5-بَاب نَعْتِ الإِسْلامِ
۵- باب: اسلام کا تفصیلی بیان
4993- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ، وَلا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلامِ، قَالَ: " أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رسول اللَّهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلا " قَالَ: صَدَقْتَ؛ فَعَجِبْنَا إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ، وَيُصَدِّقُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبِرْنِي عَنْ الإِيمَانِ، قَالَ: " أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الآخِرِ، وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ " قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ الإِحْسَانِ، قَالَ: " أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ " قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ، قَالَ: "مَا الْمَسْؤلُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنْ السَّائِلِ" قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا، قَالَ: "أَنْ تَلِدَ الأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَائَ الشَّائِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ " قَالَ عُمَرُ: فَلَبِثْتُ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ لِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عُمَرُ! هَلْ تَدْرِي مَنْ السَّائِلُ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَ رسولهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام أَتَاكُمْ لِيُعَلِّمَكُمْ أَمْرَ دِينِكُمْ۔
* تخريج: م/الإیمان ۱(۸)، د/السنۃ ۱۷ (۴۶۹۵، ۴۶۹۶)، ت/الإیمان ۴ (۲۶۱۰)، ق/المقدمۃ ۹ (۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۷۲۰)، حم (۱/۲۷، ۲۸، ۵۱، ۵۲) (صحیح)
۴۹۹۳- عمر بن خطاب رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دن ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا، جس کے کپڑے بہت سفید اور بال بہت کالے تھے، اس پر سفر کے آثار بھی نہیں دکھائی دے رہے تھے اور ہم میں سے کوئی اسے جانتابھی نہیں تھا، وہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھا اور اپنے گھٹنے کو آپ کے گھٹنے سے لگا لیا، اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پر رکھی، پھر کہا: محمد! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور صلاۃ قائم کرنا، زکاۃ دینی، صیام رمضان کے رکھنے، اور اگر طاقت ہو تو بیت اللہ کا حج کرنا''، وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا، ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ خود ہی آپ سے سوال کرتا ہے اور پھر خود ہی اس کی تصدیق بھی کرتا ہے۔
پھر بولا: مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر، اور ہر اچھی بری تقدیر پر ایمان لانا'' ۱؎۔ وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا۔
اس نے کہا: مجھے احسان کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے''۲؎۔
وہ بولا: اب مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا''۔
اس نے کہا: اچھا تو مجھے اس کی نشانی بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک یہ کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی ۳؎۔ دوسرے یہ کہ تم دیکھو گے کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، مفلس اور بکریاں چرانے والے بڑے بڑے محل تعمیر کریں گے''۔
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں تین (دن) تک ٹھہرا رہا ۴؎، پھر مجھ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمر! تم جانتے ہو پوچھنے والا کون تھا؟ '' میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ جبریل علیہ السلام تھے، وہ تمہیں تمہارے دین کے معاملات سکھانے آئے تھے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس نے ہر اس چیز کا اندازہ مقرر فرما دیا ہے اب ہر چیز اسی اندازے کے مطابق اس کے پیدا کرنے سے ہو رہی ہے کوئی چیز اس کے ارادے کے بغیر نہیں ہوتی۔
وضاحت ۲؎: یعنی: اگر یہ کیفیت طاری نہ ہو سکے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو تو یہ تو یقین جانو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے، اس لئے اسی کیفیت میں عبادت کرو۔
وضاحت۳؎: اس کے کئی معنی بیان کیے گئے ہیں ایک یہ کہ چھوٹے بڑے کا فرق مٹ جائے گا، اولاد اپنے ماں باپ کے ساتھ غلاموں جیسا برتاؤ کرنے لگے گی۔
وضاحت ۴؎: تین دن، تین ساعت یا تین رات یا چند لمحے۔