• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
48، 49-مَا جَائَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنْ الْمُجْتَبَي مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ، تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا}
۴۸، ۴۹- باب: قصاص سے متعلق مجتبیٰ (سنن صغریٰ) کی بعض وہ احادیث جو ''سنن کبریٰ'' میں نہیں ہیں آیت کریمہ: ''جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے''(النسائ: ۹۳) کی تفسیر​


4867- حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ لَفْظًا، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْئٌ، وَعَنْ هَذِهِ الآيَةِ { وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } قَالَ: نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۷ (صحیح)
۴۸۶۷- سعید بن جبیر کہتے ہیں: عبدالرحمن بن ابزیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں ابن عباس رضی الله عنہما سے ان دو آیتوں (وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ۱؎ } {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ ۲؎ } کے متعلق سوال کروں، میں نے اس کے بارے میں ابن عباس رضی الله عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا، اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۳؎۔
وضاحت ۱؎: جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ (النسائ: ۹۳)
وضاحت۲؎: جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو نہیں پکارتے اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو ناحق قتل نہیں کرتے۔ (الفرقان: ۶۷)
وضاحت۳؎: ابن عباس رضی الله عنہما کی اس رائے سے متعلق دیکھیں حاشیہ حدیث رقم (۴۰۰۴)۔


4868- أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النَّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الآيَةِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ؛ فَقَالَ: نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ وَمَا نَسَخَهَا شَيْئٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۵ (صحیح)
۴۸۶۸- سعید بن جبیر کہتے ہیں: اہل کوفہ میں اس آیت: '' وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا '' کے بارے میں اختلاف ہو گیا، میں ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: یہ آیت تو آخر میں اتری ہے، اور یہ کسی (بھی آیت) سے منسوخ نہیں ہوئی۔


4869- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ: لا، وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ { وَالَّذِينَ لايَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } قَالَ: هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ، وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۶ (صحیح)
۴۸۶۹- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: کیا مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے کے لئے توبہ ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، میں انھیں سورۂ فرقان کی یہ آیت'' وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ '' پڑھ کر سنائی تو انھوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے۔ اسے مدینے کی آیت' ' وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ''نے منسوخ کر دیا۔


4870- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، ثُمَّ تَابَ، وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى؛ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: يَجِيئُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا يَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا وَمَا نَسَخَهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۴ (صحیح)
۴۸۷۰- سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں: ابن عباس رضی الله عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا پھر توبہ کی، ایمان لایا، عمل صالح کیا اور ہدایت پائی؟ تو انہوں نے کہا: اس کی توبہ کہاں قبول ہوگی؟ میں نے تمہارے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ''مقتول(قیامت کے روز) قاتل کو پکڑ کر لائے گا، اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، وہ کہے گا: اے اللہ! اس سے پوچھ، اس نے کس جرم میں مجھے قتل کیا تھا ''، پھر ابن عباس نے کہا: یہ حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اسے منسوخ نہیں کیا۔


4871- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح وأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَبَائِرُ الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۱۵ (صحیح)
۴۸۷۱- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نا فرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹ بولنا''۔


4872- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا فِرَاسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْكَبَائِرُ الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۱۶ (صحیح)
۴۸۷۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نا فرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا''۔


4873- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الأَزْرَقُ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَقْتُلُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ "۔
* تخريج: خ/الحدود ۶ (۶۷۸۲)، ۲۰ (۶۸۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۶) (صحیح)
۴۸۷۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کوئی بندہ مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کرتا، نہ مومن رہتے ہوئے شراب پیتا ہے، نہ مومن رہتے ہوئے چوری کرتا ہے، اور نہ ہی مومن رہتے ہوئے قتل کرتا ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ اور اس طرح کی احادیث سے ان برے کاموں کی شناعت کا پتہ چلتا ہے، اور یہ وعید والی احادیث ہیں، جس میں اس طرح کے اعمال سے دور رہنے کی دعوت دی گئی ہے، اور یہ کہ اس طرح کا کام کرنے والا ایمانی کیفیت سے دور رہتا ہے، جس کی بنا پر اس طرح کے برے کام میں ملوث ہو جاتا ہے، گویا حدیث میں مومن سے اس طرح کے کاموں میں ملوث ہونے کے حالت میں ایمان چھین لیا جاتا ہے، اور وہ مومن کامل نہیں رہ پاتا، یا یہاں پر ایمان سے مراد شرم و حیاء ہے کہ اس صفت سے نکل جانے کے بعد آدمی یہ برے کام کرتا ہے، اور یہ معلوم ہے کہ حیا ایمان ہی کا ایک شعبہ ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مومن سے مراد وہ مومن ہے جو عذاب سے کلی طور پر مامون ہو، یہ بھی کہا گیا ہے کہ مومن سے اس حالت میں ایمان کی نفی کا معنی نہی اور ممانعت ہے، یعنی کسی شخص کا حالت ایمان میں زنا کرنا مناسب نہیں ہے۔

***​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

46-كِتَاب قَطْعِ السَّارِقِ
۴۶-کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل


1-تَعْظِيمُ السَّرِقَةِ
۱- باب: چوری کی سنگینی کا بیان​


4874- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لايَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلايَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهَا أَبْصَارَهُمْ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۷۱) (صحیح)
۴۸۷۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے زنا نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے چوری نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے شراب نہیں پیتا اور نہ ہی وہ ایمان رکھتے ہوئے کوئی ایسی بڑی لوٹ کرتا ہے جس کی طرف لوگوں کی نظریں اٹھتی ہوں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: دیکھئے پچھلی حدیث کا حاشیہ (۴۸۷۳)۔


