• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-بَيْعُ الْحَاضِرِ لِلْبَادِي
۱۷- باب: شہری دیہاتی کا مال بیچے یہ کیسا ہے؟​


4497- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَإِنْ كَانَ أَبَاهُ أَوْ أَخَاهُ۔
* تخريج: د/البیوع ۴۷ (۳۴۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵) (صحیح)
۴۴۹۷- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ شہری دیہاتی کا سامان بیچے، گر چہ وہ اس کا باپ یا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔


4498- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ نُوحٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ أَوْ أَبَاهُ۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۰ (۲۱۶۱)، م/البیوع ۶ (۱۵۲۳)، د/البیوع ۴۷ (۳۴۴۰م)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵، ۱۴۵۴) (صحیح)
۴۴۹۸- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس بات سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے، گر چہ وہ اس کا بھائی یا باپ ہی کیوں نہ ہو۔


4499- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۹۹- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس بات سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے۔


4500- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۸۷۲)، حم (۳/۳۰۷، ۳۱۲، ۳۱۲، ۳۸۶، ۳۹۲) (صحیح)
۴۵۰۰- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ رزق (روزی) فراہم کرتا ہے''۔


4501- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ، وَلا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاتَنَاجَشُوا، وَلا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ"۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۴ (۲۱۵۰)، م/البیوع ۴ (۱۵۱۵)، د/البیوع ۴۸ (۳۴۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۰۲)، ط/البیوع ۴۵ (۹۶)، حم (۲/۳۷۹، ۴۶۵) (صحیح)
۴۵۰۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تجارتی قافلے سے (مال) خریدنے کے لئے باہر نکل کر نہ ملو، اور تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے، نہ بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرو اور نہ شہری دیہاتی کا سامان بیچے ''۔


4502- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ النَّجْشِ وَالتَّلَقِّي وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔
* تخريج: تفردہ بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۲۶۴)، حم (۲/۷، ۴۲، ۶۳، ۱۵۳، ۱۵۶) (صحیح)
۴۵۰۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے سے، شہری کا باہر جا کر دیہاتی سے مال لینے سے اور اس بات سے منع فرمایا کہ شہری دیہاتی کا سامان بیچے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-التَّلَقِّي
۱۸- باب: آگے بڑھ کر تجارتی قافلے سے ملنا منع ہے​


4503- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ التَّلَقِّي۔
* تخريج: م/البیوع ۴ (۱۵۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۸۱)، حم (۲/۲) (صحیح)
۴۵۰۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تجارتی قافلے سے آگے جا کر ملنے سے منع فرمایا۔


4503/أ- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ: أَحَدَّثَكُمْ عُبَيْدُاللَّهِ؟ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْجَلْبِ حَتَّى يَدْخُلَ بِهَا السُّوقَ؛ فَأَقَرَّ بِهِ أَبُوأُسَامَةَ، وَقَالَ نَعَمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۸۷۲)، حم (۲/۷، ۲۲، ۶۳، ۹۱) (صحیح)
۴۵۰۳/أ- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آگے جا کر قافلے سے ملا جائے یہاں تک کہ وہ خود بازار آئے (اور وہاں کا نرخ (بھاؤ) معلوم کر لے)۔ ابو اسامہ نے اس کی تصدیق کی اور کہا: ہاں۔


4504- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ: لا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارٌ۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۸ (۲۱۵۸)، ۷۱ (۲۱۶۳)، الإجارۃ ۱۴ (۲۲۷۴)، م/البیوع ۶ (۱۵۲۱)، د/البیوع ۴۷ (۳۴۳۹)، ق/التجارات ۱۵ (۲۱۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۶)، حم (۱/۳۶۸) (صحیح)
۴۵۰۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی آگے جا کر تجارتی قافلے سے ملے، اور کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے، (راوی طاؤس کہتے ہیں:) میں نے ابن عباس سے کہا: اس قول'' کوئی شہری دیہاتی کا سامان نہ بیچے'' کا کیا مطلب ہے؟ انھوں نے کہا: یعنی شہری دلال نہ بنے۔


