• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-بَاب تَحْرِيمِ أَكْلِ السِّبَاعِ
۲۸- باب: درندہ کھانے کی حرمت کا بیان​


4329- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "كُلُّ ذِي نَابَ مِنْ السِّبَاعِ؛ فَأَكْلُهُ حَرَامٌ"۔
* تخريج: م/الصید ۳ (۱۹۳۳)، ق/الصید ۱۳ (۳۲۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۳۲) وقد أخرجہ: ت/الصید ۳ (۱۴۷۹)، ط/الصید ۴ (۱۴)، حم (۲/۴۱۸) (صحیح)
۴۳۲۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو بھی دانت(سے پھاڑے) والا درندہ ہو ۱؎، اسے کھانا حرام ہے ''۔
وضاحت ۱؎: مثلاً شیر، چیتا، بھیڑیا اور کتا وغیرہ۔


4330- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ۔
* تخريج: خ/الصید ۲۹ (۵۵۳۰)، الطب ۵۷ (۵۷۸۰)، م/الصید ۳ (۱۹۳۲)، د/الأطعمۃ ۳۳ (۳۸۰۲)، ت/الصید ۱۱ (۱۷۹۷)، ق/الصید۱۳(۳۲۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷۴)، حم (۴/۱۹۳، ۱۹۴، ۱۹۵)، دي/الأضاحي ۱۸(۲۰۲۴)، ویأتي فیما یلي و برقم: ۴۳۴۷ (صحیح)
۴۳۳۰- ابو ثعلبہ خشنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے دانت (سے پھاڑنے) والے تمام درندوں کو کھانے سے منع فرمایا ہے۔


4331- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَحِلُّ النُّهْبَى، وَلا يَحِلُّ مِنْ السِّبَاعِ كُلُّ ذِي نَابٍ، وَلا تَحِلُّ الْمُجَثَّمَةُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶۵)، حم (۴/۱۹۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۴۴۳) (صحیح)
۴۳۳۱- ابو ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوٹا ہوا مال حلال نہیں، دانت (سے پھاڑنے) والا درندہ حلال نہیں، اور مجثمہ حلال نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مجثمہ ہر وہ جانور جسے باندھ کر اس پرتیر وغیرہ چلایا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-الإِذْنُ فِي أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ
۲۹- باب: گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت کا بیان​


4332- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو - وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ - عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى وَذَكَرَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، وَأَذِنَ فِي الْخَيْلِ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۳۲۱۹)، الصید ۲۷ (۵۵۲۰)، ۲۸ (۵۵۲۴)، م/الصید ۶ (۱۹۴۱)، د/الأطعمۃ ۲۶ (۳۷۸۸)، ۳۴ (۳۸۰۸)، ت/الأطعمۃ ۵ (۱۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۳۹)، حم (۳/۳۲۲، ۳۵۶، ۳۶۱، ۳۶۲، ۳۸۵)، دي/الأضاحي ۲۲ (۲۰۳۶) (صحیح)
۴۳۳۲- جابر رضی الله عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے دن گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کے گوشت کھانے کی اجازت دی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہی جمہور علماء کا مسلک ہے اور یہی صحیح ہے، حنفیہ گھوڑے کے گوشت کو حرام کہتے ہیں۔


4333- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: أَطْعَمَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُحُومَ الْخَيْلِ، وَنَهَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۵ (۱۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۳۹) (صحیح)
۴۳۳۳- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے گھوڑے کا گوشت کھلایا ۱؎ اور گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
وضاحت ۱؎: یعنی: کھانے کی اجازت دی، جیسا کہ پچھلی روایت میں ہے۔


4334- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ - وَهُوَ ابْنُ وَاقِدٍ - عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، و عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَطْعَمَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ لُحُومَ الْخَيْلِ، وَنَهَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۴۲۳، ۲۵۰۸، ۲۶۸۸) (صحیح)
۴۳۳۴- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے دن ہمیں گھوڑے کا گوشت کھلانا اور گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔


4335- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو - قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْكَرِيمِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كُنَّا نَأْكُلُ لُحُومَ الْخَيْلِ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: ق/الذبائح ۱۴ (۳۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۳۰)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۳۳۸) (صحیح)
۴۳۳۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں گھوڑے کا گوشت کھاتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-تَحْرِيمُ أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ
۳۰- باب: گھوڑے کا گوشت کھانے کی حرمت کا بیان​


