• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
41-النَّهْيُ عَنْ الْمُجَثَّمَةِ
۴۱- باب: مجثمہ(جس جانور کو باندھ کر نشانہ لگا کر مارنے اور اس کو کھانے) کی حرمت کا بیان​


4443- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَحِلُّ الْمُجَثَّمَةُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۳۱ (صحیح)
۴۴۴۳- ابو ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مجثمہ ۱؎ حلال نہیں ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی وہ جانور جس کو باندھ کر نشانہ لگا کر مسلسل تیر مارا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔


4444- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ - يَعْنِي ابْنَ أَيُّوبَ - فَإِذَا أُنَاسٌ يَرْمُونَ دَجَاجَةً فِي دَارِ الأَمِيرِ؛ فَقَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ۔
* تخريج: خ/الصید ۲۵ (۵۵۱۳)، م/الصید ۱۲ (۱۹۵۶)، د/الأضاحی ۱۲ (۲۸۱۶)، ق/الذبائح۱۰ (۳۱۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۰)، حم (۳/۱۱۷، ۱۷۱، ۱۸۰، ۱۹۱) (صحیح)
۴۴۴۴- ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی الله عنہ کے ساتھ حکم (بن ایوب) کے یہاں گیا تو دیکھا کہ چند لوگ امیر کے گھر میں ایک مرغی کو نشانہ بنا کر مار رہے ہیں، تو انس رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر اس طرح مارا جائے۔


4445- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ الْهَادِ - عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: مَرَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُنَاسٍ، وَهُمْ يَرْمُونَ كَبْشًا بِالنَّبْلِ؛ فَكَرِهَ ذَلِكَ، وَقَالَ: " لا تَمْثُلُوا بِالْبَهَائِمِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹) (صحیح)
۴۴۴۵- عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا گزر چند لوگوں کے پاس سے ہوا۔ وہ ایک مینڈھے کو تیر مار رہے تھے، آپ نے اسے پسند نہیں کیا اور فرمایا: ''جانوروں کا مثلہ نہ کرو''۔


4446- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَعَنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا۔
* تخريج: خ/الصید ۲۵ (۵۵۱۵)، م/الصید ۱۱(۱۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۵۴)، حم۱/۳۳۸ و۲/۱۳، ۴۳، ۶۰، ۸۶، ۱۰۳، ۱۴۱)، دي/الأضاحی ۱۳ (۲۰۱۶) (صحیح)
۴۴۴۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت بھیجی جس نے ایسی چیز کو نشانہ بنایا جو جاندار ہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نشانہ بازی کے مقصد سے نشانہ بنایا۔


4447- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَعَنَ اللَّهُ مَنْ مَثَّلَ بِالْحَيَوَانِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۴۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرمائے جو جانوروں کا مثلہ کرے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کسی جاندار کے ہاتھ پاؤں ناک اور کان وغیرہ اعضاء کو کاٹ کر اس کی شکل وصورت بگاڑ دینے کو مثلہ کہتے ہیں، مثلہ حرام ہے خواہ انسان کا ہو یا جانور کا، اور کسی حلال جانور کو ذبح کرنے کے بعد اس کے گوشت کی بوٹیاں بنانے کی کے مقصد سے اس کے ٹکڑے کرنا مثلہ نہیں ہے، مثلہ میں فقط شبیہ بگاڑ کر پھینک دینا مقصود ہوتا ہے۔


4448- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا "۔
* تخريج: خ/الصید ۲۵ (۵۵۱۵م تعلیقًا)، م/الصید ۱۲ (۱۹۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۵۹)، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۱ (۱۴۷۵)، ق/الذبائح ۱۰ (۳۱۸۷)، حم (۱/۲۱۶، ۲۷۴، ۲۸۰، ۲۸۵، ۲۹۱، ۳۴۰، ۳۴۵) (صحیح)
۴۴۴۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی ایسی چیز کو نشانہ نہ بناؤ جس میں روح اور جان ہو ''۔


4449- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْكُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۴۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم ایسی چیز کو نشانہ نہ بناؤ جس میں روح اور جان ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
42-مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهَا
۴۲- باب: بے مقصد کسی گوریا کو مارنے والے کا بیان​


