• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22- قِيَامُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ
۲۲- باب: شب قدر میں تہجد پڑھنے کا بیان​


5030- حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ - قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوهُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۰۸ (صحیح)
۵۰۳۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے صلاۃ تہجد پڑھی تو اس کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا، اس کے بھی گزرے ہوئے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-الزَّكَاةُ
۲۳- باب: زکاۃ کا بیان ۱ ؎​


5031- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ، وَلا يُفْهَمُ مَا يَقُولُ: حَتَّى دَنَا فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الإِسْلامِ، قَالَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ " قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ: لا، إِلا أَنْ تَطَوَّعَ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ " قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لا، إِلا أَنْ تَطَوَّعَ، وَذَكَرَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لا، إِلا أَنْ تَطَوَّعَ؛ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: لا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلا أَنْقُصُ مِنْهُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۹ (صحیح)
۵۰۳۱- طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ اہل نجد میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس کی گنگناہٹ سنائی دیتی تھی لیکن سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ جب وہ قریب ہوا تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''دن رات میں پانچ وقت کی صلاۃ''، اس نے کہا: اس کے علاوہ کچھ اور بھی ہیں میرے اوپر؟ آپ نے فرمایا: '' نہیں، سوائے اس کے کہ تم نفل (سنت) پڑھنا چاہو''، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' رمضان کے مہینے کے صیام''، اس نے کہا: میرے اوپر اس کے علاوہ کچھ اور بھی صوم ہیں؟ آپ نے فرمایا: '' نہیں، سوائے اس کے کہ تم نفل ادا کرو''، اور پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا۔ اس نے کہا: میرے اوپر اس کے علاوہ بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: '' نہیں سوائے اس کے کہ تم نفل دینا چاہو''، پھر وہ منہ موڑ کر چلا اور کہہ رہا تھا: نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ اس سے کم کروں گا، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ کامیاب ہوا''۔
وضاحت ۱؎: زکاۃ بھی ایمان کے ارکان اور پہچان میں سے ہے اس لیے مؤلف نے یہ عنوان قائم کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-الْجِهَادُ
۲۴- باب: جہاد کے شرائع ایمان ہونے کا بیان​


5032- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ مِينَائَ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " انْتَدَبَ اللَّهُ لِمَنْ يَخْرُجُ فِي سَبِيلِهِ لايُخْرِجُهُ إِلا الإِيمَانُ بِي، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِي أَنَّهُ ضَامِنٌ حَتَّى أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ بِأَيِّهِمَا كَانَ إِمَّا بِقَتْلٍ، وَإِمَّا وَفَاةٍ أَوْ أَنْ يَرُدَّهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ يَنَالُ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱۲۵ (صحیح)
۵۰۳۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کو جو اس کی راہ میں نکلتا ہے (یعنی جہاد کے لیے) اور اس کا یہ نکلنا صرف اللہ پر اپنے ایمان کے تقاضے اور اس کی راہ میں جہاد کے جذبے سے ہے (تو اللہ نے ایسے شخص کی) ضمانت اپنے ذمہ لے لی ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا چاہے وہ قتل ہو کر مرا ہو، یا اپنی طبعی موت پائی ہو، یا میں اسے اس اجر وثواب اور مال غنیمت کے ساتھ جو اسے ملا ہو اور جو بھی ملا ہو، اس کے اپنے اس گھر پر واپس پہنچا دوں گا جہاں سے وہ جہاد کے لیے نکلا تھا ''۔


5033- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَضَمَّنَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لايُخْرِجُهُ إِلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِي، وَإِيمَانٌ بِي، وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي؛ فَهُوَ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ أُرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَالَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۲۷ (۳۶)، م/الإمارۃ ۲۸ (۱۸۷۶)، ق/الجہاد ۱ (۲۷۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۰۱)، حم (۲/۲۳۱، ۳۸۴) (صحیح)
۵۰۳۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے ضمانت لی ہے اس شخص کی جو اس کے راستے میں نکلا ہو اور اس کا یہ نکلنا جہاد کے مقصد سے، اللہ پر ایمان اور اس کے رسولوں کی تصدیق کی وجہ سے ہو تو وہ ضامن ہے اس کا کہ اسے جنت میں داخل کرے یا اسے اس کے وطن لوٹا دے جہاں سے وہ نکلا تھا اس اجر یا مال غنیمت کے ساتھ جو اسے ملا ہو جو بھی ملا ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-أَدَائُ الْخُمُسِ
۲۵- باب: مال غنیمت کا پانچواں حصہ (خمس) رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو لا کر دینے کا بیان​


