• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

5287- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ أَنَّهُمْ سَأَلُوا أَنَسًا عَنْ خَاتَمِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ مِنْ فِضَّةٍ، وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُسْرَى الْخِنْصَرَ۔
* تخريج: م/المساجد ۳۹ (۶۴۰)، اللباس ۱۶ (۲۰۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳)، حم (۳/۲۷۶) (صحیح)
(انس رضی الله عنہ سے یمین اور یسار یعنی دائیں اور بائیں ہاتھ دونوں میں انگوٹھی پہنے کا ذکر آیا ہے، جس کے بارے میں احادیث کی صحت کے بعد یہ کہنا پڑے گا کہ کبھی دائیں ہاتھ میں پہنے دیکھا اور کبھی بائیں میں، اور بعض اہل علم کے یہاں بائیں میں پہنے والی حدیث راجح اور محفوظ ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الإرواء ۳/۲۹۸، ۳۰۲، وتراجع الالبانی ۱۵۹)
۵۲۸۷- ثابت بیان کرتے ہیں: لوگوں نے انس رضی الله عنہ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے بارے میں سوال کیا، تو وہ بولے: گویا میں آپ صلی للہ علیہ وسلم کی چاندی کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں، پھر انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ کی چھنگلی انگلی کو بلند کیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ بتار ہے تھے کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم انگوٹھی چھنگلی انگلی میں پہنتے تھے۔


5288- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: نَهَانِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَاتَمِ فِي السَّبَّابَةِ، وَالْوُسْطَى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۲۱۴ (صحیح)
۵۲۸۸- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے مجھے شہادت اور بیچ کی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ نہی تنزیہی ہے، یعنی خلافِ اولیٰ ہے، بہتر یہ ہے کہ ان انگلیوں میں نہ پہنا جائے۔


5289- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ؛ قَالَ: نَهَانِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَلْبَسَ فِي إِصْبَعِي هَذِهِ وَفِي الْوُسْطَى، وَالَّتِي تَلِيهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۲۱۴ (صحیح)
۵۲۸۹- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس (شہادت کی) انگلی میں، بیچ کی انگلی اور اس سے لگی ہوئی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے روکا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
80-مَوْضِعُ الْفَصِّ
۸۰- باب: (انگوٹھی میں) نگینہ کی جگہ کا بیان​


5290- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَتَّمُ بِخَاتَمٍ مِنْ ذَهَبٍ، ثُمَّ طَرَحَهُ، وَلَبِسَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، وَنُقِشَ عَلَيْهِ " مُحَمَّدٌ رسول اللَّهِ " ثُمَّ قَالَ: " لا يَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَنْقُشَ عَلَى نَقْشِ خَاتَمِي هَذَا " وَجَعَلَ فَصَّهُ فِي بَطْنِ كَفِّهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۱۶۷، ۵۲۱۹ (صحیح)
۵۲۹۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر آپ نے اسے اتار پھینکا اور چاندی کی انگوٹھی پہنی، اور اس پر '' محمد رسول اللہ '' نقش کرایا، پھر فرمایا: '' کسی کے لیے جائز نہیں کہ میری اس انگوٹھی کے نقش پر کچھ نقش کرائے''، آپ نے اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
81-طَرْحُ الْخَاتَمِ وَتَرْكُ لُبْسِهِ
۸۱- باب: انگوٹھی اتار دینے اور نہ پہننے کا بیان​


5291- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا فَلَبِسَهُ، قَالَ: " شَغَلَنِي هَذَا عَنْكُمْ مُنْذُ الْيَوْمَ إِلَيْهِ نَظْرَةٌ، وَإِلَيْكُمْ نَظْرَةٌ " ثُمَّ أَلْقَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۵۱۵)، حم (۱/۳۲۲) (صحیح الإسناد)
۵۲۹۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اسے پہنا، اور فرمایا: ''اس نے آج سے میری توجہ تمہاری طرف سے بانٹ دی ہے، ایک نظر اسے دیکھتا ہوں اور ایک نظر تمہیں ''، پھر آپ نے وہ انگوٹھی اتار پھینکی۔


