• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7-الأَمْرُ بِالصَّدَقَةِ لِمَنْ لَمْ يَعْتَقِدِ الْيَمِينَ بِقَلْبِهِ فِي حَالِ بَيْعِهِ
۷- باب: خرید وفروخت کے وقت دل سے قسم نہ کھانے والے کو صدقہ کرنے کا حکم​


4468- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ نَبِيعُ الأَوْسَاقَ، وَنَبْتَاعُهَا، وَنُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ، وَيُسَمِّينَا النَّاسُ؛ فَخَرَجَ إِلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ لَنَا مِنْ الَّذِي سَمَّيْنَا بِهِ أَنْفُسَنَا فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَكُمْ الْحَلِفُ، وَاللَّغْوُ؛ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۲۸ (صحیح)
۴۴۶۸- قیس بن ابی غرزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے میں (غلوں سے بھرے) وسق خریدتے اور بیچتے تھے، اور ہم اپنا نام سمسار (دلال) رکھتے تھے، لوگ بھی ہمیں اسی نام سے پکارتے تھے، ایک دن رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے اور ہمارا ایسا نام رکھا جو ہمارے رکھے ہوئے نام سے بہتر تھا، اور فرمایا: '' اے تاجروں کی جماعت! تمہاری خرید وفروخت میں قسم اور لغو باتیں آ جاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ کو ملا دیا کرو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: خرید و فروخت کے وقت زبان سے ''لا واللہ'' اور بلیٰ واللہ، اللہ کی قسم، قسم اللہ کی ایمان سے وغیرہ وغیرہ جیسے قسمیہ الفاظ جو نکل جاتے ہیں ان کا شمار یمین لغو (بیکار قسم) میں ہوتا ہے، ان کا کفارہ صدقہ کرنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-وُجُوبُ الْخِيَارِ لِلْمُتَبَايِعَيْنِ قَبْلَ افْتِرَاقِهِمَا
۸- باب: خرید وفروخت کرنے والے جب تک جدا نہ ہوں دونوں کے لئے حق اختیار کے باقی رہنے کا بیان​


4469- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ - عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا فَإِنْ بَيَّنَا، وَصَدَقَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا، وَكَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۶۲ (صحیح)
۴۴۶۹- حکیم بن حزام رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''خریدنے اور بیچنے والے جب تک جدا نہ ہو جائیں دونوں کو اختیار رہتا ہے ۱؎، اگر وہ عیب بیان کر دیں اور سچ بولیں تو ان کی خرید وفروخت میں برکت ہوگی، اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور عیب چھپائیں تو ان کی بیع کی برکت ختم ہو جاتی ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: بیع کو فسخ (کالعدم) کر دینے کا اختیار دونوں فریق کو صرف اسی مجلس تک ہوتا ہے جس مجلس میں بیع کا معاملہ طے ہوا ہو، مجلس ختم ہو جانے کے بعد دونوں کا اختیار ختم ہو جاتا ہے اب معاملہ فریق ثانی کی رضامندی پر ہوگا اگر وہ راضی نہ ہوا تو بیع نافذ رہے گی۔ الا یہ کہ معاملہ کے اندر کسی اور وقت تک کی شرط رکھی گئی ہو۔ تو اس وقت تک اختیار باقی رہے گا (دیکھئے اگلی حدیث)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى نَافِعٍ فِي لَفْظِ حَدِيثِهِ
۹- باب: نافع کی حدیث کے الفاظ میں راویوں کے اختلاف کا ذکر​


4470- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - وَاللَّفْظُ لَهُ عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلا بَيْعَ الْخِيَارِ "۔
* تخريج: م/البیوع ۱۰ (۱۵۳۱)، د/البیوع ۵۳ (۳۴۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۱)، حم (۱/۵۶) (صحیح)
۴۴۷۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' خریدنے اور بیچنے والا جب تک الگ الگ نہ ہو جائیں دونوں کو اپنے ساتھی پر اختیار رہتا ہے، سوائے اس بیع کے جس میں اختیار کی شرط ہو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: وہ معاملہ جس میں طرفین سے یہ طے ہو کہ فلان تاریخ تک یا اتنے دن تک معاملہ کو ختم کرنے کا اختیار رہے گا، اس معاملہ میں مقررہ مدت تک حق اختیار اور حاصل رہے گا، باقی دیگر معاملات میں صرف معاملہ کی مجلس ختم ہونے تک اختیار رہے گا۔