4336- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أَنَّهُ سَمِعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لا يَحِلُّ أَكْلُ لُحُومِ الْخَيْلِ، وَالْبِغَالِ، وَالْحَمِيرِ"۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۲۶ (۳۷۹۰)، ق/الذبائح ۱۴ (۳۱۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۰۵)، حم (۴/۸۹) (ضعیف)
(اس کے راوی '' صالح بن یحیی '' ضعیف، اور ان کے باپ '' یحییٰ'' مجہول الحال ہیں)
۴۳۳۶- خالد بن ولید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' گھوڑے، خچر اور گدھے کا گوشت کھانا حلال نہیں ''۔


4337- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ، وَالْبِغَالِ، وَالْحَمِيرِ، وَكُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۴۳۳۷- خالد بن ولید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے گھوڑے، خچر اور گدھے اور دانت والے ہر درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔


4338- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كُنَّا نَأْكُلُ لُحُومَ الْخَيْلِ، قُلْتُ: الْبِغَالَ، قَالَ: لا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۳۵ (صحیح)
۴۳۳۸- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ گھوڑوں کا گوشت کھاتے تھے، عطاء کہتے ہیں: میں نے کہا: خچر؟ کہا: نہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: امام نسائی نے پہلے گھوڑے کی حلت سے متعلق باب میں صحیح احادیث کی تخریج کی پھر اس کی حرمت سے متعلق باب میں دو حدیث ذکر کی، جس کی سند میں دو ضعیف راوی ہیں، اور آخر میں جابر رضی الله عنہ کے اس اثر کو ذکر کر کے اس بات کو راجح قرار دیا کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-تَحْرِيمُ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ
۳۱- باب: پالتو گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کا بیان​


4339- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِمَا قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ لابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ يَوْمَ خَيْبَرَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۳۶۷ (صحیح)
۴۳۳۹- علی رضی الله عنہ نے ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن نکاح متعہ ۱؎ سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
وضاحت ۱؎: نکاح متعہ یعنی وقتی نکاح جو جاہلیت میں کچھ پیسوں کے بدلے کیا جاتا تھا، شروع اسلام میں یہ حلال تھا، پھر جنگ خیبر کے دن ہمیشہ کے لئے حرام کر دیا گیا۔ اس حدیث میں خاص توجہ کی چیز یہ ہے کہ شیعہ متعہ کو اب بھی حلال مانتے ہیں جب کہ آخری ممانعت کی حدیث علی رضی الله عنہ ہی سے ہے۔


4340- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَمَالِكٌ، وَأُسَامَةُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَبْدِاللَّهِ ابْنَيْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَائِ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۳۶۷ (صحیح)
۴۳۴۰- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ خیبر کے دن رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ اور گھریلو گدھوں کے گوشت (کھانے) سے منع فرمایا۔


4341- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُاللَّهِ ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ يَوْمَ خَيْبَرَ۔
* تخريج: خ/ الصید ۲۸ (۵۵۲۱)، م/الصید ۵ (۵۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۰۹، ۸۱۷۴)، حم (۲/۲۱، ۱۰۲، ۱۴۳، ۱۴۴) (صحیح)
۴۳۴۱-عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں سے منع فرمایا۔


4342- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: خَيْبَرَ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۱۸)، الصید ۲۸ (۵۵۲۱)، م/الصید ۵ (۱۹۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۱۶، ۶۷۶۹) (صحیح)
۴۳۴۲- اس سند سے بھی ابن عمر رضی الله عنہما رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے اسی جیسی روایت کرتے ہیں، اس میں انہوں خیبر کا ذکر نہیں کیا۔


4343- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَائِ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ نَضِيجًا وَنِيئًا۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۲۶)، الصید ۲۸ (۵۵۲۵)، م/الصید ۵ (۱۹۳۸)، ق/الذبائح ۱۳ (۳۱۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۰)، حم (۴/۲۹۷) (صحیح)
۴۳۴۳- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت (پکا ہوا ہو یا غیر پکا ہوا) سے منع فرمایا۔