5292- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَلْبَسُهُ فَجَعَلَ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ؛ فَصَنَعَ النَّاسُ، ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ؛ فَنَزَعَهُ، وَقَالَ: " إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ، وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ " فَرَمَى بِهِ، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ، لا أَلْبَسُهُ أَبَدًا " فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ۔
* تخريج: خ/الأیمان ۶ (۶۶۵۱)، م/اللباس ۱۱ (۲۰۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸۱)، حم (۲/۱۱۹) (صحیح)
۵۲۹۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی، آپ اسے پہنتے تھے اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے، تو لوگوں نے بھی(انگوٹھیاں) بنوائیں، پھر آپ منبر پر بیٹھے اور اسے اتار پھینکا اور فرمایا: '' میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف رکھتا تھا ''، پھر آپ نے اسے پھینک دی، پھر فرمایا: ''اللہ کی قسم! میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا''، پھر لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔


5293- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ - قِرَائَةً - عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ رَأَى فِي يَدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ يَوْمًا وَاحِدًا؛ فَصَنَعُوهُ فَلَبِسُوهُ؛ فَطَرَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطَرَحَ النَّاسُ۔
* تخريج: خ/اللباس ۴۶ (۵۸۶۸ تعلیقًا)، م/اللباس ۱۴ (۲۰۹۳)، د/الخاتم ۲ (۴۲۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۵)، حم (۳/۱۶۰، ۲۰۶، ۲۲۳، ۲۲۵) (صحیح)
۵۲۹۳- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی ۱؎ صرف ایک دن دیکھی، تو لوگوں نے بھی بنوائی اور اسے پہنا، پھر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔
وضاحت ۱؎: یہ راوی کا وہم ہے، کیونکہ صحیح یہ ہے کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی۔


5294- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ جَعَلَ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ؛ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ؛ فَطَرَحَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ، وَلايَلْبَسُهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۲۲۱ (صحیح)
(اس میں لفظ ''ولا یلبسہ'' شاذ ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے)
۵۲۹۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں، پھر آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اپنی انگوٹھی اتار دی تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار دیں، اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، جس سے آپ (خطوط پر) مہر لگاتے تھے اور اس کو پہنتے نہیں تھے۔


5295- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: اتَّخَذَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ؛ فَاتَّخَذَ النَّاسُ الْخَوَاتِيمَ؛ فَأَلْقَاهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "لا أَلْبَسُهُ أَبَدًا" ثُمَّ اتَّخَذَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَأَدْخَلَهُ فِي يَدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُمَرَ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ حَتَّى هَلَكَ فِي بِئْرِ أَرِيسٍ۔
* تخريج: م/اللباس ۱۲ (۲۰۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۸۹) (صحیح)
۵۲۹۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا، پھر لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوائیں، تو آپ نے اسے نکال دیا اور فرمایا: '' میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا''، پھر آپ صلی للہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اسے اپنے ہاتھ میں پہن لیا، پھر وہ انگوٹھی ابوبکر رضی الله عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر عمر رضی الله عنہ کے ہاتھ میں، پھر عثمان رضی الله عنہ کے ہاتھ میں یہاں تک کہ وہ اریس نامی کنویں میں ضائع ہو گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
82-بَاب ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ لُبْسِ الثِّيَابِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهَا
۸۲- باب: مستحب اور مکروہ لباس کا بیان​


