- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
48، 49-مَا جَائَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنْ الْمُجْتَبَي مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ، تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا}
۴۸، ۴۹- باب: قصاص سے متعلق مجتبیٰ (سنن صغریٰ) کی بعض وہ احادیث جو ''سنن کبریٰ'' میں نہیں ہیں آیت کریمہ: ''جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے''(النسائ: ۹۳) کی تفسیر
4867- حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ لَفْظًا، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْئٌ، وَعَنْ هَذِهِ الآيَةِ { وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } قَالَ: نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۷ (صحیح)
۴۸۶۷- سعید بن جبیر کہتے ہیں: عبدالرحمن بن ابزیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں ابن عباس رضی الله عنہما سے ان دو آیتوں (وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ۱؎ } {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ ۲؎ } کے متعلق سوال کروں، میں نے اس کے بارے میں ابن عباس رضی الله عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا، اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۳؎۔
وضاحت ۱؎: جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ (النسائ: ۹۳)
وضاحت۲؎: جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو نہیں پکارتے اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو ناحق قتل نہیں کرتے۔ (الفرقان: ۶۷)
وضاحت۳؎: ابن عباس رضی الله عنہما کی اس رائے سے متعلق دیکھیں حاشیہ حدیث رقم (۴۰۰۴)۔
4868- أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النَّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الآيَةِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ؛ فَقَالَ: نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ وَمَا نَسَخَهَا شَيْئٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۵ (صحیح)
۴۸۶۸- سعید بن جبیر کہتے ہیں: اہل کوفہ میں اس آیت: '' وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا '' کے بارے میں اختلاف ہو گیا، میں ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: یہ آیت تو آخر میں اتری ہے، اور یہ کسی (بھی آیت) سے منسوخ نہیں ہوئی۔
4869- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ: لا، وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ { وَالَّذِينَ لايَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } قَالَ: هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ، وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۶ (صحیح)
۴۸۶۹- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: کیا مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے کے لئے توبہ ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، میں انھیں سورۂ فرقان کی یہ آیت'' وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ '' پڑھ کر سنائی تو انھوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے۔ اسے مدینے کی آیت' ' وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ''نے منسوخ کر دیا۔
4870- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، ثُمَّ تَابَ، وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى؛ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: يَجِيئُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا يَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا وَمَا نَسَخَهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۰۴ (صحیح)
۴۸۷۰- سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں: ابن عباس رضی الله عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا پھر توبہ کی، ایمان لایا، عمل صالح کیا اور ہدایت پائی؟ تو انہوں نے کہا: اس کی توبہ کہاں قبول ہوگی؟ میں نے تمہارے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ''مقتول(قیامت کے روز) قاتل کو پکڑ کر لائے گا، اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، وہ کہے گا: اے اللہ! اس سے پوچھ، اس نے کس جرم میں مجھے قتل کیا تھا ''، پھر ابن عباس نے کہا: یہ حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اسے منسوخ نہیں کیا۔
4871- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح وأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَبَائِرُ الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۱۵ (صحیح)
۴۸۷۱- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نا فرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹ بولنا''۔
4872- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا فِرَاسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْكَبَائِرُ الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۱۶ (صحیح)
۴۸۷۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نا فرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا''۔
4873- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الأَزْرَقُ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَقْتُلُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ "۔
* تخريج: خ/الحدود ۶ (۶۷۸۲)، ۲۰ (۶۸۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۶) (صحیح)
۴۸۷۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کوئی بندہ مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کرتا، نہ مومن رہتے ہوئے شراب پیتا ہے، نہ مومن رہتے ہوئے چوری کرتا ہے، اور نہ ہی مومن رہتے ہوئے قتل کرتا ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ اور اس طرح کی احادیث سے ان برے کاموں کی شناعت کا پتہ چلتا ہے، اور یہ وعید والی احادیث ہیں، جس میں اس طرح کے اعمال سے دور رہنے کی دعوت دی گئی ہے، اور یہ کہ اس طرح کا کام کرنے والا ایمانی کیفیت سے دور رہتا ہے، جس کی بنا پر اس طرح کے برے کام میں ملوث ہو جاتا ہے، گویا حدیث میں مومن سے اس طرح کے کاموں میں ملوث ہونے کے حالت میں ایمان چھین لیا جاتا ہے، اور وہ مومن کامل نہیں رہ پاتا، یا یہاں پر ایمان سے مراد شرم و حیاء ہے کہ اس صفت سے نکل جانے کے بعد آدمی یہ برے کام کرتا ہے، اور یہ معلوم ہے کہ حیا ایمان ہی کا ایک شعبہ ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مومن سے مراد وہ مومن ہے جو عذاب سے کلی طور پر مامون ہو، یہ بھی کہا گیا ہے کہ مومن سے اس حالت میں ایمان کی نفی کا معنی نہی اور ممانعت ہے، یعنی کسی شخص کا حالت ایمان میں زنا کرنا مناسب نہیں ہے۔
***