4505- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ الْقُرْدُوسِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ سِيرِينَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَلَقَّوْا الْجَلْبَ؛ فَمَنْ تَلَقَّاهُ فَاشْتَرَى مِنْهُ؛ فَإِذَا أَتَى سَيِّدُهُ السُّوقَ فَهُوَ بِالْخِيَارِ "۔
* تخريج: م/البیوع ۵ (۱۵۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۳۸)، حم (۲/۲۸۴، ۴۰۳، ۴۸۸) (صحیح)
۴۵۰۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' آگے جا کر تجارتی قافلے سے نہ ملو، جو اس سے جا کر ملا اور اس سے کوئی چیز خرید لی، جب اس کا مالک بازار آئے تو اسے اختیار ہوگا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: چاہے تو پہلی قیمت پر جو باہر نکل کر لگائی تھی فروخت کر دے یا بازار کی قیمت پر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-سَوْمُ الرَّجُلِ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ
۱۹- باب: مسلمان بھائی کے دام پر دام لگانا منع ہے​


4506- حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلا تَنَاجَشُوا، وَلا يُسَاوِمْ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا، وَلِتُنْكَحَ فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا "۔
* تخريج: خ/الشروط ۱۱ (۲۷۲۳)، م/النکاح ۶ (۱۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۷۱)، ویأتي عند المؤلف: ۴۵۱۱) حم (۲/۲۷۴، ۴۸۷) (صحیح)
۴۵۰۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال ہرگز نہ بیچے، اور نہ بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرو، اور نہ آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائے، اور نہ (مسلمان) بھائی کی شادی کے پیغام پر پیغام بھیجے اور نہ عورت اپنی سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو اس کے برتن میں ہے اسے بھی اپنے لئے انڈیل لے (یعنی جو اس کی قسمت میں تھا وہ اسے مل جائے) بلکہ(بلا مطالبہ و شرط) نکاح کرے، کیونکہ اسے وہی ملے گا جو اس کی قسمت میں اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20-بَيْعُ الرَّجُلِ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ
۲۰- باب: (مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع کرنا منع ہے​


4507- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، وَاللَّيْثُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لا يَبِيعُ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۲۴۰ (صحیح)
۴۵۰۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی اپنے (مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے''۔


4508- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَبْتَاعَ أَوْ يَذَرَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۱۱۲) (صحیح)
۴۵۰۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے یہاں تک کہ وہ اسے خرید لے یا چھوڑ دے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-النَّجْشُ
۲۱- باب: فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا بیان​


4509- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ النَّجْشِ۔
* تخريج: خ/الحیل ۶ (۶۹۶۳)، م/البیوع ۴ (۱۵۱۶)، ق/التجارات ۱۴ (۲۱۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۸)، ط/البیوع ۴۵ (۹۷)، حم (۲/۷، ۶۳، ۹۱، ۱۵۶)، دي/البیوع ۳۳ (۲۶۰۹) (صحیح)
۴۵۰۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نجش: ایک چیز کا خریدنا مقصود نہ ہو لیکن دوسرے کو ٹھگانے کے لئے قیمت بڑھا دینا۔


4510- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُوسَلَمَةَ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلا تَنَاجَشُوا، وَلايَزِيدُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلاقَ الأُخْرَى لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۷۱) (صحیح)
۴۵۱۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''آدمی اپنے (کسی مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے، اور نہ بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرے، اور نہ آدمی اپنے بھائی کی بیع پر اضافہ کرے(کہ میں اس سامان کاتو اتنا اتنا مزید دوں گا) اور نہ کوئی عورت سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جواس کے برتن میں ہے اسے اپنے برتن میں انڈیل لے''۔


4511- حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لايَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلاتَنَاجَشُوا وَلايَزِيدُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَكْفِئَ بِهِ مَا فِي صَحْفَتِهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۰۶ (صحیح)
۴۵۱۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، اور نہ کوئی فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرے، اور نہ آدمی اپنے بھائی کی بیع پر اضافہ کرے، اور نہ عورت اپنی سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو اس کے برتن میں ہے اسے اپنے میں انڈیل لے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22-الْبَيْعُ فِيمَنْ يَزِيدُ
۲۲- باب: اس شخص کے ہاتھ بیچنا جو قیمت زیادہ دے یعنی نیلامی کا بیان​