4875- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَيَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ أَحْمَدُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ثُمَّ التَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ "۔
* تخريج: خ/الحدود ۲۰ (۶۸۱۰)، م/الإیمان ۲۴ (۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۹۵، ۱۲۴۹۵، ۱۲۸۶۶) (صحیح)
۴۸۷۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا۔ جب شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو پیتے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، اس کے بعد بھی اب تک اس کی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے''۔


4876- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ أَبُو عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي زِيَادٍ - عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلايَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَذَكَرَ رَابِعَةً فَنَسِيتُهَا فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ خَلَعَ رِبْقَةَ الإِسْلامِ مِنْ عُنُقِهِ فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۷۵ (صحیح)
(مگر اس کا آخری ٹکڑا'' فإذا فعل ذلک ... من عنقہ '' کا اضافہ منکر ہے، اور اس کا سبب '' یزید بن أبی زیاد'' ہیں جو ضعیف راوی ہیں)
۴۸۷۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: جب کوئی زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت وہ مومن نہیں رہتا، چوری کرتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا، شراب پیتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا۔ (راوی کہتا ہے) پھر چوتھی چیز بیان کی جو میں بھول گیا-جب وہ یہ سب کرتا ہے تو وہ اپنے گلے سے اسلام کا قلادہ نکال پھینکتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔


4877- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ "۔
* تخريج: م/الحدود ۱ (۱۶۸۷)، ق/الحدود ۲۲ (۲۵۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۱۵)، حم (۲/۲۵۳) (صحیح)
۴۸۷۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہو چوری کرنے والے پر، انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی تھوڑے سے مال کے لئے ہاتھ کٹنا قبول کرتا ہے اور اللہ کی دی ہوئی اس نعمت کی قدر نہیں کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-بَاب امْتِحَانِ السَّارِقِ بِالضَّرْبِ وَالْحَبْسِ
۲- باب: اعتراف جرم کی خاطر چور کو مارنے یا قید میں ڈالنے کا بیان​


4878- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَرَازِيُّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُ رَفَعَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ الْكَلاعِيِّينَ أَنَّ حَاكَةً سَرَقُوا مَتَاعًا فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا، ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْهُ؛ فَقَالُوا: خَلَّيْتَ سَبِيلَ هَؤُلائِ بِلا امْتِحَانٍ، وَلا ضَرْبٍ فَقَالَ النُّعْمَانُ: مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ أَضْرِبْهُمْ فَإِنْ أَخْرَجَ اللَّهُ مَتَاعَكُمْ فَذَاكَ، وَإِلا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَهُ قَالُوا: هَذَا حُكْمُكَ قَالَ: هَذَا حُكْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَ رسولهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: د/الحدود ۱۰ (۴۳۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۱) (حسن)
۴۸۷۸- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس قبیلہ کلاع کے کچھ لوگ مقدمہ لائے کہ کچھ بنکروں نے سامان چرا لیا ہے، انھوں نے کچھ دنوں تک ان کو قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا، تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: آپ نے انہیں کوئی تکلیف پہنچائے اور مارے بغیر چھوڑ دیا؟ نعمان رضی الله عنہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کہو تو ان کو ماروں؟ اگر ان کے پاس تمہارا مال نکل آیا تو بہتر ہے ورنہ اسی قدر میں تمہاری پیٹھ پر ماروں گا؟ وہ بولے: کیا یہ آپ کا حکم ہے؟ انھوں نے کہا: یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی للہ علیہ وسلم کا حکم ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: گویا شک و شبہ اور گمان کی بنیاد پر کچھ دنوں تک مجرم کو قید رکھنا کہ ممکن ہے وہ اعتراف جرم کر لے صحیح ہے، البتہ اعتراف سے پہلے اسے سزا دینا صحیح نہیں۔


4879- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ نَاسًا فِي تُهْمَةٍ
* تخريج: د/الأقضیۃ ۲۹ (۳۶۳۰)، ت/الدیات۲۱(۱۴۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۲)، حم (۵/۲، ۴) (حسن)
۴۸۷۹- بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک الزام میں قید میں رکھا۔


4880- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ رَجُلا فِي تُهْمَةٍ ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۴۸۸۰- بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ایک الزام میں قید میں رکھا، پھر اسے رہا کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-تَلْقِينُ السَّارِقِ
۳- باب: چور کو توبہ واستغفار کی تلقین کا بیان​


