• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
89-ذِكْرُ نَسْخِ ذَلِكَ
۸۹- باب: دیبا نامی ریشم پہننے کی اباحت کے منسوخ ہونے کا بیان​


5305- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَائً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ، ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ؛ فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ فَقِيلَ لَهُ: قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام فَجَائَ عُمَرُ يَبْكِي فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! كَرِهْتَ أَمْرًا، وَأَعْطَيْتَنِيهِ، قَالَ: إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ لِتَبِيعَهُ فَبَاعَهُ عُمَرُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ۔
* تخريج: م/اللباس ۲ (۲۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۲۵)، حم (۳/۳۸۳) (صحیح)
۵۳۰۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دیبا کی ایک قبا پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر تھوڑی دیر بعد اسے اتار دیا اور اسے عمر رضی الله عنہ کے پاس بھیجا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے بہت جلد اتار دی، فرمایا: ''مجھے جبرئیل علیہ السلام نے اس کے استعمال سے روک دیا ہے''، اتنے میں عمر رضی الله عنہ روتے ہوئے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ایک چیز آپ نے ناپسند فرمائی اور وہ مجھے دے دی؟ فرمایا: '' میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دی، میں نے تمہیں بیچ دینے کے لیے دی ہے''، چنانچہ عمر رضی الله عنہ نے اسے دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
90-التَّشْدِيدُ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ وَأَنَّ مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ
۹۰- ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا​


5306- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ - وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ - وَيَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا؛ فَلَنْ يَلْبَسَهُ فِي الآخِرَةِ "۔
* تخريج: خ/اللباس ۲۵ (۵۸۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۷)، حم (۴/۵) (صحیح)
۵۳۰۶- ثابت کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کو سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہے تھے: محمد صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم پہننا جائز ہے، جیسا کہ حدیث نمبر ۱۵۵۱ میں گزرا۔


5307- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ: لا تُلْبِسُوا نِسَائَكُمْ الْحَرِيرَ؛ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ "۔
* تخريج: خ/اللباس ۲۵ (۵۸۳۴)، م/اللباس ۲ (۲۰۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۸۳)، حم (۱/۴۶) (صحیح)
۵۳۰۷- عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے ہیں: تم اپنی عورتوں کو ریشم نہ پہناؤ اس لیے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کی اپنی سمجھ ہے، انہوں نے اس فرمان کو عام سمجھا حالانکہ یہ مردوں کے لیے ہے، ممکن ہے ان کو وہ حدیث رسول صلی للہ علیہ وسلم نہیں پہنچ سکی ہو جس میں صراحت ہے کہ '' ریشم امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہے، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

5308- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ رَجَائٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَرْبٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؛ فَقَالَ: سَلْ عَائِشَةَ؛ فَسَأَلَتْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَلْ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ؛ فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ؛ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا فَلا خَلاقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ "۔
* تخريج: خ/اللباس ۲۵ (۵۸۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۴۸) (صحیح)
۵۳۰۸- عمران بن حطان سے روایت ہے: انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے ریشم پہننے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا تو وہ بولیں: عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے پوچھ لو، میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھ سے ابو حفص (عمر) رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے دنیا میں ریشم پہنا، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ بطور زجر و تہدید ہے، جو صرف مردوں کے لیے حرام ہیں، البتہ سونے چاندی کے برتن، اور ریشمی زین دونوں کے لیے حرام ہیں۔


5309- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، وَبِشْرِ بْنِ الْمُحْتَفِزِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لاخَلاقَ لَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۶۵۶، ۶۶۵۹) (صحیح)
۵۳۰۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' حریر نامی ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ''۔