4344- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: أَصَبْنَا يَوْمَ خَيْبَرَ حُمُرًا خَارِجًا مِنْ الْقَرْيَةِ؛ فَطَبَخْنَاهَا؛ فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَرَّمَ لُحُومَ الْحُمُرِ؛ فَأَكْفِؤا الْقُدُورَ بِمَا فِيهَا؛ فَأَكْفَأْنَاهَا۔
* تخريج: خ/الخمس ۲۰ (۳۱۵۵)، المغازي ۳۸ (۴۲۲۰)، الصید ۲۸ (۵۵۲۶)، م/الصید ۵ (۱۹۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۶۴)، حم (۴/۳۵۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۸۱) (صحیح)
۴۳۴۴- عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ خیبر کے دن ہم نے گاؤں سے باہر کچھ گدھے پکڑ کر پکائے، اتنے میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے (گھریلو) گدھوں کے گوشت کو حرام قرار دیا ہے، لہٰذا تم لوگ ہانڈیاں الٹ دو، چنانچہ ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔


4345- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَبَّحَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ؛ فَخَرَجُوا إِلَيْنَا، وَمَعَهُمْ الْمَسَاحِي؛ فَلَمَّا رَأَوْنَا قَالُوا: مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، وَرَجَعُوا إِلَى الْحِصْنِ يَسْعَوْنَ؛ فَرَفَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ؛ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُ نذر ينَ؛ فَأَصَبْنَا فِيهَا حُمُرًا؛ فَطَبَخْنَاهَا؛ فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ، وَ رسولهُ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ؛ فَإِنَّهَا رِجْسٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۹، و۵۴۸، و۳۳۸۲ (صحیح)
۴۳۴۵- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم صبح کے وقت خیبر پہنچے اور وہ سب (خیبر والے) ہماری طرف نکلے تھے، ان کے ساتھ کدال (بیلچے) تھے، جب انہوں نے ہمیں دیکھا تو کہا: محمد اور فوج، اور جلدی جلدی واپس قلعے میں چلے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، پھر فرمایا: ''اللہ اکبر، اللہ اکبر''، خیبر کا برا ہوا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے جنہیں تنبیہ کی جاچکی ہے ''، وہاں کچھ گدھے ملے جنہیں ہم نے پکایا، اتنے میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں اس لئے کہ یہ (یعنی گوشت) رجس (ناپاک) ہے۔


4346- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُمْ غَزَوْا مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَوَجَدُوا فِيهَا حُمُرًا مِنْ حُمُرِالإِنْسِ، فَذَبَحَ النَّاسُ مِنْهَا، فَحُدِّثَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَأَذَّنَ فِي النَّاسِ أَلا إِنَّ لُحُومَ الْحُمُرِ الإِنْسِ لا تَحِلُّ لِمَنْ يَشْهَدُ أَنِّي رسول اللَّهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶۶) (صحیح)
(اس کے راوی '' بقیہ '' ضعیف ہیں، مگر شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے)
۴۳۴۶- ابو ثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ (صحابۂ کرام) رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کے لئے خیبر گئے، لوگ بھوکے تھے، انہیں وہاں گھریلو گدھوں میں سے کچھ گدھے مل گئے، لوگوں نے ان میں سے کچھ ذبح کیے۔ اس کا ذکر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ کو حکم دیا۔ انہوں نے لوگوں میں اعلان کیا: سنو! پالتو گدھوں کا گوشت اس شخص کے لئے حلال نہیں جو گواہی دے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مسلمان کے لیے گدھا کا گوشت کھانا حلال نہیں۔


4347- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بَقِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۳۰ (صحیح)
۴۳۴۷- ابو ثعلبہ خشنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دانت (سے پھاڑ نے) والے تمام درن دوں اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-بَاب إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ حُمُرِ الْوَحْشِ
۳۲- باب: نیل گائے کا گوشت کھانے کی اباحت کا بیان​


4348- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ - هُوَ ابْنُ فَضَالَةَ - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: أَكَلْنَا يَوْمَ خَيْبَرَ لُحُومَ الْخَيْلِ، وَالْوَحْشِ، وَنَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِمَارِ۔
* تخريج: م/الصید ۶ (۱۹۴۱)، ق/الذبائح ۱۲ (۳۱۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۱۰)، حم (۳/۳۲۲) (صحیح)
۴۳۴۸- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوۂ خیبر کے دن ہم نے گھوڑوں اور نیل گائے کا گوشت کھایا، اور ہمیں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے (گھریلو) گدھے (کے گوشت کھانے) سے منع فرمایا۔


