• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-الْخَرْقَائُ وَهِيَ الَّتِي تُخْرَقُ أُذُنُهَا
۱۰- باب: کٹے پھٹے کان والے جانور کی قربانی منع ہے​


4379- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَاصِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ أَوْ مُدَابَرَةٍ أَوْ شَرْقَائَ أَوْ خَرْقَائَ أَوْ جَدْعَائَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۷۷ (ضعیف)
۴۳۷۹- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سامنے، اور پیچھے سے کٹے ہوئے جانور، اور پھٹے کان والے جانور اور چرے ہوئے کان والے جانور اور ایسے جانور جن کے کان میں سوراخ ہو اور کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی کرنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11- الشَّرْقَائُ وَهِيَ مَشْقُوقَةُ الأُذُنِ
۱۱- باب: پھٹے کان والے جانور کی قربانی منع ہے​


4380- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لا يُضَحَّى بِمُقَابَلَةٍ، وَلا مُدَابَرَةٍ، وَلاشَرْقَائَ، وَلا خَرْقَائَ، وَلا عَوْرَائَ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۷۷ (ضعیف)
۴۳۸۰- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سامنے سے اور پیچھے سے کان کٹے ہوئے، اور کان چرے ہوئے اور کان پھٹے ہوئے اور کانے جانوروں کی قربانی نہ کی جائے''۔


4381- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَنَّ سَلَمَةَ - وَهُوَ ابْنُ كُهَيْلٍ - أَخْبَرَهُ قَالَ: سَمِعْتُ حُجَيَّةَ بْنَ عَدِيٍّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: أَمَرَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ، وَالأُذُنَ۔
* تخريج: ت/الضحایا ۹ (۱۵۰۳)، ق/الضحایا ۸ (۳۱۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۴)، حم (۱/۱۰۴) دی/الأضاحی ۳ (۱۹۹۴) (حسن صحیح)
۴۳۸۱- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ہمیں آنکھ اور کان دیکھ لینے کا حکم دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-الْعَضْبَائُ
۱۲- باب: ٹوٹی سینگ والے جانور کی قربانی منع ہے​


4382- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفَيَانَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جُرَيِّ بْنِ كُلَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ؛ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: نَعَمْ، إِلا عَضَبَ النِّصْفِ، وَأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: د/الضحایا۶(۲۸۰۵)، ت/الضحایا۹(۱۵۰۴)، ق/الضحایا۸(۳۱۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۳۱)، حم (۱/۸۳، ۱۰۱، ۱۰۹، ۱۲۷، ۱۲۹، ۱۳۷) (ضعیف)
(اس کے راوی '' جری '' لین الحدیث ہیں، لیکن سعید بن المسیب کے قول کی سند صحیح ہے کیونکہ اس میں ''جری '' نہیں ہیں)
۴۳۸۲- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سینگ ٹوٹے جانور کوذبح کرنے سے منع فرمایا ہے۔
(راوی قتادہ کہتے ہیں): میں نے اس کا ذکر سعید بن مسیب سے کیا تو انہوں نے کہا: ہاں، جس جانور کا آدھا سینگ یا اس سے زیادہ ٹوٹا ہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سعید بن مسیب کا قول قتادہ نے نقل کیا ہے اور قتادہ مدلس ہیں لیکن انہوں نے سعید بن المسیب سے اپنی بات نقل کی ہے تو اس طرح حدیث بیان کرنے کی صراحت کر دی ہے، اس لیے سعید بن المسیب کے قول کی روایت صحیح ہے اس سے اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی جائز نہ ہونے کی بات اس جانور کے بارے میں ہے جس کا سینگ آدھے سے زیادہ ٹوٹا ہو، نیز دیکھئے حاشیہ حدیث نمبر: ۴۳۷۴۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13-الْمُسِنَّةُ وَالْجَذَعَةُ
۱۳- باب: مسنہ اور جذعہ کا بیان​


