوں نے اس طرح صدقہ کر دیا کہ وہ بیچی نہ جا سکے گی اور نہ ھبہ کی جا سکے گی اور اس کی پیداوار اور آمدنی کو صدقہ کر دیا فقرائ، قرابت داروں، غلاموں کو آزاد کرنے، اللہ کی راہ، مسافروں (کی امداد) میں اور مہمانوں (کے تواضع) میں۔ اور اس کے ولی (نگراں ومہتمم) کے اس میں سے کھانے اور اپنے دوست کو کھلانے میں کوئی حرج ومضائقہ نہیں ہے لیکن (اس کے ذریعہ سے) مالدار بننے کی کوشش نہ ہو، حدیث کے الفاظ راوی حدیث اسماعیل مسعود کے ہیں۔


3631- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ؛ فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا " فَحَبَّسَ أَصْلَهَا أَنْ لاَ تُبَاعَ، وَلاَتُوهَبَ، وَلاَتُورَثَ؛ فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَائِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي الْمَسَاكِينِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّيْفِ، لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقَهُ، غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۶۲۹ (صحیح)
۳۶۳۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے، (وہ کہتے ہیں:) عمر کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ اس زمین کے بارے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس مشورہ کرنے آئے، آپ نے فرمایا: ''اگر چاہو تو اصل کو روک کر وقف کر دو اور اس کی پیداوار کو صدقہ کر دو۔ تو انہوں نے اس کی اصل کو اس طرح روک کر وقف کیا کہ یہ زمین نہ تو بیچی جا سکے گی اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی جا سکے گی اور نہ ہی کسی کو وراثت میں دی جا سکے گی''۔ اور اس کو صدقہ کیا اس طرح کہ اس سے فقرائ، قرابت دار فائدہ اٹھائیں گے، اس کی آمدنی سے غلاموں کو آزاد کرانے میں مدد دی جائے گی اور مساکین پر خرچ کی جائے گی، مسافر کی مدد اور مہمان کی تواضع کی جائے گی اور جو اس زمین کا ولی (سرپرست ونگراں) ہوگا وہ بھی اس کی آمدنی سے معروف طریقے سے کھا سکے گا اور اپنے دوست کو کھلا سکے گا، لیکن (اپنے کھانے پینے کے نام پہ اس میں سے لے کر) مالدار اور سیٹھ نہ بن سکے گا۔


3632-أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: إِنَّ رَبَّنَا لَيَسْأَلُنَا عَنْ أَمْوَالِنَا، فَأُشْهِدُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنِّي قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِي لِلَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِكَ: فِي حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ "۔
* تخريج: م/الزکاۃ ۱۴ (۹۹۸)، د/الزکاۃ ۴۵ (۱۶۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۵)، ط/الصدقۃ ۱ (۲)، حم۳/۲۸۵، دی/الزکاۃ ۲۳ (۱۶۹۵) (صحیح)
۳۶۳۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: جب آیت{لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } ۱؎ نازل ہوئی تو ابو طلحہ نے کہا: اللہ تعالیٰ ہم سے ہمارے اچھے مال میں سے مانگتا ہے، تو اللہ کے رسول! میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اپنی زمین اللہ کی راہ میں وقف کی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس وقف کو اپنے قرابت داروں: حسان بن ثابت اور ابی بن کعب کے لیے کر دو'' (کہ وہ لوگ اس زمین کو اپنے تصرف میں لائیں اور فائدہ اٹھائیں)۔
وضاحت ۱؎: تم بِر (بھلائی) کو حاصل نہیں کر سکتے جب تک کہ تم اس میں سے خرچ نہ کرو جسے تم پسند کرتے ہو۔ (آل عمران: ۹۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-بَاب حَبْسِ الْمَشَاعِ
۳-باب: غیر منقسم مال وجائیدادکو وقف کرنے کا بیان​


3633- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي لِي بِخَيْبَرَ، لَمْ أُصِبْ مَالا قَطُّ أَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْهَا، قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهَا " فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "احْبِسْ أَصْلَهَا، وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا"۔
* تخريج: ق/الصدقات ۴ (۲۳۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۰۲) (صحیح)
۳۶۳۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کہا: میرے پاس خیبر میں جو سو حصے ہیں اس سے زیادہ بہتر اور پسندیدہ مال مجھے کبھی بھی نہیں ملا، میں نے اسے صدقہ کر دینے کا ارادہ کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اصل روک لو اور اس کا پھل (پیداوار) تقسیم کر دو''۔


3634-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَائَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَصَبْتُ مَالاً لَمْ أُصِبْ مِثْلَهُ قَطُّ، كَانَ لِي مِائَةُ رَأْسٍ، فَاشْتَرَيْتُ بِهَا مِائَةَ سَهْمٍ مِنْ خَيْبَرَ مِنْ أَهْلِهَا، وَإِنِّي قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِهَا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: " فَاحْبِسْ أَصْلَهَا، وَسَبِّلْ الثَّمَرَةَ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۶۳۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے ایسا اچھا مال ہاتھ لگا ہے کہ اس جیسا مال مجھے کبھی نہیں ملا تھا۔ میرے پاس سو راس (جانور) تھے تو میں نے انہیں خیبر والوں کو دے کر سو حصے خرید لیے اور میرا ارادہ ہے کہ انہیں اللہ عزوجل کی راہ میں دے کر اس کی قرابت حاصل کر لوں۔ آپ نے فرمایا: (اگر تمہارا ایسا ارادہ ہے تو) اصل (یعنی زمین) کو روک لو اور پھل تقسیم کر دو۔


3635- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى بْنِ بَهْلُولٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَالِمٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْضٍ لِي بِثَمْغٍ، قَالَ: " احْبِسْ أَصْلَهَا، وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۶۲۷ (صحیح)
۳۶۳۵- عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک زمین ثمغ (مدینہ) میں تھی، میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''اصل (زمین) کو روک لو اور اس کے پھل (پیداوار وفوائد) کو تقسیم کر دو''۔
 
Top