- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
196- بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ
۱۹۶-باب: حضر میں (دوران اقامت) تیمم کا بیان ۱؎
313- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلا أَتَى عُمَرَ فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ؟ قَالَ عُمَرُ: لا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! أَمَا تَذْكُرُ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا، فَلَمْ نَجِدْ الْمَائَ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ، فَصَلَّيْتُ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: <إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ>، فَضَرَبَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ إِلَى الأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ ــ وَسَلَمَةُ شَكَّ لا يَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ ــ فَقَالَ عُمَرُ: نُوَلِّيكَ مَا تَوَلَّيْتَ .
* تخريج: خ/التیمم ۴ (۳۳۸)، م/الحیض ۲۸ (۳۶۸)، د/الطھارۃ، ت/فیہ ۱۱۰ (۱۴۴)، ق/فیہ ۹۱ (۵۶۹)، (تحفۃ الأشراف ۱۰۳۶۲)، حم۴/۲۶۳، ۲۶۵، ۳۱۹، ۳۲۰، دی/الطہارۃ۶۶ (۷۷۲) مختصرًا، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۱۹، ۳۲۰ (صحیح)
۳۱۳- عبدالرحمن بن أبزی سے روایت ہے کہ ایک شخص عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہا کہ میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا، (کیا کروں؟ ) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (غسل کئے بغیر) صلاۃ نہ پڑھو، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المومنین! کیا آپ کو یاد نہیں کہ میں اور آپ دونوں ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے، اور ہمیں پانی نہیں ملا، تو آپ نے تو صلاۃ نہیں پڑھی، اور رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ کر صلاۃ پڑھ لی، پھر ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے ہم نے اس کا ذکر کیا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری، پھر ان دونوں سے اپنے چہرہ اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کیا - سلمہ کوشک ہے، وہ یہ نہیں جان سکے کہ اس میں مسح کا ذکر دونوں کہنیوں تک ہے یا دونوں ہتھیلیوں تک - (عمار رضی اللہ عنہ کی بات سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جوتم کہہ رہے ہو ہم تمہیں کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں اس باب کی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ یہ باب اس سے پہلے آ چکا ہے اور اس باب کے تحت جو پہلی حدیث آ رہی ہے اسیباب التيمم للجنابةکے تحت آنا چاہئے، یا پھر اگلے باب''سفر میں تیمم '' کے تحت آنا چاہیے، اور شاید مؤلف نے ایسا ہی کیا تھا، نساخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی۔
وضاحت ۲؎: مطلب یہ ہے کہ مجھے یہ یاد نہیں اس لیے میں یہ بات نہیں کہہ سکتا تم اپنی ذمہ داری پر اسے بیان کرنا چاہو تو کرو، عمر اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں کی رائے یہ ہے کہ جنبی کے لیے تیمم درست نہیں، ان کے علاوہ باقی تمام صحابہ کرام اور اکثر علماء اور مجتہدین کا قول ہے کہ تیمم محدث (جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو) اور جنبی (جسے احتلام ہوا ہو) دونوں کے لیے ہے، اس قول کی تائید کئی مشہور حدیثوں سے ہوتی ہے۔
314- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ خُفَافٍ؛ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: أَجْنَبْتُ وَأَنَا فِي الإِبِلِ، فَلَمْ أَجِدْ مَائً، فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ، تَمَعُّكَ الدَّابَّةِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: <إِنَّمَا كَانَ يَجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ التَّيَمُّمُ>.
* تخريج: تفردبہ النسائی، (تحفۃ الأشراف ۱۰۳۶۸)، حم۴/۲۶۳ (ضعیف)
(اس کے راوی ''ناجیۃ '' لین الحدیث ہیں)
۳۱۴- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اونٹ چرا رہا تھا کہ میں جنبی ہو گیا، اور مجھے پانی نہیں ملا، تو میں نے جانور کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ کو اس کی خبر دی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے بس تیمم ہی کافی تھا ''۳؎۔
وضاحت ۱؎: پچھلی حدیث میں مذکور واقعہ ہی صحیح ہے۔