4349- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ - هُوَ ابْنُ مُضَرَ - عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَثَايَا الرَّوْحَائِ، وَهُمْ حُرُمٌ، إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ مَعْقُورٌ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ؛ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ؛ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ بَهْزٍ هُوَ الَّذِي عَقَرَ الْحِمَارَ " فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! شَأْنَكُمْ هَذَا الْحِمَارُ؟ فَأَمَرَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَابَكْرٍ يُقَسِّمُهُ بَيْنَ النَّاسِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۹۴)، حم (۳/۳۱۸) (صحیح الإسناد)
۴۳۴۹- عمیر بن سلمہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران جب کہ ہم نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ روحاء کے پتھروں میں چل رہے تھے اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک زخمی نیل گائے ملی، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے چھوڑ دو ممکن ہے اسے زخمی کرنے والا آئے''، اتنے میں قبیلہ بہز کا ایک شخص آیا، اسی نے اس کو زخمی کیا تھا، وہ بولا: اللہ کے رسول! آپ اس نیل گائے کو لے لیجئے تو آپ نے ابوبکر رضی الله عنہ کو حکم دیا کہ وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیں۔


4350- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: أَصَابَ حِمَارًا وَحْشِيًّا؛ فَأَتَى بِهِ أَصْحَابَهُ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ، وَهُوَ حَلالٌ؛ فَأَكَلْنَا مِنْهُ؛ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: لَوْ سَأَلْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ؛ فَسَأَلْنَاهُ؛ فَقَالَ: قَدْ أَحْسَنْتُمْ؛ فَقَالَ لَنَا: هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْئٌ، قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَاهْدُوا لَنَا؛ فَأَتَيْنَاهُ مِنْهُ؛ فَأَكَلَ مِنْهُ، وَهُوَ مُحْرِمٌ۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۳ (۲۵۷۰)، الجہاد ۴۶ (۲۸۵۴)، الأطعمۃ ۱۹ (۵۴۰۶، ۵۴۰۷)، م/الصید ۸ (۱۱۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۹۹)، حم (۵/۳۰۷) (صحیح)
۴۳۵۰- ابو قتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک نیل گائے شکار کیا اور اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لے کر آئے، وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے اور میں حلال (یعنی احرام سے باہر) تھا توہم نے اس میں سے کھایا، پھر ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے کہا: ہم اس کے متعلق رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھ لیتے تو بہتر ہوتا، چنانچہ ہم نے آپ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ''تم نے ٹھیک کیا ''، پھر فرمایا: '' کیا تم لوگوں کے پاس اس میں سے کچھ ہے؟ '' ہم نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ''ہ میں بھی دو''، تو ہم اس میں سے کچھ گوشت آپ کے پاس لے آئے، آپ نے اس میں سے کھایا حالانکہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-بَاب إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ الدَّجَاجِ
۳۳- باب: مرغی کے گوشت کے حلال ہونے کا بیان​


4351- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى أُتِيَ بِدَجَاجَةٍ؛ فَتَنَحَّى رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ؛ فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرْتُهُ؛ فَحَلَفْتُ أَنْ لا آكُلَهُ؛ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: ادْنُ فَكُلْ فَإِنِّي رَأَيْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۱۰ (صحیح)
۴۳۵۱- زہدم سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ رضی الله عنہ کے پاس ایک مرغی لائی گئی تو لوگوں میں سے ایک شخص وہاں سے ہٹ گیا، ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ وہ بولا: میں نے اسے دیکھا کہ وہ کوئی چیز کھا رہی تھی تو میں نے اس کو گندہ سمجھا اور قسم کھالی کہ میں اسے نہیں کھاؤں گا، ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ نے کہا: قریب آؤ اور کھاؤ، میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے، اور اسے حکم دیا کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔


4352-أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى؛ فَقُدِّمَ طَعَامُهُ، وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى فَلَمْ يَدْنُ؛ فَقَالَ لَهُ أَبُومُوسَى: ادْنُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۱۰ (صحیح)
۴۳۵۲- زہدم جرمی کہتے ہیں کہ ہم ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کے پاس تھے، اتنے میں انہیں ان کا کھانا پیش کیا گیا اور ان کے کھانے میں مرغی کا گوشت پیش کیا گیا، لوگوں میں بنی تیم کا ایک سرخ آدمی تھا جیسے وہ غلام ہو ۱؎، وہ کھانے کے قریب نہیں آیا، اس سے ابو موسیٰ رضی الله عنہ نے کہا: قریب آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے۔
وضاحت ۱؎: اس لیے کہ عام طور پر غلام عجمی ہوتے ہیں جو رومی یا ایرانی اور ترکی ہوتے تھے۔


4353- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ بِشْرٍ-هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ- قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنْ الطَّيْرِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۳۳ (۳۸۰۳)، ق/الصید ۱۳ (۳۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۳۹)، وقد أخرجہ: م/الصید ۳ (۱۹۳۴)، حم (۱/ ۳۳۹) (صحیح)
۴۳۵۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے غزوۂ خیبر کے دن پنجے والے تمام پرن دوں ۱؎ کو کھانے سے اور دانت (سے پھاڑ نے) والے تمام درندوں کو کھانے سے روکا۔
وضاحت ۱؎: اور چونکہ مرغی ان میں سے نہیں ہے اس لیے حلال ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-إِبَاحَةُ أَكْلِ الْعَصَافِيرِ
۳۴- باب: گوریا کھانے کی اباحت کا بیان​


4354- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ إِنْسَانٍ قَتَلَ عُصْفُورًا؛ فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا إِلا سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا، قِيلَ: يَا رسول اللَّهِ! وَمَا حَقُّهَا، قَالَ: يَذْبَحُهَا فَيَأْكُلُهَا، وَلا يَقْطَعُ رَأْسَهَا يَرْمِي بِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۸۲۹)، حم (۲/۱۶۶، ۱۹۷، ۲۱۰)، دي/الأضاحي ۱۶ (۲۰۲۱)، ویأتي عند المؤلف في الضحایا ۴۲ (برقم: ۴۴۵۰) (حسن) (تراجع الالبانی ۴۵۷، صحیح الترغیب والت رہیب ۲۲۶۶)
۴۳۵۴- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو بھی انسان کسی گوریا، یا اس سے بھی زیادہ چھوٹی چڑیا کو ناحق قتل کرے گا، اللہ تعالیٰ اس سے اس کے متعلق سوال کرے گا''، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''وہ اسے ذبح کرے اور کھائے اور اس کا سر کاٹ کر نہ پھینکے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث گرچہ ضعیف ہے، لیکن دیگر دلائل سے گوریا حلال پرن دوں میں سے ہے (دیکھئے پچھلی حدیث)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35-بَاب مَيْتَةِ الْبَحْرِ
۳۵- باب: مردہ سمندری جانوروں کی حلت کا بیان​


4355- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَائِ الْبَحْرِ " هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحَلالُ مَيْتَتُهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۹ (صحیح)
۴۳۵۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے سمندر کے پانی کے سلسلے میں فرمایا: ''اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سمندر کا مردار حلال ہے اس سے مراد سمندر کے وہ حلال جانور ہیں جو کسی صدمہ سے مر گئے اور سمندر نے ان کو ساحل کی طرف بہا دیا ہو اسی کو قرآن میں: {أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ} (المائدة: 96) میں طعام سے مراد لیا گیا ہے، یاد رہے سمندری جانور وہ کہلاتا ہے جو خشکی میں زندگی نہ گزار سکے جیسے مچھلی۔ مچھلی کی تمام اقسام حلال ہیں، دیگر جانور اگر مضر اور خبیث ہیں یا ان کے بارے میں نص شرعی وارد ہے تو حرام ہیں اگر کسی جانور کا نص شرعی سے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم یا صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین سے کھانا ثابت نہیں ہے، جبکہ وہ جانور ان کے زمانہ میں موجود تھا تو اس کے نہ کھانے کے بارے میں ان کی اقتداء ضروری ہے۔