5034- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ - وَهُوَ ابْنُ عَبَّادٍ - عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِشَيْئٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَائَنَا فَقَالَ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانُ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنِّي رسول اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَائُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالْمُزَفَّتِ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۴۰ (۵۳)، العلم ۲۵ (۱۸۷)، المواقیت ۲ (۵۲۳)، الزکاۃ ۱(۱۳۹۸)، الخمس ۲ (۳۰۹۵)، المناقب ۵ (۳۵۱۰)، المغازي ۶۹ (۴۳۶۹)، الأدب ۹۸ (۶۱۷۶)، خبرالواحد ۵ (۷۲۶۶)، التوحید ۵۶ (۷۵۵۶)، م/الإیمان ۶ (۱۷)، الأشربۃ ۶ (۱۷)، د/الأشربۃ ۷ (۳۶۹۲)، ت/السیر ۳۹ (۱۵۹۹) (مایتعلق بالخمس فحسب) الإیمان ۵ (۲۶۱۱) (مختصرا)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۲۴)، حم (۱/۱۲۸، ۲۹۱، ۳۰۴، ۳۳۴، ۳۴۰، ۳۵۲، ۳۶۱ ویأتی عند المؤلف فی الأشربۃ بأرقام ۵۶۹۵) (صحیح)
۵۰۳۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس بنی عبد قیس کا وفد آیا، تو ان لوگوں بت کہا: ہم لوگ قبیلہ ربیعہ سے ہیں، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں کے علاوہ کبھی نہیں آ سکتے تو آپ ہمیں کچھ باتوں کا حکم دیجئے جو ہم آپ سے سیکھیں اور جو ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں اسے ان تک پہنچا سکیں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں: اللہ پر ایمان -پھر آپ نے اس کی تشریح کی کہ ایک تو گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں - دوسرے صلاۃ قائم کرنا، تیسرے زکاۃ کی ادائیگی، چوتھے یہ کہ مال غنیمت کا پانچواں (خمس) مجھے لا کر دینا، اور میں تمہیں روکتا ہوں: (تمبی) کدو کے بنے پیالے، لاکھی (سبز رنگ) کے برتنوں، لکڑی کے برتنوں اور تار کول ملے ہوئے برتنوں کے استعمال سے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حدیث میں وارد الفاظ میں دباء، حنتم، مزفت، نقیر، مختلف برتنوں کے نام ہیں جس میں زمانہ ٔ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی جب شراب حرام ہوئی تو آپ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا تھا تاکہ لوگ شراب سے بالکل دور ہو جائیں اور اس حرام چیز کو اپنی زندگی سے مکمل طور پر خارج کر دیں، یہ حکم سد باب کے طور پر تھا، جب مسلمان اس وباء سے دور ہو گئے تو ان برتنوں کے استعمال کی اجازت ہو گئی، بریدہ اسلمی رضی الله عنہ کی روایت میں ہے ''كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء '' اس حدیث کی رو سے اب سابقہ نہی کا حکم منسوخ ہو گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-شُهُودُ الْجَنَائِزِ
۲۶- باب: جنازے میں حاضر ہونے کا بیان​


5035- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ - يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ بْنِ الأَزْرَقِ - عَنْ عَوْفٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى يُوضَعَ فِي قَبْرِهِ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ رَجَعَ كَانَ لَهُ قِيرَاطٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۹۶ (صحیح)
۵۰۳۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کسی مسلمان کے جنازے کے پیچھے جائے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے، اس کی صلاۃ جنازہ ادا کرے پھر قبر میں رکھے جانے تک انتظار کرے تو اس کے لئے دو قیراط ثواب ہے، ایک قیراط جبل احد کی طرح ہوگا، اور جس نے اس کی صلاۃ جنازہ پڑھی اور لوٹ آیا تو اسے صرف ایک قیراط ثواب ملے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-بَاب الْحَيَائِ
۲۷- باب: شرم و حیا​