4450- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَرْفَعُهُ، قَالَ: مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا سَأَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قِيلَ يَا رسول اللَّهِ فَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ: حَقُّهَا أَنْ تَذْبَحَهَا فَتَأْكُلَهَا، وَلاتَقْطَعْ رَأْسَهَا فَيُرْمَى بِهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۵۴ (حسن) (الصحیحۃ ۹۹۹، تراجع الالبانی ۴۵۸)
۴۴۵۰- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے کسی گوریا، یا اس سے چھوٹی کسی چڑیا کو بلا وجہ مارا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال کرے گا''، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ اسے ذبح کر کے کھائے اور اس کا سر کاٹ کر یوں ہی نہ پھینک دے''۔


4451- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْمِصِّيصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعُبَيْدَةَ عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ خَلَفٍ - يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ - قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ الأَحْوَلُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ: يَارَبِّ إِنَّ فُلانًا قَتَلَنِي عَبَثًا، وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۸۴۳)، حم (۴/۳۸۹) (ضعیف)
(اس کے راوی صالح بن دینار لین الحدیث ہیں)
۴۴۵۱- شرید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جس نے بلا وجہ کوئی گوریا ماری تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چلائے گی اور کہے گی: اے میرے رب! فلاں نے مجھے بلا وجہ مارا مجھے کسی فائدے کے لئے نہیں مارا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
43-النَّهْيُ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْجَلَّالَةِ
۴۳- باب: جلّالہ (گندگی اور نجاست کھانے والے جانور) کا گوشت کھانے کی ممانعت​


4452- أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ مَرَّةً عَنْ أَبِيهِ: وَقَالَ مَرَّةً عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ، وَعَنْ الْجَلاَّلَةِ، وَعَنْ رُكُوبِهَا، وَعَنْ أَكْلِ لَحْمِهَا۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۳۴ (۳۸۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۲۶)، حم (۲/۲۱۹) (حسن)
۴۴۵۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما ۱ ؎ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے اور جلالہ پر سواری کرنے اور اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اگر راوی نے '' محمد '' کے بعد ''عن أبیہ'' کہا تھا تو '' عبداللہ بن عمرو '' کی روایت ہوگی، اور اگر '' عن جدہ '' کہا تھا تو عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی روایت ہوگی، ابوداود میں بغیر شک کے '' عمرو بن شعیب عن أبیہ، عن جدہ '' ہے، یعنی '' عبداللہ بن عمرو'' رضی الله عنہما، مزی نے اس کو '' عبداللہ بن عمرو '' رضی الله عنہما ہی کی مسند ذکر کیا ہے۔
وضاحت ۲؎: وہ جانور جو صرف نجاست یا اکثر نجاست کھاتا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
44-النَّهْيُ عَنْ لَبَنِ الْجَلاَّلَةِ
۴۴- باب: جلالہ (گندگی کھانے والے جانور) کا دودھ پینے کی ممانعت​


4453- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ، وَلَبَنِ الْجَلاَّلَةِ، وَالشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَائِ۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۱۴ (۳۷۱۹)، والأطعمۃ ۲۵ (۳۷۸۶)، ت/الأطعمۃ ۲۴ (۱۸۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۰)، وقد أخرجہ: خ/الأشربۃ ۲۴ (۵۶۲۹)، ق/الأشربۃ ۲۰ (۳۴۲۱)، حم۱/۲۲۶، ۲۴۱، ۳۳۹، ۲۹۳، ۳۲۱، ۳۳۹)، دي/الأضاحي ۱۳ (۲۰۱۸) (صحیح)
۴۴۵۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مجثمہ(جو جانور باندھ کر نشانہ لگا کر مار ڈلا گیا ہو) سے، جلالہ (گندگی کھانے والے جانور) کے دودھ سے، اور مشک کے منہ سے منہ لگا کر پینے سے منع فرمایا ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

44-كِتَابُ الْبُيُوعِ
۴۴- کتاب: خرید وفروخت کے احکام و مسائل


1-بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْكَسْبِ
۱- باب: روزی کمانے کی ترغیب​