5296- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنِي سَيِّئَ الْهَيْئَةِ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ مِنْ شَيْئٍ؟ " قَالَ: نَعَمْ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ؛ فَقَالَ: " إِذَا كَانَ لَكَ مَالٌ فَلْيُرَ عَلَيْكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۲۲۵ (صحیح)
۵۲۹۶- ابوالاحوص کے والد عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے مجھے خستہ حالت میں دیکھا، تو فرمایا: '' کیا تمہارے پاس کچھ مال ودولت ہے؟ '' میں نے کہا: ہاں! اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر طرح کا مال دے رکھا ہے، آپ نے فرمایا: ''جب تمہارے پاس مال ہو تو اس کے آثار بھی نظر آنے چاہئیں ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: فضول خرچی اور ریاء ونمود کے کے بغیر، اور حیثیت کے مطابق آدمی کے اوپر اچھا لباس ہونا چاہئے، ہاں۔ اسراف، فضول خرچی اور ریاء ونمود والا لباس ناپسندیدہ اور مکروہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
83-ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ السِّيَرَا ئِ
۸۳- باب: سیراء چادر پہننے کی ممانعت کا بیان​


5297- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَائَ تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذَا لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لا خَلاقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ " قَالَ: فَأُتِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ مِنْهَا بِحُلَلٍ فَكَسَانِي مِنْهَا حُلَّةً؛ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! كَسَوْتَنِيهَا، وَقَدْ قُلْتَ: فِيهَا مَا قُلْتَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا كَسَوْتُكَهَا لِتَكْسُوَهَا أَوْ لِتَبِيعَهَا " فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مِنْ أُمِّهِ مُشْرِكًا۔
* تخريج: م/اللباس ۲ (۲۰۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۵۱) (صحیح)
۵۲۹۷- عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ مسجد کے دروازے کے پاس میں نے ایک ریشمی دھاری والا جوڑا بکتے دیکھا، تو عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اسے جمعہ کے دن کے لیے اور اس وقت کے لیے جب آپ کے پاس وفود آئیں خرید لیتے (تو اچھا ہوتا) ۱؎، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ سب وہ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ''۔ پھر اس میں کے کئی جوڑے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان میں سے آپ نے ایک جوڑا مجھے دے دیا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ جوڑا آپ نے مجھے دے دیا، حالانکہ اس سے پہلے آپ نے اس کے بارے میں کیا کیا فرمایا تھا؟ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے تمہیں یہ پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، بلکہ کسی کو پہنانے یا بیچنے کے لیے دیا ہے''، تو عمر رضی الله عنہ نے اسے اپنے ایک ماں جائے بھائی کو دے دیا جو مشرک تھا۔
وضاحت ۱؎: آپ صلی للہ علیہ وسلم نے عمر رضی الله عنہ کی اس بات پر کوئی نکیر نہیں کی، اس سے ثابت ہوا کہ ان مواقع کے لیے اچھا لباس اختیار کرنے کی بات پر آپ نے صاد کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
84-ذِكْرُ الرُّخْصَةِ لِلنِّسَائِ فِي لُبْسِ السِّيَرَائِ
۸۴- باب: عورتوں کو ریشمی دھاری والے لباس پہننے کی اجازت​


5298- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: رَأَيْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَ حَرِيرٍ سِيَرَائَ۔
* تخريج: ق/اللباس۱۹(۳۵۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۰) (شاذ)
(صحیح نام'' ام کلثوم '' ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے، اسی وجہ سے یہ روایت شاذ ہے ویسے اس روایت کے معنی میں کوئی ضعف نہیں)
۵۲۹۸- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی بیٹی زینب رضی الله عنہا کو ریشم کی دھاری والی قمیص پہنے دیکھا۔


5299- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ حَدَّثَنِي أَنَّهُ رَأَى عَلَى أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَ سِيَرَائَ الْمُضَلَّعُ بِالْقَزِّ۔
* تخريج: خ/اللباس ۳۰ (۵۸۴۲)، د/اللباس ۱۴ (۴۰۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۳) (صحیح)
۵۲۹۹- انس بن مالک رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی بیٹی ام کلثوم رضی الله عنہا کو سیراء دھاری دار ریشمی چادر پہنے دیکھا۔


