24-تَفْسِيرُ الْبِتْعِ وَالْمِزْرِ
۲۴- باب: بتع اور مزر کی شرح و تفسیر
5606- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ الأَجْلَحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: بَعَثَنِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً فَمَا أَشْرَبُ وَمَا أَدَعُ؟ قَالَ: وَمَا هِيَ؟ قُلْتُ: الْبِتْعُ، وَالْمِزْرُ، قَالَ: وَمَا الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ؟ قُلْتُ: أَمَّا الْبِتْعُ: فَنَبِيذُ الْعَسَلِ، وَأَمَّا الْمِزْرُ: فَنَبِيذُ الذُّرَةِ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَشْرَبْ مُسْكِرًا؛ فَإِنِّي حَرَّمْتُ كُلَّ مُسْكِرٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۴۲) (حسن الإسناد)
۵۶۰۶- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: وہ کیا کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا: بتع اور مزر، آپ نے فرمایا: بتع اور مزر کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: بتع تو شہد کا نبیذ ہے اور مزر مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ لانے والی چیز حرام کر دی ہے''۔
5607- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: بَعَثَنِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً يُقَالُ لَهَا: الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ، قَالَ: وَمَا الْبِتْعُ وَالْمِزْرِ، قُلْتُ: شَرَابٌ يَكُونُ مِنْ الْعَسَلِ، وَالْمِزْرُ يَكُونُ مِنْ الشَّعِيرِ، قَالَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ".
* تخريج: خ/المغازي ۶۰ (۴۳۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۹۵) (صحیح)
۵۶۰۷- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے یمن روانہ کیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروبات بہت ہوتے ہیں جنہیں بتع اور مزر کہا جاتا ہے، آپ نے فرمایا: بتع کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: وہ شہد کا مشروب ہوتا ہے اور مزر جَو کا مشروب ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: ''ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے''۔
5608- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: خَطَبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ آيَةَ الْخَمْرِ؛ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رسول اللَّهِ! أَرَأَيْتَ الْمِزْرَ؟ قَالَ: وَمَا الْمِزْرُ؟ قَالَ: حَبَّةٌ تُصْنَعُ بِالْيَمَنِ؛ فَقَالَ: تُسْكِرُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ"۔
* تخريج: تفردبہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۱۰۷) (صحیح الإسناد)
۵۶۰۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو خمر (شراب) والی آیت کا ذکر کیا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مزر نامی مشروب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: '' مزر کیا ہوتا ہے؟ '' وہ بولا: جو کی شراب جو یمن میں بنائی جاتی ہے''، آپ نے فرمایا: کیا اس سے نشہ ہوتا ہے؟ ہاں، آپ نے فرمایا: ''ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ''۔
5609- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَسُئِلَ فَقِيلَ لَهُ أَفْتِنَا فِي الْبَاذَقِ فَقَالَ سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۰(۵۵۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۰)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۶۹۰ (صحیح)
۵۶۰۹- ابو جویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا: ہمیں بادہ ۱؎ کے بارے میں فتویٰ دیجیے۔ تو انہوں نے کہا: محمد (صلی للہ علیہ وسلم) کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔
وضاحت ۱؎: ''باذق '' فارسی کے لفظ' ' بادہ '' کی تعریب ہے۔ اس کے معنی خمر اور شراب کے ہیں، شاعر کہتا ہے:
ہیں رنگ جُدا، دور نئے، کیف نرالے
شیشہ وہی، بادہ وہی، پیمانہ وہی ہے