4454- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ السَّرْخَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ مِنْ كَسْبِهِ"۔
* تخريج: د/البیوع ۷۹ (۳۵۲۸، ۳۵۲۹)، ت/الأحکام ۲۲ (۱۲۵۸)، ق/التجارات ۶۴ (۲۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۲)، حم (۶/۳۱، ۴۱، ۱۲۷، ۱۶۲، ۱۹۳، ۲۰۱، ۲۰۲، ۲۲۰)، دي/البیوع ۶ (۲۵۷۹) (صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کی راویہ '' عمۃ عمارۃ '' مجہولہ ہیں)
۴۴۵۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی (محنت کی) کمائی سے کھائے، اور آدمی کی اولاد اس کی کمائی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سب سے پاکیزہ کمائی کی بابت علماء کے تین اقوال ہیں: ۱-تجارت ۲- ہاتھ کی کمائی اور ایسا پیشہ جو کمتر درجے کا نہ ہو ۳-زراعت (کھیتی باڑی)، ان میں سب سے بہتر کون ہے اس کا دارومدار حالات و ظروف پر ہے۔ راجح یہ ہے کہ سب سے بہتر اور پاکیزہ رزق وہ ہے جو حدیث رسول '' جعل رزقی تحت ظل رمحی'' کے مطابق بطور غنیمت حاصل ہو۔ اس لیے کہ یہ دین کے غلبہ کے لیے حاصل ہونے والی جد و جہد اور قتال میں حاصل مال ہے۔


4455- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَوْلاَدَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ؛ فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلادِكُمْ "۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۴۵۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تمہاری اولاد سب سے پاکیزہ کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ ''۔


4456- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ "۔
* تخريج: ق/التجارات ۱ (۲۱۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۶۱)، حم (۶/۴۲، ۲۲۰) (صحیح)
۴۴۵۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے''۔


4457- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَهُ مِنْ كَسْبِهِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۵۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-بَاب اجْتِنَابِ الشُّبُهَاتِ فِي الْكَسْبِ
۲- باب: کمائی میں شکوک و شبہات سے دور رہنے کا بیان​


4458- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ لا أَسْمَعُ بَعْدَهُ أَحَدًا يَقُولُ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِنَّ الْحَلالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ" وَرُبَّمَا قَالَ: وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً، قَالَ: وَسَأَضْرِبُ لَكُمْ فِي ذَلِكَ مثلاً إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ حَمَى حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا حَرَّمَ، وَإِنَّهُ مَنْ يَرْتَعُ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَى، وَرُبَّمَا قَالَ: إِنَّهُ مَنْ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ، وَإِنَّ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ يُوشِكُ أَنْ يَجْسُرَ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۳۹ (۵۲)، البیوع۲ (۲۰۵۱)، م/البیوع ۴۰ المساقاۃ ۲۰ (۱۵۹۹)، د/المساقاۃ ۳ (۳۳۲۹، ۳۳۳۰)، ت/المساقاۃ ۱ (۱۲۰۵)، ق/الفتن ۱۴ (۲۹۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۴)، حم (۴/۲۶۷، ۲۶۹، ۲۷۰، ۲۷۱، ۲۷۴، ۲۷۵)، دي/البیوع ۱ (۲۵۷۳)، ویأتی عند المؤلف فی الأشربۃ۵۰ (برقم ۵۷۱۳) (صحیح)
۴۴۵۸- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا(اللہ کی قسم، میں آپ سے سن لینے کے بعد کسی سے نہیں سنوں گا) آپ فرمار ہے تھے: '' حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے، ان دونوں کے بیچ کچھ شبہ والی چیزیں ہیں ''- (یا آپ نے ''مشتبہات'' کے بجائے'' مشتبھۃً'' کہا ۱؎) - اور فرمایا: '' میں تم سے اس سلسلے میں ایک مثال بیان کرتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ بنائی تو اللہ کی چراگاہ یہ محرمات ہیں، جو جانور بھی اس چراگاہ کے پاس چرے گا قریب ہے کہ وہ اس میں داخل ہو جائے''-یا یوں فرمایا: ''جو بھی اس چراگاہ کے جانور پاس چرائے گا قریب ہے کہ وہ جانور اس میں سے میں چر لے۔ اور جو مشکوک کام کرے تو قریب ہے کہ وہ (حرام کام کرنے کی) جرأت کر بیٹھے''۔
وضاحت ۱؎: گویا دنیاوی چیزیں تین طرح کی ہیں: حلال، حرام اور مشتبہ (شک وشبہہ والی چیزیں) پس حلال چیزیں وہ ہیں جو کتاب وسنت میں بالکل واضح ہیں جیسے دودھ، شہد، میوہ، گائے اور بکری وغیرہ، اسی طرح حرام چیزیں بھی کتاب وسنت میں واضح ہیں جیسے شراب، زنا، قتل اور جھوٹ وغیرہ اور مشتبہ وہ ہے جو کسی حد تک حلال سے اور کسی حد تک حرام سے، یعنی دونوں سے مشابہت رکھتی ہو جیسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے راستہ میں ایک کھجور پڑی ہوئی دیکھی تو فرمایا کہ اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہو سکتی ہے تو میں اسے کھا لیتا۔ اس لیے مشتبہ امر سے اپنے آپ کو بچا لینا ضروری ہے، کیونکہ اسے اپنانے کی صورت میں حرام میں پڑنے کا خطرہ ہے، نیز شبہ والی چیز میں پڑتے پڑتے آدمی حرام میں پڑنے اور اسے اپنانے کی جرأت وجسارت کر سکتا ہے۔