5310- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ سَنَةَ سَبْعٍ وَمِائَتَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَلِيٍّ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: أَتَتْنِي امْرَأَةٌ تَسْتَفْتِينِي فَقُلْتُ لَهَا: هَذَا ابْنُ عُمَرَ؛ فَاتَّبَعَتْهُ تَسْأَلُهُ، وَاتَّبَعْتُهَا أَسْمَعُ مَا يَقُولُ: قَالَتْ: أَفْتِنِي فِي الْحَرِيرِ، قَالَ: نَهَى عَنْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۳۵۰) (صحیح)
۵۳۱۰- علی بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت میرے پاس مسئلہ پوچھنے آئی تو میں نے اس سے کہا: یہ ابن عمر رضی الله عنہما ہیں، (ان سے پوچھ لو) وہ مسئلہ پوچھنے ان کے پیچھے گئی اور میں بھی اس کے پیچھے گیا تاکہ وہ جو کہیں اسے سنوں، وہ بولی: مجھے حریر نامی ریشم کے بارے میں بتائیے، ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
91-ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ الثِّيَابِ الْقَسِّيَّةِ
۹۱- باب: ریشمی کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کا بیان​


5311- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ نَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنْ الْمَيَاثِرِ، وَالْقَسِّيَّةِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْحَرِيرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۴۱ (صحیح)
۵۳۱۱- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: '' آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ سب ریشم کی اقسام ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
92-الرُّخْصَةُ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
۹۲- باب: ریشم پہننے کی اجازت کا بیان​


5312- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ لِعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي قُمُصِ حَرِيرٍ مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا۔
* تخريج: خ/الجہاد ۹۱ (۲۹۹۱)، اللباس ۲۹ (۵۸۳۹)، م/اللباس ۳ (۲۰۷۶)، د/اللباس۱۳(۴۰۵۶)، ت/اللباس ۲ (۱۷۲۲)، ق/اللباس۱۷(۳۵۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹)، حم (۳/ ۲۱۵) (صحیح)
۵۳۱۲- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی الله عنہما کو کھجلی کی وجہ سے جو انہیں ہو گئی تھی ریشم کی قمیص (پہننے) کی اجازت دی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ اجازت عذر (کھجلی) کی بنا پر تھی، اس لیے صرف عذر تک کی اجازت رہے گی، عذر ختم ہو جانے کے بعد ایسی قمیص نکال دینی ہوگی، یہ پوری قمیص پہننے کے بارے میں ہے، اور جہاں تک صرف ریشم کے بٹن کی بات ہے تو یہ مردوں کے لیے ہر حالت میں جائز ہے۔ (دیکھیے حدیث نمبر ۵۳۱۴)


5313- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِعبدالرحمن، وَالزُّبَيْرِ فِي قُمُصِ حَرِيرٍ كَانَتْ بِهِمَا يَعْنِي: لِحِكَّةٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۳۱۳- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن اور زبیر رضی الله عنہما کو ریشم کی قمیص کی اجازت دی اس مرض یعنی کھجلی کے سبب جو انہیں ہو گئی تھی۔


5314- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ: كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ فَجَائَ كِتَابُ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ إِلا مَنْ لَيْسَ لَهُ مِنْهُ شَيْئٌ فِي الآخِرَةِ إِلا هَكَذَا" وَقَالَ أَبُوعُثْمَانَ: بِأُصْبُعَيْهِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ الإِبْهَامَ فَرَأَيْتُهُمَا أَزْرَارَ الطَّيَالِسَةِ حَتَّى رَأَيْتُ الطَّيَالِسَةَ۔
* تخريج: خ/اللباس ۲۵ (۵۸۲۸)، م/اللباس ۲ (۲۰۶۹)، د/اللباس ۱۰ (۴۰۴۲)، ق/اللباس ۱۸ (۳۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۷)، حم (۱/۳۶) (صحیح)
۵۳۱۴- ابو عثمان النہدی کہتے ہیں کہ ہم عتبہ بن فرقد کے ساتھ تھے کہ عمر رضی الله عنہ کا فرمان آیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا اس میں سے آخرت میں کوئی حصہ نہیں مگر اتنا''، ابو عثمان نے انگوٹھے کے پاس والی اپنی دونوں انگلیوں کے اشارے سے کہا، میں نے دیکھا وہ طیلسان کے کپڑوں کے چند بٹن تھے، یہاں تک کہ میں نے طیلسان کا کپڑا بھی دیکھا۔


