• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38-قَتْلُ النَّمْلِ
۳۸- باب: چیونٹیوں کو مارنے کا بیان​


4363- أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنْ الأَنْبِيَائِ؛ فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ؛ فَأُحْرِقَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ أَنْ قَدْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنْ الأُمَمِ تُسَبِّحُ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۵۳ (۳۰۱۹)، بدء الخلق ۱۶ (۳۳۱۹)، م/السلام ۳۹ (۲۲۴۱)، د/الأدب ۱۷۶ (۵۲۶۶)، ق/الصید۱۰(۳۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۰۷، ۱۳۳۱۹)، حم (۲/۴۰۳) (صحیح)
۴۳۶۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چیونٹی نے نبیوں میں سے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھرکو جلا دینے کا حکم دیا اور وہ جلا دیا گیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی: اگر تمہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو (ایک ہی کو مارتے مگر) تم نے ایک ایسی امت (مخلوق) کو مار ڈالا جو (ہماری) تسبیح (پاکی بیان) کر رہی تھی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس نبی کی شریعت میں کاٹنے والی چیونٹی کو جلانا جائز تھا مگر اسلامی شریعت میں جلانا جائز نہیں ہے، انہیں قتل کیا جائے گا، موذی جانوروں کو مار دینا جائز ہے۔


4364- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ - وَهُوَ ابْنُ شُمَيْلٍ - قَالَ: أَنْبَأَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ نَزَلَ نَبِيٌّ مِنْ الأَنْبِيَائِ تَحْتَ شَجَرَةٍ؛ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ؛ فَأَمَرَ بِبَيْتِهِنَّ، فَحُرِّقَ عَلَى مَا فِيهَا؛ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ؛ فَهَلاَّ نَمْلَةٌ وَاحِدَةٌ، و قَالَ الأَشْعَثُ: عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَزَادَ: " فَإِنَّهُنَّ يُسَبِّحْنَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۵۷، ۱۴۴۰۴)، ویأتي عند المؤلف: ۴۳۶۶) (صحیح)
(حدیث اور حسن بصری کا اثر دونوں صحیح ہیں)
۴۳۶۴- حسن بصری سے روایت ہے کہ ایک نبی ایک درخت کے نیچے ٹھہرے تو انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، انہوں نے ان کے گھروں کے بارے میں حکم دیا تو ان میں جو بھی تھا اسے جلا دیا گیا، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی نازل کی: آخر تم نے صرف ایک کو کیوں نہ جلایا۔
اشعث کہتے ہیں: ابن سیرین سے روایت ہے وہ ابو ہریرہ سے اور ابو ہریرہ رضی الله عنہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں یہ زائد ہے'' اس لئے کہ وہ تسبیح (اللہ کی پاکی بیان) کر رہی تھیں ''۔


4365- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۶۳ (ضعیف الإسناد)
(حسن بصری مدلس ہیں، نیز ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے)
۴۳۶۵- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی طرح مروی ہے لیکن یہ مرفوع نہیں ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

43-كِتَابُ الضَّحَايَا
۴۳- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل


۱- باب


4366- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ - وَهُوَ ابْنُ شُمَيْلٍ - قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ رَأَى هِلالَ ذِي الْحِجَّةِ؛ فَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ، وَلا مِنْ أَظْفَارِهِ حَتَّى يُضَحِّيَ "۔
* تخريج: م/الأضاحی ۳ (۱۹۷۷)، د/الضحایا ۳ (۲۷۹۱)، ت/الضحایا۲۴(۱۵۲۳)، ق/الضحایا ۱۱ (۳۱۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۲) حم ۶/۲۸۹، ۳۰۱، ۳۱۱، دی/الأضاحی ۲ (۱۹۹۰)، ویأتی برقم: ۴۳۶۷-۴۳۶۹) (صحیح)
۴۳۶۶- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص نے ذی الحجہ کے مہینے کا چاند دیکھا پھر قربانی کرنے کا ارادہ کیا تو وہ اپنے بال اور ناخن قربانی کرنے تک نہ لے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بال اور ناخن وغیرہ کچھ نہ کاٹے، جمہور کے نزدیک یہ حکم استحبابی ہے۔


4367- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ؛ فَلا يَقْلِمْ مِنْ أَظْفَارِهِ، وَلايَحْلِقْ شَيْئًا مِنْ شَعْرِهِ فِي عَشْرِ الأُوَلِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۳۶۷- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص قربانی کرنا چاہے تو وہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں نہ اپنے ناخن کترے اور نہ بال کٹوائے''۔