4459- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ مَايُبَالِي الرَّجُلُ مِنْ أَيْنَ أَصَابَ الْمَالَ مِنْ حَلالٍ أَوْ حَرَامٍ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۲۳ (۲۰۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۱۶)، حم (۲/۴۳۵، ۴۵۲، ۵۰۵)، دي/البیوع ۵ (۲۵۷۸) (صحیح)
۴۴۵۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی فکر و پروا نہ ہوگی کہ اسے مال کہاں سے ملا، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے''۔


4460- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْكُلُونَ الرِّبَا فَمَنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ "۔
* تخريج: د/البیوع ۳ (۳۳۳۱)، ق/التجارات ۵۸ (۲۲۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۴۱)، حم۲/۴۹۴ (ضعیف)
(حسن بصری کا ابوہریرہ رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، نیز ''سعید'' لین الحدیث ہیں)
۴۴۶۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ سود کھائیں گے اور جس نے اسے نہیں کھایا، اس پر بھی اس کا غبار پڑ کر رہے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-بَاب التِّجَارَةِ
۳- باب: تجارت کا بیان​


4461- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَفْشُوَ الْمَالُ، وَيَكْثُرَ، وَتَفْشُوَ التِّجَارَةُ، وَيَظْهَرَ الْعِلْمُ، وَيَبِيعَ الرَّجُلُ الْبَيْعَ؛ فَيَقُولَ: لاحَتَّى أَسْتَأْمِرَ تَاجِرَ بَنِي فُلانٍ، وَيُلْتَمَسَ فِي الْحَيِّ الْعَظِيمِ الْكَاتِبُ فَلايُوجَدُ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۱۲) (صحیح)
۴۴۶۱- عمرو بن تغلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ مال و دولت کا پھیلاؤ ہو جائے گا اور بہت زیادہ ہو جائے گا، تجارت کو ترقی ہوگی، علم اٹھ جائے گا ۱؎، ایک شخص مال بیچے گا، پھر کہے گا: نہیں، جب تک میں فلاں گھرانے کے سوداگر سے مشورہ نہ کر لوں، اور ایک بڑی آبادی میں کاتبوں کی تلاش ہوگی لیکن وہ نہیں ملیں گے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اکثر نسخوں میں "يظهر العلم" ہے، اور بعض نسخوں میں "يظهر الجهل" ہے، یعنی لوگوں کے دنیاوی امور ومعاملات میں مشغول ہونے کے سبب جہالت پھیل جائے گی، اور دوسری احادیث کے سیاق کو دیکھتے ہوئے "يظهر العلم" کا معنی یہاں ''علم کے اٹھ جانے یا ختم ہو جانے کے ہوں گے''، واللہ اعلم۔
وضاحت ۲؎: یعنی ایسے کاتبوں کی تلاش جو عدل و انصاف سے کام لیں اور ناحق کسی کا مال لینے کی ان کے اندر حرص ولالچ نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-مَا يَجِبُ عَلَى التُّجَّارِ مِنْ التَّوْقِيَةِ فِي مُبَايَعَتِهِمْ
۴- باب: خریدو فروخت میں تاجروں کوکس بات سے دور رہنا ضروری ہے​