4383- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ - وَهُوَ ابْنُ أَعْيَنَ وَأَبُوجَعْفَرٍ يَعْنِي النُّفَيْلِيَّ - قَالا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لا تَذْبَحُوا إِلامُسِنَّةً إِلا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ؛ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ "۔
* تخريج: م/الأضاحی ۲ (۱۹۶۲)، د/الضحایا ۵ (۲۷۹۷)، ق/الضحایا ۷ (۳۱۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۱۵)، حم (۳/۳۱۲، ۳۲۷) (صحیح)
۴۳۸۳- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''صرف مسنہ ۱؎ ذبح کرو سوائے اس کے کہ اس کی قربانی تم پر گراں اور مشکل ہو تو تم بھیڑ میں سے جذعہ ذبح کر دو''۔
وضاحت ۱؎: مُسِنّہ: وہ جانور ہے جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں، اور یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ سال پورے کر کے چھٹے میں داخل ہو گیا ہو، اور گائے اور بیل میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ دو سال پورے کر کے تیسرے میں داخل ہو گئے ہوں، اور بکری اور بھیڑ میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ ایک سال پورا کر کے دوسرے میں داخل ہو جائیں، اور جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہو چکا ہو، (محققین اہل لغت اور شارحین حدیث کا یہی صحیح قول ہے، دیکھئے مرعاۃ شرح مشکاۃ المصابیح) لیکن یہاں '' مسنہ'' سے مراد '' مسنۃ من المعز'' (یعنی دانت والی بکری) مراد ہے، کیوں کہ اس کے مقابلے میں '' جذعۃ من الضان '' (ایک سال کا دنبا) لایا گیا ہے، یعنی: دانت والی بکری ہی جائز ہے، جس کے سامنے والے دو دانت ٹوٹ چکے ہوں ایک سال کی بکری جائز نہیں، ہاں اگر دانت والی بکری میسر نہ ہو تو ایک سال کا دنبہ جائز ہے۔


4384- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يُقَسِّمُهَا عَلَى صَحَابَتِهِ فَبَقِيَ عَتُودٌ ۱؎ فَذَكَرَهُ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " ضَحِّ بِهِ أَنْتَ "۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۱ (۲۳۰۰)، الشرکۃ ۱۲ (۲۵۰۰)، الأضاحی ۷ (۵۵۵۵)، م/الأضاحي ۱ (۱۹۶۵)، ت/الأضاحي ۷ (۱۵۰۰)، ق/الأضاحي ۷ (۳۱۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۵)، حم (۴/۱۴۹، ۱۵۲)، دی/الأضاحی ۴ (۱۹۹۷)، ویأتی فیما یلی: ۴۳۸۵، ۴۳۸۶ (صحیح)
۴۳۸۴- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کو آپس میں تقسیم کرنے کے لئے بکریاں دیں، صرف ایک سال کی بکری بچ رہی۔ اس کا ذکر انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کیا۔ تو آپ نے فرمایا: ''تم اسے ذبح کر لو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: '' عتود'' ایک سال کی بکری کو کہتے ہیں۔ '' جذعہ'' بھی اسی معنی میں ہے، پس اگلی دونوں روایتوں میں جو '' جذعہ'' کا لفظ ہے اس کا مطلب ہے '' جذعۃ من المعز'' یعنی بکری کا ایک سالہ بچہ۔ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے عقبہ یا ابو بردہ رضی الله عنہما کو مجبوری کے تحت ایک سال کی بکری کی اجازت خصوصی طور سے دی تھی ورنہ قربانی میں اصل دانتا ہوا جانور ہی جائز ہے جیسا کہ حدیث نمبر: ۴۲۸۳ میں گزرا۔
وضاحت ۲؎: صرف تمہارے لئے جائز ہے۔