4471- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا أَوْ يَكُونَ خِيَارًا "۔
* تخريج: م/البیوع ۱۰ (۱۵۳۱م)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۸۰)، حم (۲/۵۴) (صحیح)
۴۴۷۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' خرید وفروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ الگ نہ ہوں، یا پھر اختیار کی شرط ہو''۔


4472- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزٌ بُنُ الْوَضَّاحُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُتَبَايِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلا أَنْ يَكُونَ الْبَيْعُ كَانَ عَنْ خِيَارٍ فَإِنْ كَانَ الْبَيْعُ عَنْ خِيَارٍ؛ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ "۔
* تخريج: تفرد النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۵۰۶) (صحیح)
۴۴۷۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''خرید وفروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ نہ ہوں، سوائے اس کے کہ بیع اختیار کی شرط کے ساتھ ہوئی ہو، لہٰذا اگر بیع اختیار کی شرط کے ساتھ ہوئی ہے تو بیع ہو جاتی ہے''(البتہ اختیار باقی رہتا ہے)۔


4473- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَبَايَعَ الْبَيِّعَانِ؛ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ فَإِنْ كَانَ عَنْ خِيَارٍ؛ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ "۔
* تخريج: م/البیوع ۱۰ (۱۵۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۷۹) (صحیح)
۴۴۷۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب دو آدمی بیع کریں تو ان میں سے ہر ایک کو اپنی بیع کا اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر ان کی بیع میں اختیار کی شرط ہو، تو اگر بیع میں شرط اختیار ہو تو بیع ہو جاتی ہے (لیکن حق اختیار باقی رہتا ہے) ''۔


4474- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ اخْتَرْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۷۰ (صحیح)
۴۴۷۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیع کرنے والے دونوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر ان میں سے ایک دوسرے سے کہے کہ اختیار کی شرط کر لو''۔


4475- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَفْتَرِقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ، وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ: أَوْ يَقُولَ: أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ اخْتَرْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۷۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیع کرنے والے دونوں کو اختیار رہتا ہے جب تک الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر وہ اختیاری خرید و فروخت ہو۔
نافع کی بعض روایتوں میں یوں ہے''أَوْ يَقُولَ: أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ اخْتَرْ'' (یا ان میں سے ایک دوسرے سے یہ کہے: بیع میں اختیار کی شرط کرو)۔


4476- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، حَتَّى يَفْتَرِقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ " وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ: أَوْ يَقُولَ: أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ اخْتَرْ۔
* تخريج: خ/البیوع ۴۵ (۲۱۱۲)، م/البیوع ۱۰ (۱۵۳۱)، ق/التجارات ۱۷ (۲۱۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۲)، حم (۲/۱۹) (صحیح)
۴۴۷۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیع کرنے والے دونوں اختیار کے ساتھ رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ الگ تھلگ ہو جائیں، یا بیع خیار (اختیاری بیع) کے ساتھ ہو''۔
کبھی کبھی نافع نے یوں کہا: ''أَوْ يَقُولَ: أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ اخْتَرْ'' (یایہ کہ ان میں سے ایک دوسرے سے کہے: بیع بالخیار کرو)۔


4477- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلانِ؛ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ، حَتَّى يَفْتَرِقَا، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرَ أَحَدُهُمَا الآخَرَ؛ فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الآخَرَ؛ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ؛ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ؛ فَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا، وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ؛ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۷۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب دو آدمی آپس میں خریدیں اور بیچیں تو ان میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار ہوتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، اور ایک دوسری بار نافع نے (''حَتَّى يَفْتَرِقَا'' کے بجائے) ''مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا'' کہا، حالاں کہ وہ دونوں ایک جگہ تھے، یا یہ کہ ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے دے، لہٰذا اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے دے اور وہ دونوں اس (شرط خیار) پر بیع کر لیں تو بیع ہو جائے گی، اب اگر وہ دونوں بیع کرنے کے بعد جدا ہو جائیں اور ان میں سے کسی ایک نے بیع ترک نہ کی تو بیع ہو جائے گی۔


