• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
186- بَابُ الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ
۱۸۶-باب: کپڑے میں منی لگ جانے کا بیان​


295- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ خَدِيْجٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي كَانَ يُجَامِعُ فِيهِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِ أَذًى .
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۳۳ (۳۶۶)، ق/الطھارۃ ۸۳ (۵۴۰)، حم۶/۳۲۵، ۴۲۶، دي/الصلاۃ ۱۰۲ (۱۴۱۵، ۱۴۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۸) (صحیح)
۲۹۵- معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنی بہن) ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس کپڑے میں صلاۃ پڑھتے تھے جس میں جماع کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں! جب آپ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
187- بَاب غَسْلِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
۱۸۷-باب: کپڑے سے منی دھونے کا بیان​


296- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَغْسِلُ الْجَنَابَةَ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَيَخْرُجُ إِلَى الصَّلاةِ، وَإِنَّ بُقَعَ الْمَائِ لَفِي ثَوْبِهِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۶۴ (۲۲۹، ۲۳۰)، ۶۵ (۲۳۱)، م/الطھارۃ ۳۲ (۲۸۹)، د/فیہ ۳۶ (۳۷۳)، ت/فیہ ۸۶ (۱۱۷)، ق/فیہ ۸۱ (۵۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۳۵)، حم۶/۴۸، ۱۴۲، ۱۶۲، ۲۳۵ (صحیح)
۲۹۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت کا اثر ۱؎ دھوتی تھی، پھر آپ صلاۃ کے لیے نکلتے، اور پانی کے دھبے آپ کے کپڑے پر باقی ہوتے۔
وضاحت ۱؎: یہاں اس سے مراد منی ہے، اور منی ایک قسم کی رطوبت ہے جو مرد کی شرمگاہ سے شہوت کے وقت اچھلتے ہوئے خارج ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
188- بَابُ فَرْكِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
۱۸۸-باب: کپڑے سے منی مل کر صاف کرنے کا بیان​


297- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ؛ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَفْرُكُ الْجَنَابَةَ ــ وَقَالَتْ مَرَّةً أُخْرَى: الْمَنِيَّ ــ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۷) (صحیح)
۲۹۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت مل کر صاف کر دیتی ۱؎، دوسری مرتبہ کہا: میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے منی مل کر صاف کر دیتی تھی ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ منی کو کپڑے سے دھونا واجب نہیں، خشک ہو تو اسے کھرچ دینے یا مل دینے، اور تر ہو تو کسی چیز سے صاف کر دینے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے، منی پاک ہے یا ناپاک اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے، امام شافعی، داود ظاہری، اور امام احمد کی رائے میں منی پاک ہے، وہ منہ کے لعاب کی طرح ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے علی، سعد بن ابی وقاص، ابن عمر اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہم کا بھی یہی مسلک ہے، اس کے برعکس امام مالک اور امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ منی ناپاک ہے، لیکن امام ابو حنیفہ کے نزدیک منی اگر خشک ہو تو کھُرچ دینے سے پاک ہو جاتی ہے، دھونا ضروری نہیں، اس کے برعکس امام مالک کے نزدیک خشک ہو یا تر دونوں صورتوں میں دھونا ضروری ہے، منی کو پاک قرار دینے والوں کی دلیل کھُرچنے والی حدیثیں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ منی اگر نجس ہوتی تو کھُرچنے کے بعد اسے دھونا ضروری ہوتا، اور جن لوگوں نے ناپاک کہا ہے ان کی دلیل وہ روایتیں ہیں جن میں دھونے کا حکم آیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ منی اگر پاک ہوتی تو اسے دھونے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن جو لوگ پاک کہتے ہیں وہ اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ کپڑے کا دھونا نظافت کے لئے ہے نجاست کی وجہ سے نہیں۔
وضاحت ۲؎: بظاہر اوپر والی روایت میں اور اس روایت میں تعارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ فرک (ملنے اور رگڑنے) والی روایتیں خشک منی پر محمول ہوں گی کیوں کہ منی جب گیلی ہو تو ملنے سے صاف نہیں ہوگی، اور دھونے والی روایتیں ترمنی پر۔


298- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: الْحَكَمُ أَخْبَرَنِي، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أَفْرُكَهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: م/الطہارۃ ۳۲ (۲۸۸)، د/الطہارۃ ۱۳۶ (۳۷۱)، ق/الطہارۃ ۸۲ (۵۳۷)، حم۶/۴۳، ۱۲۵، ۱۳۵، ۱۹۳، ۲۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۷۶) (صحیح)
۲۹۸- ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کرتی تھی کہ اسے (یعنی منی کو) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے مل دوں۔


299- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۹۸ (صحیح)
۲۹۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے اسے (یعنی منی کو) مل دیتی تھی۔


300- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَرَاهُ فِي ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَحُكُّهُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۹۸ (صحیح)
۳۰۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے میں اسے (یعنی منی کو) دیکھتی تو اسے رگڑ دیتی تھی۔


301- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَفْرُكُ الْجَنَابَةَ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: م/الطہارۃ ۳۲ (۲۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۱) (صحیح)
۳۰۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت (منی کے اثر کو) مل رہی ہوں۔


302- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَامِلٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَجِدُهُ فِي ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحُتُّهُ عَنْهُ.
* تخريج: م/الطہارۃ ۳۲ (۲۸۸)، ق/الطہارۃ ۸۲ (۵۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۷۶) (صحیح)
۳۰۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اسے (یعنی منی کو) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے میں پاتی تو اسے رگڑ کر اس سے صاف کر دیتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
189- بَاب بَوْلِ الصَّبِيِّ الَّذِي لَمْ يَأْكُلْ الطَّعَامَ
۱۸۹-باب: دودھ پینے والے بچے کے پیشاب کا حکم​


303- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ؛ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أَنَّهَا أَتَتْ بِابْنٍ لَهَا -صَغِيرٍ، لَمْ يَأْكُلْ الطَّعَامَ- إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَجْلَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجْرِهِ، فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَائٍ، فَنَضَحَهُ، وَلَمْ يَغْسِلْهُ .
* تخريج: خ/الوضوء ۵۹ (۲۲۳)، الطب ۱۰ (۵۶۹۳)، م/الطہارۃ ۳۱ (۲۸۷)، د/الطھارۃ ۱۳۷ (۳۷۴)، ت/الطھارۃ ۵۴ (۷۱)، ق/الطھارۃ ۷۷ (۵۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۲)، ط/الطھارۃ ۳۰ (۱۱۰)، حم۶/۳۵۵، ۳۵۶، دي/الطھارۃ ۶۳ (۷۶۸) (صحیح)
۳۰۳- ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے ایک چھوٹے بیٹے کو جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا، تو اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے پانی منگایا، اور اس سے کپڑے پر چھینٹا مار، اور اسے دھویا نہیں۔


304- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَائٍ، فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ.
* تخريج: خ/الوضوء ۵۹ (۲۲۲)، العقیقۃ ۱ (۵۴۶۸)، الأدب ۲۱ (۶۰۰۲)، الدعوات ۳۰ (۶۳۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۶۳)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۳۱ (۲۸۶)، ق/فیہ ۷۷ (۵۲۳)، ط/الطہارۃ۳۰ (۱۰۹) حم۶/۵۲، ۲۱۰، ۲۱۲ (صحیح)
۳۰۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں ایک (دودھ پینے والا) بچہ لایا گیا، تو اس نے آپ کے اوپر پیشاب کر دیا، تو آپ نے پانی منگایا، اور اسے اس پر بہا دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
190- بَاب بَوْلِ الْجَارِيَةِ
۱۹۰-باب: بچی کے پیشاب کا بیان​


305- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو السَّمْحِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ، وَيُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلامِ >.
* تخريج: تفردبہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۲)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۱۳۷ (۳۷۶)، ق/الطھارۃ ۷۷ (۵۲۶) (صحیح)
۳۰۵- ابو سمح رضی اللہ عنہ (خادم النبی) کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بچی کا پیشاب دھویا جائے گا، اور بچے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایک روایت میں''مالم یطعم'' (جب تک وہ کھانا نہ کھانے لگے) کی قید ہے، اس لئے جو روایتیں مطلق ہیں، انہیں مقید پر محمول کیا جائے گا یعنی دونوں کے پیشاب میں یہ تفریق اس وقت تک کے لیے ہے جب تک وہ دونوں کھانا نہ کھانے لگ جائیں، کھانا کھانے لگ جانے کے بعد دونوں کے پیشاب کا حکم یکساں ہوگا، دونوں کا پیشاب دھونا ضروری ہو جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
191- بَابُ بَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ
۱۹۱-باب: حلال جانوروں کے پیشاب کا بیان​


306- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ أُنَاسًا -أَوْ رِجَالا -مِنْ عُكْلٍ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَتَكَلَّمُوا بِالإِسْلامِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا أَهْلُ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ، وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهَا، فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَلَمَّا صَحُّوا ــ وَكَانُوا بِنَاحِيَةِ الْحَرَّةِ ــ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلامِهِمْ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ، وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ تُرِكُوا فِي الْحَرَّةِ عَلَى حَالِهِمْ حَتَّى مَاتُوا .
* تخريج: خ/الوضوء ۶۶ (۲۳۳)، الزکاۃ ۶۸ (۱۵۰۱)، الجھاد ۱۸۴ (۳۰۶۴)، المغازي ۳۶ (۴۱۹۲)، الطب ۵ (۵۶۸۵)، ۲۹/۵۷۲۷، الحدود ۱۵ (۶۸۰۲)، ۱۸ (۶۸۰۵)، الدیات ۲۲ (۶۸۹۹)، م/القسامۃ ۲ (۱۶۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶)، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۳۸ (۱۸۴۵)، الطب ۶ (۲۰۴۲)، ق/فیہ ۳۰ (۳۵۰۳)، حم۳/۱۶۱، ۱۶۳، ۱۷۰، ۲۳۳، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۰۳۷ (صحیح)
۳۰۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور اپنے اسلام لانے کی بات کی، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہم لوگ مویشی والے ہیں (جن کا گزارہ دودھ پر ہوتا ہے) ہم کھیتی باڑی والے نہیں ہیں، مدینہ کی آب وہوا انہیں راس نہیں آئی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں کچھ اونٹ اور ایک چرواہا دے دیا جائے، اور ان سے کہا کہ وہ جا کر مدینہ سے باہر رہیں، اور ان جانوروں کے دودھ اور پیشاب پئیں ۱؎ چنانچہ وہ باہر جا کر حرّہ کے ایک گوشے میں رہنے لگے جب اچھے اور صحت یاب ہو گئے، تو اپنے اسلام لے آنے کے بعد کافر ہو گئے، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا، اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے تعاقب کرنے والوں کو ان کے پیچھے بھیجا (چنانچہ وہ پکڑ لیے گئے اور) آپ کے پاس لائے گئے، تو لوگوں نے ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائی پھیر دی ۲ ؎، اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئیے، پھر اسی حال میں انہیں (مقام) حرہ میں چھوڑ دیا گیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ علاج کے طور پر اونٹ کا پیشاب پیا جا سکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کہ جن جانورں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب پاک ہے، اور بوقت ضرورت ان کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں۔
وضاحت ۲؎: ایک روایت میں انس رضی اللہ عنہ نے اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں سلائیاں اس وجہ سے پھیریں کہ ان لوگوں نے بھی چرواہے کی آنکھوں میں سلائیاں پھیری تھیں، لیکن یہ روایت بقول امام ترمذی غریب ہے، یحییٰ بن غیلان کے علاوہ کسی نے بھی اس میں یزید بن زریع کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔


307- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَدِمَ أَعْرَابٌ مِنْ عُرَيْنَةَ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَسْلَمُوا، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، حَتَّى اصْفَرَّتْ أَلْوَانُهُمْ وَعَظُمَتْ بُطُونُهُمْ، فَبَعَثَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى لِقَاحٍ لَهُ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، حَتَّى صَحُّوا، فَقَتَلُوا رَاعِيَهَا وَاسْتَاقُوا الإِبِلَ، فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُالْمَلِكِ لأَنَسٍ وَهُوَ يُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ: بِكُفْرٍ أَمْ بِذَنْبٍ؟ قَالَ: بِكُفْرٍ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لا نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ: عَنْ يَحْيَى عَنْ أَنَسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ طَلْحَةَ، وَالصَّوَابُ عِنْدِي ــ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ ــ: يَحْيَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلٌ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۰۴۰ (صحیح الاسناد)
۳۰۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ ٔ عرینہ کے کچھ اعرابی (دیہاتی) آئے، اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن مدینہ کی آب وہوا انہیں راس نہیں آئی، یہاں تک کہ ان کے رنگ زرد ہو گئے، اور پیٹ پھول گئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اپنی اونٹنیوں کے پاس بھیج دیا ۱؎ اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے دودھ اور پیشاب پئیں، یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہو گئے، تو ان لوگوں نے آپ کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ان کے تعاقب میں بھیجا، چنانچہ انہیں پکڑ کر آپ کی خدمت میں لایا گیا، تو آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے، اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر دی۔
امیر المومنین عبدالملک نے انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ (ایسا ان کے) کفر کی وجہ سے کیا گیا، یا جرم کی وجہ سے؟ تو انہوں نے جواب دیا: (ان کے) کفر کی وجہ سے۔
٭ ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتاکہ طلحہ بن مصرف کے علاوہ کسی اور نے اس حدیث کو یحییٰ سے بواسطہ انس روایت کیا ہے، میرے نزدیک صحیح یحییٰ عن سعید بن المسیب مر سل حدیث ہے، واللہ اعلم۔
وضاحت ۱؎: جو حرہ میں تھیں اور جنہیں آپ کے غلام''یسار'' چرایا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
192- بَاب فَرْثِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ يُصِيبُ الثَّوْبَ
۱۹۲-باب: حلال جانوروں کے لید، گوبر کپڑوں میں لگ جانے کا بیان​


308- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ــ يَعْنِي: ابْنَ مَخْلَدٍ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ــ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ ــ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ، وَمَلأٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ، وَقَدْ نَحَرُوا جَزُورًا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَيُّكُمْ يَأْخُذُ هَذَا الْفَرْثَ بِدَمِهِ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى يَضَعَ وَجْهَهُ سَاجِدًا، فَيَضَعُهُ ــ يَعْنِي عَلَى ظَهْرِهِ ــ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَانْبَعَثَ أَشْقَاهَا، فَأَخَذَ الْفَرْثَ فَذَهَبَ بِهِ، ثُمَّ أَمْهَلَهُ، فَلَمَّا خَرَّ سَاجِدًا، وَضَعَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَأُخْبِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ جَارِيَةٌ، فَجَائَتْ تَسْعَى، فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ قَالَ: " اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ " ثَلاثَ مَرَّاتٍ، " اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ " حَتَّى عَدَّ سَبْعَةً مِنْ قُرَيْشٍ، قَالَ عَبْدُاللَّهِ: فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ فِي قَلِيبٍ وَاحِدٍ.
* تخريج: خ/الوضوء ۶۹ (۲۴۰)، والصلاۃ ۱۰۹ (۵۲۰)، والجھاد ۹۸ (۲۹۳۴)، والجزیۃ ۲۱ (۳۱۸۵)، ومناقب الأنصار ۲۹ (۳۸۵۴)، م/الجھاد ۳۹ (۱۷۹۴)، (تحفۃ الأشراف ۹۴۸۴)، حم۱/ ۳۹۳، ۳۹۷، ۴۱۷ (صحیح)
۳۰۸- عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیت المال میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس صلاۃ پڑھ رہے تھے، اور قریش کے کچھ شرفاء بیٹھے ہوئے تھے، اور انہوں نے ایک اونٹ ذبح کر رکھا تھا، تو ان میں سے ایک شخص نے ۱؎ کہا: تم میں سے کون ہے جو یہ خون آلود اوجھڑی لے کر جائے، پھر انہیں (نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو) مہلت دیے کہ جب آپ اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیں، تو وہ اسے ان کی پشت پر رکھ دے، تو ان میں کا سب سے بدبخت (انسان) کھڑا ہوا ۲؎، اور اس نے اوجھڑی لی، اور آپ کے پاس لے جا کر انتظار کرتا رہا، جب آپ سجدہ میں چلے گئے تو اس نے اسے آپ کی پشت پر ڈال دیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم کی کمسن بیٹی فاطمہ کو خبر ملی، تو وہ دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی پشت سے اسے ہٹایا، جب آپ صلی الله علیہ وسلم اپنی صلاۃ سے فارغ ہوئے تو آپ نے تین مرتبہ کہا: ''اللهم عليك بقريش'' (اے اللہ! قریش کو ہلاک کر دے)، ''اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ'' اے اللہ! ابو جہل بن ہشام، شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط سے تو نپٹ لے) یہاں تک کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے قریش کے سات ۳؎ لوگوں کا گن کر نام لیا، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی الله علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا، میں نے انہیں بدر کے دن ایک اوندھے کنویں میں مرا ہوا دیکھا۔
وضاحت ۱؎: صحیح مسلم کی تصریح کے مطابق وہ ابو جہل تھا۔
وضاحت ۲؎: اس سے مراد ''عقبہ بن ابی معیط'' ہے جیسا کہ مسند ابوداود طیالسی میں اس کی صراحت ہے۔
وضاحت ۳؎: چار تو وہ ہیں جن کا ذکر خود حدیث میں آیا ہے اور باقی تین یہ ہیں: ولید بن عتبہ بن ربیعہ، امیہ بن خلف اور عمارہ بن ولید۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
193- بَاب الْبُزَاقِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
۱۹۳-باب: کپڑے میں تھوک لگ جانے کا بیان​


309- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ؛ فَبَصَقَ فِيهِ، فَرَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ.
* تخريج: تفردبہ النسائی، (تحفۃ الأشراف ۵۹۱)، وقدأخرجہ: خ/الصلاۃ ۳۳ (۴۰۵)، ۳۹ (۴۱۷)، د/الطھارۃ ۱۴۳ (۳۹۰)، ق/الصلاۃ ۶۱ (۱۰۲۴) (صحیح)
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ تھوک پاک ہے، ورنہ آپ صلی الله علیہ وسلم ایسا نہ کرتے۔
۳۰۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑا، اس میں تھوکا، اور اسے مل دیا ۱؎۔


310- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مِهْرَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي رَافِعٍ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ" وَإِلا فَبَزَقَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا فِي ثَوْبِهِ، وَدَلَكَهُ.
* تخريج: م/المساجد ۱۳ (۵۵۰)، ق/إقامۃ ۶۱ (۱۰۲۲)، (تحفۃ الأشراف ۱۴۶۶۹)، حم۲/۲۵۰، ۴۱۵ (صحیح)
۳۱۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی صلاۃ پڑھے تو اپنے سامنے یا اپنے دائیں طرف نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف تھوکے، یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے '' نہیں تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے کپڑے میں اس طرح تھوکا ہے اور اسے مل دیا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
194- بَابُ بَدْئِ التَّيَمُّمِ
۱۹۴-باب: تیمم کی ابتداء کا بیان​


311- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَائِ- أَوْ ذَاتِ الْجَيْشِ- انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَائٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ، فَأَتَى النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالُوا: أَلا تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ؟ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ، وَلَيْسُوا عَلَى مَائٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ، فَجَائَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ: حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَائٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، فَمَا مَنَعَنِي مِنْ التَّحَرُّكِ إِلا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَائٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّيَمُّمِ، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ! قَالَتْ: فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ، فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ.
* تخريج: خ/التیمم ۱ (۳۳۴)، ۲ (۳۳۶)، وفضائل الصحابۃ ۵ (۳۶۷۲)، ۳۰ (۳۷۷۳)، وتفسیر النساء ۱۰ (۴۵۸۳)، وتفسیر المائدہ ۳ (۴۶۰۷)، وانکاح ۱۲۶ (۵۲۵۰)، واللباس ۵۸ (۵۸۸۲)، والحدود ۳۹ (۶۸۴۴)، م/الحیض ۲۸ (۳۶۷)، (تحفۃ الأشراف ۱۷۵۱۹)، وقدأخرجہ: د/الطھارۃ ۱۲۳ (۳۱۷)، ق/فیہ ۹۰ (۵۶۸)، ط/فیہ ۲۳ (۸۹)، حم ۶/۵۷، ۱۷۹، ۲۷۲، ۲۷۳، دي/الطھارۃ ۶۶/۷۷۳ (صحیح)
۳۱۱ - ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، یہاں تک کہ جب ہم مقام بیداء یا ذات الجیش میں پہنچے، تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم اسے تلاش کرنے کے لیے ٹھہر گئے، آپ کے ساتھ لوگ بھی ٹھہر گئے، نہ وہاں پانی تھا اور نہ ہی لوگوں کے پاس پانی تھا، تو لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے کہنے لگے کہ عائشہ نے جو کیا ہے کیا آپ اسے دیکھ نہیں رہے ہیں؟ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اور لوگوں کو ایک ایسی جگہ ٹھہرا دیا جہاں پانی نہیں ہے، اور نہ ان کے پاس ہی پانی ہے، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سوئے ہوئے تھے، تو وہ کہنے لگے: تم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اور لوگوں کو ایسی جگہ روک دیا جہاں پانی نہیں ہے، نہ ہی ان کے پاس پانی ہے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے میری سرزنش کی، اور اللہ تعالیٰ نے ان سے جو کہلوانا چاہا انہوں نے کہا، اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگانے لگے، میں صرف اس وجہ سے نہیں ہلی کہ میری ران پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا سر تھا، آپ صلی الله علیہ وسلم سوئے رہے یہاں تک کہ بغیر پانی کے صبح ہو گئی، پھر اللہ عزوجل نے تیمم کی آیت نازل فرمائی، اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے آل ابوبکر! یہ آپ کی پہلی ہی برکت نہیں، پھر ہم نے اس اونٹ کو جس پر میں سوار تھی اٹھایا، تو ہمیں ہار اسی کے نیچے ملا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
195- بَاب التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ
۱۹۵-باب: حضر میں (دوران امامت) مقیم کے لیے تیمم کا بیان​


312- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ يَسَارٍ -مَوْلَى مَيْمُونَةَ -حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ الْجَمَلِ، وَلَقِيَهُ رَجُلٌ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ، فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ .
* تخريج: خ/التیمم ۳ (۳۳۷)، م/الحیض ۲۸ (۳۶۹)، د/الطھارۃ ۱۲۴ (۳۲۹)، (تحفۃ الأشراف ۱۱۸۸۵)، حم۴/۱۶۹ (صحیح)
۳۱۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں اور ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبداللہ بن یسار دونوں آئے یہاں تک کہ ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ئبرجمل ۱؎ کی طرف سے آئے، تو آپ سے ایک آدمی ملا، اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ دیوار کے پاس آئے، اور آپ نے اپنے چہرہ اور دونوں ہاتھ پر مسح کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔
وضاحت ۱؎: بئر جمل مدینہ میں ایک مشہور جگہ کا نام ہے۔
 
Top