4385- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُوإِسْمَاعِيلَ - وَهُوَ الْقَنَّادُ - قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْجَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَصَارَتْ لِي جَذَعَةٌ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! صَارَتْ لِي جَذَعَةٌ، فَقَالَ: " ضَحِّ بِهَا "۔
* تخريج: خ/الأضاحي ۲ (۵۵۴۷)، م/الأضاحي ۲ (۱۹۶۵)، ت/الأضاحي ۷ (۱۰۰م)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱۰) (صحیح)
۴۳۸۵- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کیے، میرے حصے میں ایک جذعہ آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے حصے میں تو ایک جذعہ آیا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' تم اس کی قربانی کر لو''۔


4386- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَسَّمَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ أَضَاحِيَّ فَأَصَابَنِي جَذَعَةٌ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! أَصَابَتْنِي جَذَعَةٌ؛ فَقَالَ: " ضَحِّ بِهَا "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۳۸۶- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کیے، تو مجھے ایک جذعہ ملا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے تو ایک جذعہ ملا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' تم اس کی قربانی کرو''۔


4387- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: ضَحَّيْنَا مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَذَعٍ مِنْ الضَّأْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۹۶۹) (صحیح)
۴۳۸۷- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ جذعہ یعنی ایک سال کی بھیڑ کی قربانی کی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اولا تو اس کے راوی '' معاذ بن عبداللہ '' بذات خود صدوق ہونے کے باوجود روایت میں وہم کا شکار ہو جایا کرتے تھے، تو ممکن ہے کہ ''جذعۃ من المعز'' یا صرف '' جذعۃ '' ہو اور انہوں نے وہم سے '' جذعۃ من الضان '' کر دیا ہو، ثانیاً: ہو سکتا ہے کہ یہ مجبوری کی صورت میں ہو، بہر حال بعض علماء اس حدیث اور اگلی دونوں حدیثوں سے استدلال کرتے ہوئے بغیر مجبوری کے بھی ''ایک سالہ دنبہ'' کی قربانی کو جائز قرار دیتے ہیں اور '' مسنہ '' والی حدیث کو استحباب پر محمول کرتے ہیں۔


4388- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الأَضْحَى فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَشْتَرِي الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ، وَالثَّلاثَةِ؛ فَقَالَ لَنَا: رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ كُنَّا مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ؛ فَحَضَرَ هَذَا الْيَوْمُ؛ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَطْلُبُ الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ، وَالثَّلاثَةِ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْجَذَعَ يُوفِي مِمَّا يُوفِي مِنْهُ الثَّنِيُّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۶۴)، وقد أخرجہ: د/الأضاحی ۵ (۲۷۹۹)، ق/الضحایا۷ (۳۱۴۰)، حم (۵/۳۶۸) (صحیح)
۴۳۸۸- کلیب کہتے ہیں کہ ہم سفر میں تھے کہ عیدالاضحی کا وقت آ گیا، تو ہم میں سے کوئی دو دو یا تین تین جذعوں (ایک سالہ بھیڑوں) کے بدلے ایک مسنہ خریدنے لگا، تو مزینہ کے ایک شخص نے ہم سے کہا: ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ یہی دن آ گیا (یعنی عیدالاضحی) تو ہم میں سے کوئی دویا تین جذعے دے کر مسنہ خرید نے لگا، اس پر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جذعہ سے بھی وہی حق ادا ہو سکتا ہے جو ثنی یعنی مسنہ سے ہوتا ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایک تو بقول ابن المدینی '' عاصم بن کلیب '' جب روایت میں منفرد ہوں تو ان کی روایت سے استدلال جائز نہیں، دوسرے: ممکن ہے کہ '' الجذع'' سے مراد '' الجذع من الضان'' (بھیڑ کا ایک سالہ بچہ) ہو، بکری کا نہیں، تاکہ حدیث نمبر ۴۳۸۳ سے مطابقت ہو سکے۔


