• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
206- بَاب فِيمَنْ لَمْ يَجِدْ الْمَائَ وَلا الصَّعِيدَ
۲۰۶-باب: پانی اور مٹی دونوں نہ ملے تو آدمی کیا کرے؟​


324- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ وَنَاسًا يَطْلُبُونَ قِلادَةً كَانَتْ لِعَائِشَةَ نَسِيَتْهَا فِي مَنْزِلٍ نَزَلَتْهُ، فَحَضَرَتْ الصَّلاةُ، وَلَيْسُوا عَلَى وُضُوئٍ، وَلَمْ يَجِدُوا مَائً فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوئٍ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّيَمُّمِ، قَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ! مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ تَكْرَهِينَهُ إِلا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ خَيْرًا.
* تخريج: د/الطہارۃ۱۲۳ (۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف ۱۷۲۰۵) (صحیح)
۳۲۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور کچھ اور لوگوں کو بھیجا، یہ لوگ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہار ڈھونڈ رہے تھے جسے وہ اس جگہ بھول گئیں تھیں جہاں وہ (آرام کرنے کے لیے) اتری تھیں، (اسی اثناء میں) صلاۃ کا وقت ہو گیا، اور یہ لوگ نہ تو با وضو تھے اور نہ ہی انہیں (کہیں) پانی ملا، تو انہوں نے بلا وضو صلاۃ پڑھ لی، پھر ان لوگوں نے اس کا ذکر رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کیا، تو اللہ عزوجل نے تیمم کی آیت نازل فرمائی، تو اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے (ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا) اللہ آپ کو اچھا بدلہ دے، اللہ کی قسم! جب بھی آپ کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ پیش آیا جسے آپ ناگوار سمجھتی رہیں، تو اللہ تعالیٰ نے اس میں آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے بہتری رکھ دی۔


325- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ أَنَّ مُخَارِقًا أَخْبَرَهُمْ، عَنْ طَارِقٍ أَنَّ رَجُلا أَجْنَبَ فَلَمْ يُصَلِّ؛ فَأَتَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: <أَصَبْتَ>، فَأَجْنَبَ رَجُلٌ آخَرَ، فَتَيَمَّمَ وَصَلَّى، فَأَتَاهُ، فَقَالَ نَحْوَ مَا قَالَ لِلآخَرِ. يَعْنِي: أَصَبْتَ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف ۴۹۸۲)، ویاتی عندالمؤلف برقم ۴۳۵ (صحیح)
۳۲۵- طارق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جنبی ہو گیا، اس نے صلاۃ نہیں پڑھی، تو وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم نے ٹھیک کیا، پھر ایک دوسرا آدمی بھی جنبی ہو گیا، تو اس نے تیمم کر کے صلاۃ پڑھ لی، اور آپ کے پاس آیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے بھی ایسا ہی فرمایا جیسا کہ دوسرے سے فرمایا تھا، یعنی تم نے بھی ٹھیک کیا ''۔

---​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

2-كِتَاب الْمِيَاهِ
۲-کتاب: پانی کے احکام ومسائل​


قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَهُورًا}
وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: {وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَائِ مَائً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ}
وَقَالَ تَعَالَى: {فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا}
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا ۱؎
نیز ارشاد ہے: وہ تمہارے اوپر آسمان سے پانی نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں اس کے
ذریعہ پاک کرے ۲؎ نیز ارشاد ہے: تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو ۳؎
وضاحت ۱؎: الفرقان: ۴۸ وضاحت ۲؎: الأنفال: ۱۱ وضاحت ۳؎: النساء: ۴۳۱ والمائدۃ: ۶


326- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَضْلِهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: < إِنَّ الْمَائَ لا يُنَجِّسُهُ شَيْئٌ >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۳۵ (۶۸)، ت/فیہ ۴۸ (۶۵)، ق/فیہ ۳۳ (۳۷۰)، (تحفۃ الأشراف ۶۱۰۳)، حم۱/۲۳۵، ۲۸۴، ۳۰۸، ۳۳۷، دی/الطہارۃ ۵۷(۷۶۱، ۷۶۲) (صحیح)
۳۲۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ایک بیوی نے غسل جنابت کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا، اس نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جوپ انی جنبی یا محدث کے استعمال سے بچ جائے، وہ استعمال کرنے والے کی جنابت یا حدث کی وجہ سے نجس نہیں ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
1- بَابُ ذِكْرِ بِئْرِ بُضَاعَةَ
۱-باب: بئر بضاعہ کا بیان​


327- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَتَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ، وَهِيَ بِئْرٌ يُطْرَحُ فِيهَا لُحُومُ الْكِلابِ وَالْحِيَضُ وَالنَّتَنُ؟ فَقَالَ: < الْمَائُ طَهُورٌ لا يُنَجِّسُهُ شَيْئٌ >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۳۴ (۶۶، ۶۷)، ت/فیہ ۴۹ (۶۶)، (تحفۃ الأشراف ۴۱۴۴)، حم۳/۱۶، ۳۱، ۸۶ (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''عبیداللہ'' مجہول الحال ہیں) قال إبن حجر: ''مستور'' من الرابعۃ۔
۳۲۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم بضاعہ نامی کنویں ۱؎ سے وضو کریں؟ اور حال یہ ہے کہ یہ ایک ایسا کنواں ہے جس میں کتوں کے گوشت، حیض کے کپڑے، اور بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں ۲؎ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے'' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: بئربضاعہ مدینہ کے ایک کنویں کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی اس کنویں کے نشیب میں واقع ہونے اور منڈیر نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب اور ہوائیں ان چیزوں کو بہا اور اڑا کر کنویں میں ڈال دیتی تھیں۔
وضاحت ۳؎: ''الماء طہور'' میں الف لام عہد کا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ سائل کے ذہن میں جس کنویں کا پانی ہے وہ نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہوگا، کیونکہ اس کنویں کی چوڑائی چھ ہاتھ تھی، اور اس میں ناف سے اوپر پانی رہتا تھا، اور جب کم ہوتا تو ناف سے نیچے ہو جاتا جیسا کہ امام ابوداود نے اپنی سنن میں اس کا ذکر کیا ہے، مطلب حدیث کا یہ ہے کہ جب پانی کی مقدار زیادہ ہو تو محض نجاست کا گر جانا اسے ناپاک نہیں کرتا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ مطلق پانی میں نجاست گرنے سے وہ ناپاک نہیں ہوگا۔


328- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ __ وَكَانَ مِنْ الْعَابِدِينَ __ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي نَوْفٍ، عَنْ سَلِيطٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: مَرَرْتُ بِالنَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ، فَقُلْتُ: أَتَتَوَضَّأُ مِنْهَا، وَهِيَ يُطْرَحُ فِيهَا مَا يُكْرَهُ مِنْ النَّتَنِ؟ فَقَالَ: < الْمَائُ لا يُنَجِّسُهُ شَيْئٌ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف ۴۱۲۵)، حم ۳/ ۱۵ (صحیح)
(متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''خالد'' ۱؎ اور ''سلیط'' ۲؎
وضاحت ۱؎: قال إبن حجر: ''مقبول'' من السادسۃ
وضاحت ۲؎: قال إبن حجر: ''مقبول'' من السادسۃ
۳۲۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ بئر بضاعہ کے پانی سے وضو کر رہے تھے، میں نے عرض کیا: کیا آپ اس سے وضو کر رہے ہیں حالانکہ اس میں تو ایسی بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں جو نا گوار ہوتی ہیں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانی کو کوئی چیز ۱؎ ناپاک نہیں کرتی''۔
وضاحت ۱؎: لیکن یہ اس وقت ہے جب پانی دوقلہ کی مقدار کو پہنچ گیا ہو، اور جب تک وہ اس کے رنگ، بو اور مزہ میں سے کسی وصف کو بدل نہ دے، اگر دوقلہ سے کم ہو تو نجاست پڑنے سے پانی ناپاک ہو جائے گا، اسی طرح اگر رنگ مزہ اور بو کو نجاست نے بدل دیا، تو گویا وہ پانی نہیں رہا، اور جب پانی نہیں رہا تو اس میں پاک ہونے اور پاک کرنے کی صفت باقی نہیں رہی کیونکہ یہ صفت پانی ہی کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2- بَاب التَّوْقِيتِ فِي الْمَائِ
۲-باب: پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان​


329- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَائِ، وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ: <إِذَا كَانَ الْمَائُ قُلَّتَيْنِ، لَمْ يَحْمِل الْخَبَثَ >.
* تخريج: د/الطہارۃ۳۳(۶۴، ۶۵)، ت/الطہارۃ۵۰(۶۷)، ق/الطہارۃ۷۵(۵۱۷، ۵۱۸)، حم۲/۱۲، ۲۳، ۲۶، ۳۸، ۰۱۷، دی/الطہارۃ۵۵(۷۵۸، ۷۵۹)، (تحفۃ الأشراف ۷۳۰۵) (صحیح)
۳۲۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چو پائے اور درندے آتے جاتے ہوں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب پانی دوقلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو دفع کر دیتا ہے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: قلہ کے معنی بڑے گھڑے کے ہیں، اس کی جمع قلال آتی ہے یہاں قلہ ھجر مراد ہے جس میں دو مشکیزہ یا کچھ زیادہ پانی آتا ہے، اس طرح دوقلہ پانچ مشکیزہ پانی ہوگا جو پانچ سو بغد ادی رطل کے برابر ہوتا ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی نجاست پڑنے سے نجس نہیں ہوتا کچھ لوگوں نے ''لم يحمل الخبث''کاترجمہ کیاہے کہ وہ نجاست کا متحمل نہیں ہو سکتا یعنی نجس ہو جاتا ہے لیکن یہ ترجمہ دو وجہوں سے مردود اور باطل ہے، ایک یہ کہ ابوداود کی ایک صحیح روایت میں''إذا بلغ الماء قلتين لم ينجس''آیا ہے، لہٰذا وہ روایت اسی پر محمول ہوگی اور''لم يحمل الخبث''کے معنی ''لم ينجس'' کے ہوں گے، دوسری یہ کہ قلتین سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پانی کی تحدید کی ہے، اور یہ معنی لینے کی صورت میں تحدید باطل ہو جائے گی کیونکہ قلتین سے کم اور قلتین دونوں ایک ہی حکم میں آ جائیں گے۔


330- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < لا تُزْرِمُوهُ >، فَلَمَّا فَرَغَ، دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ، فَصَبَّهُ عَلَيْهِ.
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۵۳ (صحیح)
۳۳۰- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو کچھ لوگ اس کی طرف بڑھے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے نہ روکو(پیشاب کر لینے دو)''جب وہ پیشاب کر چکا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی منگا کر اس پر بہا دیا۔


331- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْوَاحِدِ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < دَعُوهُ، وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ دَلْوًا مِنْ مَائٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶ (صحیح)
۳۳۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، لوگ اُسے پکڑنے کے لئے بڑھے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''اسے چھوڑ دو(پیشاب کر لینے دو)، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، اس لیے کہ تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو سختی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-النَّهْيُ عَنْ اغْتِسَالِ الْجُنُبِ فِي الْمَائِ الدَّائِمِ
۳-باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں جنبی کے غسل کرنے کی ممانعت کا بیان​


332- أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ __ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ __ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ __ابْنُ الْحَارِثِ __ عَنْ بُكَيْرٍ أَنَّ أَبَا السَّائِبِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < لايَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَائِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۲۱ (صحیح)
۳۳۲ - ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے اس حال میں کہ وہ جنبی ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4-الْوُضُوءُ بِمَائِ الْبَحْرِ
۴-باب: سمندر کے پانی سے وضو کرنے کا بیان​


333- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنْ الْمَائِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحِلُّ مَيْتَتُهُ >.
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۵۹ (صحیح)
۳۳۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں، اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو ہم پیاسے رہ جائیں گے، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کا پانی پاک کرنے والا، اور مردار حلال ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سائل کو سمندر کے پانی کے سلسلہ میں تردد تھا اس میں مر جانے والے جانوروں کے سلسلہ میں بدرجہ اولیٰ تردد رہا ہوگا، اسی لئے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے حکیمانہ اسلوب اختیار کیا تاکہ سائل کا دوسرا شبہ بھی جس کے متعلق اس نے سوال نہیں کیا ہے رفع ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5- بَاب الْوُضُوءِ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ
۵-باب: برف اور اولوں کے پانی سے وضو کرنے کا بیان​


334- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنْ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۱ (صحیح)
۳۳۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دعا کرتے تھے: ''اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں سے دھو دے، اور میرے دل کو گناہوں سے اسی طرح صاف کر دے جس طرح تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کر دیتا ہے''۔


335- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: <اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَائِ وَالْبَرَدِ>.
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۰ (صحیح)
۲۳۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دعا کرتے تھے: ''اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے برف، پانی اور اولوں کے ذریعہ دھو دے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6-بَاب سُؤْرِ الْكَلْبِ
۶-باب: کتے کے جھوٹے کا بیان​


336- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ وَأَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَائِ أَحَدِكُمْ، فَلْيُرِقْهُ، ثُمَّ لِيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۶ (صحیح)
۳۳۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو (جو اس میں ہے)اُسے بہا دے، پھر اسے سات مرتبہ دھو ڈالے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-بَابُ تَعْفِيرِ الإِنَائِ بِالتُّرَابِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ فِيهِ
۷-باب: کتا کے منہ ڈالنے سے برتن کو مٹی سے مانجھنے کا بیان​


337- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ __ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ __ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ، وَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَالْغَنَمِ، وَقَالَ: < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الإِنَائِ؛ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۷ (صحیح)
۳۳۷- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، اور شکاری کتوں کی نیز بکریوں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ''جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھولو، اور آٹھویں دفعہ مٹی سے مانجھو''۔


338- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ يَزِيدَ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلابِ، قَالَ: < مَا بَالُهُمْ وَبَالُ الْكِلابِ؟ > قَالَ: وَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَكَلْبِ الْغَنَمِ، وَقَالَ: < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الإِنَائِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوا الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ > خَالَفَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: إِحْدَاهُنَّ بِالتُّرَابِ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۷ (صحیح)
۳۳۸- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگوں کو کتوں سے کیا سروکار؟'' اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ''جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات دفعہ دھولو، آٹھویں دفعہ مٹی سے مانجھو''، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن مغفل کی مخالفت کی ہے اور(اپنی روایت میں)یوں کہا ہے: ان میں سے ایک بار مٹی سے مانجھو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے پہلے ایک روایت میں''عفروه الثامنة'' اور دوسری روایت میں''إحداهن بالتراب''کے الفاظ آئے ہیں، ان تینوں روایتوں میں بظاہر تعارض ہے، ان میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ''إحداهن'' والی مبہم روایت ''أولاهن'' والی معین روایت پر محمول کی جائے گی، اب سات اور آٹھ کی عدد میں جو اختلاف باقی رہ گیا ہے تو سات کو وجوب، اور آٹھ کو ندب اور احتیاط پر محمول کیا جائے گا۔


339-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلاسٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَائِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أُولاهُنَّ بِالتُّرَابِ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف ۱۴۶۶۴) (صحیح)
۳۳۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے(مانجھے)''۔


340- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَائِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، أُولاهُنَّ بِالتُّرَابِ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۳۷ (۷۳) بنحوہ وفیہ السابقۃ بالتراب، (تحفۃ الأشراف ۱۴۴۹۵) (صحیح)
۳۴۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے، ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے (مانجھے)''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-بَاب سُؤْرِ الْهِرَّةِ
۸-باب: بلی کے جھوٹے کا بیان​


341- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ: عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ؛ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا __ ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا __ فَسَكَبْتُ لَهُ وَضُوئًا، فَجَائَتْ هِرَّةٌ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَأَصْغَى لَهَا الإِنَائَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ كَبْشَةُ: فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا ابْنَةَ أَخِي؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّمَا هِيَ مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ، وَالطَّوَّافَاتِ>.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۸ (صحیح)
۳۴۱- کبشہ بنت کعب سے روایت ہے کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے(پھر راوی نے ایک کلمے کا ذکر کیا جس کا مفہوم ہے) کہ میں نے ان کے لیے وضو کا پانی (لوٹے میں)ڈالا، اتنے میں ایک بلی آئی، اور اس سے پینے لگی، تو انہوں نے اس کے لیے برتن جھکا دیا یہاں تک کہ اس نے پی لیا، کبشہ کہتی ہیں: تو انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں انہیں(تعجب سے)دیکھ رہی ہوں، تو کہنے لگے: بھتیجی! کیا تم تعجب کر رہی ہو؟ میں نے کہا: ہاں! تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''یہ ناپاک نہیں ہے، یہ تو تمہارے پاس بکثرت آنے جانے والوں اور آنے جانے والیوں میں سے ہے''۔
 
Top