25-أَدَائُ الْخُمُسِ
۲۵- باب: مال غنیمت کا پانچواں حصہ (خمس) رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو لا کر دینے کا بیان
5034- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ - وَهُوَ ابْنُ عَبَّادٍ - عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِشَيْئٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَائَنَا فَقَالَ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانُ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنِّي رسول اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَائُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالْمُزَفَّتِ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۴۰ (۵۳)، العلم ۲۵ (۱۸۷)، المواقیت ۲ (۵۲۳)، الزکاۃ ۱(۱۳۹۸)، الخمس ۲ (۳۰۹۵)، المناقب ۵ (۳۵۱۰)، المغازي ۶۹ (۴۳۶۹)، الأدب ۹۸ (۶۱۷۶)، خبرالواحد ۵ (۷۲۶۶)، التوحید ۵۶ (۷۵۵۶)، م/الإیمان ۶ (۱۷)، الأشربۃ ۶ (۱۷)، د/الأشربۃ ۷ (۳۶۹۲)، ت/السیر ۳۹ (۱۵۹۹) (مایتعلق بالخمس فحسب) الإیمان ۵ (۲۶۱۱) (مختصرا)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۲۴)، حم (۱/۱۲۸، ۲۹۱، ۳۰۴، ۳۳۴، ۳۴۰، ۳۵۲، ۳۶۱ ویأتی عند المؤلف فی الأشربۃ بأرقام ۵۶۹۵) (صحیح)
۵۰۳۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس بنی عبد قیس کا وفد آیا، تو ان لوگوں بت کہا: ہم لوگ قبیلہ ربیعہ سے ہیں، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں کے علاوہ کبھی نہیں آ سکتے تو آپ ہمیں کچھ باتوں کا حکم دیجئے جو ہم آپ سے سیکھیں اور جو ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں اسے ان تک پہنچا سکیں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں: اللہ پر ایمان -پھر آپ نے اس کی تشریح کی کہ ایک تو گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں - دوسرے صلاۃ قائم کرنا، تیسرے زکاۃ کی ادائیگی، چوتھے یہ کہ مال غنیمت کا پانچواں (خمس) مجھے لا کر دینا، اور میں تمہیں روکتا ہوں: (تمبی) کدو کے بنے پیالے، لاکھی (سبز رنگ) کے برتنوں، لکڑی کے برتنوں اور تار کول ملے ہوئے برتنوں کے استعمال سے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حدیث میں وارد الفاظ میں دباء، حنتم، مزفت، نقیر، مختلف برتنوں کے نام ہیں جس میں زمانہ ٔ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی جب شراب حرام ہوئی تو آپ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا تھا تاکہ لوگ شراب سے بالکل دور ہو جائیں اور اس حرام چیز کو اپنی زندگی سے مکمل طور پر خارج کر دیں، یہ حکم سد باب کے طور پر تھا، جب مسلمان اس وباء سے دور ہو گئے تو ان برتنوں کے استعمال کی اجازت ہو گئی، بریدہ اسلمی رضی الله عنہ کی روایت میں ہے
''كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء '' اس حدیث کی رو سے اب سابقہ نہی کا حکم منسوخ ہو گیا۔