4389- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الأَضْحَى بِيَوْمَيْنِ نُعْطِي الْجَذَعَتَيْنِ بِالثَّنِيَّةِ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْجَذَعَةَ تُجْزِئُ مَا تُجْزِئُ مِنْهُ الثَّنِيَّةُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۳۸۹- کلیب ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا: ہم عیدالاضحی سے دو دن پہلے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم دو جذعے دے کر ثنیہ (یعنی مسنہ) لے رہے تھے تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جذعہ بھی اس کام کے لئے کافی ہے جس کے لئے ثنیہ ''یعنی مسنہ'' کافی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-الْكَبْشُ
۱۴- باب: مینڈھے کا بیان​


4390- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ - وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ - عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ، قَالَ أَنَسٌ: وَأَنَا أُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۹) (صحیح)
۴۳۹۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ بطور استحباب ہے(ورنہ ایک جانور ایک گھر کی طرف سے کافی ہے) آپ صلی للہ علیہ وسلم تو کبھی سو سو اونٹ ذبح کر دیا کرتے تھے، تو اس سے وجوب پر کسی نے استدلال نہیں کیا ہے۔


4391- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: ضَحَّى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۹۸) (صحیح)
۴۳۹۱- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے ۱؎ مینڈھوں کی قربانی کی۔
وضاحت ۱؎: سفید اور کالا یا کالا اور لال رنگ۔


4392- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ، وَسَمَّى، وَكَبَّرَ، وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا۔
* تخريج: خ/الأضاحي ۱۴ (۵۵۶۵)، م/الأضاحی ۳ (۱۹۶۶)، ت/الأضاحي ۲ (۱۴۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷)، حم (۳/۹۹، ۱۱۵، ۱۷۰، ۱۷۸، ۱۸۹، ۲۱۱، ۲۱۴، ۲۲۲، ۲۵۵، ۲۵۸، ۲۶۷، ۲۷۲، ۲۷۹، ۲۸۱)، دی/الأضاحی۱ (۱۹۸۸) (صحیح)
۴۳۹۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی جن کے سینگ برابر تھے قربانی کی، انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اور ''بسم اللہ واللہ اکبر'' کہا اور اپنا (دایاں) پاؤں ان کی گردن کے پہلو پر رکھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جانور کو قبلہ رخ لٹا کر اس کی گردن کے دائیں پہلو پر ذبح کرنے والا اپنا دایاں پاؤں رکھے گا اس سے جانور پر مکمل قابو حاصل ہو جاتا ہے، اور جانور زیادہ حرکت نہیں کر پاتا جو اسی کے لیے بہتر ہوتا ہے۔


4393- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: خَطَبَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أَضْحًى، وَانْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ؛ فَذَبَحَهُمَا مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۸۹ (صحیح)
۴۳۹۳- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عیدالاضحی کے دن خطبہ دیا اور دو چتکبرے مینڈھوں کے پاس آئے پھر انہیں ذبح کیا (مختصر)۔


4394- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ كَأَنَّهُ يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ؛ فَذَبَحَهُمَا، وَإِلَى جُذَيْعَةٍ مِنْ الْغَنَمِ؛ فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا۔
* تخريج: م/القسامۃ (الحدود) ۹ (۱۶۷۹)، ت/الأضاحی۲۱(۱۵۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۳) (صحیح)
۴۳۹۴- ابو بکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ پھر آپ (گویا کہ ان کی مراد رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہیں) قربانی کے دن (صلاۃ عید کے بعد) دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف مڑے، انہیں ذبح کیا، اور بکری کے ایک ریوڑ کی طرف گئے اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم کیا۔


4395- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: ضَحَّى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ؛ فَحِيلٍ يَمْشِي فِي سَوَادٍ، وَيَأْكُلُ فِي سَوَادٍ، وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ۔
*تخريج: د/الأضاحی۴(۲۷۹۶)، ت/الضحایا۴(۱۴۹۶)، ق/الضحایا۴(۳۱۲۸) (تحفۃ الأشراف: ۴۲۹۷) (صحیح)
۴۳۹۵- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سینگ والے موٹے دنبہ کی قربانی کی جو چلتا تھا سیاہی میں کھاتا تھا سیا ہی میں اور دیکھتا تھا سیا ہی میں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کا پاؤں، اس منہ اور اس کی آنکھیں سب سیاہ (کالے) تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مَا تُجْزِئُ عَنْهُ الْبَدَنَةُ فِي الضَّحَايَا
۱۵- باب: اونٹ کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہے​