4881- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الْمُ نذر مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا، وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ؛ فَقَالَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا اخَالُكَ سَرَقْتَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: اذْهَبُوا بِهِ فَاقْطَعُوهُ، ثُمَّ جِيؤا بِهِ؛ فَقَطَعُوهُ، ثُمَّ جَاؤا بِهِ؛ فَقَالَ لَهُ: قُلْ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَأَتُوبُ إِلَيْهِ؛ فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَأَتُوبُ إِلَيْهِ قَالَ: اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ۔
* تخريج: د/الحدود ۸ (۴۳۸۰)، ق/الحدود ۲۹ (۲۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶۱)، حم (۵/۲۹۳)، دي/الحدود ۶ (۲۳۴۹) (ضعیف)
(اس کے راوی '' ابوالم نذر '' لین الحدیث ہیں)
۴۸۸۱- ابو امیہ مخزومی رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور پکڑ کر لایا گیا جس نے اقبال جرم کر لیا لیکن اس کے پاس کوئی سامان نہیں ملا، تو آپ نے اس سے فرمایا: '' میں نہیں سمجھتا کہ تم نے چوری کی ہے''، اس نے کہا: نہیں، میں نے چوری کی ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اسے لے جاؤ، اس کے ہاتھ کاٹ دو، پھر اسے میرے پاس لے کر آؤ''، لوگوں نے اس کے ہاتھ کاٹے اور اسے لے کر آپ کے پاس آئے، تو آپ نے اس سے فرمایا: ''کہو، میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں ''، اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''اے اللہ اس کی توبہ قبول کر''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-الرَّجُلُ يَتَجَاوَزُ لِلسَّارِقِ عَنْ سَرِقَتِهِ بَعْدَ أَنْ يَأْتِيَ بِهِ الإِمَامُ وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى عَطَائٍ فِي حَدِيثِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ فِيهِ
۴- باب: حاکم تک معاملہ پہنچنے کے بعد آدمی چور کو معاف کر دے تو اس کے حکم کا بیان، اور صفوان بن امیہ کی اس حدیث میں عطا کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر​


4882- أَخْبَرَنَا هِلالُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ رَجُلا سَرَقَ بُرْدَةً لَهُ فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ؛ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ فَقَالَ أَبَا وَهْبٍ: أَفَلا كَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ فَقَطَعَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: د/الحدود ۱۴ (۴۳۹۴)، ق/الحدود ۲۸ (۲۵۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۳)، حم (۳/۴۰۱ و ۶/۴۶۵، ۴۶۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۸۸۳-۴۸۸۵، ۴۸۸۷، ۴۸۸۱۸) (صحیح)
۴۸۸۲- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک شخص نے ان کی چادر چرا لی، وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: ''ابو وہب! تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی کیوں نہ معاف کر دیا؟ '' چنانچہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ چور کے معاملہ کو سرکاری انتظامیہ تک پہنچ جانے سے پہلے جس کا مال چوری ہوا ہے اگر وہ معاف کر دیتا ہے تو چور کا گناہ عند اللہ توبہ سے معاف ہو سکتا ہے، اور ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، لیکن اگر معاملہ سرکاری ذمہ داروں (پولیس اور عدلیہ) تک پہنچ جاتا ہے تب صاحبِ مال کو معاف کر دینے کا حق بحق سرکار ختم ہو جاتا ہے۔


4883- أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ مُرَقَّعٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ رَجُلا سَرَقَ بُرْدَةً فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، قَالَ: فَلَوْلا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ يَا أَبَا وَهْبٍ فَقَطَعَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۸۳- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک شخص نے ایک چادر چرائی، وہ اسے لے کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: ''ابو وہب! اسے میرے پاس لانے سے پہلے ہی تم نے کیوں نہ معاف کر دیا؟ ''پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔


4884- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ رَجُلا سَرَقَ ثَوْبًا فَأُتِيَ بِهِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رسول اللَّهِ! هُوَ لَهُ قَالَ: فَهَلاَّ قَبْلَ الآنَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ اس میں عطاء تابعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)
۴۸۸۴- عطا بن ابی رباح کہتے ہیں: ایک شخص نے ایک کپڑا چرایا، اسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا(جس کا کپڑا تھا) وہ شخص بولا: اللہ کے رسول! وہ اسی کے لئے ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: ''ایسا اس سے پہلے ہی کیوں نہ کیا ''۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی میں نے اسے دے دیا، اب اسے معاف کر دیجئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5-مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لا يَكُونُ
۵- باب: کون سا سامان محفوظ سمجھا جائے اور کون سا نہ سمجھا جائے؟ ۱؎​


4885- أَخْبَرَنِي هِلالُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ - هُوَ ابْنُ أَبِي بَشِيرٍ - قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ طَافَ بِالْبَيْتِ، وَصَلَّى، ثُمَّ لَفَّ رِدَائً لَهُ مِنْ بُرْدٍ فَوَضَعَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ فَنَامَ فَأَتَاهُ لِصٌّ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَأَخَذَهُ فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ هَذَا سَرَقَ رِدَائِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَرَقْتَ رِدَائَ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ اذْهَبَا بِهِ فَاقْطَعَا يَدَهُ، قَالَ صَفْوَانُ: مَا كُنْتُ أُرِيدُ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فِي رِدَائِي؛ فَقَالَ لَهُ: فَلَوْ مَا قَبْلَ هَذَا خَالَفَهُ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (صحیح)
۴۸۸۵- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: انھوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صلاۃ پڑھی، پھر اپنی چادر لپیٹ کر سر کے نیچے رکھی اور سو گئے، ایک چور آیا اور ان کے سر کے نیچے سے چادر کھینچی، انھوں نے اسے پکڑ لیا اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور بولے: اس نے میری چادر چرائی ہے۔ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم نے ان کی چادر چرائی ہے؟ وہ بولا: ہاں، آپ نے(دو آدمیوں سے) فرمایا: اسے لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ صفوان رضی الله عنہ نے کہا: میرا مقصد یہ نہ تھا کہ میری چادر کے سلسلے میں اس کا ہاتھ کاٹا جائے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''یہ کام پہلے ہی کیوں نہ کر لیا''۔ اشعث نے عبدالملک کے برخلاف (ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث سے) اس کو روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎: اگر مال محفوظ جگہ (حرز) میں ہوگا تو اس کی چوری پر چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا، اور اگر محفوظ جگہ میں نہیں ہوگا تو ایسے مال کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ صفوان رضی الله عنہ کی چادر جو انہوں نے سر کے نیچے رکھی ہوئی تھی، تو وہ محفوظ جگہ میں تھی، اس لیے اس کے چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم ہوا، جیسے گھر میں، کمرہ میں، صندوق میں، آدمی کے پاس، سامان کہیں باہر نہ پڑا ہو۔
4

886- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ - يَعْنِي ابْنَ أَبِي خِيَرَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ - يَعْنِي ابْنَ الْعَلائِ الْكُوفِيَّ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ صَفْوَانُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ، وَرِدَاؤُهُ تَحْتَهُ فَسُرِقَ فَقَامَ، وَقَدْ ذَهَبَ الرَّجُلُ فَأَدْرَكَهُ فَأَخَذَهُ فَجَائَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ قَالَ صَفْوَانُ: يَا رسول اللَّهِ! مَا بَلَغَ رِدَائِي أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ رَجُلٌ، قَالَ: هَلاَّ كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَشْعَثُ ضَعِيفٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۵) (صحیح)
(اشعث ضعیف راوی ہیں، لیکن پچھلی سند سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)
۴۸۸۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: صفوان رضی الله عنہ مسجد میں سور ہے تھے، ان کی چادر ان کے سر کے نیچے تھی، کسی نے اسے چرا یا تو وہ اٹھ گئے، اتنے میں آدمی جا چکا تھا، انھوں نے اسے پا لیا اور اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، صفوان رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری چادر اس قیمت کی نہ تھی کہ کسی شخص کا ہاتھ کاٹا جائے ۱؎۔ آپ نے فرمایا: '' تو ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی ایسا کیوں نہ کر لیا''۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اشعث ضعیف ہیں۔
وضاحت ۱؎: یہ ان کا اپنا ظن وگمان تھا ورنہ چادر کی قیمت چوری کے نصاب کی حد سے متجاوز تھی۔


4887- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُهَا ثَلاثُونَ دِرْهَمًا فَجَائَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلاثِينَ دِرْهَمًا أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا؟ قَالَ: فَهَلاَّ كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (منکر)
(اس کا یہ ٹکڑا '' أبیعہ ... منکر ہے، اور نکارت کے سبب حمید ہیں جو لین الحدیث ہیں باقی مشمولات صحیح ہیں)
۴۸۸۷- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں مسجد میں اپنی ایک چادر پر سو رہا تھا، جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور مجھ سے چادر اچک لے گیا، پھر وہ آدمی پکڑا گیا اور اسے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹا جائے، تو میں نے آپ کے پاس آ کر عرض کیا: کیا آپ اس کا ہاتھ صرف تیس درہم کی وجہ سے کاٹ دیں گے؟ میں چادر اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں اور اس کی قیمت ادھار کر لیتا ہوں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے کیوں نہیں کیا ''۔


4888- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَذَكَرَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ سُرِقَتْ خَمِيصَتُهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ اللِّصَّ فَجَائَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ صَفْوَانُ أَتَقْطَعُهُ قَالَ فَهَلاَّ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ تَرَكْتَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (صحیح)
۴۸۸۸- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک چادر ان کے سر کے نیچے سے چوری ہو گئی اور وہ مسجد نبوی میں سور ہے تھے، انھوں نے چور پکڑ لیا اور اسے لے کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو صفوان رضی الله عنہ نے کہا: کیا آپ اس کا ہاتھ کاٹیں گے؟ آپ نے فرمایا: '' تو پھر اسے میرے پاس لانے سے پہلے ہی کیوں نہ چھوڑ دیا''۔


4889- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَعَافَوْا الْحُدُودَ قَبْلَ أَنْ تَأْتُونِي بِهِ فَمَا أَتَانِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ "۔
* تخريج: د/الحدود ۵ (۴۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۷) (حسن)
۴۸۸۹- عبداللہ بن عمر و رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''حدود کو میرے پاس آنے سے پہلے معاف کر دیا کرو، کیونکہ جس حد کا مقدمہ میرے پاس آیا، اس میں حد لازم ہو گئی''۔


4890- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَعَافَوْا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۴۸۹۰- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' حدود کو آپس ہی میں معاف کر دو، جب حد کی کوئی چیز میرے پاس پہنچ گئی تو وہ واجب ہو گئی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔


4891- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ فَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا۔
* تخريج: د/الحدود ۱۵ (۴۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۹) حم (۲/۱۵۱) (صحیح)
۴۸۹۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: قبیلہ مخزوم کی ایک عورت لوگوں کا سامان مانگ لیتی تھی، پھر مکر جاتی تھی، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: عاریت (روزمرہ برتے جانے والے سامانوں کی منگنی) کے انکار کر دینے پر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے مخزومیہ عورت کا ہاتھ کاٹ دیا، اس سے بعض علماء عاریت کے انکار کو بھی چوری مانتے ہیں۔ (اس حدیث کی بعض روایات کے الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اس فعل کو چوری سے تعبیر فرمایا) اور بعض علماء کہتے ہیں کہ عاریت کے انکار پر آپ نے اس لیے ہاتھ کاٹا کہ ایسا نہ ہو کہ عاریت دینے کا چلن ہی سماج اور معاشرے سے ختم ہو جائے تو لوگ پریشانی میں مبتلا ہو جائیں۔ بہر حال عاریت کے انکار پر ہاتھ کاٹنا ثابت ہے۔


4892- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَتْ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ مَتَاعًا عَلَى أَلْسِنَةِ جَارَاتِهَا، وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۸۹۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: قبیلہ مخزوم کی ایک عورت پڑوسی عورتوں (کی گواہیوں) کے ذریعہ سامان مانگتی، پھر مکر جاتی تھی، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔


4893- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الْجَنْبِيُّ أَبُو مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ لِلنَّاسِ، ثُمَّ تُمْسِكُهُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ إِلَى اللَّهِ وَ رسولهِ، وَتَرُدَّ مَا تَأْخُذُ عَلَى الْقَوْمِ، ثُمَّ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُمْ يَابِلالُ! فَخُذْ بِيَدِهَا فَاقْطَعْهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۰۷۹، ۱۹۵۰۰) (صحیح)
۴۸۹۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: ایک عورت لوگوں کے زیورات مانگ لیتی پھر اسے رکھ لیتی، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس عورت کو اللہ اور اس کے رسول سے توبہ کرنی چاہیے، اور جو کچھ لیتی ہے اسے لوگوں کو لوٹا دینا چاہئے''، پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بلال کھڑے ہو اور اس کا ہاتھ پکڑ کر کاٹ دو''۔


4894- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ فِي زَمَانِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَعَارَتْ مِنْ ذَلِكَ حُلِيًّا فَجَمَعَتْهُ، ثُمَّ أَمْسَكَتْهُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ، وَتُؤَدِّي مَا عِنْدَهَا مِرَارًا فَلَمْ تَفْعَلْ فَأَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۹۴- نافع کہتے ہیں: ایک عورت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں زیورات مانگ لیتی تھی، چنانچہ اس نے زیور مانگا اور اسے اکٹھا کر کے رکھ لیا، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس عورت کو توبہ کرنی چاہئے اور جو کچھ اس کے پاس ہے، اسے ادا کرنا چاہئے، کئی بار (کہا) لیکن اس نے ایسا نہیں کیا تو آپ نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا''۔


4895- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَاذَتْ بِأُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُ يَدَهَا؛ فَقُطِعَتْ يَدُهَا "۔
* تخريج: م/الحدود ۲ (۱۶۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۴۹) (صحیح)
۴۸۹۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، چنانچہ اسے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس نے ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کی پناہ لی تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا''، چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔


4896- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ اسْتَعَارَتْ حُلِيًّا عَلَى لِسَانِ أُنَاسٍ فَجَحَدَتْهَا فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُطِعَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۰۵) (صحیح)
(یہ روایت سعید بن مسیب کی مرسل ہے، لیکن سابقہ سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۴۸۹۶- سعید بن مسیب کہتے ہیں: بنی مخزوم کی ایک عورت نے کچھ لوگوں (کی گواہیوں) کے ذریعہ زیورات مانگے پھر ان سے مکر گئی، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔


4897- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ حَدَّثَهُ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(سابقہ سن دوں سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)
۴۸۹۷- اس سند سے بھی سعید بن مسیب سے اسی طرح سے مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6-ذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ الزُّهْرِيِّ فِي الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ
۶- باب: چوری کرنے والی مخزومی عورت کے بارے میں زہری کی روایت میں راویوں کے الفاظ کے اختلاف کا بیان​


4898- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: كَانَتْ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ مَتَاعًا، وَتَجْحَدُهُ فَرُفِعَتْ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُلِّمَ فِيهَا فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ لَقَطَعْتُ يَدَهَا. قِيلَ لِسُفْيَانَ: مَنْ ذَكَرَهُ قَالَ أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَى۔
* تخريج: فضائل الصحابۃ ۱۸ (۳۷۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۵)، حم (۶/۴۱)، ویأتي عند المؤلف بالأرقام: ۴۸۹۹، ۴۹۰۰ (صحیح)
۴۸۹۸- سفیان بن عیینہ بیان کرتے ہیں: ایک مخزومی عورت سامان مانگ لیتی پھر مکر جاتی۔ یہ بات رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی، اس سلسلے میں گفتگو ہوئی تو آپ نے فرمایا: اگر فاطمہ بنت محمد ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔
سفیان سے کہا گیا: اسے کس نے بیان کیا؟ تو انھوں نے کہا: ایوب بن موسیٰ نے، انھوں نے زہری سے، انھوں نے عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی الله عنہا سے روایت کیا۔


4899- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا أَنْ يَكُونَ أُسَامَةَ؛ فَكَلَّمُوا أُسَامَةَ فَكَلَّمَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا اسَامَةُ! إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ كَانُوا إِذَا أَصَابَ الشَّرِيفُ فِيهِمُ الْحَدَّ تَرَكُوهُ، وَلَمْ يُقِيمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا أَصَابَ الْوَضِيعُ أَقَامُوا عَلَيْهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۹۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتے ہیں: ایک عورت نے چوری کی چنانچہ وہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے اسامہ کے سوا کون(اس کی سفارش سے متعلق گفتگو کرنے کی) ہمت کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی الله عنہ سے لوگوں نے کہا تو انھوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں بات چیت کی۔ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسامہ! بنی اسرائیل صرف اس وجہ سے ہلاک و برباد ہوئے کہ جب ان میں سے کوئی اونچے طبقے کا آدمی کسی حد کا مستحق ہوتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اس پر حد نافذ نہیں کرتے اور جب کوئی نچلے طبقے کا آدمی کسی حد کا مستحق ہوتا تو اسے نافذ کرتے، اگر(اس جگہ) فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا''۔