4368- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عُثْمَانَ الأَحْلافِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ؛ فَدَخَلَتْ أَيَّامُ الْعَشْرِ فَلا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ، وَلا أَظْفَارِهِ؛ فَذَكَرْتُهُ لِعِكْرِمَةَ؛ فَقَالَ: أَلا يَعْتَزِلُ النِّسَائَ، وَالطِّيبَ۔
* تخريج: انظر رقم: ۴۳۶۶ (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی '' شریک القاضی '' حافظے کے کمزور ہیں)
۴۳۶۸- تابعی سعید بن مسیب کہتے ہیں: جو شخص قربانی کا ارادہ کرے اور (ذی الحجہ کے ابتدائی) دس دن شروع ہو جائیں تو اپنے بال اور اپنے ناخن نہ کترے، میں نے اس چیز کا ذکر عکرمہ سے کیا تو انہوں نے کہا: وہ عورتوں اور خوشبو سے بھی دور رہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ان کو اس بابت مرفوع حدیث نہیں پہنچی تھی اس لیے بطور طنز ایسا کہا، ویسے اس کی سند ضعیف ہے۔


4369-أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دَخَلَتْ الْعَشْرُ؛ فَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ؛ فَلا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلا مِنْ بَشَرِهِ شَيْئًا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۶۶ (صحیح)
۴۳۶۹- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ (رہا) شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2-بَاب مَنْ لَمْ يَجِدْ الأُضْحِيَّةَ
۲- باب: جو قربانی نہ پائے تو کیا کرے؟​


4370- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، وَذَكَرَ آخَرِينَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلالٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: أُمِرْتُ بِيَوْمِ الأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الأُمَّةِ؛ فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ؟ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلا مَنِيحَةً أُنْثَى أَفَأُضَحِّي بِهَا، قَالَ: لا، وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ، وَتُقَلِّمُ أَظْفَارَكَ، وَتَقُصُّ شَارِبَكَ، وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ؛ فَذَلِكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: د/الأضاحی ۱ (۲۷۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۰۹)، حم (۲/۱۶۹) (حسن)
(شیخ البانی نے ''عیسیٰ بن ہلال صوفی'' کو مجہول قرار دے کر اس حدیث کی تضعیف کی ہے۔ جب کہ عیسیٰ بتحقیق ابن حجر ''صدوق '' ہیں دیکھئے '' أحکام العیدین للفریابی '' تحقیق مساعد الراشد حدیث رقم ۲)
۴۳۷۰- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ''مجھے قربانی کے دن (دسویں ذی الحجہ) کو عید منانے کا حکم ہوا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس دن کو اس امت کے لئے عید کا دن بنایا ہے''، وہ شخص بولا: اگر میرے پاس سوائے ایک دودھاری بکری کے کچھ نہ ہو تو آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا میں اس کی قربانی کروں؟ آپ نے فرمایا: '' نہیں، بلکہ تم (قربانی کے دن) ۱؎ اپنے بال، ناخن کاٹو، اپنی مونچھ تراشو اور ناف کے نیچے کے بال کاٹو، تو یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمہاری مکمل قربانی ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رک جاؤ، اور عید کی نماز پڑھ کر ان کو کاٹو تو تمہیں بھی مکمل قربانی کا ثواب ملے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3-ذَبْحُ الإِمَامِ أُضْحِيَّتَهُ بِالْمُصَلَّى
۳- باب: امام کا اپنی قربانی کا جانور عید گاہ میں ذبح کرنے کا بیان​


4371- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَذْبَحُ أَوْ يَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۹۰ (صحیح)
۴۳۷۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم عید گاہ میں ہی (قربانی کا جانور) ذبح یا نحر کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مدینہ میں عید گاہ کے اندر قربانی کرنے کی سہولت میسر تھی تو آپ نے ایسا کیا، اگر آج ایسی سہولت میسر ہو تو عید گاہ کے اندر ایسا کیا جا سکتا ہے، یہ کوئی واجب اور سنت نہیں کہ ہر حال میں ایسا ہی کیا جائے، اس زمانہ میں تو اب شاید کسی دیہات میں بھی یہ سہولت نہ ہو، شہروں میں تو اب ایسا ممکن ہی نہیں۔


4372- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عُثْمَانَ النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ يَوْمَ الأَضْحَى بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ إِذَا لَمْ يَنْحَرْ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۷۱۹) (صحیح)
۴۳۷۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عیدالاضحی کے دن مدینے میں اونٹ نحر (ذبح) کیا، اور جب آپ (اونٹ) نحر نہیں کرتے تو عید گاہ میں ذبح کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4-بَاب ذَبْحِ النَّاسِ بِالْمُصَلَّى
۴- باب: عید گاہ میں قربانی کرنے کا بیان​