4396- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْعَلُ فِي قَسْمِ الْغَنَائِمِ عَشْرًا مِنْ الشَّائِ بِبَعِيرٍ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْبَرُ عِلْمِي أَنِّي سَمِعْتُهُ مِنِ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، وَحَدَّثَنِي بِهِ سُفْيَانُ عَنْهُ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۰۲ (صحیح)
۴۳۹۶- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم مال غنیمت کی تقسیم کے وقت دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھتے تھے۔
شعبہ کہتے ہیں: مجھے غالب یقین یہی ہے کہ میں نے اسے سعید بن مسروق (سفیان ثوری کے والد) سے سنا ہے اور اسے مجھ سے سفیان نے ان سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، واللہ اعلم۔


4397- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنٍ - يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ - عَنْ عِلْبَائَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ النَّحْرُ؛ فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَعِيرِ عَنْ عَشْرَةٍ، وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ۔
* تخريج: ت/الحج۶۶(۹۰۵)، والأضاحی۸(۱۵۰۱)، ق/الأضاحی۵(۳۱۳۱)، حم۱/۲۷۵ (صحیح)
۴۳۹۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ قربانی کا دن آ گیا، ہم ایک اونٹ میں دس دس لوگ اور ایک گائے میں سات سات لوگ شریک ہوئے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کچھ علماء قربانی میں اونٹ میں دس آدمیوں کی شرکت کو جائز قرار دیتے ہیں، جب کہ جمہور علماء صحیح مسلم میں مروی جابر رضی الله عنہ کی حدیث (حج ۶۱، ۶۲) کی بنیاد پر اونٹ میں بھی صرف سات آدمیوں کی شرکت کے قائل ہیں، حالاں کہ دونوں (جابر و ابن عباس رضی الله عنہم کی) حدیثوں کا محمل اور مصداق الگ الگ ہے، ابن عباس ؓ کی حدیث قربانی میں شرکت کے سلسلے میں ہے جب کہ جابر ؓ کی حدیث ہدی (حج کی قربانی) سے متعلق ہے، دونوں (قربانی وہدی) کو ایک دوسرے پر قیاس کرنے کی وجہ سے علماء میں مذکورہ اختلاف واقع ہوا ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت ہے کہ دونوں کا محل الگ الگ ہے، (یعنی قربانی میں اونٹ دس کی طرف سے کافی ہے اور ہدی میں صرف سات کی طرف سے) علامہ شوکانی نے یہی بات لکھی ہے (کمافی نیل الا ٔوطار)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا تُجْزِئُ عَنْهُ الْبَقَرَةُ فِي الضَّحَايَا
۱۶- باب: ایک گائے میں کتنے لوگوں کی طرف سے قربانی کافی ہے​


4398- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كُنَّا نَتَمَتَّعُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ: عَنْ سَبْعَةٍ، وَنَشْتَرِكُ فِيهَا۔
* تخريج: م/الحج ۶۲(۱۳۱۸)، د/الأضاحی۷(۲۸۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۳۵)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۶۶ (۹۰۴)، ط/الضحایا ۵ (۹)، حم (۳/۳۱۸)، دي/الأضاحی ۵ ۱۹۹۸) (صحیح)
۴۳۹۸- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ(حج) تمتع کر رہے تھے تو ہم سات لوگوں کی طرف سے ایک گائے ذبح کرتے اور اس میں شریک ہوتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-ذَبْحُ الضَّحِيَّةِ قَبْلَ الإِمَامِ
۱۷- باب: امام سے پہلے قربانی کے جانور کے ذبح کرنے کا بیان ۱؎​