4900- أَخْبَرَنَا رِزْقُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ فَقَطَعَهُ قَالُوا: مَا كُنَّا نُرِيدُ أَنْ يَبْلُغَ مِنْهُ هَذَا قَالَ: لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ لَقَطَعْتُهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۹۸ (صحیح)
۴۹۰۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا ۱ ؎ آپ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا، انھوں نے کہا: ہمیں آپ سے ایسی امید نہ تھی، آپ نے فرمایا: ''اگر فاطمہ ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا''۔
وضاحت ۱؎: مراد وہی مخزومیہ عورت ہے جس کا تذکرہ پچھلی اور اگلی حدیثوں میں ہے۔


4901- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: مَا نُكَلِّمُهُ فِيهَا مَا مِنْ أَحَدٍ يُكَلِّمُهُ إِلا حِبُّهُ أُسَامَةُ فَكَلَّمَهُ فَقَالَ: يَا أُسَامَةُ! إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ هَلَكُوا بِمِثْلِ هَذَا كَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِنْ سَرَقَ فِيهِمْ الدُّونُ قَطَعُوهُ، وَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۵۴) (صحیح)
۴۹۰۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے: ایک عورت نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں چوری کی، ان لوگوں نے کہا: اس سلسلے میں ہم آپ سے بات نہیں کر سکتے، آپ سے صرف آپ کے محبوب اسامہ ہی بات کر سکتے۔ چنانچہ انھوں نے آپ سے اس سلسلے میں عرض کیا تو آپ نے فرمایا: ''اسامہ! ٹھہرو، بنی اسرائیل انھیں جیسی چیزوں سے ہلاک ہوئے، جب ان میں کوئی اونچے طبقے کا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر ان میں کوئی نچلے طبقے کا آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے۔ اگر اس جگہ فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا''۔


4902- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اسْتَعَارَتْ امْرَأَةٌ عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَهِيَ لاتُعْرَفُ حُلِيًّا؛ فَبَاعَتْهُ وَأَخَذَتْ ثَمَنَهُ؛ فَأُتِيَ بِهَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَعَى أَهْلُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَكَلَّمَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا؛ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُكَلِّمُهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْفَعُ إِلَيَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟ فَقَالَ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رسول اللَّهِ! ثُمَّ قَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّتَئِذٍ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ فِيهِمْ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا، ثُمَّ قَطَعَ تِلْكَ الْمَرْأَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۸۶) (صحیح)
۴۹۰۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ایک غیر معروف عورت نے کچھ معروف لوگوں (کی گواہی) کے ذریعہ زیورات عاریۃً مانگے، پھر اس نے زیورات بیچ کر اس کی قیمت لے لی، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو اس کے گھر والوں نے اسامہ بن زید رضی الله عنہما کے پاس دوڑ بھاگ کی، انھوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں بات کی تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپ نے ان سے فرمایا: ''کیا تم مجھ سے اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟ '' اسامہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری بخشش کے لئے اللہ سے دعا کر دیجیے، پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم اس شام کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد بیان کی جس کا وہ مستحق ہے پھر اس کے بعد فرمایا: ''تم سے پہلے لوگ صرف اس لئے ہلاک وبرباد ہو گئے کہ جب ان میں سے کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا''، پھر اس عورت کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔


4903- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟ " ثُمَّ قَامَ؛ فَخَطَبَ فَقَالَ: إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۴ (۳۴۷۵)، فضائل الصحابۃ ۱۸ (۳۷۳۲)، الحدود ۱۱ (۶۷۸۷)، ۱۲ (۶۷۸۸)، م/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، د/الحدود ۴ (۴۳۷۳)، ت/الحدود ۶ (۱۴۳۰)، ق/الحدود ۶ (۲۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۷۸)، دي/الحدود ۵ (۲۳۴۸) (صحیح)
۴۹۰۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: قریش کو اس مخزومی عورت کے معاملے نے فکر میں ڈال دیا جس نے چوری کی تھی۔ ان لوگوں نے کہا کہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کون بات چیت کرے گا؟ لوگوں نے کہا: آپ سے بات چیت کی جرأت آپ کے محبوب اسامہ کے سوا کون کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی الله عنہ نے آپ سے عرض کیا تو آپ نے فرمایا: '' کیا تم اللہ کی حدود میں سے کسی حد میں سفارش کرتے ہو؟ '' پھر آپ کھڑے ہوئے، خطبہ دیا اور فرمایا: ''تم سے پہلے کے لوگ صرف اس لئے ہلاک وبرباد ہو گئے کہ ان کا معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان کا کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے، اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا''۔


4904- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَرَقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُهُ فِيهَا قَالُوا: أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَأَتَاهُ فَكَلَّمَهُ فَزَبَرَهُ، وَقَالَ: إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الْوَضِيعُ قَطَعُوهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۴) (صحیح)
۴۹۰۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: قریش یعنی بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، اسے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، کچھ لوگوں نے کہا: آپ سے اس کے بارے میں کون بات چیت کرے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: اسامہ بن زید، چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور عرض کیا تو آپ نے انھیں ڈانٹ دیا اور فرمایا: ''بنی اسرائیل کا جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی عام آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا''۔


4905- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا قَالُوا: مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مَنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ سَرَقَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُ يَدَهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۲) (صحیح)
۴۹۰۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: قریش کو مخزومی عورت کے معاملے نے فکر میں ڈال دیا جس نے چوری کی تھی۔ ان لوگوں نے کہا: اس کے بارے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: اس کی جرأت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے محبوب اسامہ بن زید کے سوا اور کون کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی الله عنہ نے آپ سے بات کی تو آپ نے فرمایا: ''تم سے پہلے کے لوگ اس لئے ہلاک ہو گئے کہ جب ان میں کوئی معزز اور باوقار آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور اور بے حیثیت آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے، اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا''۔