4356- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلاثُ مِائَةٍ نَحْمِلُ زَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا؛ فَفَنِيَ زَادُنَا حَتَّى كَانَ يَكُونُ لِلرَّجُلِ مِنَّا كُلَّ يَوْمٍ تَمْرَةٌ؛ فَقِيلَ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِاللَّهِ! وَأَيْنَ تَقَعُ التَّمْرَةُ مِنْ الرَّجُلِ؟ قَالَ: لَقَدْوَجَدْنَا؛ فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا؛ فَأَتَيْنَا الْبَحْرَ؛ فَإِذَا بِحُوتٍ قَذَفَهُ الْبَحْرُ؛ فَأَكَلْنَا مِنْهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۱ (۲۴۸۳)، الجہاد ۱۲۴ (۲۹۸۳)، المغازي ۶۵ (۳۴۶۳)، الصید ۱۲ (۵۴۹۴)، ت/القیامۃ ۳۴ (۲۴۷۵)، ق/الزہد۱۲(۴۱۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۲۵)، ط/صفۃ النبي ﷺ۱۰(۲۴) (صحیح)
۴۳۵۶- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے (سریہ- فوجی ٹولی- میں) بھیجا، ہم تین سو تھے، ہم اپنا زاد سفر اپنی گردنوں پر لئے ہوئے تھے، ہمارا زاد سفر ختم ہو گیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کے حصے میں روزانہ ایک کھجور آتی تھی، عرض کیا گیا: ابو عبداللہ! اتنی سی کھجور آدمی کا کیا بھلا کرے گی؟ انہوں نے کہا: ہمیں اس کا فائدہ تب معلوم ہوا جب ہم نے اسے بھی ختم کر دیا، پھر ہم سمندر پر گئے، دیکھا کہ ایک مچھلی ہے جسے سمندر نے باہر پھینک دیا ہے، تو ہم نے اسے اٹھارہ دن تک کھایا۔


4357- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: بَعَثَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاثَ مِائَةِ رَاكِبٍ أَمِيرُنَا أَبُوعُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ؛ فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ؛ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ، حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، قَالَ: فَأَلْقَى الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ، وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهِ؛ فَثَابَتْ أَجْسَامُنَا، وَأَخَذَ أَبُوعُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلاعِهِ؛ فَنَظَرَ إِلَى أَطْوَلِ جَمَلٍ، وَأَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ؛ فَمَرَّ تَحْتَهُ، ثُمَّ جَاعُوا؛ فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ جَاعُوا؛ فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ جَاعُوا؛ فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ أَبُوالزُّبَيْرِ: عَنْ جَابِرٍ؛ فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْئٌ، قَالَ: فَأَخْرَجْنَا مِنْ عَيْنَيْهِ كَذَا وَكَذَا قُلَّةً مِنْ وَدَكٍ، وَنَزَلَ فِي حَجَّاجِ عَيْنِهِ أَرْبَعَةُ نَفَرٍ، وَكَانَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ جِرَابٌ فِيهِ تَمْرٌ؛ فَكَانَ يُعْطِينَا الْقَبْضَةَ، ثُمَّ صَارَ إِلَى التَّمْرَةِ؛ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا فَقْدَهَا "۔
* تخريج: خ/المغازي ۶۵ (۴۳۶۱)، الصید ۱۲ (۵۴۹۴)، م/الصید ۳ (۱۹۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۲۹، ۲۷۷۰)، حم (۳/۳۰۸)، دي/الصید ۶ (۲۰۵۵) (صحیح)
۴۳۵۷- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تین سو سواروں کے ساتھ بھیجا۔ ہمارے امیر ابو عبیدہ بن جراح رضی الله عنہ تھے، ہم قریش کی گھات میں تھے، چنانچہ ہم سمندر کے کنارے ٹھہرے، ہمیں سخت بھوک لگی یہاں تک کہ ہم نے درخت کے پتے کھائے، اتنے میں سمندر نے ایک جانور نکال پھینکا جسے عنبر کہا جاتا ہے، ہم نے اسے آدھے مہینہ تک کھایا اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر استعمال کیا، تو ہمارے بدن صحیح ثابت ہو گئے، ابو عبیدہ رضی الله عنہ نے اس کی ایک پسلی لی پھر فوج میں سے سب سے لمبے شخص کو اونٹ پر بٹھایا، وہ اس کے نیچے سے گزر گیا، پھر ان لوگوں کو بھوک لگی، تو ایک شخص نے تین اونٹ ذبح کئے، پھر ابو عبیدہ رضی الله عنہ نے اسے روک دیا، (سفیان کہتے ہیں: ابوالزبیر جابر رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں)، پھر ہم نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: ''کیا اس کا کچھ بقیہ تمہارے پاس ہے؟ '' پھر ہم نے اس کی آنکھوں کی چربی کا اتنا اتنا گھڑا (بھرا ہوا) نکالا اور اس کی آنکھ کے حلقے میں سے چار لوگ نکل گئے، ابو عبیدہ کے ساتھ ایک تھیلا تھا، جس میں کھجوریں تھیں وہ ہمیں ایک مٹھی کھجور دیتے تھے پھر ایک ایک کھجور ملنے لگی، جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کے نہ ملنے کا احساس ہوا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں واقعات کی ترتیب الٹی پلٹی ہے۔