4478- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ فِي بَيْعِهِمَا مَالَمْ يَفْتَرِقَا إِلا أَنْ يَكُونَ الْبَيْعُ خِيَارًا، قَالَ نَافِعٌ: فَكَانَ عَبْدُاللَّهِ إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا يُعْجِبُهُ فَارَقَ صَاحِبَهُ.
* تخريج: م/البیوع ۱۰ (۱۵۳۱)، ت/البیوع ۲۶ (۱۲۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۲۲) (صحیح)
۴۴۷۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''خرید و فروخت کرنے والے دونوں اپنی بیع کے سلسلے میں اس وقت تک اختیار کے ساتھ رہتے ہیں جب تک وہ جدا نہ ہوں، سوائے اس کے کہ وہ بیع خیار(اختیاری خرید وفروخت) ہو''۔
نافع کہتے ہیں: چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ جب کوئی ایسی چیز خریدتے جو دل کو بھا گئی ہو تو صاحب معاملہ سے (فورا) جدا ہو جاتے۔


4479- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُتَبَايِعَانِ لا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلا بَيْعَ الْخِيَارِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۷۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' خرید وفروخت کرنے والے دونوں کے درمیان اس وقت تک بیع پوری نہیں ہوتی جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں، سوائے بیع خیار کے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ فِي لَفْظِ هَذَا الْحَدِيثِ
۱۰- باب: اس حدیث کے الفاظ میں عبداللہ بن دینار پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


4480- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ بَيِّعَيْنِ لا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلا بَيْعَ الْخِيَارِ "۔
* تخريج: م/البیوع ۱۰ (۱۵۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۳۱) (صحیح)
۴۴۸۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے درمیان اس وقت تک بیع پوری نہیں ہوتی جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں، سوائے بیع خیار کے''۔


4481- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كُلُّ بَيِّعَيْنِ فَلا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلا بَيْعَ الْخِيَارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۲۶۵)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۴۸۳) (صحیح)
۴۴۸۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے درمیان اس وقت تک بیع پوری نہیں ہوتی جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں، سوائے بیع خیار کے''۔


4482- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ بَيِّعَيْنِ لا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلا بَيْعَ الْخِيَارِ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۴۶ (۲۱۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۵۵)، حم (۲/۱۳۵) (صحیح)
۴۴۸۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے درمیان اس وقت تک بیع پوری نہیں ہوتی جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں، سوائے بیع خیار کے''۔


4483- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كُلُّ بَيِّعَيْنِ لا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلا بَيْعَ الْخِيَارِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۸۱ (صحیح)
۴۴۸۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے درمیان اس وقت تک بیع پوری نہیں ہوتی جب تک دونوں جدا نہ ہو جائیں، سوائے بیع خیار کے''۔


4484- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، عَنْ بَهْزِ بْنِ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ بَيِّعَيْنِ فَلا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلا بَيْعَ الْخِيَارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۱۹۵)، حم (۲/۱۵) (صحیح)
۴۴۸۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے درمیان اس وقت تک بیع پوری نہیں ہوتی جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں، سوائے بیع خیار کے''۔


4485- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۱۷۳)، حم (۲/۹) (صحیح)
۴۴۸۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اختیار رہتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہو جائیں، إلا یہ کہ وہ بیع خیار ہو''۔


4486- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا أَوْ يَأْخُذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ الْبَيْعِ مَا هَوِيَ، وَيَتَخَايَرَانِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ "۔
* تخريج: ق/التجارات ۱۷ (۲۱۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۰۰)، حم (۵/۱۲، ۱۷، ۲۱، ۲۲، ۲۳) (ضعیف)
(اس کے رواۃ ''قتادہ'' اور ''حسن بصری '' دونوں مدلس ہیں اور '' عنعنہ '' سے روایت کیے ہوئے ہیں، نیز ''سمرہ'' رضی الله عنہ سے '' حسن '' کے سماع میں بھی اختلاف ہے، مگر اس حدیث کا پہلا ٹکڑا پہلی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے۔)
۴۴۸۶- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اختیار رہتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں یا ان میں سے ہر ایک بیع کو اپنی مرضی کے مطابق لے اور وہ تین بار اختیار لیں ''۔