5315- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ وَبَرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ح و أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ لَمْ يُرَخِّصْ فِي الدِّيبَاجِ إِلامَوْضِعَ أَرْبَعِ أَصَابِعَ۔
* تخريج: م/اللباس ۲ (۲۰۶۹)، ت/اللباس ۱ (۱۷۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۵۹)، وقد أخرجہ: ق/الجھاد ۲۱ (۲۸۲۰) (صحیح)
۵۳۱۵- عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے دیباج کی اجازت صرف چار انگلی تک دی گئی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی چار انگل دیباج کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93-لُبْسُ الْحُلَلِ
۹۳- باب: جوڑے پہننے کا بیان​


5316- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَائُ مُتَرَجِّلا لَمْ أَرَ قَبْلَهُ، وَلا بَعْدَهُ أَحَدًا هُوَ أَجْمَلُ مِنْهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۲۳۴ (صحیح)
۵۳۱۶- براء رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ لال جوڑا ۱ ؎ پہنے ہوے اور کنگھی کیے ہوئے تھے، میں نے آپ سے زیادہ خوب صورت کسی کو نہیں دیکھا، نہ آپ سے پہلے، نہ آپ کے بعد۔
وضاحت ۱؎: متعدد صحیح احادیث میں یہ بات صراحت کے ساتھ آئی ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے مردوں کے لئے لال رنگ کو ناپسند فرمایا ہے، (دیکھئے حدیث نمبر ۵۳۱۸، اور بعد کی حدیثیں) آپ کی مذکورہ چادر میں تھوڑی سی لال رنگ کی ملاوٹ تھی، یا لال رنگ سے آپ نے اس کے بعد منع فرمایا تھا۔ (لال رنگ کے جواز اور عدم جواز کے بارے میں تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے فتح الباری میں اس حدیث کی شرح، کتاب اللباس، باب الثوب الأحمر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
94-لُبْسُ الْحِبَرَةِ
۹۴- باب: یمن کی سوتی چادر پہننے اوڑھنے کا بیان​


5317- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِبَرَةَ۔
* تخريج: خ/اللباس ۱۸ (۵۸۱۲)، م/اللباس ۵ (۵۸۱۳)، ت/اللباس۴۵(۱۷۸۷)، والشمائل ۸ (۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳)، حم (۳/۱۳۴، ۱۸۴، ۲۵۱، ۲۹۱) (صحیح)
۵۳۱۷- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کا سب سے زیادہ پسندیدہ کپڑا یمن کی سوتی چادر تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95-ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ
۹۵- باب: زرد رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے ۱؎​
وضاحت ۱؎: معصفر پیلے اور زرد رنگ والے لباس کو کہتے ہیں، اس کو زعفرانی رنگ بھی کہا جاتا ہے، ہندوستان میں ہندو سادھوؤں کا یہ لباس ہے، اور بعض انتہا پسند قومی سیاسی جماعتوں کے جھنڈے کا رنگ زعفرانی مشہور ہے، اسے بھگوا رنگ اور گروہ رنگ بھی کہا جاتا ہے، اور اسی کو کسم رنگ بھی کہا جاتا ہے، اگر اس رنگ کا لباس کسی غیر اسلامی تشخص کا عنوان بنے تو اس کو پہننے سے پرہیز کرنا چاہئے، اور جہاں یہ ماحول نہ ہو پیلے رنگ کے کپڑوں کو پہننے میں کوئی شرعی رکاوٹ نہیں ہے۔