4373- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ قَالَ: شَهِدْتُ أَضْحًى مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ؛ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ رَأَى غَنَمًا قَدْ ذُبِحَتْ؛ فَقَالَ: مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاةِ؛ فَلْيَذْبَحْ شَاةً مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ؛ فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: خ/العیدین ۲۳ (۹۸۵)، الصید ۱۷ (۵۵۰۰)، الأضاحی ۱۲ (۵۵۶۲)، الأیمان ۱۵ (۶۶۷۴)، التوحید ۱۳ (۷۴۰۰)، م/الأضاحی ۱ (۱۹۶۰)، ق/الأضاحی ۱۲ (۳۱۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۵۱)، حم (۴/۳۱۲، ۳۱۳)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۴۴۰۳ (صحیح)
۴۳۷۳- جندب بن سفیان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدالاضحی میں تھا، آپ نے لوگوں کو صلاۃ عید پڑھائی، جب صلاۃ مکمل کر لی تو آپ نے دیکھا کہ کچھ بکریاں (صلاۃ سے پہلے ہی) ذبح کر دی گئیں ہیں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' صلاۃ عید سے پہلے جس نے ذبح کیا ہے اسے چاہیے کہ وہ اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا ہے تو وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے'' ۱؎۔
وضاحت: ۱؎ واضح طور پر باب کے مطابق پچھلی حدیث ہے، مؤلف نے اس حدیث سے اس طرح استدلال کیا ہے کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں ذبح پر کچھ نہیں فرمایا: بلکہ صرف صلاۃ عید سے پہلے ذبح کر دیئے جانے پر اعتراض کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5-مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْ الأَضَاحِيِّ: الْعَوْرَائِ
۵- باب: ممنوع جانوروں میں سے کانے جانور کی قربانی منع ہے​


4374- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ مَوْلَى بَنِي أَسَدٍ، عَنْ أَبِي الضَّحَّاكِ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ مَوْلَى بَنِي شَيْبَانَ، قَالَ: قُلْتُ: لِلْبَرَائِ حَدِّثْنِي عَمَّا نَهَى عَنْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الأَضَاحِيِّ، قَالَ: قَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ؛ فَقَالَ: "أَرْبَعٌ لا يَجُزْنَ الْعَوْرَائُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَائُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لاتُنْقِي" قُلْتُ: إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي الْقَرْنِ نَقْصٌ، وَأَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، قَالَ: مَا كَرِهْتَهُ فَدَعْهُ، وَلاتُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ۔
* تخريج: د/الضحایا ۶ (۲۸۰۲)، ت/الضحایا ۵ (۱۴۹۷)، ق/الضحایا ۸ (۳۱۴۴)، ط/الضحایا ۱ (۱)، حم (۴/۲۸۴، ۲۸۹، ۳۰۰، ۳۰۱)، دی/الأضاحی ۳ (۱۹۹۳)، ویأتی برقم: ۴۳۷۵، ۴۳۷۶ (صحیح)
۴۳۷۴- ابو الضحاک عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء رضی الله عنہ سے کہا: مجھے بتائیے کہ کن کن جانوروں کی قربانی سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے روکا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور براء نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور کہا) میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے، آپ نے فرمایا: '' چار طرح کے جانور جائز نہیں: ایک تو کانا جس کا کانا پن صاف معلوم ہو، دوسرا بیمار جس کی بیماری واضح ہو، تیسرا لنگڑا جس کا لنگڑا پن صاف ظاہر ہو، چوتھا وہ دبلا اور کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو''۔ میں نے کہا: مجھے یہ بھی نا پسند ہے کہ اس کے سینگ میں کوئی نقص عیب ہو یا اس کے دانت میں کوئی کمی ہو ۱؎، انہوں نے کہا: جو تمہیں ناپسند ہو اسے چھوڑ دو، لیکن تم کسی اور کو اس سے مت روکو۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد: سینگ یا دانت میں معمولی سی کمی ہے، اسی لیے اتنی کمی والے جانور کے بارے میں آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو تمہیں ناپسند ہو ...'' ورنہ مذکورہ چاروں عیوب کی طرح کسی بھی بڑے عیب کی موجود گی میں جمہور کے نزدیک قربانی جائز نہیں جیسے آدھا سے زیادہ کان کٹا ہوا ہو سینگ ٹوٹی ہوئی، پاؤں کٹا ہوا ہو، اندھا ہو، وغیرہ وغیرہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-الْعَرْجَائُ
۶- باب: لنگڑے جانوروں کی قربانی منع ہے​