4906- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِهَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا كَلَّمَهُ تَلَوَّنَ وَجْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ " فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رسول اللَّهِ! فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ إِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ قَطَعْتُ يَدَهَا۔
* تخريج: خ/الشہادات ۸ (۲۶۴۸)، المغازي (۵۳ (۴۳۰۴)، الحدود ۱۴ (۶۸۰۰)، م/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، د/الحدود ۴ (۴۳۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۹۴) (صحیح)
۴۹۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ایک عورت نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے عہد میں فتح مکہ کے وقت چوری کی، چنانچہ اسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو اسامہ بن زید رضی الله عنہ نے اس کے بارے میں آپ سے بات کی۔ جب انھوں نے آپ سے بات کی تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، آپ نے فرمایا: ''کیا تم اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟ '' اسامہ رضی الله عنہ نے آپ سے کہا: میرے لئے اللہ کے رسول! اللہ سے مغفرت طلب کیجیے۔ جب شام ہو گئی تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد بیان کی جس کا وہ اہل ہے، پھر فرمایا: ''تم سے پہلے کے لوگ صرف اس لئے ہلاک ہوئے کہ جب ان کا معزز اور باحیثیت آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور اور بے حیثیت آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے''، پھر فرمایا: ''اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا''۔


4907- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ -مُرْسَلٌ- فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمَّا كَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَتُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ قَالَ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رسول اللَّهِ! فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا، ثُمَّ أَمَرَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ تِلْكَ الْمَرْأَةِ فَقُطِعَتْ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِكَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَكَانَتْ تَأْتِينِي بَعْدَ ذَلِكَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۹۰۷- عروہ بن زبیر کہتے ہیں: فتح مکہ کے وقت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت نے چوری کی (''فتح مکہ کے وقت'' کا لفظ مرسل ہے) تو اس کے خاندان کے لوگ گھبرا کر سفارش کا مطالبہ کرنے کے لئے اسامہ بن زید رضی الله عنہ کے پاس گئے۔ جب اسامہ نے آپ سے اس کے بارے میں بات چیت کی تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، آپ نے فرمایا: ''تم مجھ سے اللہ کی حدوں میں سے کسی ایک حد کے بارے میں بات کر رہے ہو؟ '' اسامہ رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے لئے اللہ سے بخشش طلب کیجئے، جب شام ہو گئی تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے، آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی جو اس کے لائق ہے، پھر فرمایا: ''تم سے پہلے کے لوگ اس لئے ہلاک ہو گئے کہ جب ان میں کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا''۔ پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس عورت کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا اور اسے کاٹ دیا گیا، پھر اس کے بعد اس نے اچھی طرح سے توبہ کر لی، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: وہ اس کے بعد میرے پاس آتی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم تک پہنچا دیتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7-التَّرْغِيبُ فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ
۷- باب: حد نافذ کرنے کی ترغیب کا بیان​


4908- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَدٌّ يُعْمَلُ فِي الأَرْضِ خَيْرٌ لأَهْلِ الأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا ثَلاثِينَ صَبَاحًا "۔
* تخريج: ق/الحدود ۳ (۲۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۸۸) حم۲/۳۶۲، ۳۰۲، ۳۰۲ (حسن)
لفظ ''أربعین'' کے ساتھ یہ حدیث حسن ہے، ابن ماجہ میں ''أربعین صباحا'' کا لفظ آیا ہے، اور اگلی حدیث میں اربعین لیلۃ کا لفظ آ رہا ہے)
۴۹۰۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک حد کا نافذ ہونا اہل زمین کے لئے تیس دن بارش ہونے سے بہتر ہے'' ۱ ؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی بارش عام طور پر رزق میں وسعت اور خوشحالی کا سبب ہوتی ہے، مگر حد کا نفاذ اس بابت زیادہ فائدہ مند ہے اس لئے کہ معاشرہ میں امن و امان کے قیام میں بہت ہی موثر چیز ہے۔


4909- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: "إِقَامَةُ حَدٍّ بِأَرْضٍ خَيْرٌ لأَهْلِهَا مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
(یہ موقوف حدیث حکم کے اعتبار سے مرفوع حدیث ہے)
۴۹۰۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: زمین میں ایک حد کا نفاذ زمین والوں کے لئے چالیس دن کی بارش سے زیادہ بہتر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8-الْقَدْرُ الَّذِي إِذَا سَرَقَهُ السَّارِقُ قُطِعَتْ يَدُهُ
۸- باب: مال کی وہ مقدارجس کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا؟​


4910- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَطَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ كَذَا قَالَ۔
* تخريج: م/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۵۳) (صحیح)
(لفظ ''ثلاثۃ'' کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ آگے آ رہا ہے)
۴۹۱۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری میں ہاتھ کاٹا، جس کی قیمت پانچ درہم تھی، راوی نے اسی طرح کہا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ راوی کا وہم ہے کہ ڈھال کی قیمت پانچ درہم تھی، صحیح یہ ہے کہ اس کی قیمت تین درہم تھی، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)


4911- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: قَطَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۹۱۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) میں ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہی روایت صحیح اور درست ہے۔


4912- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۳ (۶۷۹۵)، م/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، د/الحدود ۱۱ (۴۳۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۳۳)، ط/الحدود ۷ (۲۱)، حم (۲/۶۴) (صحیح)
۴۹۱۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) پر ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔


4913- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ يَدَ سَارِقٍ سَرَقَ تُرْسًا مِنْ صُفَّةِ النِّسَائِ ثَمَنُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: م/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، د/الحدود۱۱(۴۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۹۶)، حم (۲/۱۴۵)، دي/الحدود ۴ (۲۳۴۷) (صحیح)
۴۹۱۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹا جس نے عورتوں کے چبوترے سے ایک ڈھال چرائی، جس کی قیمت تین درہم تھی۔


4914- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، وَعَبْدُاللَّهِ وَمُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۹۱۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال(چرانے) پر ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔


4915- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۸) (صحیح)
(امام نسائی کے نزدیک انس سے مروی یہ مرفوع حدیث غلط ہے، اور صحیح اس سند سے ابوبکر رضی الله عنہ کی موقوف روایت ہے، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، لیکن اصل حدیث ابن عمر سے مروی ہے، جو اوپر گزری اس لیے یہ حدیث بھی صحیح ہے، گرچہ انس رضی الله عنہ کی روایت پر امام نسائی کا کلام ہے)
۴۹۱۵- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال(چرانے) پر ہاتھ کاٹا۔
٭ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: یہ غلط ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس سند سے اس حدیث کی مرفوع روایت خطا ہے، اور صحیح موقوف ہے، جیسا کہ حدیث رقم(۴۹۱۶) سے واضح ہے۔


4916- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَطَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ. ٭هَذَا الصَّوَابُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۰) (حسن صحیح)
۴۹۱۶- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو بکر رضی الله عنہ نے ایک ڈھال (چرانے) پر (چور کا) ہاتھ کاٹا جس کی قیمت پانچ درہم تھی ۱؎۔ ٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں:) یہی روایت صحیح ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یہ ایک واقعہ ہے جس میں پانچ درہم مال کی چوری ہوئی تھی، اگر کم کی ہوئی ہوتی (تین تک) تو بھی ابوبکر رضی الله عنہ ہاتھ کاٹتے، یا ان کو پچھلی حدیث نہیں پہنچی تھی۔
وضاحت ۲؎: یعنی انس رضی الله عنہ کی اس روایت کا موقوف ہونا ہی صحیح ہے۔


4917- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: سَرَقَ رَجُلٌ مِجَنًّا عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ فَقُوِّمَ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ فَقُطِعَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۹۱۷- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو بکر رضی الله عنہ کے عہد میں ایک شخص نے ایک ڈھال چرائی، اس کی قیمت پانچ درہم لگائی گئی، تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
9-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ
۹- باب: (اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کی روایت میں) تلامذئہ زہری کے اختلاف کا ذکر​


4918- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَطَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رُبْعِ دِينَارٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۲۲) (صحیح)
۴۹۱۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک چوتھائی دینار میں (چور کا) ہاتھ کاٹا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: معلوم ہوا کہ چوتھائی دینار یعنی تین درہم یا اس سے زیادہ کی مالیت کا سامان اگر کوئی چوری کرتا ہے تو اس کے بدلے ہاتھ کاٹا جائے گا۔


4919- أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاتُقْطَعُ الْيَدُ إِلا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ ثُلُثِ دِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۴ (۶۷۹۰)، م/الحدود ۱ (۱۶۸۳)، د/الحدود ۱۱ (۴۳۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۹۵) (منکر)
(اس کے راوی '' خالد'' حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ان کی یہ روایت پچھلی اور اگلی صحیح روایات کے خلاف ہے)
۴۹۱۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا جائے'' یعنی ایک تہائی دینار، یا آدھے دینار اور اس سے زیادہ میں۔


4920- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: قَالَتْ عَمْرَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۳ (۶۷۹۴)، م/الحدود ۱ (القسامۃ ۱۲) (۱۶۸۳)، د/الحدود ۱۱ (۴۳۸۳)، ت/الحدود ۱۶(۱۴۴۵)، ق/الحدود ۲۲ (۲۵۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۰)، حم (۶/۸۰، ۱۶۳)، دي/الحدود ۴ (۲۳۴۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۲۲-۴۹۲۵) (صحیح)
۴۹۲۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں کاٹا جائے گا''۔


4921- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۱۹ (صحیح)
۴۹۲۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا ''۔


4922- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۰ (صحیح)
۴۹۲۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا ''۔


4923- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۱۸ (صحیح)
۴۹۲۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا''۔


4924- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُقْطَعُ الْيَدُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۰ (صحیح)
۴۹۲۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: '' چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا''۔


4925- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُتَيْبَةُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۰ (صحیح)
۴۹۲۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹتے تھے۔


4926- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۴۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۲۷-۴۹۳۱) (صحیح)
۴۹۲۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا''۔


4927- أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
۴۹۲۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹا جائے گا''۔


4928- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: يُقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
۴۹۲۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں (چور کا ہاتھ) کاٹا جائے گا۔
٭ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ کی (مرفوع) روایت سے یہ (یعنی موقوف روایت) زیادہ صحیح ہے۔


4929- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
۴۹۲۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا۔


4930- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَعَبْدِ رَبِّهِ، وَرُزَيْقٍ صَاحِبِ أَيْلَةَ أَنَّهُمْ سَمِعُوا عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
۴۹۳۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ہاتھ کاٹنا چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہے۔


4931- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا طَالَ عَلَيَّ وَلانَسِيتُ الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
۴۹۳۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نہ بہت عرصہ گزرا اور نہ میں بھولی ہوں کہ ہاتھ کاٹنا چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہے۔
 
Top