4487- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَيَأْخُذْ أَحَدُهُمَا مَارَضِيَ مِنْ صَاحِبِهِ أَوْ هَوِيَ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۴۴۸۷- سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اختیار ہوتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں اور ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے راضی نہ ہو جائے، یا خواہش پوری نہ کر لے''(یعنی بیع خیار تک)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- وُجُوبُ الْخِيَارِ لِلْمُتَبَايِعَيْنِ قَبْلَ افْتِرَاقِهِمَا بِأَبْدَانِهِمَا
۱۱- باب: بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو ایک دوسرے سے جسمانی طور پر جدا ہونے تک بیع کے توڑنے کے سلسلے میں اختیار حاصل ہونے کا بیان​


4488- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُتَبَايِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلا أَنْ يَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلايَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ "۔
* تخريج: د/البیوع ۵۳ (۳۴۵۶)، ت/البیوع۲۶(۱۲۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۷)، حم (۲/۱۸۳) (حسن)
۴۴۸۸- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے اور بیچنے والے دونوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، سوائے اس کے کہ وہ بیع خیار ہو، اور (کسی فریق کے لیے) یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے صاحب معاملہ سے اس اندیشے سے جدا ہو کہ کہیں وہ بیع فسخ کر دے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: معلوم ہوا کہ جدائی سے مراد جسمانی جدائی ہے، یعنی دونوں کی مجلس بدل جائے، نہ کہ مجلس ایک ہی ہو اور بات چیت کا موضوع بدل جائے جیسا کہ بعض علماء کا خیال ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-الْخَدِيعَةُ فِي الْبَيْعِ
۱۲- باب: خرید وفروخت میں دھوکہ کھا جانے کا بیان​


4489- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلا ذَكَرَ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ؛ فَقَالَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لا خِلابَةَ فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا بَاعَ يَقُولُ لا خِلابَةَ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۴۸ (۲۱۱۷)، الاستقراض ۱۹ (۲۴۰۷)، الخصومات ۳ (۲۴۱۴)، الحیل ۷ (۶۹۶۴)، م/البیوع ۱۲ (۱۵۳۳)، د/البیوع ۶۸ (۳۵۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۲۹)، ط/البیوع ۴۶ (۹۸) (صحیح)
۴۴۸۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ وہ بیع میں دھوکہ کھا جاتا ہے تو آپ نے اس سے فرمایا: ''جب تم بیچو تو کہہ دیا کرو: فریب اور دھوکہ دھڑی نہ ہو، چنانچہ وہ شخص جب کوئی چیز بیچتا تو کہتا: دھوکہ دھڑی نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ کہہ دینے سے اسے اختیار حاصل ہو جاتا اگر بعد میں اسے پتہ چل جائے کہ اس کے ساتھ چالبازی کی گئی ہے تو وہ اسے فسخ کر سکتا ہے۔


4490- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلا كَانَ فِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ كَانَ يُبَايِعُ وَأَنَّ أَهْلَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَانَبِيَّ اللَّهِ احْجُرْ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ؛ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنِّي لا أَصْبِرُ عَنْ الْبَيْعِ، قَالَ: " إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لاخِلابَةَ "۔
* تخريج: د/البیوع ۶۸ (۳۵۰۱)، ت/البیوع ۲۸ (۱۲۵۰)، ق/الأحکام ۲۴ (۲۳۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵)، حم (۳/۲۱۷) (صحیح)
۴۴۹۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے: ایک شخص کم عقلی کا شکار تھا اور تجارت کرتا تھا، اس کے گھر والوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے نبی! آپ اسے تجارت کرنے سے روک دیجئے، تو آپ نے اسے بلایا اور اسے اس سے روکا، اس نے کہا: اللہ کے نبی! میں تجارت سے باز نہیں آ سکتا، تو آپ نے فرمایا: ''جب بیچو تو کہو: فریب ودھوکہ نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13-الْمُحَفَّلَةُ
۱۳- باب: جانور کے تھن میں دودھ روک کر اسے بیچنے کا بیان​