4399- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبِي، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ح وَأَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَائِ؛ فَذَكَرَ أَحَدُهُمَا مَا لَمْ يَذْكُرْ الآخَرُ، قَالَ: قَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَضْحَى؛ فَقَالَ: "مَنْ وَجَّهَ قِبْلَتَنَا، وَصَلَّى صَلاتَنَا، وَنَسَكَ نُسُكَنَا؛ فَلا يَذْبَحْ، حَتَّى يُصَلِّيَ " فَقَامَ خَالِي: فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي عَجَّلْتُ نُسُكِي لأُطْعِمَ أَهْلِي، وَأَهْلَ دَارِي أَوْ أَهْلِي، وَجِيرَانِي؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعِدْ ذِبْحًا آخَرَ " قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي عَنَاقَ لَبَنٍ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، قَالَ: " اذْبَحْهَا فَإِنَّهَا خَيْرُ نَسِيكَتَيْكَ، وَلا تَقْضِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۶۴ (صحیح)
۴۳۹۹- براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم عیدالاضحی کے دن کھڑے ہو کر فرمایا: '' جس نے ہمارے قبلے کی طرف رخ کیا، ہماری جیسی صلاۃ پڑھی اور قربانی کی تو وہ جب تک صلاۃ نہ پڑھ لے ذبح نہ کرے۔ یہ سن کر میرے ماموں کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے قربانی میں جلدی کر دی تاکہ میں اپنے بال بچوں اور گھر والوں - یا اپنے گھر والوں اور پڑوسیوں - کو کھلا سکوں، اس پر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دوبارہ قر بانی کرو''، انہوں نے عرض کیا: میرے پاس بکری کا ایک چھوٹا بچہ ۲؎ ہے جو مجھے گوشت والی دو بکریوں سے زیادہ عزیز ہے، آپ نے فرمایا: '' تم اسی کو ذبح کرو، یہ ان دو کی قربانی سے بہتر ہے، لیکن تمہارے بعد جذعے کی قربانی کسی کی طرف سے کافی نہیں ہوگی''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: امام سے پہلے یعنی عیدالاضحی کی صلاۃ سے پہلے قربانی کا کیا حکم ہے؟
وضاحت۲؎: عناق لبن سے مراد وہ بکری جو ابھی ایک سال کی نہیں ہوئی ہو، اور حدیث نمبر ۴۳۸۴ میں اسی تناظر میں ''عتود'' کا لفظ آیا ہے، جس کے معنی ہیں بکری کا وہ بچہ جو ایک سال ہو چکا ہو مگر دانتا ہوا نہ ہو، اور دونوں کا خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ دونوں قسم کے جانوروں کی قربانی کی اجازت صرف مذکورہ دونوں صحابہ کے لیے دی گئی، اور عام حالات میں عام مسلمانوں کے لیے صرف دانتا جانور ہی جائز ہے۔


4400- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاةِ، ثُمَّ قَالَ: " مَنْ صَلَّى صَلاتَنَا، وَنَسَكَ نُسُكَنَا؛ فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاةِ؛ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ " فَقَالَ أَبُوبُرْدَةَ: يَا رسول اللَّهِ! وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلاةِ، وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ، وَشُرْبٍ؛ فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ، وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي، وَجِيرَانِي؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ " قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي عَنَاقًا جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ؛ فَهَلْ تُجْزِئُ عَنِّي، قَالَ: نَعَمْ، وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۶۴ (صحیح)
۴۴۰۰- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ قربانی کے دن رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے صلاۃ عید کے بعد ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: '' جس نے ہماری جیسی صلاۃ پڑھی اور ہماری جیسی قربانی کی تو اس نے قربانی کی اور جس نے صلاۃ عید سے پہلے قربانی کی تو وہ گوشت کی بکری ہے ۱؎ یہ سن کر ابو بردہ رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں صلاۃ کے لئے نکلنے سے پہلے ہی قربانی کر چکا ہوں، دراصل میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، تو میں نے جلدی کی اور کھایا اور اپنے بال بچوں نیز پڑوسیوں کو کھلایا، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو گوشت کی بکری ہے''۔ وہ بولے: میرے پاس بکری کا ایک چھوٹا بچہ ہے جو گوشت کی ان دو بکریوں سے بہتر ہے، کیا وہ میرے لئے کافی ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں، لیکن تمہارے بعد یہ کسی کے لئے کافی نہیں ہوگا''۔
وضاحت ۱؎: اس کے لئے قربانی کا ثواب نہیں۔