5300- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، وَأَبُو عَامِرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ الْحَنَفِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: أُهْدِيَتْ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ سِيَرَائَ؛ فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُهَا فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا " فَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي۔
* تخريج: م/اللباس ۲ (۲۰۷۱)، د/اللباس ۱۰ (۴۰۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۹)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۳۰ (۵۸۴۰)، حم۱/۱۳۰، ۱۳۹) (صحیح)
۵۳۰۰- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو سیراء چادر تحفے میں آئی، تو آپ نے اسے میرے پاس بھیج دی، میں نے اسے پہنا، تو میں نے آپ کے چہرے پر غصہ دیکھا، چنانچہ آپ نے فرمایا: ''سنو، میں نے یہ پہننے کے لیے نہیں دی تھی''، پھر آپ نے مجھے حکم دیا تو میں نے اس کو اپنے خاندان کی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
85-ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ الإِسْتَبْرَقِ
۸۵- باب: استبرق نامی ریشم پہننا منع ہے​


5301- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ فَرَأَى حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! اشْتَرِهَا فَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَحِينَ يَقْدَمُ عَلَيْكَ الْوَفْدُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لا خَلاقَ لَهُ " ثُمَّ أُتِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلاثِ حُلَلٍ مِنْهَا فَكَسَا عُمَرَ حُلَّةً، وَكَسَا عَلِيًّا حُلَّةً، وَكَسَا أُسَامَةَ حُلَّةً؛ فَأَتَاهُ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! قُلْتَ: فِيهَا مَا قُلْتَ: ثُمَّ بَعَثْتَ إِلَيَّ فَقَالَ: بِعْهَا، وَاقْضِ بِهَا حَاجَتَكَ أَوْ شَقِّقْهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۷۵۹) (صحیح)
۵۳۰۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ نکلے تو دیکھا بازار میں استبرق ۱؎ کی چادر بک رہی ہے، آپ نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! اسے خرید لیجئے اور اسے جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آپ کے پاس آئے تو پہنئے۔ آپ نے فرمایا: '' یہ تو وہ پہنتے ہیں جن کا(آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ہوتا ''، پھر آپ کے پاس تین چادریں لائی گئیں تو آپ نے ایک عمر رضی الله عنہ کو دی، ایک علی رضی الله عنہ کو اور ایک اسامہ رضی الله عنہ کو دی، عمر رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں کیا کیا فرمایا تھا، پھر بھی آپ نے اسے میرے پاس بھیجوایا؟ آپ نے فرمایا: '' اسے بیچ دو اور اس سے اپنی ضرورت پوری کر لو یا اسے اپنی عورتوں کے درمیان دوپٹہ بنا کر تقسیم کر دو''۔
وضاحت ۱؎: ایک قسم کا ریشم ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
86-صِفَةُ الإِسْتَبْرَقِ
۸۶- باب: استبرق نامی سبز اطلس قسم کے ریشمی کپڑے کا بیان​


5302- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ أَبِي إِسْحَاقَ - قَالَ: قَالَ سَالِمٌ: مَا الإِسْتَبْرَقُ؟ قُلْتُ: مَا غَلُظَ مِنْ الدِّيبَاجِ، وَخَشُنَ مِنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: رَأَى عُمَرُ مَعَ رَجُلٍ حُلَّةَ سُنْدُسٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اشْتَرِ هَذِهِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: خ/الأدب ۶۶ (۶۰۸۱)، م/اللباس ۲ (۲۰۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۳۳)، حم (۲/۴۹) (صحیح)
۵۳۰۲- یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں کہ سالم نے پوچھا: استبرق کیا ہے؟ میں نے کہا: ایک قسم کا ریشم ہے جو سخت ہوتا ہے، وہ بولے: میں نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا کہ عمر رضی الله عنہ نے ایک شخص کے پاس ایک جوڑا سندس ۱؎ کا دیکھا، اسے لے کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اسے خرید لیجیے ... پھر پوری روایت بیان کی۔
وضاحت ۱؎: یہ بھی ایک قسم کا ریشمی کپڑا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
87-ذِكْرُ النَّهْيِ عِنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ
۸۷- باب: دیبا نامی ریشمی کپڑا پہننا منع ہے​