4512- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالا: حَدَّثَنَا الأَخْضَرُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاعَ قَدَحًا وَحِلْسًا فِيمَنْ يَزِيدُ۔
* تخريج: د/الزکاۃ ۲۶ (۱۶۴۱)، ت/البیوع۱۰(۱۲۱۸)، ق/التجا رات۲۵(۲۱۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸)، حم (۳/۱۰۰، ۱۱۴، ۱۲۶) (ضعیف)
۱؎ (اس کے راوی ''ابوبکر حنفی '' مجہول ہیں)
۴۵۱۲- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک پیالا اور ایک کمبل نیلام کیا۔
وضاحت ۱؎: انس رضی الله عنہ کی یہ حدیث سند کے لحاظ سے ضعیف ہے، مگر خرید وفروخت کے معاملات میں حرمت کی جو بنیاد ہے بیع مزایدہ (نیلام) پر صادق نہیں آتی، کیوں کہ اس معاملہ میں بیچنے والے کی رائے کسی بھاؤ پر حتمی اور آخری نہیں اس لیے دوسرے خریدار کو بھاؤ بڑھا کر سودا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-بَيْعُ الْمُلامَسَةِ
۲۳- باب: بیع ملامسہ کا بیان​


4513- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، وَأَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُلامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۳ (۲۱۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۲۷)، ط/البیوع ۳۵ (۷۶)، حم (۲/۲۷۹، ۳۱۹، ۴۱۹، ۴۶۴، ۴۷۶، ۴۸۰، ۴۹۱، ۴۹۶، ۵۲۱، ۵۲۹) (صحیح)
۴۵۱۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: زمانۂ جاہلیت میں منابذہ، ملامسہ، یا کنکری پھینک کر خرید وفروخت کا عام رواج تھا، ان سارے معاملات میں دھوکا، اور مال وقیمت کی تحدید و تعیین نہیں ہوتی تھی، اس لیے یہ معاملات جھگڑے کا سبب ہوتے ہیں یا کسی فریق کے سخت گھاٹے میں پڑ جانے سے اسے سخت تکلیف ہوتی ہے، اس لیے ان سے شریعت اسلامیہ نے منع کر دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-تَفْسِيرُ ذَلِكَ
۲۴- باب: بیع ملامسہ و منابذہ کی تفسیر​


4514- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُلامَسَةِ لَمْسِ الثَّوْبِ لايَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَعَنْ الْمُنَابَذَةِ، وَهِيَ طَرْحُ الرَّجُلِ ثَوْبَهُ إِلَى الرَّجُلِ بِالْبَيْعِ قَبْلَ أَنْ يُقَلِّبَهُ أَوْ يَنْظُرَ إِلَيْهِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۳ (۲۱۴۴)، اللباس ۲۰ (۵۸۲۰)، ۲۱(۵۸۲۲)، م/البیوع ۱ (۱۵۱۲)، د/البیوع ۲۵ (۳۳۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۷)، حم (۳/۶، ۵۹، ۶۶، ۶۸، ۷۱، ۹۵)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۴۵۱۸ (صحیح)
۴۵۱۴- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ سے منع فرمایا، اور وہ یہ ہے کہ آدمی کپڑے کو چھولے اسے اندر سے دیکھے بغیر(اور بیع ہو جائے) اور منابذہ سے منع فرمایا، اور منابذہ یہ ہے کہ آدمی اپنا کپڑا دوسرے کی طرف بیع کے ساتھ پھینکے اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹ پلٹ کر دیکھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: دور جاہلیت میں اس طرح کپڑا چھو کر یا پھینک کر بغیر دیکھے بیع کر لیتے اور ایجاب و قبول نہ ہوتا، اس سے منع کیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-بَيْعُ الْمُنَابَذَةِ
۲۵- باب: بیع منابذہ کا بیان​


4515- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُلامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۱۵- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔


4516- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنْ الْمُلامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۳ (۲۱۴۷)، الإستئذان ۴۲ (۶۲۸۴)، د/البیوع ۲۵ (۳۳۷۷، ۳۳۷۸)، ق/التجارات ۱۲ (۲۱۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۴)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۵۱۹، ۵۳۴۳) (صحیح)
۴۵۱۶- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دو قسم کی بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-تَفْسِيرُ ذَلِكَ
۲۶- باب: ملامسہ اور منابذہ کی شرح و تفسیر​


4517- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى بْنِ بَهْلُولٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُلامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، وَالْمُلامَسَةُ أَنْ يَتَبَايَعَ الرَّجُلانِ بِالثَّوْبَيْنِ تَحْتَ اللَّيْلِ يَلْمِسُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمَا ثَوْبَ صَاحِبِهِ بِيَدِهِ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ الثَّوْبَ، وَيَنْبِذَ الآخَرُ إِلَيْهِ الثَّوْبَ فَيَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۶۱) (صحیح)
۴۵۱۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا، ملامسہ یہ ہے کہ دو آدمی رات کو دو کپڑوں کی بیع کریں، ہر ایک دوسرے کا کپڑا چھولے۔ منابذہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی طرف کپڑا پھینکے اور دوسرا اس کی طرف کپڑا پھینکے اور اسی بنیاد پر بیع کر لیں۔