5036- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَائِ فَقَالَ: "دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَائَ مِنْ الإِيمَانِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۱۶ (۲۴)، الأدب۷۷(۶۱۱۸)، د/الأدب ۷ (۴۷۹۵)، م/الإیمان ۱۲ (۳۶)، ت/الإیمان ۷ (۲۶۱۵)، ق/المقدمۃ ۹ (۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۱۳)، ط/حسن الخلق ۲ (۱۰)، حم (۲/۵۶، ۱۴۷) (صحیح)
۵۰۳۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا ایک شخص کے پاس سے گزر ہوا، جو اپنے بھائی کو شرم و حیا کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: ''اس کو چھوڑ دو، (یعنی اس کو یہ نصیحت کرنی چھوڑ دو) شرم وحیا تو ایمان میں داخل ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-الدِّينُ يُسْرٌ
۲۸- باب: دین (اسلام) آسان ہے​


5037- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ هَذَا الدِّينَ يُسْرٌ وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلا غَلَبَهُ فَسَدِّدُوا، وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا، وَيَسِّرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ، وَالرَّوْحَةِ وَشَيْئٍ مِنْ الدَّلْجَةِ"۔
* تخريج: خ/الإیمان ۲۹ (۳۹)، الرقاق ۱۸ (۶۴۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۶۹)، حم (۲/۵۱۴) (صحیح)
۵۰۳۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ دین آسان ہے اور جو دین میں (عملی طور پر) سختی برتے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا(اور اسے تھکا دے گا) لہٰذا صحیح راستے پر چلو(اگر مکمل طور سے عمل نہ کر سکو تو کم از کم) دین سے قریب رہو، لوگوں کو دین کے معاملے میں خوش رکھو(نفرت نہ پیدا کرو) انہیں آسانی دو اور صبح و شام اور کچھ رات گئے کی مدد سے اللہ کی عبادت کرو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ان اوقات سے مدد طلب کرنے کا مطلب ہے کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۲۹- باب: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ دینی کام کا بیان​


5038- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ - عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ قَالَتْ فُلانَةُ: لا تَنَامُ تَذْكُرُ مِنْ صَلاتِهَا فَقَالَ: مَهْ عَلَيْكُمْ مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لا يَمَلُّ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۴۳ (صحیح)
۵۰۳۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، ان کے پاس ایک عورت تھی، آپ نے فرمایا: '' یہ کون ہے؟ '' کہا: فلانی ہے، یہ سوتی نہیں، اور وہ اس کی صلاۃ کا تذکرہ کرنے لگیں، آپ نے فرمایا: ''ایسا مت کرو، تم اتنا ہی کرو جتنے کی تم میں سکت اور طاقت ہو، اللہ کی قسم! اللہ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا، لیکن تم (عمل کرتے کرتے) تھک جاؤ گے اسے تو وہ دینی عمل سب سے زیادہ پسند ہے جسے آدمی پابندی سے کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-الْفِرَارُ بِالدِّينِ مِنْ الْفِتَنِ
۳۰- باب: دین بچانے کے لئے فتنوں سے بھاگنے اور دور رہنے کا بیان​


5039- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا اسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ مُسْلِمٍ غَنَمٌ يَتَّبِعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ، وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۱۲ (۱۹)، بدء الخلق ۱۵ (۳۳۰۰)، المناقب ۲۵ (۳۶۰۰)، الرقاق ۳۴ (۶۴۹۵)، د/الفتن ۱۴(۴۲۶۷)، ق/الفتن ۱۳ (۳۹۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۰۳)، ط/الاستئذان ۶ (۱۶)، حم (۳/۶، ۳۰، ۴۳، ۵۳) (صحیح)
۵۰۳۹- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ زمانہ قریب ہے جب مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں گی، جنہیں لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش ہونے کی جگہوں میں چلا جائے گا، وہ اس طرح فتنوں سے اپنے دین کو بچائے گا''۔
 
Top