4375- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَأَبُودَاوُدَ، وَيَحْيَى، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَأَبُوالْوَلِيدِ، قَالُوا: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ: حَدِّثْنِي مَا كَرِهَ أَوْ نَهَى عَنْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الأَضَاحِيِّ، قَالَ: فَإِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هَكَذَا بِيَدِهِ، وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَةٌ لا يَجْزِينَ فِي الأَضَاحِيِّ الْعَوْرَائُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَائُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لا تُنْقِي، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ نَقْصٌ فِي الْقَرْنِ وَالأُذُنِ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ مِنْهُ فَدَعْهُ، وَلا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۳۷۵- عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی الله عنہما سے کہا: مجھے بتائیے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو کن کن جانوروں کی قربانی ناپسند تھی، یا آپ ان سے منع فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (اور اس طرح انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، اور میرا ہاتھ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے چھوٹا ہے): ''چار جانوروں کی قربانی درست اور صحیح نہیں ہے: کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جس کی بیماری واضح ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، اور دبلا اور کمزور جس میں گودا نہ ہو''، انہوں نے کہا: مجھے ناپسند ہے کہ اس جانور کے سینگ اور کان میں کوئی عیب ہو، انہوں نے کہا: جو تمہیں ناپسند ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی اور کو اس سے مت روکو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7-الْعَجْفَائُ
۷- باب: کمزور اور دبلے جانوروں کی قربانی منع ہے​


4376-أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَذَكَرَ آخَرَ، وَقَدَّمَهُ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمْ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ، وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ يَقُولُ: " لا يَجُوزُ مِنْ الضَّحَايَا الْعَوْرَائُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْعَرْجَائُ الْبَيِّنُ عَرَجُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَجْفَائُ الَّتِي لا تُنْقِي "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۷۴ (صحیح)
۴۳۷۶- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا (ان ہوں نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کیا اور میری انگلیاں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں، انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے آپ فرما رہے تھے: قربانی کے جانوروں میں یہ جانور جائز نہیں ہیں: کانا جس کا کانا پن صاف معلوم ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا پن واضح ہو، بیمار جس کی بیماری صاف ظاہر ہو رہی ہو اور دبلا اور کمزور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-الْمُقَابَلَةُ وَهِيَ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا
۸- باب: سامنے سے کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی منع ہے​


4377- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحِيمِ - وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ - عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: "أَمَرَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ، وَالأُذُنَ، وَأَنْ لا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ، وَلامُدَابَرَةٍ، وَلا بَتْرَائَ، وَلا خَرْقَائَ"۔
* تخريج: د/الضحایا ۶ (۲۸۰۴)، ت/الضحایا۶(۱۴۹۸)، ق/الضحایا ۸ (۳۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲۵)، حم (۱/۸۰، ۱۰۸، ۱۲۸، ۱۴۹)، دی/الأضاحی۳(۱۹۹۵)، ویأتی فیما یلی: ۴۳۷۸-۴۳۸۰ (ضعیف)
(اس کے راوی '' ابواسحاق'' مختلط اور مدلس ہیں، نیز '' شریح '' سے ان کا سماع نہیں ہے، اس لیے سند میں انقطاع بھی ہے، مگر مطلق کان ناک دیکھ بھال کر لینے کا حکم صحیح ہے، دیکھئے حدیث نمبر ۴۳۸۱، اور حاشیہ نمبر حدیث ۴۳۷۴)
۴۳۷۷- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم (جانوروں کے) آنکھ اور کان دیکھ لیں اور کسی ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جس کا کان سامنے سے کٹا ہو، یا جس کا کان پیچھے سے کٹا ہو، اور نہ دم کٹے جانور کی، اور نہ ایسے جانور کی جس کے کان میں سوراخ ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-الْمُدَابَرَةُ وَهِيَ مَا قُطِعَ مِنْ مُؤَخَّرِ أُذُنِهَا
۹- باب: پیچھے سے کان کٹے جانور کی قربانی منع ہے​


4378- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَ أَبُوإِسْحَاقَ: وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَمَرَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ، وَالأُذُنَ وَأَنْ لا نُضَحِّيَ بِعَوْرَائَ، وَلا مُقَابَلَةٍ، وَلا مُدَابَرَةٍ، وَلاشَرْقَائَ، وَلا خَرْقَائَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۴۳۷۸- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے (جانوروں کے) آنکھ اور کان دیکھ لینے کا حکم دیا، اور یہ کہ ہم کسی ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جو کانا ہو، جس کا کان سامنے سے کٹا ہو، یا جس کا کان پیچھے سے کٹا ہو، اور نہ کسی ایسے جانور کی جس کے کان چرے ہوئے ہوں، اور نہ ایسے جانور کی جس کے کان میں سوراخ ہو۔
 
Top