4462- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا؛ فَإِنْ صَدَقَا، وَبَيَّنَا بُورِكَ فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا، وَكَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا "۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۹ (۲۰۷۹)، ۲۲ (۲۰۸۲)، ۴۲ (۲۱۰۸)، ۴۴ (۲۱۱۰)، ۴۶ (۲۱۱۴)، م/البیوع ۱ (۱۵۳۲)، د/البیوع ۵۳ (۳۴۵۹)، ت/البیوع ۲۶ (۱۲۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۷)، حم (۳/۴۰۲، ۴۰۳، ۴۳۴)، دي/البیوع ۱۵ (۲۵۸۹)، ویأتي عند المؤلف برقم ۴۴۶۹ (صحیح)
۴۴۶۲- حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو جدا ہونے تک (مال کے بیچنے اور نہ بیچنے کے بارے میں) اختیار حاصل ہے، اگر سچ بولیں گے اور (عیب وہنر کو) صاف صاف بیان کر دیں گے تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوگی، اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے تو ان کی خرید وفروخت کی برکت جاتی رہے گی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: تجار کو اپنی خرید وفروخت کے معاملے میں جھوٹ سے بچنا چاہیے، تبھی تجارت میں برکت ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5-الْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ
۵- باب: جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والے کا بیان​


4463- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ " فَقَرَأَهَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَبُو ذَرٍّ خَابُوا، وَخَسِرُوا، قَالَ: الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ، وَالْمَنَّانُ عَطَائَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۵۶۴ (صحیح)
۴۴۶۳- ابو ذر رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تین لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انھیں گنا ہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا''، پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے آیت پڑھی ۱؎ تو ابو ذر رضی الله عنہ نے کہا: وہ لوگ ناکام ہو گئے اور خسارے میں پڑ گئے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اپنے تہبند کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا ۲؎، جھوٹی قسم کھا کر اپنے سامان کو بیچنے والا، دے کر بار بار احسان جتانے والا''۔
وضاحت ۱؎: اس آیت سے مراد سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۷۷ ہے جو اس طرح ہے{ وَلاَ يُكَلِّمُهُمُ اللّهُ وَلاَ يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ } (سورة آل عمران: 77)۔
وضاحت۲؎: کسی کسی روایت میں '' خیلائ'' کا لفظ آیا ہے یعنی '' تکبر اور گھمنڈ سے ٹخنے سے نیچے ازار(تہبند) لٹکانے والا '' لیکن یہ وعید ہر حالت پر ہے چاہے ازار (تہبند) تکبر سے لٹکائے یا بغیر تکبر کے اور '' تکبر سے'' کا لفظ کوئی احترازی لفظ نہیں ہے، ٹخنے سے نیچے لٹکانے میں بہر حال تکبر و غرور کی کیفیت پیدا ہو ہی جاتی ہے اس لیے کسی روایت میں '' خیلائ'' کا لفظ آیا ہے۔ تکبر کے ساتھ مزید گناہ ہوگا اور عام حالت میں یہ کبیرہ گناہ ہے۔


4464- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاثَةٌ لا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ الَّذِي لايُعْطِي شَيْئًا إِلا مَنَّهُ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْكَذِبِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۵۶۴ (صحیح)
۴۴۶۴- ابو ذر رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا، اور نہ انھیں گنا ہوں سے پاک کرے گا، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے: وہ شخص جو کوئی بھی چیز دیتا ہے تو احسان جتاتا ہے، جو غرور اور گھمنڈ سے تہبند لٹکاتا ہے اور جو جھوٹ بول کر اپنا سامان بیچتا ہے''۔