4491- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوكَثِيرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا بَاعَ أَحَدُكُمْ الشَّاةَ، أَوْ اللَّقْحَةَ فَلاَ يُحَفِّلْهَا"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۶)، حم۲/۲۷۳، ۴۸۱ (صحیح)
۴۴۹۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی جب بکری یا اونٹنی بیچے تو اس کے تھن میں دودھ روک کر نہ رکھے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ ایسے جانور کو اگر بیچا جائے گا تو خریدار کے ساتھ دھوکہ ہوگا اور کسی کو دھوکہ دینا صحیح نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- النَّهْيُ عَنْ الْمُصَرَّاةِ
وَهُوَ أَنْ يَرْبِطَ أَخْلافَ النَّاقَةِ أَوْ الشَّاةِ وَتُتْرَكَ مِنَ الْحَلْبِ يَوْمَيْنِ وَالثَّلاثَةَ حَتَّى يَجْتَمِعَ لَهَا لَبَنٌ فَيَزِيدَ مُشْتَرِيهَا فِي قِيمَتِهَا لِمَا يَرَى مِنْ كَثْرَةِ لَبَنِهَا
۱۴- باب: مصراۃ (تھن باندھے جانور) کی بیع منع ہے​
مصراۃ: اس اونٹنی یا بکری کو کہتے ہیں: جس کے تھن کو باندھ دیا جاتا ہے اور دو تین دن اسے دوہنا ترک کر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کا دودھ اکٹھا ہوتا رہتا ہے، خرید نے والا اس کا دودھ زیادہ دیکھ کر اس کی قیمت بڑھا دیتا ہے​


4492- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ، وَلا تُصَرُّوا الإِبِلَ، وَالْغَنَمَ مَنْ ابْتَاعَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا؛ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ؛ فَإِنْ شَائَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَائَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا، وَمَعَهَا صَاعُ تَمْرٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۲۲) حم (۲/۲۴۲، ۲۴۳) (صحیح)
۴۴۹۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگے جا کر تجارتی قافلے سے مت ملو ۱؎ اور اونٹنیوں اور بکریوں کو ان کے تھنوں میں دودھ روک کر نہ رکھو ۲؎، اگر کسی نے ایسا جانور خرید لیا تو اسے اختیار ہے چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو اسے لوٹا دے اور (لوٹاتے وقت) اس کے ساتھ ایک صاع کھجور دے دے'' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: چونکہ باہر سے آنے والے تاجر کو بازار کی قیمت کا صحیح علم نہیں ہے اس لیے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خریدنے میں تاجر کو دھوکہ ہو سکتا ہے، اسی لیے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے تاجروں کے بازار میں پہنچنے سے پہلے ان سے مل کر ان کا سامان خریدنے سے منع فرما دیا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تاجر کو اختیار حاصل ہوگا بیع کے نفاذ اور عدم نفاذ کے سلسلہ میں۔
وضاحت۲؎: تھن میں دو یا تین دن تک دودھ چھوڑے رکھنے اور نہ دوہنے کو تصریہ کہتے ہیں تاکہ اونٹنی یا بکری دودھاری سمجھی جائے اور جلد اور اچھے پیسوں میں بک جائے۔
وضاحت۳؎: تاکہ وہ اس دودھ کا بدل بن سکے جو خریددار نے دوہ لیا ہے، نیز واضح رہے کہ کسی ثابت شدہ حدیث کی تردید یہ کہہ کر نہیں کی جا سکتی کہ کسی مخالف اصل سے اس کا ٹکراؤ ہے یا اس میں مثلیت نہیں پائی جا رہی ہے اس لیے عقل اسے تسلیم نہیں کرتی، بلکہ شریعت سے جو چیز ثابت ہو وہی اصل ہے اور اس پر عمل واجب ہے، اسی طرح حدیث مصراۃ ان احادیث میں سے ہے جو صحیح اور ثابت شدہ ہیں لہٰذا کسی قیل وقال کے بغیر اس پر عمل واجب ہے۔ کسی قیاس سے اس کو رد نہیں کیا جا سکتا۔


4493- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ اشْتَرَى مُصَرَّاةً؛ فَإِنْ رَضِيَهَا إِذَا حَلَبَهَا فَلْيُمْسِكْهَا، وَإِنْ كَرِهَهَا فَلْيَرُدَّهَا، وَمَعَهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ"۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۵ (۲۱۴۸ تعلیقًا)، م/البیوع ۴ (۱۵۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۲۹)، حم (۲/۴۶۳) (صحیح)
۴۴۹۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ اس کے تھن میں روک رکھا گیا ہو تو جب اسے دو ہے اور اس پر راضی ہو جائے تو چاہئے کہ اسے روک لے اور اگر اسے وہ ناپسند ہو تو اسے لوٹا دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے دے''۔