4358- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ فِي سَرِيَّةٍ؛ فَنَفِدَ زَادُنَا؛ فَمَرَرْنَا بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَ بِهِ الْبَحْرُ؛ فَأَرَدْنَا أَنْ نَأْكُلَ مِنْهُ؛ فَنَهَانَا أَبُو عُبَيْدَةَ، ثُمَّ قَالَ: نَحْنُ رُسُلُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ كُلُوا؛ فَأَكَلْنَا مِنْهُ أَيَّامًا، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاهُ؛ فَقَالَ: " إِنْ كَانَ بَقِيَ مَعَكُمْ شَيْئٌ؛ فَابْعَثُوا بِهِ إِلَيْنَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۹۹۲)، حم (۳/۳۰۳) (صحیح)
۴۳۵۸- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ رضی الله عنہ کے ساتھ ایک سریے (فوجی مہم) میں بھیجا، ہمارا زاد سفر ختم ہو گیا، ہمارا گزر ایک مچھلی سے ہوا جسے سمندر نے باہر نکال پھینکا تھا۔ ہم نے چاہا کہ اس میں سے کچھ کھائیں تو ابو عبیدہ رضی الله عنہ نے ہمیں اس سے روکا، پھر کہا: ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے نمائندے ہیں اور اللہ کے راستے میں نکلے ہیں، تم لوگ کھاؤ، چنانچہ ہم نے کچھ دنوں تک اس میں سے کھایا، پھر جب ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے آپ کو اس کی خبر دی، آپ نے فرمایا: '' اگر تمہارے ساتھ(اس میں سے) کچھ باقی ہو تو اسے ہمارے پاس بھیجو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: گویا کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اس کو حلال قرار دیا تبھی تو اس میں سے طلب فرمایا۔