5303- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، وَأَبُوفَرْوَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ قَالَ: اسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ فَأَتَاهُ دُهْقَانٌ بِمَائٍ فِي إِنَائٍ مِنْ فِضَّةٍ؛ فَحَذَفَهُ، ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِمْ مِمَّا صَنَعَ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي نُهِيتُهُ سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لاتَشْرَبُوا فِي إِنَائِ الذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ، وَلا تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ، وَلا الْحَرِيرَ فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَنَا فِي الآخِرَةِ"۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۹ (۵۴۲۶)، الأشربۃ ۲۷ (۵۶۳۲)، ۲۸ (۵۶۳۳)، اللباس ۲۵ (۵۸۳۱)، ۲۷ (۵۸۳۷)، م/اللباس ۱ (۲۰۶۷)، د/الأشربۃ ۱۷ (۳۷۲۳)، ت/الأشربۃ ۱۰ (۱۸۷۹)، ق/الأشربۃ ۱۷ (۳۴۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۶۸، ۳۳۷۳)، حم (۵/۳۸۵، ۳۹، ۳۹۶، ۴۰۰، ۴۰۸) (صحیح)
۵۳۰۳- عبداللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حذیفہ بن الیمان رضی الله عنہ نے پانی مانگا تو ایک اعرابی (دیہاتی) چاندی کے برتن میں پانی لے آیا، حذیفہ رضی الله عنہ نے اسے پھینک دیا، پھر جو کیا اس کے لیے لوگوں سے معذرت کی اور کہا: مجھے اس سے روکا گیا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: '' سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیبا نامی ریشم نہ پہنو اور نہ ہی حریر نامی ریشم، کیونکہ یہ ان (کفار و مشرکین) کے لیے دنیا میں ہے اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
88-لُبْسُ الدِّيبَاجِ الْمَنْسُوجِ بِالذَّهَبِ
۸۸- باب: سونے کے کام والے دیبا نامی ریشمی کپڑا پہننے کا بیان​


5304- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، عَنْ خَالِدٍ - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ؛ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ؛ فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ: أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، قَالَ: إِنَّ سَعْدًا كَانَ أَعْظَمَ النَّاسِ، وَأَطْوَلَهُ ثُمَّ بَكَى فَأَكْثَرَ الْبُكَائَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى أُكَيْدِرٍ صَاحِبِ دُومَةَ بَعْثًا فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا الذَّهَبُ فَلَبِسَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَقَعَدَ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ، وَنَزَلَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ: " أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِمَّا تَرَوْنَ "۔
* تخريج: ت/اللباس ۳ (۱۷۲۳)، وقد أخرجہ: خ/الہبۃ ۲۸ (۲۶۱۵)، وبدء الخلق ۸ (۳۲۴۸)، م/فضائل الصحابۃ ۲۴ (۲۴۶۹)، حم (۲/۱۲۱) (صحیح)
۵۳۰۴- واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ کہتے ہیں: انس بن مالک رضی الله عنہ جب مدینے آئے، تو میں ان کے پاس گیا، میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمروبن سعد بن معاذ ہوں، وہ بولے: سعد تو بہت عظیم شخص تھے اور لوگوں میں سب سے لمبے تھے، پھر وہ رو پڑے اور بہت روئے، پھر بولے: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دومۃ کے بادشاہ اکیدر کے پاس ایک وفد بھیجا، تو اس نے آپ کے پاس دیبا کا ایک جبہ بھیجا، جس میں سونے کی کاریگری تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اسے پہنا، پھر آپ منبر پر کھڑے ہوے اور بیٹھ گئے، پھر کچھ کہے بغیر اتر گئے، لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھونے لگے، تو آپ نے فرمایا: '' کیا تمہیں اس پر تعجب ہے؟ سعد کے رومال جنت میں اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جسے تم دیکھ رہے ہو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: دیبا نامی ایسا ریشمی کپڑا پہننا منسوخ ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے۔
 
Top