4465- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ - يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ - عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِيَّاكُمْ، وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ؛ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ، ثُمَّ يَمْحَقُ "۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۲۷ (البیوع) ۴۸ (۱۶۰۷)، ق/التجارات ۳۰ (۲۲۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۹)، حم (۵/۲۹۷، ۲۹۸، ۳۰۱) (صحیح)
۴۴۶۵- ابو قتادہ انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''تم لوگ خرید و فروخت میں کثرت سے قسم کھانے سے بچو، اس لئے کہ (قسم کھانے سے) سامان تو بک جاتا ہے، لیکن برکت ختم جاتی رہتی ہے''۔


4466- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَلِفُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ مَمْحَقَةٌ لِلْكَسْبِ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۲۶ (۲۰۸۷)، م/المساقاۃ ۲۷ (البیوع ۴۸) (۱۶۰۶)، د/البیوع ۶ (۳۳۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۱)، حم (۲/۲۳۵، ۲۴۲، ۴۱۳) (صحیح)
۴۴۶۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''قسم کھانے سے سامان بک تو جاتا ہے، لیکن کمائی (کی برکت) ختم ہو جاتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6-الْحَلِفُ الْوَاجِبُ لِلْخَدِيعَةِ فِي الْبَيْعِ
۶- باب: خرید و فروخت میں دھوکہ میں ڈال دینے والی قسم کا بیان​


4467- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَلايَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلايُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَائٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ ابْنَ السَّبِيلِ مِنْهُ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لِدُنْيَا إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَّى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلا عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ؛ فَحَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ الآخَرُ "۔
* تخريج: خ/الشہادات ۲۲ (۲۶۷۲)، الأحکام ۴۸ (۷۲۱۲)، م/الإیمان۴۶(۱۰۸)، د/البیوع ۶۲ (۳۴۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۳۸)، وقد أخرجہ: ت/السیر ۳۵ (۱۵۹۵)، ق/التجارات ۳۰ (۲۲۰۷)، الجہاد ۴۲ (۲۸۷۰)، حم (۲/۲۵۳، ۴۸۰) (صحیح)
۴۴۶۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان کی طرف نہیں دیکھے گا اور نہ انھیں گنا ہوں سے پاک کرے گا، ان کے لئے دردناک عذاب ہے: ایک شخص وہ ہے جو راستے میں فاضل پانی کا مالک ہو اور مسافر کو دینے سے منع کرے، ایک وہ شخص جو دنیا کی خاطر کسی امام (خلیفہ) کے ہاتھ پر بیعت کرے، اگر وہ اس کا مطالبہ پورا کر دے تو عہد بیعت کو پورا کرے اور مطالبہ پورا نہ کرے تو عہد بیعت کو پورا نہ کرے، ایک وہ شخص جو عصر بعد کسی شخص سے کسی سامان پر مول تول کرے اور اس کے لئے اللہ کی قسم کھائے کہ یہ اتنے اتنے میں لیا گیا تھا تو دوسرا(یعنی خریدنے والا) اسے سچا جانے (حالانکہ اس نے اس سے کم قیمت میں خریدی تھی) ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے عصر کے بعد کے وقت خرید و فروخت میں جھوٹی قسم کھانے پر وعید ہے، اس سے جہاں یہ حکم ثابت ہوا وہیں پر عصر کے بعد کی فضیلت ثابت ہوئی، اس وقت رب کی مرضی کے خلاف اس طرح کا اقدام جس میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و تقدیس کا سہارا لے کر آدمی دنیاوی ترقی کا خواہش معیوب ہے، جب کہ جھوٹ بول کر اور جھوٹی گواہی کے ذریعہ مقاصد حاصل کرنا ہر وقت معیوب اور غلط ہے، عصر بعد مزید شناعت و برائی ہے، شاید یہ وقت بازار کی بھیڑ اور اس میں لوگوں کے ریل پیل کا ہوتا ہے۔
 
Top