4401- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاةِ؛ فَلْيُعِدْ فَقَامَ رَجُلٌ؛ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ؛ فَذَكَرَ هَنَةً مِنْ جِيرَانِهِ كَأَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَّقَهُ، قَالَ: عِنْدِي جَذَعَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ؛ فَرَخَّصَ لَهُ، فَلا أَدْرِي أَبَلَغَتْ رُخْصَتُهُ مَنْ سِوَاهُ أَمْ لا، ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ فَذَبَحَهُمَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۸۹ (صحیح)
۴۴۰۱- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن فرمایا: جس نے صلاۃ سے پہلے ذبح کر لیا ہے، اسے چاہئے کہ پھر سے قربانی کرے، ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ جس میں ہر ایک کی گوشت کی خواہش ہوتی ہے، اور پھر انہوں نے پڑوسیوں کا حال بیان کیا، گویا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کی تصدیق فرمائی۔ انھوں نے کہا: میرے پاس بکری کا ایک چھوٹا بچہ ہے جو مجھے گوشت والی دو بکریوں سے زیادہ ہے، تو انھیں اس کی رخصت دی گئی، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ یہ رخصت دوسروں کے لئے ہے یا نہیں؟ اس کے بعد آپ صلی للہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی طرف گئے اور انہیں ذبح کیا۔


4402- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَحْيَى ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ أَنَّهُ ذَبَحَ قَبْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ، قَالَ: عِنْدِي عَنَاقُ جَذَعَةٍ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُسِنَّتَيْنِ، قَالَ: اذْبَحْهَا فِي حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ؛ فَقَالَ: إِنِّي لا أَجِدُ إِلا جَذَعَةً؛ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْبَحَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۲۲)، ط/الضحایا ۳ (۴)، حم (۳/۴۶۶ و۴/۴۵)، دي/الأضاحی۷ (۲۰۰۶) (صحیح الإسناد)
(یہ حدیث براء رضی الله عنہ سے متفق علیہ ثابت ہے، خود مؤلف کے یہاں ۱۵۶۴ اور ۴۴۰۰ پر گزری ہے)۔
۴۴۰۲- ابو بردہ بن نیار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے پہلے ذبح کیا تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں دوبارہ ذبح کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے عرض کیا: میرے پاس ایک سالہ بکری کا بچہ ہے جو مجھے دو مسنہ سے زیادہ پسند ہے، آپ نے فرمایا: '' اسی کو ذبح کر دو''۔
عبید اللہ کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے کہا: میرے پاس ایک جذعہ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے تو آپ نے انہیں اسی کو ذبح کرنے کا حکم دیا۔


4403- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: ضَحَّيْنَا مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضْحًى ذَاتَ يَوْمٍ؛ فَإِذَا النَّاسُ قَدْ ذَبَحُوا ضَحَايَاهُمْ قَبْلَ الصَّلاةِ؛ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَآهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ ذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلاةِ؛ فَقَالَ: "مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاةِ؛ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ، حَتَّى صَلَّيْنَا؛ فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۷۳ (صحیح)
۴۴۰۳- جندب بن سفیان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دن کچھ قربانیاں کیں، تو ہم نے دیکھا کہ لوگ صلاۃ عید سے پہلے ہی اپنے جانور ذبح کر چکے ہیں، جب آپ فارغ ہو کر لوٹے تو انہیں دیکھا کہ وہ صلاۃ عید سے پہلے ہی ذبح کر چکے ہیں، تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے صلاۃ عید سے پہلے ذبح کیا تو اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا یہاں تک کہ ہم نے صلاۃ عید پڑھ لی تو وہ اللہ کے نام پر ذبح کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-بَاب إِبَاحَةِ الذَّبْحِ بِالْمَرْوَةِ
۱۸ - باب: دھاردار پتھر سے ذبح کرناجائز ہے​