4494- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَاهُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ أَبُوالْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً أَوْ مُصَرَّاةً؛ فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ إِنْ شَائَ أَنْ يُمْسِكَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَائَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا، وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ، لاسَمْرَائَ "۔
* تخريج: م/البیوع ۴ (۱۵۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۳۵)، حم (۲/۲۸۴) (صحیح)
(''ثلاثة أيام'' تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: سنن ابن ماجہ ۲۲۳۹، وسنن ابی داود ۳۴۴۴ (اس میں تصحیح کر لیں) وتراجع الالبانی ۳۳۷)
۴۴۹۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو القاسم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے کوئی محفلہ یا مصراۃ (دودھ تھن میں روکے ہوئے جانور کو) خریدا تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے روکے رکھنا چاہے تو روک لے اور اگر لوٹانا چاہے تو اسے لوٹا دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے، گی ہوں کا دینا ضروری نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ
۱۵- باب: نفع اسی کا ہے جو مال کا ضامن ہے​


4495- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَوَكِيعٌ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ.
* تخريج: د/البیوع ۷۳ (۳۵۰۹)، ت/البیوع ۵۳ (۱۲۸۵)، ق/التجارات ۴۳ (۲۲۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۵۵)، حم (۶/۴۹، ۲۰۸، ۲۳۷) (حسن)
۴۴۹۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ خراج(نفع) مال کی ضمانت سے جڑا ہوا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مثلاً خریدار نے ایک غلام خریدا اسی دوران غلام نے کچھ کمائی کی پھر غلام میں کچھ نقص اور عیب نکل آیا تو خریدار نے اسے بیچنے والے کو لوٹا دیا اس کے کمائی کا حق دار خریدار ہوگا بیچنے والا نہیں کیونکہ غلام کے کھو جانے یا بھاگ جانے کی صورت میں خریدار ہی اس کا ضامن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-بَيْعُ الْمُهَاجِرِ لِلأَعْرَابِيِّ
۱۶- باب: مہاجر (شہری) اعرابی (دیہاتی) کا مال بیچے کیسا ہے؟​


4496- أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبِيعَ مُهَاجِرٌ لِلأَعْرَابِيِّ، وَعَنْ التَّصْرِيَةِ، وَالنَّجْشِ، وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَأَنْ تَسْأَلَ الْمَرْأَةُ طَلاقَ أُخْتِهَا۔
* تخريج: الشروط ۸ (۲۷۲۳)، ۱۱(۲۷۲۷)، النکاح ۵۳ (۵۱۵۲)، القدر ۴ (۶۶۰۱)، م/النکاح ۶ (۱۴۱۳)، البیوع ۴ (۱۵۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۱۱) (صحیح)
۴۴۹۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے باہر نکل کر سامان خریدنے سے، مہاجر (شہری) کو دیہاتی کا مال بیچنے سے ۱؎، جانوروں کے تھن میں قیمت بڑھانے کے مقصد سے دودھ چھوڑنے سے، خود خریدنا مقصود نہ ہو لیکن دوسرے کو ٹھگانے کے لئے بڑھ بڑھ کر قیمت لگانے سے اور اپنے بھائی کے مول پر بھاؤ بڑھانے سے اور اپنی سوکن۲؎ کے لیے طلاق کا مطالبہ کرنے سے منع فرمایا۔
وضاحت ۱؎: تلقی (شہر سے باہر جا کر بازار آنے والے تاجر کا مال خریدنے) میں نیز دیہات سے شہر کے بازار میں مال لانے والے سے بازار سے پہلے ہی مال خرید لینے میں اس طرح کے دونوں تاجروں نیز شہر کے عام باشندوں کو بھی نقصان کا اندیشہ ہے اس لیے اس طرح کی خریداری سے منع کر دیا گیا ہے تاجر کا نقصان اس طرح ہو سکتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ بازار میں سامان کا بھاؤ زیادہ ہو اور تاجر کا نقصان ہو جائے اور شہر کے باشندوں کا نقصان اس طرح ہوگا کہ درمیان میں ایک اور واسطہ ہو جانے کے سبب سامان کا بھاؤ زیادہ ہو جائے۔
وضاحت ۲؎: یعنی ہونے والی سوکن، اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنی کسی بیوی کی موجود گی میں کسی دوسری عورت کو نکاح کا پیغام دے تو وہ عورت اس سے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دینے کی شرط رکھے، یہ ممنوع ہے۔
 
Top