4518- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُلامَسَةِ، وَالْمُلامَسَةُ: لَمْسُ الثَّوْبِ لا يَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَعَنِ الْمُنَابَذَةِ، وَالْمُنَابَذَةُ: طَرْحُ الرَّجُلِ ثَوْبَهُ إِلَى الرَّجُلِ قَبْلَ أَنْ يُقَلِّبَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۱۴ (صحیح)
۴۵۱۸- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ملامسہ سے منع فرمایا۔ اور ملامسہ یہ ہے کہ کپڑے کو چھولے اس کی طرف دیکھے نہیں، اور منابذہ سے منع فرمایا، منابذہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا دوسرے آدمی کی طرف پھینکے اور وہ اسے الٹ کر نہ دیکھے۔


4519- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ أَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُلامَسَةُ، وَالْمُنَابَذَةُ، وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولَ إِذَا نَبَذْتُ هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ يَعْنِي: الْبَيْعَ، وَالْمُلامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ، وَلا يَنْشُرَهُ، وَلايُقَلِّبَهُ إِذَا مَسَّهُ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۱۶ (صحیح)
۴۵۱۹- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس اور دو قسم کی بیع سے منع فرمایا ہے، رہی دو قسم کی بیع تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہیں۔ منابذہ یہ ہے کہ وہ کہے: جب میں اس کپڑے کو پھینکوں تو بیع واجب ہو گئی، اور ملامسہ یہ ہے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے چھولے اور جب چھولے تو اسے پھیلائے نہیں اور نہ اسے الٹ پلٹ کرے تو بیع واجب ہو گئی۔


4520- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، قَالَ: بَلَغَنِي عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسَتَيْنِ، وَنَهَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ، عَنِ الْمُنَابَذَةِ، وَالْمُلامَسَةِ، وَهِيَ بُيُوعٌ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۸۰۹)، وقد أخرجہ: د/الأطعمۃ ۱۹ (۳۷۷۴) (صحیح)
(سند میں جعفر اور زہری کے درمیان انقطاع ہے، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۵۲۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس سے منع فرمایا، اور ہمیں دو قسم کی بیع منابذہ اور ملامسہ سے روکا، اور یہ دونوں ایسی بیع ہیں جنہیں زمانۂ جاہلیت میں لوگ کرتے تھے۔


4521- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ، أَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُنَابَذَةُ، وَالْمُلامَسَةُ، وَزَعَمَ أَنَّ الْمُلامَسَةَ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ أَبِيعُكَ ثَوْبِي بِثَوْبِكَ، وَلا يَنْظُرُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا إِلَى ثَوْبِ الآخَرِ، وَلَكِنْ يَلْمِسُهُ لَمْسًا، وَأَمَّا الْمُنَابَذَةُ أَنْ يَقُولُ أَنْبِذُ مَا مَعِي، وَتَنْبِذُ مَا مَعَكَ لِيَشْتَرِيَ أَحَدُهُمَا مِنْ الآخَرِ، وَلا يَدْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا كَمْ مَعَ الآخَرِ، وَنَحْوًا مِنْ هَذَا الْوَصْفِ۔
* تخريج: خ/المواقیت ۳۰ (۵۸۴)، اللباس ۲۰ (۵۸۱۹، ۵۸۲۰)، م/البیوع ۱ (۱۵۱۱)، ق/الإقامۃ ۱۴۷ (۱۲۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۶۵)، حم (۲/۴۷۷، ۴۹۶، ۵۱۰) (صحیح)
۴۵۲۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے منع فرمایا، رہی دونوں بیع تو وہ منابذہ اور ملامسہ ہیں اور ملامسہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: میں تمہارے کپڑے سے اپنا کپڑا بیچ رہا ہوں اور ان میں کوئی دوسرے کے کپڑے کو نہ دیکھے بلکہ صرف اسے چھولے، رہی منابذہ تو وہ یہ ہے کہ وہ کہے: جو میرے پاس ہے میں اسے پھینک رہا ہوں اور جو تمہارے پاس ہے اسے تم پھینکو تاکہ ان میں سے ایک دوسرے کی چیز خرید لے حالانکہ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ دوسرے کے پاس کتنا اور کس قسم کا کپڑا ہے۔
 
Top