4359- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَعَثَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ، وَنَحْنُ ثَلاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ؛ فَأَعْطَانَا قَبْضَةً قَبْضَةً؛ فَلَمَّا أَنْ جُزْنَاهُ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً، حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ، وَنَشْرَبُ عَلَيْهَا الْمَائَ؛ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا؛ فَقْدَهَا حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَخْبِطُ الْخَبَطَ بِقِسِيِّنَا، وَنَسَفُّهُ، ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهِ مِنْ الْمَائِ، حَتَّى سُمِّينَا جَيْشَ الْخَبَطِ، ثُمَّ أَجَزْنَا السَّاحِلَ؛ فَإِذَا دَابَّةٌ مِثْلُ الْكَثِيبِ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ: فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ لا تَأْكُلُوهُ، ثُمَّ قَالَ: جَيْشُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَنَحْنُ مُضْطَرُّونَ كُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ؛ فَأَكَلْنَا مِنْهُ، وَجَعَلْنَا مِنْهُ، وَشِيقَةً، وَلَقَدْ جَلَسَ فِي مَوْضِعِ عَيْنِهِ ثَلاثَةَ عَشَرَ رَجُلا، قَالَ: فَأَخَذَ أَبُوعُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلاَعِهِ؛ فَرَحَلَ بِهِ أَجْسَمَ بَعِيرٍ مِنْ أَبَاعِرِ الْقَوْمِ؛ فَأَجَازَ تَحْتَهُ؛ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَا حَبَسَكُمْ؟ " قُلْنَا: كُنَّا نَتَّبِعُ عِيرَاتِ قُرَيْشٍ، وَذَكَرْنَا لَهُ مِنْ أَمْرِ الدَّابَّةِ؛ فَقَالَ: " ذَاكَ رِزْقٌ رَزَقَكُمُوهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، أَمَعَكُمْ مِنْهُ شَيْئٌ؟ " قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۹۸۷) (صحیح)
۴۳۵۹- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ رضی الله عنہ کے ساتھ (ایک فوجی مہم میں) بھیجا، ہم تقریباً تین سو دس لوگ تھے، ہمیں توشہ کے بہ طور کھجور کا ایک تھیلا دیا گیا، وہ ہمیں ایک ایک مٹھی دیتے، پھر جب ہم اکثر کھجوریں کھا چکے تو ہمیں ایک ایک کھجور دینے لگے، یہاں تک کہ ہم اسے اس طرح چوستے جیسے بچہ چوستا ہے اور اس پر پانی پی لیتے، جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں ختم ہونے پر اس کی قدر معلوم ہوئی، نوبت یہاں تک پہنچی کہ ہم اپنی کمانوں سے پتے جھاڑتے اور اسے چبا کر پانی پی لیتے، یہاں تک کہ ہماری فوج کا نام ہی جیش الخبط (یعنی پتوں والا لشکر) پڑ گیا، پھر جب ہم سمندر کے کنارے پر پہنچے تو ٹیلے کی طرح ایک جانور پڑا ہوا پایا جسے عنبر کہا جاتا ہے، ابو عبیدہ رضی الله عنہ نے کہا: مردہ ہے مت کھاؤ، پھر کہا: رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کا لشکر ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہے اور ہم مجبور ہیں، اللہ کا نام لے کر کھاؤ، چنانچہ ہم نے اس میں سے کھایا اور کچھ گوشت بھون کر سکھا کر رکھ لیا، اس کی آنکھ کی جگہ میں تیرہ لوگ بیٹھے، ابو عبیدہ رضی الله عنہ نے اس کی پسلی لی پھر کچھ لوگوں کو اونٹ پر سوار کیا تو وہ اس کے نیچے سے گزر گئے، جب ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: ـ''تمہیں کس چیز نے روکے رکھا؟ '' ہم نے عرض کیا: ہم قریش کے قافلوں کا پیچھا کر رہے تھے، پھر ہم نے آپ سے اس جانور (عنبر مچھلی) کا معاملہ بیان کیا تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخشا ہے، کیا اس میں سے کچھ تمہارے پاس ہے؟ '' ہم نے عرض کیا: ہاں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36-الضِّفْدَعُ
۳۶- باب: مینڈک کا بیان​


4360- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ طَبِيبًا ذَكَرَ ضِفْدَعًا فِي دَوَائٍ عِنْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَنَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهِ۔
* تخريج: د/الطب ۱۱ (۳۸۷۱)، الأدب ۱۷۷ (۵۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۰۶)، حم (۳/۴۵۳، ۴۹۹)، دي/الأضاحي ۲۶ (۲۰۴۱) (صحیح)
۴۳۶۰- عبدالرحمن بن عثمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس دوا میں مینڈک کا تذکرہ کیا تو آپ نے اسے مار ڈالنے سے روکا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ صلی للہ علیہ وسلم نے مینڈک کو مار کر دواء میں استعمال کرنے سے روکا، کیوں کہ یہ نجس و ناپاک ہے اور ناپاک چیزوں سے علاج حرام ہے، نیز مینڈک کو مارنے سے روکنے سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کا کھانا بھی حرام ہے، کیوں کہ کھانے کے لیے بھی قتل کرنا پڑتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37-الْجَرَادُ
۳۷- باب: ٹڈی کا بیان​


4361- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورَ، سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنَّا نَأْكُلُ الْجَرَادَ۔
* تخريج: خ/الصید ۱۳ (۵۴۹۵)، م/الصید ۸ (۱۹۵۲)، د/الأطعمۃ ۳۵ (۳۸۱۲)، ت/الأطعمۃ۱۰ (۱۸۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۸۲) حم (۴/۳۵۳، ۳۵۷، ۳۸۰)، دي/الصید ۵ (۲۰۵۳) (صحیح)
۴۳۶۱- عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ سات جنگیں کیں، ہم (ان میں) ٹڈی کھاتے تھے۔


4362- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ - وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ - عَنْ أَبِي يَعْفُورَ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ قَتْلِ الْجَرَادِ؟ فَقَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ، نَأْكُلُ الْجَرَادَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۳۶۲- ابو یعفور کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی الله عنہ سے ٹڈی کے مارنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ جنگیں کی ہیں، ہم (ان میں) ٹڈی کھاتے تھے۔
 
Top