4404- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّهُ أَصَابَ أَرْنَبَيْنِ، وَلَمْ يَجِدْ حَدِيدَةً يَذْبَحُهُمَا بِهِ؛ فَذَكَّاهُمَا بِمَرْوَةٍ؛ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي اصْطَدْتُ أَرْنَبَيْنِ؛ فَلَمْ أَجِدْ حَدِيدَةً أُذَكِّيهِمَا بِهِ؛ فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ أَفَآكُلُ؟ قَالَ: " كُلْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۱۸ (صحیح)
۴۴۰۴- محمد بن صفوان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہیں دو خرگوش ملے انہیں کوئی لوہا نہ ملا جس سے وہ انہیں ذبح کرتے تو انہیں پتھر سے ذبح کر دیا، پھر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے دو خرگوش شکار کئے مجھے کوئی لوہا نہ مل سکا جس سے میں انہیں ذبح کرتا تو میں نے ان کو ایک تیز دھار والے پتھر سے ذبح کر دیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ نے فرمایا: ''کھاؤ''۔


4405- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاضِرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ ذِئْبًا نَيَّبَ فِي شَاةٍ؛ فَذَبَحُوهَا بِالْمَرْوَةِ؛ فَرَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَكْلِهَا۔
* تخريج: ق/الذبائح ۵ (۳۱۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۱۸)، حم (۵/۱۸۳) ویأتی عند المؤلف برقم ۴۴۱۲(صحیح)
(اس کے راوی ''حاضر'' لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)
۴۴۰۵- زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑیے نے ایک بکری کے جسم میں دانت گاڑ دیے لوگوں نے اسے پتھر سے ذبح کیا تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-إِبَاحَةُ الذَّبْحِ بِالْعُودِ
۱۹- باب: لکڑی سے ذبح کرنا جائز ہے​


4406- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُرِّيَّ بْنَ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي فَآخُذُ الصَّيْدَ؛ فَلا أَجِدُ مَا أُذَكِّيهِ بِهِ؛ فَأَذْبَحُهُ بِالْمَرْوَةِ، وَبِالْعَصَا، قَالَ: " أَنْهِرْ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۰۹ (صحیح)
۴۴۰۶- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنا کتا چھوڑتا، اور شکار کو پا لیتا ہوں، میں پھر کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس سے میں ذبح کروں تو کیا میں دھاردار پتھر اور لکڑی سے ذبح کر سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: '' جس چیز سے چاہو خون بہاؤ اور اس پر اللہ کا نام لو''۔


4407- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ؛ فَلَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ؛ فَحَدَّثَنِي عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَتْ لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ نَاقَةٌ تَرْعَى فِي قِبَلِ أُحُدٍ؛ فَعُرِضَ لَهَا؛ فَنَحَرَهَا بِوَتَدٍ؛ فَقُلْتُ لِزَيْدٍ: وَتَدٌ مِنْ خَشَبٍ أَوْ حَدِيدٍ، قَالَ: لا بَلْ خَشَبٌ؛ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ؛ فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۱۸۴) (صحیح الإسناد)
۴۴۰۷- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انصار میں سے ایک شخص کی ایک اونٹنی تھی، جو احد پہاڑ کی طرف چرتی تھی، اسے عارضہ لاحق ہو گیا، تو اس نے اسے کھونٹی سے ذبح کر دیا۔ میں نے زید بن اسلم سے کہا: لکڑی کی کھونٹی یا لو ہے کی؟ کہا: لوہا نہیں، بلکہ لکڑی کی کھونٹی سے، پھر اس انصاری نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے پوچھا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دیا۔
 
Top