5318- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ نُفَيْرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَآهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ فَقَالَ: هَذِهِ ثِيَابُ الْكُفَّارِ فَلاتَلْبَسْهَا۔
* تخريج: م/اللباس۴(۲۰۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۱۳)، حم (۲/۱۶۲، ۱۶۴، ۱۹۳، ۲۰۷، ۲۱۱) (صحیح)
۵۳۱۸- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا، وہ دو کپڑے زرد رنگ کے پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: '' یہ کفار کا لباس ہے، اسے مت پہنو''۔


5319-أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ؛ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " اذْهَبْ فَاطْرَحْهُمَا عَنْكَ " قَالَ: أَيْنَ يَا رسول اللَّهِ؟! قَالَ: " فِي النَّارِ "۔
* تخريج: م/اللباس ۴ (۲۰۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۳۰) (صحیح)
۵۳۱۹- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ پیلے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے تھے، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم غصہ ہوئے اور فرمایا: '' جاؤ اور اسے اپنے جسم سے اتار دو''۔ وہ بولے: کہاں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''آگ میں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: چنانچہ انہوں نے اسے گھر کے تنور میں ڈال دیا، صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے آگ میں ڈال دینے کا حکم دیا، ایسا صرف زجر وتوبیخ کے لیے تھا، ورنہ اس نوع کا کپڑا عورتوں کے لیے جائز ہے، نیز بیچ کر کے قیمت کا استعمال بھی جائز ہے۔


5320- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا يَقُولُ نَهَانِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبُوسِ الْقَسِّيِّ، وَالْمُعَصْفَرِ، وَقِرَائَةِ الْقُرْآنِ، وَأَنَا رَاكِعٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰۴۴ (صحیح)
۵۳۲۰- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے، ریشمی کپڑوں سے، زعفرانی رنگ کے لباس سے، اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
96- لُبْسُ الْخُضْرِ مِنْ الثِّيَابِ
۹۶- باب: سبز کپڑا پہننے کا بیان​


5321- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو نُوحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۵۳ (صحیح)
۵۳۲۱- ابو رمثہ رضی الله عنہا کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم (ایک بار گھر سے) باہر نکلے، آپ دو ہرے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97-لُبْسُ الْبُرُودِ
۹۷- باب: چادریں اوڑھنے کا بیان​


5322- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَقُلْنَا: أَلا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۱۲)، مناقب الأنصار ۲۹ (۳۸۵۲)، الإکراہ ۱ (۶۹۴۳)، د/الجہاد ۱۰۷ (۲۶۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۹)، حم (۵/۱۰۹، ۱۱۰، ۱۱۱، ۶/۳۹۵) (صحیح)
۵۳۲۲- خباب بن ارت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے (کفار ومشرکین کی ایذا رسانی کی) شکایت کی، اس وقت آپ چادر کا تکیہ لگائے ۱؎ کعبہ کے سایے میں بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے کہا: کیا آپ ہمارے لیے مدد طلب نہیں کریں گے؟ کیا آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعائیں نہیں کریں گے؟۔
وضاحت ۱؎: اسی جملے میں باب سے مطابقت ہے۔


5323- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَائَتْ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ، قَالَ سَهْلٌ: هَلْ تَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ؟ قَالُوا: نَعَمْ، هَذِهِ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا؛ فَقَالَتْ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا فَأَخَذَهَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لإِزَارُهُ۔
* تخريج: خ/البیوع ۳۱ (۲۰۹۳)، اللباس ۱۸ (۵۸۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۸۳)، حم (۵/۳۳۳) (صحیح)
۵۳۲۳- سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت ایک چادر لے کر آئی، جانتے ہو وہ کیسی چادر تھی؟ لوگوں نے کہا: ہاں، یہی شملہ، اس کی گوٹا کناری بنی ہوئی تھی، وہ بولی: اللہ کے رسول! میں نے یہ اپنے ہاتھ سے بنی ہے تاکہ آپ کو پہناؤں، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا کیونکہ آپ کو اس کی ضرورت تھی، پھر آپ باہر نکلے اور ہمارے پاس آئے اور آپ اسی کا تہبند باندھے ہوئے تھے۔
 
Top